حکومت نے بجلی صارفین سے 490 ارب روپے وصول کرلئے

1751782562472.png


اسلام آباد: مالی سال 2024-25ء کے دوران حکومت نے بجلی کے بلوں کے ذریعے ود ہولڈنگ ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کیے، جو گزشتہ مالی سال کی 600 ارب روپے کی وصولی کے مقابلے میں 110 ارب روپے کم ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس کمی کی اہم وجوہات میں گھریلو صارفین کا سولر سسٹمز کی طرف بڑھتا رجحان اور صنعتی شعبے کی سست کارکردگی شامل ہیں۔

ایف بی آر کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024-25ء میں 552 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو کہ گزشتہ سال کی 367 ارب روپے کی ادائیگی کے مقابلے میں 185 ارب روپے زائد ہے۔

اقتصادی جائزے کے مطابق جولائی تا مارچ 2025ء کے دوران ملک میں بجلی کی مجموعی کھپت 3.6 فیصد کم ہو کر 80,111 گیگا واٹ آور رہی، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 83,109 گیگا واٹ آور تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی کھپت میں کمی کی بنیادی وجوہات میں توانائی کی بچت کے اقدامات، مہنگی بجلی، آف گرڈ سولر حل کا پھیلاؤ۔ صنعتی سرگرمیوں میں سست روی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گھریلو صارفین کا بجلی میں حصہ بڑھا، صنعتی شعبہ سکڑ گیا

رپورٹ کے مطابق گھریلو شعبے کا بجلی میں حصہ بڑھ کر 49.6 فیصد (39,728 GWh) ہو گیا، جو گزشتہ سال 47.3 فیصد (39,286 GWh) تھا۔ اس کے برعکس صنعتی شعبے کی کھپت 28,830 GWh سے کم ہو کر 21,082 GWh تک آ گئی۔

رواں مالی سال میں ایف بی آر نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے جائیداد کی خرید و فروخت پر 235 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا، جس میں: سیکشن 236C کے تحت 118 ارب روپے، سیکشن 236K کے تحت 117 ارب روپے وصول کیے گئے۔

خدارا عام آدمی پر رحم کریں اور 200 یونٹ والی بدمعاشی ختم کریں: نعمان اعجاز

 
Last edited by a moderator:

Back
Top