خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
شیریں مزاری نے رانا ثنااللہ کے بیان پر کہنا ہے کہ کہا ہے کہ یہ بےشرم قاتل عمران خان کی زندگی ہی خطرے میں نہیں ڈال رہا بلکہ مقتدر اداروں کو بھی الزام دے رہا ہے کہ سابق وزیراعظم کے بارے میں ان کا بھی یہی خیال ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مقتدر ادارے فوری وضاحت دیں کہ آیا عمران خان کے بارے میں خیالات پر رانا ثنااللہ کا یہ بیان درست ہے؟ پاکستانی جمہوریت ہی میں ایک قاتل وزیر داخلہ بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ وزیرداخلہ نے شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں الزام لگایا ہے کہ وہ عمران خان کا قلع قمع کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اداروں کی بھی یہی سوچ ہے۔ ہر کوئی جان چکا ہے کہ اس کی کیا حقیقت ہے۔ وزیر داخلہ کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل دیا ہے اور اسے ان کے خلاف ایف آئی آر قرار دیا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ بیان عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے کیونکہ وزیر داخلہ سابق وزیراعظم کی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ آزاد دشکینی نے کہا کہ انہیں یہ سب پیچھے سے سکھایا جاتا ہے ورنہ اتنی جرات نہیں وزیر داخلہ میں۔ عمر زرون نے کہا کہ مداعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے۔ وہی ہوتا ہے جو منظورِخدا ہوتا ہے۔ یہ 16 جماعتیں اگر اتنی پاور فل ہوتی تو ان کا پہلا لانگ مارچ خان کی سیاست ختم کر دیتا اگر اتنے پاور فل ہوتے یہ چور تو آج معیشت کا یہ حال نا ہونے دیتے۔ فیصل نے کہا کہ رانا ثنااللہ خود سیکورٹی رسک ہے جو دہشت گرد تنظیموں کے دست راست رہے ہیں ان کو وزیر داخلہ بنادیا ھے۔
وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں کا گزشتہ حکومت کا تختہ الٹنے کا مقصد مہنگائی کو قابو کرنا تھا مگر ایوان اقتدار کی جانب سے اپنی گزشتہ کامیابیوں کی تشہیر کیلئے ملکی خزانے کا منہ کھول دیا گیا ہے اور اخبارات پر اشتہارات کی صورت میں مہربانی دکھائی جا رہی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے بے جا اشتہارات دیئے جانے پر سوشل میڈیا صارفین نالاں ہیں اور صحافی ثاقب بشیر نے کہا ہے کہ دوڑتے ہوئے آئے تو کسی اور مقصد کے لیے آئے تھے لیکن اب بظاہر لگتا ہے سمجھ نہیں آرہی کہتے ہیں "کسی کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے" پتہ یہ کرنا تھا پھر ان کو ہی رہنے دیتے جو اشتہار جاری کر رہے ہیں یہ اس وقت عوام کو معلوم تھا لیکن اب حالات بدل چکے۔ اینکر پرسن اسامہ غازی نے کہا غریب قوم کا پیسہ ضائع کیا جا رہا ہے۔ صحافی امتیاز گل نے کہا "ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب ہے اور یہ میڈیا کو کھلا رہے ہیں " صحافی طارق متین نے تنقید کرتے ہوئے کہا "پاکستان کا خزانہ خالی ہے یہ کس کے باپ کا پیسہ ہے۔ یہ وہ ہڈی جس کے باعث میڈیا گونگا ہے۔ ن لیگ اپنے روایتی انداز میں" عبدالجبار نے کہا کہ کیا وہ ان اشتہارات کیلئے آئے ہیں؟ اسد نے کہا کہ یہ آپ کے ابو کا پیسہ ہے جو اشتہار میں لٹائے ہیں۔ عثمان خان داوڑ نے کہا پہلی بات، جواب لینے کی طاقت تو نہیں رکھتے آپ لوگ۔ دوسری بات “ پیچھےدیکھو پیچھے دیکھو” رونا تھا تو حکومت کیوں لی؟ شیراز چودھری نے کہا کہ دو دن سے اخبارات میں اربوں کے اشتہارات دیئے جا رہے ہیں۔ پٹرول پر سبسڈی دے کر جتلائی جاتی ہے۔ یہ پیسے شہبازشریف صاحب دے رہے ہیں خود؟ عبیداللہ نے کہا کہ ہمارے پیسے کو اپنی سیاست بچانے اور میڈیا کو رشوت دینے کیلئے استعمال کر رہی عدلیہ سے درخواست ہے کہ اس کا فوری نوٹس لیں.
صحافی امتیازعالم کا عمران خان کیخلاف پروپیگنڈابے نقاب معروف صحافی امتیازعالم اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ سے لاعلم ہیں، انہوں اپنے ایک ٹویٹ پر کارٹیر انٹرنیشنل کے سی ای او کو اسرائیلی وزیراعظم قراردیدیا اور بعدازاں ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا۔ گزشتہ روز سے عمران خان کے خلاف اسرائیل کے معاملے پر پروپیگنڈا جاری ہے، صحافی امتیاز عالم نے بھی اسی پروپیگنڈا کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے۔ فیک نیوز الرٹ کی جانب سے صحافی امتیاز عالم کے اس پروپیگنڈے کو بے بقات کیا گیا، انہوں نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خبر شیئر کی جس میں حقیقت بتائی۔ فیک نیوز الرٹ نے عمران خان کی پرانی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ اسرائیل کے وزیر اعظم نہیں تھے،امتیاز عالم بغیر تحقیق کے غلط معلومات شئیر کررہے ہیں۔ جس پر صارفین نے بھی خوب آڑے ہاتھوں لیا کہا جان بوجھ کر ایسا کیا جارہاہے۔ایک صارف نے لکھا کہ جان بوجھ کر کر رے ہیں، اب اسرائیل کارڈ کھیلا جارہا ہے. آرڈر ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ ہمارے نیشنل ٹی وی کا اینکر اسرائیل کے دورے پر ہے وہ خبر کیوں نہیں چلائی ہے،مریم کی میڈیا سیل پرسن خاتون اسرائیل کے دورے پر ہے،اس کے متعلق بھی کوئی خبر نشر کرے گا کوئی ؟؟؟ نوید اختر نے لکھا کہ یہ لوگ اپنے مقصد کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں،جب جھوٹ اور دھوکہ ہی دینا ہے تو اپنے آپ کو لبرل تو نہ کہو یہ تو توہین ہے لبرلز کی بھی،ہاں جیسے خان کہتا ہے یہ لبرلی کرپٹ ہیں۔ ایک صارف نے کارٹیر انٹرنیشنل کے سی ای او کی پروفائل شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ اسرائیل کا وزیر اعظم نہں اور اب جتنا بھی خان کے خلاف بولو تم غدار اور مکاروں کی یہ قوم سننے والی نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ جعلی خبریں،پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان اور کارٹیئر انٹرنیشنل کے سی ای او برنارڈ فورنس یکم نومبر 2008 کو ممبئی میں رائل ویسٹرن انڈیا ٹرف کلب میں 'ٹریول ود اسٹائل' کنکورس میں شرکت کی تھی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران نیازی سازش کا رونا روتا ہے کبھی حکومت جانے کو بیرونی سازش کہتا ہے اور کبھی کہتا ہے جان کو خطرہ ہے۔ اگراس کا بندوبست نہ کیا تو یہ فتنہ پاکستان کو کھا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گجرات میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا خودکشی کر لوں گا لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا، عمران نیازی بزدل کا نام ہے، جو کشمیر کا وکیل تو نہ بنا مگر فرح گوگی کا ترجمان بن گیا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ عمران نیازی الٹا ہو گیا مگر ہم پر ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت نہیں کرسکا، شعبدہ باز عمران خان نے چار سال عوام کا خون چوسا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار وزیراعلیٰ کی کابینہ نہیں ہے، میری کابینہ ہو نہ تو چینی 70روپے کلو پر لاؤں گا اور پورے پنجاب میں آٹا اور گھی سستا کر دوں گا۔ حمزہ شہباز کا مزید کہنا تھا کہ عمران اگر تم باز نہ آئے اور ہمیں جیلوں کے دروازے کھولنے پڑے تو تمہارے لیے وہ بھی کھول دیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے قائدین سے آج ملاقاتیں کریں گے جس میں فوری انتخابات اور نگراں حکومت کے معاملے پر مشاورت کی جائے گی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف آج وزیراعظم ہاؤس میں تین بڑی اتحادی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کریں گے، وزیراعظم کی ایم کیو ایم کے سینئر رہنما خالد مقبول صدیقی، جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے شام کو ملاقات ہوگی۔ وزیراعظم تینوں بڑی جماعتوں کے قائدین کو دورہ لندن پر اعتماد میں لیں گے اور موجودہ سیاسی و ملکی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے، تینوں بڑی اتحادی جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتوں کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کس نتیجے پر پہنچتے ہیں فیصلہ کل ہوگا۔ وزیراعظم نے تمام اتحادی جماعتوں کے قائدین کا مشاورتی اجلاس منگل کی شام اسلام آباد میں طلب کررکھا ہے۔ شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں ملک کی موجودہ معاشی صورت حال، آئی ایم ایف سمیت دیگر معاملات کا جائزہ لے کر اتحادیوں کی حمایت و تائید سے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فوری اسمبلیاں توڑنے کا کوئی آپشن زیر غور نہیں ہے تاہم شہباز شریف حکومت کے مستقبل سے متعلق آپشنز اور لندن دورے میں طے پانے والی چیزوں کو اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے کیونکہ حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ تین سے چار مہینے کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ حکومت یہ تمام فیصلے جلد بازی میں نہیں بلکہ حکمت کے ساتھ طے کرے گی، ملکی مستقبل سے متعلق ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات کی جائے گی علاوہ ازیں ملکی مستقبل سے متعلق نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بھی متوقع ہے۔
نوازشریف نے وزیراعظم شہباز شریف کو اتحادیوں سے مشورے کے بعد انتخابات میں جانے کا ٹاسک دے دیا۔ نوازشریف نے کہا کہ اتحادیوں کو بتائیں معیشت سنبھالنے کیلئے نیا مینڈیٹ ضروری ہے۔ کیونکہ عالمی اداروں سے گفتگو اور بڑے فیصلوں کیلئے لانگ ٹرم حکومت ضروری ہے۔ نوازشریف نے واضح کہا ہے کہ ہمیں انتخابات کیلئے جانا ہے کیونکہ سخت فیصلے تب کیے جاتے ہیں جب کچھ عرصے بعد ان کا تدارک ممکن ہو سکے۔ اس طرح اگر ہم عمران خان کو کنٹرول نہیں کر سکتے تو انتخابات کیلئے جانا چاہیے۔ اگر ہم سے سخت فیصلے کرانے بھی ہیں تو یقین دہانی کرائی جائے کہ انتخابات 2023 میں ہوں گے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آج آصف زرداری، فضل الرحمان اور خالد مقبول سے ملاقات کریں گے ، جس میں معاشی صورتحال سے متعلق اہم فیصلوں کا امکان ہے۔ آصف زرداری، فضل الرحمان اور خالد مقبول سے ملاقات ہوگی۔ اتحادیوں کو لندن میں ہونیوالے فیصلوں پر اعتماد میں لیا جائے گا اور ملاقاتوں میں مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق اہم مشاورت ہو گی۔ ملاقات میں حکومت کی مدت پوری کرنے یا اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق بھی اہم فیصلوں کا امکان ہے۔ قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی تجویز بھی زیرغور آئے گی۔ یاد رہے وزیراعظم دورہ لندن اور یو اے ای کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ مشکل فیصلوں کیلئے ن لیگ اتحادیوں کو آن بورڈ لینا چاہتی ہے جبکہ مریم نواز اور بعض لیگی رہنما فوری الیکشن چاہتے ہیں۔
صحافی عدیل وڑائچ نے کہا ہے کہ جب اسٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی ہے تو پھر انتظار کس بات کا ہے، ابھی مزید اور کتنی تباہی مچا کر عوام میں جانا ہے؟ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر عدیل وڑائچ نے کہا کہ جب سے حکومت آئی ہے کونسا معاشی فیصلہ کیا ہے؟ آج بھی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی ہے، انتظار کس بات کا ہے؟ مزید کتنی تباہی مچا کر عوام میں جانا ہے ؟ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ کیا اور انکشاف کیا کہ عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد چینی کے سرمایہ کاروں نے اپنی رقم نکالنا شروع کر دی ہے، گوادر میں کام کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ایچ کے سنز نے آج کمپنی بند کر دی، سرمایہ کار اور عملہ چین واپس روانہ ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ ملکی معشیت اس وقت شدید غیر یقینی کی صورتحال کے باعث عدم استحکام کا شکار ہے ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے جبکہ حکومت حلقوں کی جانب سے اسے قابو کرنے کیلئے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ نتیجتاً اسٹاک مارکیٹ میں بھی شدید مندی ہے، جب کہ جامعہ کراچی میں کچھ عرصہ قبل ہونے والے دھماکے کے بعد چینی شہریوں نے واپس جانا شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب آفیشل زرائع نے ان خبروں کی تردید کر دی ہے کی چینی ایچ کے گروپ نے پاکستان میں آپریشنز بند کر دیے ہیں۔
پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے معاشی بحران کا شکار سری لنکن کرکٹ ٹیم کو اسپانسر کرنے کی پیشکش کردی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فرنچائز پشاور زلمی کے مالک نےیہ پیشکش ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں دی اور کہا کہ سری لنکا کے عوام بھی کرکٹ سے اتنی محبت کرتے ہیں جتنی پاکستان کے لوگ کرتے ہیں تاہم موجودہ خراب معاشی صورتحال کے باعث سری لنکن کرکٹ شائقین کو یقینا تکلیف ہورہی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی میدان میں سری لنکا کی حیثیت کو برقرار رکھنے کیلئے میں اس ٹیم کو اسپانسر کرنے کیلئےاپنی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہوں۔ واضح رہے کہ سری لنکا اس وقت بدترین معاشی بحران کا شکار ہے اور حکومت سری لنکانے ملک کو دیوالیہ ڈکلیئر کردیا ہے جس کے بعد سری لنکن کرکٹ ٹیم بھی دیگر ملکی اداروں کی طرح ایک بحرانی کیفیت کا شکار ہوگئی ہے۔
نجی خبررساں ادارے جیو نیوز نے ایک بار پھر ایک جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیان کوبنیاد بنا کر خبر نشر کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جیو نیوز کی جانب سے ٹویٹر پر چوہدری شجاعت حسین کے غیر مصدقہ اکاؤنٹ جو کے جعلی اکاؤنٹ ہے پر جاری کردہ ایک بیان پر بریکنگ نیوز چلائی، جعلی اکاؤنٹ پر جاری بیان عمران خان کے خلاف تھا جسے نشر کرنے سے پہلے جیو نیوز نے اس کی تصدیق کی کوشش بھی نہیں کی، تاہم رہنما ق لیگ نے جیو کی اس غلطی کی نشاندہی کردی۔ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے جعلی اکاؤنٹ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کے خلاف کسی کو سازش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، عمران خان خود اپنے خلاف سازش کرتا ہے۔ جیو نیوز نے اس خبر پر بریکنگ نیوز چلائی جس کا کلپ رہنما ق لیگ مونس الہیٰ نے شیئر کیا اور کہا کہ یہ دیکھ کر حیرانگی ہوئی کہ جیو نیوز ایک فیک اکاؤنٹ کا حوالہ دے کر خبر نشر کررہا ہے۔
پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے سوشل میڈیا پر طویل جذباتی ویڈیو پیغام شیئر کرتے ہوئے دانیہ اور اپنی سابق بیویوں سمیت پوری قوم سے معافی مانگ لی۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا ہے کہ عمران خان کی مخالفت کرنے کی وجہ سے سب میری ایسی تیسی کررہے ہیں۔ عامر لیاقت کی جانب سے مذکورہ ویڈیو انسٹاگرام پر شیئر کی گئی جس کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ میں نے اس حیاتِ شکستہ میں جس کا دل دُکھایا ہے جانے سے قبل ان سب سے معافی مانگتا ہوں، مجھے معاف کر دیجیے گا، جس کسی کا مجھ پر قرض ہے وہ قرض اتار دوں گا ان شاء اللہ مرنے سے قبل اور ایک بڑے چینل سمیت جس نے بھی میری رقم ہضم کر لی ہے وہ بس اللہ سے ڈریں اور ڈھیل کو اپنی دعاؤں کی قبولیت نہ سمجھیں۔ رکن قومی اسمبلی نے اپنے پیغام میں نوجوانوں کو بھی مخاطب کیا اور لکھا کہ’ نوجوانوں سے ملتمس ہوں کہ کسی کو جاننے یا اس سے ملنے سے پہلے کسی کی سنی سنائی باتوں میں آکر اپنے والدین کی دوڑ دھوپ ، تکلیف سے پالنے ، حلال کمائی سے آپ کے لیے کمانے اور پھر آپ کی تربیت کرنے کو اپنے عمل سے پراگندا نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے جیئں اور سیاسی نعروں میں گم ہو کر اپنی فوج کو گالیاں نہ دیں، مذاق کریں لیکن مذاق اڑائیے نہیں، رنگ، نسل، ذات اور شکل و ساخت پر کسی کا بھی مذاق نہ اڑائیے کہ سب احسن تقویم پر پیدا ہوئے۔‘ دانیہ سے متعلق کیے گئے دعوے اور دونوں سابقہ بیویوں پر وضاحت دیتے ہوئے لکھا ’میں نے جذباتی کیفیت میں اپنی اہلیہ دانیہ کو کچھ بھلا بُرا کہا ہے آپ نہ کہیے گا وہ ابھی چھوٹی ہے۔ انہوں نے اپنے بچوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ دعا اس ملک کی بہترین آرٹسٹ بننے جا رہی ہے اور احمد جیسا ذہین انجینئر پاکستان کو جلد ملنے والا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی رہنما خرم شیر زمان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ ماڈل ایان علی کو پکڑنے والے کسٹم افسر کو کس نے مارا تھا۔ کسٹم افسر چودھری اعجاز محمود کو راولپنڈی میں نامعلوم حملہ آوروں نے قتل کر دیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما شہزاد قریشی اور سیما ضیا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم شیر زمان نے کہا کہ کسٹم افسر کو راولپنڈی میں جن لوگوں نے قتل کیا وہ ان کے بارے میں جانتے ہیں۔ یہ بد قسمتی ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات ان کے خلاف درج کیے جاتے ہیں جو سندھ حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اب ذوالفقار علی بھٹو کی جماعت نہیں رہی، اب یہ آصف علی زرداری کی پارٹی بن چکی ہے۔ صوبے میں بد انتظامی اور مسلسل بگڑتی ہوئے حالات کے ذمہ دار سابق صدر ہیں۔ سندھ پولیس ’نااہل ‘ ہے اور مجرموں وقاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔ خرم شیر زمان کے علاوہ دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں میں شامل اسد عمر نے کہا کہ حالات مسلسل بگڑ رہے ہیں، پاکستان سری لنکا کی طرح بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ جس حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں مستحکم رکھنے پر عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا وہ قیمتیں بڑھانے کے قابل نہیں ہے۔ جس طرح حکومت ملک کو چلا رہی ہے اس طرح ایک دکان بھی نہیں چلائی جا سکتی۔
جامعہ کراچی میں 20 روز قبل خودکش دھماکے کے بعد پاکستان بھر میں چینی زبان پڑھانے والےچینی اساتذہ پاکستان چھوڑ کر واپس چین چلے گئے ہیں. جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ اور این ای ڈی یونیورسٹی میں چینی زبان کی تعلیم دینے والے 11چینی اساتذہ اتوار کی دوپہر 2بجے جامعہ این ای ڈی سے اچانک وطن واپس چلے گئے۔ اس صورتحال پر تجزیہ کار اوریا مقبول جان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چینی زبان سکھانے والے پانچ کنفیوشش سنٹر تھے ۔ پانچوں بند کر دئیے گئے ، عملہ چین واپس ۔ جب سے چین پاکستان دوستی کا آغاز ہوا ہے یہ پہلا منفی فیصلہ ہوا ہے ۔ اب بھی کسی کو یقین نہیں آتا کہ ہمیں امریکہ کے ہاتھوں بیچ دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ بھی اطلاع ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں میں قائم کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ بھی چین روانہ ہوگئے ہیں اب پاکستانی طلبہ کو چینی زبان پڑھانے کے لئے آن لائن کلاسز اور امتحانات کی تجویز پر غور شروع کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ جامعہ کراچی میں چینی زبان سیکھانے کے لیے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ 2013 میں قائم ہوا تھا اور یہ 9واں سال تھا جبکہ بی ایس پروگرام کے پہلے بیچ کو داخلہ دیا گیا تھا اس کے ساتھ ساتھ این ای ڈی یونیورسٹی نے اپنے تمام ڈسپلن میں چینی زبان کی تدریس 2 سیمسٹر کے لیے لازمی کردی تھی اور این ای ڈی یونیورسٹی میں ہر سیمسٹر میں بیک وقت ڈھائی ہزار کے قریب طلبہ چینی زبان پڑھتے تھے۔ جامعہ کراچی میں چینی زبان سیکھانے کے لیے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر کے دور میں 2013میں قائم ہوا تھا اور چینی زبان پڑھانے کے لئے چینی اساتذہ کو جامعہ کراچی میں رہائش دی گئی تھی لیکن 20 روز قبل کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر خود کش حملے میں 3 چینی اساتذہ اور ایک پاکستانی ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد تمام چینی اساتذہ جامعہ این ای ڈی یونیورسٹی منتقل ہوگئے تھے انہیں وہاں سخت سیکیورٹی میں رکھا گیا تھا۔ پاکستان میں تمام کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کام کر رہے ہیں کسی کو بند نہیں کیا گیا، کلچرل قونصلرچینی سفارت خانہ ژانگ ہیکنگ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس کی تدریسی سرگرمیوں کی انجام دہی آن لائن یا آف لائن طریقے سے جاری ہے۔کلچرل قونصلرچینی سفارت خانہ پاکستان کے متعلقہ محکموں سے بات چیت کے بعد چند چینی اساتذہ موسم گرما کی تعطیلات کے لیے چین گئے ہیں، ژانگ ہیکنگ چینی زبان سکھانے کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، چینی سفارت خانے کے اہم بیان https://www.thenews.com.pk/latest/958534-all-confucius-institutes-are-operational-in-pakistan-chinese-envoy
مارچ 2022ء کے مقابلے میں گزشتہ ماہ اپریل میں گاڑیوں کی فروخت میں 18فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تاہم اپریل 2021ء کے مقابلے میں گزشتہ ماہ گاڑیوں کی فروخت 30فیصد زائد رہی۔ پاکستان آٹو مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کے اعداد وشمار کے مطابق اپریل 2022 میں کاروں کی فروخت میں 18 فیصد کی بڑی کمی دیکھی گئی جو 22,370 یونٹس تک پہنچ گئی ہے کیونکہ ستمبر میں کاروں کی مالی اعانت پر عائد پابندیوں اور فروخت کو محدود کرنے کے لیے جنوری میں درآمدات پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہوا تھا، اس کے مقابلے میں مارچ 2022ء میں 27 ہزار 273کاریں فروخت ہوئی تھیں یعنی مارچ کے مقابلے میں اپریل میں 4930 کاریں کم فروخت ہوئیں۔ اعدادوشمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال اپریل 2021ء میں 17 ہزار 233 کاریں فروخت ہوئی تھیں، پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال اپریل میں 5137 (30 فیصد) زیادہ کاریں فروخت ہوئی ہیں۔ آٹو ڈیلرز کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی وجہ قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہے، جس کے باعث متوسط طبقے کے کم آمدن شہریوں کی قوت خرید نے جواب دینا شروع کردیا ہے، جبکہ اچھا کمانے والوں کی جانب سے کاروں کی خریداری میں دلچسپی اب بھی برقرار ہے۔اس کے علاوہ روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر میں زبردست اضافے نے درآمدات کو مزید مہنگا کر دیا اور کار سازوں کو قیمتیں بڑھانے کی ترغیب دی اس کی وجہ سے فروخت میں بھی کمی آئی۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اپریل میں ٹرکوں اور بسوں کی فروخت میں ماہانہ 20 فیصد کمی اور 35 فیصد سالانہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔پاکستان آٹومینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادو شمار کے مطابق موٹر سائیکلوں کی فروخت میں ماہانہ بنیادوں پر کوئی خاص فرق نہیں آیا جبکہ سالانہ بنیادوں پر موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 7 فیصد کمی ہوئی، ٹریکٹرز میں الغازی ٹریکٹرز کی فروخت میں 2 فیصد اضافہ جبکہ ملت ٹریکٹرز میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اپریل میں کمی بنیادی طور پر ایک ہزار سی سی سے کم کاروں کی وجہ سے ہوئی ہے جہاں آلٹو کی فروخت تقریباً آدھی ہوکر 5009 پوائنٹس رہ گئی تاہم ایک ہزار سی سی کار کے حصوں میں اضافے کی وجہ سے اثر جزوی طور پر ختم ہوا کیونکہ کلٹس کی فروخت تقریباً پانچ گنا بڑھ کر 1745 یونٹس تک پہنچ گئی۔
سیالکوٹ میں عثمان ڈار سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری پر تحریک انصاف پنجاب کے صدر شفقت محمود نے صوبائی حکومت کو خبردار کر دیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ سیالکوٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، گرفتاریوں سے پی ٹی آئی سیالکوٹ کے جلسے کو نہیں روکا جا سکتا۔ حکومت کو وارننگ دیتے ہیں ہمارے گرفتار رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ صدر پی ٹی آئی پنجاب نے مزید کہا کہ حکومت جلسے میں رکاوٹیں ڈالنے اور انتظامات کو نقصان پہنچانے سے باز رہے، پی ٹی آئی سیالکوٹ میں جلسہ ضرور کرے گی اور عمران خان سیالکوٹ کے عوام سے خطاب بھی کریں گے۔ "سینیٹر اعجاز چوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا "جعلی وزیر اعلی سُن لو! ہمارے کارکنان کو سیالکوٹ میں رہا کرو ورنہ آج رات کوہونے والا جلسہ اُنھیں خود رہا کروالے گا یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود سیالکوٹ کے سی ٹی آئی گراؤنڈ میں جلسے کی تیاریاں جاری تھیں کہ اسی دوران پولیس نے جلسہ گاہ پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار سمیت متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ جلسہ گاہ میں کارکنوں اور جلسے کے منتظمین کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ بھی کی گئی جس سے کارکن کافی پریشانی کا شکار ہوئے۔ سامنے آنے والی فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کارکنوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے جب کہ کارکن آنسو گیس کی شیلنگ سے بچنے کیلئے ناک اور منہ کو کپڑے سے ڈھانپتے رہے۔ گرفتاری کے بعد عثمان ڈار نے کارکنوں کیلئے ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں کہا کہ پولیس کے ان اقدامات سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ حقیقی آزادی مارچ کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کریں، ہم جیلیں بھرنے کیلئے تیار ہیں، گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں، عمران خان جلسے کیلئے سیالکوٹ ضرور پہنچیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اپنی ہی حکومت کے خلاف پھٹ پڑے، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما قیصر احمد شیخ نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھی نا اہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کو کو آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا نہیں آتا، پاکستان دیوالیہ ہونے جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی معاشی ایڈوائزی کمیٹی کے ممبر قیصر احمد شیخ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگی ایم این اے قیصر شیخ نے کہا کہ چین بات کرنے کوتیار نہیں ، آئی ایم ایف قرضے دینے کوتیار نہیں ، پاکستان تقریباً دیوالیہ ہوچکا ہے ، بجٹ بنانے والے وہ ہیں جن کے اپنے مفادات ہیں ، ملک معاشی بحران کی وجہ سے ڈوب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی اس وقت 13.3 فیصدہے، آئندہ دو سے تین ماہ میں 20 فیصد ہو جائے گی، آئی ایم ایف سبسڈی ختم کرانے پر بضد ہے، ڈالر 193 کا ہوگیا، ڈالر 234 کا ہوجائیگا، جو بھی وزیرخزانہ آتے ہیں وہ کاروباری برادری سے ملنا گوارہ نہیں کرتے ، موجودہ حکومت نے بھی وزیرخزانہ باہر سے لگایا ، مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے ملاقاتیں کر رہے ہیں ، مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ ہونے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں معاشی بحران آ چکا ہے الیکشن مسئلے کا حل نہیں، میثاق معیشت الیکشن سے پہلے ہونا چاہیے، پی ٹی آئی اور ن لیگ کو مل کر معیشت پر کام کرنا ہوگا، معیشت کی بہتری پر توجہ نہ دی تو ملک میں فساد اور خانہ جنگی ہوگی۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ غیر ملکی حکومتوں نے ہمیں پیسہ صرف بینکوں میں رکھنے کے لیے دیا ہے ، ہمارے سامنے سری لنکا ڈیفالٹ ہوا ہے ، پاکستان بحران سے گزر رہا ہے ، ہمارے ملک میں 10 ارب ڈالر سے کم ریزرو رہ گئے ہیں ، آج ڈالر کا ریٹ 193 روپے انٹر بینک میں بند ہوا ہے اور ہماری توجہ غیر ضروری معاملات پر ہے ، مہنگائی ملک کی حکمرانوں کی اپنی غفلت کی وجہ سے ہے ، مسئلہ یہ ہے کہ اسمبلیوں میں بھی بحران پر توجہ نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ لوگ کہتے ہیں سازش نہیں ہوئی ، سازش ہوئی ہے، بیرونی سازش کا نتیجہ یہ نکلا کہ معیشت گر گئی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے ایک بار پھر مبینہ مراسلے کا تذکرہ کیا اور کہا کہ خط کی پہلی لائن ہی یہ تھی کہ اگرعمران خان اقتدار میں رہے تو امریکا اور یورپی ممالک پاکستان کو تنہا کردیں گے، سائفر میں کہا گیا کہ عمران خان نے روس کا دورہ خود کیا ایسا نہیں تھا، سب کے اتفاق رائے کے بعد عمران خان روس گئے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کس نے امریکا کو کہا کہ عمران خان خود روس گئے۔ انہوں نے کہا کہ دورہ روس اس لیے کیا گیا تھا کہ گندم اور تیل سستی مل رہی تھی لیکن بیرونی سازش کا نتیجہ یہ نکلا کہ معیشت تباہ ہوگئی ہے، اب آئی ایم ایف نے کہہ دیا ہے جب تک فیول کی قیمت نہیں بڑھے گی پیکج نہیں ملے گا، چوروں کو لا کر کوشش کی گئی کہ ایف آئی اے میں ان کے منی لانڈرنگ کے کیسز ختم کیے جائیں۔ شیریں مزاری نے کہاکہ لوگ کہتے ہیں سازش نہیں ہوئی ، سازش ہوئی ہے ، امپورٹڈ حکومت بھارت کے ساتھ تجارت بحال کررہی ہے ، پاکستان نے مشن میں ٹریڈ افسر تعینات کر دیا ہے ، بیرونی سازش کا نتیجہ یہ نکلا کہ معیشت گر گئی ہے ۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ شریف فیملی بھارت کے ساتھ اپنی پرائیویٹ تجارت کھولنا چاہ رہی ہے، اگر آپ بھارت کے ساتھ تجارت نہیں کر رہےتویہ کامرس آفیسرزکی تقرری کس لیے ہورہی ہے، کیا یہ نوازشریف اور اس کے خاندان کی بھارت سے تجارت کے لیے یہ ہورہا ہے؟ بھارت کشمیریوں پرظلم کرے اور آپ تجارت کرنا چاہ رہے ہیں۔ شیریں مزاری نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر ن لیگ کا حصہ بن چکا ہے، ہمار ے کچھ ارکان سندھ ہاؤس گئے، ہم نے چیف الیکشن کمشنر کوثبوت دیئے تھے، وہ قبول ہی نہیں کررہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو فوری استعفیٰ دے دینا چاہیے، مریم نواز کو اسٹیٹ لیول کی سیکیورٹی دی جا رہی ہے، عمران خان کی سیکیورٹی کو ہٹا دیا گیا، یہ لوگ کہہ رہے ہیں کوئی سازش نہیں ہوئی۔ سابق وزیر نے وزیر داخلہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنااللہ کی جرات کیسے ہوئی دھمکی دینے کی؟ رانا ثناکے پیچھے جو چھپی ہوئی قوت ہے وہ بھی ان کے پیچھے نہیں رہے گی، ہم دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں، رانا ثنا اللہ پہلے خود قانون سمجھ لیں، رانا ثنا پاگل شخص ہیں،اس قاتل نے دھمکیاں دینے کی ہمت کیسے کی۔ ایک سوال کے جواب میں شیریں مزاری نے اپنی حکومت کے دور میں وزیر قانون کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ہمیں فروغ نسیم نے سب سے زیادہ خراب کیا۔
وفاقی وزیر جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ عمران خان ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، وہ ملک میں خانہ جنگی کرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اداروں کو بلیک میل کیا جائے تاکہ ان کو دوبارہ اقتدار میں لایا جائے۔ جاوید لطیف نے مزید کہا ہم نے آئینی طریقے سےعمران خان کی حکومت ختم کی، اگرآپ چاہتےہیں کہ فرح بی بی کیخلاف تحقیقات رک جائیں تو یہ نہیں ہو سکتا۔ لیگی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان نے قانون ہاتھ میں لیا تو قانون ان کا استقبال کرنے کیلئے موجود ہوگا، لانگ مارچ صرف بڑھکیں ہیں ، کنٹینر پر کھڑا ہونے کا وقت چلا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت کے اسکینڈلز پر کام ہو رہا ہے، ثبوت اکٹھے کیے جا رہے ہیں، ہم روزانہ ثبوتوں کیساتھ پریس کانفرنس کریں گے، ہم ملک کو فساد سے بچانے کیلئے حکمت سے کام لے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن و ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ واقعتاً عمران مافیا کا اقتدار یا اپوزیشن میں ہونا پاکستان کیلئے سیکیورٹی رسک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقتدار میں ملکی معیشت غیرملکیوں کے پاس گروی رکھتا، آئین پامال کرتا ھے اپوزیشن میں انتشار پھیلا کر سول وار کےحالات پیدا کرتا اور ملک کو عالمی تنہائی کی جانب دھکیلنے کی سازش کرتا ھے۔ لیگی ایم پی اے حناپرویز بٹ نے کہا کہ ملک کو بچانا ہے تو انتشار پھیلانے نیازی اور اسکی جماعت پر پابندی لگانا ہوگی۔۔۔یہ شخص اپنے اقتدار کے لالچ میں ملک میں آگ لگا رہا ہے، عوام کے ساتھ ساتھ اداروں میں بھی تقسیم کی سازش کر رہا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک اگلے مالی سال 2022-23 کیلئے پاکستان کو ڈھائی ارب ڈالر اضافی امداد دے گا، جبکہ رواں سال میں ڈیڑھ سے2 ارب دستیاب ہوسکتے ہیں،جس کیلیے حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک اچھے معاشی صحت کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں تعینات ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر اور ٹیم نے وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث بخش پاشا سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کوڈھائی ارب ڈالراضافی سپورٹ دینے کی یقین دہانی کرائی، پاکستان کو اضافی سپورٹ رواں مالی سال کیلئے دی جائے گی جبکہ اے ڈی پی کیلنڈر سال میں ڈیڑھ سے2 ارب ڈالر فنڈنگ دے گا۔ عائشہ غوث بخش پاشا نے بتایا کہ معیشت کو پائیدارترقی کی راہ پرلانے کیلئے اصلاحات کر رہے ہیں،اے ڈی بی نے اشارہ کیا کہ وہ کاؤنٹر سائیکل فنانس فسیلٹی کے تحت 1.5 بلین ڈالر اور توانائی کے شعبے کے پالیسی قرضوں کے تحت تقریباً 400 ملین ڈالر فراہم کر سکتا ہے، لیکن ضروریات کی وجہ سے 1.5بلین ڈالرکی سہولت کو ترجیحی بنیادوں پرحاصل کرنا ایک مشکل کام ہوگا۔ وزارت اقتصادی امور میں سست روی کا مظاہرہ کرنے والی بیوروکریسی جو اب تک قرض حاصل کرنے کیلئے اے ڈی بی کو باضابطہ خط بھی لکھنے میں ناکام رہی ہے،اے ڈی بی کی اضافی مالی اعانت حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو اس سہولت کیلئے کوالیفائی کرنے کے لیے بہت سی ضروریات کو پورا کرنا ہوگا، حکومت کو اے ڈی بی بورڈ کو ایک مضبوط میکرو اکنامک پلان جمع کرانے کی بھی ضرورت ہوگی۔
عمران خان نے کہا ہے کہ وہی ہوا جس کا ڈر تھا کیونکہ مارکیٹ پالیسی پر حکومتی اقدامات کا انتظار کیا جا رہا ہے مگر حکومت اس حوالے سے ناکام نظر آ رہی ہے۔ سابق وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ مارکیٹ پالیسی پر حکومتی اقدامات کا انتظار ہے مگر حکومت اس حوالے سے ناکام نظر آ رہی ہے۔ میں نے اور شوکت ترین نے پہلے ہی "نیوٹرلز" کو خبردار کیا تھا کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوئی تو ہمارا کمزور معاشی بحالی کا سفر ختم ہو جائے گا، وہی ہوا ہے۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ روپیہ اس وقت تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے کیونکہ فی ڈالر کی قیمت 193 روپے ہو گئی ہے جو کہ 8 مارچ کو 178 پر تھی، شرح سود 15 فیصد ہو گئی ہے جو کہ 1998 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں 3ہزار پوائنٹس کی کمی ہو چکی ہے جو کہ 6 فیصد سے زائد گرواٹ کی شکار ہے۔ سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ مہنگائی اس وقت 13.4 فیصد پر پہنچ چکی ہے جو کہ 2020 کے بعد اب تک سب سے زیادہ ہے، یہ حکومت پر عوام کے عدم اعتماد کی عکاسی ہے۔
راولپنڈی: سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان فوج کی اندر کی سوچوں کی ترجمانی کرتا ہے،چھٹی مرتبہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول کو ایک وزیر مارشل لا کی دھمکی دیتا ہے جو ایک بھونڈا مذاق ہے،ایک ہی حل ہے عبوری حکومت بنائی جائے اور الیکشن کرائے جائیں، الیکشن نہ کرائے گئے تو ملک میں سری لنکا جیسے حالات ہوسکتے ہیں اور حالات خراب ہوئے توکسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور جھاڑو پھر جائے گا،ڈالر 200 روپے کا ہونے جا رہا ہے، ملک ڈیفالٹ بھی ہو سکتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے کہہ رہے ہیں، فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں،کچھ روز سے سیاسی لیڈرشپ کے بیانات انتہائی نامناسب ہیں،ابھی ہم نے تفصیلی بیان جاری کیا ہے، ہم بار بار درخواست کر رہے ہیں کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے، ہمارا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری کا طریقہ کار آئین میں وضع کیا گیا ہے، پاکستان کے قانون کے مطابق فوج کو سیاست سے دور رہنے کا حکم ہے، ہم بطور ادارہ کافی عرصے سے برداشت اور تحمل کامظاہرہ کر رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ بطور ملک ہمارے سیکیورٹی چیلنجز بہت زیادہ ہیں، افواج مشرقی، مغربی سرحد، شمال میں اندرونی سیکیورٹی کی اہم ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں، ہماری تمام لیڈر شپ کی توجہ ان ذمہ داریوں اور ملک کی حفاظت پر ہے۔

Back
Top