خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان نے گزشتہ روز چین سے درخواست کی ہے کہ6.3 ارب ڈالر کا قرض موخر کیا جائے جو اگلے آٹھ ماہ میں واجب الادا ہے، پاکستان کی درخواست رواں مالی سال قرض ادائیگی اور بیرونی تجارتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے34 ارب ڈالر حاصل کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ 6.3 ارب ڈالرکے تجارتی قرضوں اور مرکزی بینک کے قرضوں کا موخر کرنا اور نئے قرض کے معاملے پر پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان ہونے والی ملاقات میں تبادلہ خیال کیا گیا،وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق 3.3 ارب ڈالر کے چینی تجارتی قرضے اور 3 ارب ڈالرکے سیف ڈپازٹس قرضے اگلے سال جون تک واجب الادا تھے۔ وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پاکستان اس بار تین ارب ڈالرسیف ڈپازٹس کو ایک کی بجائے تین سے پانچ سال تک موخر کرانا چاہتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کمرشل قرضے موخر نہیں کیے جا سکتے اس کیلیے پہلے ادائیگی کرنا ہوگی پھرقرض کی رقم دوبارہ واپس ملیگی ۔ایک ارب ڈالر کا پچھلا کمرشل قرضہ رول اوور کرنے کیلئے چین کی حکومت نے تین ماہ کا وقت لیا تھا۔ ایسا ہونے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو بڑھے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان مغربی ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں کے دبائو میں تھا کہ چین کے26.7ارب ڈالر کے قرضے رول بیک کرائے۔ وزیر خزانہ نے چینی سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک )پاکستان کی معیشت کو آگے لے جانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وزیر خزانہ نے موجودہ حکومت کو درپیش معاشی چیلنجز اور ان پالیسیوں پر مزید روشنی ڈالی جن کا مقصد ملک میں معاشی اور مالیاتی استحکام لانا ہے،وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چین کی قیادت کی طرف سے سیلاب سے بچاؤ اور پاکستان کو 15ارب یوآن کی آسان اقساط میں ادائیگی کے لیے تعاون پر بھی شکریہ ادا کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا سی پیک پاکستان کی معیشت کو آگے لے جانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرےگی،چینی سفیر نونگ رونگ نے پاکستان میں مختلف منصوبوں میں چینی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا،سی پیک کے حصے کے طور پر خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی میں چینی حکومت کی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا،وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چین کے سفیر کی حمایت اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
اسلام آباد میں جولائی2021 میں بے دردی سے قتل کی جانے والی نور مقدم کی 29 ویں سالگرہ پر بھائی کے غم تازہ ہوگئے،نور مقدم کے بھائی علی محمد مقدم نے بہن کی سالگرہ پر دلخراش پوسٹ شیئر کردی۔ بھائی کی جانب سے نور کو انصاف دلانے کے لیے سوشل میڈیا پر بنائے جانے والے ’جسٹس فار نور‘ کے اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری کیا گیا، جس میں کہاگیا ’ہیپی برتھ ڈے پیاری نورا بابا! آج آپ 29 سال کی ہوچکی ہوتیں اگر آپ کو اتنی بے دردی سے ہم سے نہ چھین لیا جاتا۔ نورمقدم کے بھائی نے ٹویٹ پرنور کی سالگرہ کا کیک کاٹتے یادگار تصویر بھی شیئر کی گئی،جس کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ تصویر ان کی 25 ویں سالگرہ پر لی گئی تھی۔ بھائی نے مرحومہ بہن کے نام جاری پیغام میں کہا ہے کہ مجھے آپ کی بہت یاد آتی ہے، امید ہے کہ آپ جنت سے ہمیں دیکھ کر مسکرا رہی ہوں گی۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا چکی ہے،عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کے ملازم مالی جان محمد اور چوکیدار افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ بیس جولائی کی شام نور مقدم کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں قتل کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد ملزم ظاہر جعفر کو موقع سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ملزم ظاہر جعفر مشہور بزنس مین ذاکر جعفر کے صاحبزادے ہیں۔ پولیس نے 24 جولائی کو جرم کی اعانت اور شواہد چھپانے کے جرم میں ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور ان کی اہلیہ عصمت آدم جی سمیت دو گھریلو ملازمین کو بھی تفتیش کے لیے حراست میں لیا تھا۔
ملکی میڈیا ہاؤسز اور تنظیمیں رضاکارانہ طور پر پہلی بار فیک نیوز خاتمے کا قانون بنا رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صحافی عمر دراز گوندل نے جنگ اخبار کے مختلف ایڈیشنز میں چھپی عمران خان کو نااہل قرار دیئے جانے کی خبر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: جنگ اخبار کے مطابق عمران خان ہر جگہ کرپٹ ثابت! سوائے لندن ایڈیشن کے وہاں صرف نااہل قرار ! ایسے قوم کو چونا لگایا جاتا ہے! جس کے ردعمل میں تحریک انصاف کے کارکن مزمل اسلم نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پاکستان اور لندن میں رپورٹنگ کا فرق، وجہ جرمانہ سے گریز! جس پر ردعمل میں سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف چودھری فواد حسین نے کہا کہ فیک نیوز کے حوالے سے ہم نے قانون بنانے کی تجویز دی تو میڈیا پر سخت پراپیگنڈا کیا گیا ! چودھری فواد حسین نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: جب فیک نیوز کے خلاف یہ قانون بنانے کی تجویز پاکستان میں دی تو جنگ گروپ اور ڈان کے زیر اثر میڈیانے سخت پروپیگنڈا کیا! اپنے ملازموں سے آزادی صحافت کو خطرہ کی گھنٹیاں بنوائیں! اب ٹیررازم پر صحافیوں کو اٹھایا جا رہا ہے! کسی کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی! چودھری فواد حسین کے ٹویٹر پیغام کے ردعمل میں وفاقی وزیر اطلاعات اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: عمران خان تجویز نہیں، فیک نیوز کے دھوکے میں میڈیا کو زدوکوب کرنا چاہتا تھا۔ پی ایم ڈی اے کا کالا قانون لاکر میڈیا کو غلام بنانے کی کوشش کی! جنگ، ڈان، تمام میڈیا ہاؤسز، تنظیمیں رضاکارانہ طور پر پہلی بار فیک نیوز خاتمے کا قانون بنا رہی ہیں کیونکہ میڈیا پریڈیٹر ملک پر مسلط نہیں ہے۔
بجلی کے پیداواری اخراجات میں اضافہ ہورہاہے،مختلف ذرائع سے بجلی کے پیداواری اخراجات میں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پرنمایاں اضافہ سامنے آگیا،نیپرا اورٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں آرایل این جی سے بجلی پیداکرنے کے اخراجات میں سالانہ بنیادوں پر 98 فیصدکی نمو ریکارڈ کی گئی۔ جاری مالی سال میں آرایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کے اخراجات کی شرح 26.5روپے فی یونٹ ریکارڈ کی گئی، یہ شرخ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں13.4روپے فی یونٹ تھی، گزشتہ ماہ شرح 26 روپے جو گزشتہ ستمبرمیں14.9روپے فی یونٹ تھی۔ گیس سے بجلی پیداکرنے کے اخراجات میں25 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا،گیس سے بجلی پیداکرنے کی شرح10.4روپے یونٹ یہ شرح گزشتیہ مدت میں 8.3 روپے فی یونٹ تھی۔ پہلی سہ ماہی کے دوران کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے اخراجات میں سالانہ بنیادوں پر115 فیصد کی نمو سامنے آئی، کوئلہ سے بجلی پیداکرنے کے اخراجات 19.7روپےرہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 9.2 روپے یونٹ تھی، ستمبر میں18 روپے جو گزشتہ ستمبرمیں 10.1 روپے یونٹ تھی۔ اعداد وشمار کے مطابق فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے کے اخراجات میں پہلی سہ ماہی کے دوران سالانہ بنیادوں پر96فیصد کی نموریکارڈکی گئی،فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت 35.3 روپے فی یونٹ ریکارڈکی گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 18 روپے فی یونٹ تھی۔ گزشتہ ماہ لاگت 35.3 روپے ریکارڈ کی گئی جوگزشتہ ستمبر میں 18.3روپے فی یونٹ تھی۔ہائی اسپیڈڈیزل سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت میں پہلی سہ ماہی کے دوران سالانہ بنیادوں پر41 فیصدکی نموریکارڈکی گئی، پہلی سہ ماہی میں ہائی اسپیڈ ڈیزل سے بجلی پیداکرنے کی لاگت 27.9 روپے فی یونٹ ریکارڈکی گئی۔
سیاسی مخالف کی بنا پر گارڈز کے ساتھ مل کر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیاہے۔ تفصیلات کے مطابق رسالہ نمبر 12 فیصل آباد تھانہ فیکٹری ایریا کی حدود میں ایک شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے پر سابق وزیر مملکت ورہنما مسلم لیگ ن عابد شیر علی سمیت 6 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ شہری شاہد پرویز کی مدعیت میں تھانہ فیکٹری ایریا میں درج کیے گئے مقدمے میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی پر رہنما مسلم لیگ ن جشن منانے آئے ہمارا جھگڑا ہو گیا جہاں عابد شیر علی نے سیاسی مخالف کی بنا پر گارڈز کے ساتھ مل کر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ درخواست گزار متاثرہ شہری شاہد پرویز نے بتایا کہ ملزمان سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی پر جشن منا رہے تھے اور ہلڑ بازی کر رہے تھے جس سے روکا تو مجھ پر عابد شیر علی نے اپنے گارڈز سے تشدد کرایا جبکہ موقع پر موجود میری حمایت کرنے والوں کو قتل کی دھمکیاں دیتے رہے اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔ تھانہ فیکٹری ایریا میں مقدمہ تشدد، گھر میں گھسنے، اور ہوائی فائرنگ سمیت 5 دفعات کے تحت عابد شیر علی ودیگر 6 افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد کروانے پر راولپنڈی کے تھانے میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے علاوہ ایس پی نوشیروان اور آئی جی اسلام آباد کے خلاف مقدمے کی درخواست دی گئی ہے۔ مقدمہ اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج کرنے کے لیے درخواست راولپنڈی کے تھانہ نیو ٹائون میں دی گئی ہے۔ دریں اثنا سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں عابد شیر علی نے لکھا کہ: جب دیکھا کہ پورے ملک سے چند ہزار لوگ بھی نہیں نکلے اور جو تھوڑے بہت شرپسند سڑکوں پر آئے وہ بھی شیلنگ ہونے پر بھاگ گئے تو عمران نیازی نے احتجاج ختم کرنے کی کال کا ڈرامہ شروع کردیا! کال تو لانگ مارچ کی دینی تھی، الٹا کال آف دینی پر گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان کو جمہوریت کی ضرورت ہے اور پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا ملک سے دشمنی ہے۔ آئین میں اختیارات کی تقسیم لکھی ہوئی ہے، اس میں سے ایک ادارہ عدلیہ بھی ہے۔ لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو شہید کیا گیا، دوسرے وزیر اعظم کو ایک بیوروکریٹ نے عہدے سے ہٹایا۔ پاکستان کو جمہوری طریقے سے حاصل کیا گیا، ملک کو جمہوریت کی ہی ضرورت ہے۔ معزز جسٹس نے کہا پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا ملک سے دشمنی ہے۔ یہ ملک کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے جیسا ہے، آئین پر پہلا حملہ بیورو کریٹ غلام محمد نے کیا تھا، میرا اختیار چلے تو پرویز مشرف، ضیاءالحق اور ایوب خان کا نام بلیک لسٹ کر دوں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کے خلاف فیصلہ ٹرائل کورٹ نے دیا تھا کسی فوجی عدالت نے نہیں، جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ کے پاس آیا تھا، ذوالفقار بھٹو کیس کا فیصلہ تاریخ کا ایک طویل تحریری فیصلہ ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ کوئی دباؤ ڈالے اور آپ اگر اسے برداشت نہ کرسکیں تو اپنا منصب چھوڑ دینا چاہیے، میں 5 سال چیف جسٹس رہا مجھے کسی نے کبھی کچھ نہیں کہا۔ پاکستان کو اداروں کی ضرورت ہے، اداروں میں اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا بیورو کریٹ کا نام لے کر تنقید کریں بطور ادارہ تنقید نہ کریں، اسی طرح جج کانام لے کر تنقید کریں ادارے پر ںہیں۔ ایک عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جناب وزیراعظم آپ نے تنخواہ نہیں لی اور اس کو ظاہر بھی نہیں کیا، اس لئے آپ اچھے مسلمان نہیں، اس لے ہم آپ کو گھر بھیج رہے ہیں۔ دوسری جانب جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیئرمین جوڈیشل کمیشن کو ایک اور خط لکھ دیا جس میں انہوں نے جوڈیشل کمیشن میں تین پرانے ناموں کو شامل کرنے پر اعتراض عائد کیا ہے۔ خط میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شفیع صدیقی کے نام دوبارہ آنے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید کے نام دوبارہ آنے پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ان جج صاحبان کے نام پہلے بھی جوڈیشل کمیشن سے منظور نہیں ہوئے تھے۔
سندھ سمیت ملک بھر کی سرکاری جامعات کے فی طالب علم اخراجات کی مد میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کا شیئر20فیصد یا اس سے بھی کم کردیا، جامعات میں فی طالب علم آنے والے اخراجات میں ایچ ای سی کا حصہ مسلسل کم کرنے کی بڑی وجہ یونیورسٹیز کے بجٹ میں بتدریج کمی اوراخراجات میں مسلسل بن رہاہے،مہنگائی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ سرکاری جامعات میں طلبا وطالبات کے لیے سہولیات کے فقدان سمیت دیگر چیلنجز کاسامنا کرنے پر مجبور ہیں جبکہ انفرااسٹریکچرکی ابتری بھی طلبا کے تعلیمی سفرمیں مشکلات پیداکررہی ہے،صوبائی اور وفاقی جامعات سے ملنے والے انتہائی حیران کن اعداد وشمار کے مطابق این ای ڈی یونیورسٹی میں ”پر اسٹوڈنٹ کوسٹ“ میں ایچ ای سی کاشیئر20فیصد تک گرگیا،اردو یونیورسٹی میں اس مد میں ایچ ای سی کے شیئرمیں 12فیصد اور جامعہ کراچی میں چند سال میں 10فیصد تک کمی آئی ہے۔ این ای ڈی میں مالی سال 2017/18میں طالب علم پرآنے والے اخراجات میں سے ایچ ای سی کاشیئر51فیصد ہوتا تھا،جو اب 31 فیصد رہ گیا ہے، جامعہ اس وقت فی طالب علم پر سالانہ 1لاکھ 81ہزارروپے خرچ کررہی ہے،جو گزشتہ برسوں میں 1لاکھ سے بھی کم تھا اورفی طالب علم اخراجات 1 لاکھ سے کم ہونے پرایچ ای سی کاشیئر50فیصد سے زیادہ تھاجو2لاکھ کے قریب پہنچنے پر 30فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ جامعات میں فی کس طلبا کے کل اخراجات کوانرولڈ طلبہ کی کل تعداد سے تقسیم کرکے کیا جاتا ہے،اس صورتحال کے سبب بعض سرکاری جامعات اپنی فیسیں بڑھانے پر مجبورہیں،پبلک سیکٹریونیورسٹیز ہونے کے سبب یہ جامعات ایک مخصوص دائرے کے اندر رہتے ہوئے فیسوں میں اضافے کی پابند ہیں اورنجی جامعات کی طرح فیسوں میں من پسند اضافہ نہیں کر پارہی ہیں۔ این ای ڈی یونیورسٹی کے بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق2018/19 کی فی طالب علم کوسٹ میں ایچ ای سی کاحصہ 51 فیصد سے کم ہوکر45فیصد آگیا تھا 2019/20میں یہ تناسب مزیدکم ہوکر40فیصد،2020/21میں 38 فیصداوراس کے بعد2021/22میں مزید7فیصد کم ہوکر31فیصد تک رہ گیا۔ ایچ ای سی کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ رواں مالی سال سمیت گزشتہ 2مالی سال میں ایچ ای سی سرکاری جامعات کے فنڈزمیں اضافہ ہی نہیں کرسکی،رواں مالی سال میں بھی گرانٹ میں اضافہ نہیں ہوسکا بلکہ اسے کم کرنے کی کوشش کی گئی جس پر وائس چانسلرز کی جانب سے آواز اٹھائی گئی جس کے بعد ایچ ای سی نے وفاقی حکومت کوایک خط جاری کیا۔ ایچ ای سی کے خط میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان کی سرکاری جامعات کی ضرویات کے مطابق ایچ ای سی کی اصل غیرترقیاتی گرانٹ 104 بلین سے کچھ زیادہ ہونی چاہیے تاہم ن لیگ کی وفاقی حکومت نے بادل نخواستہ پرانی گرانٹ کوہی برقراررکھا۔ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرمختاراحمد اس بات کو تسلیم کیا کہ بجٹ میں اضافہ نہ ہونے سے جامعات کوشدید مشکلات درپیش ہیں،یہ حالات تقریباً ڈیڑھ سال قبل شروع ہوئے اب مہنگائی بڑھ گئی ہے تنخواہیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں اور پیٹرول سمیت دیگرمدوں میں بھی مہنگائی بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خود بھی اس معاملے پر شرمندگی ہوتی ہے ایچ ایسی نے اس معاملے کو گورنمنٹ کے سامنے اٹھایا ہے تاہم اب ہم صوبوں اور وفاق کویہ کہنے جارہے ہیں کہ مزید نئی جامعات نہ بنائی جائیں بلکہ جویونیورسٹیز پہلے سے کام کررہی ہیں ان کی استعداد کار بڑھائیں،جامعات کی بیڈ گورننس کے سبب بھی کچھ مالی مشکلات ہیں، اضافی ملازمین ہیں جبکہ فنانشل منیجمنٹ نہیں ہے۔ جامعہ کراچی سے حاصل کیے گئے بجٹ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال 2021/22میں فی کس طلبا کا بجٹ ایک لاکھ چونسٹھ ہزار روپے ہے، جو گزشتہ 5سال میں مجموعی طوپر 10فیصد کم ہوا،اسی طرح وفاقی حکومت کے تحت چلنے والی فیڈرل اردویونیورسٹی اپنے طالب علم پراس وقت سالانہ 1لاکھ 21ہزارروپے خرچ کررہی ہے۔ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹرخالد محمود عراقی نے کہا کہ ہم فیسیں بڑھاکرمتوسط اورغریب طبقے پر تعلیم کے دروازے بند نہیں کرسکتے، سرکاری جامعات ان طبقات کے لیے اعلیٰ تعلیم کے حصول کاایک بڑا ذریعہ ہیں لہذا جامعات اپنے دیگروسائل اورفیسوں کوایک مخصوص حد تک ہی لے جاسکتے ہیں۔ این ای ڈی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرسروش حشمت لودھی سے جب اس سلسلے میں بات کی توان کا کہنا تھا کہ اخراجات اس تناسب سے بڑھ رہے ہیں کہ ہمارابجلی کابل اے سی اور دیگر برقی آلات میں کمی کے باوجود مسلسل بڑھ رہا ہے ہم نے یونیورسٹی میں اے سے بند کراکے بجلی کی مد میں اخراجات پر قابو پانے کی کوشش کی توٹیرف بڑھنے کے سبب بل کم ہونے کے بجائے مزیدبڑھ گیا۔
کراچی 16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں کئی پولنگ اسٹیشن میدان جنگ بنے رہے،حلقہ این اے 237 کے پولنگ اسٹیشن 129 پر پی ٹی آئی اور پی پی کارکنوں کے درمیان زبردست تصاد ہوا، پارٹی کارکنان کے درمیان جھگڑے کی ویڈیو سامنے آگئی ہے۔ اے آر وائی نیوز کو موصول ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کے پیپلز پارٹی ارکان اسمبلی نے جھگڑے کا آغاز کیا،پی ٹی آئی کے بلال غفار پولنگ اسٹیشن کے باہر پر امن طریقے سے بات چیت کر رہے تھے اور انہوں نے اپنے کارکنان کو پیچھے ہٹنے کی ہدایات دیں۔ ویڈیو کے مطابق کئی بڑی گاڑیاں پولیس پروٹوکول میں آکر سامنے رکیں،جس میں سے پی پی ایم پی اے سلیم بلوچ اور وزیراعلیٰ کے مشیر سلمان مراد اترے اور جارحانہ انداز میں تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب لڑنے کیلیے بڑھے۔ ایم پی اے سلیم بلوچ نے سب سے پہلے پی ٹی آئی کارکنان کو تھپڑ مارے، پھر ایم پی اے اور جیالوں نے بلال غفار اور پی ٹی آئی کارکنوں پر حملہ کیا،جھگڑے کے دوران پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار اور کارکنان شدید زخمی ہوئے،ویڈیو میں بلال غفار کو زخمی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے اور ان کے ساتھی سر پر پانی ڈال کر خون صاف کرتے نظر آ رہے ہیں،تشدد کے بعد پولیس سیکیورٹی میں پیپلز پارٹی اراکین واپس چلے گئے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی،پیپلزپارٹی نے تشدد کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
عالمی ادارے فچ کی جانب سے پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والی ایشور ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) مزید کم کر کے ٹرپل سی پلس کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیاسی بےیقینی کے ماحول میں جہاں پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی اور سٹاک مارکیٹ گراوٹ کا شکار ہے وہاں امریکی بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والی ایشور ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) بھی مائنس سے گھٹا کر ٹرپل سی پلس کر دی ہے۔ فچ کے مطابق ریٹنگ میں مزید کمی پاکستان کی بگرٹی لیکوڈٹی اور بیرونی فنڈنگ کی حالت میں ابتری اور غیرملکی زرمبادلہ ذخائر میں کمی کی نشاندہی کرتی ہے ورنہ عام طور پر ٹرپل سی پلس یا اس سے کم کی ریٹنگ پر آئوٹ لک جاری نہیں کیا جاتا۔ امریکی ریٹنگز ایجنسی فچ کے مطابق جزوی طور پر یہ پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ہوا ہے جس سے پاکستان کی مالیاتی اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا، پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ ذخائر سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 14 اکتوبر 2022ء تک تقریباً 7 ارب 6 کروڑ امریکی ڈالر رہے جو صرف ایک ماہ کے لیے بیرونی ادائیگیاں کر سکتے ہیں جبکہ رواں سال جولائی میں بھی سیاسی عدم استحکام کو بنیاد بنا کر ریٹنگ مستحکم سے منفی کر دی گئی تھی۔ مالی سال 2022ء میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 17 ارب ڈالر اور 2023ء میں 10 ارب ڈالر رہنے کا اندازہ لگایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ مہنگے ایندھن کے باعث مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو گا۔ فچ نے فیصلے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو بیرونی قرضوں کی بھاری ادائیگیاں کرنی ہیں اور فنانسنگ صورتحال سے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان کے پبلک اداروں کے نقصانات، مالیاتی مسائل، اندرونی حالات اور جیوپولیٹیکل صورتحال بھی خدشات بڑھنے کا باعث بن رہا ہے جبکہ اندازے کے مطابق اگلی دہائی میں سی پیک ادائیگیوں کے باعث قرضوں کی ضرورت ہو گی اور آئی ایم ایف پروگرام معاشی بہتری کا نسخہ ہے لیکن آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد پر بھی خدشے کا اظہار کیا گیا تھا۔
باغ ابن قاسم سے ملحقہ پلاٹ کی ملکیت اور ریسٹورنٹ مسمار کرنے کے خلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ کا 1 کروڑ 10 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں باغ ابن قاسم سے ملحقہ پلاٹ کی ملکیت اور ریسٹورنٹ مسمار کرنے کے خلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے شہری کو اذیت پہنچانے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) ، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) ودیگر کو 1 کروڑ 10 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام کو حکم دیا کہ درخواست گزار شہری کو 17 سال کے مارک اپ کے ساتھ 1 کروڑ 10 لاکھ روپے ادا کیے جائیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں نے غیرقانونی کارروائیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے کراچی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے جبکہ ریسٹورنٹ کو مسمار کرنے کی کارروائی کے لیے طے شدہ ضابطوں پر عملدرآمد نہیں کیا۔ انتظامیہ کی پالیسیوں کے باعث کراچی ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ دنیا بھر میں سمندر سے ملحقہ علاقوں میں سیاحت کیلئے مواقع بڑھائے جاتے ہیں لیکن ہمارے ہاں اداروں کی غفلت کے باعث ترقیاتی منصوبوں کا فقدان ہے۔ ریسٹورنٹ کی مسماری غیرقانونی طریقے سے کی گئی۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار شہری کی متبادل پلاٹ دینے استدعا کو مسترد کرتے ہوئے مذکورہ پلاٹ کی قیمت کی مد میں 6 کروڑ روپے ہرجانہ دینے کی استدعا بھی مسترد کر دی ہے۔ شہری کی طرف سے درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ میرا ریسٹورنٹ کلفٹن بلاک 3 میں باغ ابن قاسم سے ملحقہ 100 مربع گز زمین پر قائم تھا۔ 2005ء میں کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے میرے کمرشل پلاٹ کی لیز کو منسوخ کر دیا اور زمین باغ ابن قاسم میں شامل کر دی جبکہ جون 2005ء میں کسی اطلاع کے بغیر تعمیرات کو مسمار کر دیا۔
سابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ رات ساڑھے 12 بجے اسلام آباد پولیس نے میرے گھر پر ریڈ کیا جبکہ میں لال حویلی میں تھا۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: رات ساڑھے 12 بجے لام آباد پولیس نے میرے ھرپرریڈکیا جبکہ میں لال حویلی میں تھا۔ اسحق ڈار کی آمد کے بعد پاکستان کی ریٹنگ مائنس سےکم کر کے دوسری بار ٹرپل سی کر دی گئی ہے، ساری قوم سپریم کورٹ نیب کے ترمیمی آرڈینیس پر فیصلے کی منتظر ہے! الیکشن کی تاریخ کافیصلہ چوک چوراہے میں ہو گا یا میز پر 30 نومبر سے پہلے ہو گا! شیخ رشید احمد کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے آفیشل ٹویٹر اکائونٹ سے پیغام میں لکھا گیا کہ: شیخ رشید احمد صاحب کا بیان حقائق پر مبنی نہیں ہے! اسلام آباد پولیس نے گزشتہ رات اسلام آباد یا راولپنڈی میں کسی سیاسی رہنما یا کارکن کے گھر پر چھاپہ نہیں مارا، نہ ہی یہ سیاسی رہنما کسی سیاسی احتجاج کا حصّہ دکھائی دیئے۔ ایک اور ٹویٹر پیغام میں اسلام آباد پولیس کی طرف سے لکھا گیا کہ: اسلام آباد پولیس کے بارے میں غلط خبریں پھیلانے سے گریز کیا جائے۔اسلام آباد پولیس اپنے خلاف کئے جانے والی غلط بیانی کے بارے میں قانونی اقدامات اٹھانے کا حق رکھتی ہے۔ دریں اثنا شیخ رشید احمد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میڈیکل یونیورسٹی بھی میں نے بنائی، آئی ٹی یونیورسٹی بنانا آخری خواب! لال حویلی فاطمہ جناح یونیورسٹی کو دے چکا ہوں،اِسے خالی کروانے والے ہماری لاشوں پر آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیک ڈور رابطے درست نہیں ہوتے! میری راولپنڈی سے جوڈو کراٹے کی لڑائی نہیں، راولپنڈی سے فاصلہ ضرور ہے تعلقات خراب نہیں ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان اثاثوں کے گوشواروں کی غلط معلومات فراہم کرنے یا چھپانے پر کارروائی کر سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جو 36 صفحات پر مشتمل ہے جس میں سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے بھجوائے گئے ریفرنس پر 7 سوالات کو ترتیب دیا گیا ہے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان اثاثوں کے گوشواروں کی غلط معلومات فراہم کرنے یا چھپانے اور جھوٹا ڈکلیئریشن دینے پر 120 دن بعد کارروائی کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے فیصلے میں عمران خان کا موقف مسترد کر دیا اور کہا کہ نااہل قرار دینا الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان بنام نوازشریف کیس سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے پاس ہے۔فیصلے میں لکھا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کتنے تحائف حاصل کیے؟ کتنے کسی اور کو دیئے، یہ بتانا ان کی ذمہ داری تھی مگر انہوں نے الیکشن کمیشن سے جھوٹ بولا، غلط بیان کی اور حقائق کو جان بوجھ کر چھپایا۔ توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات اثاثوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے فارم بی سے مطابقت نہیں رکھتی جبکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے فراہم ریکارڈ سے بھی مطابق نہیں رکھتیں اور عمران خان نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ یہ تحفے انہوں نے بیچے، رقم کیش میں لیکر چالان بھی دیئے کہ رقم بینک میں آئی مگر جو رقم بینک منتقل کی گئی وہ اصل رقم سے آدھی سے بھی کم ہے۔ عمران خان کے مطابق تحائف 8 کروڑ 66 لاکھ میں فروخت کیے گئے لیکن یہ رقم بینک میں نہیں۔ فیصلے کے مطابق عمران خان نے نیکلس، بریسلٹ، گھڑی، انگوٹی، کارپٹ اور بالیوں کے تحائف بھی پاس رکھے مگر تفصیل الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کی اس لیے وہ کرپٹ پریکٹسز پر آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 بی ون کے تحت نااہل ہوئے ہیں، وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، الیکشن ایکٹ 2017ء کی خلاف ورزی کرنے اور بددیانتی پر قانون کارروائی کا آغاز کیا جائے۔
چترال میں اپنی نوعیت کی ایک انوکھی پیشی ہوئی جس میں 5 ملزم گدھوں کو اسسٹنٹ کمشنر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر داروش توصیف اللہ کی عدالت میں 5 گدھے پیش کیے گئے، ان گدھوں پر یہ الزام تھا کہ یہ چترال کے علاقے داروش میں ٹمبر کی اسمگلنگ میں ملوث رہے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے ان 5 گدھوں کو ٹمبر اسمگلنگ کیس میں مال مقدمہ کے طور پر طلب کیا تھا اور اطمینان کے بعد گدھے اور ٹمبر کے سلیپر کو محکمہ جنگلات کے حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ اے سی چترال نے بتایا کہ یہ گدھے بحفاظت موجود ہیں اور انہیں کسی کے حوالے نہیں کیا، گدھے اب دوبارہ اسمگلنگ میں استعمال نہیں ہو رہے، عدالت نے یہ اطمینان کیا کہ گدھے متعلقہ حکام کی تحویل میں ہی ہیں۔ جبکہ ایک انگریزی اخبار کے مطابق داروش میں ٹمبر سمگلروں کے خلاف ایک آپریشن جاری ہے جس میں یہ گدھے پکڑے گئے ہیں ان پر لکڑی لدی ہوئی تھی۔ یہ گدھے مالکان کے بغیر اکیلے جا رہے تھے۔ سمگلر جنگل سے لکڑی کاٹ کر ان پر لاد دیتے تھے اور گدھے خود بخود اس لکڑی کو منزل پر پہنچا دیتے۔
نااہلی فیصلے کیخلاف احتجاج، چیئرمین پی ٹی آئی سمیت قیادت اور کارکنوں پر مقدمات درج الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت پارٹی قیادت اور کارکنوں کیخلاف تین مقدمات درج کرلیے گئے۔ پہلا مقدمہ اسلام آباد پولیس کی مدعیت میں تھانہ سنگجانی میں درج کیا گیا ہے۔ اس مقدمےمیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ، اسد عمر ،علی نواز ، عامر مسعود، جمشید مغل، تنویر قاضی ، ناصر گجر،خان بہادر سمیت 100 کارکنان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس میں سرینگر ہائی وے کی بندش اور پتھراؤ کے ساتھ توڑ پھوڑ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ دوسرا مقدمہ فیض آباد میں احتجاج اور توڑ پھوڑ پر سرکار کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ اس مقدمے میں سینیٹر فیصل جاوید ، عامر کیانی، وامق قیوم عباسی،راجہ راشد، عمر تنویر بٹ، راشد نسیم عباسی اور راجہ ماجد کو اس میں نامزد کیا گیا ہے۔ اس مقدمے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی نااہلی کیخلاف احتجاج میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس، ایف سی اور انتظامیہ پر پتھراؤ کیا، جس سےمتعدد پولیس اور ایف سی اہلکار زخمی ہوئے حملے قتل نیت سے کیے گئے۔ مقدمے کے مطابق مظاہرین نے نہ صرف قتل کی نیت سے پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھانےکی کوشش کی، بلکہ فیض آباد اور قریبی علاقوں میں درختوں کو بھی آگ لگائی اور سرکاری املاک کونقصان پہنچانےکی کوشش کی۔ ادھر پشاور میں بھی موٹروے ٹول پلازہ پر توڑ پھوڑ کرنے پر پی ٹی آئی کے کارکنانِ کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوگئی۔ احتجاج کے دوران موٹروے بند کرنے ، ٹول پلازے کو نقصان پہنچانے پر تحریک انصاف کے 700 سے زائد کارکنان کے خلاف پولیس کی مدعیت میں تھانہ چمکنی میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ اس مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت ، سرکاری املاک کو نقصان و دیگر دفعات شامل کی گئیں۔ جبکہ راولپنڈی میں بھی پاک آرمی کی اعلی قیادت کے خلاف نعرے بازی کرنیوالے شخص کے خلاف انسپکٹر محمد نواز کی مدعیت میں تھانہ گوجر خان میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
وفاقی وزیر برائے ریلوے وہوابازی خواجہ سعد رفیق کا عمران خان کی نااہلی کے فیصلے پر ردعمل سامنے آ گیا۔ وفاقی وزیر سعد رفیق نے ٹوئٹ کیا کہ کسی کی نااہلی یا گرفتاری پر شادیانے بجانا نامعقول کام ہے، عمران خان کی نااہلی پر افسوس ہے، مگر مخالفین کو پھانسنے کے جال انہوں نے خود بُنے تھے۔ سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے ہر غلیظ کام خود کیا اور کروایا، لیکن گند دوسروں پر اچھالا، اقتدار کیلئے جھوٹے بیانیے کے مکروہ کھیل سے فائدہ عمران نے ہی اٹھایا۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو 5 سال کیلئے نااہل قرار دے دیا، نہ صرف یہ بلکہ ان کی قومی اسمبلی کی نشست بھی خالی قرار دے دی۔ الیکشن کمیشن نے اس کے ساتھ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فوجداری کی کارروائی شروع کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف کو قتل کی دھمکی دینے والے پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنما کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ـ(ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے پاکستان تحریک انصاف فیصل آباد کے مقامی رہنما میاں اسلم کو گرفتار کر لیا ہے، ان کے خلاف فیصل آباد کے حلقہ این اے 108 کے ضمنی انتخابات کی مہم کے دوران نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف کو قتل کی دھمکی دینے پر مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر 14 اکتوبر کو رہنما مسلم لیگ ن طلال چودھری نے میاں اسلم کی مریم نوازشریف کو قتل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے عوامی اجتماع کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: فیصل آباد ضمنی الیکشن میں "مریم نواز کو قتل کرنے کی دھمکی"اس کی ذمہ داری عمران خان پر ہے جو خود فیصل آباد NA108 سے امیدوار ہے۔ شکست دیکھ کر اب دھمکیاں دی جا رہی ہیں! الیکشن کمیشن اور پولیس ایکشن لے ورنہ اپنی قیادت کی حفاظت کے لئے ہم ہر حد تک جا سکتے ہیں! سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں میاں اسلم کہہ رہے ہیں کہ: ہمیں کئی دفعہ پرکشش عہدوں کی پیشکش کی گئی لیکن ہم نے کوئی عہدہ قبول نہیں کیا، ہم پی ٹی آئی کے ورکر ہیں اور اس کیلئے جان بھی حاضر ہے! میں جلسے میں کہہ دیتا ہوں کہ جب عمران خان کو ناجائز گرفتار کیا جانے کی کوششیں ہو رہی تھیں تو میں نے اپنے گھر والوں کو کہہ دیا تھا کہ عمران خان کو ناجائز گرفتار کیا گیا تو مریم نوازشریف کو میں قتل کر دوں گا، انہوں نے کہا کہ یہاں موجود لوگ جانتے ہیں کہ جب ہم حق پر ہوں توتھانیداروں کو ہم نے پھینٹی لگائی ہے۔ عوامی اجتماع میں سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی وپی ٹی آئی رہنما قاسم سوری بھی موجود تھے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے فیصلے بعد ضمنی انتخابات سے متعلق قانونی رائے طلب کر لی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے فیصلے کے بعد علاقائی الیکشن کمشنر (کرم) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے ضمنی انتخابات میں ان کے حصہ لینے سے متعلق قانونی رائے کیلئے خط لکھ دیا ہے۔ علاقائی الیکشن کمشنر (کرم) نے الیکشن کمیشن کو خط میں لکھا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلہ دے دیا ہے، یہ بتایا جائے کہ وہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے ضمنی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں نہیں؟ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قانونی نقطے سے آگاہ کرنے کے لیے مشاورت کے بعد بتانے کا فیصلہ کیا ہے اور قانونی ماہرین کی ٹیم کو مشاورتی اجلاس بھی طلب کر لیا۔ اجلاس پیر کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ہو گا جہاں الیکشن کمیشن کی قانونی وآئینی ٹیم علاقائی الیکشن کمشنر (کرم) کے سوالات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو آگاہی دے گی۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے حلقے این اے 45 میں امن وامان کی مخدوش صورتحال کے باعث الیکشن ملتوی کر دیئے تھے اور 30 اکتوبر کو پولنگ کروانے کا اعلان کیا تھا۔ این اے 45 میں سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا مقابلہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی طرف سے امیدوار جمیل خان کے ساتھ ہے جبکہ 2018ء کے عام انتخابات میں اس حلقے سے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے امیدوار حاجی منیر خان اورکزئی فاتح ٹھہرے تھے لیکن ان کی وفات کے بعد فروری 2021ء میں ہوئے ضمنی انتخابات میں جے یو آئی ف کے امیدوار جمیل خان چمکنی کو پی ٹی آئی امیدوار فخر زمان نے شکست دے دی تھی۔
معروف ملٹی نیشنل ادویات ساز کمپنی جی ایس کے (گلیکسو اسمتھ لائن) پاکستان نے پیناڈول کی گولیاں اور بچوں کیلئے سیرپ کی پروڈکشن کا سلسلہ روک دیا۔ جی ایس کے پاکستان کے جنرل منیجرفرحان ہارون نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ کو خط لکھا جس میں کہا کہ پیناڈول ٹیبلیٹس، پیناڈول ایکسٹرا اور بچوں کے لیے سیرپ بنانا بند کر رہے ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ موجودہ قیمت پر پیناڈول پروڈکٹس بنانا کمپنی کیلئے ممکن نہیں رہا، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے پیناڈول کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کی تھی جسے وفاقی کابینہ کے ارکان نے مسترد کر دیا۔ جی ایس کے پاکستان کے جنرل منیجر نے خط میں لکھا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے نقصان اٹھا کر پیناڈول بنا رہے تھے جو اب ممکن نہیں، حکومت ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان) کی منظور شدہ قیمت منظور کرے تو ادویات دوبارہ بنانا شروع کر دیں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پیناڈول کی رسد کا سلسلہ جاری تھا تاہم ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کی جانب سے مختلف بڑے شہروں میں اسے اسٹاک کر کے اس کی قیمت بڑھا دی گئی تھی پشاور، کراچی اور لاہور میں حکام کی جانب سے کئی گوداموں میں چھاپے مار کر ہزاروں کارٹن برآمد کیے جا چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے گندم کی فراہمی میں پنجاب کے ساتھ امتیازی سلوک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے اجازت طلب کی گئی تو وزیراعظم نے پنجاب حکومت اور نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت نہ دی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے دوسرے صوبوں کو گندم فراہم کی لیکن پنجاب کو دینے سے انکار کر دیا، ہم اس معاملے کو سپریم کورٹ لے کر جائیں گے۔ شہباز شریف پہلے میرا بیان پڑھیں پھر جواب دیں اور بولنے سے پہلے سوچیں، انہوں نے وزیراعظم پر کثرت سے جھوٹ بولنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت، پنجاب میں عام آدمی کو گندم اور آٹے کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے، سیلاب زدگان کی بھی کوئی مدد نہیں کی۔ وزیر اعظم کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے پنجاب کے لیے 10 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی منظوری کے لیے اپیل کی تھی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پنجاب کا ساڑھے 28 لاکھ میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ آئندہ برس فروری کے آخر تک ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ پرویز الہٰی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کے ارکان صوبائی اسمبلی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، نو منتخب اراکین پیر کو حلف اٹھائیں گے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج میں شریک افراد کی تعداد جاری کر دی گئی۔ وزارت داخلہ نے ملک 86 اضلاع میں احتجاج کیلئے نکلنے والے افراد کا ڈیٹا جاری کردیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق اسلام آباد فیض آباد انٹرچینج پر 250 سے 300 افراد اور لاہور چونگی امرسدھو میں 250 سے 300 افراد نکلے۔ بہاولپورکے علاقہ ستلج پل پر 50 سے 60 افراد، ڈی جی خان میں پاکستان چوک پر 800 سے 900 افراد نے احتجاج کیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق کراچی میں 900 سے 1000 تک افراد اور مالاکنڈ میں 1800 سے 2000 افراد احتجاج کیلئے نکلے۔ اسی طرح چکدرہ میں بھی 1800 سے 2ہزار افراد باہر نکلے اور احتجاج میں شامل ہوئے۔ جبکہ مظفرگڑھ، راجن پور، صادق آباد، قصور، حافظ آباد، نارووال، بہاولنگر، ساہیوال، گجرات، چکوال، اٹک، لکی مروت، دیربالا، دیر بونیر، باجوڑ، ایبٹ آباد، ہری پور، مانسہرہ، کوہستان، پشاور، نوشہرہ، رسالپور، مہمند ایجنسی، مردان، تخت بھائی، صوابی اور کندھکوٹ سمیت پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں سے لوگوں نے احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کی بھرپور مذمت کی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نا اہل قرار دیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے کارکنوں سے احتجاج کی اپیل کی گئی تھی۔

Back
Top