کرکٹ کے تینوں فارمٹس میں ٹاپ ٹین میں شامل بلے باز بابراعظم حالیہ سیریز کے دوران اپنی پرفارمنس اور کپتانی دونوں کی ہی وجہ سے زیر بحث ہیں۔ پہلے انگلینڈ کے خلاف سیریز میں ان کی فارم پر سوال اٹھے تو انھوں نے ایک شاندار سنچری اور محمد رضوان کے ساتھ دو سو رنز کی ناقابل شکست شراکت داری سے اس کا جواب دیا۔
تاہم بعد میں ان کا رن ریٹ سوالیہ نشان بنا بابر اعظم ہر میدان میں الفاظ کی بجائے اپنی پرفارمنس سے ہی تنقید کا جواب دیتے رہے ہیں۔ لیکن پاکستان کے ٹی وی اینکر آفتاب اقبال کی جانب سے اپنے شو کے دوران جب بابر اعظم کو سٹار ماننے سے انکار کیا گیا تو وہ خود سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بن گئے۔
آفتاب اقبال نے اپنے شو میں کہا کہ "بابر اعظم اب سٹار نہیں رہا۔ کم از کم میرے لیے تو وہ سٹار نہیں۔ اس لیے نہیں کہ اس نے کیچز ڈراپ کیے۔ اس لیے نہیں کہ وہ سکور نہیں کر رہا۔ اس کے ایگو (انا) کے مسائل ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا "وہ کِڑ (جلن) رکھنے لگ گیا ہے کھلاڑیوں کے ساتھ۔ یہ کیا بات ہوئی، تم اپنے آپ کو بھول رہے ہوں، کہاں سے شروع کیا تم نے اور اللہ نے اتنی جلدی تمھیں وہ مقام عطا کیا۔ تمھیں تو چاہیے تھا تم اتنا ہی زمین میں دھنس جاتے۔ تم ایگو کے معاملات لے کر چل رہے ہو۔ بڑے ہی افسوس کی بات ہے، شرم کی بات ہے۔"
آفتاب اقبال کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر کرکٹ فینز نے انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے ایک فین نے کہا کہ یہ اس نے کیا دیکھ لیا ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ آفتاب اقبال خود پسندی وخود پرستی کااستعارہ ہےاس کو توجہ نہ ملے تو یہ حالتِ نزع میں آ جاتا ہےاوراب جبکہ اس کا کرئیرزوال پذیر ہے توحالت اور بھی نازک ہے۔ مگر میڈیا پرسن ہے، جانتا ہے توجہ کیسے حاصل کرنی ہے اب چاہے وہ ایک متنازع کرکٹر کا انٹرویو کر کے ہو یا ایک سٹار کرکٹر پر گند اُچھال کے۔
مریم شیخ نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ کچھ لوگ بابر سے اتنا جلتے کیوں ہیں؟ سب جانتے ہیں کہ وہ ایک سٹار ہیں، پوری دنیا ان سے محبت کرتی ہے۔
محمد ہارون نے لکھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کوئی پیمانہ طے کرنا چاہیے کہ ہمارے بین الاقوامی کھلاڑیوں کی عزت کو کیسے یقینی بنایا جائے۔
جبکہ کچھ صارفین یہ بھی کہ رہے ہیں کہ آفتاب اقبال کی تنقید بے جا نہیں کیونکہ بابر اعظم ٹی 20 رینکنگ میں تیسرے سے تیرہویں نمبر آ گئے ہیں۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ مکمل طور پر غلط بات نہیں، بابر اعظم کے کچھ مسائل ہیں۔ وہ میرٹ کے برخلاف اپنے چند دوستوں کو ناکام ہونے کے باوجود ترجیح دیتے ہیں۔