
ایم کیو ایم کی رہنما نسرین جلیل کو گورنر سندھ بنانے کیلئے وفاقی حکومت کو سمری ارسال کی گئی ہے جس پر سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا حصہ بننے کیلئے یا تو ضمانت پر ہونا ضروری ہے یا سیکیورٹی اداروں پر حملوں کا ماہر ہونا چاہیے۔
عمران اسماعیل نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر کہا کہ "یوں معلوم ہوتا ہے حکومت کا حصہ بننے کیلئے یا تو ضمانت پر ہونا ضروری ہے یا پھر سیکیورٹی اداروں پر رقیق حملے کا ایکسپرٹ ہونا، ایسے ایسے لوگ ڈھونڈنے جا رہے ہیں کہ الامان الحفیظ"۔
شہباز گل نے اس معاملے پر کہا کہ امریکہ میں تیار کی گئی سازش سے اب ہندوستان کی مداخلت کے راستے بھی کھل گئے۔ ہمیں اس وقت بتایا گیا تھا کہ یہ لوگ ہندوستان سے ملے ہوئے ہیں۔ افسوس کہ ہماری بہادر افواج نے جان دے کر ان غداروں سے اس ملک کو محفوظ کیا تھا لیکن ہماری آج کی لیڈرشپ نے قسم کھا رکھی ہر ملک سے مداخلت کروانے کی۔
فواد چودھری نے کہا کہ کرائم منسٹر نے نسرین جلیل کا نام سندہ کے نئے گورنر کے طور پر تجویز کیا ہے 18 جون 2015 کو محترمہ نے انڈین ہائی کمیشن کو خط لکھا اور پاکستان کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیخلاف تعاون مانگا، دکھ اس بات کا ہے کہ کراچی میں جو گند سیکیورٹی اداروں نے صاف کیا تھا وہ واپس آرہا ہے۔
جب کہ دوسری جانب اسی معاملے پر صحافی صدیق جان نے اس معاملے پر کہا ہے کہ "پہلےبتا چکا ہوں کہ کراچی میں الطاف حسین کو واپس لایا جا رہا ہے، نسرین جلیل جو الطاف حسین کے نام پر بھارت سے مدد مانگ چکی ہیں ان کو گورنر سندھ لگایا جا رہا ہے، کراچی والو، جاگو۔۔ بوری بند لاشوں کا دور واپس لایا جارہا ہے، اپنی آنے والی نسلوں اور پاکستان کے لیے جاگو۔
یاد رہے کہ گورنر سندھ کیلئے نسرین جلیل کو نامزد کیا گیا ہے اور اس کیلئے وفاقی حکومت کو سمری بھی ارسال کی گئی ہے، مگر وہ سن 2013 میں بھارتی ہائی کمشنر کو ملکی اداروں کے خلاف خط لکھ کر مدد مانگ چکی ہیں۔ ان کے نام پر حساس اداروں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔