وفاق کی جانب سے سی سی پی او لاہور کو ہٹانے پر پنجاب حکومت بھی ڈٹ گئی

13dogarkoharadia.jpg

انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب حکومتی ہدایات کے برعکس جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب پر مقدمہ کرنے سے کتراتے رہے، سی سی پی او لاہور نے پنجاب حکومت کے حکم پر مقدمہ درج کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف کے خلاف پی ٹی وی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مذہبی کارڈ استعمال کرنے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ انکشاف ہوا ہے کہ حکومتی ہدایات کے برعکس آئی جی پنجاب لیگی رہنماﺅں پر مقدمہ کرنے سے کتراتے رہے اور بعدازاں انکار کر دیا جس پر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔


مقدمات درج ہونے کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے انہیں سٹیشبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ لیکن صوبائی حکومت نے ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

سینئر صحافی وتجزیہ نگار اسد کھرل نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا نوٹیفکیشن سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: بریکنگ نیوز: پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21کے افسر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی خدمات فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن وفاقی حکومت کے سپرد کر دی گئی ہیں، نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1572254282594013187
وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سی سی پی او لاہور کے تبادلے کے نوٹیفیکیشن پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: گورنمنٹ آف پنجاب کے اگلے حکم تک ایڈیشنل آئی جی پنجاب غلام محمود ڈوگر سی سی پی او لاہور کے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ نہیں کریں گے۔

https://twitter.com/x/status/1572251847355936773
اسی حوالے سے تحریک انصاف کے ایک کارکن وقاص امجد نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: جاوید لطیف پر ایف آئی آر دینے پر سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نے تبدیل کر کے واپس بلا لیا۔۔۔ یہ ہے میرٹ انکا۔۔۔۔

https://twitter.com/x/status/1572255317160779778
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب فیصل شاہکار 25 مئی کے واقعات کے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف مقدمات کا اندراج نہیں کرنا چاہتے تھے اور میاں جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے بھی آئی جی پنجاب نے انکار کر دیا تھا۔