انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب حکومتی ہدایات کے برعکس جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب پر مقدمہ کرنے سے کتراتے رہے، سی سی پی او لاہور نے پنجاب حکومت کے حکم پر مقدمہ درج کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف کے خلاف پی ٹی وی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مذہبی کارڈ استعمال کرنے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ انکشاف ہوا ہے کہ حکومتی ہدایات کے برعکس آئی جی پنجاب لیگی رہنماﺅں پر مقدمہ کرنے سے کتراتے رہے اور بعدازاں انکار کر دیا جس پر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔
مقدمات درج ہونے کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے انہیں سٹیشبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ لیکن صوبائی حکومت نے ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
سینئر صحافی وتجزیہ نگار اسد کھرل نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا نوٹیفکیشن سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: بریکنگ نیوز: پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21کے افسر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی خدمات فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن وفاقی حکومت کے سپرد کر دی گئی ہیں، نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سی سی پی او لاہور کے تبادلے کے نوٹیفیکیشن پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: گورنمنٹ آف پنجاب کے اگلے حکم تک ایڈیشنل آئی جی پنجاب غلام محمود ڈوگر سی سی پی او لاہور کے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ نہیں کریں گے۔
اسی حوالے سے تحریک انصاف کے ایک کارکن وقاص امجد نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: جاوید لطیف پر ایف آئی آر دینے پر سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نے تبدیل کر کے واپس بلا لیا۔۔۔ یہ ہے میرٹ انکا۔۔۔۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب فیصل شاہکار 25 مئی کے واقعات کے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف مقدمات کا اندراج نہیں کرنا چاہتے تھے اور میاں جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے بھی آئی جی پنجاب نے انکار کر دیا تھا۔