خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ممبران صوبائی اسمبلی کو 25، 25 کروڑ روپے کی آفر کی جا رہی ہے۔ 2 ممبران کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں جنہیں 20 سے 25 کروڑ روپے کی آفر کی گئی لیکن انہوں نے کہا کہ چند پیسوں کے لیے اگر عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیا تو ہم اپنے حلقوں میں نہیں جا سکیں گے۔ عمران خان جتنا لانگ مارچ کی تاریخ آگے بڑھائیں گے اتحادی حکومت مضبوط ہوتی جائے گی لیکن عوام عمران خان کے ساتھ ہے۔ اگر عمران خان نے لانگ مارچ میں دیر کی تو اپنے 6،7 ارکان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہے کہ 155 سیٹ والا حکومت سے باہر جبکہ 86 سیٹوں والا مجرم اقتدار میں بیٹھا ہے جبکہ آرمی چیف کی تعینات کے حوالے سے فیصلہ میاں محمد نوازشریف کہہ رہے ہیں کہ میں کروں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں پر بھی لوگوں سے وزیراعظم شہبازشریف کے قریبی ارب پتی ساتھی رابطے میں ہیں، اسی لیے لانگ مارچ سے پہلے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم نہیں کیا جا رہا کیونکہ اس دوران نہ عدم اعتماد آ سکتی ہے نہ ہی گورنر راج لگایا جا سکتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کی قومی اسمبلی تقریر میں عمران خان پر تنقید کے حوالے سے عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ: انہی صاحب نے اپنا الیکشن بقول ان کے 4 بجے رات کو فون کر کے جیتا! پاکستان کے اداروں کے بارے میں پارلیمنٹ میں جو الفاظ انہوں نے استعمال کیے اس کے بعد بھی یہ وزیر دفاع ہیں یہ بھی سچ ہے! انہوں نے کہا کہ جب آپ الیکشن ہاریں تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی استعفیٰ دے، دھاندلی ہوئی ہے، وزیراعظم بن جائیں تو سب کام جائز ہو جاتے ہیں! انہوں نے کہا کہ اقامے پر میاں محمد نوازشریف کو نااہل جبکہ خواجہ آصف کو گرین چٹ دلوا دی گئی، یہ کیسا قانون ہے؟ عارف حمید بھٹی کے سوال پر کہ "لندن پلان ہے کیا؟" کے جواب میں پروگرام کے میزبان سعید قاضی نے کہا کہ: موڈیز نے آج 5 قومی بینکوں کی ریٹنگ گرادی ہے جن کے نام نہیں بتانا چاہتا کہیں لوگ پریشان نہ ہو جائیں! انہیں پتا ہے کہ وہ جس ملک کو وہ کھوکھلا کر کے گئے ہیں وہاں ان کے تمام پالیسیاں ادھیڑی جا رہی ہیں، اس جنگ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے! یہ جو سکرپٹ تیار کر رہے ہیں، یاد رکھیں تاریخ کا بھی ایک سکرپٹ ہوتا ہے، آپ کے گناہ معاشی گناہوں کا نتیجہ آج نکل رہا ہے۔
عمران خان کو حکومت سے نکالنے کے لیے حکومتی اتحاد کا حصہ بننے والے سارے لوگ وزارتوں کی لالچ میں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی ورہنما پاکستان پیپلزپارٹی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوا جس میں حکومتی اتحاد کے اہم رہنما وبلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رکن قومی اسمبلی خالد حسین مگسی نے اپنے خطاب کے دوران حکومتی اتحادیوں کے خلاف تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ حکومتی اتحاد کا حصہ بنے وہ سب سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اقتدار سے نکالنے کیلئے آئے تھے اور اب سب کے سب وزارتوں کی لالچ میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ان سب اتحادیوں کے لیے مشورہ ہو گا کہ سارے استعفے دے دیں کیونکہ وزارتیں حاصل کرنا تو ان کا مقصد ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی موجودہ حکومت کے اتحادی ہیں، معاملات کو ان لوگوں سے بہتر چلا سکتے ہیں، یہ وزارتیں چھوڑ دیں ہم معاملات کو بہتر طریقے سے چلا کر دکھائیں گے۔ حکومتی اتحادی جب قومی اسمبلی میں آتے ہین نہیں تو معاملات کس طرح چل سکتے ہیں۔ رہنما بلوچستان عوامی پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم وہی اتحادی ہیں جو موجودہ حکومت کو برسراقتدار لے کر آئے اب ہمیں موقع دیا جانا چاہیے۔ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وقفہ سوالات کو ختم کر دیں، سب سے بڑی کابینہ پر مشتمل اسمبلی خالی پڑی ہے، مجھے 74 وزراء میں سے صرف 4 ہی دکھا دیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس! میرے سوالوں کے جوابات نہیں آئے، ایسا کرنا چاہیے کہ وقفہ سوالات سال کے آخرمیں کر لیا جائے تاکہ تاکہ ایک ہی دفعہ سارے جواب مل جائیں۔ پاور ڈویژن کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات انتہائی اہم ہوتا ہے لیکن پاور ڈویژن کی طرف سے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا گیا، اس پر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی نوید قمر نے کہا کہ متعلقہ وزیر اسمبلی میں موجود ہیں، سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سولات تو بہت ہوتے ہیں جو جمع ہو جاتے ہیں ان کا تو جواب آیا نہیں، اگلی دفعہ ایسا نہ ہو، ہر سوال کا جواب ملنا چاہیے۔ لیگی رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ لاہور، اسلام آباد جی ٹی روڈ انتہائی خستہ حال، حالت کو دیکھ کر ٹال ٹیکس ادا کرنے کو دل نہیں کرتا، اگر سڑکوں کی مرمت ہی نہیں ہونی تو پھر ٹال ٹیکس کس بات کا دیں۔ اجلاس کے دوران وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ کے پی کے میں دہشت گردی دوبارہ واپس آ رہی ہے اس صورتحال کو سکیورٹی اداروں کو صوبائی حکومت کو دیکھنا چاہیے، دہشت گردوں اور تحریک انصاف کے مابین اتحاد ثابت ہو رہا ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف احتجاج پر تحریک انصاف کی طرف سے پابندی لگا دی گئی ہے، عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، دہشت گرد افغانستان والا فارمولا یہاں بھی استعمال کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا میں پناہ لی ہوئی ہے اور صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں، صوبائی حکومت عمران خان کو اقتدار میں لانا چاہتے ہے چاہے اس کیلئے پائوں پڑنا پڑے یا ترلے کرنے پڑیں۔ آ ڈیو لیکس نے حقیقی آزادی کی حقیقت کو بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے، جلد عمران خان کا اصل بھیانک چہرہ عوام پر آشکار ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی قربانیاں بے مثال ہیں، خیبرپختونخوا کی صورتحال پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ دہشت گردوں سے تحفظ کا اولین فرض صوبائی حکومت کا ہے، اس کے بعد کسی اور ایجنسی کا یا ڈیفنس فورسز کا زمہ بنتا ہے۔
سپریم کورٹ نے نیب قانون میں ترامیم کے خلاف مقدمے میں 23 سال کے ہائی پروفائل کرپشن کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ نیب قانون میں حالیہ ترامیم کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب قانون میں تبدیلی سے بے نامی دار کی تعریف انتہائی مشکل بنا دی گئی ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کس آئینی شق کو بنیاد بنا کر نیب قانون کو کالعدم قرار دیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ یہ معاملہ اہم سیاسی رہنماؤں کے کرپشن میں ملوث ہونے کا ہے۔ جہاں عوامی پیسے کا تعلق ہو، وہ معاملہ بنیادی حقوق کے زمرے میں آتا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ معاشی پالیسیوں کو دیکھنا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔ اگر کسی سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو قانون میں مکمل شفاف ٹرائل کا طریقہ کار موجود ہے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ معیشت پالیسی کا معاملہ ہوتا ہے جس میں عدالت مداخلت نہیں کر سکتی۔ عوام کے اثاثوں کی حفاظت ریاست کی ذمے داری ہے۔ بے تحاشا قرض لینے کی وجہ سے ملک بری طرح متاثر ہوا ہے۔ قرضوں کا غلط استعمال ہونے سے ملک کا یہ حال ہوا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا زیادہ تر غیر ضروری اخراجات ایلیٹ کلاس کی عیاشی پر ہوئے۔ ملک میں 70 سے 80 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ عدالت حکومت کو قرض لینے سے نہیں روک سکتی۔ معیشت کے حوالے سے فیصلے کرنا ماہرین ہی کا کام ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں معاشی پالیسی کے الفاظ واپس لیتا ہوں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ ہمیں پہلے یہ بتائیں کہ نیب ترامیم کے ذریعے کس بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟ عدالت نے کہا فرض کریں پارلیمنٹ نے ایک حد مقرر کردی کہ اتنی کرپشن ہوگی تو نیب دیکھے گا۔ سوال یہ ہے کہ ایک عام شہری کے حقوق کیسے متاثر ہوئے ہیں؟ پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا کہ نیب قانون سے زیر التوا مقدمات والوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا کوئی ایسی عدالتی نظیر موجود ہے جہاں شہری کی درخواست پر عدالت نے سابقہ قانون کو بحال کیا ہو؟ شہری کی درخواست پر عدالت پارلیمنٹ کا بنایا ہوا قانون کیسے کالعدم قرار دے سکتی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ پبلک منی کے معاملے پر عدالت قانون سازی کالعدم قرار دے سکتی ہے۔عوام کا پیسہ کرپشن کی نذر ہونا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ریکارڈ طلب کیا کہ اب تک کتنے ایسے کرپشن کے کیسز ہیں، جن میں سپریم کورٹ تک سزائیں برقرار رکھی گئیں؟ اب تک نیب قانون کے تحت کتنے ریفرنسز مکمل ہوئے؟ عدالت نے وہ کیسز بھی مانگے کن میں نیب قانون میں تبدیلی کے بعد کتنی تحقیقات مکمل ہوئیں؟ عدالت نے نیب سے 1999سے لے کر جون 2022 تک تمام ہائی پروفائل کیسز کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
تحریک انصاف کی اپنے ممکنہ لانگ مارچ کی حتمی تاریخ نہ دینے پر اسلام آباد پولیس نے بھی اپنا پلان بی بنا لیا۔ نجی چینل ایکسپریس کے مطابق لانگ مارچ کے شرکا اور ہراول دستے کو کہاں کہاں رکھا جائے گا؟ اننتظامیہ نے ان مقامات کی نشاندہی کرلی۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق ان مقامات میں پاکستان تحریک انصاف کے فارم ہاؤسزز اور دیگر اہم مقامات جیسا کہ پنجاب ہاؤس، کے پی ہاؤس، کشمیر ہاؤس اور بنی گالا شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کے حکم پر اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا پلان تیار کرلیا ہے۔ اس مقصد کے لیے اسپیشل برانچ نے یونین کونسل کی سطح پر فہرستیں تیار کرلی ہیں۔ پی ٹی آئی جلسے کو فنانس کرنے والے افراد کی فہرستیں بھی تیار کرلی گئی ہیں۔ ان فہرستوں میں ایک کروڑ روپے اور اس سے زائد فنڈنگ کرنے والوں کے نام شامل ہیں۔ فہرستوں میں شامل تمام افراد کو تھانے طلب کرکے نقص امن کی ضمانت لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سوات میں ایک بارپھر حصول علم کیلئے گھروں سے نکلنے والے معصوم بچوں کی وین پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا ہے ، حملے میں وین ڈرائیور جاں بحق جبکہ 2 بچےزخمی ہوگئےہیں۔ تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ سوات کےعلاقے گلی باغ میں آج صبح صبح اس وقت پیش آیا جبکہ بچےاپنے معمول کے مطابق وین میں سوار ہوکر اسکول جارہے تھے۔ جیسے ہی وین گلی باغ کے مقام پر پہنچی تو نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کردی،فائرنگ کے نتیجے میں نجی اسکول کی وین کے ڈرائیور محمد حسین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جبکہ 2 طلبہ زخمی ہوگئے۔ زخمی ہونے والوں میں شامل تیسری جماعت کے طالب علم منون ولد سیف اللہ کو 3گولیاں لگیں، زخمیوں کو خوازہ خیل ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے ، جبکہ جاں بحق ہونے والے وین ڈرائیورکی لاش کو سرد خانے پہنچادیا گیا ہے۔ ڈی پی اوسوات زاہد مروت نے واقعہ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقےکو اپنے گھیرے میں لے لیا ہے، ملزمان کی تلاش جاری ہےتاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے، اس واقعہ کا ہدف بچے نہیں بلکہ وین ڈرائیور تھا،تحقیقات جاری ہیں جبکہ ذمہ داروں کو گرفتار کرلیں گے۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا سےرپورٹ طلب کرلی ہے اورساتھ ہی سوگوار خاندان سے تعزیت اور زخمی طالب علم کی جلد صحتیابی کی دعا کی ہے
پاکستان میں جعلی لائسنس رکھنے والے پائلٹ کے معاملے کے بعد ایک بار پھر برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ نے پی آئی اے اور پاکستان پر پابندی ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ ڈی ایف ٹی نے پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تیاری اور فلائٹ سیفٹی کے مؤثر ہونے پر 8 ستمبر 2022 کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایئر سیفٹی یونٹ نے سول ایوایشن اتھارٹی کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں لائسنسنگ کے معاملات اور ہوا بازی پر قانون سازی کے باوجود پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے پابندی ختم نہیں کی جا سکتی۔ مراسلے کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن نے آڈٹ کلیئر تو کیا مگر اس کا اسکور 2011 کے آڈٹ کے مقابلے میں کم تھا، جس کا مطلب ہے کہ ریگولیشن کا معیار گرا ہوا ہے، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کوئی ایسا ثبوت نہیں مہیا کیا، جس سے ثابت ہوا کہ ان کا نظام 2020 کے مسئلے کے بعد بہتر ہوا ہے، سی اے اے ابھی تک کوئی مربوط فلائٹ سیفٹی نظام بھی نہیں قائم کر پائی۔
سابق وفاقی وزیر اسدعمر نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کوئی رکن نہیں خرید رہی تھی اگر ہم نے کوئی رکن خریدا تھا تو وہ کہاں گیا؟ عدم اعتماد سے پہلے نظر آ رہا تھا تحریک ہمارے خلاف جائے گی لیکن کنفرم نہیں تھا۔ وفاق اور صوبائی حکومتیں ہماری تھیں چاہتے تو بندے خرید سکتے تھے۔ نجی چینل اے آر وائی کے پروگرام "آف دی ریکارڈ" میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی ہارس ٹریڈنگ (ارکان اسمبلی کو خریدنے) سے متعلق جو آڈیو سامنے لائی گئی ہے وہ کٹ پیسٹ (بنائی گئی) ہے، انہوں نے تو فیصلہ کیا تھا کہ لوگوں کو خریدنے کے کھیل میں نہیں جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بات ضرور ہوتی تھی کہ 4،5 مخالف ایم این اے ہمارے خلاف ووٹ نہیں ڈالیں گے۔ اسدعمر کا کہنا تھا تحریک عدم اعتماد کے وقت کراچی سے پیسوں کے بکسے لائے گئے تھے سندھ ہاؤس میں لوگوں میں کیش تقسیم کیا گیا۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے لوگوں نے بتایا پیسے تقسیم ہوئے ہیں اور آفرز آنے لگی ہیں ہم نے کیش دکھایا ہوتا تو وہ ارکان ہمیں ووٹ ڈالتے ہم نے ایک بندہ بھی نہیں توڑا کیش دیتے تو شاید ٹوٹ جاتے۔ مگر انہوں نے جیسے ہی عدم اعتماد کی بات کی ہماری پارٹی کی مقبولیت بڑھنے لگی۔ اسدعمر نے کہا کہ عمران خان نےکہا تھا کسی رکن کونہیں خریدنا، پرویزخٹک نےعمران خان کو کہا میں نے30 سال سے لوگوں کو بِکتے دیکھا ہے لانگ مارچ کے وقت پر بھی مختلف لوگوں کی مختلف رائے ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ ہمارے ٹھاٹھ باٹ ٹیکس دینے والے عوام کے مرہون منت ہیں۔ دورہ چترال کے دوران چیف جسٹس نے ضلع کونسل ہال میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اپر اور لوئر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے ہائی کورٹ سرکٹ بینچ چترال میں جج صاحب آجائیں گے۔ چیف جسٹس قیصر رشید نے مزید بتایا کہ ایڈیشنل ججز کی کمی کے باعث فی الحال اے ڈی جے دروش تعینات نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے جو ٹھاٹھ باٹ ہیں، یہ ٹیکس دینے والے عوام کے مرہون منت ہیں۔ چترال کے پہاڑوں اور جنگلات کو مائننگ کے نام پر تباہ کرنےنہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا پہاڑ اورجنگلات دھرتی کا جھومر ہیں۔ ان کی تباہی پر آئندہ نسل ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ چترال کی سڑکوں کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پہلے کی نسبت بہت بہتری آئی ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنی ثقافت اور ورثے کی حفاظت پر انتہائی توجہ دینےکی ضرورت ہے۔ بار اور بینچ ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں، ہم نے ان کو کبھی الگ نہیں سمجھا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کےوارنٹ گرفتاری جاری کروانےاور اس پرعمل درآمد کیلئے اسلام آباد ٹیم بھجوانے والی اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اسلام آباد پولیس کو وارنٹ کے ساتھ ریکارڈ فراہم نہیں کیا جو کہ ایک قانونی تقاضہ ہے، یہ عوامی فتنے کو ریلیف دینے کیلئے وفاقی حکومت کے خلاف مذموم ساش ہے۔ ترجمان وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے عمرانی فتنے کا آلہ کار بنتے ہوئے ایک چار سال پرانے مقدمے کے ریکارڈ میں جعل سازی کرتے ہوئے عدالت سے حقائق چھپا کر دھوکہ دیا اورگمراہی سے وارنٹ حاصل کیے، ریکارڈ میں جعل سازی اور عدالت کو گمراہ کرنے والے ذمہ دار افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب نے عدالت کی جانب سے جاری کردہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کےوارنٹس پر عملدرآمد کیلئے ایک خصوصی ٹیم اسلام آباد روانہ کی تھی مگر گرفتاری عمل میں نا لائی جاسکی ۔
اصل مسئلہ فیصلہ بدلنے کا نہیں مل بانٹ کر کھانے کا ہے جس پر عمران خان راضی نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سنو ٹی وی کے پروگرام @ جوائنٹ سیشن میں ایک سوال کہ "پاکستان میں اداروں اور شخصیات پر سے اعتماد ٹوٹنے کا ذمہ دار اصل میں ہے کون؟" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان رات کے وقت ایک فیصلہ کرتے ہیں اور دوپہر کے کھانے تک فیصلہ بدل جاتا ہے، اصل مسئلہ دوپہر کے کھانے کا نہیں بلکہ مل بانٹ کر کھانے کا ہے! جب تک وہ مسئلہ حل نہ ہو تو بہت سے تعلقات بہتر ہو جاتے ہیں لیکن عمران خان راضی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے سڑکوں پر گھسیٹنا تھا ان میں اعتماد کا فقدان کتنا زیادہ تھا، جو کہتا تھا کہ یہ مودی کا یار ہے لیکن جب اپنے مفادات سامنے آئے تو سب اکٹھے ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ریاستی مفادات نہیں ذاتی مفادات کو سامنے رکھ کر مسئلے حل کیے جاتے ہیں، ذاتی مفادات پر سب اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ میاں محمد نوازشریف کے بیانات کو من وعن تسلیم کر لیا جائے جن کے اپنے بیانات ایک دوسرے سے نہیں ملتے، لندن میں جن فلیٹس میں وہ بیٹھے ہیں ان فلیٹس کے حوالے سے مختلف مواقع پر 15 متضاد بیانات دے چکے ہیں لیکن ہم سے توقع کی جاتی ہے کہ میں ان کا بیان من وعن تسلیم کر لوں۔ پروگرام میں شریک سینئر تجزیہ نگار مشرف زیدی کے بیان پر طنزیہ انداز میں کہ جیسے انہوں نے جون ایلیا کو کسی مغربی ثقافت سے جوڑ دیا، ایسے ہی کوشش کی جاتی ہے کہ جمہوریت کو ہم میاں محمد نوازشریف سے جوڑ دیں تو جتنا بے تکا جوڑ وہ ہے ایسا ہی بے تکا جوڑ جمہوریت اور سابق وزیرعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، یہ درخواست پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے اسلام آبادمیں 5 یا اس سے زیادہ افراد کےایک جگہ اکھٹے ہونے پر پابندی اور دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف اسلام آبادہائی کورٹ میں درخواست دی تھی جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ دوران سماعت اسد عمر کے وکیل کی جانب سےابتدائی موقف پیش کیا گیاجس کےبعد عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نا ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے اسد عمر کی دفعہ 144 کے نفاذ کےخلاف درخواست مسترد کردی ۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کررکھی ہےجس کے تحت دارالحکومت میں 5 یا اس سے زائد افراد ایک جگہ اکھٹے نہیں ہوسکتے، وفاقی حکومت نے لانگ مارچ کے شرکاء کو وفاقی دارالحکومت میں داخلے سے روکنے کیلئے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کرتےہوئے تیاری بھی مکمل کرلی ہے۔
کرکٹ کے تینوں فارمٹس میں ٹاپ ٹین میں شامل بلے باز بابراعظم حالیہ سیریز کے دوران اپنی پرفارمنس اور کپتانی دونوں کی ہی وجہ سے زیر بحث ہیں۔ پہلے انگلینڈ کے خلاف سیریز میں ان کی فارم پر سوال اٹھے تو انھوں نے ایک شاندار سنچری اور محمد رضوان کے ساتھ دو سو رنز کی ناقابل شکست شراکت داری سے اس کا جواب دیا۔ تاہم بعد میں ان کا رن ریٹ سوالیہ نشان بنا بابر اعظم ہر میدان میں الفاظ کی بجائے اپنی پرفارمنس سے ہی تنقید کا جواب دیتے رہے ہیں۔ لیکن پاکستان کے ٹی وی اینکر آفتاب اقبال کی جانب سے اپنے شو کے دوران جب بابر اعظم کو سٹار ماننے سے انکار کیا گیا تو وہ خود سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بن گئے۔ آفتاب اقبال نے اپنے شو میں کہا کہ "بابر اعظم اب سٹار نہیں رہا۔ کم از کم میرے لیے تو وہ سٹار نہیں۔ اس لیے نہیں کہ اس نے کیچز ڈراپ کیے۔ اس لیے نہیں کہ وہ سکور نہیں کر رہا۔ اس کے ایگو (انا) کے مسائل ہیں۔" انہوں نے مزید کہا "وہ کِڑ (جلن) رکھنے لگ گیا ہے کھلاڑیوں کے ساتھ۔ یہ کیا بات ہوئی، تم اپنے آپ کو بھول رہے ہوں، کہاں سے شروع کیا تم نے اور اللہ نے اتنی جلدی تمھیں وہ مقام عطا کیا۔ تمھیں تو چاہیے تھا تم اتنا ہی زمین میں دھنس جاتے۔ تم ایگو کے معاملات لے کر چل رہے ہو۔ بڑے ہی افسوس کی بات ہے، شرم کی بات ہے۔" آفتاب اقبال کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر کرکٹ فینز نے انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے ایک فین نے کہا کہ یہ اس نے کیا دیکھ لیا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ آفتاب اقبال خود پسندی وخود پرستی کااستعارہ ہےاس کو توجہ نہ ملے تو یہ حالتِ نزع میں آ جاتا ہےاوراب جبکہ اس کا کرئیرزوال پذیر ہے توحالت اور بھی نازک ہے۔ مگر میڈیا پرسن ہے، جانتا ہے توجہ کیسے حاصل کرنی ہے اب چاہے وہ ایک متنازع کرکٹر کا انٹرویو کر کے ہو یا ایک سٹار کرکٹر پر گند اُچھال کے۔ مریم شیخ نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ کچھ لوگ بابر سے اتنا جلتے کیوں ہیں؟ سب جانتے ہیں کہ وہ ایک سٹار ہیں، پوری دنیا ان سے محبت کرتی ہے۔ محمد ہارون نے لکھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کوئی پیمانہ طے کرنا چاہیے کہ ہمارے بین الاقوامی کھلاڑیوں کی عزت کو کیسے یقینی بنایا جائے۔ جبکہ کچھ صارفین یہ بھی کہ رہے ہیں کہ آفتاب اقبال کی تنقید بے جا نہیں کیونکہ بابر اعظم ٹی 20 رینکنگ میں تیسرے سے تیرہویں نمبر آ گئے ہیں۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ مکمل طور پر غلط بات نہیں، بابر اعظم کے کچھ مسائل ہیں۔ وہ میرٹ کے برخلاف اپنے چند دوستوں کو ناکام ہونے کے باوجود ترجیح دیتے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے تھر کول مائنز فیز ٹو کا افتتاح کردیا اور کہا ہے کہ یہ خوشحالی اور ترقی کا منصوبہ ہے، تھر کے کوئلے سے دس روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تھر میں 175 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں جس سے گیس بناسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتیں اوپر نیچے ہوتی ہیں، تھر میں کوئلے کا بڑا ذخیرہ ہے جس کو تیل اور ڈیزل میں کنورٹ کرنے کے حوالے سے آئندہ ہفتے اسلام آباد میں اجلاس طلب کروں گا۔ وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ گیس بہت مہنگی ہوچکی، ہماری بساط سے باہر ہے، گیس کی درآمد کی بہت کوشش کر رہے ہیں لیکن تاحال انتظام نہیں ہوسکا، 6 ماہ میں 24 ارب ڈالر توانائی پر خرچ کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا آئندہ سال تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، پاور پراجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگا واٹ ہوجائے گی۔ تھر کے کوئلے سے دس روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی، یہ خوشحالی اور ترقی کا منصوبہ ہے۔ شہبازشریف نے کہا یہ جدید ٹیکنالوجی سے مکمل ہونے والا منصوبہ ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی پیدا نہیں ہوگی، ایک وقت تھا جب تھر میں زندگی گزارنے کے آثار نہیں تھے اور آج یہاں سے بجلی کی پیداوار ہوتی ہے۔ تھر میں بہترین معیار کے پلانٹ اور بوائلر ہیں، یہاں آلودگی نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا، منصوبے سے ہمارے زرمبادلہ کی خطیر رقم بچ جائے گی، اگر 100 فیصد تھرکول سپلائی کیا جائے تو اربوں ڈالرز بچ جائیں گے۔
وفاقی وزیر برائے موسمیات شیری رحمان نے کہا ہے کہ عالمی بینک کی جانب سے سیلاب کے سبب پاکستانی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ شیری رحمان نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس سلسلے میں تفصیلات جاری کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی بینک نے سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو 40 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے۔ وفاقی وزیر نے لکھا کہ عالمی بینک نے خدشے کا اظہار کیا ہے سیلاب کی وجہ سے مزید 90 لاکھ لوگ غربت میں چلے جائے گیں، ہم عالمی دنیا کو اپیل کر چکے ہیں کہ زمین پر نقصانات کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔ ان کا کہنا ہے گھروں، بنیادی ڈھانچے، سڑکوں اور فصلوں کو جو نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ کہیں زیادہ ہے۔ شیری رحمان نے کہا ہم گزشتہ 18 ہفتوں سے قیمتی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں اب صحت کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے، ڈینگی اور ملیریا کے ساتھ دیگر وبائی امراض بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی ہم نے سیلاب زدگان کو اپنے علاقوں میں واپسی کے ساتھ ان کی بحالی پر کام کرنا ہے، 7.9 ملین بے گھر لوگوں کی بحالی کے لیے ہمیں وسائل درکار ہیں۔ عالمی دنیا کو اس انسانی بحران کے وقت سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے آگے آنا چاہیے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے آڈیو لیکس سے متعلق عمران خان کے بیان پر ردعمل دیدیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مریم نواز شریف نے اپنے بیان میں عمران خان کی ٹویٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات کی اس لیے کوئی حیثیت نہیں کیونکہ جب آپ وزیرِ اعظم تھے تو اپنے مخالفین کی ریکارڈنگز کو جائز قرار دیتے تھے اور اسکو حلال کہتے تھے۔ مریم نواز شریف نے مزید کہا کہ آپ کہتے تھے کہ ایجنسیوں کاتو کام ہی یہی ہے۔آپ کو اصل تکلیف یہ کہ آپ کو اب نا اپنے مطلب کی جے آئی ٹی ملے گی نا آپ کے آنکھوں کانوں والی ایجینسیاں۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں مریم نواز نےکہا کہ آپ تو کہتے تھے ہماری ایجنسیاں دنیا کی آؤٹ سٹینڈنگ ایجنسیاں ہیں جن کو سب پتہ ہوتا ہے اور پتہ ہونا بھی چاہیے۔ جو میں کرتا ہوں جو میں فون کرتا ہوں انکو سب پتہ ہوتا ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ آپ کے مخالفین کے خلاف جو ہو وہ حلال اور جو آپ کے خلاف ہو وہ حرام؟ آپ کی ہر بات میں فتنہ، شر اور سازش ہے۔ شرم کرو۔ واضح رہے کہ عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آڈیو لیکس قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے، یہ پی ایم او، پی ایم ایچ کی پوری سیکورٹی پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا تھا کہ بحیثیت وزیر اعظم میری رہائش گاہ پر میری محفوظ لائن بھی بگ ہوگئی۔ ہم لیکس کی صداقت کو ثابت کرنے کے لیے عدالت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور پھر جے آئی ٹی تشکیل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا ک تحقیقات کی جا ئیں کہ کونسی ایجنسیاں ان مقامات پر ریکارڈنگ اور پھر ان ریکارڈ کی گئی چیزوں کو ایڈٹ کرکے لیک کرنے میں ملوث ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کی عدالتی حکم پر گرفتاری کے معاملے پر اسلام آبادپولیس اور محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب آمنے سامنے آ گئے۔ عدالت نے رانا ثنااللہ کی گرفتاری کیلئے دوبارہ وارنٹ جاری کیے تو اینٹی کرپشن ٹیم وزیرداخلہ کی گرفتاری کے لیے تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد پہنچ گئی۔ اینٹی کرپشن حکام کے مطابق اسلام آباد پولیس نے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے لیے کسی بھی طرح کے تعاون سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن کی ٹیم تھانے سے روانہ ہو گئی۔ اینٹی کرپشن حکام نے الزام عائد کیا کہ ہمارے ساتھ ناروا رویہ اختیار کیا گیا جب کہ پولیس نے اینٹی کرپشن ٹیم کی آمد و روانگی کا اندراج بھی نہیں کیا۔ صوبائی محکمے کی گاڑیاں بھی تھانے سے باہر نکال دی گئیں۔ تھانے میں پیش آنے والی کارروائی سے کل عدالت کو آگاہ کریں گے۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ تھانے میں وارنٹ گرفتاری باقاعدہ وصول کیے گئے جب کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے ریکارڈ دینے سے انکار کر دیا۔ تھانے میں آمد وروانگی کا باقاعدہ اندراج بھی کیا گیا۔ وفاقی پولیس کی جانب سے اس سلسلے میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کو ہدایت کی گئی کہ وہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق قانونی راستہ اختیار کریں۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے کوئی واضح مؤقف نہیں اپنایا گیا۔ ترجمان اسلام آباد کیپٹل پولیس کے مطابق وفاقی پولیس تمام عدالتوں کے احکامات کی تعمیل کے لیے ہر وقت حاضر ہے۔ تمام قانونی ضوابط کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اینٹی کرپشن پنجاب سے گزارش ہے قانونی معاملات کو قانونی طریقے سے حل کریں اور غیر ضروری بیانات و غلط بیانی سے گریز کریں۔ وفاقی پولیس نے کہا ہے کہ ایسے بیانات سے اداروں کے درمیان انتظامی امور میں باہمی تعاون کے راستے میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔ ایسی غلط بیانی پر اسلام آباد کیپٹل پولیس قانونی کارروائی کا حق رکھتی ہے۔
عمران خان کے دور میں پنجاب حکومت میں صوبائی وزیر صحت رہنے والی ڈاکٹر یاسمین راشد نے انکشاف کیا کہ وہ جس گھر میں رہتی ہیں یہ پلاٹ قسطوں پر لیا اور پھر سہیلیوں سے ادھار پیسے لیکر گھر بنایا تاہم اب سارا ادھا چکا دیا ہے۔ نجی پلیٹ فارم کو دیئے گئے انٹرویو میں یاسمین راشد نے بتایا کہ ان کے شوہر اسٹیٹ سیمنٹ کارپوریشن میں کام کرتے تھے، ان کا گھر اسی کارپوریشن کی کالونی میں ہے۔ 77-1976 کے درمیان 6 سے7 ہزار روپے کی قسطوں پر پلاٹ خریدا تھا جس پر 1990 میں گھر بنا۔ انہوں نے کہا جب انہوں نے یہاں گھر بنایا تب ان کے گھر کے علاوہ اور کچھ نہیں دیا شوکت خانم اسپتال بھی بعد میں بننا شروع ہوا تھا۔ تب ہمارے جاننے والے لوگ کہتے تھے کہ اتنی دور گھر کیوں بنا رہی ہو، میں کہتی تھی کہ اس کے علاوہ میری اور کوئی زمین ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد کچھ پیسے اکٹھے کر کے گھر بنوانا شروع کردیا لیکن پیسے نہ ہونے کی وجہ سے گھر کا کام مکمل نہیں ہو پا رہا تھا، سہیلیوں نے کہا کہ ہم تمہیں قرضہ دیتے ہیں، ایک دوست ڈاکٹر جویریہ نے کہا یہ 50 ہزار لے لو اور مہربانی کرکے گھر کا کام تو مکمل کراؤ۔ انہوں نے کہا ایسے ہی باقی سہیلیوں نے قرضہ دے کر مدد کی، پھر گھر کی چھت بنوائی اور دوسرا ضروری کام کروا کر ہم یہاں شفٹ ہوگئے۔ فرش وغیرہ کا کام دو سال بعد کروایا۔ میں گائناکالوجسٹ بھی تھی، اچھی کمائی ہو جاتی تھی لیکن بچوں کی پڑھائی چل رہی تھی، تو اس پر بھی بہت خرچہ ہوتا تھا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق گھر بنانا تھا اور بیٹی کی شادی بھی کرنی تھی مگر اب بیٹی بھی ڈاکٹر ہے اب تو ان پرانی سہیلیوں کا بھی قرض اتار دیا ہے۔ اب اکاؤنٹ میں جتنی بھی بھی رقم ہے اس کا حساب موجود ہے، کوئی مائی کا لال انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ چکوال میں میرے پاس گاؤں میں 108 کنال زمین ہے، دو پرانی گاڑیاں بھی ہیں، اس کے علاوہ میری کوئی ملکیت نہیں ہے اور میں بہت خوش زندگی گزار رہی بھی ہوں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق جس عمارت میں ان کا کلینک ہے، وہ اس کا کرایا دیتی ہیں۔ سابق صوبائی وزیر نے انکشاف کیا کہ جب وہ وزیر صحت تھیں تو کلینک کی عمارت کی مالکن نے نوٹس بھیجا کہ مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، کرایا بڑھاؤ، میں نے اسے کہا کہ میرا کلینک چل نہیں رہا، کرایا کیسے بڑھاؤں، اس پر وہ مجھے عدالت میں لے گئی تھی۔ ڈاکٹریاسمین راشد نے بتایا کہ ان کے بچے کہتے تھے کیا آپ سے زیادہ کوئی تَھکا ہوا منسٹر بھی ہوسکتا ہے، میں نے کرایا دگنا دینا شروع کردیا تو پھر کہیں جا کر مالکن نے پیچھا چھوڑا، ہم تو ایسے منسٹر تھے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن پاکستان نے جون 2022 میں پنجاب اسمبلی کے اراکین کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کی تھیں، جس میں بتایا گیا سابق وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد 2 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثوں کی مالکن ہیں۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کی انکوائری کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دے دیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پارٹی رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اس حوالے سے کیسز 19 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر ہیں، کیا یہ اسی طرح کا کیس ہے؟ پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ جی یہ وہی کیسز ہیں، پہلے بینکنگ سرکل اور اب سائبر کرائم یہ انکوائری کر رہا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ نامنظور ڈاٹ کام سے فنڈنگ سے متعلق سائبر کرائم نے نئی انکوائری شروع کی ہے۔ عدالت نے پہلے سے زیر سماعت ممنوعہ فنڈنگ کیسز کے ساتھ درخواست منسلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں 3 روز قبل ایف آئی اے نے مبینہ عدم تعاون پر ممنوعہ فنڈنگ کیس میں نامزد پارٹی ارکان کی گرفتاری کے لیے لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر بھی چھاپے مارے تھے، جبکہ سینیٹر سیف اللہ نیازی اور حامد زمان کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا کے زہریلے پروپیگنڈے نے ایک اور خاتون کو وضاحتیں دینے پر مجبور کردیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے ساتھ آمنہ بدر کی ایک تصویر چند روز سے وائرل ہو رہی ہے جس کے ساتھ سوشل میڈیا کا غیرذمہ دارانہ استعمال کرنے والے صارفین نے انہیں پرویز الہی کی نئی اہلیہ قرار دے رہے ہیں۔ تاہم اب آمنہ بدر نے ایک ویڈیو میں وضاحت کی ہے۔ تحریک انصاف کے حلقوں کا کہنا ہے کہ آمنہ بدر پرویز الٰہی کے دوست کی بیٹی ہیں اور انکی بھتیجی ہیں اور تحریک انصاف کی رہنما اور لیبلز اسٹور کی مالک ہیں ۔ وہ شادی شدہ ہیں انکے بچے ہیں۔ آمنہ بدر نے اپنی ویڈیو میں کہاکہ چوہدری پرویز الہی کے ساتھ ان کے والد کا پرانا تعلق ہے، میں ان کی بھتیجی ہوں اور وہ بالکل میرے باپ کی جگہ ہیں۔ آمنہ نے کہاکہ ان کی تصویر کراپ کرکے وائرل کی گئی جب کہ اصل تصویر میں دیگر لوگ بھی موجود ہیں۔ نوجوان خاتون سیاستدان نے سوشل میڈیا صارفین سے اپیل کی کہ وہ ایک تہذیب یافتہ خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور اسلام آباد میں ایک اسٹور کی مالک اور بزنس وومن ہیں۔ اسی معاملے پر صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ پرویز الہی کے ساتھ اس خاتون ایم پی اے کی تصویر کو کچھ بڑے ٹویٹر ہینڈلز نے بھی شئیر کیا میں بھی سوچ رہا تھا بغیر تصدیق کیسے یہ کہہ رہے ہیں آج وہی ہوا پتہ چل رہا ہے یہ انتہائی غیر مناسب حرکت تھی۔ انہوں نے مزید کہا اب اس خاتون پر کیا بیتی اس کا کوئی اندازہ کر سکتا ہے ؟ لیکن احساس پھر بھی کسی کو نہیں ہونا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کردیا کہ ملک کی حفاظت مضبوط ہاتھوں میں ہے، کسی بھی فیک نیوز اور پروپیگنڈے پر توجہ نہ دیں،آرمی چیف نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے 146ویں لانگ کورس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی،پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ کسی ملک یا گروپ کو پاکستان کی سیاسی یا معاشی غیر مستحکم کرنے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کریں گے، ہم نے اپنے خون سے اپنے ملک کی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کی ہے، آج ہم جس مقام پر ہیں وہ ہزاروں بیٹوں کی جانوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہیں، ملک کو درپیش چیلنجز پیچیدہ ہیں، اچھے فوجی کی طرح ہمیشہ اپنی ذمہ داری پر توجہ رکھیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ جمہوری ادارے کا احترام کریں اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے تیار رہیں، ہمیشہ الرٹ رہیں اور ملک کے خلاف سازشوں کو شکست اور جواب دینے کے لیے تیار رہیں۔ آرمی چیف نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، اس عظیم ادارے سے پاس آؤٹ ہونا اعزاز کی بات ہے، آج 146 ویں لانگ کورس کی پاسنگ آوٹ پریڈ کا معائنہ کرنا باعث فخر ہے۔ تقریب سے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ آپ کو فخر ہونا چاہیے کہ عظیم اور بہادر فوج کا حصہ بننے والے ہیں، فوج نے پاکستان کو دہشت گردی سے نجات دلانے کے لیے بہت بڑی قربانیاں دیں، 42 سال پہلے میں نے بھی اسی ادارے سے ٹریننگ حاصل کی تھی، تب میں نے نہیں سوچا تھا کہ اس عظیم فوج کی کمانڈ کروں گا۔ آرمی چیف نے کہا کہ آپ کو مستقبل میں بڑے اور مشکل فیصلے لینا ہوں گے، ملک کی حفاظت، عزت اور بہتری کے لیے کام کرنا ہو گا، پاکستان ایک پرامن ملک ہے، ہمسائیوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہمسایوں کے ساتھ تمام مسائل پرامن طور پر حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا عوام کی مکمل سپورٹ اور اعتماد سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں، یقینی بنایا ہے کہ پاکستان سے منظم دہشت گردی فیصلہ کن طور پر جڑ سے اکھاڑ دی جائے، یہ کامیابی بے شک ایسی ہے جسے کئی ممالک یا افواج دعویٰ نہیں کر سکتیں، پاکستان امن پسند ملک ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ امن کی خواہش میں پاکستان نے نیک نیتی سے پڑوسیوں اور علاقائی ملکوں سے اچھے تعلقات کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں، جنوبی ایشیا کے لوگوں کو بھی خوشحالی اور بہتر معیار زندگی کا حق حاصل ہے، جنوبی ایشیا میں خوشحالی تسلسل سے معاشی ترقی اور دیرپا امن سے ہی ممکن ہے، ہمیں بھرپور کوشش کرنی چاہیے کہ شعلوں کو اپنے خطے سے دور رکھیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں طریقہ کار بنا کر باہمی معاملات کو پرامن طور پر حل کرنے کے لیے امن کو موقع دینا چاہیے، ہمیں ایک دوسرے سے لڑنے کے بجائے مل کر بھوک، غربت اور جہالت سے مقابلہ کرنا چاہیے، ہمیں مل کر تیزی سے بڑھتی آبادی، ماحولیاتی تبدیلی اور بیماریوں کا مقابلہ کرنا چاہیے، دنیا بدل گئی ہے ہمیں بھی تبدیل ہو جانا چاہیے، ورنہ’اسٹیٹس کو‘ کی قیمت ہم سب کو ادا کرنی پڑے گی۔

Back
Top