خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیراعظم شہباز شریف نے سولر ٹیکنالوجی کی درآمد پر 17 فیصد ٹیکس فوری ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ کراچی میں تقریب سے خطاب میں کہا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے نہیں آیا، تاجروں، صنعتکاروں سے مسائل کے حل پر بات کرنے آیا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا اگست 2018 میں ڈالر 115 روپے کا تھا اور ڈیڑھ ماہ قبل حلف لیا تو ڈالر 189 روپے پر تھا، 4 سال میں ڈالر 115 سے 189 روپے تک پہنچا، اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں تھا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتے دیکھ کر جاتی حکومت نے تیل سستا کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ساڑھے تین سالوں میں پچھلی حکومت نے 22 ہزار روپے کے قرض لیے، جو سپورٹ لاڈلے کو ملی، ہماری کسی حکومت کو اس کی 30 فیصد سپورٹ ملی ہوتی تو پاکستان راکٹ کی طرح اوپر جاتا۔ اپنی بدترین بدانتظامی کے بعد لوگوں کو غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹے گئے۔ وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ ایک دوست ملک نے پاکستان کے قرض واپسی کی مدت آگے بڑھادی ہے۔ اس ملک کا نام نہیں بتاؤں گا لیکن اس نے قرض رول اوورکرنے کی پیشکش خود کی، میں نے دوست ملک کاشکریہ ادا کیا، شرم آرہی تھی کہ کس منہ سے پہلی گفتگو میں کہیں کہ کشکول لےآئے۔ انہوں نے سولر ٹیکنالوجی کی درآمد پر 17 فیصد ٹیکس فوری ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے صنعت کاروں سے تجاویز بھی مانگیں۔
قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینےوالے پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسلم خان 25 سال بعد اسمگلنگ کے ایک کیس سے باعزت بری ہوگئے ہیں۔خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراچی کی کسٹم عدالت نے1997 میں درج ہونے والے ایک اسمگلنگ کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا ہے۔ 25 سال بعد ہونے والے اس کیس کے فیصلے میں ملزم اسلم خان کو باعزت طور پر بری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 1997 میں درج ہونے والے اس مقدمہ میں اسلم خان اور ان کے ساتھی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے 1995 سے 1997 تک پاکستان ایئر فورس کے درآمد شدہ مال کی آڑ میں الیکٹرانکس سامان اسمگل کیا اور 28اعشاریہ57 ملین روپے کی مس ڈکلیریشن کی۔ کیس میں کہا گیا تھا کہ چونکہ سامان ایک قومی ادارے کی جانب سے درآمدکیا جارہا تھا لہذا اس کی چیکنگ نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ملزمان نے باآسانی اسمگلنگ کو ممکن بنایا۔ یادرہے کہ اس کیس کے دوران کسٹم کورٹ نے14دسمبر 1998 کو اسلم خان کی غیر موجودگی میں تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی جبکہ کسٹم حکام نے اپنے چالان میں اسلم خان کو اشتہاری بھی قرار دیدیا تھا،2004 میں اسلم خان کے بھائی کو اس کیس سے باعزت بری کردیا گیا تھا۔ اسلم خان کراچی سے حلقہ این اے 254عزیز آباد سے 2018 میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کچھ بھی کر لے، شیر سے پنجاب چھیننے کا خواب چکنا چور ہی ہو گا۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ آنے کے بعد کہا کہ "الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دن رات گالیاں دینے والے عمران خان کو آج تھوڑی شرم تو آئی ہو گی مگر کہاں" مریم نواز نے عمران خان پر طنز کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ "پنجابیوں کو اپنے صوبے کو فرح گوگی کی لوٹ مار اور تباہی کے حوالے کر دینے کا شدید غصہ ہے جس کا حساب وہ انتخابات میں چکتا کر دیں گے"۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کا ووٹ دینے والے تحریک انصاف کے 25 منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کر دیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے تحریک انصاف کے منحرف ارکان کے خلاف ریفرنس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بتایا کہ اتفاق رائے سے منحرف ارکان کو ڈی سیٹ قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے 23 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے اراکین وزیراعلیٰ کے انتخاب میں مخالف جماعت کے امیدوارکو ووٹ دیکر منحرف ہوئے، الیکشن کمیشن منحرف ارکان کے خلاف ڈکلیئریشن منظور کرتا ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے سلمان اقبال کو 40 ارب روپ کا فائدہ پہنچایا۔ یہ اس کی اور وہ اسکی پشت پناہی اس لئے کر رہے ہیں کہ دونوں چوری میں برابر کے حصہ دار ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ یہ فتنہ اس میڈیا کو بھی گالیاں دیتا ہے جس میڈیا نے اس کو عمران خان بنایا جس میڈیا نے اس کی دن رات خالی کرسیوں کے جلسے دکھائے جس میڈیا نےجانبدار کوریج دی آج یہ ایک میڈیا چینل کو چھوڑ کر جس کا نام اے آر وائی ہے اس کے علاوہ سب کے پیچھے پڑ گیا ہے۔ دوسری جانب اے آر وائے کا کہنا ہے کہ مریم نواز کی دھمکیوں نے اے آر وائی نیوز کے ہزاروں کارکنوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ مریم نواز کے الزامات اور دھمکیوں کی مذمت کرتے ہیں، چینل کا کام مسائل اجاگر کرنا اور سچ دکھانا ہے، ہم حق کا فریضہ جاری رکھیں گے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگر کسی ورکر کو نقصان ہوا تو مریم نواز کے خلاف ایف آئی آر کٹوائیں گے۔ یہی نہیں صحافتی تنظیموں اور پریس کلبز نے بھی مریم نواز کے اس بیان کی مذمت کی ہے، پی ایف یو جے کے نائب صدر لالہ اسد پٹھان نے کہا کہ مریم نواز کی ماضی کی آڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں کہ وہ کیسے میڈیا مالکان کو ڈکٹیٹ کرتی تھیں، میڈیا آئینہ ہے جو کروگے وہی دکھائے گا۔ صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی اور سیکریٹری رضوان بھٹی نے بھی کہا کہ سیاست میں میڈیا اداروں کو نہ گھسیٹا جائے، لیڈر اپنی سیاست سے میڈیا مالکان اور اداروں کو دور رکھیں، صحافی غیر جانبدار ہوتے ہیں، جو دیکھتے ہیں وہی رپورٹ کرتے ہیں۔ کے یو جے کے سیکریٹری جنرل فہیم صدیقی نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کو دھمکیاں بالکل برداشت نہیں کریں گے، سکھر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلیم سہتو، جنرل سیکریٹری جاوید جتوئی نے مذمتی بیان میں کہا کہ ن لیگی قائدین بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر میڈیا پر الزامات لگا رہے ہیں، اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کی بجائے ن لیگ میڈیا کو دھمکیاں دے رہی ہے۔
ایک طرف تو ڈالر 200 سے بھی مہنگا ہو چکا ہے جس کے بعد ملکی قرضوں میں بیٹھے بٹھائے 1700 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے جبکہ دوسری جانب حکومتی وزرا اس پر عملی اقدامات کی بجائے جگتیں کر رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر ایک تصویر شیئر کی جس پر لکھا ہوا ہے کہ ڈالر کی ڈبل سنچری، 28وزرائے اعظم نے 111رنز بنائے جبکہ 89 رنز صرف عمران خان نے کیے۔ حکومتی ذمہ دار وفاقی وزیر کی جانب سے ایسا غیر ذمہ دارانہ رویہ سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے اور عامر سلطان نامی صارف نے کہا کہ اگر حکومت میں آنے سے پہلے اسی طرح پوسٹیں کرتے تو شاید لوگ آپ کے ساتھ متفق ہو سکتے تھے لیکن اب امید نہ رکھنا، یہ اب آپ لوگوں کا کیا دھرا ہے۔ ایک منتخب حکومت کو بیرونی سازش کے تحت گرایا۔ اب بھگتو آصف ملک نے کہا کہ رنگ بازوں کے ٹولے نے آتے ہی 20 روپے کھا لیے ۔پرانہ وتیرہ ہے ان کا کھاتے ہیں تو بڑی لمبی زبان چلا کر لگاتے بھی ہیں اپنے گھروں میں سب بیروزگار کھانے میں فل مصروف۔ تصور اعوان نے کہا کہ کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے. یہ جملہ کہنے والے کو بھی تھوڑی سی شرم ہوتی اور ڈوب مرتا۔ عمران نامی صارف نے کہا کہ جناب آپ لوگوں نے صرف ڈیڑھ مہینے میں 15 رنز بنا لئے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ایک اور صارف نے کہا کہ اب ن لیگ کی حکومت ہے، خواب سے اٹھ جائیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، پی ٹی آئیکے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ تحریک انصاف کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ 16 اپریل کو عدالتی حکم پر وزیر اعلیٰ کے الیکشن ہوئے ، اس پر جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ یہی خوبصورتی ہے کہ الیکشن ہوتے رہنے چاہئیں۔ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے تشریح کر دی کہ منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، اس کے بعد حمزہ شہباز کا حلف بھی ہو گیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا سوال یہ ہے کہ قانون کب سے لاگو ہوگا؟ دیکھنا یہ ہے کہ کیا جو اقدامات ہو گئے وہ بھی کالعدم ہو سکتے ہیں؟ کیوں نہ درخواست کو سماعت کیلئے منظور کرکے دوسرے فریق سے جواب لے لیں۔ بعد ازاں عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حمزہ شہباز سمیت فریقین کو 25 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔ یاد رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے، درخواست میں حمزہ شہباز اور دیگر کو فریق بنایا گیا اور مؤقف اختیار اپنایا ہے کہ حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کیلئے مطلوبہ ووٹ نہیں لیے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حمزہ شہباز کے پاس مطلوبہ نمبرز نہیں۔ استدعا ہے کہ حمزہ شہباز کو بلاجواز وزیراعلیٰ کے انتخاب میں کامیاب قراردیا گیا ہے اس لیے درخواست کے حتمی فیصلے تک حمزہ شہباز کو بطور وزیر اعلیٰ کام سے روکا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کے حلف کو کالعدم قرار دے کر وزیراعلیٰ کے نئے الیکشن کے لیے ہدایات جاری کی جائیں۔
سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں اس وقت وسیع پیمانے پر تقرر و تبادلے ہورہے ہیں اور بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ جاری ہے۔تفصیلات کے مطابق جی این این کے پروگرام خبر ہے میں اپنا تجزیہ دیتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ پوری پنجاب حکومت غیر آئینی ہے، خود وزیر اعلی غیر آئینی ہیں، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ بھگوڑوں اور لوٹوں کےووٹ شمار نہیں ہوسکتے۔ انہوں نےمزید کہا کہ پورے پنجاب کے ڈی سی اوز، ڈی پی اوز ،سیکریٹریز اور کمشنرز تبدیل کردیئے گئے ہیں ، ایسے ایسے لگڑ بگڑ لگادیئے ہیں کہ آپ سر پکڑ لیں، جو پرانے مخبر تھے وہ بچ گئے ہیں، یہ پاکستان ہے یا کوئی جنگل ہے؟ میرے خیال میں جنگل میں بھی ایسے نہیں ہوتا ہوگا۔ سینئر تجزیہ کار نے انکشاف کیا کہ کس کس کے گھر میں کھربوں روپے کے میگااسکینڈلز کی سرکاری فائلیں پہنچی ہوئی ہیں، یہ حکومت کرنے آئے ہیں یا نوٹ بنانے آئے ہیں؟ایک اہم میٹنگ میں کسی نے انگلی دکھائی تھی مگرسامنے والا زیادہ طاقتور تھا جس کی وجہ سے انگلی نیچے کرنی پڑگئی، آج کل مجھ سمیت بہت سے صحافی زیر عتاب آئے ہوئے ہیں تو میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتا۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ صورتحال یہ ہے کہ "اپنا اپنا سر بچالو۔۔ ناریل ہے بندر کے ہاتھ میں"، آنے والے دنوں میں کچھ لوگوں کو گنجا کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، یقینا یہ لوگ اپوزیشن سے تعلق رکھتے ہوں گےکیونکہ اپوزیشن میں کون سا فرشتے بیٹھے ہیں ۔ عارف حمید بھٹی نے پنجابی زبان میں کہا کہ اپوزیشن کی اب اگر میں باتیں کھولوں گا تو کام خراب ہوجائے گا کیونکہ آج کل اپوزیشن والوں کی تھوڑی سے سیٹی مل گئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پاکستانی معیشت کی تعمیر نو کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کردی، ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا خوشحال اور مستحکم پاکستان کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری اور تجارتی مواقع بڑھانے کے طریقوں پر دوطرفہ طور پر کام جاری رکھے گا۔ ترجمان نے کہا کہ امریکا پاکستان کی معیشت کی تعمیر نو کے لیے حکومت کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرے گا،امریکا، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ جاری مذاکرات کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔ دوسری جانب وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک میں امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ملاقات کی، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ، پاکستان میں پانی اور توانائی کے بحران سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا بھر میں خوراک کے تحفظ کے حوالے سے مختلف اقدامات میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، ہم اس بات سے بھی با خبر ہیں کہ دنیا میں کس طرح کے علاقائی و جغرافیائی حالات غذائی کمی کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جیو پولیٹیکل حالات کی وجہ سے پاکستان کی طرح کئی ممالک مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان مشکلات میں بلاول بھٹو کے بقول سیکیورٹی، انرجی سیکیورٹی، واٹر سیکیورٹی اور موسمیاتی تغیر سے لے کر پڑوسی ممالک میں موجود صورت حال جیسے عوامل شامل ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں فروغ کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے سیکریٹری بلنکن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم آپ کی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بہتری کے خواہش مند ہیں اور چاہتے ہیں کہ امریکی اور پاکستانی بزنس کمیونٹی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر سکے،بلاول بھٹو زرداری اٹلی اور ترکی کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقات کی۔
ن لیگ کی حمایتی اینکر غریدہ فاروقی نے سیاست ڈاٹ پی کے کہ سی ای او عدیل حبیب کو ایف آئی اے (وفاقی تحقیقاتی ادارے) کے ذریعے ہراساں کرنا شروع کر دیا جس پر ایف آئی اے نے نوٹس بھیج دیا۔ ایف آئی اے کو ذاتی انا کیلئے استعمال کیے جانے پر معروف صحافیوں سیاستدانوں، وکلا اور دیگر شحصیات نے بھرپور مذمت کی۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ پانچ حکومتی صحافیوں نے جس طرح ایف آئی اے کو استعمال کیا وہ ہمارے دل اور ذہن میں نقش ہے انشاللہ جونہی یہ دور بدلے گا جن بچوں کو اس ظلم اور تکلیف سے دوچار کیا گیا انھیں اپنے ساتھ ہونیوالی زیادتی کا مداوا کرنے کا موقع ملے گا۔ صحافی وولاگر صدیق جان نے کہا کہ شہبازشریف کے وزیراعظم بنتے ہی غریدہ فاروقی ان ایکشن۔ انہوں نے عدیل حبیب کو مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہنے کا مشورہ دیا۔ اینکر مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے، خود جو مرضی ٹویٹس کریں اور دوسرا آپ کی مرضی کے خلاف ٹویٹ کرے تو ایف آئی اے کا نوٹس تنقید برائے تنیقد ہونی چاہئیے، تنقید برائے نوٹس نہیں۔ مسلم لیگ (ض) کے صدر اعجاز الحق نے کہا کہ کیا ریاستی ادارے لوگوں کو ہراساں کرنے کیلئے استعمال کیے جانے لگے ہیں؟ مشورہ ہے کہ ریاستی سیکیورٹی اور لاء اینڈ آرڈر پر توجہ دیں۔ ذیشان عزیز نے کہا کہ ایف آئی اے کو سوچنا چاہیئے کہ وہ سیاسی ادارہ نہ بنیں۔ اس طرح صحافیوں کو ہراساں کرنا اور ان کے پیچھے پڑنے کی کونسا قانون اجازت دیتا ہے؟ قانون پر سے عوام کا اعتبار پہلے ہی اٹھا ہوا ہے اسے مزید ہوا مت دیں۔ معروف وکیل بیرسٹر محمد احمد پنسوتا نے کہا کہ ان کے خیال میں جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کے بعد یہ ہو ہی نہیں سکتا اور نہ اس پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ حیرانگی نہیں ہوئی۔ لیکن جو صحافی آزادی اظہار رائےپر چیخ رہے تھے وہ اب کہاں ہیں؟ جب آپ میں سے کوئی اس کا شکار ہو جاتا ہے تو پیچھے کیوں ہٹ جاتے ہیں؟ طارق متین نے کہا کہ عجیب! کیا ماجرا ہوا کہ ایک صحافی ایک نیوز پلیٹ فارم کے خلاف ایف آئی اے میں؟ صحافی تو کھل کر تنقید کرنے اور تنقید برداشت کرنے کی مثال ہوتے ہیں۔ رہنما تحریک انصاف شہبازگل نے کہا کہ بہت ہی شرمندگی کی بات ہے۔ خود تو کچھ بھی بولنا دوسرا جواب دے تو نوٹس بھیجنا۔ عدیل آپ بہترین کام کر رہے ہیں۔ اس طرح کی حرکتیں آپ کو اور مضبوط کریں گی۔ بیرسٹر حسان نیازی نے کہا کہ یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی اتھارٹی کو چینلج کیا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے کو شرم آنی چاہیے۔ پیکا ترمیمی آرڈیننس پر جسٹس اطہر من اللہ واضح فیصلہ دے چکے ہیں۔ یہ ایف آئی اے نے توہین کی ہے۔ ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ غریدہ فاروقی کا ایف آئی اے کو غیر قانونی طور پر سیاست ڈاٹ پی کے کیخلاف استعمال کرنا شرمناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ خواتین نے تماشا بنا لیا ہے کہ فیک نیوز، آرٹیکل چوری یا جھوٹا پروپیگنڈا پکڑا جائے تو ایف آئی اے پہنچ کر عورت کارڈ کھیلنا شروع کر دو۔
موجودہ حکومت کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بعد ہی ملک میں الیکشن ہونگے،حکومت نے عام انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات پر کام بھی شروع کردیا ہے،انتخابی اصلاحات میں اوور سیز پاکستانیوں کیلئے مخصوص نشستوں کا فیصلہ کیا گیا،سابق وزیراعظم عمران خان اوورسیز کے ووٹ کے حق کیلیے ہی سرگرم ہیں،لیکن یہ واضح ہے کہ الیکشن عام الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انٹرنیٹ کے ذریعے نہیں ہوگا۔ حکمران اتحاد کا کہنا ہے کہ بیرونی دنیا میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے مخصوص نشستیں رکھی جائیں گی تاکہ ان کے نمائندے خود پارلیمنٹ میں ان کی آواز بن کر ان کے مسائل حل کریں ناکہ فلوریڈا میں بیٹھا ایک شخص جیک آباد کے ایم این اے کو ووٹ دے کر اسے ڈھونڈتا رہے۔ مشرقی وسطیٰ میں مقیم پاکستانیوں کی الیکشن کمپین اور ووٹنگ کے اصول وضع کرنا ہوں گے کیونکہ وہاں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت بھی نہیں ہے۔ حکمران اتحاد نے کہا ہے کہ عمران خان نے اکثریت کے زور پر انتخابی اصلاحات کے نام پر متنازع ترین انتخابی ترامیم کیں جنہیں ختم کرنا ہو گا،مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال اور پیپلز پارٹی کی شازیہ مری کا کہنا ہے کہ متعدد ترامیم آئین کی خلاف ورزی ہیں جنہیں یک طرفہ طور پر منظور کرایا گیا۔ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ انتخابی فہرستوں کو ماضی کی طرح نادرا سے واپس لے کر الیکشن کمیشن کے حوالے کیا جائے گا، حلقہ بندیوں کو ماضی کی طرح آبادی کے تناسب سے ترتیب دیا جائے گا ناکہ تحریک انصاف کی ترمیم کے مطابق رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد کے حساب سے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ختم ہونا لازم ہے، پی ٹی آئی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال چاہتی تھی جو ترقی یافتہ دنیا میں متنازع ہیں اور ڈیجیٹل دھاندلی کا ذریعہ بھی ہیں،ووٹنگ کے عمل میں انٹرنیٹ کا استعمال ختم کیا جائے گا کیونکہ جہاں پینٹاگون کے کمپیوٹرز تک ہیک ہو جاتے ہیں وہاں الیکشن ہیک کرنا مشکل نہیں ہو گا، ان کے لیے محفوظ ووٹنگ کا طریقہ وضع کرنا ہو گا۔ لیگی رہنماؤں نے کہا کہ ترمیم کرنا ہوگی کہ آر ٹی ایس کا دوبارہ استعمال نہ ہو سکے،ترمیم کرنا ہو گی کہ گنتی کا عمل مزید شفاف ہو اور پولنگ ایجنٹس کا کردار مزید بڑھایا جا سکے، ترمیم کرنا ہو گی کہ سی سی ٹی وی کیمرے کا مزید استعمال ہو سکے اور الیکشن کے عمل میں مزید شفافیت لائی جا سکے۔ حکمران اتحاد کا کہنا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے انعقاد سے پہلے ایسی ترامیم کرنا ہوں گی کہ پری پول دھاندلی کو بھی روکا جا سکے اور تمام سیاسی جماعتوں کو برابری کی سطح پر الیکشن میں آزادی سے حصہ لینے کی اجازت ہو۔
پشاور کم آمدنی والے خاندانوں کیلئےخوشخبری، خیبرپختونخوا حکومت نے کم آمدنی والے گھرانوں کو مفت راشن کی فراہمی کے لئے فوڈ کارڈ اسکیم کا اجراء کر دیا۔ 25 ہزار سے کم ماہانہ آمدنی والے گھرانوں کو اشیائے خورونوش کی خریداری کیلئے نقد رقم دی جائیگی،انصاف فوڈ کارڈ اسکیم کے ذریعے مستحق خاندانوں کو ماہانہ 2100 روپے دئیے جائیں گے۔ اسکیم سے 50 لاکھ افراد اور 10 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے،اس پراجیکٹ پر سالانہ26 ارب لاگت آئیگی،اسکیم پر عملدرآمد کیلئے محکمہ خوراک اور بینک آف خیبر کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ فوڈ کارڈ اسکیم پی ٹی آئی حکومت کا ایک اور تاریخی اور غریب پرور منصوبہ ہے، صوبائی حکومت نے مستحق لوگوں کو سپورٹ فراہم کرنے کا ایک اور وعدہ پورا کیا۔ اسکیم کے تحت ابتدائی طور پر کم آمدنی والے 10 لاکھ گھرانوں کو مدد فراہم کی جائے گی، اگلے مرحلے میں مزید خاندانوں کو اسکیم میں شامل کیا جائے گا جبکہ یکم جولائی سے اسکیم کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت صحت کارڈ پروگرام کو مستقل چلانے کے لیے قانون میں ترامیم کی منظوری دے چکی ہے،وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے صحت کارڈ پروگرام کو مستقل چلانے کے لیے قانون میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ وزیرصحت نے کہا کہ صحت کارڈ پروگرام کو مستقل چلانے کے لیے قانون صوبائی کابینہ اجلاس میں پاس کیا گیا،قانون سازی کے تحت صحت کارڈ پروگرام کو کوئی ختم نہیں کر سکے گا، رمضان المبارک کے بعد یہ قانون اسمبلی سے بھی پاس کیا جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں صحت کارڈ پروگرام کا تحفظ دیا جائےگا، صحت کارڈ سیاسی پروگرام نہیں، نہ اسےعمران خان کے نام سے منسوب کیا گیا۔
غیر قانونی طور پر قابض بھارتی فورسز کی حراست میں موجود حریت پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کو بھارت نے ظالمانہ کارروائی کے نتیجے میں دہشتگردی فنڈنگ کیس کا مجرم قرار دیدیا۔ میڈیا رپوٹس کے مطابق یاسین ملک سے ان کے مالیاتی تخمینے سے متعلق حلف نامہ بھی طلب کیا گیا ہے۔ یاسین ملک کی سزا سے متعلق عدالت 25 مئی کو سماعت کرے گی۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے اپنے بیان میں بھارت کی جانب سے یاسین ملک سمیت دیگر حریت پسند رہنماؤں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں پر کہا تھا کہ بھارت یاسین ملک کو ظالمانہ عدالتی کارروائی کے ذریعے انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بھارت کا ہر ریاستی ادارہ ہندوتوا سوچ پر عمل پیرا ہے، بھارت کشمیری نوجوانوں کا جھوٹے آپریشنز کی آڑ میں ماورائے عدالت قتل کر رہا ہے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے یاسین ملک کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی کو رکوائے۔ مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ کشمیریوں کے جذبہ حریت میں ایک انچ بھی کمی نہیں آئی ہے، غیور اور بہادر کشمیری نوجوان بھارت سے اپنا حق خودارادیت چھین کر رہیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے اعلیٰ قیادت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم سخت فیصلے نہیں لے سکتے تو ہمیں حکومت سے باہر ہو جانا چاہیے۔ سماء نیوز چینل کے پروگرام "ندیم ملک لائیو” میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگرہم فیصلے نہیں لے سکتے تو حکومت چھوڑ دیں ، ایک دم چھوڑ دیں ، آج اور اسی وقت چھوڑ دیں ۔ اگر آپ میں سیاسی قیمت ادا کرنے کی ہمت نہیں ہے تو حکومت سے نکل جائیں۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اینکر پرسن و تجزیہ کار کامران خان نے کہا کہ بھائی اگر فیصلوں کی ہمت نہیں تھی یا سمجھ نہیں تھی یا 12 ہمجولیوں میں یکسوئی نہیں تھی تو اقتدار ہڑپ کرنا ضروری تھا؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ 5 ہفتے اقتدار میں ملکی معشیت کا بیڑا غرق ہو گیا آپ سے یہ فیصلہ بھی نہیں ہو رہا کہ نواز شریف پاکستان لوٹ آئیں یا لندن میں ہی رہیں خدارا الیکشن کروادیں عوام سے فیصلہ لے لیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا میں اس طرح اشارہ کررہا ہوں کہ یہ وہ مشکل فیصلے ہیں جو حکومت کو لینے چاہئیں ، ہمارے لیے ہر لمحہ قیمتی ہے ، تمام اتحادیوں کو ایک پیج پر لانا پڑے گا ، حقائق ان کے سامنے رکھنے ہوں گے ، اپنے آپشنز دیں اور مسائل کو حل رکھیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہیں کہ وہ آپ کو مدد فراہم کریں۔ انہوں نے عمران خان کے بیانات پر کہا کہ آج عمران خان سیاسی قوت کااندازہ لگائیں ان کے خلاف 12 سیاسی جماعتیں بشمول پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نواز اور جے یو آئی متحد ہیں پھر بھی فوری الیکشن میں خان کا مقابلہ کرنے سے خوفزدہ اقتدار برقرار رکھنے لانگ مارچ مقابلے کے لئے فوجی مدد درکار ہے۔ کامران خان نے کہا کہ فوجی قیادت پہلے ہی سیاسی معاملات پر غلط فیصلوں کی قیمت بھگت رہی ہے۔
سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے شہباز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ ہم نے بڑی مشکل سے آپ کو وزیراعظم بنایا ہے اب حوصلہ سے حکومت چلائیں ، فوری انتخابات میں نہیں جانا چاہیے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی جس میں شہبا زشریف نے اتحادی جماعتوں کے سربراہان کو نواز شریف کی جلد انتخابات سے متعلق تجویز سامنے رکھی۔ شہباز شریف نے دونوں رہنماؤں کو بتایا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ ن کا فیصلہ ہے معیشت کی بہتری کیلئے سخت فیصلے لینے ہوں گے جو ایک لانگ ٹرم حکومت لے سکتی ہے اور اس کیلئے نیا مینڈیٹ لینا ضروری ہے، ہم اس وقت مشکل فیصلے لے کر چند ماہ بعد انتخابات نہیں کرواسکتے، اس صورت میں موجودہ اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے کا انتظار کیا جائے۔ اس موقع پر آصف علی زرداری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم فوری طور پر انتخابات کے حق میں نہیں ہیں، آپ کو ابھی حکومت نہیں چھوڑنی چاہیے ہم نے بہت محنت سے آپ کو وزیراعظم بنایا ہے ، آپ حوصلہ کریں اور مشکل فیصلوں کیلئے درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کریں، مسائل کے حل کیلئے ہم بھی آپ کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے سامنے جب شہباز شریف نے نواز شریف کے موقف کو رکھا تو انہوں نے اس کی مشروط حمایت کرتے ہوئے نئے انتخابات سے قبل کچھ یقین دہانی کروائی جائیں۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اس معاملے پر باقی اتحادی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائےا ور ان کے ساتھ بھی اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ دونوں رہنماؤں سے ملاقات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کیلئے ایک اجلاس طلب کرلیا ہے جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف قوم سے خطاب میں اہم اعلانات کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے 4 منحرف ارکان اگر اپنی جماعت کو ووٹ نہ دیں اور تحریک انصاف کے 25 ارکان ڈی سیٹ ہونے کے بعد مقابلہ 172 اور 172 کا ہوجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق ایسی صورتحال میں ایک ووٹ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا ہوگا، وہ جسے ووٹ دیں گے وہی وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس کی سماعت پر فیصلہ دیا تھا کہ منحرف اراکین کے ووٹ کو شمار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب میں سیاسی و آئینی ہلچل میں اضافہ ہوگیا ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ کے دوبارہ انتخاب کی صورت میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگی، کیوں کہ نمبر گیم میں حکومت اور اپوزیشن کا پلڑا برابر ہونے کا امکان ہے۔ پنجاب میں ایک مرتبہ پھر نمبر گیم اہمیت اختیار کر گئی اور اس میں ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی سردار دوست محمد مزاری کا کردار اہم ہوگیا۔ دوست محمد مزاری وزیراعلیٰ کے انتخاب میں فیصلہ کن اہمیت اختیار کر گئے ہیں، کیوں کہ ووٹنگ میں حکومت اور اپوزیشن کا پلڑا برابر ہونے کا امکان ہے جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا ووٹ فیصلہ کن ہوگا، وہ جس کو ووٹ دیں گے وہی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائر ہوجائے گا۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے ستمبر میں الیکشن کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل ختم ہو گیا، ہماری فوج دور اندیش ہے ،نگران وزیراعظم کے لیے معیشت دانوں کے انٹرویوز راولپنڈی اسلام آباد میں ہورہے ہیں۔ 31 مئی سے پہلے فیصلے ہوں گے۔ اسلام آباد میں میڈیا سےگفتگو میں شیخ رشید نے کہا ان کے پاس ایک ووٹ کی اکثریت ہے اور یہ قائم نہیں رہ سکتے، آصف زرداری نے (ن) لیگ کو وہاں مارا ہے جہاں ان کوپانی نہ ملے۔ نیب، ایف آئی اے اوراے این ایف میں سماعت کی پیروی نہ کرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا آپ نہ نیب کا کچھ بگاڑ سکیں گے اور نہ ایف آئی اے کا کچھ بگاڑ سکیں گے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ تکلیف کہیں ہے اور درد کہیں اور اُٹھ رہا ہے، حکومت ان سے چل نہیں رہی یہ بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ جتنی دیر کریں گے اتنی اپنے لیے سیاسی قبر کھو دیں گے، بہتر ہے لانگ مارچ سے قبل الیکشن کی تاریخ دے دیں۔ اس سے قبل گزشتہ روز جیونیوز کے پروگرام "آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حساس اداروں کی اکثریت کی رائے ہے کہ الیکشن ہی حل ہیں اور ادارے کہتے ہیں کہ آصف زرداری کے علاوہ سب الیکشن کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اداروں کا خاص تھا، ہوں اور رہوں گا، حکومت نے اداروں سے رابطہ کیا اور ڈیڑھ سال کی گارنٹی مانگی لیکن اداروں نے نہیں دی، جب ادارے نیوٹرل ہوئے اور اپنے آپ کو الگ کیا تو اب ان سے حکومت نہیں چل رہی۔ دوسری جانب راولپنڈی ہائیکورٹ بینچ نے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید کی عبوری ضمانت میں 6 جون تک توسیع کردی گئی۔عدالت نے شیخ رشید کو آئندہ تاریخ تک گرفتار اورہراساں نہ کرنے کا بھی حکم دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت میں تھانہ اٹک اورتھانہ مدینہ ٹاؤن فیصل آباد کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔
فردوس شمیم نقوی نے بتایا کہ ڈاکٹر پریم کمار ستل داس ٹرسٹ کے منیجنگ ٹرسٹی ڈاکٹر رمیش کمار نے فروری کے مہینے میں 107 ایکڑ زمین پر کمپلیکس "پریم نگر" بنانے کیلئے وزیراعلیٰ کو خط لکھا، اور 250 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا۔ رہنما تحریک انصاف نے بتایا کہ 18 فروری کو یہ خط بھیجا گیا جب کہ اس کے بعد اتوار کے روز نہ صرف عدالت کھلی بلکہ سی ایم آفس بھی کھل گیا اور اس کی منظوری دے دی گئی۔ اس کے بعد چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے بھی اس پر مثبت جواب دیا۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ انہوں نے ایس او ایس ولیج بنانے کا اعلان کیا حالانکہ تب تک اس کیلئے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا تھا۔ نہ ہی کوئی اسپتال یا دارالسکون بنانے کا معاہدہ ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس خط پر سیکرٹری فنانس نے اپنے ریمارکس میں جو کہا اس سے واضح ہوا کہ انہوں نے 25 فیصد یعنی 150 کروڑ روپے کی منظوری دی یہ پی سی ون سے مبرا اوور رائٹ منصوبہ تھا۔ اس میں سے 37.5 کروڑ روپے کی منظوری دے دی گئی یعنی تحریک عدم اعتماد پر ساتھ دینے کی اتنی بڑی قیمت دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں وزیراعلیٰ، چیئرمین پی اینڈ ڈی سمیت کئی لوگ ملوث ہوئے ہیں۔ فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ رمیش کمار پی ٹی آئی کے ایم این اے تھے اگر وہ ایسی کسی درخواست پر کام چاہتے تھے تو اپنی حکومت کو درخواست بھیجتے۔
لیفٹیننٹ کرنل عاصم ریٹائرڈ کوچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا سیکیورٹی انچارج تعینات کردیا گیا ہے،وہ ایس ایس جی کمانڈو رہ چکے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے سابق ایس ایس جی کمانڈو لیفٹیننٹ کرنل عاصم ریآٹائرڈ کو چیرمین عمران خان کا سیکیورٹی انچارج تعینات کردینے کی تصدیق اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے بھی کی۔ اس حوالے سے رہنما پی ٹی آئی شہباز گل نے ٹوئٹ میں بتایا کہ انشاللہ کرنل عاصم ریٹائرڈ آج سے میری ٹیم کا باقاعدہ حصہ بن کر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے،امید کرتا ہوں توقعات پر پورا اترنے کے لئے کرنل سخت محنت سے کام کریں گے۔ گزشتہ روز حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے فورسز کی تعیناتی کے واضح احکامات دیئے تھے،عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے مختلف تھریٹس کی روشنی میں تھریٹ اسسمنٹ نے دو اجلاس کیے تھے،جس پر ان کی سیکیورٹی بڑھانے کے حوالے سے بات کی گئی تھی۔ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیلئے ایئر پورٹ پر وی آئی پی پروٹوکول مانگا گیا تھا،عمران خان کو ایئرپورٹ پر وی آئی پی لاؤنج استعمال کرنے کی اجازت کیلئے پی ٹی آئی چیئرمین سیکریٹریٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اے ایس ایف کو خط لکھا تھا۔ خط کے متن کے مطابق سیکیورٹی خطرات ہیں،اے ایس ایف خصوصی انتظامات کرے،عمران خان کو آمد اور روانگی کیلئے وی آئی پی لائونج استعمال کرنے کی اجازت دی جائے،عمران خان کو وہ ایئرپورٹ لاؤنج استعمال کرنے دیا جائے جو وہ بطور وزیر اعظم استعمال کرتے تھے۔
ٹک ٹاک کا جنون تو ویسے ہی خطرناک ہے، اپنی ویڈیو کو مختلف بنانے کیلیے ٹک ٹاکرز جان لیوا کھیل کھیلنے سے بھی گریز نہیں کرتے،اس بار ایک نیا ٹرینڈ چل رہاہے۔ ٹک ٹاکرز اپنی ویڈیو کو خوبصورت بنانے کیلیے قدرتی نعمت کو نقصان پہنچان لے رہے، مارگلہ کے جنگلات میں آگ لگانے والے ٹک ٹاکر سامنے آگئے،مارگلہ کے جنگلات میں آگ لگانے والے دو نوجوانوں کی ویڈیو سامنے آگئی۔ ویڈیو میں ٹک ٹاکر کو لائٹر کی مدد سے آگ لگاتے دیکھا جاسکتا ہے،ایک اور ویڈیو میں مشہور ٹک ٹاکر خاتون کو بھی مارگلہ کی پہاڑیوں پر آگ کے دوران ٹک ٹاک ویڈیو بناتے دیکھا جاسکتا ہے۔ اسلام آباد وائلڈ لائف نے آگ لگانے والے ٹک ٹاکرز کے خلاف کارروائی کا کہہ دیا، ٹک ٹاکرز کی ویڈیو بنانے اور فالورز بڑھانے کے لیے جنگل کو آگ لگا دیتے ہیں،انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں جنگلات کو آگ لگانے کی سزا عمر قید ہے، پاکستان میں بھی سخت قانون لانے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل ایبٹ آباد میں ٹک ٹاک ویڈیو کی خاطر جنگل کو آگ لگادی گئی تھی،نوجوان قیمتی درخت کو آگ لگا کر ویڈیو بناتا رہاتھا،ویڈیو جب منظر عام پر آئی تو محکمہ جنگلات و وائلڈ لائف نے کئی گھنٹوں میں نوجوان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا تھا۔
سابق گورنر پنجاب عمر سرفرازچیمہ نے وزیراعظم شہباز شریف کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرانے کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا وہ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت بڑے پیمانے پر غداری کے مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت کا رخ کریں گے۔ عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے صاحبزادے پنجاب میں مسلسل قانون کی خلاف وزری کرتے ہوئے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں،آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت وزیر اعظم کے خلاف عدالت مقدمہ درج کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آرٹیکل 6 کے مطابق کوئی بھی شخص جو طاقت کے استعمال یا طاقت کے اظہار یا کسی اور ذریعے سے آئین کو منسوخ کرتا ہے یا توڑتا ہے یا معطل کرتا ہے یا التوا میں رکھتا ہے، یا اسے منسوخ کرنے یا توڑنے یا معطل کرنے یا ملتوی کرنے کی کوشش کرتا ہے یا سازش کرتا ہے یا دیگر غیر آئینی ذریعے سے سنگین غداری کا مرتکب ہوتا ہے تو پارلیمنٹ قانون کے ذریعے سنگین غداری کے مرتکب پائے جانے والے افراد کی سزا کا انتظام کرے گی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمر چیمہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ماننا ہے کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں میں جان بوجھ کر تاخیر کر رہا ہے،پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے متعلق کوئی بھی اقدام غیر قانونی ہوگا۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے تمام اراکین کو گھر بھیج دینا چاہیے،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 4 غیر ملکی دورے مکمل کر لیے ہیں لیکن ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر کم ہوتی جارہی ہے،پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ آئندہ 72 گھنٹے معیشت کے لیے بہت اہم ہیں،اسد عمر کا کہنا تھا کہ تمام معاشی اشارے مسلسل منفی رجحان ظاہر کر رہے ہیں۔

Back
Top