خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی کیپٹل پولیس نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کے وارنٹ لے کر آنے والی اینٹی کرپشن ٹیم کو واپس بھجوادیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم وفاقی وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے کیلئے وارنٹ لے کر مدد کیلئے اسلام آباد کے تھانہ کوہسار پہنچ گئی، تاہم تھانہ کوہسار کے پولیس حکام نے اینٹی کرپشن کی ٹیم کو آگاہ کیا کہ رانا ثناء اللہ کی رہائش تھانہ کوہسار کی حدود میں نہیں آتی۔ پولیس حکام نے اینٹی کرپشن کی ٹیم کو آگاہ کیا کہ وفاقی وزیر داخلہ کے وارنٹ گرفتاری پر جو ایڈریس درج ہے وہ فیصل آباد کا ہے، کیپٹل پولیس نے 4 افسران پر مشتمل اینٹی کرپشن کی ٹیم کو واپس بھجوادیا ۔ دوسری جانب رانا ثنا ء اللہ کی گرفتاری پر اسلام آباد پولیس کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے، ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق وارنٹ کی تکمیل کیلئے اگر اینٹی کرپشن کی ٹیم تھانے آئی تو ان سے کاغذات وصول کرلیے جائیں گے اور درخواست کی جائےگی کہ وارنٹ کی تکمیل کیلئے ریکارڈ مہیا کرے جس کےبعد قانون کے مطابق عمل کیا جائے۔ یادرہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب کے اسپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، آج صبح اینٹی کرپشن پنجاب کی ایک ٹیم وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ کی گرفتاری کےوارنٹ جاری ہونے کے بعد عملدرآمد کیلئے اسلام آباد روانہ ہوئی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے گزشتہ روز کے اہم پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ سابق وزیراعظم ممکنہ لانگ مارچ سے قبل پنجاب اور کے پی میں اہم انتظامی تبدیلیاں کریں گے۔ نجی چینل اے آے وائے کا دعویٰ ہے کہ سینئر پارٹی رہنماؤں سے ہونے والی ملاقات اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل اور وزیرداخلہ کو تبدیل کیا جائے کیونکہ ہاشم ڈوگر کے نام پر سینئر قیادت کے کئی لوگوں کو تحفظات ہیں۔جبکہ دیگر پارٹی رہنما بھی ان کی کارکردگی دے مطمئن نہیں۔ دوسری جانب اجلاس میں شامل رہنماؤں نے باتوں میں عمران خان سے لانگ مارچ کی حتمی تاریخ جاننے کی کوشش کی اور کہا کہ تاریخ بتا دیں تاکہ اس حساب سے اپنی تیاریاں کی جائیں اس پر عمران خان نے کسی کو تاریخ نہیں بتائی۔ عمران خان کا ماننا ہے کہ وہ جوبھی بات کسی سے شیئر کرتے ہیں وہ پھر لیک ہو جاتی ہے اس لیے انہوں نے کہا ہے کہ تمام قیادت اپنی تیاریاں پوری طرح کر لے کیونکہ کسی بھی وقت یہ کال دی جا سکتی ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کی گرفتاری کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے پر شہباز گل کا کہنا ہے کہ اس سب کھیل کا حل فوری الیکشن ہیں۔ رہنما تحریک انصاف اور عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ رانا ثنا کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو گئے ہیں، میں ابھی بھی یہی کہتا ہوں رانا صاحب یہ کھیل جو کھیلا جا رہا ہے اس میں ہماری چونچ اور آپکی دم گم ہو جائے گی اور عوام بھوکی مر جائے گی۔ اس لئے حل صرف ایک ہے فوری الیکشن تا کہ عوام اپنی نمائندہ حکومت چنے جو آ کر عوام کی خدمت کرے اور لوٹ مار بند ہو۔ شہباز گل نے ٹوئٹ میں وفاقی وزیرداخلہ کے وارنٹ گرفتاری کی تصویر بھی شئیر کی۔ یاد رہے کہ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دئیے گئے۔ وارنٹ اسپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ راولپنڈی کیجانب سے جاری کئے گئے، رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری آج ہی جاری کئے گئے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کے بلا ضمانت وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن انکوائری میں حاضر نہ ہونے پر جاری ہوئے ہیں، بلا ضمانت وارنٹ گرفتاری سپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ نے جاری کئے، رانا ثناء اللہ کے بلا ضمانت وارنٹ مقدمہ نمبر 20/19 میں جاری ہوئے۔
لندن میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا گیا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کیلئے نیوٹرلز کا لفظ استعمال کرتے ہیں اور انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جبکہ وہ ان کے اتحادی ہے اور ان کے فوج سے اچھے تعلقات لگتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں نمائندوں نے سوال کیا کہ عمران خان کی ایک اہم شخصیت سے مبینہ ملاقات سے متعلق افوہوں پر پرویز الہیٰ نے کہا کہ "مخالفت" یہ قصہ ماضی بن چکا ہے اب یہ بات ختم ہو چکی، بہت سی چیزیں واضح ہیں۔ وزیر داخلہ کی جانب سے عمران خان کو اسلام آباد مارچ کے حوالے سے وارننگ کے بارے میں پرویز الہٰی نے کہا کہ "آس پاس دیکھو حکومت میں کون ہے؟ پنجاب میں عمران خان وہ خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی ہیں، دیکھیے گارانا صاحب کے پاس کھڑے ہونے کی جگہ نہیں ہو گی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی وزیراعلیٰ پنجاب واضح کر چکے ہیں کہ وہ لندن میں نوازشریف سے ملاقات کرنے تو بالکل بھی نہیں گئے، انہوں نے بتایا تھا کہ وہ کئی سال سے مونس الہیٰ کی فیملی سے نہیں ملے تھے اس لیے لندن آئے ہیں۔ جبکہ شریف خاندان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں ان کو اچھی طرح جانتا ہوں۔
ہر آنےو الے دن سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی منافقت سے پردہ اٹھ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نئی لیک ہونے والی مبینہ آڈیو پر سیاسی مخالفین کی جانب سے تبصرے کیے جا رہے ہیں! مبینہ آڈیو لیک میں عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ایسا مت سوچیں کہ سب ختم ہو گیا ہے! میں اپنی طرف سے کئی چالیں چل رہا ہوں، جو پبلک نہیں کر سکتا! جس پر مخاطب شخص کہتا ہے کہ 5 تو میں خرید رہا ہوں، یہ میسج دینا ہےکہ وہ جو پانچ ہیں نا وہ بڑے اہم ہیں! عمران خان کی ویڈیو لیک جاری ہونے کے بعد رہنما پاکستان پیپلزپارٹی وسینیٹر شیری رحمن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ: عمران خان گزشتہ آڈیو لیک میں ملکی مفادات کے خلاف سازش کرتے ہوئے پائے گئے، نئی آڈیو میں وہ ہارس ٹریڈنگ کر رہے ہیں! مخالفین پر ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کا الزام لگانے والے خود پانچ ارکان خریدنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اپنی باری پر یہ لوگوں کو کہہ رہے کہ صحیح اور غلط میں فرق نا کریں! ایک اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ: ہر آنے والے دن کے ساتھ عمران خان کے دوہرے معیار اور منافقت سے پردہ اٹھ رہا ہے! وہ ہارس ٹریڈنگ میں ملوث تھے! عمران خان عدم اعتماد کو ناکام کرنے کیلئے آخری دن تک ارکان خریدنے کی کوشش کرتے رہے! جب ہارس ٹریڈنگ میں ناکام ہوئے تو سائفر کی آڑ میں سازشی بیانیہ تیار کیا گیا! ایک اور پیغام میں شیری رحمن کا کہنا تھا کہ یہ آڈیو لیک اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان عدم اعتماد کے آئینی عمل کو ناکام کرنے کیلئے اپوزیشن کے ووٹ خریدنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ملک کا وزیراعظم دعویٰ کر رہا ہے کہ انہوں نے 5 ارکان خریدے ہیں! عمران خان کو اب بتانا ہوگا کہ انہوں نے 5 ارکان کیسے خریدے؟ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی مبینہ آڈیو لیگ پر سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن و وفاقی وزیر احسن اقبال نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: عمران خان ایک فراڈیا ہے!
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لینے کی تردید کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کو حراست میں لینے کی تردید کر دی ہے جبکہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رہنما تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس میں پیش نہیں ہو رہے تھے، انہیں متعدد بار ایف آئی اے نے طلب کیا لیکن وہ نہ آئے اس لیے انہیں حراست میں لیا گیا ہے، ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں گرفتار کرنے کا فیصلہ کرینگے۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے ٹویٹر پیغام میں لکھا گیا کہ: سینیٹر سیف اللہ نیازی کی سینٹ کےا حاطے سے گرفتاری کی خبریں بے بنیاد ہیں، انہیں اب تک ایف آئی اے کے کسی ونگ نے گرفتار نہیں کیا۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں گرفتاری کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی ایف آئی اے سختی سے تردید کرتا ہے۔ رہنما پاکستان تحریک انصاف و سینیٹر شبلی فراز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایف آئی اے سائبر کرائم کی طرف سے سینیٹر سیف اللہ نیازی کی گرفتاری کی خبروں کو بے بنیاد قرار دینے پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور اس کےماتحت ادارےکے بیانات سےایک چیز تو ثابت ہو گئی کہ سرکار پر باؤلےپن کا غلبہ ہے جبھی تو ہاتھ پاؤں پھول چکے ہیں اور مارچ سے پہلے ڈبل مارچ کے آثار نمایاں ہیں۔ سیاست کا لبادہ اوڑھا کر ڈاکوؤں سے کیا کام لیا جارہا ہے اس سے پہلے ہم واقف تھے اب قوم بھی جان چکی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما افتخار درانی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو سینیٹ کے احاطے سے اغوا کرلیا گیا ہے، پہلے بھی ان کے گھر کے اوپر حملہ کیا گیا تھا اور ذاتی سامان تحویل میں لیا گیا تھا۔ اب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اس بات کی تصدیق اور ایف آئی اے نے تردید کر دی ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کردیا کہ پاکستان میں صحافت پر پابندی ہے اور نہ ایسے واقعات میں اسٹیبلشمنٹ ملوث ہے،جیو نیوز کے نمائندے واجد علی سید کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ امریکا کے دوران اس تاثر کو زائل کیا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک یا ملک میں آزادی صحافت کو محدود کرنے میں ملوث ہے۔ پاکستانی سفیر کی رہائش گاہ پر منعقدہ خصوصی تقریب میں واشنگٹن میں مقیم تھنک ٹینک کمیونٹی کے ارکان سے گفتگو میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کیا کہ ہم امریکا اور چین سمیت ہر ملک کے ساتھ اچھے اور آزادانہ تعلقات کے چاہتے ہیں، اپنے تقریباً ایک ہفتہ طویل دورہ امریکا کے آخری روز تقریب کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان میں آزادی صحافت پر کوئی پابندی نہیں اور یہ کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے میں ملک کی اسٹیبلشمنٹ ملوث نہیں۔ شرکا نے بتایا کہ آرمی چیف نے امریکی سامعین کو اپنے حیرت انگیز طور پر واضح ریمارکس سے متاثر کیا،شرکا نے کہا کہ آرمی چیف نےبہت سی ایسی باتیں کہیں جنہوں نے ہمیں ایک مثبت انداز میں حیران کردیا۔ گزشتہ روز پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ دورہ امریکا مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں،اپنے دورے کے دوران امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داران کے ساتھ ملاقاتیں کیں، امریکی دورے کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان، چین اور بھارت پر بھی بات کی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے دورے کے دوران پاک امریکا تعلقات میں بہتری، تجارت اور سرمایہ کاری پر زور دیا،بتایا کہ پاکستان تنازعِ کشمیر کا جلد حل چاہتا ہے، پاکستان امریکا کا طویل مدتی شراکت دار رہا ہے۔
وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ آڈیو لیکس میں وزیراعظم ہاؤس ملازمین ملوث ہوسکتے ہیں تاہم تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رانا ثنااللہ کی جانب سے بیان میں کہا ہے کہ آڈیو لیکس میں وزیراعظم ہاؤس ملازمین ملوث ہوسکتے ہیں۔ ملازمین کے ملوث ہونے سمیت تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں، ڈیوائس کےذریعے آڈیو ریکارڈنگ کا امکان ہے تاہم رپورٹ فوری آنے کا امکان نہیں۔ دوسری جانب گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے تھا کہ وفاقی کابینہ نے آڈیولیک کی تحقیقات کی اجازت نے دے دی ہے، حساس نوعیت کے معاملات کی شفاف تحقیقات سے قوم کو آگاہ کروں گا۔ وزیراعظم نے اس بات کی سختی سے تردید کی تھی کہ آڈیو لیک کرنے میں حکومت کا کوئی کردار ہے، انہوں نے کہا پہلے میری آڈیو لیک ہوئی ،اگلےدن ایک اورآڈیو لیک ہوگئی، اگرمیں نے کسی اور کی آڈیو لیک کرنا تھی تو اپنی کیوں کرتا؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان اور اس کے حواریوں نے قوم کا وقت ضائع کیا، ہماری آئینی جدوجہد کو سازش کا نام دے کر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے، ہم پر غداری کے الزامات عائد کیے گئے، اگر سازش کا تانا بانا ہم سے ملے تو ہم ہر سزا کے لیے تیار ہیں۔
پاکستان میں سیلاب سے تباہی سے متعلق جنرل اسمبلی نے قرار داد منظور کرلی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان میں سیلاب سے تباہی سے متعلق قرارداد متفقہ منظور کرلی، قرارداد میں پاکستان میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے تباہی پر اظہار افسوس کیا گیا،قرار داد کا عنوان پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی اور حمایت، اور حالیہ تباہ کن سیلاب کے تناظر میں ہنگامی امداد، بحالی، تعمیر نو اور روک تھام کو مضبوط بنانا ہے،یہ قرارداد پاکستان کی طرف سے تجویز کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے، حالانکہ ہمارا کاربن کا اخراج عالمی اخراج کے 1 فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم اور حکومت نے اس بے مثال آفت کا بہادری سے جواب دیا،انہوں نے ان تمام لوگوں کے لیے پاکستان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مدد فراہم کی، اور اعلیٰ درجے کی فلیش اپیل، اور لچک کے ساتھ تعمیر نو کے منصوبے کی تیاری کا حوالہ دیا۔ انہوں نے یکجہتی اور ماحولیاتی انصاف کی بنیاد پر پاکستان کی مسلسل حمایت کی درخواست کی،منیر اکرم نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے160 ممبر ممالک نے پاکستان کی قرارداد پر تعاون کیا، قرارداد کے روٹ میپ میں پہلا پہلو سیلاب اپیل کا رسپانس ہے،سیلاب متاثرین کے لیے امداد کی اپیل 5 گنا بڑھ گئی ہے، 816 ملین ڈالرکی امداد اپیل جنیوا میں لانچ کی گئی،اس کے بعد بحالی کا پلان بھی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلان 14 اکتوبر کو واشنگٹن میں ورلڈ بینک کے اجلاس میں پیش کریں گے، بحالی اور تعمیر نو کے لیے جامع پلان بنائیں گے اور آئندہ ماحولیاتی سانحات کو روکنے کے لیے پلان بنائیں گے،یواین سسٹم، بین الاقوامی ادارے اس پلان کو بنانے اور عمل درآمد میں مدد کریں گے، پلان تیارہوگا تو کانفرنس بلائی جائےگی اس میں یہ پلان پیش ہوگا، بحالی اور تعمیر نو کے لیے روٹ میپ بنایا گیا ہے اس پر مرحلہ وار چلیں گے۔ جنرل اسمبلی نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے عالمی تعاون اور امداد کی اپیل میں اضافہ کر دیا،جنرل اسمبلی نے آئندہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ دینے اور اقدامات پر زور دیا،جنرل اسمبلی کے صدر نے پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور یاد دلایا کہ پاکستان میں موسمیاتی تباہی اب بھی سامنے آرہی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان پر گفتگو کی اور پاکستانی عوام کی تباہی اور ہمت کو تصویری طور پر بیان کیا،انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ضروریات کو بڑے پیمانے پر تعاون کی ضرورت ہے۔ موسمیاتی ناانصافی کا حوالہ دیتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی ہنگامی صورتحال کے لیے بہت زیادہ قیمت ادا کر رہا ہے، جو اس نے پیدا کرنے کے لیے نسبتاً کم کیا،رکن ممالک نے قرارداد کی حمایت میں اپنے بیانات میں پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں ان کے تعاون کا ذکر کیا اور بحالی اور تعمیر نو میں اپنا تعاون جاری رکھنے کا عزم کیا، اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ قرارداد میں امداد اور بحالی کی کوششوں میں عالمی برادری کی مدد اور شراکت کا خیرمقدم کیا گیا۔ انہوں نے اس نے سیلاب کے منفی اثرات کو کم کرنے اور درمیانی اور طویل مدتی بحالی اور تعمیر نو کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت پاکستان کی کوششوں میں عالمی برادری کی طرف سے مکمل حمایت اور مدد پر زور دیا۔
عدالتی حکم ہوا میں اڑا دیئے گئے، عدالت کے حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے عبوری حکم کے باوجود سیکریٹری اسمبلی اور اسمبلی لابرانچ نے عبدالشکور شاد کو روکا گیا، رکن قومی اسمبلی نے مہمانوں کی گیلری میں بیٹھ کر ایوان کی کارروائی دیکھی۔ اجلاس کے بعد شکور شاد نے اسپیکر آفس کو عدالتی حکم کی خلاف ورزی سے آگاہ کیا،اسپیکر آفس نے کہا اسپیکر نے شکور شاد کو استعفے کی تصدیق کے لیے ابھی طلب نہیں کیا،طلب کرنے کے بعد اسمبلی اجلاس میں شرکت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ عبدالشکور شاد نے بطور رکن قومی اسمبلی استعفے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا،اسلام آباد ہائی کورٹ نے کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی عبدالشکور شاد کے استعفے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے انہیں اسمبلی کی کارروائی میں شریک ہونے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے جولائی میں اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے جانے والے استعفوں پر تحریک انصاف کے 11 ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا،الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے علاوہ ان پر ضمنی الیکشن کا شیڈول بھی جاری کر دیا تھا۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے نے کارروائیاں مزید تیز کردیں، ایف آئی اے نے فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے بانی ممبر کو گرفتار کرلیا،وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حکام نے تحریک انصاف کے بانی رکن حامد زمان کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے،ایف آئی اے کا کہنا ہےکہ حامد زمان کو وارث روڈ پر واقع ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ نیازی کو بھی گرفتار کرلیا گیا،رہنما پی ٹی آئی افتخار درانی نے گرفتاری کی تصدیق کردی، انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو سینیٹ کے احاطے سے اغوا کرلیا گیا ہے،پہلے بھی ان کے گھر کے اوپر حملہ کیا گیا تھا اور ذاتی سامان تحویل میں لیا گیا تھا،قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، آج تک پاکستان میں ایسا نہیں ہوا۔ رہنما پی ٹی آئی افتخار درانی نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ امپورٹڈ حکومت کی جانب سے قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، طارق شفیع کے گھر پر ایف آئی اے کی جانب سے ریڈ اور حامد زمان کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا،آزاری کی تحریک رکے گی نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق کیسز میں دیئے گئے ریمارکس اور فیصلوں کو دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ اب چونکہ ایف آئی اے نے تحریری طور پر سینیٹر سیف اللہ کی گرفتاری کی تردید کر دی ہے تو جس نے بھی انہیں گرفتار یا اغوا کیا ہے اس نے توہین عدالت کی ہے۔ سینئر صحافی اور عدالتی کارروائی کو سمجھنے والے ماہرین کی یہی رائے ہے کہ ایسا عمل توہین عدالت ہوگا۔ ایف آئی اے کی جانب سے تردید آنے کے بعد عادل تنولی نے کہا ہے کہ سیف اللہ نیازی کو غلط جگہ سے گرفتار کر کے ایف آئی اے ایسی بوکھلائی کہ ڈبل بلنڈر کر گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریری طور پر گرفتاری کی تردید جاری کی مگر اُن کے باس وزیر داخلہ نے آن ریکارڈ تصدیق کر دی یہ ایف آئی اے کی ہی کارروائی ہے۔ اللہ اداروں کو نااہل ترجمانوں سے بچائے۔ معید پیرزادہ نے کہا کہ ایف آئی اے کہہ رہی ہے کہ ہم نے سیف اللہ نیازی کو گرفتار نہیں کیا جبکہ وزیرداخلہ گرفتاری کی تصدیق کر چکے تو پھر سیف نیازی کو پارلیمنٹ کی حدود سے کس نے گرفتار کیا۔ اس پر رضوان غلزئی نے کہا کہ اب جب وزیرداخلہ نے آن ریکارڈ تصدیق کردی ہے تو سوال یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے پر ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ نے کونسی ہدایت جاری کر رکھی ہے تو اس کا جواب سہیل راشد نے دیا کہ رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری کیلئے چیئرمین سینیٹ یا اسپیکر کو پیشگی اطلاع اور جازت اسلام آباد ہائیکورٹ نے لازم قرار دے رکھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شیریں مزاری کیس میں ایسا نہ ہونے پر کمیشن بنایا گیا تھا، توقع نہیں ایف آئی اے اس ایس او پی کیخلاف جائے گی، حقائق کی تصدیق چیئرمین سینیٹ ہی کر سکتے ہیں۔
مجھے ایف آئی آر اور وارنٹ دکھائے بغیر حراست میں لیا گیا ہے۔ رہنما پی ٹی آءی حامد زمان تفصیلات کے مطابق فارن فنڈنگ کیس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحریک انصاف کے مختلف ارکان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ ایف آئی اے کا تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بانی رکن پی ٹی آئی حامد زمان کو وارث روڈ پر ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا۔ رہنما پی ٹی آئی حامد خان کا ایف آئی اے کی طرف سے حراست میں لیے جانے پر کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے ایف آئی اےسے ہر قسم کا تعاون کیا لیکن پھر بھی ایف آئی اے حکام میرے دفتر آئے اور مجھے ساتھ چلنے کو کہا! وارنٹ دکھانے کو کہا لیکن مجھے ایف آئی آر اور وارنٹ دکھائے بغیر حراست میں لے لیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کی طرف سے فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات میں شامل ہونے پر مجھے سوالنامہ ملا جس کا اپنے وکلاء سے مشاورت کے بعد جواب جمع کرا دیا تھا۔ دوسری طرف رہنما تحریک انصاف وسینیٹر سیف اللہ نیازی کو آج گرفتار کر لیا گیا لیکن ایف آئی اے نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اعلامیے میں لکھا کہ: سینیٹر سیف اللہ نیازی کی سینٹ کےا حاطے سے گرفتاری کی خبریں بے بنیاد ہیں، انہیں اب تک ایف آئی اے کے کسی بھی ونگ نے گرفتار نہیں کیا۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں گرفتاری کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی ایف آئی اے سختی سے تردید کرتا ہے۔ دریں اثنا راولپنڈی میں رہنما پی ٹی آئی عامر کیانی کی رہائش گاہ پر ایف آئی اے نے چھاپہ مارا اور غیرقانونی طور پر بیرون ممالک سے رقوم پاکستان منتقل کرنے کے مقدمے میں نامزد سابق وزیراعظم وچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی طارق شفیع کی گرفتاری کیلئے ایف آئی اے کی ایک ٹیم نے ان کے کراچی میں واقع گھر میں چھاپہ مارا جبکہ آج سرچ وارنٹ کے ساتھ ان کے گھر کی تلاشی بھی لی گئی اور طارق شفیع کی عدم موجودگی کی بنا پر انہیں گرفتار کیے بغیر واپس چلی گئی۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) ذرائع کے مطابق 2013ء میں انصاف ٹرسٹ کے اکائونٹ میں 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر آئے جس کے سیکرٹری حامد زمان ہیں اور انصاف ٹرسٹ قواعد وضوابط کے تحت قائم نہیں کیا گیا۔ایف آئی اے کی فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں واضح کردیا کہ ڈونلڈ لو سے ملاقات میں سائفر یا مبینہ دھمکی پر بات نہیں ہوئی،بات چیت کا محور سیلاب سے تباہی تھا۔ نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بتایا کہ میری امریکی وزیر خارجہ بلنکن سے ملاقات کے موقع پر ڈونلڈ لو بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بلنکن سے بات چیت کا محور سیلاب سے تباہی تھا،غیر ملکی سازش کی بات کرنیوالے امریکیوں سے الیکشن کی بات کریں تو افسوسناک ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خان صاحب کی کوشش ہے زبردستی کسی امپائر کی انگلی اٹھ جائے، امپائر کی انگلی اٹھنے سے متعلق عمران کی کوشش ناکام رہے گی،عدالت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کب تک عمران کو لاڈلے رکھا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے ممکنہ لانگ مارچ کے پیش نظر اسلام آباد میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کی مشقیں شروع ہیں۔ پتھراؤ، آنسو گیس، غلیل سے مظاہرین کو روکنے اور گرفتار کرنے کی شارٹ مشقیں کرائی جارہی ہیں۔ خصوصی تربیتی مشقوں کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ اور دھرنے سے نمٹنے کیلئے وفاقی حکومت نے سکیورٹی انتظامات کرنا شروع کر دیئے، شہر میں داخلی راستوں پر کنٹینرز لگانے کے ساتھ ساتھ ریڈ زون میں سکیورٹی وال کی تعمیر بھی شروع کر دی گئی۔ واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے ممکنہ دھرنے اور لانگ مارچ کو روکنے کے لئے حکومت نے بھی سکیورٹی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، فیض آباد سمیت شہرمیں داخلی راستوں پر کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں جبکہ ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کرنے کے لئے تمام داخلی راستوں پر کنٹینرز لگانے کے ساتھ ساتھ نادرا چوک پر سکیورٹی وال کی تعمیر بھی جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے ممکنہ دھرنےکے شرکا سے نمٹنے کے لئے اسلام آباد پولیس آج ڈی چوک میں مشقیں کر رہی ہے جبکہ لیڈیز پولیس اور ایف سی کی مشقیں بھی کی جائیں گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آرڈر ہوئے وہ اسلام آباد داخل ہونے والا ہر راستہ سیل کر دیں گے۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے لانگ مارچ کی تیاریاں تیز کردی ہیں، احتجاج اور لانگ مارچ سے متعلق تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لئے اہم اجلاس بھی بلایا گیا تھا۔ عمران خان نے جلسے سے خطاب میں کہا تھا رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف تیار ہو جاؤ، مجھے آپ کے پلان کا پتہ ہے لیکن میرے پلان کا آپ کو نہیں پتہ، میں ان کی ساری پلاننگ کے مطابق تیاری کر رہا ہوں۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی پینٹاگون میں میزبانی پر مجھے خوشی ہوئی ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ امریکا کے دوران واشنگٹن میں ملاقات پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امسال پاک امریکا تعلقات کی 75ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، پاکستانی آرمی چیف کی پینٹاگون میں میزبانی پر خوشی ہوئی، ملاقات میں دفاعی شراکت داری اور باہمی امور پر بات چیت ہوئی۔ دریں اثنا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اعزاز میں واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ظہرانہ دیا گیا جس میں پاکستانی اور امریکی تھنک ٹینک کے ارکان نے شرکت کی۔ آرمی چیف نے اس موقع پر پاک امریکا تعلقات پر اظہار خیال کیا اور پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لے فوج کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔
کیا عمران خان کو نظر بند کردیا جائے گا؟ عمران خان لانگ مارچ کیلیے تیار تو وفاقی حکومت مارچ کو روکنے کیلیے متحرک ہے، اور اب کہا جارہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نظر بند کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے منصوبے کے تحت بہت زیادہ زیر بحث لانگ مارچ کے اعلان کے بعد عمران خان کو ان کی بنی گالہ رہائش گاہ پر نظر بند کرنے کے لیے پولیس کو گرین سنگل دے دیا گیا ہے۔ ڈان اخبارکی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے مزید بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو مینٹیننس آف پبلک آرڈیننس قانون کے تحت نظر بند رکھا جائے گا،ذرائع کے مطابق حکومت نے عمران خان کی اسلام آباد میں داخل ہونے سے قبل گرفتاری کا پلان بی بھی تیار ہوچکا ہے۔ پلان بی کے مطابق اگر عمران خان خیبر پختونخوا یا پنجاب سے لانگ مارچ شروع کرتے ہیں اور جنوب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو انہیں روات ٹی کراس پر گرفتار کیا جائے گا،اگر انہوں نے شمال مغرب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس انہیں ترنول میں گرفتار کرنے کے لیے تعینات کی جائے گی۔ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور پولیس ٹیم سابق وزیراعظم کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرے گی،عمران خان پارٹی کارکنوں کو پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ وہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت موجودہ مخلوط حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے فیصلہ کن لانگ مارچ کے لیے تیار رہیں،حقیقی آزادی کے باہر نکلیں۔ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے حفاظتی انتظامات پر کم از کم 50 کروڑ روپے لاگت لگ سکتی ہے، پولیس کے مطابق یہ اخراجات مئی میں پی ٹی آئی کے جلسے کو روکنے کے لیے کیے گئے 14 کروڑ روپے سے بہت زیادہ ہیں۔ پولیس، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں لانگ مارچ کے اعلان کے بعد دارالحکومت کو ایک ہفتے کے لیے مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، حکام نے بتایا اس ہفتے کے دوران تعلیمی ادارے بند رہیں گے اور امتحانات ملتوی کر دیے جائیں گے۔ مانگ مارچ میں شریک مظاہرین کو روکنے کے سلسلے میں دارالحکومت کو بند کرنے کے لیے انتظامیہ نے کم از کم 1100 کنٹینرز کا انتظام کیا گیا ہے، احتجاج کے پیش نظر متعلقہ حکام نے مختلف مقامات کی اہم شاہراہوں پر کنٹینرز لگانے کا فیصلہ کیا، کنٹینرز فیض آباد، جی ٹی روڈ، اولڈ موٹروے ٹول پلازہ، نیو مارگلہ روڈ سنگجانی ، فتح جنگ روڈ پر نوگازی مزار، بھڈانہ کلاں، نوگازی فیصل ٹاؤن اور چونگی نمبر 26 پر رکھے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق آنسو گیس کی شیلنگ کے لیے پہلی بار ہیلی کاپٹر اور ڈرون استعمال کیا جائے گا اور اس سلسلے میں دارالحکومت پولیس کو کم از کم 10 ڈرون فراہم کیے جا رہے ہیں،امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سندھ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے تقریباً 25 ہزار اہلکار اور افسران تعینات کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق حکومت کے گرین سگنل پر پی ٹی آئی کے حامیوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا، وفاقی، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے ان عہدیداروں اور حکام جو پی ٹی آئی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں یا لانگ مارچ میں سیاسی جماعت کی مدد کر سکتے ہیں، نشاندہی کے بعد وفاقی افسران کے خلاف سخت تادیبی اور محکمانہ کارروائی شروع کی جائے گی جب کہ اسی طرح کی کارروائی کی سفارشات صوبوں کو بھی بھیجی جائیں گی۔
ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی کو گرفتار کرلیا۔ جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ نیازی کی گرفتاری کی تصدیق بھی کی ہے۔ نجی چینل کے مطابق سیف اللہ نیازی کے خلاف کچھ انکوائریز جاری تھیں جس میں وہ خاطر خواہ جواب نہ دے سکے جس بنا پر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ سیف اللہ نیازی کو سینیٹ کے احاطے سے نہیں بلکہ ان کے گھر کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کےجنرل سیکرٹری اسد عمر نے ایک بیان میں کہا ہےکہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو اٹھالیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما افتخار درانی نے دعویٰ کیا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو سینیٹ کے احاطے سے اغوا کرلیا گیا ہے، پہلے بھی ان کے گھر کے اوپر حملہ کیا گیا تھا اور ذاتی سامان تحویل میں لیا گیا تھا۔ ادھر فواد چودھری نے کہا ہے کہ سینٹ کے احاطے سے سینیٹر کو اٹھا لیا گیا؟ ملک میں اتنی بڑی فسطائیت کبھی نازل نہیں ہوئی، اس سے زیادہ توہین پارلیمنٹ کی ہو نہیں سکتی، چیئرمین سینیٹ کم از کم غیرت کا مظاہرہ کریں اور اس عمل کا نوٹس لیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شوہر کے ہاتھوں قتل ہونیوالی سارہ انعام کے قتل پر نور مقدم کی والدہ کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ سارہ کے ولادین کیلئے اپنا دکھ بھرا پیغام جاری کرتی ہیں۔ نور مقدم کو گزشتہ برس جولائی میں بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا تھا، نور مقدم کا قاتل ظاہر جعفر جیل میں ہے، عدالت نے اسے سزا سنائی ہے تاہم ملزم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کر رکھی ہے، نور مقدم کی والدہ نے سارہ کے والدین کے ساتھ ویڈیو پیغام میں اظہاریکجہتی کیا اور کہا کہ قاتلوں کو نہیں چھوڑنا۔ وائرل ویڈیو میں نور مقدم کی والدہ کوثر کی جانب سے پیغام میں کہا گیا ہے کہ سارہ انعام کے والدین قانونی جنگ لڑیں، انہیں انصاف ضرور ملے گا۔ نور مقدم کی والدہ کا کہنا تھا کہ سارہ انعام کے قتل کی خبر آئی تو اتنا صدمہ ہوا کہ لگا ایک اور نور مقدم چلی گئی ہم دو تین دن اس قدر صدمے میں تھے کہ یہ کیا ہوگیا ہے۔ CjWFdmlpiJC انہوں نے کہا ایسا اسی لیے ہوا کہ نور کے کیس کا فیصلہ نہیں کیا گیا اگر نور کے کیس کا فیصلہ ہوجاتا تو قاتل سوچتا کہ میں بھی پھانسی پر لٹک سکتا ہوں جب تک انصاف نہیں ملے گا تب تک ایسے ہی واقعات پیش آتے رہیں گے۔ فوری انصاف ملنا چاہیے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔ ویڈیو پیغام میں نور مقدم کی والدہ کہتی ہیں کہ اب بچیاں اپنے شوہر کے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں چھوڑنا نہیں ہے چاہے کچھ بھی ہوجائے ہماری بچیاں فالتو نہیں ہیں پاکستان کی بیٹیاں فالتو نہیں ہیں وہ بہت قابل بچی تھی جیسے نور ایک مصورہ تھی۔ CjWFoi9pqIH ان کا کہنا تھا ایسے ہی یہ بچی بھی بہت قابل تھی جو پاکستان کے لیے بہت کچھ کرسکتی تھی ملک کا نام روشن کرسکتی تھی اتنی قابل بچیوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا نہیں ایسا نہیں ہوگا۔ سارہ کے والدین بالکل لڑیں ہم ان کے لیے دعا گو ہیں کہ ان کی بیٹی کا فیصلہ جلد ہو جب ایک دو لٹکیں گے تب ہی یہ معاشرہ سدھرے گا۔ یاد رہے کہ صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز امیر نے اپنی اہلیہ سارہ کو قتل کردیا تھا ایاز میر کی بہو دبئی سے واپس آئی تھی شاہنواز نشے کا عادی تھا اس نے نشے کی حالت میں اپنی بیوی کا قتل کیا۔ سارہ کا قتل بھی بالکل نور مقدم والے وحشیانہ طریقے سے کیا گیا۔ شاہنواز نے پہلے لوہے کا ڈمبل مارا پھر پانی کے ٹپ میں ڈبودیا۔ شاہنواز امیر کی کینیڈین نژاد سارہ سے تیسری شادی تھی مقتولہ سارہ دبئی میں ملازمت کرتی تھی اور دونوں کی تین ماہ پہلے ہی شادی ہوئی تھی مقتولہ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شاہنواز سے رابطہ ہوا تھا، پھر دونوں نے شادی کر لی۔ قتل کے بعد ملزم نے اپنے والد ایاز امیر کو لاش کی تصویر بھیجی، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر رکھا ہے، پولیس نے ایاز امیر کو بھی گرفتار کیا تھا تا ہم گزشتہ روز عدالت نے اس مقدمے سے ایاز امیر کو ڈسچارج کر دیا ہے۔
سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اس ملکی کی تباہی کی وجہ کرپشن اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال ہے۔ جی این این کے پروگرام خبر ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے حکومت کی جانب سے عمران خان کے ممکنہ لانگ مارچ کو روکنے سے متعلق اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے جب سندھ سے لانگ مارچ کیا تھا تو وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کیسے آگے پیچھے پروٹوکول دیتے پھرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا زہر بھی شہد ہو اور ہمارا شہد بھی زہر ہو، ان کا حرام بھی حلال ہو، ہمارا حلال بھی حرام، ان کا جھوٹ بھی سچ اور ہمارا سچ بھی جھوٹ ہے، پاکستان کےکچھ دوست کینسر ہونے پر بھی نہیں مرسکتے، ہارٹ اٹیک سے بھی بچ سکتے ہیں، سچ بولیں گے تو مرجائیں گے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ پرتشدد احتجاج منع ہے، مگر حکومت پرامن احتجاج سے کیسے روک سکتی ہے، جب نواز شریف نااہل ہوئے تو داتا صاحب کےباہر جب احتجاج ہوا تب احتجاج جائز تھا؟اس ملک کی تباہی کی وجہ سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور کرپشن ہے، عارف حمید بھٹی

Back
Top