خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
رمضان شوگر ملز کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف بری ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی اسپیشل سینٹرل کورٹ کےجج نے ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اورحمزہ شہباز شریف کےبریت کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے دونوں ملزمان کو بری کردیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ شہباز شریف اورحمزہ شریف کے خلاف کیس میں عدالتی نظام کا عوام کے منہ پر ایک اور طمانچہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14 ہزار اکاؤنٹس پر عرق ریزمحنت کے اور فُول پروف مقدمہ تھا، یہ پاکستان کے لوگوں کے پیسے ہیں ایک طرف سیلاب زدگان کیلئے پیسے مانگ رہے ہیں دوسری طرف ایک خاندان اربوں روپے کھا گیا۔ پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن اور سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ یہ این آر او2 ہے، رمضان شوگر ملز کے ملازمین کے نام پر 16 ارب روپے کی لوٹ مار کرنے والے شہباز شریف اور حمزہ شہباز بری ہوگئے ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ اس مقدمے میں سلیمان شہباز اشتہاری ہیں، انہوں نے ایف آئی اے ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان کو مروادیا،ملزم مقصود چپڑاسی کو مروادیا، پراسیکیوٹر اپنا لگوالیا،عوام اس کرپٹ نظام کے خلاف نکلیں۔ رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نے اس فیصلے پرردعمل دینےکیلئے مشہور شاعر فیض احمد فیض کےایک شعر کا مصرعہ سنایا ور کہا کہ" ھیں سنگ و خشت مقید اور سگ آزاد"۔ سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ شریف فیملی جس تیزی سے کیسز میں بری ہورہی ہے تعجب ہی کیا جاسکتا ہے کاش جیلوں میں موجود عام قیدیوں کو بھی یہی سہولت میسر ہوتی حکومت میں آکر لوٹ مارکرو اور این آر او لیکر چوری حلال کراؤ۔ پاکستان تحریک انصاف سینٹرل کے وائس پریزیڈنٹ اعجاز چوہدری نے کہا کہ بقول اعتزازاحسن تلی پر رکھے کیس میں بریت ہوئی ، قوم کا 16 ارب روپیہ ہڑپ، عدالتی کھیل ختم، پیسہ ہضم۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی اس فیصلے کےخلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کا احتساب نہیں ہونا اور سب نے 'باعزت' بری ہونا ہے تو احتساب کے ادارے ختم کر دیں تاکہ ان پر قوم کا پیسہ خرچ نہ ہو، پہلے پیسا لوٹا جاتا ہے پھر اس پیسےکو واپس لانے کیلئے مزید پیسہ پانی کی طرح بہایا جاتا ہے مگر ہاتھ کچھ نہیں آتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کیسا نظام ہے جس میں کسی کے اشارہ ابرو سے ایک وقت میں جس رفتار سے کسی کے خلاف مقدمے بنتے ہیں، اسی رفتار سے پھر واپس ہونے لگتے ہیں، ڈیل اورڈھیل کی روش نے احتسابی عمل و اداروں کو مذاق بنادیا ہے، یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف میں اختلاف رائے شدید ہو گیا ہے، عمران خان اپنے آپشنز محدود کر کے بند گلی میں جارہے ہیں۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان سڑکوں اور پارلیمنٹ دونوں آپشنز کھلے رکھنا چاہتے ہیں۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ تحریک انصاف فیس سیونگ چاہتی ہے تو حکومت کو چاہیے کہ انہیں فیس سیونگ دے کر اسمبلی میں آنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ جب تحریک انصاف کے ساتھ تھی تب بھی ان پر تنقید ہوتی تھی آج اگر صورتحال مختلف ہے تو بھی انہیں تنقید کا ہی سامنا ہے۔ نجی چینل جیو کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں وزیرمملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ جنوری اور فروری کیلئے ہمارے پاس ایک ایک اضافی کارگو موجود ہے، پچھلے سال کے مقابلہ میں اس سال ہمار ے پاس زیادہ گیس ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ عمران خان سڑکوں پرا ٓنے کی دھمکی دے رہے ہیں مگر ساتھ ہی پارلیمنٹ میں جانے کی حکمت عملی بھی بنا رہے ہیں۔ مبینہ ویڈیو کی خبریں کافی عرصہ سے گردش کررہی ہیں جو منظرنام پر نہیں آئی ہے لیکن عمران خان پہلے ہی اسے جعلی ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ میزبان نے بتایا کہ عمران خان ویڈیو کو جھوٹا ثابت کرنے کیلئے ڈیمو نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کی ایڈٹ آڈیو سے دے رہے ہیں، تحریک انصاف کے رہنما دبے لفظوں میں اسمبلی سے باہرا ٓنے کے فیصلے کو غلط قرار دے رہے ہیں، صدر مملکت عارف علوی نے بھی کہہ دیا ہے کہ اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی تھا مجھ سے پوچھتے تو مختلف مشورہ بھی دے سکتا تھا۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے غیرملکی سازش کے بیانیہ پر ایک کے بعد ایک زخم لگ رہا ہے اس دفعہ زخم صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے لگایا ہے، ثابت ہو رہا ہے کہ عمران خان کا امریکی سازش کا بیانیہ صریحاً جھوٹ پر مبنی تھا۔ یہ بیانیہ خود عمران خان کے الفاظ میں سیاسی کھیل تھا۔ عمران خا ن نے بھی بطور وزیراعظم سائفر پر جیوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے چیف جسٹس کو خط نہیں لکھا حالانکہ وہ ایسا کرسکتے تھے، جب بار بار غیرملکی سازش کا جھوٹ بولا گیا تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کردیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں سازش کا لفظ ہی نہیں ہے۔
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا بس چلے تو اپنے مخالفین کو کچا کھا جائے۔ عمران خان آڈیو ٹیسٹ کرائیں زیادہ دعوے نہ کریں۔ وزیر ریلوے وہوابازی خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خلاف بے بنیاد کیسز بنائے گئے لیکن ہم نے انتقامی سیاست کو برداشت کیا۔ عمران خان نے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی میں شخصی آمریت ہے جبکہ عمران خان کا اصول اور سچائی سے کوئی تعلق نہیں۔ اس نے سازش کا بیانیہ بنانانے کی کوشش کی اور عمران خان کی غلط فہمی ہے کہ ان کے خلاف کارروائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی سچ ہے کہ مجھے عمران خان کی گرفتاری میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کی ساری سیاست جھوٹ پر مبنی ہے۔ ان کے شوکت ترین نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے معاملے پر جو کیا سب نے دیکھا اور عمران خان کا اب بھی بس چلے تو اپنے مخالفین کو کچا کھا جائیں۔ وفاقی وزیر و لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان آڈیو کو ٹیسٹ کرائیں، دعوے نہ کریں اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی کہہ دیا کہ کوئی سازش نہیں تھی۔ عمران خان کا سازشی بیانہ دم توڑ گیا۔
آڈیو لیکس کا خدشے پر کابینہ اجلاس سے قبل افسران کو باہر نکال دیا گیا وزیراعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس کے خدشے کے پیش نظر کابینہ اجلاس کے دوران سرکاری افسران کو کمرے سے باہر نکال دیا،وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس شروع ہونے سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس کے خدشے کے پیش نظر تمام سرکاری افسران کو کمرے سے باہر نکلنے کی ہدایت کی جس پر افسران باہر چلے گئے۔ وزرا بھی موبائل فون کمرے کے باہر داخلی دروازے پر لگے کاؤنٹر پر جمع کراکے میٹنگ میں شریک ہوئے،اجلاس میں وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کے وزرا سے آئندہ کے سیاسی عمل پر مشاورت کی جبکہ کابینہ اراکین نے سوات میں اسکول بس پر فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت اور اظہار تشویش کیا۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ حقیقی آزادی کیا ہے وہ آڈیو لیکس سے پتا چل گئی ہے، کچھ لوگ اقتدار کی خاطر کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں،عمران خان کی حکومت عدم اعتماد کے ذریعے ختم کی گئی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن قائم رکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، سابق وزیراعظم کے پی کے کا ہیلی کاپٹر، پولیس اور دیگر وسائل استعمال کر رہے ہیں، یہ کسی بھی طرح دوبارہ حکومت چاہتے ہیں، چاہے نیوٹرلز کے پاؤں پڑنا پڑ جائے۔ آغا سراج درانی کہتے ہیں ملکی سیاست میں ایسا ہوتا رہتا ہے آڈیو اور ویڈیو لیکس ہوتی رہتی ہیں۔
پولیس نے مین پوری اور گٹکے کے گودام پر چھاپہ مارا اس دوران پولیس ملزمان کو تو نہ پکڑ سکی الٹا ملزمان نے پولیس ٹیم کو یرغمال بنالیا۔ پولیس کی چھاپہ مار ٹیم کو یرغمال بنانے پر پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی،ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان عبداللّٰہ میمن اور ملزمان کے درمیان مذاکرات کے بعد یرغمال بنائے گئے اہلکاروں کو پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ یرغمالیوں میں اے ایس پی کینٹ علینہ راجپر سمیت دیگر پولیس اہلکار شامل تھے، ملزمان کے حملے میں اے ایس پی سمیت 5 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ ٹنڈو محمد خان پولیس کا جرائم پیشہ افراد اور منشیات فروشوں کیخلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، رواں ماہ 4 ملزمان گرفتار کرکے قبضےسے چرس ، گٹکا ، دیسی شراب برآمد کرلی گئی تھی۔ اس سے قبل ٹنڈو محمد خان میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک مکان سے 170 سرکاری خیمے برآمد کئے تھے، شہریوں کی درخواست پر مقامی ججز کی موجودگی میں کارروائی کی گئی تھی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ آمدن سے زائد اثاثے پوری دنیا میں جرم تصور ہوتے ہیں، پاکستان میں نیب ترامیم سے منظم کرپشن کو فروغ ملے گا۔ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کمیٹیوں اور کابینہ میں فیصلے مشترکہ ہوتے ہیں، کیا پوری کابینہ اور کمیٹی کو ملزم بنایا جائے گا؟ اس طرح فیصلے کون کرے گا؟ ہر کام پارلیمان کرے گی تو فیصلہ سازی کا عمل سست روی کا شکار ہوجائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایل این جی معاہدے کے حقائق دیکھے بغیر کیس بنایا گیا تھا۔ ایل این جی سطح کے معاہدے حکومتی لیول پر ہوتے ہیں۔ کئی بیوروکریٹ ریفرنس میں بری ہوئے لیکن انہوں نے جیلیں کاٹیں۔ بعض اوقات حالات بیوروکریسی کے کنٹرول میں نہیں ہوتے۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ اور ورکنگ ڈیولپمنٹ پارٹیز کے فیصلے بھی نیب دائرہ اختیار سے نکال دیے گئے ہیں۔ حالیہ نیب ترامیم انسداد کرپشن کے عالمی کنونشن کے بھی خلاف ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آمدن سے زائد اثاثے پوری دنیا میں جرم تصور ہوتے ہیں، عالمی معیار اور مقامی قانون کے تناظر میں نیب ترامیم کا جائزہ لیں گے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ کیا نیب سے بچ نکلنے والے کسی اور قانون کی زد میں آسکتے ہیں؟ جس پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ اختیارات کے ناجائز استعمال کے لیے کوئی اور قانون موجود نہیں ہے۔ نیب ترامیم کے بعد 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن ثابت کرنا بھی ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نیب ترامیم سے منظم کرپشن کو فروغ ملے گا۔ ترمیم سے اجازت دی گئی کہ وہ مالی فائدے لیں جو نیب قانون کے زمرے میں نہ آئیں۔ خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ترمیم کے بعد مالی فائدہ ثابت ہونے ہی پر کارروائی ہوسکے گی۔ وکیل نے کہا اختیارات کے ناجائز استعمال کیلیے عوامی عہدیدار کا براہ راست فائدہ لینا ثابت کرنا ہوگا۔ عوامی عہدیدار کے فرنٹ مین اور بچوں کے مالی فائدے پر بھی کیس نہیں بنے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا نیب ترمیم شدہ قانون موجودہ حالت میں1999 میں آتا تو چیلنج ہوتا؟ وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ قانون پر عملدرآمد میں نقائص سامنے آنے پر ہی اسے چیلنج کیا جاتا ہے۔ مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے کیلیے نیب ترامیم کی گئی ہیں۔ موجودہ حکومت کے آنے کا پہلا ٹارگٹ ہی اپنے نیب کیسز ختم کرنا تھا۔ وکیل نے کہا کیا نیب تحقیقات پر خرچ ہوئے اربوں روپے ضائع ہونے دیے جائیں؟ کیا احتساب عدالتوں کے ججز پر شک ہے کہ وہ انصاف نہیں کرتے؟ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی۔
ایف آئی اے منی لانڈرنگ مقدمے میں ق لیگی رہنما چودھری مونس الہٰی و دیگر کے خلاف بینکنگ جرائم کورٹ لاہور نے چالان داخل دفتر کردیا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق عدالت کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں چودھری مونس الہٰی سمیت 4 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ جبکہ مونس کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ مونس الہٰی سمیت دیگر کے خلاف درج مقدمہ خارج کردیا گیا ہے اور مقدمہ خارج ہونے کے بعد چالان کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔ یاد رہے کہ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کے خلاف ایف آئی اے لاہور نے منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔ مقدمے میں منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات درج کی گئی تھیں، ایف آئی آر میں سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی، بھانجے واجداحمد خان بھٹی، رحیم یار شوگرملز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عمر شہریار اور طارق جاوید کے نام بھی شامل کیے گئے تھے۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا کہ نائب قاصد نواز بھٹی اور مظہر عباس نے مختلف بینکس میں اکاؤنٹس کھلوا رکھے تھے، 2 مبینہ فرنٹ مینوں کے اکاؤنٹس میں 24 ارب کی ٹرانزیکشن ہوئی جبکہ سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کے بھانجے واجد احمد بھٹی بھی 9 فیصد کے شیئر ہولڈرز ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے صدر پیر صدر الدین شاہ راشدی نے خبردار کردیا، بولے وفاقی حکومت کا مستقبل لانگ مارچ پر منحصر ہے، لانگ مارچ ہوگیا تو حکومت کا دھڑن تختہ ہوجائے گا۔ کراچی فنکشنل لیگ ہاؤس میں جی ڈی اے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا آڈیو لیکس کا معاملہ ریاست کے لئے بڑا سنجیدہ چیلنج ہے، قبل از وقت انتخابات کسی کی خواہش ضرور ہوسکتی ہے مگر زمینی حقائق کچھ اور ہیں،لانگ مارچ ہوا تو حکومت کا دھڑن تختہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں گورنر ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ معاہدے کے تحت آیا،آنے والے وقتوں میں جی ڈی اے سندھ میں متبادل کا کردار ادا کرے گی۔ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکریٹری سردار عبد الرحیم نے کہا گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو تنظیمی ڈھانچہ دینے کا فیصلہ کیا،سندھ بھر میں جی ڈی اے کی تنظیم سازی کی جائے گی،جی ڈی اے ہر سطح پر عوام کا تحفظ کرے گی۔ دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کہتے ہیں کہ حقیقی آزادی کی جدوجہد کی کال دورنہیں،حکومت کچھ بھی کرلے عوام کے انقلاب کو روکنا ممکن نہیں،آڈیولیکس کے معاملے پر عدالت سے رجوع کریں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت، جھتے یا گروہ کو وفاق پر حملہ کرنے یا ریاست کومفلوج بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کےممکنہ لانگ مارچ کے دوران امن وامان کی صورتحال سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ سمیت چاروں صوبوں، گلگت بلتستان ، آزاد جموں کشمیر اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے آئی جیز ، چیف سیکرٹریز ، چیف کمشنر اور دیگر متعلقہ حکام نےشرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ کے دوران امن وامان کی صورتحال کو برقرارکھنے اور لانگ مارچ کے شرکاء کو اسلام آباد داخل نا ہونے دینے سے متعلق اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ نے اس موقع پر کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے وفاق پر چڑھائی غیر آئینی و غیر قانونی عمل ہےجس کو روکنا صوبوں کی آئینی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے، کسی بھی سیاسی جماعت، جتھے، یا مسلح گروہ کو وفاق پر حملے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کسی گروہ یا جتھےکے ہاتھوں ریاست کو یرغمال بنانے اور ریاست کو مفلوج بنانے نہیں دیں گے، وفاق اور تمام اکائیاں مل کر ایسے غیر آئینی اقدامات کو روکنے کیلئے منصوبہ بندی کریں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہ تمام چیف سیکرٹریز کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری یقینی بنائیں کہ کوئی بھی سرکاری ملازم وفاق پر چڑھائی کی منصوبہ بندی کا حصہ نا بنے، جو سرکاری ملازمین 25 مئی کے لانگ مارچ میں شریک ہوئے ان پروفاق کو گہری تشویش ہے، چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کے آئی جیز چیف سیکرٹریز آئین و قانون کی پاسداری کو یقینی بنائیں جس پر اجلاس میں شریک تمام شرکاء نے وفاق پر حملے کی صورت میں آئین و قانون کی مکمل پاسداری کی یقین دہانی کروائی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سائفر سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرا بیان سیاق و سباق سےہٹ کر پیش کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سینئر صحافی و اینکر عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت نے ایک سوال کےجواب میں کہا تھا کہ میں سائفر سے متعلق قائل نہیں تھا اسی لیے میں نے سپریم کورٹ اپنے شکوک و شبہات سےآگاہ کیا تاکہ اس معاملے کی تحقیقات ہوسکیں، تاہم سائفر حقیقی تھا اور اس میں استعمال کی گئی زبان غیر سفارتی تھی جس پر ڈیمارش بھی کیا گیا۔ صدر مملکت کی جانب سےا س بیان ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے، سازش کے بارے میں مجھے شبہ ہے، تاہم حتمی فیصلہ تحقیقات کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ سپریم کورٹ کو سائفر کے معاملے پر لکھے گئے خط سے لے کر اب تک میرے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، میرا پختہ یقین ہے کہ اس معاملے میں تحقیقات ہونی چاہیے، اس انتہائی سنجیدہ معاملے پر میرے موقف کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ، معاملے کو غلط انداز میں پیش کرنے سے سنگین مضمرات ہوئے، یہ غلطی پہلے سے تقسیم شدہ ماحول میں مزید خلیج کا باعث بن رہی ہے۔
پاکستان ہےتو ہم ہیں، ہماری سیاستیں بھی اور طاقتیں بھی! اسی کی جڑوں میں زہر بھر دیا تو کہاں جائیں گے؟ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے اضلاع لوئر دیر اور سوات میں سکول جانے والے بچوں پر فائرنگ کے مختلف واقعات پیش آئے جن میں 5بچے زخمی ہوئے جبکہ ایک وین کا ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔ ریسکیو ٹیم نے ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہوئے چترال سے تعلق رکھنے والے زخمی بچے کو ہسپتال منتقل کیا جس کی حالت اب بہتر ہے جبکہ دوسری طرف لوئر دیر میں تیمر گرہ کے قریب فائرنگ کی زد میں آکر نجی سکول جانے والے 4 بچے زخمی ہوگئے جنہیں ریسکیو اہلکاروں نے طبی امداد کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال تیمرگرہ منتقل کردیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ جاں بحق ڈرائیور حسین احمد ولد عنایت الرحمان کا تعلق سوات سے بتایا جا رہا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک زخمی بچے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: اے-پی-ایس کےبعدہم نےعہدکیاتھاکہ مزید ہم اپنےبچوں کے جنازے نہیں اٹھائیں گے! اپنے تو چھوڑہم دشمن کے بچوں کو بھی پڑھائیں گے! پھریہ کیاپالیسی شفٹ ہے کہ آج پھر ہمارے سامنےوہ لہولہان ہیں اور ہم کبوتر کی طرح آنکھیں موندھے بیٹھے ہیں؟ یا پھر ہم شریکِ جرم ہیں؟ انہوں نے ایک اور پیغام میں لکھا کہ سوال تواٹھیں گے کیونکہ نہ یہ 2004ء ہےاو رنہ ہم خودسے پچھلےوالوں کی طرح ڈالروں کےعوض ضمیر بیچتے ہیں! 4مہینے سے سوال کررہا ہوں، کبھی پراپگینڈسٹ قرار دیتے ہیں توکبھی غدار! ایک گروہ فوج کا ٹاؤٹ کہتا ہے تو دوسرا طالبان! میں اس ریاستِ کا شہری ہوں اورسوال کرتا ہوں کہ میرےخون کاسودا کن شرائط پر ہوا؟ ایک اور پیغام میں لکھا کہ: افسوس! اتناعرصہ اگر مجھے دھمکیاں دلواکر خاموش کرانےاور پراپیگنڈا کے بجائےمیری باتوں کی تحقیقات کرالی ہوتیں توآج یہ نوبت نہ آتی! افسوس! یہ بھی ہےکہ اس ساری ایکسرسائز کےلیےجو چینل استعمال کیے،ان کی وطن دوستی سےبھی بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ: نادان دوست یہ ملک ہےتو ہم ہیں، ہماری سیاستیں بھی ہیں اور یہ طاقتیں بھی! اسی کی جڑوں میں زہر بھردیں گے تو کہاں جائیں گے؟ مراد سعید نے سوات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہمیں پالیسی سٹیٹمنٹ چاہئے، ہمارے سیکورٹی ادارے سٹاک ایکسچینج اور معیشت پر پریس کانفرنس نہ کریں، ہمیں بتایا جائے کہ ہمارے امن کا کیا ہوا، اج سوات میں اسکول وین پر حملہ ہوا ہے، یہ ہم کس طرف جا رہے ہیں۔
وفاقی حکومت نے وزارت صحت کو بھارت سے مچھردانیاں خریدنے کی اجازت دیدی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ قومی ادارہ صحت کو بھارت سے62 لاکھ مچھر دانیاں خریدنے کی اجازت مل گئی ہے، یہ اجازت ایک بار کی خریداری کیلئے ہے، خریدی جانے والی مچھر دانیاں نومبر کے وسط تک پاکستان آجائیں گی۔ وزارت صحت کے حکام کے مطابق ملک کے 32 سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ملیریا نے تباہی مچائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ملیریا کے ہزاروں کیسز سامنے آرہے ہیں، ان کیسز میں بڑی تعداد بچوں کی ہے، ملیریا میں مبتلا بچوں کے علاج میں شدید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑرہا ہے۔ وزارت صحت کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں مچھروں کی افزائش کے باعث ملیریا سب سے بڑا عوامی مسئلہ صحت بن کرسامنے آیا ہے،سیلاب زدہ علاقوں میں رہنےوالے لوگوں خصوصا بچوں اور خواتین کو ملیریا جیسی موذی مرض سے بچانے کیلئے مچھر دانیوں کی اشد ضرورت ہے، جو کہ فوری طور پر بھارت سے دستیاب کی جاسکتی ہیں۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے وزارت صحت کو بھارت سے مچھر دانیاں خریدنے کی اجازت دیدی ہے، مچھر دانیاں خریدنے کیلئے فنڈز عالمی ادارہ گلوبل فنڈز فراہم کرے گا، کوشش ہے کہ جلد سےجلد یہ مچھردانیاں پاکستان پہنچ جائیں تاکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو ملیریا سے بچایا جاسکے۔
بین الاقوامی اکنامک فورم 'موڈیز'نے پاکستان کی معاشی ریٹنگ کے بعد کمرشل بینکوں کی ریٹنگ بھی کم کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فورم موڈیز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پانچ بڑے کمرشل بینکوں کی طویل مدتی ڈپازٹ ریٹنگ کم کردی گئی ہے، جن بینکوں کی ریٹنگ کم کی گئی ان میں حبیب بینک لمیٹڈ، الائیڈ بینک لمیٹڈ، نیشنل بینک آف پاکستان، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ اور مسلم کمرشل بینک لمیٹڈ شامل ہیں۔ موڈیز نے پاکستانی کمرشل بینکوں کی طویل مدتی ڈپازٹ ریٹنگ میں کمی کرتے ہوئے اسے بی3 سے سی اے اےون کردیا ہے، بینکوں کی طویل مدتی فارن کرنسی کاؤنٹر پارٹی رسک ریٹنگز بھی بی 3 سے سی اے اے ون کردیا ہے۔ موڈیز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یو بی ایل، اے بی ایل، ایم سی بی کی بیس لائن کریڈٹ ایسسمنٹ کو بی3 سے سی اے اے ون کردیا گیا ہے جبکہ ایچ بی ایل اور این بی پی کےبی سی ایز کی سی اے اے ون پر تصدیق بھی کردی گئی ہے، اس تنزلی سے تمام بینکوں کی ڈپازٹ پر آؤٹ لک بدستور منفی رہےگی۔ یادرہے کہ موجودہ دور حکومت میں چند روز قبل عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو مزید منفی کرتےہوئے پاکستان کی ریٹنگ بی 3 سےسی اے اے کردی تھی
شہریوں کو تحفظ دینا حکومتی اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری، بد امنی کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق سوات میں پیر کے روز چارباغ تحصیل کے علاقے گلی باغ میں طالبعلموں کو لے جانے والی وین پر موٹرسائیکل سوار نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر دی جس سے 2 طالب علم زخمی ہو گئے تھے جبکہ ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا تھا۔ یہ دہشت گرد حملہ تشدد کے واقعات کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے جس کا الزام مقامی لوگوں نے تحریک طالبان پاکستان پر عائد کیا ہے لیکن کسی بھی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی جس کے خلاف ہونے والا احتجاج آج مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہے۔ دہشت گردی کے خلاف اور امن وامان کے حق میں مینگورہ کے علاقے نشاط چوک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور سفید جھنڈے اٹھا رکھے تھے جبکہ دہشت گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ مظاہرین نے کہا کہ شہریوں کو تحفظ دینا حکومتی اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری، بد امنی کسی صورت برداشت نہیں کرینگے، حکومت دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف کارروائی کرے۔ مظاہرےسے صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) ایمل ولی، سینیٹر مشتاق احمد، افراسیاب خٹک اور منظور پشتین سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ سوات میں دوبارہ دہشت گردی کے واقعات رونما ہونا اورامن وامان کی بگڑتی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے جس سے امن و امان کوبڑا دھچکالگا ہے۔ انہوں نے کہا پختون امن چاہتے ہیں انہیں دیوارسے نہ لگایاجائے۔سٹیٹ کو اپنی زمہ داری احسن طریقے سے نبھانے کی ضرورت ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف ڈاکٹر گل عالم وزیر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: سوات نے ایک بار پھر عسکریت پسندی کو مسترد کر دیا اور امن اور انصاف کے لیے آواز اٹھائی۔ پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹویٹر اکائونٹ سے مظاہرے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ: سوات کے لوگ امن کے لیے نکل آئے ہیں! ایک اور سوشل میڈیا صارف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ بار بار ہو رہا ہے اور سب نظر انداز کر رہے ہیں، تم کیوں ان چھوٹی معصوم جانوں کو اپنے بھونڈے کھیل کے لیے قربان کر رہے ہو! ہم ایسا دوبارہ نہیں ہونے دیں گے! ایک سوشل میڈیا صارف احتشام الحق نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پشتون مزید بدامنی نہیں چاہتے! آج سوات میں پشتون قوم نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم مزید جنگ کا شکار نہیں ہوں گے اور ریاست کی پالیسیوں کو قبول نہیں کریں گے جس کی وجہ سے ہم اب تک جنگ اور بدامنی کا شکار ہیں! دریں اثنا سکول وین پر حالیہ دہشت گرد حملے کے خلاف مظاہرین نے کہا کہ اگر حکام نے 24 گھنٹوں کے اندر مطالبات پورے نہ کیے تو اسلام آباد تک مارچ کریں گے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وین ڈرائیور کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اور مجرموں کو بے نقاب کیا جائے جبکہ حکومت کو بڑھتی عسکریت پسندانہ سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ دوسری طرف سوات کے متعدد علاقوں میں تقریباً 1222 پرائیویٹ سکولز احتجاجاً بند رہے۔ پرائیویٹ سکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے اعلان کیا تھا کہ وہ نشاط چوک پر احتجاج میں شریک ہونگے اور سکول بند رکھیں گے۔
پنجاب حکومت نے جدید ٹیکنالوجی ویب 3.0، کرپٹو کرنسی اور متعلقہ ٹیکنالوجیز اپنانے اور ریگولرائز کرنے کے لیے 22 ممبران پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی ۔ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے جدید ٹیکنالوجی ویب 3.0، کرپٹو کرنسی اور متعلقہ ٹیکنالوجیز کو اپنانے اور ریگولرائز کے لیے 22 ممبران پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی ہے جس کے کنوینر صوبائی وزیر خزانہ جبکہ صوبائی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی معاون کنوینر تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو کمیٹی کا سیکرٹری بنایا گیا ہے جبکہ سرکاری کمیٹی کے ممبران میں ایس ای سی پی، ایف بی آر، مختلف قومی بینکوں اور ٹیکنالوجی کمپنیز کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ صوبائی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ارسلان خالد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس حوالے سے اپنے پیغام میں لکھا کہ: پاکستان کا مستقبل دو ستونوں پر کھڑا ہے، نوجوان اور جدید ٹیکنالوجی ہمارا مستقبل ہے اور یہ دونوں پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کے بنیادی منشور میں شامل ہیں۔ ہم اپنی معیشت کی بہتری کے لیے ویب 3.0 اور ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں آگے بڑھ رہے ہیں اور اس کے لیے نئے ٹیلنٹ کی تلاش میں ہیں جو کہ ویب 3.0 ایکوسسٹم اور ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہمارے معاون ہوں! سرکاری کمیٹی کی ایک ممبر انوشے شیگن نے نوٹیفیکیشن ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ میں Web3 ، کرپٹو کرنسی اور متعلقہ ٹیکنالوجیز کو اپنانے اور ریگولرائز کرنے سے متعلق حکومت پنجاب کی کمیٹی کا حصہ بننے جا رہی ہوں! ویب 3.0 کرپٹو کرنسی اور متعلقہ ٹیکنالوجیز کے لیے قائم کی گئی سرکاری کمیٹی کے مقاصد میں اس حوالے سے ریسرچ کرنا اور مستقبل کے لیے روڈ میپ تیار کرنا جبکہ چائنا، امریکہ، برطانیہ ودیگر ترقیاتی ممالک میں استعمال کیے جانے والے طریقوں سے آگاہی حاصل کرنا اور عملدرآمد بارے تجاویز فراہم کرنا شامل ہو گا۔ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ہیڈکوارٹر ان تمام معاملات میں معاونت فراہم کرے گا۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس کے معاملے میں ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 11 افراد کےخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کارپوریٹ بینکنگ سرکل نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا، ایف آئی آر میں عمران خان کے علاوہ سیف اللہ نیازی، طارق شفیع، سردار اظہر فاروق ، طارق شیخ اور سید یونس کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے نجی بینک میں نیا پاکستان کے نام سے اکاؤنٹ کھولا گیا، بینک مینجر نے اس اکاؤنٹ کو غیر قانونی طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی، بعد ازاں اکاؤنٹ میں ابراج گروپ کی جانب سے 21 لاکھ ڈالر ٹرانسفر کیے گئے،ملزمان پرائیویٹ بینک کے بینفشری ہیں، نجی بینک کے مینجر کو بھی مقدمہ میں شامل کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ووٹن کرکٹ کلب کے2 اکاؤنٹس سے بھی رقوم منتقل ہوئیں، نجی بینک کےسربراہ نے مشتبہ طور پر غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں مدد کی، پی ٹی آئی کی جانب سے ابراج گروپ کے مالک عارف نقوی کا بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کروایا گیا جو بعد میں جھوٹا اور جعلی ثابت ہوا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گل نے سپریم کورٹ سے رانا ثنا کیس میں سو موٹو لینے کی استدعا کردی،بغاوت پر اکسانے کے کیس میں اسلام آباد کچہری میں واقع ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا میں شہباز گل نے کہا کہ رانا ثنا کیس میں پنجاب پولیس تھانوں کے چکر لگا رہی ہے، رانا ثنا نے عدالتی سسٹم کو مفلوج کر دیا ہے۔ شہباز گل نے پوچھا کہ کیا رانا ثنا کسی قانون کے پابند نہیں ہیں؟ کیا پولیس کسی کی ذاتی ملازم ہے؟آئی جی اسلام آباد بھی عدلیہ کی توہین کر رہے ہیں، پولیس وارنٹ لے کر گھوم رہی ہے اور رانا ثناء اللّٰہ دندناتے پھر رہے ہیں۔ شہباز گل کا کہنا ہے کہ ملک میں باہتر گھنٹے سے تماشا جاری ہے، تھانا کوہسار رانا ثنا کے وارنٹ گرفتاری کی تکمیل نہیں کر رہا، دو مختلف پاکستان دکھائی دے رہے ہیں،رانا ثنانے مال بنایا، کرپشن کی اور دھوکا دیا، تھانہ کوہسار ان کے وارنٹِ گرفتاری کی تعمیل نہیں کروا رہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے دو مختلف پاکستان دکھائی دے رہے ہیں، میں عام آدمی ہوں اس لیے کیس بھگت رہا ہوں، جبکہ رانا ثنانے اپنی پوزیشن کا ناجائز استعمال کیا ہے،گزشتہ 10 دن میں میری 4 پیشیاں ہو چکی ہیں، مجھے ہتھکڑیاں لگا کر اسلام آباد کچہری لایا جاتا تھا۔عدالت کے معاملات عدالت میں ہی رہنے چاہئیں۔
سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ مجھے معلوم ہے عمران خان کو کن چار لوگوں سے خطرہ ہے۔ خبررساں ادارے جی این این کے پروگرام "خبرہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ خان صاحب نےکن لوگوں کی ریکارڈنگ ٹیپ کی ہے، مگر میں پاکستان میں رہتا ہوں میں سچ نہیں بول سکتا، عمران خان نے جو ریکارڈنگ کی ہے اس کے ساتھ حوالے بھی موجود ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف یہ جرآت نہیں کرسکتے، یہ ایک سےد و باتیں کریں گے اور ملک سے بھاگ جائیں گے، نواز شریف کچھ عرصے سےاس لیے چپ تھے کہ مریم نواز صاحبہ یہاں تھیں اور ان کےکیسز آخری مراحل میں تھے، جو ان کی پلاننگ ہے 12 اکتوبر کے بعد سامنے آجائے گی، نواز شریف آج تک 12 اکتوبر 1999 نہیں بھولے وہ کہتے ہیں میں ایک ایک کو نشان عبرت بناؤں گا۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اس حکومت نے ہمارے اداروں میں اپنی انٹیلی جنس شامل کردی ہے،انہیں تکلیف کسی ملاقات سے نہیں بلکہ گاڑی چلانے والی شخصیت سے تکلیف ہے، عمران خان سے ملنے والی شخصیت کی گاڑی چلانے والے شخص کے بعد مریم نواز شریف نے پریس کانفرنس کی اور منہ سےآگ نکالی اور نجی محفل میں ایسی گفتگو کی جو ٹی وی پر کرنا بھی نامناسب ہے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ اگرا ن میں اتنی ہمت ہے تو نام لیں کہ گاڑی کس نےچلائی تھی، ان کے اندر جرآت ہے ملک سے بھاگ کر بات کرنے کی، ڈیل کرکے آتے ہیں، ڈیل کرکے بھاگ جاتے ہیں، بدقسمتی ہے ہمارے ادارے ہر بار ان کے دھوکے میں آجاتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ممبران صوبائی اسمبلی کو 25، 25 کروڑ روپے کی آفر کی جا رہی ہے۔ 2 ممبران کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں جنہیں 20 سے 25 کروڑ روپے کی آفر کی گئی لیکن انہوں نے کہا کہ چند پیسوں کے لیے اگر عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیا تو ہم اپنے حلقوں میں نہیں جا سکیں گے۔ عمران خان جتنا لانگ مارچ کی تاریخ آگے بڑھائیں گے اتحادی حکومت مضبوط ہوتی جائے گی لیکن عوام عمران خان کے ساتھ ہے۔ اگر عمران خان نے لانگ مارچ میں دیر کی تو اپنے 6،7 ارکان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہے کہ 155 سیٹ والا حکومت سے باہر جبکہ 86 سیٹوں والا مجرم اقتدار میں بیٹھا ہے جبکہ آرمی چیف کی تعینات کے حوالے سے فیصلہ میاں محمد نوازشریف کہہ رہے ہیں کہ میں کروں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں پر بھی لوگوں سے وزیراعظم شہبازشریف کے قریبی ارب پتی ساتھی رابطے میں ہیں، اسی لیے لانگ مارچ سے پہلے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم نہیں کیا جا رہا کیونکہ اس دوران نہ عدم اعتماد آ سکتی ہے نہ ہی گورنر راج لگایا جا سکتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کی قومی اسمبلی تقریر میں عمران خان پر تنقید کے حوالے سے عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ: انہی صاحب نے اپنا الیکشن بقول ان کے 4 بجے رات کو فون کر کے جیتا! پاکستان کے اداروں کے بارے میں پارلیمنٹ میں جو الفاظ انہوں نے استعمال کیے اس کے بعد بھی یہ وزیر دفاع ہیں یہ بھی سچ ہے! انہوں نے کہا کہ جب آپ الیکشن ہاریں تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی استعفیٰ دے، دھاندلی ہوئی ہے، وزیراعظم بن جائیں تو سب کام جائز ہو جاتے ہیں! انہوں نے کہا کہ اقامے پر میاں محمد نوازشریف کو نااہل جبکہ خواجہ آصف کو گرین چٹ دلوا دی گئی، یہ کیسا قانون ہے؟ عارف حمید بھٹی کے سوال پر کہ "لندن پلان ہے کیا؟" کے جواب میں پروگرام کے میزبان سعید قاضی نے کہا کہ: موڈیز نے آج 5 قومی بینکوں کی ریٹنگ گرادی ہے جن کے نام نہیں بتانا چاہتا کہیں لوگ پریشان نہ ہو جائیں! انہیں پتا ہے کہ وہ جس ملک کو وہ کھوکھلا کر کے گئے ہیں وہاں ان کے تمام پالیسیاں ادھیڑی جا رہی ہیں، اس جنگ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے! یہ جو سکرپٹ تیار کر رہے ہیں، یاد رکھیں تاریخ کا بھی ایک سکرپٹ ہوتا ہے، آپ کے گناہ معاشی گناہوں کا نتیجہ آج نکل رہا ہے۔
عمران خان کو حکومت سے نکالنے کے لیے حکومتی اتحاد کا حصہ بننے والے سارے لوگ وزارتوں کی لالچ میں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی ورہنما پاکستان پیپلزپارٹی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوا جس میں حکومتی اتحاد کے اہم رہنما وبلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رکن قومی اسمبلی خالد حسین مگسی نے اپنے خطاب کے دوران حکومتی اتحادیوں کے خلاف تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ حکومتی اتحاد کا حصہ بنے وہ سب سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اقتدار سے نکالنے کیلئے آئے تھے اور اب سب کے سب وزارتوں کی لالچ میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ان سب اتحادیوں کے لیے مشورہ ہو گا کہ سارے استعفے دے دیں کیونکہ وزارتیں حاصل کرنا تو ان کا مقصد ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی موجودہ حکومت کے اتحادی ہیں، معاملات کو ان لوگوں سے بہتر چلا سکتے ہیں، یہ وزارتیں چھوڑ دیں ہم معاملات کو بہتر طریقے سے چلا کر دکھائیں گے۔ حکومتی اتحادی جب قومی اسمبلی میں آتے ہین نہیں تو معاملات کس طرح چل سکتے ہیں۔ رہنما بلوچستان عوامی پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم وہی اتحادی ہیں جو موجودہ حکومت کو برسراقتدار لے کر آئے اب ہمیں موقع دیا جانا چاہیے۔ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وقفہ سوالات کو ختم کر دیں، سب سے بڑی کابینہ پر مشتمل اسمبلی خالی پڑی ہے، مجھے 74 وزراء میں سے صرف 4 ہی دکھا دیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس! میرے سوالوں کے جوابات نہیں آئے، ایسا کرنا چاہیے کہ وقفہ سوالات سال کے آخرمیں کر لیا جائے تاکہ تاکہ ایک ہی دفعہ سارے جواب مل جائیں۔ پاور ڈویژن کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات انتہائی اہم ہوتا ہے لیکن پاور ڈویژن کی طرف سے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا گیا، اس پر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی نوید قمر نے کہا کہ متعلقہ وزیر اسمبلی میں موجود ہیں، سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سولات تو بہت ہوتے ہیں جو جمع ہو جاتے ہیں ان کا تو جواب آیا نہیں، اگلی دفعہ ایسا نہ ہو، ہر سوال کا جواب ملنا چاہیے۔ لیگی رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ لاہور، اسلام آباد جی ٹی روڈ انتہائی خستہ حال، حالت کو دیکھ کر ٹال ٹیکس ادا کرنے کو دل نہیں کرتا، اگر سڑکوں کی مرمت ہی نہیں ہونی تو پھر ٹال ٹیکس کس بات کا دیں۔ اجلاس کے دوران وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ کے پی کے میں دہشت گردی دوبارہ واپس آ رہی ہے اس صورتحال کو سکیورٹی اداروں کو صوبائی حکومت کو دیکھنا چاہیے، دہشت گردوں اور تحریک انصاف کے مابین اتحاد ثابت ہو رہا ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف احتجاج پر تحریک انصاف کی طرف سے پابندی لگا دی گئی ہے، عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، دہشت گرد افغانستان والا فارمولا یہاں بھی استعمال کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا میں پناہ لی ہوئی ہے اور صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں، صوبائی حکومت عمران خان کو اقتدار میں لانا چاہتے ہے چاہے اس کیلئے پائوں پڑنا پڑے یا ترلے کرنے پڑیں۔ آ ڈیو لیکس نے حقیقی آزادی کی حقیقت کو بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے، جلد عمران خان کا اصل بھیانک چہرہ عوام پر آشکار ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی قربانیاں بے مثال ہیں، خیبرپختونخوا کی صورتحال پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ دہشت گردوں سے تحفظ کا اولین فرض صوبائی حکومت کا ہے، اس کے بعد کسی اور ایجنسی کا یا ڈیفنس فورسز کا زمہ بنتا ہے۔

Back
Top