پاکستان ادارہ شماریات (PBS) کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال 2025 کے ابتدائی 9 ماہ (جولائی 2024 تا مارچ 2025) کے دوران بڑی صنعتوں کی مجموعی پیداوار میں 1.47 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو ملکی معیشت کے لیے تشویشناک اشارہ تصور کیا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2025 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں ماہانہ بنیاد پر 4.64 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی، جو فروری 2025 کے مقابلے میں تنزلی کی طرف اشارہ ہے۔ تاہم، سالانہ بنیاد پر یعنی مارچ 2024 کے مقابلے مارچ 2025 میں صنعتوں کی پیداوار میں 1.79 فیصد بہتری بھی دیکھی گئی، جو جزوی اطمینان بخش پہلو ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق بڑی صنعتوں کی کارکردگی میں کمی کے باوجود چند اہم صنعتی شعبوں نے مثبت نمو دکھائی ہے۔ خاص طور پر آٹوموبائل سیکٹر میں جولائی تا مارچ کے دوران پیداوار میں 40 فیصد کا قابلِ ذکر اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو ممکنہ طور پر اندرونی طلب میں بہتری، گاڑیوں کی دستیابی، اور آٹو فنانسنگ میں نرمی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
اسی طرح ٹیکسٹائل کے شعبے میں بھی مثبت رجحان دیکھنے میں آیا، جہاں پیداوار میں 13.2 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیکسٹائل پاکستان کی برآمدی صنعت کا ستون مانا جاتا ہے، اور اس شعبے میں بہتری بیرونی تجارت کے لیے بھی خوش آئند سمجھی جا رہی ہے۔
ملبوسات کی صنعت میں بھی ترقی دیکھی گئی، جس کی پیداوار میں 7.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس اضافے کا تعلق ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ملبوسات کی مانگ میں اضافے سے جوڑا جا رہا ہے۔
تاہم، ان چند شعبوں کی مثبت کارکردگی کے باوجود بڑی صنعتوں کی مجموعی صورتحال اب بھی نازک ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی مکمل بحالی کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی، پالیسی استحکام اور برآمدی مراعات ضروری ہیں۔
پاکستان ادارہ شماریات (PBS) کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال 2025 کے ابتدائی 9 ماہ (جولائی 2024 تا مارچ 2025) کے دوران بڑی صنعتوں کی مجموعی پیداوار میں 1.47 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو ملکی معیشت کے لیے تشویشناک اشارہ تصور کیا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2025 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں ماہانہ بنیاد پر 4.64 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی، جو فروری 2025 کے مقابلے میں تنزلی کی طرف اشارہ ہے۔ تاہم، سالانہ بنیاد پر یعنی مارچ 2024 کے مقابلے مارچ 2025 میں صنعتوں کی پیداوار میں 1.79 فیصد بہتری بھی دیکھی گئی، جو جزوی اطمینان بخش پہلو ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق بڑی صنعتوں کی کارکردگی میں کمی کے باوجود چند اہم صنعتی شعبوں نے مثبت نمو دکھائی ہے۔ خاص طور پر آٹوموبائل سیکٹر میں جولائی تا مارچ کے دوران پیداوار میں 40 فیصد کا قابلِ ذکر اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو ممکنہ طور پر اندرونی طلب میں بہتری، گاڑیوں کی دستیابی، اور آٹو فنانسنگ میں نرمی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
اسی طرح ٹیکسٹائل کے شعبے میں بھی مثبت رجحان دیکھنے میں آیا، جہاں پیداوار میں 13.2 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیکسٹائل پاکستان کی برآمدی صنعت کا ستون مانا جاتا ہے، اور اس شعبے میں بہتری بیرونی تجارت کے لیے بھی خوش آئند سمجھی جا رہی ہے۔
ملبوسات کی صنعت میں بھی ترقی دیکھی گئی، جس کی پیداوار میں 7.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس اضافے کا تعلق ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ملبوسات کی مانگ میں اضافے سے جوڑا جا رہا ہے۔
تاہم، ان چند شعبوں کی مثبت کارکردگی کے باوجود بڑی صنعتوں کی مجموعی صورتحال اب بھی نازک ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی مکمل بحالی کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی، پالیسی استحکام اور برآمدی مراعات ضروری ہیں۔
لیکن قبول پٹواریوں ، چوروں اور انکے باپ عاصم مستری کے بقول تو ملکی معیشت مستحکم ہے اور ملک ترقی کر رہا ہے ۔۔
عاصم مستری نے صرف عمران اور پی ٹی آئی کو کنٹرول کے لیے آزاد میڈیا کا گلا نہیں دبایا بلکہ معاشی بدحالی کی خبریں دینا بھی سخت بھی منع ہیں۔۔۔ وہ اینکر نظر نہیں آتے جو عمران کی حکومت کے دوران سڑک پہ ہر کسی کے منہ میں نائیک گھسا دیتے کہ مہنگائی ہے کہ نہیں ؟