خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اقتدار رہے یا نا رہے ہم پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں،لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے وہی کرنا ہے جو 2013 میں کیا تھا، کسی پی ٹی آئی رکن نے استعفیٰ نہیں دینا، پی ٹی آئی اراکین تنخواہیں لے رہے ہیں، ان لوگوں نے ابھی تک گاڑیاں بھی واپس نہیں کیں۔ ان کا کہنا تھا کسی صورت عمران خان جیسا رویہ نہیں رکھیں گے کہ اقتدار گیا تو اداروں کو برا بھلا کہیں، نواز شریف سب سے بڑی مثال ہیں جنہیں وزارت عظمیٰ سے سیدھا جیل بھیجا گیا، آئین و قانون اور عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کیا گیا، ہم سب پر مقدمات چل رہے ہیں لیکن ہم نے عمران خان والا رویہ نہیں اپنایا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم ملک کی بہتری چاہتے ہیں، اقتدار ہمارے پاس ہو نہ ہو، ملک کے ساتھ وفاداری، مٹی سے وابستگی اور محبت اقتدار سے مشروط نہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ دھرنے سے بھی معافیاں مانگ رہے ہیں، یہ کہہ رہے ہیں ہمارے ساتھ رابطے ہو رہے ہیں، یہ خود رابطے کر رہے ہیں کہ ہمیں بچاؤ، جب 14 مہینے رہ گئے ہوں تو ہر الیکشن اگلا الیکشن ہے۔ وزیردفاع نے کہا کہ معاشی حالات کی درستگی ہماری پہلی ترجیح ہے، ہمیں جلدی فیصلے کرنے ہوں گے کیونکہ مارکیٹس میں منفی رجحانات نمایاں نظر آ رہے ہیں، چاہتے ہیں معاشی حالات درست ہوں، اگلے مرحلے میں الیکشن کرائیں گے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا ہم عمران خان کی طرح کا رویہ اختیار نہیں کریں گے، پریشر آیا تو ہمارے پاس ایلچی بھیج دیے کہ اسمبلی تحلیل کرتا ہوں استعفے نہ دیں، دھرنا نہ دیں، اب اس قسم کی کوئی بات نہیں ہو گی، جو بات ہو گی آئین و قانون کے مطابق بات ہو گی۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ حتمی طاقت عوام ہیں، مینڈیٹ کی ضرورت پڑی تو عوام کے پاس جائیں گے، دیکھیں گے اگر حالات ایسے ہیں کہ 5 سال پورے ہونے چاہئیں تو مقررہ وقت میں الیکشن کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نیوٹریلٹی کی مخالفت کرتے ہیں،ان کا ہر چیز کو ناپنے کا پیمانہ یہ ہے کہ لوگ، ادارے ان کی ذات سے وفاداری کا اعلان کریں، وفاداری افراد سے نہیں ہوتی، افراد آج ہیں کل نہیں ہیں، وطن، ریاست اور آئین دوام ہے، ان کےساتھ وفاداری ہونی چاہیے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا میرا تو دل کرے گا کہ کل ہی نواز شریف کو لے کر چلا جاؤں لیکن یہ پارٹی فیصلہ کرے گی،میاں صاحب آئیں گے تو سیاسی ماحول کا ٹمپریچر اوپر جائے گا، میاں صاحب کی قیادت کی قوم کو بھی ضرورت ہے اور پارٹی کو بھی۔ رہنما ن لیگ نے کہا کہ عمران خان امریکا مخالف بیانیہ کوئی بیانیہ نہیں، وہ کبھی امر بالمعروف ہو جاتا ہے تو کبھی ریاست مدینہ، کبھی امپورٹڈ حکومت تو کبھی غداری کا سرٹیفکیٹ بانٹے ہیں، مجھے بتائیں ان کا بیانیہ ہے کیا تاکہ جواب دے سکوں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چار پانچ لوگوں نے آئین کی خلاف ورزی کی، ان میں صدر عارف علوی، عمران خان، سابق اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر اور سابق گورنرپنجاب شامل ہیں، اگر قانون ضروری سمجھتا ہے تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے لیکن میں سیاسی ورکر ہوں، مخالفین کو عوام کی رائے کے رحم و کرم پر چھوڑنا چاہتا ہوں، میں گرفتاریوں پر یقین نہیں رکھتا۔
ایف آئی اے نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز ودیگر کےخلاف منی لانڈرنگ کیس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان نے کی۔ معزز جج نےایف آئی اے پراسکیوشن ٹیم کی درخواست کو ریکارڈ کاحصہ بنا دیا۔ تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا کہ 11 اپریل کو سماعت کے بعد ایف آئی اے نے ٹرائل میں عدم دلچسپی کی درخواست دی ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے شہباز شریف اورحمزہ شہباز کے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بننے کے باعث پراسیکیوشن ٹیم کو پیشی سے روکا ہے۔ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسکیوٹر نے بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے بذریعہ تفتیشی افسر ایسا کرنے کا کہا ہے۔ تحریری حکم کے مطابق منی لانڈرنگ کیس کی 11 اپریل کو سماعت کے بعد سپیشل پراسکیوٹر ایف آئی اے نے ٹرائل میں عدم دلچسپی کی درخواست دائر کی تھی۔ اسپیشل پراسکیوٹر ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیشی افسر کے ذریعے شہباز شریف کیخلاف پیش نہ ہونے کا کہا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وزیراعظم اور وزیر اعلی بننے کے باعث پراسکیوشن کو پیش ہونے سے روکا گیا۔ اسپیشل پراسکیوٹر سکندر ذوالقرنین سلیم نے بتایا کہ ایف آئی اے کے متعلقہ حکام نے شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر کیخلاف ٹرائل میں عدم دلچسپی ظاہر کی، جس کے بعد سپیشل پراسکیوٹر ایف آئی اے کی عدم پیشی کی درخواست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے منحرف اراکین کیخلاف ریفرنس مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، 14 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف الیکشن کمشنرنے تحریر کیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر صحافی ثاقب ورک نے کہا کہ ایک طرف اضافی شواہد جمع کرانے کی پی ٹی آئی درخواست مسترد کی گئی تو دوسری جانب الیکشن کمیشن کا منحرف ارکان کیخلاف ریفرنس خارج کرنے کے تحریری فیصلہ میں کہنا ہے کہ ریفرنس کمیشن کو ملنے سے فیصلے تک پی ٹی آئی کوئی ٹھوس شواہد پیش نہ کر سکی،بھار ثبوت فراہم کرنا پی ٹی آئی کی ذمہ داری تھی۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں فریقین کے دلائل کو سننے کے بعد ریفرنسز کو مسترد کیا، پٹیشنر آرٹیکل 63 اے سے متعلق الزامات کو ثابت کرنے میں مکمل ناکام رہا۔ الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلے میں کہا کہ دستیاب مواد کی روشنی میں ریفرنسز کو مسترد کیا جاتا ہے،درخواست گزار کی طرف سے شواہد نہیں دیے گئے، ثبوت فراہم کرنا درخواست گزار کی ذمہ داری تھی۔ آرٹیکل 63 اے کے مطابق ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹسز پارٹی سربراہ جاری کرتا ہے، لیکن ارکان کو شوکاز نوٹس پارٹی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے جاری کیے،پارٹی سربراہ نے اسد عمر کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے اختیارات تفویض نہیں کیے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ارکان کے استعفے یا دوسری پارلیمانی پارٹی میں شمولیت کے ٹھوس شواہد نہیں دیے گئے، پی ٹی آئی نے صرف شوکاز نوٹسز اور چند اخبارات کے تراشے فراہم کئے،تین رکنی الیکشن کمیشن کو ریفرنسز سننے کا مکمل اختیار تھا۔ ارکان کو بھجوائے گئے شوکاز نوٹسز مناسب طور پر نہیں دیے گئے، آخری لمحات میں شواہد فراہم کرنے کا کہا گیا، وقت کی کمی کی وجہ سے شواہد فراہمی کی درخواست مسترد کی گئی،ممبران نے باضابطہ پارٹی چھوڑنے کا کہیں اعلان نہیں کیا، ارکان اسمبلی کی پارلیمنٹ میں ملاقاتوں یا اجلاسوں میں شرکت پر انحراف لاگو نہیں ہوتا۔ پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے منحرف اراکین کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے فیصلے کو احمقانہ قرار دے دیا،فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر کہا کہ الیکشن کمیشن کافیصلہ متوقع تھا، یہ بات واضح ہو چکی تھی کہ کیا فیصلہ آ رہا ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے اور الیکشن کمشنر کے خلاف جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائرکریں گے۔
برطانیہ کی ایک عدالت نے مَردوں کو گنجا کہنے پر کیس بنانے کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے ایک برطانوی شہری کی درخواست پر مقدمے کا فیصلہ دیا۔ دنیا بھر میں مرد وخواتین دونوں کو گنج پن کی شکایت ہوتی ہے، لیکن مرد حضرات میں یہ بیماری زیادہ پائی جاتی اور وہ اپنے بال مکمل سر یا سامنے کے کچھ حصے سے کھو دیتے ہیں، جنہیں پھر اپنے دوستوں اور ملنے والوں کی کمیونٹی میں مزاق اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مگر اب ان مرد حضرات کی مدد کے لیے برطانوی عدالت سامنے آ گئی ہے، عالمی جریدے بلوم برگ کے مطابق برطانوی ملازمین کے ٹریبونل نے فیصلہ دیا ہے کہ مردوں کیلئے لفظ "گنج" استعمال کرنا جنس سے متعلق اور امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔ برطانوی عدالت نے فیصلہ 64 سالہ ٹونی فن جو پیشے کے اعتبار سے الیکٹریشن ہے کی درخواست پر دیا ہے۔ درخواست گزار برطانوی شہری نے یارکشائر میں مقیم ایک کمپنی میں کام کرنے والے اپنے ساتھی کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ ٹونی فن کا کہنا تھا کہ انہیں کام کے اوقات میں گنجے پن کا طعنہ دیا گیا جس سے ان کی تضحیک ہوئی۔ جس پر اس نے زچ ہو کر عدالت سے رجوع کیا۔ فن کے جنسی ہراسانی کے دعوے کو درست مانتے ہوئے ٹربیونل نے یہ بھی قرار دیا کہ انہیں 24سال کی ملازمت کے بعد غیر منصفانہ طریقے سے عہدے سے ہٹایا گیا۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے دوروں کو اوپن نہیں کیا جاتا۔ ایسے دورے بیک گراؤنڈ میں میزبان اجمل جامی نے سوال اٹھایا کہ سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے ڈی جی آئی ایس آئی کے متوقع دورہ امریکا سے متعلق بات کی ہے۔ جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسے دورے چلتے رہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے کو درپیش سیکیورٹی مسائل کے باعث تمام ممالک کے انٹیلی اجنس چیف کے ساتھ ملاقات اورانٹیلی جنس شیئرنگ ہوتی رہتی ہے۔ مگر ایسے معاملات میں کوئی ابہام پیدا نہیں کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے موومنٹ اور دوروں کو اس طرح پبلک نہیں کیا جاتا اور مجھے اس بارے میں کوئی اطلاع بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے انٹیلیز جنس چیف کسی ملک جاتے ہیں یا کوئی اور انٹیلیجنس چیف یہاں آتا ہے تو ایسے دورے چلتے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ریجن میں جو سیکیورٹی چیلنجز ہیں اس میں جن بھی ممالک کی بلواسطہ یا بلواسطہ شمولیت ضروری ہو ان کے ساتھ ہماری ملاقاتیں اور دورے بیک گراؤنڈ پر چلتے رہتے ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے یہ بھی کہا کہ اس کو موضوع بحث بنایا ہی نہیں جانا چاہیے مجھے نہیں پتہ کہ ہم اس پر بات بھی کیوں کر رہے ہیں۔
عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ کے عامر لیاقت سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات سامنے آرہے ہیں،اس باردانیہ شاہ نے شادی کے حوالے سے اہم انکشاف کرتے ہوئے وجہ بتادی، انہوں نے کہا کہ عامر لیاقت اُن کے ذریعے پیسے کمانا چاہتے تھے، اس لیے ان سے شادی کی۔ دانیہ شاہ سے انٹرویو میں سوال کیا گیا کہ کیا عامر لیاقت سے پیسوں کی خاطر شادی کی تھی؟دانیہ نے کہا کہ میں نے ایسا کبھی نہیں سوچا تھا اور عامر لیاقت کے پاس کوئی پیسہ نہیں،مجھے لگتا ہے کہ اُنہوں نے مجھ سے بھی شادی، اسی لیے کی تھی تاکہ میں اُنہیں پیسے کما کر دے سکوں،عامر لیاقت مجھے انٹرویوز میں لیکر جاتے تھے اور وہاں سے اُنہیں پیسے ملتے تھے،عامر لیاقت کہتے تھے کہ تُمہاری ویڈیوز بناؤں گا اور وہاں سے پیسے کماؤں گا۔ دوسری جانب دانیہ شاہ نے بھی الزامات کے ساتھ عامر لیاقت کی نازیبا ویڈیوز لیک کرنا شروع کر دی ہیں،ان ویڈیوز کے حوالے سے دانیہ کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت ’کوکین کوکین کرتا رہتا تھا، نشے کی حالت میں رہتا تھا، اپنے ملازموں سے نشہ منگواتا تھا، عامر لیاقت کی نظر میں اِن ملازمین کی حیثیت مجھ سے زیادہ تھی۔‘ دانیہ شاہ نے مزید کہا کہ میں صرف طلاق چاہتی ہوں کیونکہ میں اب مزید ایسے شخص کے ساتھ نہیں رہ سکتی، مجھے ایک روپیہ بھی نہیں چاہیے،عامر لیاقت مجھے نماز بھی نہیں پڑھنے دیتا تھا۔ ایک انٹرویو میں انٹرویو دانیہ شاہ نے کہا کہ تھا کہ عامر لیاقت حسین نے جس لڑکے کے ساتھ میری تصاویر وائرل کی ہیں، اُس کے ساتھ میری منگنی ہوئی تھی،8 یا 9 سال کی عُمر میں میری منگنی ہوئی تھی اور اُس وقت مجھے کوئی شعور نہیں تھا کیونکہ میں بہت چھوٹی تھی۔ دانیہ شاہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں اپنی تصویر شیئر کی جس کے ساتھ اُنہوں نے صارفین سے سوال بھی کیا تھا کہ آپ لوگوں میں سے مجھے کون سپورٹ کررہا ہے؟دانیہ شاہ نے عامر لیاقت کے خلاف 11 کروڑ 51 لاکھ، 50ہزار روپےحق مہر، ایک لاکھ روپے ماہانہ بطور نان نفقہ کا بھی دعویٰ دائر کررکھا ہے،تنسیخ نکاح کا دعویٰ فیملی کورٹ میں دائر کیا گیا ہے، فیملی کورٹ نے دعوے پر سماعت 7 جون مقرر کی ہوئی ہے۔
مہربخاری نے کہا ہے کہ لندن میں موجود پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدین نے ملک میں موجود لیگی قیادت کو ملاقات کیلئے لندن بلوا لیا ہے۔ شاہدخاقان عباسی پہلے سے ہی وہاں موجود ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر مہربخاری نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق اور احسن اقبال کو فوری طور پر بیرون ملک بلایا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نوازشریف کو بعض معاملات پر تحفظات ہیں اس لیے (ن) لیگ کو ئی بڑا فیصلہ کرنے جارہی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر لائحہ عمل سے متعلق بھی نوازشریف اور اسحاق ڈار سے مشاورت ہوگی جب کہ آئندہ الیکشن، پنجاب میں کابینہ اور پاور شیئرنگ سے متعلق بھی اہم فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔ نوازشریف کی جانب سے اجلاس طلب کیے جانے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف آج رات لندن روانہ ہوں گے۔ وہ ایک روز لندن میں قیام کے بعد واپس پاکستان آ جائیں گے۔ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ بھی وزیراعظم کے ساتھ لندن جائیں گے۔ ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ لندن میں ہونے والی اس ملاقات میں اہم فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔
اسرائیلی مظالم، فلسطین سے تعلق رکھنے والی الجزیرہ کی صحافی خاتون شہید مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فوج کے مظالم کو اجاگر کرنے والی خاتون صحافی بھی اسرائیلی فورسز کا نشانہ بن گئی،اسرائیلی فورسز کی مغربی کنارے میں فائرنگ سے الجزیرہ ٹی وی کی خاتون رپورٹر شہید ہو گئیں۔ الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹر شیریں ابو عاقلہ کا تعلق فلسطین سے تھا، خاتون جینن میں اسرائیلی فورسز کے چھاپوں کی کوریج کررہی تھیں کہ ان پر فائرنگ کردی گئی۔ گولی لگنے کے بعد صحافی کو فوری اسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ شہید ہوگئیں، الجزیرہ کے ترجمان کے مطابق واقعے کی ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ شیریں ابو عاقلہ کو سر میں گولی ماری گئی تھی،صحافیوں کے لیے ایک بہت مشکل وقت ہے جو ان کے ساتھ وہاں کام کر رہے تھے۔ برطانیہ میں فلسطینی سفیر حسام کے مطابق اسرائیلی قابض افواج نے جنین میں ان کی بربریت کی کوریج کرتے ہوئے صحافی شیرین ابو اکلیح کو قتل کر دیا، شیریں سب سے ممتاز فلسطینی صحافی اور ایک قریبی دوست تھیں۔ اور اب ہم برطانوی اور عالمی برادری سے صرف حالات پر تشویش کے اظہار جیسے الفاظ سنیں گے۔ وزارت صحت کے مطابق ایک اور فلسطینی صحافی کو بھی گولی ماری گئی ہے، مقبوضہ بیت المقدس میں مقیم القدس اخبار کے لیے کام کرنے والے علی سامودی کی حالت بہتر ہے۔
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن میں نااہلی ریفرنس پر رائے نہیں دے سکتے اور منحرف ارکان کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔ کسی کو تاحیات نااہل کرنا بہت سخت سزا ہے۔ تحریک انصاف کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ میرا مقدمہ نااہلی ریفرنس نہیں ہے، میرا مقدمہ یہ ہے کہ دن کی روشنی میں پارٹی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ معاملے کا جائزہ الیکشن کمیشن نے لینا ہے اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ ہی آئے گی۔ آپ کی پارٹی کے کچھ لوگ ادھر کچھ ادھر ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ق لیگ کے سربراہ خاموش ہیں اور ایک بلوچستان کی پارٹی ہے ان کے لوگوں کا پتہ نہیں وہ کدھر ہیں۔ آدھی پارٹی ادھر ہے آدھی ادھر ہے اور جس کی چوری ہوتی ہے اس کو معلوم ہوتا ہے لیکن ان پارٹیوں کے سربراہ ابھی تک مکمل خاموش ہیں۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ بھارت میں منحرف ارکان کے لیے ڈی سیٹ نہیں نا اہلی کا لفظ استعمال ہوا ہے، یہ کیوں کہتے ہیں کہ سیاستدان چور ہیں؟ جب تک تحقیقات نہیں کی جاتیں تو ایسے بیان کیوں دیتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ 28 مارچ کو عدم اعتماد پر قرارداد منظور ہوئی اور 31 مارچ کو عدم اعتماد پر بحث ہونا تھی اور سوال پوچھنا چاہیے تھا کہ عدم اعتماد کیوں لائی گئی؟ 31 مارچ کو ارکان نے عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا لیکن ہم نے آئین کا تحفظ کرنا ہے اور اسی لیے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا ریفرنس سن رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا منحرف ارکان سے متعلق آرٹیکل 63 اے کا کوئی مقصد ہے اور آئینی ترامیم کے ذریعے 63 اے کو لایا گیا۔ 1970 سے جو میوزیکل چیئر چل رہی ہے اسے اب ختم ہونا چاہیے۔ کسی کو غلط اقدام کا اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے اور قانون کے اندر عدالت کوئی تبدیلی نہیں کر سکتی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ انحراف کی ایک سزا ڈی سیٹ ہونا ہے اور ڈی سیٹ کے ساتھ دوسری سزا کیا ہو سکتی ہے ؟ آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی معیاد کا ذکر نہیں تو اب سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 63 اے کو کسی دوسرے آرٹیکل کے ساتھ ملا سکتے ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ منحرف کو نااہل کرنے کا طریقہ کار کیا ہو گا اور کیا اس کے لیے ٹرائل ہو گا ؟ اگر رشوت کا الزام لگایا ہے تو اس کے شواہد کیا ہوں گے؟ قانون کے مطابق الیکشن ہوں گے تو یہ چیزیں ختم ہو جائیں گی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انحراف بذات خود ایک آئینی جرم ہے مخرف ارکان کے لیے ڈی سیٹ ہونا سزا نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں جمہوری طریقے سے ترمیم کے بعد 63 اے شامل کیا گیا ہے اور کسی کو تاحیات نااہل کرنا بہت سخت سزا ہے۔ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کی کچھ شرائط مقرر کر رکھی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں انحراف ایک سنگین غلطی ہے۔ ملک کو مستحکم حکومت کی ضرورت ہے تاکہ ترقی ہو سکے۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ اگر عدالت چاہے گی تو اگلے ہفتے منگل کو عدالت کی معاونت کروں گا۔ عدالتی بحث سے کسی نہ کسی سمت کا تعین ہوجائے گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک نقطہ یہ بھی ہے کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کیا جائے۔ ہر معاملے عدالت میں آرہا ہے۔ عدالت نے صدارتی ریفرنس پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
سابق وزیرداخلہ شیخ رشید اوورسیز پاکستانیوں کے لیے میدان میں آگئے، کہا اگر اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کیا تو پرسپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا،شیخ رشید میں ٹوئٹر پیغام میں عدالت عظمیٰ جانے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے ٹویٹ پر لکھا کہ ایک کروڑ اوورسیز پاکستانیوں کے پیسوں سے ملک چل رہا ہے،اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوا کر رہوں گا،ساری دنیا میں اوورسیز پاکستانی بھی موجودہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کریں گے۔ دوسری جانب سابق معاون خصوصی شہباز گل نے تنقیدی ٹویٹ داغ دیا، انہوں نے لکھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو عمران خان کے دیئے گئے ووٹ کے حق سے محروم کرنے کا بل اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے،امپورٹڈ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ایک ماہ اوورسیز پاکستانی ڈالر نہ بھیجیں تو اندازہ ہے کیا حالات ہو نگے؟ انہوں نے پوچھا کہ کیا وہ پاکستانی نہیں؟ کیا وہ محب وطن نہیں ؟ انہیں پاکستان کے معاملات سے دوررکھنے کا مقصد؟ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سے بھیجے گئے ڈالر قبول ووٹ کاحق قبول نہیں، ایساسلوک تو کوئی ریاست تیسرے درجے کے شہریوں کے ساتھ نہیں کرتی جو امپورٹڈ حکومت ہماری لائف لائن اورہمارے وی وی آئی پیز کے ساتھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، ڈریں اس وقت سے کہ وہ بھی لاتعلق ہو جائیں اس سلوک کے نتیجے میں۔ گزشتہ روز منحرف تحریک انصاف رکن نورعالم خان نے دوہری شہریت رکھنے والوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کی تھی، نور عالم نے کہا کہ جو بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل لایا گیا تھا اس کی حمایت کریں گے، دوہری شہریت والوں کو الیکشن لڑنے کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ دوہری شہریت والوں کو ووٹ کا حق دینے کے حامی وہ ہیں جو لیڈروں کو چندہ دیتے ہیں،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ یہ بل انتخابی اصلاحات کمیٹی کو بھیج دیا جائے، جس کے بعد بل کو انتخابی اصلاحات کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ نے وزیراعظم شہباز شریف کے لندن دورے کے حوالے سے سوال کیا، جس پر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے جواب دیا کہ شہباز شریف کی ضمانت پر نواز شریف کو علاج کیلئے لندن بھجوایا گیا تھا، شہباز شریف کا نواز شریف سے ملنے لندن جانا کیا آئین کو آلودہ کرنا نہیں ہے۔ ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ وزیراعظم جواب دیں وہ کس حیثیت میں لندن جارہے ہیں، ایک کے بعد ایک بحران پیدا ہونے سے تحریک انصاف کو فائدہ ہوگا، پی ٹی آئی اس وقت جو بھی کررہی ہے اسے فائدہ ہورہا ہے،یہ نہیں سوچیں بلکہ یہ سوچیں ایک کے بعد ایک بحران سے ملک کو فائدہ ہوگا؟ہمارے اصل مسائل کیا ہیں اور ہم کن مسائل میں گھرے ہیں۔ تجزیہ کار نے کہا کہ ہر کسی کی قانون کے حوالے سے اپنی تشریح ہے، وزیراعظم، وزیراعلیٰ سب نے واضح کردیا ان کے نزدیک ملک،قوم ،معاشرہ اخلاقیات کسی چیز کی کوئی حیثیت نہیں، حیثیت ہے تو صرف کرسی اور اقتدار کی ہے۔ ارشاد بھٹی نے کہاکہ اس طرح تحریک انصاف کو صرور فائدہ ہوگا کیونکہ تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ امریکا کی مدد سے حکومت تبدیل کرکے انہیں گھر بھجوایا گیا، جسے تحریک انصاف غیرآئینی سمجھتی ہے،غیرآئینی نہیں تو غیرآئینی ضرور ہوا، تحریک انصاف اسے امپورٹڈ حکومت سمجھتی ہے،اسلیے اس پر ہر قسم کا دباؤ ڈال رہی ہے۔ تجزیہ کار نے کہا کہ دوسرا پی ٹی آئی کو یہ فائدہ ہوگا کہ یہ سیاست ہے کہ جو حکومت میں اس کو ناکام بناؤ، لہذا پی ٹی آئی بھی وہ ہی کررہی ہے،تیسرا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ سیاسی جنگ اب ذاتی دشمنی میں تبدیل ہوگئی ہے، سیاسی مخالفتیں حق و باطل کی جنگ میں بدل گئی ہیں، اور اس جنگ میں تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ وہ حق پر ہے،لہذا وہ جو کچھ کرے گی وہ اس جنگ میں جائز ہے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ اس لیے تحریک انصاف جیت کی طرف ہے، جو بھی ہوگا اس میں پی ٹی آئی کا فائدہ ہوگا، حکومت تو چاروں طرف سے پھنسی ہوئی ہے،لیکن ملک کے تناظر میں کوئی فائدہ نہیں ہورہا نہ ہی کوئی راستہ ل رہا کہ کہا جانا ہے۔ پروگرام میں شریک دیگر تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان حکومت کی راہ میں رکاوٹیں ڈال کر کوئی اچھی مثال قائم نہیں کررہے،نواز شریف لندن میں بیٹھ کر فیصلے کریں گے تو حکومت پر لوگوں کا اعتماد نہیں قائم ہوگا۔ ریما عمر نے کہا کہ عمران خان کیلئے کوئی چیز مقدس نہیں ہے وہ مذہب سمیت ہر چیز اپنی سیاست کیلئے استعمال کرتے ہیں، عمران خان نے اپنی سیاست کو جہاد کا درجہ دیدیا ہے جو انتہائی خطرناک بات ہے، پی ٹی آئی کیلئے آئین و قانون نہیں صرف اقتدار معنی رکھتا ہے.
اینکر پرسن وتجزیہ کار ثنا بُچہ کا کہنا ہے کہ ن لیگ چاہتی ہے کہ لوگ نواز شریف کے کیسز، نااہلی اور ان کے پلیٹلیٹس کو بھلا دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ لوگ شہباز شریف کے کیسز کو بھی نظر انداز کر دیں۔ نجی چینل ایکسپریس نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ثنا بچہ نے کہا کہ ان (ن لیگ) کی خواہش ہے کہ لوگ بھول جائیں کی نواز شریف کا طرح باہر گئے اور یہ کہ اب وہ واپس بھی آنا چاہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو 22سال جدوجہد کی یا اس کے بعد حکومت کی ہے تو اس دوران ان کے ساتھ کئی آئی ایس آئی چیف رہے ہیں جن کے پاس ساری معلومات ہوتی ہیں کہ کس نے کب کتنی کرپشن کی اور اس کرپشن کو کس طرح چھپایا یا اس کا پیسا کس طرح سے کہاں گیا۔ ثنا بُچہ نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ یہ کئی سالوں میں بوئی گئی فصل ہے جس کو پھل بھی اسی طرح کا لگے گا۔
امریکا نے ایک بار پھر سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکی سازش کے الزامات کو مسترد کردیا، پریس بریفنگ کے دوران پاکستانی رپورٹر نے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے سوال کیا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اب بھی اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکہ پر لگا رہے ہیں اور امریکہ مخالف مہم جاری رکھے ہوئے تو کیا ان کی اس مہم سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر کوئی فرق پڑے گا یا ایسا نہیں ہوگا؟ نیڈ پرائس نے جواب میں واضح طور پر کہہ دیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،پاکستان سے دو طرفہ تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں۔ جھوٹ، پروپیگنڈے اور غلط معلومات کو پاکستان سے تعلقات میں آڑے آنے نہیں دیں گے۔ نیڈ پرائس سے پوچھا گیا کہ فوڈ سکیورٹی سمٹ میں شرکت کے لیے آنے والے نوجوان پاکستانی وزیر خارجہ کی امریکی ہم منصب کے ساتھ کیا کوئی ون ٹو ون ملاقات بھی طے ہے، تو نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ کسی دوطرفہ ملاقات کی تفصیل ان کے پاس نہیں ہے،یہ کہنا چاہیں گے سیکریٹری بلنکن اور پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے درمیان گذشتہ ہفتے بات ہوئی ہے۔ دو ملکوں کے تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے پر وسیع البنیاد دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔ نیڈ پرائس نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں استحکام اوردہشتگردی کیخلاف مشترکہ اقدامات پربھی بات چیت کی، معاشی تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری، ماحولیات، توانائی، صحت اور تعلیم جیسے موضوعات بھی زیر غور آئے،وسیع موضوعات پر مبنی گفتگو تھی جسے تعارفی گفتگو بھی کہا جا سکتا ہے۔ پاکستانی خفیہ ادارے کے سربراہ کی امریکہ میں موجودگی پر سوال کیا گیا کہ ان کی سیکریٹری بلنکن یا محکمہ خارجہ کے دیگر حکام سے ملاقات متوقع ہے؟جس پر ترجمان نے کہا کہ آپ کو پاکستانی حکام سے رجوع کرنے کو کہوں گا تاکہ وہ آپ کو ان کے شیڈول کے بارے میں بتا سکیں،ان کی سیکریٹری بلنکن سے ملاقات کے بارے میں آگاہ نہیں ہوں۔
آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہے، سپریم کورٹ سپریم کورٹ میں 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت شروع ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل لارجر بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ چند لوگوں کی خرید و فروخت سے 22 کروڑ عوام کا مستقبل داؤ پر ہوتا ہے، اراکین کی خرید و فروخت کے ذریعے حکومت گرانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ یوٹیلیٹی بلز ادا نہ کرنے والا بھی رکنیت کا اہل نہیں، مدت کا تعین نہ ہو تو نااہلی تاحیات ہوگی اس پر جسٹس جمال نے پوچھا کہ کوئی امیدوار آئندہ الیکشن سے پہلے بل ادا کردے تو کیا تب بھی نااہل ہوگا؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بل ادا کرنے کے بعد نااہلی ختم ہوجائے گی، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہی نااہلی تاحیات ہے، جب تک نااہلی کا ڈکلیریشن عدالت ختم نہ کرے نااہلی برقرار رہے گی لیکن یوٹیلیٹی بلز کی عدم ادائیگی پر نااہلی تاحیات نہیں ہوسکتی۔ بابر اعوان نے کہا کہ 63 اے پر کوئی ڈی سیٹ ہو اور پندرہ دن بعد دوبارہ پارلیمنٹ میں آجائے یا ہوسکتا ہے دوبارہ منتخب ہوکر کوئی وزیر بھی بن جائے، ایسا ہوجانا آرٹیکل 63 اے کے ساتھ مذاق یے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ قانونی اصلاحات کریں، توبہ کا دروازہ تو ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ جسٹس مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 63 (1) جی پڑھ لیں، آپ کہتے ہیں منحرف ارکان کو تاحیات نااہل کریں۔ بابر اعوان نے کہا کہ انحراف کرنا بڑا سنگین جرم ہے، میری نظر میں آرٹیکل 63 (1) جی کی خلاف ورزی زیادہ سنگین جرم ہے، آرٹیکل 63 (1) جی عدلیہ فوج کی تضحیک اور نظریہ پاکستان سے متعلق ہے۔ جسٹس منیب نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا آرٹیکل 62 ون ایف کے ساتھ تعلق کیسے بنتا ہے؟ بابر اعوان نے کہا کہ میری دلیل ہے کہ آرٹیکل 63 اے بذات خود منحرف رکن کو تاحیات ناہل کرتا ہے، کیا اس بات کی اجازت ہونی چاہیے کہ 26 ارکان پارٹی چھوڑ جائیں؟ اس طرح تو اکثریتی جماعت اقلیت میں آجائیں گی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ چاہتے ہیں آرٹیکل 63 اے کو اتنا سخت بنایا جائے کہ کوئی انحراف نہ کرسکے؟ بابر اعوان نے کہا کہ عوام کے پاس ووٹ کی طاقت کے سوا بولنے کا کوئی ذریعہ نہیں، 18ویں ترمیم میں کینسر کے علاج کے لیے ایک سرجیکل اسٹرائیک 63 اے میں بنائی گئی، 18ویں ترمیم دراصل متفقہ ترمیم تھی۔ جسٹس جمال نے کہا کہ قانون میں جرم کی مختلف سزائیں دی گئی ہیں، کیا عدالت سزا میں ایک دن کا بھی اضافہ کرسکتی ہے؟ اس پر بابر اعوان نے مشرف کے مارشل لا کی توثیق کے فیصلے کا حوالہ دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ نے مشرف کو آئینی ترمیم کا اختیار دیا تھا اس لیے عدالت کے اختیارات لامحدود ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایک کہتا ہے آزاد عدلیہ چاہیے دوسرا کہتا ہے آئین کے تابع عدلیہ چاہیے، آئین کے تابع پارلیمان، ایگزیکٹو اور عدلیہ ہونی چاہیے۔ کیا آزاد رکن اسمبلی سے پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے حلف لیا جاتا ہے؟ کیا آزاد رکن یہ حلف دیتاہے کہ وہ پارٹی کے ہر فیصلے کا پابند ہوگا؟ ق لیگ کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے آزاد رکن تمام شرائط تسلیم کرتا ہے، منحرف ارکان سے قرآن پر حلف لیا ہے کہ ووٹ ہمیں ڈالنا ہے، یہ تلخ حقائق ہیں اور میں اس میں نہیں جانا چاہتا۔ منحرف ارکان ووٹ ڈال ہی نہیں سکتے، کیا عدم اعتماد کی تحریک وزیراعظم کی شکل پسند نہ ہونے پر بھی آسکتی ہے؟ جسٹس جمال نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی سزا منحرف رکن کی رکنیت کا خاتمہ ہے، کیا آپ منحرف رکن کی سزا میں اضافہ چاہتے ہیں، منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا تو اسے سزا کیسے ملے گی؟ وکیل اظہر صدیق نے میثاق جمہوریت کا حوالہ دیا جس پر جسٹس جمال بولے کہ میثاق جمہوریت پر پارلیمان کا اتفاق ہوتا تو آئین کا حصہ ہوتا، پارٹی لیڈر کو کسی نے نہیں روکا کہ منحرف ارکان کو سزا نہ دے، پارٹی سربراہ کو صرف اتنا لکھنا ہے کہ رکن منحرف ہوگیا ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ مناسب نہیں ہوگا اگر ہارس ٹریڈنگ اور کرپشن ثابت ہوجائے پھر کارروائی ہو؟ اظہر صدیق نے کہا کہ کرپشن ثابت ہونا اور منحرف ہونا الگ چیزیں ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ منحرف ارکان کا ووٹ کس قانون کے تحت شمار نہیں ہوگا؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ق لیگ کے دو ارکان نے پارٹی کے خلاف ووٹ ڈالا، ق لیگ کے سربراہ نے اختیار استعمال کیا اور کارروائی نہیں کی۔ مزید سماعت کل 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
وزیراعظم کا این سی اوسی کو فوری بحال کرنے کا حکم وزیراعظم شہباز شریف نے اومی کرون وائرس کی نئی قسم کے بڑھتے ہوئے کیسز کا نوٹس لے لیا،انہوں نے این سی او سی کو فوری بحال کرنے کی ہدایت بھی کر دی،وزیراعظم نے این سی او سی کو فوری بحال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت قومی صحت سے موجودہ صورتحال کے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔ گزشتہ روز قومی ادارہ صحت نے پاکستان میں جینوم کی ترتیب کے ذریعے اومی کرون کے نئے سب ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق کی تھی،این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ اومی کرون کی اس نئی قسم کے ویرینٹ کی وجہ سے مختلف ممالک میں کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، بہترین احتیاطی تدابیر ہجوم والی جگہوں پر ماسک پہننا اور ویکسینیشن ہے۔ قومی ادارہ صحت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ابتدائی ویکسین مکمل کروائیں اورچھ ماہ بعد بوسٹرڈوز لگوائیں،نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکورونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے قائم کیا گیا،جسے کورونا کیسز میں نمایاں کمی کے بعد این سی ا 31 مارچ کو بند کردیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ عدم اعتماد میں ساتھ دینے کیلئے امریکا نے ووٹ خریدے،ہمارا ملک بک رہا ہے اگر ہم یہ تسلیم نہیں کرتے تو پھر ہم بہت سادہ لوگ ہیں۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے کہا کہ انہیں 5 مختلف ایم این ایز نے قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ پی ٹی آئی کو چھوڑ دیں کیونکہ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف ختم ہونے جا رہی ہے تو مجھے اپنے مستقبل کیلئے سوچنا چاہیے۔ شاندانہ گلزار نے کہا کہ اگر مان لیا جائے کہ میں میری پارٹی یا عمران خان جھوٹ بول رہے ہیں تو پھر اس خط کو پبلک کر دینا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر اور کوئی حل نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں ڈی کلاسیفائیڈ ورژن ہے تو اسے اخبار میں چھاپ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاستدان بک گئے، اس بات پر ندیم افضل چن نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ سیاست دان بکتا نہیں ہے۔ اگر آپ اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں تو بتائیے پھر تحریک انصاف کی حکومت کے لیے جو لوگ ان کے ساتھ ملے وہ کیسے ملے تھے۔
عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ کی وہ تصاویر جو شوہر نے وائرل کی ہیں ان میں وہ ایک لڑکے کے ساتھ دیکھی گئی تھیں جس کے بعد سوال تھا کہ یہ لڑکا کون ہے؟ اب ایک انٹرویو کے دوران دانیہ کی والدہ نے بتایا ہے کہ وہ لڑکا ان کا اپنا بیٹا اور دانیہ کا چھوٹا بھائی ہے جو کہ اس سے دو سال چھوٹا ہے۔ CdWEz65o48Y ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دانیہ شاہ کی والدہ کے ساتھ ایک لڑکا بیٹھا ہوا ہے اور وہ بتا رہی ہیں کہ افواہیں پھیلانا بند کریں، یہ میرا اکلوتا بیٹا ہے اس کو بھی عامر نے دھمکیاں اور گالیاں دیں ہیں اور یہ دانیہ کا بھائی ہے اس سے 2 سال چھوٹا ہے، ہمیں پیسوں کی ضرورت نہیں بس عزت چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عامر لیاقت عزت والا ہوتا تو اس کا ہر ظلم برداشت کرتے، اور یہ کیس بھی نہ کرتے۔ مگر اب تو معاملہ عدالت میں جا چکا ہے اور ہمیں بھی پتہ چل گیا ہے کہ وہ کیسا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دانیہ کے بھی ایک انٹرویو کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دانیہ شاہ نے عامر لیاقت حسین کے نشے کی لت میں مبتلا ہونے سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عامر لیاقت کو اُن کی دوسری اہلیہ طوبیٰ انور نے نشے پر لگایا تھا۔ دانیہ نے کہا مجھے عامر لیاقت نے بتایا تھا کہ اس نے جب سے طوبیٰ سے شادی کی تھی تب سے نشہ کرتے ہیں۔ خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے پاس عامر لیاقت کے نشے سے متعلق دیئے گئے بیان کے ویڈیو ثبوت بھی موجود ہیں۔ انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوران عامر لیاقت کا نشہ بنانے کا طریقہ بھی بتایا ہے۔ دانیہ نے کہا کہ عامر لیاقت کوکین کوکین کرتا رہتا تھا، نشے کی حالت میں رہتا تھا، اپنے ملازموں سے نشہ منگواتا تھا، عامر لیاقت کی نظر میں ان ملازمین کی حیثیت مجھ سے زیادہ تھی۔ دانیہ شاہ نے مزید کہا کہ میں صرف طلاق چاہتی ہوں کیونکہ میں اب مزید ایسے شخص کے ساتھ نہیں رہ سکتی، مجھے ایک روپیہ بھی نہیں چاہیے۔ میں ان کے مذہبی روپ سے متاثر تھی مگر عامر لیاقت مجھے نماز بھی نہیں پڑھنے دیتا تھا۔
سی پیک منصوبوں کی بحالی کیلیے چینی حکومت نے اقدامات شروع کردیئے،چینی کمپنیوں نے سی پیک منصوبوں کو دوبارہ بحال کرنے اور کام کی رفتار تیز کرنے کیلئے درپیش مسائل کے حل کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔ پاکستان میں کام کرنے والی 27 چائنیز کمپنیوں نے تفصیلی خط حکومت کو بھیج دیا ہے،خط میں وزارت صنعت و پیداوار، وزارت خزانہ، وزارت میری ٹائم افیئرز، وزارت مواصلات، وزارت تجارت، وزارت داخلہ، وزارت توانائی، وزارت آبی وسائل، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ، کابینہ ڈویژن، سرمایہ کاری بورڈ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے متعلق مسائل کے علاوہ پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ درپیش مسائل اجاگر کیے گئے ہیں۔ خط میں وفاقی حکومت سے درخواست کی گئی کہ چائنیز کمپنیوں کے منصوبوں کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں،ایکسپریس نیوز کو موصول دستاویز میں کہا گیاکہ آل پاکستان چائنیز انٹر پرایزز ایسوسی ایشن کی ایکریڈیٹڈ چائنیز کمپنیوں کیلئے ویزوں کی توسیع سے متعلق مسائل کے حل کیلئے اور ویژوں کی توثیق میں بلاجواز تاخیر دور کرنے کیلئے مجاز دفتر مختص کیا جائے جو اس معاملے میں آل پاکستان چائنیز انٹر پرایزز ایسوسی ایشن کے ساتھ رابطے میں رہے۔ دستاویز کے مطابق رشکئی اسپیشل اکنامک زونز سمیت دیگر ترقیاتی منصوبے تعمیر کرنیوالی چائنیز کمپنیز چائنہ روزڈ اینڈ بریج کارپوریشن نے زیر تعمیر رشکئی اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے اضافی مراعات طلب کی ہیں۔ دستاویز میں کہا گیا کہ کراچی کوسٹل جامع ڈویلپمنٹ زون پراجیکٹ جلد سے جلد شروع کرنے کیلئے چائنا روڈ اینڈ بریج کارپوریشن اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے درمیان انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ پر جلد دستخط کی توقع ظاہر کی ہے۔ سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کیلئے جلد سے جلد فیزیبلٹی اسٹڈی اور پی سی ون مکمل کرنے کی درخواست بھی کی گئی اور اس حوالے سے وزارت مواصلات اور این ایچ اے کو اس منصوبے پر کام شروع کرنے کیلئے فیزیبلٹی اسٹڈی اور پی سی ون جلد مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ مالی مذاکرات جلد شروع کرنے کی بھی درخواست کردی۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ کے کے ایچ پراجیکٹ فیز ٹو کے تحت تھاہ کوٹ تا حویلیاں سیکشن پر کام کرنے والی چائنیز کمپنی چائنہ کمیونیکیشنز کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ نے منصوبے کے معاہدے میں مختلف غلط فہمیوں کی وجہ سے پیدا ہونیوالے تنازع کو فوری حل کرنے کی درخواست کردی گئی۔ چائنیز کمپنی نے توقع ظاہر کی کہ سی پیک فریم ورک کے تحت طریقین اس منصوبے بارے کنٹریکٹ میں غلط فہمیوں سے پیدا ہونے والا تنازعہ دوستانہ ماحول میں مذاکرات کے ذریعئے طے کرلیں گے،نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ پراجیکٹ تعمیر کرنیوالی چائنیز کمپنی نے بیجنگ اربن کنسٹرکشن گروپ کمپنی لمیٹڈ اور چائنہ ریلوے بیجنگ انجئیرنگ گروپ کارپویشن لمیٹڈ نے وائر راڈ اور اسٹیل ری بار پر عائد انسداد ڈمپنگ ڈیوٹی سے چھوٹ دینے اور ڈی سالٹیشن پلانٹ پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے کی درخواست کی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ لیٹر آف ایکسچینجز اینڈ عملدرآمد معاہدوں کے تحت پاکستان کی کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کو نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ پراجیکٹ تعمیر کرنے کیلئے وائر راڈ اور اسٹیل ری بار پر عائد انسداد ڈمپنگ ڈیوٹی سے چھوٹ دینی چاہئے۔ دستاویز کے مطابق نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے پاکستان اور چائنیز حکومتوں کے درمیان طے پانیوالے معاہدے کے مطابق فوری طور پر درکار اشیاء کیلئے انتظامات کئے جائیں اور اس بارے میں حکومت بلوچستان اور گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ضروری اقدامات کی ہدایات کی درخواست کی گئی ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت سی پیک پر کام کرنے والی چینی کمپنیوں کے سربراہان کے ساتھ اجلاس ہوا،جس میں پاکستان میں کام کرنے والی توانائی کے شعبے سے منسلک چینی کمپنیوں مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے توانائی کے شعبے سے متعلق اجلاس کو بریفنگ دی گئی جبکہ چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے حکومتی تعاون پر اعتماد کا اظہار بھی کیا گیا، احسن اقبال نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہدری دونوں ممالک کی دوستی کا شاہکار منصوبہ ہے ، سی پیک کی کامیابی دونوں اطراف کے تعاون سے ممکن ہوئی۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے متعلقہ وزارتون کو سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر سست روی قومی جرم ہے ، ہر پندرہ دن بعد سی پیک کا جائزہ اجلاس بلایا جائے،چینی سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں ،2013 والے جذبے کے ساتھ سی پیک منصوبوں کی رفتار پر کام کرنا ہے۔
سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب کے انتقال کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، چند صارفین نے ڈاکٹر رضوان کو ہراساں کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں انتقال کرنے والے ڈاکٹر رضوان کو موجودہ حکومت نے آتے ہی ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب کے عہدے سے ہٹادیا تھا، ڈاکٹر رضوان ایف آئی اے کے وہ افسر تھے جنہوں نے موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی اہم تفتیش کی تھی۔ تاہم آج کی ان کے انتقال کے بعد سینئر صحافی و تجزیہ کار ارشد شریف نے ایک ٹویٹ کیا اور اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کے بہادراور ایماندار افسر اچانک “دل کا دورہ” پڑنے سے خالق حقیقی سے جا ملے، یقین نہیں آرہا کے انُکی وفات قدرتی ہے۔ ارشد شریف نے تو غیر واضح الفاظ میں اپنے خدشات کا اظہار کیا مگر صحافی صدیق جان نے واضح طور پر اپنی ٹویٹ میں یہ انکشاف کیا کہ ڈاکٹر رضوان کو ہراساں کیا جارہا تھا، ان کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ صدیق جان کے انکشاف کی توثیق سماء ٹی وی کے انویسٹی گیشن یونٹ کے انچارج اور سینئر صحافی زاہد گشکوری نے کی اور کہا کہ یہ سچ ہے ہم نے یہ معاملہ سماء ٹی وی پر بھی اٹھایا تھا۔ واضح رہے کہ سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان آج کے لاہور کے سروسز ہسپتال میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے انتقال کرگئے تھے۔
ایم کیو ایم کی رہنما نسرین جلیل کو گورنر سندھ بنانے کیلئے وفاقی حکومت کو سمری ارسال کی گئی ہے جس پر سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا حصہ بننے کیلئے یا تو ضمانت پر ہونا ضروری ہے یا سیکیورٹی اداروں پر حملوں کا ماہر ہونا چاہیے۔ عمران اسماعیل نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر کہا کہ "یوں معلوم ہوتا ہے حکومت کا حصہ بننے کیلئے یا تو ضمانت پر ہونا ضروری ہے یا پھر سیکیورٹی اداروں پر رقیق حملے کا ایکسپرٹ ہونا، ایسے ایسے لوگ ڈھونڈنے جا رہے ہیں کہ الامان الحفیظ"۔ شہباز گل نے اس معاملے پر کہا کہ امریکہ میں تیار کی گئی سازش سے اب ہندوستان کی مداخلت کے راستے بھی کھل گئے۔ ہمیں اس وقت بتایا گیا تھا کہ یہ لوگ ہندوستان سے ملے ہوئے ہیں۔ افسوس کہ ہماری بہادر افواج نے جان دے کر ان غداروں سے اس ملک کو محفوظ کیا تھا لیکن ہماری آج کی لیڈرشپ نے قسم کھا رکھی ہر ملک سے مداخلت کروانے کی۔ فواد چودھری نے کہا کہ کرائم منسٹر نے نسرین جلیل کا نام سندہ کے نئے گورنر کے طور پر تجویز کیا ہے 18 جون 2015 کو محترمہ نے انڈین ہائی کمیشن کو خط لکھا اور پاکستان کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیخلاف تعاون مانگا، دکھ اس بات کا ہے کہ کراچی میں جو گند سیکیورٹی اداروں نے صاف کیا تھا وہ واپس آرہا ہے۔ جب کہ دوسری جانب اسی معاملے پر صحافی صدیق جان نے اس معاملے پر کہا ہے کہ "پہلےبتا چکا ہوں کہ کراچی میں الطاف حسین کو واپس لایا جا رہا ہے، نسرین جلیل جو الطاف حسین کے نام پر بھارت سے مدد مانگ چکی ہیں ان کو گورنر سندھ لگایا جا رہا ہے، کراچی والو، جاگو۔۔ بوری بند لاشوں کا دور واپس لایا جارہا ہے، اپنی آنے والی نسلوں اور پاکستان کے لیے جاگو۔ یاد رہے کہ گورنر سندھ کیلئے نسرین جلیل کو نامزد کیا گیا ہے اور اس کیلئے وفاقی حکومت کو سمری بھی ارسال کی گئی ہے، مگر وہ سن 2013 میں بھارتی ہائی کمشنر کو ملکی اداروں کے خلاف خط لکھ کر مدد مانگ چکی ہیں۔ ان کے نام پر حساس اداروں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

Back
Top