خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
عمران خان نے لانگ مارچ یا دھرنے کی کال دے دی تو پاکستان بھر میں اس کی مقبولیت اس کی پشت پر ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی وتجزیہ نگار کامران خان نے گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے کہا کہ سیاسی پنڈتوں کا کسی سیاستدان کے مقبول یا نامقبول ہونے کی پیشین گوئی کرنا بہت آسان ہے لیکن ان دعوئوں کی قلعی انتخابات ہونے پر کھل کر سامنے آ جاتی ہے اور پاکستان میں ان دعوؤں کی حقیقت گزشتہ 3 ماہ میں دو بار سامنے آئی جب 17 جولائی کو پنجاب اور گزشتہ روز سندھ اور پنجاب میں ہونے ولے ضمنی انتخابات ہوئے۔ ضمنی انتخابات کے نتائج نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ملک کے اندر اور باہر عمران خان پاکستانی عوام کی آنکھ کا تارا ہے اور ان انتخابات نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ وہ واحد قومی سیاستدان ہیں جو بیک وقت پاکستان بھر سے کسی بھی جگہ سے منتخب ہو سکتے ہیں۔ کامران خان نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف اور آصف علی زرداری نہیں بلکہ عمران خان وفاق کی علامت ہے، اسی لیے 17 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 13 جماعتی اتحاد نے عمران خان کے خلاف متحدہ امیدوار میدان میں اتارے مگر نوازشریف، زرداری اور فضل الرحمن کے مشترکہ امیدوار بھی عمران خان کو نہیں ہرا سکے۔ گزشتہ 3 ماہ میں ہونے والے دونوں انتخابات نے یہ بھی انکشاف کر دیا آج میاں محمد نوازشریف کی مسلم لیگ ن پاکستان کی سب سے تیزی سے غیرمقبول ہونے والی جماعت ہے۔ مسلم لیگ ن کو دونوں انتخابات میں پنجاب میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اور مسلسل ناکامیوں نے مسلم لیگ ن کے پنجاب بھر میں موجود کارکنوں کے مورال کا بھرکس نکال کر رکھ دیا ہے۔ یہ وہی پنجاب ہے جہاں گزشتہ 6 ماہ میں عمران خان کی سیاست کا سورج ڈوب رہا تھا لیکن آج عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہی کیفیت خیبرپختونخوا میں بھی دیکھی جا رہی ہے، وہاں بھی فضل الرحمن، نوازشریف، زرداری اور ولی خان اکٹھے ہو کر بھی عمران خان کو ہرا نہیں سکے۔ کل کے انتخابات نے ثابت کر دیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا نہ صرف عمران خان بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے قلعے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی صورتحال پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی ہے جس کی بڑی وجہ شہباز، زرداری حکومت کا اقتدار سے جڑا رہنا، فوری انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت نہ دینا، عوامی امنگوں اور انتخابات کے فوری مطالبے سے ٹکرانا بھیانک صورتحال کو جنم دے گا۔ عمران خان جب فوری انتخابات کے انعقاد کیلئے لانگ مارچ یا دھرنے کی کال دے گا تو پاکستان بھر میں اس کی مقبولیت اس کی پشت پر ہو گی، کوئی ریاستی قوت اس طوفان کو نہیں روک سکے گی جس کے نتیجے میں شہباز،زرداری، فضل الرحمن حکومت تو نہیں بچے گی، جمہوریت بچ جائے تو بڑی بات ہو گی۔
پنجاب میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، ضلع سرگودھا میں مبینہ طور پر پولیس کے بدترین تشدد کے باعث زیر حراست مکینک جاں بحق ہوگیا ہے، محکمہ پولیس نے معاملے کی انکوائری شروع کردی۔ صحافی اور سینئر رپورٹر آصف بشیر چوہدری نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر جاں بحق شخص کی ویڈیو شیئر کی، ویڈیو میں فوت ہونے والے شخص کے جسم پر بدترین تشدد کے نشانات واضح طور پر دیکھے جارہے تھے، اس شخص کی کمر پر تیز دھار آلےسے لگے کٹ اور کمر کے نیچے پڑے نیل خود غیر انسانی تشدد کی کہانی سنارہے تھے۔ آصف بشیر چوہدری نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع سرگودھا کے علاقے بھلوال میں تھانہ صدر کی پولیس نے غریب موٹرسائیکل مکینک پر درندوں کی طرح تشدد کیا جس سے گھر کا واحد کفیل پولیس کی حراست میں جاں بحق ہوگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس ذمہ داروں کو بچانے کیلئے مقدمہ کرنے کےبجائے معاملے کو انکوائری کی نظر کررہی ہے۔ واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان میں دوران حراست تشدد کا یہ سلسلہ جاری ہے، اس کی روک تھام کیلئے بنائے گئے 2 بل پارلیمنٹ میں پڑے ہوئے ہیں، اس میں ایک حکومت کا بل ہے اور ایک شیری کا بل ہے جس کی ہم نے سینیٹ میں کھل کر حمایت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس سےلے کر تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے سبھی حراستی تشدد میں ملوث ہیں، یہ اقدام قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ شیریں مزاری نے وزیراعلی پنجاب کے مشیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ کو اپنی ٹویٹ میں ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کا نوٹس لیں کیونکہ یہ پنجاب میں ہونے والا واقعہ ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور بغیر ثبوت کے انہیں اشتہاری قرار دینے پر اینٹی کرپشن پنجاب پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے طلب کرنے پر رانا ثنا اللہ اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کو رانا ثنا اللہ کے خلاف مقدمے کے ثبوت پیش کرنے ہیں، ثبوت کہاں ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ رانا ثنا اللہ نے ہاؤسنگ سوسائٹی سے پلاٹ خریدے، وہ تو پلاٹوں کا خریدار ہے، آپ خریدار کو تحفظ دینے کے بجائے اس کے خلاف مقدمات بنا رہے ہیں۔ وکیل اینٹی کرپشن پنجاب نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا این او سی جاری نہیں ہوا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ این او سی کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں، آپ نےکہا ہے رانا ثنا اللہ نے پلاٹ رشوت لے کر خریدے ہیں، رانا ثنا نے رشوت کس سے لی ہے ثابت کریں۔ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے طلب کرنے کے باوجود ڈی جی اینٹی کرپشن کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا کے وارنٹ گرفتاری میں غلط بیانی سے اندراج کیا گیا، آپ نے بغیر ثبوت کے رانا ثنا اللہ کو پاکستان کا نمبر ون اشتہاری بنا دیا، مقدمے کے غلط اندراج پر کیوں نہ آپ کو جیل بھیج دوں۔ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے کیس کی سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو ریکارڈ سمیت مکمل تیاری کرکے آنے کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو 6 نشستوں پر ملنے والی کامیابی پر ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔ چوہدری پرویز الہٰی نے ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ کپتان کی کیپٹن اننگز، 13 جماعتی اتحاد کو کلین بولڈ کر دیا، پاکستان میں کبھی ایک امیدوار قومی اسمبلی کی 6 سیٹوں پر بیک وقت کامیاب نہیں ہوا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ عمران خان کی جیت پاکستان کی فتح ہے، نتائج نے ثابت کر دیا عمران خان پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں، ضمنی الیکشن کے نتائج پی ڈی ایم کے لیے نوشتہ دیوار ہیں۔ عوام نے کرپشن زدہ عناصر کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ضمنی انتخابات میں چھ نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے اپنا ہی پانچ نشستوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ تاہم انھیں ایک نشست پر خود اور دوسری نشست پر تحریک انصاف کی امیدوار مہربانو قریشی کی شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس لیے یہ کہنا چاہیے کہ فی الوقت عمران خان کا بیانیہ نہ صرف جیتا ہے بلکہ اسے تقویت بھی ملی ہے۔ عمران خان اور ان کا بیانیہ جیتا ہے جس کے اثرات موجودہ سیاسی صورت حال پر بھی پڑیں گے اور اگلے عام انتخابات کے لیے اس میں کافی کچھ واضح ہوگیا ہے۔
حکومت نے 16 اکتوبر 2022 سے فوری طور پر پٹرولیم لیوی میں 14.84روپے کا اضافہ کرکے اسے47.26 روپے فی لیٹر کر دیا اور صارفین کو ریلیف نہ دیتے ہوئے پیٹرول کی قیمت 224.80 روپے فی لیٹر پربرقرار رکھی، جبکہ یکم اکتوبر 2022 سے پٹرول پر لیوی 32.42 روپے تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پٹرولیم لیوی میں بڑے پیمانے پر اضافہ آئی ایم ایف تحفظات کے پیش نظر کیا گیا، کیونکہ وزارت خزانہ نے یکم اکتوبر 2022 کو پٹرولیم لیوی کو 37.42 روپے فی لیٹر سے 5روپے کم کر کے 32.42 روپے کر دیا تھا۔ ہفتہ کے روز وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب 16اکتوبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریلیف کا اشارہ دیا تھا، مگر وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مشاورت کے بعد جو اس وقت آئی ایم ایف حکام سے بات چیت کے لیے واشنگٹن میں ہیں، حکومت نے قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اور پی ایل کو 14.84 روپے بڑھا دیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت کو رواں مالی سال کے دوران پیٹرول اور ڈیزل پر 50روپے فی لیٹر تک لیوی کو بڑھا کرکے 850ارب روپے کا ریونیو حاصل کرنا ہے مگر اس نے 16 اکتوبر 2022سے ڈیزل پر لیوی کو 5.44 روپے کم کر کے 7.14روپے فی لیٹر کر دیا تھا۔ یکم اکتوبر 2022سے ڈیزل پر لیوی 12.58روپے فی لیٹر تھی۔ حکومت نے ڈیزل کی قیمت بھی 235.30 روپے فی لیٹر پر برقرار رکھی ہے۔ اس وقت ہائی اوکٹین پر 30روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل پر 8.90روپے، لائٹ ڈیزل آئل پر 1.59روپے اور E-10 گیسولین پر 23.21روپے فی لیٹر لیوی عائد ہے۔ تاہم پیٹرول پر اندرون ملک فریٹ ایکو لائزیشن مارجن 2.53روپے سے 52پیسے کم ہو کر2روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔
سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نےلال حویلی خالی کرنے کا حکم مقامی عدالت میں چیلنج کردیا۔ شیخ رشید کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ لال حویلی سابق وفاقی وزیرکی ملکیت ہے اس کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کی گئی شیخ رشید نے درخواست میں کہا ہے کہ مقدمے کی تاریخ 24 اکتوبر مقرر ہے اس کے باوجود غیر قانونی نوٹس بھیجا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق درخواست دائر کرنے کے لیے شیخ رشید کے بھتیجے راشد شفیق بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل سیشن جج خورشیدعالم نے شیخ رشید کی درخواست پر ڈائریکٹر متروکہ وقف املاک کو نوٹس جاری کر دیا۔عدالت نے حکام کو کل مکمل ریکارڈ کے ساتھ طلب کرتے ہوئے کوئی بھی غیر قانونی اقدام نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب اپنے ایک جاری کردہ بیان میں شیخ رشید نے کہا ہے کہ 16وزارتوں کی تحقیق اور تفتیش میں تمام اداروں کو میرے خلاف کچھ نہیں ملا، اب 3 مرلہ کی لال حویلی نکال دی ہے،لال حویلی کوئی نائن زیرو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل حکمران اپنے لیے رسوائی اور ہمیں پذیرائی دے رہے ہیں، لال حویلی تاریخ ہے جسےکوئی ختم نہیں کرسکتا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضمنی انتخاب میں عمران خان کا 8 میں سے 6 نشستیں جیتناعالمی ریکارڈ ہے۔
ورلڈبینک نے کم از کم مسائل کے شکار 9 ایسے پراجیکٹس کی نشاندہی کی ہے جن کے 730 ملین ڈالر کے قرضے منسوخ ہو سکتے ہیں۔ 400 ملین ڈالر کے رعایتی قرضے میں 320 ملین ڈالر کا قرضہ پاکستان کے کوٹے کے تحت منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان قرضوں کی منسوخی سے بچائی گئی رقم اب بھی پاکستان کو دی جا سکتی ہے اگر وہ سیلاب سے متعلقہ منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کا انتظام کر لے۔ ورلڈ بینک اور وفاقی حکومت کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ان 9 منصوبوں کے علاوہ کروڑوں ڈالر کی کئی اسکیمیں ایسی ہیں جو شیڈول کے بعد مکمل ہو رہی ہیں۔ ان اسکیموں پر یہ تمام پراگریس تباہ کن سیلاب سے پہلے جون2022 تک کی ہے۔ ورلڈ بینک ان مزید اسکیموں کی تصدیق کر رہا ہے جہاں سے فنڈزسیلاب سے متعلقہ منصوبوں کی طرف منتقل کیے جاسکتے ہیں۔ 400 ملین ڈالر کا رعایتی قرضہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے دیا جا رہا ہے۔ علاقائی کوٹہ کے تحت مختص کردہ 82 ملین ڈالر کا قرض بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ رعایتی قرضوں کی منسوخی کو ایک سنگین مسئلہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ممالک اکثر سستے طویل مدتی قرضوں تک رسائی کے خواہاں ہوتے ہیں، چاہے خود کے پاس مالی استطاعت ہو پھر بھی۔ دوسری جانب عالمی بینک تعمیر نو وترقی کی طرف سے دیے گئے قرضوں میں سے مزید 330 ملین ڈالر کی نشاندہی کی گئی ہے عالمی بینک گروپ کا یہ رکن مسابقتی شرح پر قرضوں میں توسیع کرتا ہے۔ ورلڈ بینک پاکستان میں 54 آپریشنز کی مالی معاونت کر رہا ہے جن کی لاگت 13 بلین ڈالر ہے، ان میں IDA اور IBRD دونوں قرضے شامل ہیں۔ تاہم انکا 67 فیصد خرچ نہیں کیا جاتا جبکہ وفاقی منصوبوں کے لیے یہ تناسب61 فیصد ہے۔ پچھلے مالی سال میں ورلڈ بینک نے 1.6 بلین ڈالر تقسیم کیے جو اس سے قبل 2.1 بلین ڈالر سے کم تھے۔ غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کی تکمیل ہمیشہ شیڈول کے بعد ہوتی ہے اور اکثر کی عملدرآمد سے متعلق چیلنجز کی وجہ سے تشکیل نو کی جاتی ہے۔ ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر نے واشنگٹن میں ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تباہی کا سکیل بہت بڑا ہے، یہ 2005 کے زلزلے اور 2010 کے نقصانات سے زیادہ ہے تاہم بحالی کے لیے بین الاقوامی امداد تب ہی موثر ہو سکتی ہے جب حکومت اپنی اقتصادی اصلاحات کی رفتار کو برقرار رکھے۔ اُدھر خیبرپختونخوا اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے 100 ملین ڈالر کا قرضہ بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ 436 ملین ڈالر کی لاگت کے منصوبے کو 2018 میں منظور کیا گیا تھا لیکن اسے عملدرآمد کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ امریکی صدر کے بیان سے عمران خان کا سازش والا بیانیہ ختم ہوگیا،جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ امریکی صدر جو بائڈن کے بیان کی وجہ پاکستان کی روس اور یوکرین پالیسی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پر شہبازشریف کا ردعمل محتاط ہے،کچھ دن تک دیکھیں گے اگر پھر ضرورت ہوئی تو اس ردعمل کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں، لگتا ہے امریکا کو روس یوکرین تنازع میں پاکستان کا غیرجانبدارانہ موقف پسند نہیں آیا، پاکستان کی نیوکلیئر صلاحیت خطے میں امن کیلئے سب سے بڑا ڈیٹرنٹ ہے، صدر بائیڈن کے بیان کے بعد غیرملکی سازش کا بیانیہ ختم ہوگیا ،امریکی صدر کے بیان پر پاکستان کا ردعمل محتاط ہے ایسا ہی ہونا چاہئے، آرمی ایکٹ میں ترمیم پر نظرثانی کیلئے کوئی قانون سازی نہیں ہورہی ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے روس یوکرین تنازع میں خوددار قوم کی حیثیت سے موقف اختیار کیا، لگتا ہے امریکا کو روس یوکرین تنازع میں پاکستان کا غیرجانبدارانہ موقف پسند نہیں آیا، امریکی پالیسیوں کی آنکھیں بند کر کے حمایت کریں تو ان کی ہمارے بارے میں رائے بدل جائے گی، پاکستان کی نیوکلیئر صلاحیت خطے میں امن کیلئے سب سے بڑا ڈیٹرنٹ ہے، امریکی صدر کو پاکستان کی جوہری سیکورٹی سے متعلق اپنی رائے میں توازن لانے کی ضرورت ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ کہا کہ پچھلے تین چار مہینوں میں امریکا کے ساتھ بات چیت اچھے لیول پر رہی ہے، امریکی عہدیداروں سے ملاقاتوں میں اچھی وائبز ملتی رہی ہیں، وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی واشنگٹن گئے، امریکی صدر کی اس بات سے پاک امریکا تعلقات اپ سیٹ نہیں ہوں گے، صدر بائیڈن کے اس بیان کے بعد غیرملکی سازش کا بیانیہ ختم ہوگیا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان پر پاکستان کا ردعمل محتاط ہے ایسا ہی ہونا چاہئے، اگلے ایک دو روز پیشرفت کا جائزہ لیں گے اس کے بعد دیکھیں گے کہ دوبارہ بیان کی ضرورت ہے یا نہیں ہے۔آرمی ایکٹ کی ترمیم پر نظرثانی کی خبر کے سوال پر وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آج شام تک ایسی کسی قانون سازی کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے،انصار عباسی باخبر صحافی ہیں ہوسکتا ہے انہیں کہیں سے کوئی بھنک پڑی ہو مگر مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں،پاکستان پچاس کی دہائی سے امریکا کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے، پاکستان کے مشکل وقت میں امریکا کتنا کام آیا تاریخ اس کی شہادت دیتی ہے، ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے اگر تاریخ سے سبق نہیں سیکھا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی، صدر بائیڈن کے بیان سے لگتا ہے ان کو تاریخ یاد نہیں کہ پاکستان نے امریکا کیلئے کیا کیا کام کیے ہیں۔ پروگرام میں شریک ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کیس مضبوط تھا، جج نے چار دن کی اسکروٹنی کے بعد اس کیس کو ٹرائل کیلئے فٹ قرار دیا تھا، عدالت کو کہا تھا کہ وائٹ کالر کرائم میں براہ راست شواہد نہیں ہوتے، تعلق ثابت کرنا ہوتا ہے کہ کون اکاؤنٹ آپریٹ کررہا ہے اور کون اس کا فائدہ لے رہا ہے، میری رائے میں ایف آئی اے کو اس کیس میں اپیل میں لے کر جانا چاہئے، مونس الٰہی کا ایک کیس ختم ہوا جو اس سے بھی مضبوط کیس تھا۔ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ عدالت کو کہا تھا کہ وائٹ کالر کرائم میں براہ راست شواہد نہیں ہوتے، وائٹ کالر کرائمز میں تحقیقاتی ایجنسی کو یہی تعلق ثابت کرنا ہوتا ہے کہ کون اکاؤنٹ آپریٹ کررہا ہے اور کون اس کا فائدہ لے رہا ہے، شہباز شریف رمضان شوگر ملز کے نہ مالک تھے نہ ڈائریکٹر تھے، رمضان شوگر ملز حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کی ملکیت تھی، عدالت سے گزارش کی تھی کہ جن ملازمین کے اکاؤنٹس میں پیسہ آیا وہ سلیمان شہباز کی ملکیت مل کے ملازم ہیں، ملازمین کہتے ہیں انہیں نہیں پتا کہ ان کے اکاؤنٹس سے اتنی ٹرانزیکشنز ہورہی ہیں، ہم نے ثابت کیا کہ شہباز شریف اور دونوں صاحبزادے ان اکاؤنٹس کے بینیفشری ہیں۔ فاروق باجوہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کیس مضبوط تھا، جج نے چار دن کی اسکروٹنی کے بعد اس کیس کو ٹرائل کیلئے فٹ قرار دیا تھا، ایف آئی اے کو الزام نہیں دیا جاسکتا کہ تحقیقات اچھے طریقے سے نہیں کیں، ایف آئی اے نے دستیاب شواہد جمع کر کے عدالت میں پیش کیے، دوران سماعت جج صاحب سے میرا مکالمہ بھی ہوا تھا، جج صاحب سے پوچھا تھا آپ کے اکاؤنٹ میں کوئی ایسے ہی پیسے جمع کرواسکات ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت فرد جرم عائد کرے گی تب ہی چیزیں مزید کھل کر سامنے آئیں گی، ایسی صورتحال میں عدالت کا بھی کچھ رول بنتا ہے، عدالت وکیل صفائی اور پراسیکیوٹرز دونوں کے دلائل سے مطمئن نہیں تو ریکارڈ اس کے سامنے ہے،وفاقی وزیرداخلہ کا اس معاملہ پرا پنا موقف ہوسکتا ہے، رانا ثناء اللہ کے ماتحت ادارہ کا ذمہ دار پراسیکیوٹر ہوں، میں نے بطور وکیل عدالت میں اپنے ادارے کا تحفظ کیا ہے، عدالت کو مطمئن کرنے کی پوری کوشش کی کہ تحقیقاتی ادارہ ایسے ہی شواہد پر ٹرائل آگے چلاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجسٹریٹ کے سامنے گواہان کا 161کا بیان ہی ہونا تھا، جج صاحب کا استفسار تھا کہ آپ کے گواہان میں سے کوئی ایسا گواہ ہے جو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو براہ راست شامل کرتا ہے، اس کا جواب مجھے یہی دینا تھا کہ ان 64گواہوں میں سے کسی ایک گواہ نے بھی شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا کیونکہ یہ ان کے ساتھ جڑے ہوئے تھے بلکہ ان کے ملازمین کے ساتھ جڑے تھے۔ فاروق باجوہ نے کہا کہ مقصود چپراسی 2018ء سے دبئی میں ہے، اس وقت منی لانڈرنگ مقدمہ کا چالان بھی عدالت میں نہیں آیا تھا، دوسرے ملزم سلیمان شہباز بھی مقدمہ کے چالان سے پہلے غائب ہیں، ملزم گلزار احمد جس کے اکاؤنٹ میں براہ راست دو چیک آئے وہ 2018ء میں فوت ہوچکا ہے، ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور ڈاکٹر رضوان کینسر سروائیور تھے، بطور پراسیکیوٹر کسی نے مجھ پر اس کیس میں دباؤ نہیں ڈالا۔ فاروق باجوہ کا کہنا تھا کہ میٹنگ میں فیصلہ ہوگا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کے فیصلے کو چیلنج کرنا ہے یا نہیں کرنا، میری رائے میں ایف آئی اے کو اس کیس میں اپیل میں لے کر جانا چاہئے، مونس الٰہی کا ایک کیس ختم ہوگیا جو اس سے بھی مضبوط کیس تھا، مجھ پر سوال اٹھائے جارہے ہیں لیکن اس کیس میں پیش ہونے والے پراسیکیوٹر پر کسی نے سوال نہیں اٹھایا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو ان کی رہائش گاہ لال حویلی سمیت جائیداد خالی کرنے کا حکم مل گیا ہے، 7 روز کی مہلت بھی دی گئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شیخ رشید کو یہ نوٹس متروکہ وقف املاک کی جانب سے دیا گیا ، نوٹس میں شیخ رشید کو 7 روز کے اندر جائیداد کی بے دخلی کی ہدایات دی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متروکہ وقف املاک نے شیخ رشید کو ان کی رہائش گاہ لال حویلی سے بے دخلی کی ہدایات بھی دی گئی ہیں، جائیداد خالی کروانے کیلئے متروکہ وقف املاک نے پولیس کی مدد بھی طلب کرلی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مہلت ختم ہونے کے بعد محکمہ کی جانب سے جائیداد خالی کروانے کیلئے آپریشن کا فیصلہ کیا گیاہے، آپریشن میں پولیس کے علاوہ ایف اے کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کو بہت جلد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) سے طلبی کا نوٹس بھی موصول ہونے کا امکان ہے، ایف آئی اے شیخ رشید کو متروکہ وقف املاک کی جائیداد پر قبضے کےالزام پر تحقیقات کا آغاز کیا جائے گا۔
امریکی صدر کی جانب سے جمعے کے روز پاکستان ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق داغے گئے بیان پر پاکستان کا ردعمل دیکھ کر امریکی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کے عزم پر پُراعتماد ہیں۔ ترجمان اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا جیو کے نمائندے سے گفتگو کے دوران پاکستان سے متعلق صدر جوبائیڈن کے مؤفف پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صدر جوبائیڈن سمجھتے ہیں کہ محفوظ اور خوشحال پاکستان امریکی مفادات کے لیے انتہائی اہم ہے۔ ترجمان امریکی دفتر خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ طویل عرصے سے جاری تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، امریکا ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کے عزم پر پُراعتماد ہے۔ واضح رہے کہ جمعہ کو امریکی صدر کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے روس اور چین کے ساتھ پاکستان کو بھی لپیٹ میں لیتے ہوئے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو غیر منظم قرار دیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے جوہری اثاثے بالکل محفوط اور عالمی قوانین کے عین مطابق ہیں۔ پاکستان کا کہنا تھا کہ ہمارے جوہری اثاثے اپنے ملک کی سالمیت کے لیے ہیں ناکہ کسی ملک کے خلاف جارحیت کے لیے۔ علاوہ ازیں ملکی سیاسی قیدت اور عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکا سے سواپ کیا تھا کہ امریکا تو خود جوہری ہتھیاروں کی لڑائیوں میں ملوث رہا ہے امریکا پاکستان پر کیسے سوال اٹھا سکتا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی امریکی صدر جو بائیڈن کے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے خلاف دیئے گئے بیان پر ردعمل کا اظہار کر دیا، کہا امریکا کون ہوتا ہے ہمیں روکنے والا اور ہمارے جوہری اثاثوں پر بات کرنے والا۔ اسلام آباد میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا ہم نے ایٹمی قوت ریاست پاکستان کے دفاع کے لیے حاصل کی ہے، کسی پر جارحیت کے لیے نہیں۔ جبکہ سربراہ پی ڈی ایم نے سابق وزیراعظم عمران خان پر بھی خوب تنقید کی۔ چیئرمین تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا سیاست اقتدار تک رسائی کے لیے چالاکیوں کا نام نہیں، سیاست ایک مقدس فریضہ ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر نے ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی میں خطاب کیا جس میں انہوں نے روس، چین کا حوالہ دیتے پاکستان کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔ بائیڈن نے الزام عائد کیا کہ میراخیال ہے پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر بات کرتے ہوئے جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے، اس بات کا خدشہ ہے کہ اسے کوئی بھی استعمال کر سکتا ہے۔ جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہمارے ایٹمی اثاثے بالکل محفوظ اور عالمی قوانین کے مطابق ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کی جانب سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو طلب کر کے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا ہے۔
وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے شہباز شریف نے ہر اچھے کام کو تباہ کیا، انہوں نے سیرت اکیڈمی کو تالے لگادیئے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے لاہور میں سیرت اکیڈمی کے دورے کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیرت اکیڈمی بنانے کا مقصد نوجوانوں میں دین کا علم اور بے راہ روی کا خاتمہ ہے، تاہم شہباز شریف نے اس ادارے کو تالے لگادیئے۔ پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے پنجاب کے 170 ارب روپے دینے ہیں، وفاق پنجاب کو گندم نا دےکر بدلہ لینا چاہتا ہے، ہمیں گندم امپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی، وفاقی حکومت کو ہمت ہے تو سیاسی میدان میں آکر مقابلہ کریں۔ وزیراعلی نے کہا کہ ہم نے قانون سازی کی ہے کہ صوبے کے کیلئے دینی تعلیم لازمی ہوگی،تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کیلئے اقدامات کررہے ہیں، مساجد کے موذن کا اسکیل 4سےبڑھا کر 7 کردیا ہے ، محکمہ اوقاف کے تمام ملازمین کیلئے 15 اور 25 فیصد خصوصی الاؤنس کی منظوری دی گئی ہے اس کیلئے30 کروڑ روپے گرانٹ مختص کی گئی ہے اور اسمیں ہرسال5کروڑ روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔
امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے پاکستان کےایمٹی پروگرام اور پاکستان کو خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک قرار دینے پر پاکستان میں کیوبا کے سفیر نے سخت ردعمل دے دیا۔ ٹوئٹر پیگام میں کیوبن سفیر زینرے کارو نے سوال پوچھا کہ امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ہے، 1798 سے آج تک کس ملک نے 469 مرتبہ فوجی مداخلتیں کی ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن کہتے ہیں پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ہے، شہریوں پر ایٹم بم کس ملک نے استعمال کیے ہیں؟ دوسروں پر غیر انسانی پابندیاں کون لگا رہا ہے؟ دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر پاکستان نے شدید احتجاج ریکارڈ کرادیا ہے، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفترخارجہ طلب کیا گیا، ڈونلڈ بلوم کے ہاتھوں میں احتجاجی مراسلہ تھما دیا گیا،امریکی صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں پاکستان شاید دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے،جس کے پاس موجودجوہری ہتھیار غیر منظم ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے پاکستان سے متعلق بیان پر وزیر اعظم شہباز شریف سے مشاورت کے بعد پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم کو بطور آفیشل ڈیمارش پاکستان کے دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے۔
پاکستان میں خبر رساں ادارے سیاسی دھڑے بندی کے بعد اب ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے معاملے پر بھی ایک دوسرے کے خلاف خبریں نشر کرنا شروع ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی صحافت سیاسی طور پر تو تقسیم کا شکار تھی ہی اور اس کا واضح ثبوت مختلف ٹی وی چینلز کی واقعات کی رپورٹنگ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے تاہم اب یہ معاملہ سیاسی دھڑے بندی سے نکل کر نجی کاروباروں تک آگیا ہے ، اور اس معاملے میں 2 چینلز کی جانب سے ایک دوسرے کے مالکان کے خلاف الزامات کا سلسلہ بھی زور و شور سے جاری ہے۔ یہ لڑائی سماء ٹی وی اور 24 نیوز/سٹی نیوز نیٹ ورک کے درمیان شروع ہوئی، سماء ٹی وی نے ایک رپورٹ شائع کی اور الزام عائد کیا کہ گورنمنٹ سرونٹس کوآپریٹو سوسائٹی اسکینڈل میں محسن نقوی، گوہر اعجاز اور ایس ایم عمران کی لوٹ مار کا انکشاف ہوا ہےجس پر نیب نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ محسن نقوی 24 نیوز اور سٹی نیوز نیٹ ورک کے مالک اور سی ای او ہیں۔ دوسری جانب 24 نیوز کی جانب سے نشر کردہ رپورٹ لاہور کی پارک ویو سٹی ہاؤسنگ اسکیم کے ماسٹر پلان کی خلاف ورزی پر تعمیر ہونے کا انکشاف کیا اور الزام عائد کیا کہ علیم خان کی ملکیت ویژن ڈویلپرز نے ریورایج کے نام سے بغیر منظوری فیز ٹو لانچ کیا جس کے خلاف ایل ڈی اے نے میگا آپریشن بھی لانچ کیا،ایل ڈی اے کی ٹیم کو برہنہ کرکےتشدد کا مقدمہ بھی ڈویلپرز پر درج ہوا۔ علیم خان پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور اب سماء ٹی وی کے مالک ہیں۔ صحافی برادری کی جانب سے 2 چینلز کی اس لڑائی میں محدود ردعمل سامنے آیا ہے۔ رضوان احمد غلزئی نے اس معاملےپر اپنی رائے دیتے ہوئےکہا کہ پراپرٹی ڈیلرز اور سیاسی جماعتوں کے فرنٹ مین بن کر پیسے بنانے والوں نے صرف اپنے اور اپنے ہینڈلرز کے مفادات کے تحفظ کے لیے نیوز چینلز کھول رکھے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نان پروفیشنلزم کی وجہ سے ٹی وی جرنلزم کی ساکھ تو ختم ہوئی ہی، صحافت بھی بےتوقیر ہورہی ہے۔ احمد سرور وڑائچ نے کہا کہ سماء کا کہنا ہے کہ محسن نقوی زمینوں پر دیہاڑیاں لگانے میں مصروف ہیں، جبکہ چینل 24 کا کہنا ہے کہ علیم خان کی سوسائٹی پارک ویو اسکیم عوام کو لوٹ رہی ہے، کون غلط اور کون سہی ہے۔ صحافی ارشد چوہدری نے کہا کہ ٹی وی چینلز کا لیول سیاسی دھڑے بندیوں کے بعد اب ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کی لڑائی تک آگیا ہے، مزید زوال بھی جاری ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے ضمنی انتخاب کے حوالے سے عوام کو ووٹ ڈالنے کیلئے گھروں سے باہر نکلنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ہمارا مقابلہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نامعلوم افراد سے ہے۔ انہوں نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ آج جہاں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، سب لوگ وہاں ووٹ ڈالنے کیلئے نکلیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ یہ چوروں کے ٹولے سے حقیقی آزادی حاصل کرنے کا ریفرنڈم ہے۔ واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی کے 8 اور صوبائی اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخاب کی پولنگ کا عمل جاری ہے۔ صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کسی وقفے کے بغیر شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔ کراچی، ملتان، فیصل آباد، ننکانہ، پشاور، مردان اور چارسدہ سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی الیکشن ہو رہا ہے۔ پنجاب اسمبلی کی نشستوں پی پی 139 شیخوپورہ، پی پی 209 خانیوال اور پی پی241 بہاولنگر میں ضمنی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔ تمام حلقوں میں سیکیورٹی کے لیے پولیس، رینجرز اور پاک فوج کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
عمران خان نے امریکہ میں پاکستان کے خلاف ایک لابنگ فرم کی خدمات حاصل کر رکھی تھیں، وہ واقعی خطرناک ہیں۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کے ڈیموکریٹک کانگریس کی مہم کمیٹی کے استقبالیہ سے خطاب میں پاکستان کے حوالے سے اس بیان پر کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ نہیں اور پاکستان میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے پر پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے قائدین کی طرف سے شدید ردعمل دیا گیا جبکہ عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی صدر کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ جوبائیڈن کن معلومات کی بنیاد پر ہماری جوہری صلاحیت کے حوالے سے اس غیر ضروری نتیجے تک پہنچے ہیں؟ سابق وزیراعظم ہونے کے ناطے میں جانتا ہوں کہ پاکستان کا نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم محفوظ ترین ہے، امریکہ کی طرح نہیں جو جنگوں میں ملوث رہا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ موجودہ حکومت خود کو این آر او ٹو دے رہی ہے؟ امریکی صدر جوبائیڈن اور سابق وزیراعظم وچیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق مسعود ملک نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر حیرت کیسی؟ جب پاکستان کے جوہری پروگرام کے خلاف لابنگ ہو گی تو یہی نتیجہ نکلے گا۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے خلاف تحریک کا بانی ڈیوڈ فینڈن ہے جسے لابنگ کے نام پر عمران خان نے کروڑوں روپے کا کنٹرکٹ دیا جس کا مقصد پاکستان کو غیرذمہ دار ایٹمی قوت ثابت کرنا ہے، وہ کیسے آج ایسی بات کرسکتے ہیں!عمران خان سچ کہتے تھے کہ وہ خطرناک ہیں، واقعی بہت خطرناک ہیں۔ دریں اثنا مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹویٹر اکائونٹ سے مصدق ملک کی خبر شیئر کی گئی جبکہ یہ بھی لکھا گیا کہ: پی ٹی آئی کی لابنگ فرم وہی کر رہی ہے جس کے لیے اس کی خدمات حاصل گئی تھیں، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ یہ پاکستان پر براہ راست حملہ ہےجبکہ امریکی صدر کے بیان پر پاکستان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکی سفیر کو دفترخارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ تھما دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے آرمی چیف کو سینیارٹی پر مقرر کرنے کا مشورہ دے دیا، جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو میں راجا ریاض نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی کابینہ میں کئی وزراء بشریٰ بی بی کے کہنے پر بنے تھے، فرح گوگی کے پاس بھی بشریٰ بی بی کی وجہ سے اختیارات تھے، محمود خان کو بھی بشریٰ بی بی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بنوایا تھا، جہانگیر ترین اور عون چوہدری کو نکالنے میں بشریٰ بی بی کا بہت اہم کردار تھا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی طرح آرمی چیف بھی سینیارٹی پر مقرر کیا جائے تو یہ مسئلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا، عمران خان کیخلاف ویڈیو سوفیصد درست ہے لیکن اسے نہیں چلانا چاہئے، پرویز الٰہی کا ساتھ ملنا عمران خان کے کسی دوست کی مہربانی ہے۔ راجا ریاض کا کہنا تھا کہ عمران خان کے جہانگیر ترین پر جھوٹا مقدمہ کروانے کے بعد میرے اختلافات شروع ہوگئے تھے،پارلیمانی پارٹی کی ہر میٹنگ میں کہتا تھا عثمان بزدار کرپشن کررہے ہیں، عمران خان نے مجھے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگوں میں بات کرنے سے بھی روک دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں چینی اسکینڈل کا ذمہ دار عمران خان تھا، پنجاب کی حکومت فرح گوگی چلارہی تھی، عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بھی فرح گوگی نے بنوایا تھا، بشریٰ بی بی بھرپور سیاست کرتی ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا نے کہا کہ رانا ثنا کیخلاف اینٹی کرپشن کا مقدمہ پنجاب حکومت کا ڈرامہ ہے،عمران خان لندن میں موجو د اپنے کسی بیٹے کو اپنا جانشین بنانا چاہتے ہیں، آئین کے مطابق آرمی چیف کی تقرری وزیراعظم کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں دعوت ملنا بند ہوگئی تو میں نے جانا چھوڑ دیا تھا، عمران خان سچ سننے کیلئے تیار نہیں تھے۔راجا ریاض نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں چینی اسکینڈل کا ذمہ دار عمران خان تھا، چینی باہر بھیجنے اور سبسڈی کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی تھی۔ راجا ریاض نے کہا کہ اس معاملہ میں جہانگیر ترین کا کوئی قصور نہیں تھا، عثمان بزدار نے چینی پر سبسڈی دینے کیلئے شوگر ملز مالکان سے پیسہ لیا تھا، عمران خان سے جب بھی کرپشن پر بات کی انہوں نے کہا ثبوت لاکر دو، عام ایم این اے کے پاس ثبوت نہیں اطلاعات ہوتی ہیں، ایجنسیاں بھی کہہ رہی تھیں عثمان بزدار، فرح گوگی اور وفاقی وزراء اربوں روپے میں کرپشن کررہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی راجا ریاض نے کہا کہ میرا گروپ آج بھی پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہے، ہم تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے، قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی نمائندگی کررہے ہیں، ہمارے گروپ میں اکیس ارکان قومی اسمبلی شامل ہیں، حال ہی میں لاہور سے آسیہ بی بی بھی ہمارے ساتھ شامل ہوگئی ہیں، ہم نے عمران خان کے خلاف کسی جگہ ووٹ نہیں ڈالا۔
امریکی صدر کے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق دیئے گئے غیر مناسب اور غیر ذمہ دارانہ بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ پاکستان کے پاس سب سے محفوظ ایٹمی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکی صدر سے 2 سوال کیے۔ انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن بتائے کہ کن غیر ضروری معلومات کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق اس طرح کی بات کریں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم بننے کے بعد میں جانتا ہوں کہ پاکستان کے پاس دنیا کا سب سے محفوظ ایٹمی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہم امریکا جیسے نہیں ہیں امریکا تو خود مختلف جنگوں کا حصہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا بتایا جائے دنیا بھر میں پاکستان نے نیوکلیئرائزیشن کے بعد کب جارحیت کا مظاہرہ کیا؟ سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہماری امپورٹڈ حکومت خارجہ پالیسی اور امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے دعوے کرتی ہے جبکہ یہ اس میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا بحالی یہ ہے؟ اس حکومت نے نااہلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ان کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ یہ حکومت ہمیں معاشی تباہی کی طرف لے جانے اور اپنے لیے این آر او 2 کے ذریعے وائٹ کالر مجرموں کو ملک کو لوٹنے کا لائسنس دینے کے ساتھ ساتھ ہماری قومی سلامتی سے بھی مکمل طور پر سمجھوتہ کر لے گی۔
ایک سروے کے مطابق 60 فیصد لوگوں نے آئندہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کوووٹ دینے کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پتن ترقیاتی تنظیم کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کے نتائج کے مطابق اس وقت ملک میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت کا گراف باقی تمام جماعتوں سے اوپر ہے، کل ہونے والے ضمنی انتخابات سے قبل ہونے والے سروے کے دوران 60 فیصد لوگوں نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کے ارادے کا اظہار کیا۔ سروے کے مطابق28 فیصد لوگوں نےپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے متفقہ امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا جبکہ مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو 5 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ سروے کے دوسرے حصے میں ان لوگوں سے جلد عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق سوال پوچھا گیا جس پر پاکستان تحریک انصاف کے 60 فیصد سپورٹرز نے جلد انتخابات کو خوش آئند قرار دیا جبکہ پی ڈی ایم جماعتوں کے 52 فیصد حمایتی شرکاء نے بھی جلدانتخابات کے حق میں فیصلہ دیا۔ سروے نتائج پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کےجنرل سیکرٹری اسدعمرنے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ آئی آئی پی ٹی آئی، ایک غیر جانبدارنہ سروے کے نتائج سے ثابت ہونے والی پی ٹی آئی کی واضح مقبولیت کے بعد اب صرف بھاری دھاندلی ہی کل ہماری فتح کو شکست میں بدل سکتی ہے۔
پاکستان نے امریکی صدر جوبائیڈن کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق بیان کے حوالے سے امریکی سفیر سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ نے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو طلب کرکے امریکی صدر کے گمراہ کن بیان پر احتجاجی مراسلہ تھمایا اور سخت الفاظ میں مذمت بھی کی، اس موقع پر امریکی سفیر کو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کےسیکیورٹی سسٹم سے متعلق آگاہی بھی دی گئی۔ دفتر خارجہ نے امریکی سفیر کوجو بائیڈن کے بیان پر وضاحت دینے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ اس سےقبل وفاقی وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سخت موقف اپنایا اور کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام انتہائی محفوظ ہے، ہم اپنی سالمیت کیلئے پرعزم ہیں، امریکہ کو پاکستان کے بجائے پڑوسی ملک کے پروگرام کےبارے میں سوال اٹھانا چاہیے، ہم اس معاملے پر امریکی سفیر کو طلب کرکے ڈیمارش کریں گے اور امریکہ کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائیں گے، امریکی صدر کا بیان حیران کن ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے آج ایک تقریب سےخطاب کرتےہوئے پاکستان سے متعلق گمراہ کن گفتگو کی اور الزام عائد کیا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے ترتیب ہے اور پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے۔

Back
Top