وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کی مثالیں دینے والے جج اور عدالت کے سامنے پیش ہوکر جواب دینے کو تیار نہیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے لاہور میں سیرت النبیﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی مخالف عمران خان پر طنز کے تیر برساتے ہوئے کہا کہ یہ مثال ریاست مدینہ کی دیتے ہیں مگر جج اور عدالت کو جواب دینے کیلئے تیار نہیں ہیں، کیا ہمارا جذبہ اور ایثار ریاست مدینہ والا ہے، میرا گھر ریگولرائز ہوجائے چاہے دیگر گھر گرادیئے جائیں، کیا ریاست مدینہ میں ایسا ممکن ہے، کیا ریاست مدینہ میں دستور، قانون اور عدالت کو نا ماننے کا تصور موجود ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تقریبا 3 کروڑ30 لاکھ سیلاب متاثرین تباہی و بربادی کی خاموش تصویر بنے ہوئے ہیں مگر کچھ لوگوں سیلاب زدہ لوگوں کی آبادکاری سے زیادہ اپنی سیاست پیار ی ہے، یہ لوگ وقت اور وسائل بانٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
وزیراعظم نے 12 ربیع الاول کی مناسبت سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب انسانیت غلامی کی زنجیر میں جکڑی ہوئی تھی اور بچیوں کو زندہ درگور کردینے والے قابل نفرت رواج قائم تھے تب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺکو لوگوں کی فلاح کے لیے بھیجا، نبی کریمﷺ کے صادق وامین ہونے میں کسی گواہی کی ضرورت نہیں ہے۔
ریاست مدینہ کے حوالےسے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ نے لوگوں کے معاشی بوجھ کو ختم کیا، اس ریاست میں کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا، ریاست مدینہ مذہبی اور سیاسی آزادی کی بہترین مثال تھی، اس ریاست میں کسی غیر مسلم کو جبرا مسلمان نہیں کیا جاتا تھا، میں علماء کے جوتوں میں بیٹھنا اپنے لیےسعادت سمجھتا ہوں۔