بری کرنے کے بجائے مجھ پر کیس چلایا جائے: شاہد خاقان عباسی

shahai1h11.jpg


سابق وزیراعظم ورہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام "روبرو" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر سے لاپتہ ہونے والے افراد کو جسٹس (ر) جاوید اقبال پچھلے 13 برسوں سے ڈھونڈ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جھوٹے مقدمے قائم کرنے والوں کو ملک بھر سے لاپتہ ہونے والے افراد کو ڈھونڈنے کیلئے رکھا ہوا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ سب دبائو میں آکر کیا۔ جاوید اقبال اس کے باوجود آج بھی لاپتا افراد کمیشن کا سربراہ ہے اور کسی میں ہمت نہیں کے اسے عہدے سے ہٹائے۔

انہوں نے پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 16 سالوں سے سندھ میں ان کی حکومت قائم ہے، ان کو اپنے آپ سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ کیا ان کے صوبے میں امن قائم ہو گیا ہے۔ ہمارا نظام بالکل ناکام ہو چکا ہے، نظام بدلنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، شخصیات پر بھروسہ کرنا ہماری ناکامی کی دلیل ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پولیس ہمیشہ سے ہی مقامی ہوتی ہے، مقدمات صرف اور صرف سیاستدانوں کو پکڑنے کے لیے قائم کیے جاتے ہیں، ملک کی بہترین شخصیات کو ملزم میں تبدیل کر دیا اور ایسے تماشوں پر کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ہے۔ عمران خان نے مجھ پر دبائو ڈالنے کیلئے مقدمہ بنوایا، میں تو آج بھی یہ کہتا ہوں کہ مجھے بری کرنے کے بجائے مجھ پر کیس چلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سٹیل مل خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے تو ضرور خریدے، سندھ حکومت کو 2015 میں کہا تھا کہ سٹیل مل ایک روپے میں خرید لے۔ سابق وزیر خزانہ نے اس وقت سندھ حکومت کو خط بھی لکھا تھا، مفتاح اسماعیل نے بھی کہا تھا کہ میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو ایک روپے میں دے دوں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن میں واپسی اب ناممکن ہے تاہم اگر مجھ میاں نوازشریف نے ٹیلیفون کیا تو ان سے ملنے چلا جائوں گا۔ آئین پاکستان میں ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ موجود ہی نہیں ہے اور ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں پچھلے 3 برسوں میں مکمل طور پر ثابت ناکام ہوئی ہیں۔