پاکستان نے اوپیک پلس کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے سے اظہار یکجہتی کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آرگنائزیشن آف دی پٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک پلس) کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے خلاف امریکی بیانات پر سعودی عرب کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب کے بین الاقوامی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے خدشات کو سراہتے ہیں۔
دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق پاکستان سعودی عرب کے ساتھ باہمی برادرانہ، پائیدار تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے احترام پر مبنی تعمیری نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
قومی سلامتی مشیر وائٹ ہائوس جیک سلوان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن سعودی عرب کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے بعد دوطرفہ تعلقات پر نظرثانی کر رہے ہیں۔
جیک سلوان نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن اس فیصلے پر سعودی عرب کو جواب دینے کے لیے باضابطہ ردعمل دیں گے جبکہ سعودی عرب کی سکیورٹی امداد میں تبدیلیوں پر بھی غور کر رہے ہیں جبکہ حتمی فیصلہ کانگریس ودیگر جماعتوں کے ارکان سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
امریکی قومی سلامتی مشیر جیک سلوان نے کہا کہ آئندہ ماہ جی 20 سربراہی اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان سے امریکی صدر کا ملاقات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ دوسری طرف امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ باب مینینڈیز نے اوپیک پلس ممالک کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے اقدام کے بعد سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے 13 ارکان ہیں جن میں الجزائر، انگولا، کانگو، استوائی گنی، گبون، ایران، عراق، کویت، لیبیا، نائیجیریا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور وینزویلا شامل ہیں۔ 2016
ء میں اوپیک نے تیل پیدا کرنے والے 10 دیگر ممالک آذربائیجان، بحرین، برونائی، قازقستان، ملائیشیا، میکسیکو، عمان، روس، جنوبی سوڈان اور سوڈان کے ساتھ اوپیک پلس کے نام سے نیا اتحاد تشکیل دیا تھا۔امریکی معیشت کے اندر کام کرنے والی صنعتوں کے تنوع کے باعث تیل کی قیمتوں کا امریکہ پر کثیر جہتی اثر پڑتا ہے۔