وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں کا گزشتہ حکومت کا تختہ الٹنے کا مقصد مہنگائی کو قابو کرنا تھا مگر ایوان اقتدار کی جانب سے اپنی گزشتہ کامیابیوں کی تشہیر کیلئے ملکی خزانے کا منہ کھول دیا گیا ہے اور اخبارات پر اشتہارات کی صورت میں مہربانی دکھائی جا رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے بے جا اشتہارات دیئے جانے پر سوشل میڈیا صارفین نالاں ہیں اور صحافی ثاقب بشیر نے کہا ہے کہ دوڑتے ہوئے آئے تو کسی اور مقصد کے لیے آئے تھے لیکن اب بظاہر لگتا ہے سمجھ نہیں آرہی کہتے ہیں "کسی کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے" پتہ یہ کرنا تھا پھر ان کو ہی رہنے دیتے جو اشتہار جاری کر رہے ہیں یہ اس وقت عوام کو معلوم تھا لیکن اب حالات بدل چکے۔
اینکر پرسن اسامہ غازی نے کہا غریب قوم کا پیسہ ضائع کیا جا رہا ہے۔
صحافی امتیاز گل نے کہا "ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب ہے اور یہ میڈیا کو کھلا رہے ہیں "
صحافی طارق متین نے تنقید کرتے ہوئے کہا "پاکستان کا خزانہ خالی ہے یہ کس کے باپ کا پیسہ ہے۔ یہ وہ ہڈی جس کے باعث میڈیا گونگا ہے۔ ن لیگ اپنے روایتی انداز میں"
عبدالجبار نے کہا کہ کیا وہ ان اشتہارات کیلئے آئے ہیں؟
اسد نے کہا کہ یہ آپ کے ابو کا پیسہ ہے جو اشتہار میں لٹائے ہیں۔
عثمان خان داوڑ نے کہا پہلی بات، جواب لینے کی طاقت تو نہیں رکھتے آپ لوگ۔ دوسری بات “ پیچھےدیکھو پیچھے دیکھو” رونا تھا تو حکومت کیوں لی؟
شیراز چودھری نے کہا کہ دو دن سے اخبارات میں اربوں کے اشتہارات دیئے جا رہے ہیں۔ پٹرول پر سبسڈی دے کر جتلائی جاتی ہے۔ یہ پیسے شہبازشریف صاحب دے رہے ہیں خود؟
عبیداللہ نے کہا کہ ہمارے پیسے کو اپنی سیاست بچانے اور میڈیا کو رشوت دینے کیلئے استعمال کر رہی عدلیہ سے درخواست ہے کہ اس کا فوری نوٹس لیں.