ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کے تحفظ کیلئے قومی اسمبلی سے ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 منظور کیا گیا جس پر سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے دعویٰ کیا ہے کہ اتحادی جماعتوں پر مشتمل حکومت نے ہم جنس پرستی کی حمایت کرنے والا بل منظور کیا ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ن لیگ نے جمیعت علمائے اسلام (ف)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، اے این پی، بی این پی مینگل، بی اے پی، جمہوری وطن پارٹی اور دیگر تمام اتحادیوں کے ہمرا ہم جنس پرستی کا بل منظور کر لیا۔
انہوں نے حکومت کے حامی صحافیوں کو بھی اس بل کے منظور کیے جانے پت مبارکباد دی اور لکھا کہ فہد حسین، انصار عباسی، سلیم صافی، غریدہ فاروقی، طلعت حسین و دیگر ہمنوا صحافیوں کو مبارکباد۔
اس بل کو ایوان میں پیش کیے جانے اور کارروائی پر سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا ہم جنس پرستی والا ٹرانس جینڈر ایکٹ مئی 2018 میں جمعیت العلما کے اتحادی شاہد خاقان عباسی کے دور میں پاس ہوا، اب پانچ سال بعد جے یو آئی نے مذمتی قرارداد پیش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتحادی پیپلز پارٹی نے اس کی مضبوطی کے لئے یہ ترمیم پیش کی ہے۔ فضل الرحمان کی قیادت میں کفر اور اسلام شانہ بشانہ
بل کی منظوری پر ماضی کی تاریخ یاد دلاتے ہوئے اوریا مقبول جان نے یہ بھی کہا کہ ہم جنس پرستی کو تحفظ دینے والا ایکٹ اسمبلی میں پیپلز پارٹی نے پیش کیا اور 9 مئی 2018 کو ن لیگ کے شاہد خاقان عباسی کے دور میں منظور ہوا، دونوں پارٹیوں کے اسمبلی ممبران کہہ رہے تھے بحث سمیٹ کر بل پاس کرو ورنہ اس کا کریڈٹ آنے والی حکومت لے گی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ پی ڈی ایم کی اہم رکن پیپلز پارٹی کی شاہدہ رحمانی نے ہم جنس پرستی کے ٹرانسجینڈر ایکٹ کو ضابطہ فوجداری سے منسلک کرکے تمام قوانیں کا حصہ بنانے کی یہ ترمیم اسمبلی میں پیش کی ہے۔
انہوں نے اسے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی دستار فضیلت کے لئے ایک اور چیلنج بھی قرار دیا۔