
ایک طرف تو پاکستان کے تعلیمی نظام کا برا حال ہے تو دوسری طرف کچھ استاد بھی ایسے ہیں جو طلباء کو امتحانات میں نقل کروا کر قوم کا مستقبل تباہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع تعمیرملت گورنمنٹ سکول میں ڈائریکٹر سکولز امتحانات کے عمل کا جائزہ لینے کیلئے پہنچے تو دیکھا کہ ہیڈمسٹریس اور امتحانات سینٹر کی سپرنٹنڈنٹ طاہرہ بچوں کو نقل کروانے میں مصروف ہیں۔
ڈائریکٹر سکولز یار محمد بالادی کا کہنا تھا کہ امتحانی مرکز پر پرائیویٹ عملے کو بھی تعینات کیا گیا تھا جو طالب علموں سے نقل کرنے کے لیے پیسے وصول کر رہے تھے۔نقل مافیا کے خلاف کارروائی کے دوران 19 ویں گریڈ کی ہیڈمسٹریس طاہرہ کے بچوں کو نقل کرواتے پکڑے جانے کے بعد امتحانی مرکز کا تمام عملہ تبدیل کر دیا گیا اور ہیڈمسٹریس کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے سیکرٹری ایجوکیشن کو خط بھی لکھ دیا ہے۔
کراچی میں پرچہ آئوٹ ہونے کی روایت میں بھی اب تک کوئی تبدیلی نہیں آئی، میٹرک امتحانات کے 10ویں دن امتحان شروع ہونے سے پہلے ہی کیمیا کا پرچہ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہو گیا۔ کراچی میں میٹرک سائنس گروپ کے 1 لاکھ 60 ہزار 842 طلباء و طلبات جبکہ 9 ویں جماعت جنرل گروپ کے 16 ہزار سے زیادہ طلباء امتحانات دے رہے ہیں۔
علاوہ ازیں کراچی کے علاقے لیاری کے گورنمنٹ گرلز سکول میں قائم ایک امتحانی مرکز سے پنکھے چوری کرنے کا واقعہ بھی پیش آیا ہے جس سے طلباء کا گرمی سے برا حال ہے۔ اساتذہ کا کہنا تھا کہ اس سکول میں اس سے پہلے بھی بہت دفعہ چوری کے واقعات ہو چکے ہیں، یہاں پر چوری کی روک تھام کے لیے رینجرز چوکی قائم ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ میٹرک کے طلباء وطالبات کے امتحانات کے لیے کراچی بھر میں مجموعی طورپر 505 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں جس میں سے ایک سینٹرل جیل میں بھی بنایا گیا ہے جہاں 22 طلبہ میٹرک کے امتحانات دیں گے۔ گورنمنٹ سکولوں میں قائم امتحانی مراکز کی تعداد 148 اور نجی سکولوں میں امتحانی مراکز کی تعداد 357 ہے جہاں پر 3 لاکھ 68 ہزار سے زیادہ طلباء وطالبات کی رجسٹریشن کی گئی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/headmisth1i1h1.jpg