خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی حکومت نے سی پیک (چین پاکستان اقتصادی راہداری) کے تحت چلنے والے ایک پاور پلانڈ کو صرف اس وجہ سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ درآمدی کوئلہ بہت مہنگا پڑ رہا ہے، حکومت اس کی بجائے مقامی اور کم قیمت والے وسائل کو ترجیح رے رہی ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے حال ہی میں اس منصوبے کو روکنے سے متعلق اس کے چینی سپانسر- چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن گروپ (CCCG) کو بھی اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ اس کمپنی نے 542 ملین ڈالر کی لاگت سے پلانٹ لگایا تھا۔ ذرائع کے مطابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ متبادل آپشن تجویز کریں جو درآمدی کوئلے پر مبنی پاور پلانٹ کے بدلے سپانسر کو پیش کیے جائیں گے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ متبادل آپشنز تلاش کرنے کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کریں۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ اس عزم سے دستبرداری ہے جو پاکستان نے رواں سال فروری میں چین سے کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان نے اس منصوبے کو اپنی اعلیٰ ترجیحی اسکیموں میں شامل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ یہ فیصلہ چین کی تشویش کو دور کرنے اور واجبات کی منظوری کیلئے کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ گوادر پاور پراجیکٹ کی اسکیموں کو 18-2015 کے پہلے مرحلے میں مکمل ہونا تھا تاہم چینی انشورنس کمپنی کی جانب سے قرضوں کی ضمانت فراہم کرنے سے انکار پر تاخیر کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ دیگر چینی پاور پراجیکٹس کو درپیش ادائیگیاں مسائل کی وجہ تھیں۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر احسن اقبال نے رواں ہفتے سی پیک جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کسی منصوبے میں یکطرفہ تبدیلی نہیں کر سکتا، ہر فیصلے کو پہلے جے سی سی کے سامنے رکھنا ہو گا، کیونکہ یہی سی پیک کی اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کا ضامن ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چینی کمپنی کو شمسی وسائل پر پاور پلانٹ لگانے یا اسے تھر منتقل کرنے کی پیشکش پر غور کر رہی ہے۔ موجودہ حکومت مقامی کوئلے کے فروغ کیلئے بھی کام کر رہی ہے کیونکہ 8 سال قبل درآمدی کوئلے پر یہ پاور پلانٹ چلانے کا فیصلہ بہت مہنگاثابت ہو رہا ہے۔ یاد رہے کہ گوادر پاورپلانٹ کو اس بندرگاہی شہر کو بجلی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا جسے ایک دن میں 12 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے اور اسے جو بھی بجلی فراہم کی جاتی ہے وہ ایران سے درآمد کی جا رہی ہے۔
سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ اگر مہنگائی سے تنگ عوام سڑکوں پر نکل آئےتو حکومت بنانے والے ، گرانے والے، تبدیل کرنے والوں کیلئے بھی سوالات اٹھ کھڑےہوں گے۔ خبررساں ادارے جی این این کے پروگرام"خبرہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اس ملک کا اصل مسئلہ یہی ہے، لوگوں کے گھروں میں پینے کیلئے پانی نہیں ہے، جلانے کیلئے چولہانہیں ہے، بل بھرنے کیلئے پیسے نہیں ہیں، لوگ بارود بن رہے ہیں اور یہ پھٹ جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان لانگ مارچ کیلئے نکلیں یا نا نکلیں وہ ان کی مرضی ہے، اگر غریب آدمی پھٹ گئے اور باہر نکل آئے تو بیرون ملک یا اندرون ملک بیٹھے حکومتیں تبدیل کرنے والے، بنانے والے، گرانے والےیا جوڑنے والے تمام لوگوں کیلئے سوالات کھڑے ہوجائیں گے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ موجودہ ہوں یا سابقہ میں نہیں سمجھتا کہ عوامی مسائل حل کرنا ان حکمرانوں کی فہرست میں بھی شامل ہے،طاقت اور اقتدار کا نشہ ان حکمرانوں کو بہت دور لےجاتا ہے، یہ خود کو عقل کل سمجھتے ہیں،عمران خان خود کہتے ہیں کہ بظاہر ذمہ داری میری تھی مگر آدھے اختیارات بھی میرے پاس نہیں تھے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ جن بیساکھیوں کے سہارے یہ تمام لوگ اقتدار میں آتے ہیں اقتدار سے نکلنے کے بعد سب سےپہلے انہیں بے ساکھیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، اگر آپ کو کام نہیں کرنے نہیں دیاجارہا تھا تو اسی وقت حکومت سے نکلتے اور بتاتے کہ یہ معاملہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز شریف کی گزشتہ روز ایک تصویر سامنےآئی جس میں وہ واک کرتی دکھائی دے رہی ہیں، اس تصویر میں ان کے عقب میں پانچ چھ گارڈز بھی دکھائی دے رہے ہیں،مریم نواز نے اس تصویر میں جو بیگ تھام رکھا ہے اس کی قیمت سے پاکستان میں 10 خاندانوں کے سال کےراشن کا انتظام ہوسکتا ہے،آپ کیسےسوچ سکتے ہیں کہ ایسے لوگ عوام کی فلاح کیلئے کچھ کریں گے۔
ڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے پارٹی کے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔ سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی ارکان نے سینیٹ اجلاس میں احتجاج کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادی۔ قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم اور پی ٹی آئی سینیٹرز ڈپٹی چیئرمین کے چیمبر پہنچے اور اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا،انہوں نے درخواست سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادی،سینیٹر اعجاز چوہدری نے بتایا کہ اعظم سواتی نے پیغام بھیجا ہے کہ جو ان کے ساتھ ہوا ہے بہتر ہے کہ ان کو گولی مار دی جائے۔ اراکین نے ایوان میں اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا اور اعظم سواتی کے حق میں نعرے بھی لگائے، اپوزیشن اراکین نے سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں،سینیٹر افنان اللہ نے کورم کی نشاندہی کردی تو کورم نامکمل ہونے پر اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز اعظم سواتی کو رات گئے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا،ایف آئی اے نے سینیٹر اعظم سواتی کو آرمی چیف جنرل باجوہ اور فوج کے خلاف ٹویٹ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ عدالت نے ان کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کا حکم دیا تھا مگر انھوں نے دوران حراست تشدد کا الزام لگایا تھا،اعظم سواتی کا پمز اسپتال میں طبی معائنہ کیا گیا تھا۔ اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے اعظم سواتی کو صحت مند قرار دے دیا۔
وزارت داخلہ نے ضمنی الیکشن کے دوران دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر الیکشن کمیشن کو ایک اور مراسلہ بھیج دیا ہے۔ جس میں کہا ہے کہ الیکشن کی گہما گہمی میں دہشت گردانہ کارروائی کا خدشہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو مراسلے میں بتایا ہے کہ اطلاعات کے مطابق دہشت گرد ضمنی انتخابات میں کارروائیاں کر سکتے ہیں، انتخابات کا محتاط انداز سے انعقاد کیا جائے، سندھ اور کراچی میں الیکشن کے روز یا اس سے قبل مذموم کارروائیاں کی جا سکتی ہیں۔ وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ دوسری جانب پنجاب میں بھی آنے والے دنوں میں سیاسی افراد کو ٹارگٹ کیا جا سکتا ہے، امن و امان کی صورتِ حال کو کنٹرول کرنا تنہا پولیس کے لیے ممکن نہیں، مختلف صوبوں میں پولیس جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فوج اور پیرا ملٹری فورسز سیلاب ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔ فورسز کی مصروفیات کا فائدہ اٹھا کر شر پسندوں نے کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے، دہشت گردوں نے خیبر پختونخوا، پنجاب اور کراچی میں نقل و حمل بڑھا دی ہے۔ وزارت داخلہ نے اپنے مراسلے میں خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس کا بھی ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ دہشت گرد خفیہ راستوں سے سرحد پار سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں ضمنی انتخابات کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر تنبیہی مراسلہ جاری کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کورنگی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 14 اکتوبر کو کراچی میں ہونے والے جلسے کی تیاریوں کے حوالے سےتنبیہی مراسلہ جاری کیا اور آئندہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نا کرنےکی ہدایات جاری کی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تنبیہی مراسلے میں عمران خان کو خبردار کیا ہے اور کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے کراچی کے حلقہ این اے239 کورنگی میں ضمنی انتخابات کی مہم کےسلسلے میں 14اکتوبر کو جلسے کا اعلان کررکھا ہے، یہ حدود کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرےمرحلے کی بھی ہیں، الیکشن کمیشن کے انتخابات ضابطہ اخلاق کے تحت بلدیاتی انتخابات کیلئے اجتماعات،جلسے اور ریلیوں پر پابندی عائد ہے۔
بدترین سیلاب کے باعث معاشی طور پر نقصانات کا سامنا کرنےو الے پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے مزید ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف ) کا ایک وفد سیلاب کے باعث پاکستانی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا جائز ہ لینے کیلئے جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق یہ وفد سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرکے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگائے گا اور ساتھ ہی سیلاب کے بعد متاثرہ لوگوں کے مسائل و ضروریات سے متعلق تفصیلات اکھٹی کرے گا، یہ وفد سیلاب زدہ علاقوں میں رہنے والے افراد کے روزگار کے حوالے سے بھی ڈیٹا اکھٹاکرے گا۔ آئی ایم ایف کا وفد تمام تفصیلات جمع کرنے کے بعد سیلاب متاثرین کی معاونت کیلئے تجاویز مرتب کرکے ایک رپورٹ تیار کرے گا، اس کیلئے حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے وفد کو بھرپور سہولیات فراہم کرے گی، وفد کی تیار کردہ رپورٹ آئی ایم ایف کو بھجوائی جائےگی جس کی روشنی میں پاکستان کیلئے مزید ریلیف پیکج جاری ہونے کا امکان ظاہر کیاجارہا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مسلح افواج کے مالیاتی امور میں تقریباً 25 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کردی،آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے آڈٹ رپورٹ جاری کردی ہے،جس میں بتایا گیا کہ آڈٹ سال 2021-22 کے لیے دفاعی خدمات کے اکاؤنٹ پر آڈٹ رپورٹ کے مطابق پاک فوج نے 21 ارب روپے، پاک فضائیہ نے 1.6 ارب روپے اور پاک بحریہ نے 1.6 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کیں۔ آڈٹ رپورٹ میں انٹر سروسز آرگنائزیشنز میں 66 ملین روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی اور ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل کی جانب سے 203 ملین روپے کا غبن کیا گیا،ملٹری لینڈز اور کنٹونمنٹس میں 2 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔ پاک فوج کی جانب سے ایک اسٹور کی غلط خریداری کی وجہ سے تقریباً 18 ارب روپے کی بے ضابطگی سامنے آئی،دوسری بڑی بے ضابطگی پروکیورمنٹ رولز کا مشاہدہ کیے بغیر ٹھیکوں کے بے قاعدگی سے اختتام پذیر ہونے کی وجہ سے ہوئی،جو تقریباً 2 ارب روپے تھی،اشیا کی خریداری پبلک پروکیورمنٹ رول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کمبائنڈ ملٹری اسپتال پشاور میں ٹھیکے کی بے ضابطگی اور ادویات کی غلط خریداری سے 290 ملین روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں، پبلک پروکیورمنٹ ریگولیرٹی اتھارٹی کی ویب سائٹ کے ٹینڈر نوٹسز کو کنجینٹ بلز کے ساتھ جمع کرانے سے 132 ملین روپے کی غیر مجاز ادائیگی ہوئی۔ پی ایم اے کاکول کے آڈٹ کے دوران ایک اور غلط خریداری کا انکشاف ہوا اور ریکارڈ کی جانچ پڑتال سے 10 ملین روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا،آڈٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان ائیر فورس نے سوئی گیس کے بے ضابطہ استعمال کے دوران رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بجلی کی پیداوار کے لیے 610 ملین روپے، اوور ٹائم اور کنوینس الاؤنسز کی غیر مجاز ادائیگی کی وجہ سے 481 ملین روپے کی بے ضابطگی کی۔ کھیلوں کے سامان کی غیر ضروری خریداری، اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر پر بے قاعدہ اخراجات کے لیے 102 ملین روپے، کروز بوٹ کی اجازت سے زیادہ غیر مجاز خریداری کے لیے 83 ملین روپے، ایئر فورس آفیسرز ہاؤسنگ اسکیم کو بجلی کی بے قاعدہ فراہمی کے لیے 52 ملین روپے کی کرپشن کی گئی۔ 38 ملین روپے اسپتال کے ترقیاتی فنڈ کی مد میں، گراؤنڈز کی دیکھ بھال پر مشتبہ اخراجات کے لیے 15 ملین روپے، ایڈوانس ادائیگی کی وجہ سے کنٹریکٹ کو دیے گئے غیر قانونی فائدے کے لیے 12 ملین اور فٹنس کلب پر غیر مجاز اخراجات کے لیے 40 لاکھ روپے کی غبن کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک بحریہ نے 1.6 بلین روپے کی بے ضابطگیاں کیں جس سے ہرجانہ ادا نہ کیا گیا جو حکومتی مفادات کے تحفظ میں انتظامیہ کی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملٹری لینڈز اور کنٹونمنٹس میں مجموعی طور پر 2 ارب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں، جن میں 1.9 بلین روپے شامل ہیں جو حیدرآباد کنٹونمنٹ میں ایک بلڈر کی جانب سے چار منزلوں کی غیر مجاز تعمیر کی وجہ سے ہوئے۔ 88 ملین روپے کی بے ضابطگی مقصد کی غیر مجاز تبدیلی اور پریمیم، کمپوزیشن فیس اور ڈویلپمنٹ چارجز جمع نہ کروانے کی وجہ سے ہوئی،جس میں راولپنڈی میں رہائشی جائیداد کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا،آڈٹ رپورٹ میں ڈیفنس سروسز گرانٹ سے مالی اعانت حاصل کرنے والے مختلف شعبوں کی مزید نشاندہی کی گئی ہے اور ہر شعبے میں اہم مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں ریکارڈ کی عدم تیاری، پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004 کی خلاف ورزی، پبلک اور میونسپل سروسز کی عدم فراہمی، مسلح افواج کے اندر کمزور اندرونی کنٹرول، قواعد و ضوابط پر عمل درآمد میں عدم تعمیل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں پبلک ورکس، انکم اور سیلز ٹیکس کی عدم روک تھام اور اسے سرکاری خزانے میں جمع نہ کرنا، اسٹورز کی مقامی خریداری اور اس کے انتظام میں شفافیت کا فقدان، صحت کی خدمات، ہتھیاروں اور آلات کی دفاعی پیداوار کے معاہدوں کا بے قاعدہ نتیجہ اور پیشگی کا منظم مسئلہ سمیت دیگر مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں وزیراعظم شہباز شریف کی نااہلی کیلئےدرخواست دائر کردی گئی ہے، درخواست میں آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی نااہلی کی درخواست پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس کی جانب سےدائر کی گئی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا اور بیرون ملک دوروں کے دوران بطور وزیراعظم پاکستان اشتہاری اور سزایافتہ ملزمان سے ملاقاتیں کیں۔ درخواست گزار نےمزید کہا ہے کہ وزیراعظم نےاپنے دوروں کے دوران نواز شریف، اسحاق ڈار، سلیمان شہباز او ر حسن نواز سے ملاقاتیں کیں، یہ تمام لوگ یا تو عدالتوں سےسزایافتہ ہیں یا یہ مختلف کیسز میں اشتہاری ہیں، ایسے افراد سے ملاقاتیں کرکےوزیراعظم نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، لہذا وزیراعظم شہباز شریف کو آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کےتحت نااہل کیا جائے۔عندلیب عباس نے اپنی درخواست میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو ملنے والی عدالتی سزا سے متعلق بھی حوالہ دیا اور کہا کہ انہیں عدالت نے دس سال قید اور 80لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا رکھی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) میں بڑے پیمانے پر تبادلے کر دیئے گئے ہیں جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) میں بڑے پیمانے پر تبادلے کر دیئے گئے ہیں ،ڈی جی نیب پشاور اور ڈی جی بلوچستان کو تبدیل کردیا گیا ہے جس کا کابینہ سیکرٹریٹ سٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے باقاعدہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ کابینہ ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈائریکٹر جنرل نیب (خیبرپختونخوا) کی خدمات نیب ہیڈکوارٹرز کو سونپ دی گئی ہیں جبکہ تمام تبادلوں و تعیناتیوں کا نوٹیفکیشن چیئرمین نیب کی باقاعدہ منظوری کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ کابینہ سیکرٹریٹ سٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے دور اقتدار میں مدت ملازمت میں توسیع حاصل کرنے والے بریگیڈیئر (ر) فاروق ناصر کا بھی تبادلہ کر دیا گیا ہے، ان کی خدمات نیب ہیڈکوارٹرز کو سونپ دی گئی ہیں جبکہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے گریڈ 20 کے افسر جاوید اکبر کو نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) میں تعینات کر دیا گیا ہے، ان کی تعیناتی گریڈ 21 میں سول سرونٹ ایکٹ 1973ء کے سیکشن 10 کے مطابق کی گئی ہے، وہ ڈائریکٹر جنرل کے طور پر اپنے فرائض سرانجام دینگے۔ گریڈ 20 کے ڈائریکٹر نعمان اسلم کو بریگیڈیئر (ر) فاروق ناصر کی جگہ ڈائریکٹر جنرل نیب پشاور کا چارج سونپ دیا گیا ہے، نعمان اسلم اس سے قبل ڈائریکٹر جنرل نیب (بلوچستان) کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں جبکہ نعمان اسلم کی جگہ پر ظفر اقبال کو ڈائریکٹر جنرل نیب (بلوچستان) کی ذمہ داریاں تفتویض کر دی گئی ہیں۔ نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) میں گریڈ 20 کے افسر جاوید اکبر ریاض کو بھی نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) میں تعینات کر دیا گیا ہے وہ بطور ڈائریکٹر جنرل اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔چیئرمین نیب کی منظوری سے اہم تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
شدید مہنگائی میں پسی عوام پر حکومت نے مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز پر قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی، آئل، دودھ اور چائے سمیت متعدد اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر دودھ کی قیمتوں میں 20 روپےفی لیٹر اضافہ کردیا گیاہے جس کے بعد 197روپےلیٹر فروخت ہونے والا دودھ کا پیکٹ217روپے تک پہنچ گیا ہے، چائے کی پتی کے 450 گرام پیکٹ کی قیمت یکمشت 240 روپے اضافے کےبعد 508 سے748 روپےہوگئی ہے۔ اسی طرح 50 گرام پشاوری قہوہ جو پہلے 108 روپے کا تھا 45 روپے اضافے کےبعد 153 روپےکا ہوگیا ہے،کوکنگ آئل کی قیمت میں 141 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ٹوتھ پیسٹ کی قیمت میں 30 روپے فی 135 گرام ٹیوب، نوڈلز کے چھوٹے کی قیمت میں 3 روپے، شہد کی250 گرام بوتل کی قیمت میں 38 روپے، مچھر مار لیکوڈ کی قیمت میں 19 روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ دیگر مہنگی ہونے والی اشیاء میں شیونگ کریم، شیشہ صاف کرنے والا لیکوڈ، فیس کریم، بیکنگ پاؤڈر وغیرہ شامل ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈپرائس نے موجودہ پاکستانی حکومت سے متعلق اہم بیان دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جمہوری طریقے سے منتخب سویلین حکومت اقتدار میں ہے۔ جبکہ پاکستان کے ساتھ امریکا کا مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے۔ نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ دونوں ممالک میں سیکیورٹی اور معیشت کے معاملات پر تعاون کرنے پر اتفاق ہے۔ نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کی پاکستان کے آرمی چیف سے ملاقات ہوئی تھی۔ امریکی حکام کی پاکستان کے اعلیٰ عہدیداران سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے افغان عوام کے مستقبل کے بارے میں بات چیت ہوتی رہتی ہے، خطے میں سیکیورٹی صورتحال اور چیلنجز پر دونوں ممالک میں مستقل بات ہوتی ہے۔ امریکی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ اسرائیل اور دیگر عرب و مسلم ممالک کے درمیان پُل کا کردار ادا کرے۔ اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں نیڈ پرائس نے یوکرین جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر روس تعمیراتی مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے تو پہلے یوکرین پر حملے بند کرنا ہوں گے۔ جبکہ دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اپنے بیان میں کہا کہ بات چیت کے لیے ان کے دروازے کھلے ہیں لیکن انہیں ابھی تک مذاکرات کی کوئی سنجیدہ تجویز موصول نہیں ہوئی۔
وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد امن و امان قائم کرنے کیلئے صوبائی حکومت کی مدد کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ کی زیر صدارت امن وامان کے قیام کیلئے بنائی گئی سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین علی محمد خان اور بیرسٹر سیف نے دعوت ملنے کے باوجود شرکت نہیں کی، دیگر اراکین نے اجلاس میں شرکت کی جن میں امیر مقام، خالد مقبول صدیقی، محسن داوڑ، خالد حسین مگسی، محمد صالح شاہ اور انجینئر شوکت اللہ خان نےشامل ہیں۔ سٹیرنگ کمیٹی خیبر پختونخوا خصوصا سوات میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات سمیت دہشت گردی کی کارروائیوں کے خاتمے کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہآج میں نے سٹیئرنگ کمیٹی برائے امن کے اجلاس کی صدارت کی جہاں کے پی کے بالخصوص سوات میں حالیہ دہشت گرد حملوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین کمیٹی نے دعوت کے باوجود اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اجلاس میں ْ دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے صوبائی حکومت کی مدد کرنے کا متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا۔ کے پی کے حکومت وفاقی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کے نام پر نیچ سیاست کے بجائے صوبے میں امن و امان کو یقینی بنائے۔
پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے )کے فضائی میزبانوں کے لباس سے متعلق گزشتہ دنوں جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنےو الے ملازمین کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے اس نوٹیفکیشن کو وائرل کرنےو الےملازمین کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جی ایم فلائٹ سروسز کی جانب سے جاری کردہ فضائی میزبانوں کےڈریس کوڈ سے متعلق نوٹیفکیشن وائرل کرنے پر پی آئی اے کےویجلنس اینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے کارروائی کا آغاز کیا اور مبینہ طور پر اس معاملے میں ملوث ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سرکاری مراسلے کو وائرل کرنے کو جرم قرار دیا ہے۔ شوکاز نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کے سرکاری دستاویزات وائرل ہونے سے ملک میں ادارے کی بدنامی ہوئی، کسی بھی سرکاری ادارے کے آفیشل نوٹیفکیشن یا دیگر دستاویزات کو اس طرح سوشل میڈیا پروائرل نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پی آئی اے کے جنرل مینجر فلائٹ سروسز کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن سامنے آیا تھاجس میں فضائی میزبانوں کے لباس اور ڈریس کوڈ سےمتعلق ہدایات دی گئیں تھیں، نوٹیفکیشن میں استعمال کی جانے والی غیر مہذب الفاظ اور زبان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سےسخت ردعمل سامنے آیا جس کےبعد پی آئی اے انتظامیہ نے اس نوٹیفکیشن کو نامناسب قرار دیتےہوئے منسوخ کردیا تھا۔
دہائیوں سے انصاف کے منتظر والدین کو 32 سال بعد سندھ ہائیکورٹ سے اپنے 24 سالہ جوان بیٹے شکیل کے قتل کا انصاف مل گیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں پولیس کی حراست میں 24 سالہ جوان کی ہلاکت کے کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ پولیس نے 24 سال کے دکاندار کو کھوڑی گارڈن سے حراست میں لیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ نوجوان شکیل کو 24 اپریل 1990کو گرفتار کر کے سی آئی اے سنٹر لایا گیا، جہاں پولیس کے بدترین تشدد سے نوجوان کی موت ہو گئی۔ کیس کی جوڈیشل انکوائری میں پولیس اہلکاروں کو نوجوان کی موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسٹیٹ بینک کو سندھ حکومت کے اکاؤنٹ سے رقم کاٹ کر مقتول کے اہلخانہ کو 2 کروڑ 8 لاکھ سے زائد رقم بطور دیت دینے کا حکم دیا۔ عدالت کے حکم کے بعد اسٹیٹ بینک نے سندھ حکومت کے اکاؤنٹ سے رقم کاٹ کر چیک ناظر سندھ ہائیکورٹ کو جمع کرا دیا۔
ریاستی قوت کے استعمال اور اداروں کو یرغمال بنانے کے باوجود ہم عدالت، قانون اور عوام کے سامنے سرخرو ہوئے- وزیراعظم شہباز شریف کا منی لانڈرنگ کیس میں اپنی باعزت بریت پر ردعمل شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف آج سپیشل کورٹ سینٹرل میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی اور وزیراعظم شہبازشریف وسابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو بری کر دیا گیا ۔ شہباز شریف اور حمزہ کے خلاف ایف آئی اے نے پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف عدالت میں حاضری معافی کی درخواست دی تھی وہ عدالت پیش نہ ہوئے، بریت کی درخواست پر سماعت سپیشل کورٹ سنٹرل کے جج اعجاز اعوان نے کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: حق ذات نے پھر فضل فرمایا! منی لانڈرنگ کے جھوٹے، بے بنیاد، سیاسی انتقام پر مبنی مقدمے سے بریت کا یہ دن دکھایا! اس پر اللہ تعالیٰ کا جتناشکر اداکریں، کم ہے۔ بدترین چیرہ دستیوں، ریاستی قوت کے استعمال اور اداروں کو یرغمال بنانے کے باوجود ہم عدالت، قانون اور عوام کے سامنے سرخرو ہوئے ہیں۔ سینئر صحافی نادر بلوچ نے وزیراعظم شہبازشریف کے پیغام کے جواب میں اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: جی پوری دنیا نے دیکھا کہ فرد جرم عائد ہونے سے ایک دن پہلے وزیراعظم بن گئے اور اس کے بعد یہ کھلا انصاف ہوا! فیئر ٹرائل ہوتا اور ثابت کرتے تو بات تھی! ایک سوشل میڈیا صارف محمد کامران نے خبر پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں بری! اصل مجرم مقصود چپڑاسی اور وہ تمام کلرک تھے جن کے بنک اکاؤنٹس کےذریعے یہ ساری منی لانڈرنگ کی گئی! دوسرے نمبر پر قصوروار شریف خاندان کے شرارتی بنک اکاؤنٹس تھے جو میاں صاحب کو بتائے بغیر ہی چپڑاسیوں کے ساتھ مل گئے!میاں صاحب بےقصور ہیں! ایک اور سوشل میڈیا صارف نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: پانامہ لیکس،جعلی اکاؤنٹس منی لانڈرنگ اور ٹی ٹی گھپلوں کی تحقیقات کرنےوالی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیموں سےمعذرت کہ ان کی اپنی، اپنے خاندان کی جانیں خطرےمیں ڈال کر کی گئی محنتیں ضائع ہو گئیں اورڈاکٹر رضوان سےمعذرت جنہوں نے سسلین مافیا، گاڈفادروں سےٹکر لےکر ہم بےحسوں، مُردہ ضمیروں کیلئےجان دی!
ایک پولیس اہلکار نے معمولی جھگڑے پر موٹرسائیکل سوار شہری کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ساہیوال شہر میں تھانہ غلہ منڈی کی حدود میں پاکپتن چوک میں پولیس اہلکار نے ایک موٹرسائیکل سوار شہری کو فائرنگ کر کے بے دردی ساتھ قتل کر دیا۔ واقعے کی کلوزڈ سرکٹ ٹیلیویژن کیمرے (سی سی ٹی وی) فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں مقتول سے پولیس اہلکار جو کہ پولیس وردی میں ملبوس تھا کو جھگڑتے اور گولیاں مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔ شہری کو گولیاں مارنے والے کانسٹیبل کا نام بلال عرف بالی ہے جو کہ تھانہ غلہ منڈی میں تعینات ہے جس کی گرفتاری کے لیے آئی جی پنجاب نے قتل کرنے والے ملوث اہلکار کو جلد سے جلد گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے قتل ہونے والے موٹرسائیکل سوار شہری سے راستہ نہ دینے پر پولیس والوں کا جھگڑا ہو جس پر وہ گتھم گتھا ہو گئے اور طیش میں آکر ایک پولیس اہلکار نے لڑکے کو گولیاں مار دیں اور واقعے کے فوری بعد ملزم فرار ہو گیا جبکہ نوجوان موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ قتل ہونے والے نوجوان کی شناخت اختر کے نام سے ہوئی ہے جو شیراں والی گلی کا رہائشی بتایا جا رہا ہے۔ ایس ایچ او غلہ منڈی نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کردیں جبکہ اختر کی لاش کو جی ٹی روڈ پر رکھ کر ورثاء نے احتجاج شروع کر دیا ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی پاکپتن چوک جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہے۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب فیصل شاہکار نے ملزمان کی جلد سے جلد گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب پولیس میں ایسی کالی بھیڑوں کی کوئی جگہ نہیں ہے، ایسے عناصر کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، کسی صورت معافی نہیں ملے گی۔ پنجاب پولیس کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے مطابق ساہیوال پولیس نے اس واقعے میں ملوث اہلکار کو گرفتار کر لیا۔آئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اہلکار کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ ملزم موقع سے فرار ہوگیا تھا جس کو cctv فوٹیج کی مدد سے شناخت کر کے گرفتار کیا۔ ایسے واقعات ناقابل برداشت،ملزم کو قرار واقعی سزادلوائی جائے گی۔ ساہیوال پولیس نے بھی ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
پاک فوج میں اعلی سطح پر ترقیاں کی گئی ہیں،12 میجرجنرلز ترقی ملنے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل بن گئےہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج کے 12 میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دیدی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار بھی ترقی پانے والے افسران میں شامل ہیں، بابرافتخار نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں بطور انسٹرکٹر فرائض سرانجام دیئے،6 لانسرز میں کمیشن حاصل کیا، اردن سےفارن اسٹاف کورس اور گریجویٹ آف کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے کیا، میجر جنرل بابر افتخار نے ضرب عضب کے دوران میر علی میں بریگیڈ کی کمانڈ بھی کی تھی۔ ترقی پانے والے دیگر میجر ز میں یوسف جمال، انعام حیدر ملک، کاشف نذیر، فیاض حسین شاہ، محمد منیر، نعمان زکریا، شاہد امتیاز، احسن گلریز، محمد ظفر اقبال، سید عامر رضا اور ایمن بلال صفدر شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے کیس میں انویسٹی گیشن ایجنسی ایف آئی اے ہے جو کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے زیراثر ہے ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام خبر ہے میں ایک سوال پر کہ "وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف پر ایف آئی اے کچھ ثابت نہیں کیوں نہیں کر سکا، بریت کس بنیاد پر کی گئی ہے" کا جواب دیتے ہوئے ماہر قانون اظہر صدیق نے کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنی ہو گی کہ مدعی، ملزمان شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور ایف آئی اے ایک پیج پر ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کے کیس میں انویسٹی گیشن ایجنسی ایف آئی اے ہے جو کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے زیراثر ہے جبکہ وہ وزیراعظم کے زیراثر ہیں یہ بات تبھی سمجھ جانی چاہیے تھی جب کیس کے پرانے پراسیکیوٹر کو تبدیل کر کے نئے پراسیکیوٹر لگا دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں ٹیکس کے قوانین کو سمجھتا ہوں، یہ کنفیوژ کرتے ہیں! مقصود چپڑاسی، پاپڑ والا اور اکائونٹنٹ یہ جتنے بھی لوگ ہیں اربوں کا بلیک منی پیسہ جو ماڈل ٹائون میں جمع ہوتا تھا وہاں سے ان کے اکائونٹس میں ٹرانسفر کردیا جاتا تھا اور وہاں سے اسے ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوایا جاتا تھا اور غیرملکی ترسیلات کے ذریعے واپس پاکستان لایا جاتا تھا اور یہ سارا عمل دنوں میں مکمل کیا جاتا تھا. سوال یہ پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے براہ راست اکائونٹ کھلوایا تھا تو ظاہر ہے اپنے کسی ملازم کا اکائونٹ کھلوانے شہباز شریف خود تو بینک نہیں جائیں گے۔ سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے سوال کیا کہ "نومبر 2020ء میں اسی ایف آئی اے میں مقدمہ درج ہوتا ہے، ایک سال تک فرد جرم عائد نہیں ہوتی، عمران خان کے مطابق این آر او ہوتا ہے اور اس میں نواز اور زرداری فیملی کو ڈرائی کلین کیا جائیگا، مریم نواز کیا کیس ختم ہو چکا، اسحق ڈارواپس آکر وزیر خزانہ بن چکے ہیں لیکن مقصود چپڑاسی کا بیان اور ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ کہاں جائیں گی، کیا وہ فائلیں بھی دفن کر دی جائیں گی۔ جس کا جواب دیتے ہوئے اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ اتنے سارے شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں جن کو دیکھے بغیر فرد جرم عائد ہونے سے پہلے ہی وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت ہمارے لیے بھی اچنبھے کی بات ہے! انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ہو سکتا ہے آنے والے وقتوں میں ان فیصلوں کی روشنی میں کوئی نئے قوانین بنیں جن سے ہمارے جیسے مؤکلوں کے کیسوں میں معاون ثابت ہو!
کراچی شہر میں شہریوں کی محافظ پولیس کے اپنے تھانے میں کروڑوں روپے کی چوری ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی شہر میں اکثر شہری لوٹ مار کا شکار رہتے ہیں، شہریوں کی جانب سے پولیس سے شکایات کا سلسلہ بھی ہمیشہ جاری رہتا ہے تاہم اس بار شہریوں کی حفاظت کی ذمہ دار پولیس خود ہی لوٹ مار کا شکار بن گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کے آرٹلری میدان تھانے کے مال خانے میں موجود 2 کروڑ 7 لاکھ روپے کی رقم چوری کرلی گئی ہے، کیس پراپرٹی کی یہ رقم چار ماہ سے مال خانے میں موجود تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 4 ماہ قبل فروری کے مہینے میں داؤد پوتہ روڈ پر سنار سے ساڑھے تین کروڑ روپے کی رقم لوٹی گئی تھی، ملزمان کو گرفتار کرکےپولیس نے یہ رقم بطور کیس پراپرٹی جمع کروادی۔ ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی ہے ، تحقیقاتی ٹیم کو 7 روز میں انکوائری مکمل کرکےرپورٹ پیش کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ شرجیل کھرل کے مطابق معاملے میں تفتیشی افسر کی غفلت سامنے آئی ہے، دس اکتوبر کو کیس کی سماعت کےموقع پر تفتیشی افسر رقم کے بغیر پیش ہوا،11 اکتوبر کو پتا چلا کہ رقم مال خانے میں موجود نہیں ہے، کیس پراپرٹی کی حفاظت کے ذمہ دار 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جارہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کےدوران نادرا میں ریکارڈ نا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی جانب سے قومی شناختی کارڈ کے اجراء سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت ہائی کورٹ کےجج جسٹس محسن اختر کیانی نے کی ، اس موقع پر وزارت داخلہ اور خارجہ کےحکام کی عدم موجودگی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتےہوئے دونوں وزارتوں کے متعلقہ ڈائریکٹرز کو ایک گھنٹے میں عدالت پیش ہونے کا حکم دیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے کون آیا ہے؟ اس معاملے پر وزارت داخلہ کا کیا موقف ہے؟ یہ کیسے عجیب لوگ ہیں ، ایک درخواست 2014 سےزیر التوا ہے مگر اسے کسی نے دیکھا تک نہیں ، ایک بار اس درخواست کو دیکھیں تو سہی، اس درخواست کو مسترد کرنا ہے تو مسترد کردیں، وزارت داخلہ اور خارجہ سے کوئی نہیں آیا، کس کو ہدایات دیں؟ ایک شخص اپنی پاور آف اٹارنی رجسٹرڈ کروانا چاہتا ہے مگر سفارت خانہ اس کو تسلیم ہی نہیں کررہا۔ ایک گھنٹے بعد سماعت کے دوبارہ شروع ہونےپر متعلقہ افسران عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر نادرا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ الطاف حسین نادرا کے ریکارڈ میں رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں، ممکن ہے الطاف حسین کا شناختی کارڈ نادرا کے قیام سے پہلےکا ہو۔ وزارت داخلہ کے نمائندے کے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ الطاف حسین عمران فاروق قتل کیس میں اشتہاری قرار دیئے گئےہیں، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حکم دیا تھا کہ ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیا جائے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کرمنل کیس اور بنیادی حقوق دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ بعد ازاں عدالت نےسیکرٹری داخلہ کو وزارت خارجہ سے مشاورت کےبعد رپورٹ پیش کرنےکی ہدایات دیتےہوئےسماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔

Back
Top