خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر نیٹ فلکس سیریز کے نام پر ایک ٹریلر وائرل ہے ، اس کلپ کا نیٹ فلکس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تفصیلات کےمطابق مصدق ملک نے یہ بات اسلام آباد میں پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کی اور کہا کہ نیٹ فلکس کی جانب سے بیان آگیا ہےکہ "Behind Closed Doors" نامی دستاویزی فلم سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہےاور نا ہی یہ فلم نیٹ فلکس پر ریلیز کی جارہی ہے۔ وزیرمملکت نے کہا کہ نیٹ فلکس کی تردید کےبعد سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ اس کا تعلق کس سےہے، ایسی ویڈیوز 30، 30 لاکھ روپےمیں تیار ہوجاتی ہیں، فارن فنڈنگ کےپیسےکو ایسی ہی چیزوں اور سازشوں پر استعمال کیا جاتا ہے، اگر یہ دعویٰ غلط ہے تو پی ٹی آئی تردید کرے کہ انہوں نے ڈیوڈ فینٹن کی خدمات نہیں لیں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار نجم سیٹھی نے اس حوالےسے تبصرہ کرتے ہوئےکہا کہ "Behind Closed Doors" پاکستان تحریک انصاف کا نیا پراپیگنڈہ کا پینترا ہے جس میں جانتےبوجھتے اس فلم کو نیٹ فلکس سیریز بنانے کا جھوٹ بولا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر نیٹ فلکس کی جانب سے پاکستان کے شریف خاندان کی کرپشن سے متعلق سیریز"Behind Closed Doors" کا ٹریلر جاری کیے جانے کی خبریں گردش کررہی تھیں،جس کےبعد پاکستان میں نیٹ فلکس کے بند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق اعلی سطحیٰ پر کرپشن کرنے والوں اور کرپشن کا راستہ کھولنے والوں پر مبنی سیریز "Behind Closed Doors" کا ٹریلر جاری کردیا گیا ہے اس ڈاکومینٹری فلم میں شریف خاندان کی کرپشن اور بیرون ملک جمع کی گئی دولت سے متعلق تفصیلات شامل کی گئی ہیں۔
اسپیکرقومی اسمبلی اور حکومت پرتنقید کے معاملے پرعالیہ حمزہ کا بلاوا آگیا،قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط نےعالیہ حمزہ کو26 اکتوبرکوطلب کرلیا،عالیہ حمزہ نےاسپیکرکواخراجات پرتنقید کا نشانہ بنایا تھا قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی رکن عالیہ حمزہ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو تقریب منعقد کر کے کروڑوں روپے اخراجات پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا،ذرائع تحریک انصاف کے مطابق پارٹی نے عالیہ حمزہ کی طلبی پر تنقید کردی۔ ذرائع تحریک انصاف نے کہا کہ اسپیکر اور حکومت کو آئینہ دکھایا تو برا مان گئے، امپورٹڈ حکومت کو سیاسی تنقید برداشت نہیں، دباو میں لانے کی کوشش کرنے لگی، تحریک انصاف کے رہنماوں کو کوئی بھی دباؤ میں نہیں لا سکتا، شکست خوردہ امپورٹڈ حکومت سیاسی انتقام لینے کی کوشش میں مصروف ہے۔ سینئر تجزیہ کار ہارون رشید نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر صاحب پہ تنقید ناگوار ہوئی اورمحترمہ عالیہ حمزہ کو طلب کر لیا گیا؟ حیرت انگیز ۔ جناب پرویز اشرف کسی اور ملک میں ہوتے تو ساری زندگی شاید جیل میں پڑے رہتے۔ ہزاروں لوگ اٹھیں گے اور ان صاحب کے خلاف گواہی دیں گے' ثبوت مہیا کریں گے۔ کس کس کو طلب کرو گے۔ کس کس کو پکڑو گے جناب؟
موجودہ اتحادی حکومت کو پتا لگ چکا ہے کہ عمران خان کو انتخابات ہرانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو چکا ہے اور اس کا سب سے زیادہ یقین مسلم لیگ ن کو ہے اس لیے بھاگنے میں ہی ان کی عافیت ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر ہے میں ایک سوال کہ "نگران حکومتی سیٹ اپ کے لیے انٹرویو کس کے ہو رہے ہیں اور کون کر رہا ہے" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پیغام دیا گیا ہے کہ انتخابات مارچ میں کروائے جائینگے۔ نگران حکومت کے لیے حفیظ شیخ کے نام پر مشاورت ہوئی ہے، اس ملک میں خوف کا سایہ ہے، محب وطن لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں، ان کی زبانوں پر تالے لگائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام کے مسائل حکمرانوں کے مسائل نہیں، ملک کا ڈیفالٹ ہو جانا ان کا مسئلہ نہیں وہ جہاز میں بیٹھ کر باہر چلے جائیں گے۔ ایک سوال کہ "معیشت تباہ کرنے والوں کے علاوہ ہمارے پاس کیا کوئی آپشن نہیں ؟" کا جواب دیتے ہوئے عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کا گورنر تک آئی ایم ایف لگواتا ہے، ملک کا مستقبل بہت تاریک لگ رہا ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کے لیے حفیظ شیخ کے علاوہ 3 اور ناموں پر بھی مشاورت ہوئی جن میں سے ایک بزنس مین بھی ہے۔ عمران خان کو لانگ مارچ نہ کرنے کی شرط پر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جا رہا ہے، اسی لیے عمران خان پہلے دن سے الیکشن کمیشن کو بددیانت کہہ رہے ہیں لیکن انہوں نے کہا ہے کہ بطور احتجاج وہ اسی الیکشن کمیشن کیساتھ انتخابات لڑنے کو تیار ہیں جو بیک ڈور رابطوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد سندھ میں 14 سال سے برسراقتدار پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات پر تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان مارچ میں انتخابات پر معاہدہ کر بھی لے تو مارچ میں انتخابات نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ ساز قوتوں کا معیشت مسئلہ نہیں ہے، مسائل پیدا ہونے پر وہ ملک سے بھاگ جائیں گے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت مسلم لیگ ن کی ہے لیکن ان کے قائد کہاں ہے؟ مریم نوازشریف کہاں ہیں؟ آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا تو اس کے بعد کتنے سال ملک سے باہر رہے۔ ایک اور سوال پر کہ "مریم نوازشریف کے بعد کچھ اور لوگ بھی ملک سے باہر جانے کا سوچ رہے ہیں؟" کا جواب دیتے ہوئے عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ 3 وفاقی وزراء نے ملک سے باہر بھاگنے کی تیاری کی ہوئی ہےانحصار اس بات پر ہے کہ عمران خان مارچ میں انتخابات کی ٹرک کی بتی کے پیچھے رہتے ہیں یا پرامن احتجاج کا راستہ اپناتے ہیں۔ موجودہ اتحادی حکومت کو پتا لگ چکا ہے کہ عمران خان کو انتخابات ہرانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو چکا ہے اور اس کا سب سے زیادہ یقین مسلم لیگ ن کو ہے اس لیے بھاگنے میں ہی ان کی عافیت ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پیپلزپارٹی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے پیپلزپارٹی کی بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے انتخابات کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات منعقد کروانے کی ہر ممکن کوشش کی، اس سلسلے میں سیکرٹری داخلہ سے ملاقات بھی کی گئی اور پرامن انتخابات کے انعقاد کیلئےقانون نافذ کرنےوالے اداروں کی فراہمی یقینی بنانے کا کہا گیا تاہم وزارت داخلہ نے سیلاب کی صورتحال کو جواز بناتے ہوئے پولیس کی نفری کی کمی کا عذر پیش کیا، جس کے بعد بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر تجزیہ کار اور صحافی کامران خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی چیف الیکشن کمشنر سے متعلق شکایات اپنی جگہ ہیں مگر آج تو مجھے بھی لگ رہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آج الیکشن کمیشن نے تیسری مرتبہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے کہنے پر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ سنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ کرکے کراچی والوں کو ایک بار پھر سکتے میں ڈال دیا ہے، سندھ حکومت پچھلے 15 سال سے کراچی کے عوام کے حقوق غضب کررہی ہے،الیکشن کمیشن کو اس عمل میں شراکت دار نہیں بننا چاہیے۔ اینکر امیر عباس نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی بے بنیاد رپورٹس پر الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے ہیں، چیف الیکشن کمشنر کیا ایمازون کے جنگلات میں رہتے ہیں جو انہیں یہ معلوم نہیں ہےکہ رپورٹس جعلی ہیں، الیکشن تو دوسری جنگ عظیم کے دوران بھی ہوئے، تہران پر بمباری ہورہی تھی مگر انتخابات پھر بھی ملتوی نہیں کیے گئے۔
حکومت کی جانب سے اگست کے بجلی کے بلوں میں معاف کی گئی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی دوبارہ سے وصولی شروع کردی گئی ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے منسلک صحافی نادر بلوچ نے ٹویٹر پر جاری پیغام میں بتایا کہ وفاقی حکومت نے معاف کی گئی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ دوبارہ بلوں میں شامل کرنا شروع کردیا ہے، اگست کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کی پہلی قسط اکتوبر کے بجلی بلوں میں شامل کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ستمبر میں 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں چھوٹ کا اعلان کیا تھا۔ واضح رہے کہ رواں برس بجلی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے اور حکومت کی جانب سے بجلی کےبلوں میں ٹیکسز کی بھرمار کے بعد اگست کے مہینے میں عوام کو ریکارڈ بل موصول ہوئے جس کےبعد عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنےآیا۔ عوامی ردعمل کو دیکھتےہوئے وزیراعظم نے پہلے 200 یونٹ تک استعمال کرنےوالےگھریلو صارفین کو فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ معاف کردیا بعد ازاں اس سہولت کو 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین تک وسیع کردیا گیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی 8 میں سے مزید 2 سیٹیں ہار کر حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی فتح اور حکومتی اتحاد کی شکست پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ سڑکوں پر یلغار یا وفاقی دارالحکومت پر حملےسے حکومتیں نہیں گرائی جاسکتیں، حکومت بدلنے کیلئے 172 ارکان کی اکثریت ثابت کرنا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے خود8 سیٹوں پر الیکشن لڑکے اپنی جماعت کی 8 سیٹیں کم کردی ہیں،، پی ٹی آئی ایک ون مین پارٹی بن چکی ہے جس کے پاس کوئی اور دوسرا امیدوار نہیں ہے، اپنی 8 میں سے مزید 2 سیٹیں ہارنےکے باوجود جشن منانے کا ڈھونگ کیا جارہا ہے؟، عمران خان پارلیمنٹ میں 172 کا میجک نمبر پورا کریں، حکومت کی تبدیلی اس نمبر سے آئے گی اسلام آباد پر یلغار سے حکومتی کی تبدیلی نہیں ہوگی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتخابات کے نتائج کےبعد کیا پاکستان تحریک انصاف کے لوگ اب پریس کانفرنس کرکے چیف الیکشن کمشنر سے معافی مانگیں گے یا آج بھی چیف الیکشن کمشنر کو الزامات،دھمکی اور گالیوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنی ہی پارٹی کی وفاقی حکومت کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے معاشی پالیسیوں کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی ایک نجی یونیورسٹی میں منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنی ہی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پچھلی مرتبہ پیٹرول پر ٹیکس نا بڑھا کر لاپرواہی کا مظاہرہ کیا اور اس بار انہوں نے ٹیکس بڑھا دیا۔ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ سیلاب کے بعد معاشی مسائل کا حل نکالنا بہت مشکل ہوگیا تھا، پیٹرول کی قیمت کے معاملےپر ہماری پارٹی میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے، سوئی سدرن اور ناردرن میں گیس کا ضیاع مزید بڑھ کر 20 فیصد تک پہنچ گیا ہے، اب پتا چلے گا کہ گیس کا مسئلہ ہوتا کیا ہے، روس سے ایل این جی کی خریداری اور ادائیگی سے متعلق بات چیت ہورہی ہے۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں ڈالر کو بھی پرائز سے دیکھنا چاہیے، اگر ہم30 ملین کا امپورٹ کرتے ہیں ، بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی 30 ملین روپے ترسیلات کے ذریعے بھیجتے ہیں، 40 ملین کےوسائل رکھنے والےملک کو حق ہی نہیں ہے کہ وہ 80 ملین کی امپورٹ کرے، اس ملک میں ہر سیاستدان کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ چاہیے مگر آئی ٹی یونیورسٹی کسی نے نہیں بنائی، آج تمام پڑھے لکھے لوگ پاکستان سے جاچکے ہیں مگر سیاست میں دیکھیں وہی نام چل رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ضمنی انتخابات میں علی موسیٰ گیلانی کی فتح کے بعد سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو ٹیلی فون کرکے مبارکباد دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ملتان کے حلقہ این اے157میں حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار علی موسیٰ گیلانی نےفتح حاصل کی جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعظم اور علی موسیٰ گیلانی کے والد یوسف رضا گیلانی کو فون کرکے مبارکباد دی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موسیٰ گیلانی کی جیت درحقیقت پی ڈی ایم کی مشترکہ جیت ہے، ملتان کے عوام کے ایک بار پھر گیلانی خاندان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ ملتان کے حلقہ این اے 157 میں ضمنی انتخابات کے دوران علی موسیٰ گیلانی نے پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو کو شکست دی تھی، غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق موسیٰ گیلانی نے79ہزار743 ووٹ حاصل کیےجبکہ مہر بانو قریشی صرف 59ہزار 993 ووٹ ہی حاصل کرسکیں۔
سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد کہا ہے کہ وہ ہر حلقے سےجیت رہا ہے، اب کونسی آڈیو لاؤگے ، کیا کنٹینرز لگاؤ گے۔ دنیا نیوز کی ضمنی انتخابات کے حوالے سے خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ ٹرینڈز بالکل واضح ہے،عمران خان نے ٹرینڈ تبدیل کردیا ہے، ماضی میں جس کی حکومت ہٹائی جاتی تھی انتخابات میں اس کی جماعت کا نام و نشان نہیں ہوتا تھا مگر اس بار صورتحال یکسر مختلف ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ضمنی انتخابات کے دوران سرٹیفکیٹس دیئے جارہے ہیں کہ نیوٹرلز نیوٹرل ہیں، نیوٹرلز کو کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے، اور دوسری بات نیوٹرلز کبھی نیوٹرل رہے ہی نہیں ہیں، جہاں پولنگ اسٹیشنز پر لوگ کھڑے ہوں وہاں پر کچھ ہو نہیں سکتا،9 اپریل کو اگر نیوٹرل نیوٹرل رہتے تو ان کی شکلیں ہیں کہ یہ عمران خان کو ہٹاپاتے؟ ایاز امیر نے کہا کہ پی ڈی ایم والوں کو اکھٹا کس نےکیاَ؟ آگ پانی ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ایک ساتھ کس نے بٹھایا؟ عمران خان کو اس لیے نہیں ہٹایا گیا ، بلکہ معاملات کچھ اور تھے، کون سی ترقیاتی تھیں یا کون سی ایکسٹینشن کے معاملات تھے ، ہمیں تو مطلب بھی نہیں پتا، ہم تو ماڈل ٹاؤن 'ایکسٹینشن' کو ہی جانتے ہیں، باقی تشریح کون سی ہوتی ہمیں نہیں معلوم ، مگر پھر بھی اس ملک کا بیڑہ غرق کردیا گیا۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ آج 9 اپریل کے اقدام کے خلاف عوامی ریفرنڈم ہے، پاکستانی عوام جتنے بھی تھے انہوں نے آج 9اپریل کے اقدام پر اپنا فیصلہ دینا تھا، وہ انہوں نے دیدیا، اگر پی ڈی ایم یا وزیراعظم شہبازشریف اتنے ہی مقبول عام ہوتےتو آج یہ انتخابات میں کلین سوئپ کرلیتے۔
13 جماعتی حکمران اتحاد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے ملک میں جلد عام انتخابات کا مطالبہ دو ٹوک انداز میں مسترد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکمران اتحاد کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں عمران خان کے مطالبات اور الزامات پر سخت ردعمل دیا گیا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کےخلاف بیانا ت اور الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ اعلامیہ میں عمران خان کی جانب سے جلد عام انتخابات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں انتخابات کب ہونے ہیں اس کا فیصلہ حکومتی اتحادی جماعتیں کریں گی، کوئی جھتہ طاقت کےزور پر اپنے فیصلے مسلط کرے اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، قانون اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف آئین و قانون حرکت میں آئے گا،غنڈہ گردی، دھونس کی بنیاد پر آئین ، جمہوریت اور نظام کو غلام بننے نہیں دیا جائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق اس وقت ملک کی معیشت اور سیلاب متاثرین کی بحالی قومی ترجیح ہے اور اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، معیشت کی پٹڑی پر واپسی اور سیلاب متاثرین تک وسائل کی فراہمی کے عمل کو متاثر ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، حکومت ، اداروں اور عوام کے درمیان یہ اتفاق موجود ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان قانون کے مطابق اس تقرری کا فیصلہ کریں گے، یہ تقرری فارن فنڈڈ فتنے کی دھونس، دھمکی یا ڈکٹیشن پر نہیں ہوگی، آرمی چیف، حساس اداروں کے سربراہان اور دیگر آئینی اداروں کے سربراہان کو نشانہ بنانے کا مقصد صرف اور صرف بلیک میلنگ ہے۔ یہ سیاسی رویہ نہیں بلکہ ایک سازش کا حصہ ہے، اقتدار سے محروم شخص قومی اداروں کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کے تحت نشانہ بنارہا ہے، فوج میں بغاوت کے بیانات اور حوصلہ افزائی،شہداء کے خلاف غلیظ مہم ملک دشمنی کے مترادف ہے، ان اقدامات کے خلاف آئین و قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
ضمنی انتخابات میں (ن) لیگ کو ہونے والی شکست فاش پر نواز شریف نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کرکے رپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی بدترین شکست پر پارٹی میں ہلچل مچ گئی، پارٹی سربراہ نواز شریف نے قیادت پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ وہ پارٹی قیادت کی کارکردگی سے نالاں ہیں اور انہوں ںے لیگی وزرا اور عہدے داروں کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے اعلی قیادت سے ضمنی انتخابات میں شکست کی فوری طور پر رپورٹ طلب کرلی۔ قیادت کی جانب سے نواز شریف کو ضمنی انتخابات میں شکست کی ابتدائی رپورٹ ارسال کردی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ، بجلی کے بھاری بل، پارٹی کا مفاہمانہ بیانیہ اور قیادت کی عدم دلچسپی شکست کی وجوہات بنیں۔ بتایا گیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی سرخرو ہوئی ہے اور پیپلزپارٹی کی پنجاب میں واپسی ہوئی ہے۔ شکست کے مکمل اسباب جاننے کے لیے پارٹی سربراہ میاں نواز شریف نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔ یہ کمیٹی دو روز میں پارٹی کی شکست کی وجوہات کی رپورٹ نواز شریف کو ارسال کرے گی۔
آج ایک اہم جگہ پر نگران حکومت کے لیے ناموں پر مشاورت ہوئی ہے لیکن اس خبر کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر ہے میں ایک سوال پر کہ "15 نومبر سے پہلے نگران حکومت کی باتیں کی جا رہی ہیں" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق عمران خان کو اس سے پہلے 5 دفعہ دھوکہ دیا گیا، بقول عمران خان کے رجیم چینج کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنی زیادہ مقبولیت رکھنے والا شخص جس نے تمام حکومتی وسائل اور سالہا سال کا تجربہ رکھنے والے سیاستدانوں کو شکست دی ہے، پھر بھی اگر عمران خان کا ظلم، زیادتی، گرفتاری یا نااہلی سے راستہ روکا جاتا ہے تو یہ ملک کیلئے اچھا نہیں ، اصولی طور پر عوام کی طرف سے موجودہ حکومت کو خدا حافظ کہہ دیا گیا ہے۔بہتر ہے کہ انتخابات کا اعلان کر دیا جائے کیونکہ عمران خان نے کہا ہے کہ لانگ مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک اطلاع یہ ہے کہ آج ایک اہم جگہ پر نگران حکومت کے لیے ناموں پر مشاورت ہوئی ہے لیکن اس خبر کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی۔ عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ ہماری تاریخ انتہائی خوفناک ہے، ہم نے بار بار چوروں اور ڈاکوئوں کو منتخب کیا ہے، ہمیں سچ بولنے کی اجازت نہیں دی جاتی، آج بھی اس وقت اجلاس ہو رہا ہے کہ کیا کریں، نگران حکومت لائیں یا نہ لائیں؟ لندن میں بیٹھا سابق وزیراعظم کہتا ہے خبردار ! میں نے انتخابات نہیں ہونے دینے جبکہ اب نومبر میں ہونے والی تعیناتی کا فیصلہ بھی اسی کے ہاتھ میں ہے! انہوں نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ آج عمران خان لانگ مارچ کی تاریخ دے دیں گے اور وہ خود یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ بیک ڈور رابطے بھی ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ میں ایک اور موقع دیتا ہوں! لیکن موجودہ حکومت دور دور تک انتخابات کرانے کا ارادہ نہیں رکھتی! انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پیٹ چار چار باریاں لینے کے باوجود نہیں بھرے انہیں ایک اور موقع دینے سے کیا سمجھ آئے گی؟ این اے 157 ملتان کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کی شکست کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ کارکن ناراض تھے یا نہیں جو جیتا وہی سکندر، پیپلزپارٹی نے 2 سیٹیں جیتی ہیں اس کو تسلیم کرنا چاہیے!
انتخابات میں بے ضابطگیوں کو بنیاد بنا کر ریٹرننگ افسر کو دوبارہ گنتی کے لیے دی گئی تحریک انصاف کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کی 3 نشستوں پر کل ہونے والے ضمنی انتخابات میں شیخوپورہ کی تحصیل شرقپور کے حلقے 139 کی سیٹ مسلم لیگ ن کے حصہ میں آئی جہاں سے لیگی امیدوار چوہدری افتخار احمد بھنگو 36435 ووٹ حاصل کر کے فاتح رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ابوبکر شرقپوری 34973 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے جن کی طرف سے انتخابات میں بے ضابطگیوں کو بنیاد بنا کر ریٹرننگ افسر کو دوبارہ گنتی کے لیے درخواست دی گئی تھی جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ابوبکر شرقپوری کی طرف سے ریٹرنگ افسر کو دوبارہ پولنگ کے لیے دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ متعدد پولنگ سٹیشنوں پر ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا جبکہ مسلم لیگ ن کے پولنگ ایجنٹس پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود تھے جہاں ووٹوں کی تعدادمیں غیرقانونی طور پر ردوبدل کیا گیا۔ پی پی 139 میں متعدد پولنگ سٹیشنز پر اس دھاندلی کے واضح ثبوت موجود ہیں، اس لیے میرے حلقے میں پھر سے ووٹوں کی گنتی کرائی جائے اور بے ضابطگیاں کرنے والے افراد کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ یاد رہے کہ 2018ء میں ہونے والے عام انتخابات میں بھی اس حلقے سے مسلم لیگ ن کامیاب قرار پائی تھی تب ابوبکر شرقپوری کے کزن جلیل احمد شرقپوری مسلم لیگ ن کے امیدوار تھے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے نمبر گیم کی صورتحال کے موقع پر انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر کے مسلم لیگ ن سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد پی پی 139 سے مسلم لیگ ن کی طرف سے ابوبکر شرقپوری کو ٹکٹ دیا گیا تھا۔
الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات کے حوالےسے دھاندلی کے الزامات کی سختی سے مذمت و تردید کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمشنر سندھ اعجاز نور چوہان نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کراچی کے حلقہ این اے237 ملیر میں گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات اور ری پولنگ کے مطالبے پرردعمل دیدیا ہے۔ اعجاز نور چوہان نے کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، میں ان الزامات کی سختی سے تردید اور مذمت کرتا ہوں، گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخاب کےدوران دھاندلی کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے، نتائج کے مطابق عمران خان اور جیتنے والے امیدوار کے درمیان 10 ہزار سے زائد ووٹوں کا فرق ہے، ایک بڑی سیاسی جماعت کےسربراہ کی جانب سے آئینی ادارے کے اعلی عہدیدار سے متعلق ایسے الزامات کی توقع نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان ملیر میں ری پولنگ کا مطالبہ کرتےہیں تو کیا وہ کورنگی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی ری پولنگ کا مطالبہ کریں گے؟ دونوں حلقوں میں انتخابات اسی الیکشن کمیشن نے کروائے ہیں، جہاں سے عمران خان جیتے وہاں دھاندلی نہیں ہے اور جہاں سے ہارے ہیں وہاں دھاندلی کا الزام لگادیا گیا ہے، الیکشن کمیشن نے دونوں حلقوں میں صاف وشفاف ضمنی انتخابات منعقد کروائے ہیں۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے این اے 237 میں پیپلزپارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ کے ہاتھوں شکست سےدوچار ہونےکےبعد الزام عائد کیا کہ سندھ کا الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کے پے رول پر ہے، ضمنی انتخاب کے دوران پیپلزپارٹی نے کھل کر دھاندلی کی، لہذا اس نشست پر دوبارہ پولنگ کروائی جائے۔
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ انتخابات میں ایک بار پھر عمران خان بیانیہ جیت گیا، پاکستان کے عوام نے ان 13جماعتی اتحاد کو مسترد کردیا۔ ملتان میں ہارنے کی وجہ موروثی سیاست کو کہا جاسکتا ہے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہاکہ اللہ نے کرپشن اور جھوٹے بیانئے کو شکست دی، لوگوں نے جھوٹے بیانیے کو مسترد کردیا۔ ترجمان خیبرپختونخوا حکومت کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں یقین تھا حق جیت جائے گا اور باطل مٹ جائے گا،ان کا کہناتھا کہ مناسب حکمت عملی کیلئے بہتر وقت کا انتظار کیا، شدید مخالفت کی باوجود عمران خان نظریہ جیت گیا، بیرسٹر سیف نے الزام عائد کیا کہ پی ڈی ایم کو الیکشن کمیشن کی حمایت حاصل ہے،پی ڈی ایم کا بیانہ بے نقاب ہوگیا۔ ملتان میں پی ٹی آئی کی شکست کو تسلیم کرتے ہیں، پارٹی امیدوار کے انتخاب اور انتخابی مہم میں مسئلہ ہو سکتا ہے، ملتان کے ضمنی الیکشن میں شکست کی وجہ موروثی سیاست کو کہہ سکتے ہیں۔ ترجمان کے پی حکومت نے کہا کہ ایمل ولی خان عمران خان سے شکست کے بعد سیاست اور پارٹی کی صوبائی قیادت سے استعفیٰ دے اور غلام احمد بلور الزام تراشی کی بجائے الیکشن کمیشن میں درخواست دیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہار جیت انتخابی عمل کا حصہ ہوتا ہے لیکن ضمنی الیکشن میں عمران خان کے بیانیے کی جیت ہوئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی لانگ مارچ سے قبل بڑا حکم جاری کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کی پی ٹی آئی رہنماؤں سے متعلق بنائی فہرست پر سوال اٹھا دیے اور شہریوں کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روک دیا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کیخلاف سابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی کی درخواست پر سماعت کی۔ اسلام آباد پولیس نے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ چیف جسٹس نے پولیس سے استفسار کیا کہ یہ کیسی لسٹیں آپ بنا رہے ہیں ؟ اسٹیٹ کونسل نے جواب دیا کہ آئی جی صاحب نے لسٹ بنوائی ہے ہم نے ان افراد کو شیورٹی بانڈز دینے کے لیے کہا ہے۔ چیف جسٹس نے پولیس حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہراسمنٹ ہے کیسے آپ اس پر کال کر سکتے ہیں؟ یہ کوئی طریقہ ہے وہ سابق ایڈووکیٹ جنرل ہیں۔ پولیس حکام نے جواب دیا کہ یہ ریورٹ اسپیشل برانچ نے بنا کر آئی جی صاحب کو دی اور انہوں نے ہمیں دی۔ چیف جسٹس نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کو کس نے کال کی تھی؟ ۔ پولیس سب انسپکٹر عظمت باجوہ نے بتایا کہ میں نے کال کی تھی اور شیورٹی بانڈ جمع کرانے کے لیے کہا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت پولیس نے شیورٹی بانڈ مانگے ہیں؟ پولیس حکام نے جواب دیا کہ ہم نے نقص امن کی وجہ سے بانڈ مانگے تھے جو حکم تھا اس پر عمل کیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مجسٹریٹ ہی شیورٹی بانڈز کا آرڈر کر سکتا ہے پولیس کو اختیار ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے اسٹیٹ کونسل کو حکم دیا کہ اسپیشل برانچ نے جو لسٹ بنائی اس سے متعلق آئندہ سماعت پر مطمئن کریں، شیورٹی بانڈز کا پولیس نے جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ قانونی طور پر درست نہیں۔ شہریوں کو تھانے بلا کر شیورٹی بانڈ لینے سے متعلق اسٹیٹ کونسل عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھانہ بنی گالہ کے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضمانتی بانڈ لینے کی قانونی حیثیت پر پولیس مطمئن نہیں کر سکی، لسٹوں سے متعلق پولیس آئندہ سماعت پر مطمئن کرے۔ عدالت نے پٹشنرز اور شہریوں کو آئندہ سماعت تک ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
مسلم لیگ ن کا شروع سے خیال تھا کہ قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں سے صرف ایک نشست ان کی جماعت کے ہاتھ آ سکتی ہے اس سے زیادہ نہیں۔ تاہم حساس ادارے کی رپورٹ نے غلط فہمی دور کر دی تھی۔ ضمنی انتخاب سے محض ایک روز قبل انٹیلی جنس بیورو سے وزیراعظم کو ملنے والی حتمی خفیہ رپورٹ میں ن لیگ کو ایک بھی قومی نشست نہ ملنے کی اطلاع دے دی تھی۔ جبکہ صرف ایک صوبائی نشست پر جیت کا امکان ظاہر کیا تھا۔ ملتان میں بھی پی پی کی جیت کے بارے میں مثبت اطلاع دی تھی ۔ آئی بی کے مطابق باقی تمام نشستوں پر پی ٹی آئی اور عمران خان ہی کی جیت پکی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکمران اتحاد کی اہم جماعت کے ایک ذمہ دار رہنما نے بتایا کہ "مسلم لیگ ن کی یہ واضح رائے تھی کہ اس ضمنی انتخاب میں جیت عمران خان اور پی ٹی آئی کی ہو گی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پنجاب کی پندرہ نشستوں پرضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کی جیت سے اب تک مہنگائی زدہ عوام ن لیگ کے لیے کوئی اچھی رائے نہیں بنا سکی۔ جبکہ عمران خان مسلسل میدان میں ہیں اور اپنا جو بھی بیانیہ ہے اس پر کھل کر کھیل رہے ہیں۔ اس رہنما کے بقول فیلڈ سے ملنے والے فیڈ بیک سے اندازہ تھا عوامی رائے کافی شدت اختیار کر چکی ہے اور ممکن ہے کہ انتخابی مہم میں جانے کے بعد ن لیگ کی ساکھ اور حکومتی مستقبل مخدوش ہوتا نظر آئے۔ اس لیے کم از کم شریف خاندان کے کسی فرد کو انتخابی مہم میں نہ بھیجا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اسی سوچ کے تحت مریم نواز کو بیرون ملک سے بلاوا آ گیا اور حمزہ شہباز کو بھی گھر سے نکل کر انتخابی جلسوں تک نہیں جانے دیا گیا۔ جبکہ ن لیگ نے مہنگائی کے مارے عوام کے ردعمل سے بچنے اور اپنے وسائل و توانائی کو اگلے ضمنی انتخابی معرکے کے لیے بچا کے رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس ذمہ دار عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگرنتائج کی برابر رہنے کی امید بھی ہوتی تو مریم نواز انتخابی مہم میں بھر پور حصہ لیتیں اور ممکن تھا کہ اس سے نتائج بدلتے مگر ایسا نہیں ہوا۔ ننکانہ صاحب میں حلقہ این اے 118 کی کمپین کے انچارج وفاقی وزیر رانا تنویر تھے ان کے جلسے بھی عمران خان سے بڑے ہوئے اسی لیے وہ پُرامید تھے اور قیادت کو بھی یہی بتایا تھا کہ یہ سیٹ جیت لیں گے مگر ضمنی انتخاب سے قبل آنے والی رپورٹ میں پتہ چلا تھا کہ یہاں سے جیتنا بھی ناممکن ہے۔ اس رہنما نے بتایا کہ ن لیگ کی اعلی قیادت نے اس ضمنی انتخاب میں محض پارٹی کے اندرونی اختلافات میں کمی کی کوشش کی ، ووٹر پر اثر انداز ہونے کی کوشش بالکل نہیں کی۔ یہی وجہ تھی کہ مریم نواز شریف برطانیہ میں اپنے والد، بیٹے، بھائیوں اور خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ سیروتفریح میں مصروف ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ سبسڈیز نہیں دی جانی چاہئیں۔ انہوں نے ہرحال میں ان سے کیے گئے وعدے پورے کرنے کا عندیہ دے دیا۔ امریکا میں موجود وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دورہ امریکا کے دوران ورلڈ بینک، آئی ایم ایف کواعتماد دلانا تھا کہ پاکستان اپنی معاشی پالیسیوں کو جاری رکھے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بجٹ ریفارمز میں 15 سے 20 فیصد تک کام رہ چکا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا توانائی سیکٹر میں ریفارمز کا عمل بھی جاری رہے گا، فیٹف کی میٹنگ ہونے والی ہے، امید ہے پاکستان گرے لسٹ سے نکل آئے گا۔ ہم نے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کے لیے بہت کام کیا، فیٹف نے کوئی اعتراض کیا تو اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک اور دیگر اداروں نے سیلاب سے 32.4 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے، سیلاب سے بحالی کے لیے پاکستان پہلے ہی کام کر رہا ہے۔ اب تک سیلاب سے بحالی پر 99 ارب روپے لگائے جا چکے ہیں اور مزید کام جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ عمران خان غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں جس سے امریکا کی طرف سے شکوک و شبہات کا اظہار ہوتا ہے۔ پاکستان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم انتہائی مضبوط اور محفوظ ہے اس کا سب کو پتہ ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر مشکوک افراد کی موجودگی کی اطلاعات پر بنی گالہ ماڈل پولیس اسٹیشن میں اے ایس پی تعینات کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ دھرنے سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد کیپٹل پولیس کےافسران کی میٹنگ ہوئی جس میں امن وامان کی صورتحال اور پی ٹی آئی کے ممکنہ دھرنے سے نمٹنے کیلئے کی جانے والی تیاریوں پر غور کیا گیا۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ امن و عامہ کے پیش نظر بنی گالہ ماڈل پولیس اسٹیشن میں اے ایس پی کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا اور ساتھ ہی اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر خصوصی سیکیورٹی تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے اپنے اسی بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بنی گالہ کے اردگرد مشکوک افراد کی موجودگی کی اطلاعات ہیں، غیر قانونی اقدامات کرنے والوں اور مددگاروں کے خلاف کارروائی کیلئے احکامات جاری کیے گئے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار عمران ریاض خان نے اسلام آباد پولیس کے اس بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی تاریخ جلوسوں دھرنوں اور احتجاجوں سے بھری پڑی ہے مگر شہر اقتدار کی پولیس کو کبھی ایسی حرکتیں کرتے نہیں دیکھا جو اس دور میں ہو رہا ہے۔
قومی احتساب بیورو( نیب) نے رنگ روڈ کرپشن اسکینڈل میں سابق وزیراعظم مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ نیب نے شہزاد اکبر کے خلاف اینٹی کرپشن پنجاب اور آرڈی اے میں تعینات من پسند افسران کی مدد سے رنگ روڈ منصوبے میں مداخلت اور مالی بدعنوانی کے الزامات کے تحت انکوائری شروع کردی ہے۔ نیب کی جانب سے سابق مشیر وزیراعظم برائے احتساب وداخلہ مرزا شہزاد اکبر کوکیس کے حوالے سے ایک سوالنامہ بھجوایا گیا ہے اور ساتھ ہی انہیں ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ 21 اکتوبر تک اپنے جوابات نیب میں جمع کروادیں۔ سوالنامے میں شہزاد اکبر سے راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل سے متعلق کردار، گوجر خان اور چکری کے علاقوں میں ان کی یا خاندان کے افراد کی جائیدادوں، زرعی زمینوں یا پلاٹوں کی ملکیت سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ نیب نے شہزاد اکبرسے پوچھا ہے کہ کیا کبھی انہوں نے رنگ روڈ اسکیم سے متعلقہ افسران یا سرکاری حکام سے ملاقات کی، یا کسی آفیشل میٹنگ میں شرکت کی؟ اس کے ساتھ ساتھ شہزاد اکبر سے بحریہ ٹاؤن اور پراپرٹی ڈیلرز کے ساتھ تعلقات سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ ن لیگ دور میں منظور کیے رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے کو تحریک انصاف دور میں توسیع دیتے ہوئے 22 کلومیٹر سے68 کلومیٹر تک پھیلا دیا گیا تھا، بعد ازاں انکشاف ہوا کہ اس توسیع سے 12 نجی ہاؤسنگ سوسائیٹیز کےمالکان کو فائدہ پہنچا ہے، اس اسکینڈل میں اس وقت کی کابینہ کے بڑےبڑے نام سامنے آئے، شیخ رشید، شہزاد اکبر، غلام سرور اور زلفی بخاری بھی ان لوگوں میں شامل تھے۔نیب نے گزشتہ برس اس اسکینڈل کے حوالے سے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔

Back
Top