خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
تحریک انصاف کے سینیٹراعظم خان سواتی کی جانب سے متنازع بیان پر گرفتاری کے معاملے کے بعد اب حکومت نے قومی اسمبلی کے کسی بھی رکن کی گرفتاری سے متعلق رولز میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محمد سجاد نے ایوان زیریں میں ترمیم پیش کی۔ حکومت کی طرف سے پیش کی گئی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ جب کسی رکن کو کسی فوجداری الزام یا جرم پر گرفتار کرنا پڑے تووجوہات بتانا ہوں گی۔ ترمیم میں لکھا گیا ہے کہ اگر کسی رکن کو انتظامی حکم کے تحت حراست میں لینا پڑے تو سپرد کنندہ جج، مجسٹریٹ یا انتظامی حاکم مجاز گرفتاری کی وجوہات کی نشاندہی کرتے ہوئے فوری طور پر اسپیکر کی منظوری حاصل کریگا۔ ترمیم میں لکھا گیا کہ ایسی گرفتاری یا حراست کے بعد یا کسی رکن کو قانون کی عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنادی جائے تو سپرد کنندہ جج، مجسٹریٹ رکن کے مقام حراست کا قید سے مطلع کرے گا۔ دستاویز کے مطابق ترمیم میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کو اسمبلی کے احاطے سے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بلاول بھٹوزرداری نے عمران خان پر تنقیدی وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر کسی پر الزام لگانے والا جھوٹا آدمی خود سب سے بڑا چور نکلا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ضمنی انتخابات جیتنے کے بعد کراچی کے علاقے ملیر کا دورہ کیا اور کارکنان سے خطاب کیا، اس موقع پر بلاول بھٹو نے کارکنان کو مبارکباد دیتےہوئے کہا کہ ملیر کے جوانوں نےایک بار پھر پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا ہے،ان جیالوں نے ہر دورے کے فرعونوں اور آمروں کا ڈٹ کرمقابلہ کیا اور ثابت کیا کہ کل بھی بھٹو زندہ تھا اور آج بھی بھٹو زندہ ہے۔ بلاول بھٹوز رداری نے سیاسی مخالف عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم آگے جاکر اس کٹھ پتلی کو شکست دیں گے، پہلے کا سیلکٹڈ اب دوبارہ سیلکٹڈ ہونے کی جدوجہد کررہا ہے، یہ اب مانتا ہے کہ اس کے ہاتھ میں کوئی اختیار نہیں تھا، اگر اختیار نہیں تھا تو استعفیٰ دینا چاہیے تھا ، اس کی پوری کی پوری سیاست جھوٹ پر مبنی ہے، چار سال ملک کے عوام نے شدید نقصان بھگتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی سیاست نفرت پر مبنی ہےجبکہ پیپلزپارٹی کی سیاست محبت کی سیاست ہے،ہم عمران جیسے سیاستدانوں کو ہمیشہ کیلئے ریٹائر منٹ پر بھیجیں گے، یہ وقت ہے کہ عمران خان سیاست چھوڑ کر بنی گالہ میں مزےکریں، آنے والا وقت ثابت کرے گا کہ پاکستانی نوجوان ملک کی قیادت کیلئے تیار ہیں۔
دنیا بھر میں بدترین اقتصادی بحران اور مہنگائی کے باعث دیگر شعبوں کی طرح موبائل فونز کی فروخت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسمارٹ فونز کی فروخت کی مانیٹرنگ کرنے والے ادارے”CANALYS” نے رواں برس جولائی سے ستمبرکے درمیان عالمی سطح پر موبائل فونز کی فروخت سے متعلق اعدادوشمار پر مبنی رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے ستمبر کےدوران موبائل فونز کی فروخت گزشتہ سال کےاس عرصے میں ہونے والی فروخت سے9 فیصد کم رہی، 2014 کے بعد سے رواں سال کی تیسری سہ ماہی موبائل فونز کی فروخت کے حوالےسے بدترین ثابت ہوئی، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ رجحان آئندہ 9 ماہ تک برقرار رہ سکتا ہے۔ رپورٹ میں سمارٹ فونز بنانے والی بڑی کمپنیوں کی کارکردگی بھی پیش کی گئی جس کے مطابق اس سہ ماہی کے دوران سام سنگ سب سے زیادہ موبائل فونز فروخت کرکے پہلے نمبر پر رہا ، ایپل دوسرے جبکہ چائنیز برانڈ شیاؤمی تیسرے نمبر پررہی۔ اسمارٹ فونز کی فروخت میں کمی کے عوامل پر روشنی ڈالتے ہوئے رپورٹ میں چین کے اندر اقتصادی سست روی اور کورونا لاک ڈاؤنز کو بڑے عوامل قرار دیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے مختلف ممالک میں شرح سود میں اضافہ اور توانائی کےذرائع کی قیمتیں بڑھنے کو بھی موبائل فونز کی فروخت میں کمی کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
مظالم پر بولیں گے، چیخیں گے، چلائیں گےاور عمران خان کے ساتھ آخری دم تک ساتھ کھڑے رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے حلقے این اے 243 سے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی عالمگیر خان کے کوآرڈی نیٹر محمد طحہ جو کچھ روز پہلے نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے تھے ان کا انتقال ہو گیا۔ ممبر قومی اسمبلی عالمیگیر خان نے آج انصاف ہاؤس کراچی میں شہید طحہٰ شیخ کی فیملی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی جہاں پی ٹی آئی پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان بھی موجود تھے۔شہید طحہٰ شیخ کی والدہ نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا بچوں کو اس لیے پیدا کرتے ہیں کہ نامعلوم افراد گولیاں مار کر قتل کر دیں؟اور کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہو۔ شہید کارکن طحہٰ شیخ کی والدہ نے پریس کانفرنس کے دوران روتے ہوئے سوال اٹھایا کہ میرا بچہ اپنے ساتھ کوئی سکیورٹی نہیں رکھتا تھا کیونکہ اسے پتا تھا کہ وہ کچھ غلط نہیں کر رہا، کم از کم ہمیں یہ تو بتایا جائے کہ ہمارے بچے کا قصور کیا تھا؟ دن دیہاڑے جوان بچوں کو گولیاں ماری جا رہی ہیں؟ کوئی پوچھنے والا نہیں، کوئی کچھ نہیں کر رہا، کیا ہم بچے اس لیے پیدا کرتے ہیں انہیں گولیاں مار کر قتل کردیا جائے اور کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہو ؟ غمزدہ ماں کا کہنا تھا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ اس کے ساتھ ایسا ہو گا، نہ ویڈیو ریکارڈنگ میں کچھ ملا نہ سی سی ٹی وی کی فوٹیج میں کچھ آرہا ہے، میرے بچے کے قاتلوں کو ڈھونڈا جائے۔ اس موقع پر ایم این اے عالمگیر خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی گروہ یا قوت سمجھتی ہے کہ ایسے واقعات سے ہمیں ڈرا سکتی ہے یا ہماری آوازکو دبایا جا سکتا ہے تو ایسا نہیں ہو گا، یہ واقعات ہمیں اور مضبوط کریں گے، ہماری آواز دبانی ہے تو ہمیں مار دو، لیکن اس نظام میں رہ کر خاموش رہنا ممکن نہیں، مظالم پر بولیں گے، چیخیں گے، چلائیں گےاور عمران خان کے ساتھ آخری دم تک ساتھ کھڑے رہیں گے۔ عالمگیر خان نے شہید طحہٰ شیخ کی ایک یادگار ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: شہید طحہٰ شیخ 5 اکتوبر کو چیئرمین عمران خان کی سالگرہ منا رہے تھے، کسے معلوم تھا کہ وہ اگلے چند دنوں میں ہمیں چھوڑ جائیں گے، 7 اکتوبر کی رات کو ان پر حملہ کیا گیا!
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے خبردار کردیا، شیخ رشید نے کہا لال حویلی خالی کروانے کے لیے میری لاش کے اوپر سے گزرنا پڑے گا۔ ٹوئٹر پر انٹرویو کی ایک ویڈیو شیخ رشید نے شیئر کی جس میں میزبان کے سوال پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہاں لڑائی عمارتوں سے شروع ہوتی ہے، ایف بی آر بلا رہی ہے۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ لال حویلی کے لیے میری لاش پر سے گزرنا پڑے گا، میں بچپن میں لال حویلی کے نیچے ایک چائلڈ لیبر کے طور پر کتابیں بیچتا تھا، میں نے یہاں جھنڈا لہرایا، میں یہ جھنڈا کہیں بھی لہرا سکتا تھا۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے عام آدمی کی حیثیت سے پاکستان کی سیاست میں قدم رکھا، مجھ سے زیادہ نہ کسی نے جیل کاٹی، ختم نبوت ﷺہو، کلاشنکوف کی 7 سال قید ہو، کورٹ مارشل ہو، میں پاکستان کا واحد زندہ سیاستدان ہوں۔ شیخ رشید نے چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ عمران خان کے ساتھ اس لیے کھڑا ہوں کیونکہ میں نسلی اور اصلی ہوں۔ شیخ رشید نے لال حویلی خالی کروانے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس پر گزشتہ روز راولپنڈی کی سیشن عدالت نے لال حویلی 7 روز میں خالی کرنے کا حکم معطل کر دیا تھا۔ سابق وزیرداخلہ شیخ رشیدنےلال حویلی خالی کرنے کا حکم عدالت میں چیلنج کیا تھا، انہوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ لال حویلی سابق وفاقی وزیرکی ملکیت ہے اس کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کی گئی۔
سپریم کورٹ کے فاضل جج نے استفسار کیا کہ افواج پاکستان کو نیب قانون سے باہر کیوں رکھا گیا؟چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بنچ نے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ افواج پاکستان کو نیب قانون کی دسترس سے باہر کیوں رکھا گیا ہے، ملک میں سارے بڑے کاروبار تو انہی کے ہیں، حیرت ہے تحریک انصاف نے فوج کو نیب قانون کی دسترس سے باہر رکھنے پر اعتراض کیوں نہیں اٹھایا، قانون کے مطابق ججز کو بھی استثنیٰ نہیں، ججز کے حوالے سے کوئی پردہ داری ہو تو علیحدہ بات ہے، احتساب کیلئے دیگر ادارے بھی موجود ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نیب ترامیم کے ذریعے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے جرائم کو ختم کردیا گیا،چیف جسٹس نے کہا کہ اثاثوں کا آمدن سے محض زائد ہونا کافی نہیں، اثاثہ جات میں کرپشن یا بے ایمانی کا ہونا بھی ضروری ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کل کو کوئی عدالت آکر کہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات پر پھانسی ہونی چاہیے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا کوئی رہ گیا جسے نیب قانون سے استثنی نہ ملا ہو، تحصیل کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے فیصلے بھی مستثنی ہوگئے ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ بظاہر افسران کو عوامی عہدیداران کو فیصلہ سازی کی آزادی دی گئی ہے۔ وکیل عمران خان خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ ایسے فیصلہ سازوں سے ہی ماضی میں آٹھ ارب سے زائد ریکوری ہوئی،جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا ریکوری عوامی عہدیداران سے ہوئی تھی؟خواجہ حارث نے جواب دیا کہ عوامی عہدیداروں کیلیے پیسے پکڑنے والوں سے ریکوری ہوئی تھی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہر سرکاری فیصلے کا کسی نہ کسی طبقے کو فائدہ ہوتا ہی ہے،خواجہ حارث نے کہا کہ جب تک پہنچایا گیا فائدہ غیر قانونی نہ ہو تو کوئی قباحت نہیں، مخصوص افسر کو غیر قانونی فائدہ پہنچانے پر اس کیخلاف کارروائی نہ ہونا غلط ہے، اب تو کسی ریگولیٹری اتھارٹی اور سرکاری کمپنی پر نیب ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔ چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں بھی توازن ہوتا ہے، عام شہری کے حقوق ہیں تو دوسری طرف قومی مفاد اور معاشرے کے بھی بنیادی حقوق ہیں، دونوں کے مابین توازن ہونا چاہیے، آپ انفرادی انفرادی کو فائدہ ملنے کو معاشرے کے حقوق کیساتھ لنک کر رہے ہیں، اگر دیگر فورمز پر کیسز جائیں تو کیا ہوگا ہمیں اس پر معاونت درکار ہے، نیب قانون عوام مفاد کیلئے نقصان دہ کیسے ہے، یہ سوال اہم ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ کرپشن پر نیب کی کارروائی کی حد پچاس کروڑ روپے سے کم کرکے دس کروڑ بھی ہوسکتی ہے، ہمارا اعتراض نیب قانون کا اطلاق ماضی سے کرنے پر اعتراض ہے،سپریم کورٹ نے نیب قانون میں حالیہ ترامیم کیخلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہے،کروڑوں روپے کی لاگت کے ٹھیکوں میں ڈبلنگ اور فراڈ سامنے آگیا،صوبائی اے ڈی پی کی14ارب سے زائد لاگت کی ترقیاتی اسکیمیں متنازع بن گئیں۔ سندھ حکومت محکمہ بلدیات اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کی مبینہ نااہلی،غفلت اور مبینہ جعلسازی کا پول کھول دیا، ایک ہی ترقیاتی اسکیم پر ادارہ ترقیات کراچی اور واٹر بورڈ حیران کن طور پر علیحدہ علیحدہ ٹینڈرز جاری کر کے ترقیاتی کام کرنے میں مصروف ہے۔ سرکاری فنڈز کی لوٹ مار پر کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز اور شہری حلقے دنگ رہ گئے،وفاقی تحقیقاتی اداروں،نیب،ایف آئی اے اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کردیا، کہا عدالت عظمی سے ترقیاتی فنڈ کی جاری لوٹ مار پر سخت کارروائی کا کی جائے۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت محکمہ بلدیات کی جانب سے صوبائی اے ڈی پی کی ضلع شرقی کیلئے جاری تقریبا10کروڑ لاگت کی ترقیاتی اسکیم میں ڈبلنگ کی ہے،جس میں ایک ہی کام کا ٹھیکہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے بھی دیا جبکہ اسی کام کا ٹھیکہ واٹر بورڈ نے بھی ٹینڈ کرکے ایوارڈ کردیا ہے۔ حاصل دستاویزات کے مطابق ضلع شرقی کی یوسی31 میں واقع سیفل گوٹھ، سکھی گوٹھ، وزیر گوٹھ، نور محمد گوٹھ، رند محلہ، خادم سولنگی گوٹھ، لاسی گوٹھ اور اس کے اطراف میں سیوریج اورواٹر لائنوں کی درستگی کیلئے بنائی گئی تقریبا10کروڑلاگت کی اسکیم کا لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے تحت 8 دسمبر2021ءکو ٹینڈر کیا گیا جس میں حاجی سید امیر اینڈ برادرز نامی فرم کو کمپٹیشن میں کامیاب قرار دے کر ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ ٹھیکہ ایوارڈ کرکے لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے مذکورہ اسکیم ایگزیکیوشن اور ادائیگی کیلئے ادارہ ترقیات کراچی کے حوالے کردی جبکہ دوسری طرف لفظ بہ لفظ اسی کام کیلئے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے 3 مارچ2022ءکو ٹینڈر کیا گیا اور اس کام کیلئے حاجی عبدالستار اینڈ برادرز نامی فرم کو کمپٹیشن میں کامیاب قرار دیکر ٹھیکہ ایوارڈ کردیا گیا۔ ایک ہی کام کیلئے لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے بھی ذرائع ابلاغ میں اشتہار جاری کیا جبکہ اسی کام کیلئے واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے بھی ذرائع ابلاغ میں اشتہار جاری کیا اور دونوں اداروں کی جانب سے اس کی بڈ ایلیویشن رپورٹ بھی الگ الگ سیپرا ویب سائٹ پر جاری کی گئی۔ واٹر بورڈ کے ذرائع کے مطابق مذکورہ کام کا ٹینڈر کرنے کے بعد فوری طور پر واٹر بورڈ نے سائڈ پرکام شروع کرادیا تھا اور تقریبا40 فیصد سے زائد کام مکمل بھی کیا جاچکا ہے اورٹھیکیدار کو اس مد میں تقریبا ڈیڑھ کروڑ کی ادائیگی بھی کردی گئی ہے جبکہ دوسری طرف ادارہ ترقیات کراچی (کے ڈی اے)کے افسران نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ کام انہوں نے شروع کرا رکھا ہے اور یہ کام لوکل گورنمنٹ نے ٹینڈر کرکے انہیں ایگزیکیوشن کیلئے بھیجا ہے۔ کے ڈی اے سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی نے بھی ٹھیکیدار کو تقریبا ایک کروڑ 25لاکھ کی ادائیگی کردی ہے، ایک ہی کام کے دو علیحدہ علیحدہ اداروں سے ٹینڈرز اور ادئیگیاں کئے جانے پر کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز نے اسے ترقیاتی اسکیموں کی آڑ میں بڑا فراڈ قرار دیدیا ہے۔ کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام کے مطابق کراچی کے ترقیاتی فنڈز کی انتہائی بے دردی سے لوٹ مار کی جارہی ہے ، ایک ایک کام کئی کئی ادارے کرکے اربوں کا فنڈز ہڑپ کرنے میں مصروف ہیں، چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث کراچی کے ترقیاتی فنڈز کی دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کی جارہی ہے، ایک ہی کام کا ٹھیکہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ بھی کررہا ہے،اسی کام کا ٹھیکہ کے ایم سی کی جانب سے اور کے ڈی اے کی جانب سے بھی کیا جارہا ہے جبکہ واٹر بورڈ اور ڈی ایم سیز بھی ایک ہی کام کے ٹھیکے کرکے اربوں کا فنڈز لوٹ مار کی نذر کررہے ہیں۔ کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام نے وفاقی تحقیقاتی اداروں نیب،ایف آئی اے،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سمیت عدالت عظمی سے کراچی کی ترقی سے کھلواڑ اور اربوں کا فنڈز جعلسازی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا کردیا۔ صوبائی اے ڈی پی کی تقریبا14ارب لاگت کی اسکیمیں جو کہ مالی سال2021-22ءمیں لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کی جانب سے ٹینڈرز کراکرادارہ ترقیات کراچی کو ایگزیکیوشن کیلئے بھیجی گئی ہیں انہی ترقیاتی اسکیموں میں ڈبلنگ کی مذکورہ اسکیم بھی شامل ہے۔
وفاقی وزیرصحت قادر پٹیل نے واضح کردیا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ آصف زرداری کریں گے،قادر پٹیل نے عمران خان کو ساتھ ہی بیان بازی میں احتیاط کا مشورہ بھی دے ڈالا۔ قادر پیٹل نے کہا کہ ممکن ہے یوٹرن خان کو آصف زرداری سے معافی کی درخواست کرنا پڑ جائے، عمران خان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ آصف زرداری کریں گے۔ عبدالقادر پٹیل نے مزید کہا کہ عمران خان کو ابھی ایک جیالے نے شکست دی ہے، عام انتخابات میں ان کا مقابلہ پھر جیالوں سے ہوگا، ضمنی انتخابات میں جنہوں نے عمران خان کو ووٹ دئیے وہی عام انتخابات میں انہیں پتھر ماریں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان جھوٹی انا کی خاطر آٹھ حلقوں کے عوام کو نمائندگی سے روک رہے ہیں، عمران خان نے لانگ مارچ کیا تو انہیں کس جیل میں رکھنا ہے یہ فیصلہ رانا ثنا اللہ کریں گے۔ اس سے قبل بھی قادر پٹیل نے کہا تھا کہ یقین ہے کہ عمران خان جیل بھرو تحریک پر بھی یوٹرن لیں گے،عمران خان میں ہمت ہی نہیں کہ وہ جیل بھرو تحریک شروع کرے۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کی ذہنی کیفیت دن میں ہر روز 12 موسموں کی طرح بدلتی ہے اس لئے یقین ہے کہ عمران خان جیل بھرو تحریک پر بھی یوٹرن لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان وعدہ کریں کہ رضاکارانہ گرفتاری کے بعد ضمانت کی درخواست نہیں دیں گے،منتظر ہوں کہ مراد سعید کب رضاکارانہ گرفتاری دیتے ہیں۔
راولپنڈی پولیس کا انوکھا اقدام سامنے آگیا، پولیس نے چار سالہ بچے پر مقدمہ درج کردیا، تھانہ نصیر آباد میں غلام مصطفیٰ نامی شہری نے 4 سال کے بچے احمد پر 337/A3 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرایا، جس کے مطابق بچے نے میاں بیوی پر اینٹوں اور پتھروں سے حملہ کیا۔ احمد کو ضمانت کیلئے ایڈیشنل سیشن جج سہیل انجم کی عدالت میں پیش کر دیا گیا، وکیل نے کہا کہ پولیس نے آنکھیں بند کرکے مقدمہ درج کیا ، جو دفعہ لگائی گئی اسکی سزا دس سال ہے،ایس ایچ او تھانہ نصیر آباد اور تفتیشی افسر کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ جج نے قرار دیا کہ دس سال سے کم عمر بچے پر ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتی، عدالت نے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا، بچے پر مقدمہ شہری غلام مصطفیٰ کی درخواست پر 337 اے تھری کی دفعات کے تحت درج کیا گیا،عدالت نے ایف آئی آر خارج کر دی۔
ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب متاثرین کی مشکلات کم تاحال کم نہ ہوسکیں، سیلاب متاثرین کی امداد کے دعوے بھی دھرے رہ گئے، دیر بالاہ کے ضلع لوئر کوہستان سے سیلاب متاثرین امداد نہ ملنے پر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں،کوہستان کے مختلف علاقوں کا بنیادی ڈھانچہ بھی ختم ہو گیا،کوہستان کے سیلاب متاثرہ شخص ٹکا خان نے دکھ بھری کہانی سنادی۔ ٹکا خان کا کہنا ہے کہ ہمارا گھر سیلاب کی نذر ہوگیا، سب کچھ تباہ ہوگیا، یہاں گزارا مشکل ہوگیا ہے، کراچی جانے پر مجبور ہیں، بہت مشکلات ہیں گزارا کیسے کریں کچھ سمجھ نہیں آرہا،لوئر کوہستان کی تحصیل رانولیا سمیت مختلف علاقوں میں سب کچھ سیلاب بہا لیا گیا، نہ خوراک ہے نہ ادویات متاثرین کیلیے ایک ایک لمحہ مشکل ہورہا ہے،رانولیا کے مکین نقل مکانی کر رہے ہیں۔ رانولیا کے متاثرہ شخص محمد اسحاق کا کہنا ہے کہ مشکل ہے کہ اس علاقے کی تباہ حال سڑکیں دو سال میں بھی بن جائے، اس لئے اس صورتحال میں نقل مکانی بہتر ہے،ایک متاثرہ شخص نے بتایا کہ صبح چھ بجے نکلے تھے، پیدل سفر کررہے ہیں،دشوار راستے ہیں۔ متاثرہ شخص نے بتایا کہ دس بارہ بچے ساتھ ہیں، راستہ مشکل ہے، کراچی جانے کا ارادہ ہے، علاقے کا سارا نظام تباہ ہوچکا ہے، کہیں بھی ریلیف نظر نہیں آرہا،اسی فیصد لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں، باقی بیس فیصد بھی نکل رہے ہیں۔ کچھ متاثرین سوات ہجرت کرکے جارہے ہیں، نور محمد کہتے ہیں سیلاب نے سب کچھ تباہ کردیا ہے،اسپتالوں میں مریضوں کیلیے ادویات نہیں کوئی سہولت نہیں، نہ کھانے کو کچھ ہے،مریض کو کندھے پر اٹھا کر اسپتال لے جاتے ہیں،زندگی بہت مشکل ہوگئی ہے۔ محمد شاہ نے بتایا رانولیا بستی تباہ ہوچکی ہے،اب سوات کے مانسہرہ، بٹ گرام دیگر مقامات پر جارہے ہیں،ایک گھرانے میں سو سے زائد لوگ ہیں،یہاں رہنے کیلیے کوئی جگہ نہیں، بارش کا موسم ہے،بستر بھی نہیں ہے،گزارا مشکل ہورہا ہے،نہ شیلٹر ملے، نہ ٹینٹ، نہ خوراک نہ ادویات ہر شے کے لئے ترس رہے ہیں۔ محمد شاہ نے بتایا ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا، اب تک روڈ بحال نہیں ہوئے، حکومتی یا ڈسٹرکٹ کا کوئی نمائندہ نہیں آیا، ہمارے خاندان کے پانچ افراد سیلاب میں بہہ چکے کوئی پوچھنے تک نہیں آیا۔ عالمی ادارہ صحت کے نمائندے محمد سعید نے بتایا کہ یہاں سے متاثرین آٹا اور دیگر امدادی سامان لے کر جاتے ہیں،سات سے آٹھ گھنٹے میں واپس پہنچتے ہیں تو ظاہر ہے غریب کیلیے وہاں رہنا بہت ہی مشکل ہے، اسی وجہ سے متاثرین مجبوراً نقل مکانی کررہے ہیں۔ محمد سعید بتایا کہ یہاں چھ یوسیز تباہ ہوچکی ہیں،بارہ سو خاندان ان تباہ حال یوسیز سے شانگلہ، سوات اور دوسرے مقامات پر جاچکے ہیں،زیادہ تر لوگ وہاں کرائے کے مکانوں میں رہ رہے ہیں،مزید خاندان بھی نقل مکانی کرجائیں گے،دیر بالا سے واٹر سپلائی مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے،چھالیس ہزار کی آبادی ہے،یہ لوگ بھی شاید ہجرت پر مجبورہوجائیں۔ ڈپٹی کمشنر لوئر کوہستان شکیل احمد نے بتایا کہ دوہزار دس میں سیلاب آیا تو انہوں نے اپنے گھر بنوائے، دوہزار سولہ میں سیلاب آیا پھر گھر بنوائے، دوہزار بیس میں آیا پھر گھر بنوائے، اب انسانی ہمت جواب دے گئی ہے،اس علاقے کے روڈ کا مستقل حل نکالنا بہت ضروری ہے،کم درجے کا سیلاب بھی علاقے کے روڈ تباہ کررہا ہے،اس لئے کوشش ہے کہ روڈ پہاڑ کے اوپر سے بنائے جائیں۔ سماجی کارکن ملک اسد خان نے کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کام کررہی ہے،مشینیں لگائی ہیں،لیکن تباہی کے بعد بحالی کیلیے یہ ناکافی ہے،اگر اسی طرح کام جاری رہا تو پچاس فیصد لوگ یہاں سے ہجرت کرجائیں گے،کیونکہ برفباری ہوگی تو مسائل بڑھ جائیں گے۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی کی بریت کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا،اٹارنی جنرل آفس کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر اظہار تشویش کیا۔ اٹارنی جنرل آفس کے بیان میں کہا گیا کہ کیس میں اٹارنی جنرل آفس کو سنا جانا چاہیے تھا، گزشتہ روز سپریم کورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور دیگر ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا،سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل اس میں سنگین جرم ہونے کا مؤقف اختیار کر چکے ہیں۔ اعلامیے میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کی سپریم کورٹ سے بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرے گی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے گزشتہ روز کیس کی سماعت کی اور شاہ زیب قتل کیس میں دوسری عدالتوں سے سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کا حکم دیا۔ ملزمان کے وکیل لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ فریقین کا پہلے ہی راضی نامہ ہوچکا ہے، ملزمان کا دہشت پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، ایک قتل کے واقعے کو دہشت گردی کا رنگ دیا گیا۔ ٹرائل کورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ نواب سجاد غلام مرتضی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ شاہ زیب خان کی ہلاکت کا واقعہ 24 دسمبر 2012 کی شب کراچی میں ڈیفینس کے علاقے میں پیش آیا تھا جہاں شاہ رخ جتوئی اور ان کے ساتھیوں نے تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کر کے شاہ زیب کو قتل کر دیا تھا۔ مقدمے میں ٹرائل کورٹ نے شاہ رخ اور ان کے ساتھی سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دیگر دو مجرموں سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ خان نے آؤ بچو سیر کرائیں اردو میں سنائی سابق وزیر اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ خان کی پاکستان سے محبت اور انسیت وقتاً فوقتاً سامنے آجاتی ہے، جمائمہ گولڈ استمھ کسی نہ کسی بہانے پاکستان کے ساتھ جڑی یادیں تازہ کر ہی لیتی ہیں۔ اس بار جمائمہ گولڈ اسمتھ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں پاکستان سے محبت کا اظہار کیا الگ انداز میں، میزبان نے جمائمہ سے کہا کہ مجھے اردو میں کچھ کہہ کہ بتائیں۔ میزبان کی خواہش پر جمائمہ نے پوچھا کہ کیا میں صرف پاکستان زندہ باد کہہ سکتی ہوں یا آپ کچھ اور سننا چاہتی ہیں،جس پر میزبان نے کہا کہ میں گانا سننا چاہتی ہوں، جمائمہ گولڈ اسمتھ نے بتایا کہ مجھے یاد ہے کہ میں اپنے بچوں کے ساتھ ملی نغمہ ’آؤ بچو سیر کرائیں تم کو پاکستان کی، جس کی خاطر دی قربانی ہم نے لاکھوں جان کی، پاکستان زندہ باد پاکستان پاکستان زندہ باد۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں جمائمہ گولڈ اسمتھ نے پاکستان میں سیلاب کے باعث ہونے والی بتاہ کاریوں اور اپنی فلم پر بھی گفتگو کی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ضمنی الیکشن میں عمران خان کی کامیابی پر اپنا موقف بیان کردیا، انہوں نے کہاکہ ضمنی الیکشن میں عمران خان کو کامیابی اس لیے ملی کہ یہ یکطرفہ الیکشن میں تھا کیونکہ ہماری ساری توجہ سیلاب زدگان کی بحالی پر تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اتنا سنگدل ہے اس نے سیلاب متاثرین کی مدد کے بجائے اپنے جلوس جاری رکھے، ہو سکتا ہےجلسوں پرلگی رقم وہی ہوجو سیلاب کے لیے ٹیلی تھون میں جمع کی گئی تھی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خا ن سیلاب زدگان پر یہ پیسے لگاتے تو شاید دو سے چار اضلاع بحال ہو جاتے، عطیات دینے میں لوگوں کی گرمجوشی ختم ہوگئی ہے، سیلاب متاثرین کو سردی سے بچانے کیلئے لوگوں کو آگے آنا ہوگا۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران نیازی نے سیلاب زدگان کے نام پر الیکشن مہم چلائی،ہوسکتا ہے عمران خان نے جو پیسے سیلاب زدگان کے لئے جمع کئے تھے وہ اپنے جلسوں پر لگا دیئے ہوں، عمران خان ماضی میں بھی شوکت خانم کے پیسے اپنے جلسوں پر استعمال کرتے رہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ چوبیس اکتوبر تک سیلاب نقصانات کی مکمل رپورٹ کررہی ہے جس کے بعد ڈونرز کانفرنس منعقد کریں گے،فاقی حکومت کی طرف سے 9 ارب گندم کابیج متاثرہ علاقوں میں تقسیم کرنیکی منظوری دی جاچکی ہے، ہم غریب کسانوں کو صوبوں کیساتھ ملکر بیج دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن ون سائڈ تھا ہماری توجہ سیلاب زدگان کیطرف تھی ہم صبح سے شام تک سیلاب زدگان کی امداد یقینی بنانے پر لگے تھے ہم نے سیاسی عمل کو ترجیح نہیں بنایا۔
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد میں اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، اسپیشل جج دلائل کے لیے مہلت مانگنے پر اسپیشل پراسیکیوٹر پر اظہار برہمی کیا، ریمارکس دیئے کہ آپ بچے نہیں ہیں کہ تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔ اسپیشل جج سنٹرل راجہ آصف محمود نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمے میں اعظم سواتی کی بعد از گرفتاری کی ضمانت کی درخواست پرسماعت کی، وکیل بابراعوان نے موقف پیش کیا کہ اعظم خان سواتی کے ٹویٹ کو ملکی سالمیت کیخلاف تصورکیا گیا ہے، بغیرانکوائری کے کارروائی کی گئی اور نوٹس نہیں کیا گیا، پہلے نوٹس ہوتا ہے پھر مقدمہ ہوتا ہے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ نا قابل ضمانت دفعات پرغورکریں، قابل ضمانت پر بحث نہ کریں، بابراعوان نے اعظم سواتی کے وکیل ہونے کا بتایا تو جج نے کہاکہ آپ بھی تو وکیل ہیں، وکیل بابر اعوان بولے کہ حکومت وہی ہے، آج میں کسی کی ضمانت لے رہا ہوں، کل کو کیا پتہ میں دوسری سائیڈ پرکھڑا ہوں۔ اسپیشل پراسیکیٹر رضوان عباسی نے دلائل کیلئے مزید مہلت کی استدعا کی تو جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ بچے نہیں ہیں کہ آپ کو تیاری کیلئے وقت دیا جائے، عدالت نے پراسیکیوٹر کی استدعا منظورکرتے ہوئے سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔
فیصل واوڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا، سپریم کورٹ برہم سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کیخلاف فیصل واوڈا کی اپیل پر سماعت ہوئی، رہنما پی ٹی آئی فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف اپیل پر سماعت میں ان کی ایک اور غلط بیانی سامنے آگئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ تو بہت سنجیدہ ہوگیا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فیصل واوڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا،وکیل نے وضاحت کی کہ بیان حلفی کا متن تھا کہ کسی دوسرے ملک کا پاسپورٹ نہیں ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ بولے کہ بیان حلفی میں پاسپورٹ کا مطلب دوسرے ملک کی شہریت ہونا تھا۔ وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے منسوخ امریکی پاسپورٹ دیکھ کر تسلی کی،جسٹس عائشہ ملک نے وکیل سے کہا کہ جس منسوخ شدہ پاسپورٹ پر انحصار کر رہے ہیں وہ ایکسپائر تھا۔ جسٹس عائشہ ملک نے مزید کہا کہ ریٹرننگ افسرکو پاسپورٹ 2018 میں دکھایا گیا تھا، آر او کو دکھایا جانے والا پاسپورٹ 2015 میں ایکسپائر ہوچکا تھا، نیا پاسپورٹ بنوائیں تو پرانے پر منسوخی کی مہر لگتی ہے، منسوخ شدہ پاسپورٹ شہریت چھوڑنے کا ثبوت کیسے ہو سکتا ہے؟ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جو پاسپورٹ ریکارڈ پر ہے اس کا اور منسوخ شدہ کے نمبر مختلف ہیں، مختلف نمبرزسے واضح ہے کہ زائد المعیاد ہونے کے بعد نیا پاسپورٹ بھی جاری ہوا۔ فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے تیاری کیلئے وقت مانگ لیا۔ جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ان سولات کے جواب آپکو آئندہ ہفتے بھی نہیں ملنے،عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئےامریکی شہریت چھوڑنے سے متعلق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔
پاکستان نے اوپیک پلس کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے سے اظہار یکجہتی کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آرگنائزیشن آف دی پٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک پلس) کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے خلاف امریکی بیانات پر سعودی عرب کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب کے بین الاقوامی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے خدشات کو سراہتے ہیں۔ دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق پاکستان سعودی عرب کے ساتھ باہمی برادرانہ، پائیدار تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے احترام پر مبنی تعمیری نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ قومی سلامتی مشیر وائٹ ہائوس جیک سلوان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن سعودی عرب کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے بعد دوطرفہ تعلقات پر نظرثانی کر رہے ہیں۔ جیک سلوان نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن اس فیصلے پر سعودی عرب کو جواب دینے کے لیے باضابطہ ردعمل دیں گے جبکہ سعودی عرب کی سکیورٹی امداد میں تبدیلیوں پر بھی غور کر رہے ہیں جبکہ حتمی فیصلہ کانگریس ودیگر جماعتوں کے ارکان سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ امریکی قومی سلامتی مشیر جیک سلوان نے کہا کہ آئندہ ماہ جی 20 سربراہی اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان سے امریکی صدر کا ملاقات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ دوسری طرف امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ باب مینینڈیز نے اوپیک پلس ممالک کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے اقدام کے بعد سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے 13 ارکان ہیں جن میں الجزائر، انگولا، کانگو، استوائی گنی، گبون، ایران، عراق، کویت، لیبیا، نائیجیریا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور وینزویلا شامل ہیں۔ 2016 ء میں اوپیک نے تیل پیدا کرنے والے 10 دیگر ممالک آذربائیجان، بحرین، برونائی، قازقستان، ملائیشیا، میکسیکو، عمان، روس، جنوبی سوڈان اور سوڈان کے ساتھ اوپیک پلس کے نام سے نیا اتحاد تشکیل دیا تھا۔امریکی معیشت کے اندر کام کرنے والی صنعتوں کے تنوع کے باعث تیل کی قیمتوں کا امریکہ پر کثیر جہتی اثر پڑتا ہے۔
سابق وزیرا عظم عمران خان نے کہا ہے کہ میری حکومت کمزور تھی دوبارہ میں ایسی کمزور حکومت کبھی قبول نہیں کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے راولپنڈی، اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس، نیشنل پریس کلب کے نمائندگان سے ملاقات کی ، اس موقع پرسابق وزیراعظم نےکہا کہ حقیقی آزادی کیلئے فیصلہ کن لانگ مارچ کا آغاز اسی مہینے سے کیا جائے گا، آئین و قانون کے اندر رہتےہوئے اپنی تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے تیاری کررہے ہیں، موجودہ سیاسی و معاشی بحران کا واحد حل صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری حکومت میں بہت زیادہ پریشر تھا، عدالتیں یا نیب میرےاختیار میں نہیں تھیں، طاقتور تیل، شوگر اور بلڈرز مافیا نے نظام پر قبضہ کررکھا ہے ان لوگوں کی پوری کوشش ہے کہ مجھےنااہل کروایا جائے ،اسی لیے مجھ پر مقدمات قائم کیےجارہے ہیں، نواز شریف نے 16 ارب روپے کی کرپشن کی اور حکومت ملتے ہی ان کیسز سے بری ہوگئے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم سے حکومتی چھینی گئی تو ترقی کی شرح6 فیصد تھی،جب ہمیں حکومت ملی تو ملک دیوالیہ ہوچکا تھا، اس ٹولے نے 6 ماہ میں ہی ملک کو دیوالیہ کردیا ہے،60 کی دہائی میں پاکستان سنگاپور اور جنوبی کوریا سے بھی آگے تھا اور آج سنگاپور میں فی کس آمدنی70 ہزار ڈالر جبکہ پاکستان میں صرف 2 ہزار ڈالر ہے، میں 26 سال سے جمہوریت اور عوام کی خاطر یکساں انصاف کیلئے سیاسی جدوجہد کررہا ہوں۔
وفاقی وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے جمہوریت کیلئے ہمیشہ بھاری قیمت ادا کی ہے، جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے والے جان لیں کہ ہم اپنی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق 18 اکتوبر 2007 کو کراچی میں ہونے والے سانحہ کارساز کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوری حقوق کے تحفظ کیلئے ہم اب تک 177 جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں،15سال گزر چکے اس واقعہ کو جب کارساز کو ہمارے شہیدوں کے خون سے نہلادیا گیا تھا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ہم نے جمہوریت کیلئے ہمیشہ بھاری قربانیاں دی ہیں اور ہمارےکارکنان نے اس سفر میں خون کے دریا عبور کیے ہیں، تاہم جمہوریت کی مضبوطی اور بحالی کیلئے پیپلزپارٹی گھناؤنی سازشوں مقابلہ کرتی رہی ہے، ہمیں نوجوانوں کو یہ سکھانا چاہیے کہ سیاست میں ذاتیات پر نہیں اترنا چاہیے،اور انہیں اپنی سیاسی تاریخ ، جدوجہد اور قربانیوں سے آگاہ کرنا چاہیے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ شہداء کی قربانیوں اور ان کے لواحقین کے آنکھوں کے آنسوؤں کا ازالہ صرف مضبوط جمہوریت کے قیام میں ہی پنہاں ہے، لہذا پیپلزپارٹی یہ عزم کرتی ہے کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنانے کی جدوجہد کو آگےبڑھایا جائے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئندہ سال ایشیا کپ کیلیے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکارکردیا، بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ نیوٹرل وینیو پرہونا چاہیے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی کی سالانہ جنرل میٹنگ میں جے شاہ نے ٹیم کوپاکستان نہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے،انہوں نے ممبران کوبتایا کہ موجودہ حالات میں نہ بھارتی ٹیم پاکستان جاسکتی ہے اورنہ پاکستانی ٹیم بھارت آسکتی ہےاسلئے ایشیا کپ کیلئے کسی نیوٹرل وینیو کا انتخاب کرنا ہوگا۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ کے حلقوں میں اس حوالے سے ہلچل مچ گئی،بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری اورایشین کرکٹ کونسل کے صدرجے شاہ کے بھارتی ٹیم کوایشیا کپ کیلئے پاکستان نہ بھیجنے کے اعلان کے بعد پی سی بی ذرائع کے مطابق جے شاہ کے پاس ایشیا کپ کے حوالے سے اعلان کا اختیارنہیں ہے۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اختیارایشین کرکٹ کونسل کے ایگزیکٹیوبورڈ کا ہے،ذرائع کے مطابق جے شاہ کے اعلان کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ ایشین کرکٹ کونسل سے علیحدگی اختیارکرنے پرغورکررہا ہے۔
ترکی میں چھالیہ اورسپاری کھانا پاکستانی سیاح کو پڑا بھاری، لاہور کے رہائشی محمد اویس کو ترکی میں چھالیہ اور سپاری کھانے پر جیل بھیج دیا گیا،ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود پاکستانی سیاح کو رہائی نہیں مل سکی۔ اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق محمد اویس 15 ستمبر کو لاہور سے ترکی روانہ ہوئے،ترکی جانے سے قبل انہوں نے پاکستان میں عام استعمال ہونے والی سپاری کے دو پیکٹ اس ٹور آپریٹر کے لیے بطور تحفہ خرید لیے جس نے اسے ترکی میں خدمات فراہم کرنا تھیں،لاہور ایئرپورٹ پر بھی کسٹمز حکام سمیت کسی نے محمد اویس کا نہیں بتایا کہ ترکی میں چھالیہ لے جانا غیرقانونی اور منشیات کے زمرے میں آتا ہے۔ اویس کے بھائی محمد شعیب کے مطابق ترکی ایئرپورٹ پر پولیس حکام نے اسے بنا کسی تحقیقات کے دو پیکٹ سپاری کی وجہ سے جیل بھیج دیا،شعیب نے بتایا کہ ان کے بھائی نے انھیں یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں یہ ایک ماؤتھ فریشنر ہے اور مجھے نہیں معلوم نہیں تھا کہ ترکی میں اس پر پابندی ہے،اس کے باوجود پولیس نے اسے پکڑ لیا اور عدالت میں پیش کرکے جیل بھیج دیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کا بھائی دل کا مریض ہے، اس کی بیوی ہے، بیٹی ہے وہ اتنی چھوٹی سی رقم کے لیے اپنے خاندان کو داؤ پر تو نہیں لگائے گا، یہ سب کچھ انجانے میں ہوا ہے۔ اس میں ہمارے سفارت خانے کا قصور ہے کہ جس نے ترکی سفر کرنے والوں کو کبھی اس بارے میں آگاہ ہی نہیں کیا کہ چھالیہ یا سپاری ترکی میں منشیات کا درجہ رکھتی ہے۔ شعیب نے کہا کہ جب ہم نے اپنے بھائی کا کیس لڑنے کے لیے ترکی میں رابطے شروع کیے تو پتہ چلا کہ وہ اکیلا نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے کوئی پندرہ سولہ لوگ بظاہر بے ضرر چیز کے لیے جیل میں کاٹ رہے ہیں، سفارت خانے سے رابطہ کیا تو انھوں نے دس روز بعد ایک لیٹر جاری کیا جس میں ترک حکام کو آگاہ کیا گیا تھا کہ چھالیہ پاکستان میں ثقافتی طور پر استعمال ہوتا ہے اور قوانین کے مطابق اس کی درآمد اور برآمد کی اجازت بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اب تک اس کیس کے لیے دو وکیل کیے ہیں جن کو 14، 15 لاکھ روپے ادا کر چکے ہیں، ہم مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں اور ہمارے لیے ممکن نہیں ہے کہ ہم وہاں اتنے پیسے خرچ کرسکیں وہ بھی ایک ایسے مقدمے میں جس میں ہمارے بھائی کا کوئی قصور نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ترک حکومت کو بتایا ہے کہ یہ منشیات نہیں ہے بلکہ ایک عام استعمال کی چیز ہے تو ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ چھالیہ کو لیبارٹری میں بھیجا جائے گا،جس کی رپورٹ آنے میں چھ ماہ لگ جائیں گے تب اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ والد نے کہا کہ ہم وزیراعظم شہباز شریف کے محلے دار ہیں اس معاملے کو ان کے نوٹس میں لانے کے لیے متعدد بار ان کی رہائش گا ماڈل ٹاؤن لاہور گئے لیکن وہاں کوئی ہماری شنوائی نہیں ہونے دیتا،وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں اور ترک حکام سے رابطہ کرکے نہ صرف ہمارے بے گناہ بچے بلکہ دیگر پاکستانیوں کی رہائی کا بھی انتظام کریں۔ معاملے پر استنبول میں پاکستانی قونصلیٹ کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ترکی میں ایسے پاکستانی جن کے پاس سپاری یا چھالیہ تھا ان کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں بلکہ ان میں سے کچھ کو بھاری سزائیں سنائی گئی ہیں،معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر ترک حکام کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے۔ قونصلیٹ کے سوشل میڈیا پیجز اور دیگر ذرائع پاکستان سے آنے والوں بالخصوص سیاحوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ سپاری یا چھالیہ ترکی میں قانوناً منشیات کے زمرے میں آتا ہے،قونصلیٹ حکام نے 26 ستمبر کو اس سلسلے میں پبلک نوٹس بھی جاری کیا اور پاکستان میں متعلقہ حکام کو آگاہی کے خطوط بھی لکھے۔

Back
Top