خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا کا کہنا ہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف کی کینیا میں ہلاکت کیس میں سونا اسمگلنگ کی تحقیقات کی جائیں گی۔ رانا ثنا نے کہا سینئرصحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل سےمتعلق حقائق جاننے کیلئے اعلی سطحی تین رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے، جو ایف آئی اے اورانٹیلی ایجنسیز کے اعلی افسران پرمشتمل ہے۔ تحقیقاتی ٹیم فوری طور پرکینیا روانہ ہوگی اورارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرکے حتمی رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کریگی۔ تحقیقاتی ٹیم ارشدشریف کیس میں پاکستان کے ایک نجی چینل سے منسلک شخصیت کے کینیا میں سونے کی اسمگلنگ کے کاروبار سے متعلق قائم کمپنی کے کردار کا جائزہ لے گی۔ تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کی پاکستان سے دبئی اور پھر دبئی سے کینیا روانگی کی مکمل وجوہات اورمحرکات کا جائزہ لے گی۔ ایک سیاسی شخصیت کے اعتراف کے بعد تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کو پاکستان سے دبئی اور پھر سے کینیا جانے پر مجبور کرنے کے عوامل کا بھی جائزہ لے گی۔ تحقیقاتی ٹیم، کینیا پولیس اور دیگر ذرائع سے حاصل شدہ معلومات اور شواہد کی روشنی میں اپنی ایک آزادانہ رپورٹ مرتب کرکے وزارت داخلہ کو پیش کرے گی۔ کینیا میں حکام کے مطابق پاکستانی صحافی ارشد شریف کی پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ارشد شریف اتوار کی شب کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے قریب فائرنگ کے ایک واقعے میں مارے گئے تھے اور پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے شناخت میں غلط فہمی پر اس گاڑی پر گولیاں چلائیں جس میں ارشد شریف سوار تھے۔ کینیا کی پولیس کی ابتدائی رپورٹ مگدائی پولیس اسٹیشن میں جمع کروائی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف جس کار میں سفر کر رہے تھے پولیس نے اسے مسروقہ سمجھا اور جب وہ عارضی رکاوٹوں کے باوجود نہیں رکی تو اس پر فائرنگ کی گئی۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا کےمعاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ رانا بدمعاش اور خواجہ کرپشن دونوں ارشد شریف قتل کےسرغنہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ارشد شریف کو بیرون ملک قتل کیے جانے سے متعلق تھریٹ الرٹ جاری کرنے سے متعلق معاملے پر وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے ردعمل دیدیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے صوبائی حکومت کے ارشد شریف کے حوالے سے جاری کردہ تھریٹ الرٹ سے متعلق بیان کی تصدیق کرتے ہوئے الرٹ جاری کرنے کو تسلیم کیا اور کہا کہ یہ تھریٹ الرٹ انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نےجاری کیا تھا اس میں وزیراعلی کا کوئی کردار نہیں تھا۔ اپنےویڈیو پیغام میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے ارشد شریف کی تدفین کے وقت پریس کانفرنسز اپنے کالے کرتوت چھپانے کیلئے کی گئیں، اگر صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ تھریٹ الرٹ غلط ہوتا تو ارشد شریف کا کینیا میں قتل نا ہوتا، صوبائی حکومت کی جانب سے اہم سیاسی، صحافتی و سماجی شخصیات کو حکومت سے رابطہ کرنے پر پروٹوکول دیا جاتا ہے، اسی طرح ارشدشریف کو بھی پروٹوکول دیا گیا۔ انہوں نے تھریٹ الرٹ جاری ہونے سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ خدشات ہونے پر تھریٹ الرٹ جاری کرنا اور دہشت گردی سے متعلق دیگر امور کو نمٹانا ہی محکمہ انسداد دہشت گردی کی ذمہ داری ہے، ارشد شریف نے بھی اپنی زندگی میں یہ بیانات دیئے کہ انہیں اور ان کی فیملی کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، ارشد شریف کے قتل کےسرغنہ رانا بدمعاش اور خواجہ کرپشن ہیں۔
صوبہ پنجاب میں تیل کےذخائرکی تلاش کے دوران اہم کامیابی مل گئی ہے، صوبے میں تیل و گیس کےذخائر مل گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اس کامیابی کا اعلان آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(او جی ڈی سی ایل) کی جانب سےکیا گیا اور بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب میں ضلع اٹک کے قریب تلاش کے دوران تیل کے ذخائر کے دوران کامیابی ملی ہے۔ او جی ڈی سی ایل کے مطابق ضلع اٹک میں تیل کی دریافت کے دوران کمپنی آپریٹڈ ویل توت ڈیپ سےحاصل ہوئی ہے، اس سائٹ پر 25 دسمبر 2020 کو کام کا آغاز جہاں5545 میٹر گہرے توت ڈیپ ویل پر کام کا آغاز کیا گیا تھا۔ آئی اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کنویں سے ایک روز میں 882بیرل تیل اور صفر اعشاریہ93 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس حاصل ہوگی، اس دریافت سے کمپنی کے ہائیڈروکاربن وسائل میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس سے پاکستان کے مقامی وسائل پر انحصار میں مثبت پیش رفت ثابت ہوگی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ارشد شریف کو انہوں نے ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا اور اس معاملے پر کسی بھی فورم پر بلا لیا جائے تمام تفصیلات سامنے لے آؤں گا۔ ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ پُرامن ہوگا اور مارچ کے اسلام آباد پہنچنے پر تعداد ظاہر کردے گی کہ پاکستانی قبل از وقت انتخابات چاہتے ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کوئی بنانا ری پبلک نہیں۔ ارشد شریف کو میں نے ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا، کسی بھی فورم پر بلا لیا جائے تمام تفصیلات سامنے لے آؤں گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی رجیم چینج کے ہینڈلرز اپنے ادارے میں رجیم چینج نہیں ہونے دیں گے، دوسری صورت میں عوامی مینڈیٹ کی اہمیت ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی۔ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر رد عمل میں عمران خان نے کہا کہ غیر معمولی لڑائیوں میں پیادے اپنی اوقات سے بڑھ کر کام کرجاتے ہیں۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے اسے اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر مسلم لیگ ن کے قائد میں نواز شریف نے اپنے ویریفائیڈ اکاؤنٹ سےجاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کسی انقلاب کیلئے نہیں بلکہ اپنی مرضی کاآرمی چیف تعینات کرنےکیلئے لانگ مارچ کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے انقلاب کی حقیقت ان کی چار سالہ دور حکمرانی میں عوام دیکھ چکی ہے، دوسروں کو چور چور کہنے والا عمران خان خود فارن فنڈنگ، توشہ خانہ اور 50 ارب روپے کی ڈکیتی کے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ تاریخ کا سب سے بڑا چور ثابت ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے 28 اکتوبر 2022 بروز جمعہ کو لاہور کے علاقے لبرٹی چوک سےلانگ مارچ کا اعلان کیا ہے، یہ لانگ مارچ اسلام آباد ڈی چوک پر جاکر اختتام پزیر ہوگا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ 10 نومبر کے بعد عمران خان، اسد عمر اور فواد چودھری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس میں فرد جرم کے علاوہ کوئی آپشن نہ ہو گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان، اسد عمر اور فواد چودھری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی سماعت ممبر نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل انور منصور عدالت میں پیش ہوئے۔ انور منصور نے کہا کہ نوٹس سیکرٹری الیکشن کمیشن نے جاری کیے ہیں الیکشن کمیشن نے نہیں، جب تک یہ مسئلہ حل نہ ہو تب تک یہ شوکاز نوٹس غیر قانونی ہے، وکیل انور منصور نے کہا شوکاز نوٹس پر بھی ڈی جی لا کے دستخط ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ہائیکورٹ میں 31 اکتوبر کو سماعت ہے اس کے بعد کی تاریخ مقرر کی جائے۔ وکیل کے دلائل پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کیے ہیں، سیکرٹری کی طرف سے نوٹس نہیں دیا گیا، انہوں نے صرف اطلاع دی ہے۔ انور منصور نے کہا کہ اسد عمر کو گزشتہ رات دھمکیاں آئی ہیں، ان کے پاس سیکورٹی نہیں ہے، جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمارے پاس 10نومبر کے بعد کوئی راستہ نہیں بچےگا کہ چارج فریم کر دیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی جانب سے ارشد شریف کو ملک سے باہر بھیجنے کا کہنے کے بیان کی تفتیش ہونی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق ملک احمد خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب ارشد شریف کی وفات پر دکھی ہیں، اس معاملے پر کینیا پولیس کا موقف سامنےآ گیا ہے، اس وقت ارشد شریف کے ملک چھوڑنے سے متعلق سوالات اٹھائے جارہے ہیں، عمران خان مان چکے ہیں کہ انہوں نے ارشدشریف کو ملک سے باہر جانے کیلئے کہا، عمران خان کا یہ کہنا بھی قابل تفتیش بات ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت اس سانحےکے حوالے سے حقائق سامنے لانا چاہتی ہے، تاہم اداروں پر بے بنیاد الزاما ت لگانا درست عمل نہیں ہے ، ارشد شریف کی وفات کے حوالے سےقیاس آرائیوں سےگریز کرنا چاہیے، اور نا ہی اس معاملے کو سیاست کیلئے استعمال کرنا چاہیے۔کوئی اپنے مذموم مقاصد کیلئے ملک کو یرغمال نہیں بناسکتا ، دکھ کی اس گھڑی میں ارشد شریف کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑےہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ روکنے کیلئے سندھ پولیس کے اہلکاروں کو اسلام آباد ہائی کورٹ بھیجنے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے سندھ پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی تھی جس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ صوبہ سندھ میں کے سیلاب زدہ علاقوں میں پولیس اہلکاروں کی اشد ضرورت ہے، جبکہ کراچی شہر میں گزشتہ کئی ماہ سے اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوچکا ہے ، لہذا عوام کے تحفظ کیلئے پولیس کی سندھ میں موجودگی ضروری ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں حکومت سندھ اور آئی جی سندھ کو فریق بنایا گیا ہے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سندھ حکومت کو 6ہزار اہلکاروں کو واپس بلوانے کے احکامات جاری کیے جائیں اور حکومت سندھ اور آئی جی سندھ کو کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی واارداتوں کی روک تھام کیلئے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا حکم بھی دیا جائے۔
وفاقی وزارت داخلہ نےپاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے بھاری مقدار میں آنسو گیس شیلز، ربڑ بلٹس اور ان کو چلانے والی گنز منگوالی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد اسلام آباد میں سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کرنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لانگ مارچ کو روکنے کیلئے وفاقی دارالحکومت میں مجموعی طور پر 13 ہزار سے زائد سیکیورٹی افسران و اہلکار تعینات کیے جائیں گے، وزارت داخلہ کی جانب سے مظاہرین کو اسلام آباد داخلے سے روکنے کیلئے مرتب کیے گئے پلان پر عمل درآمد کیلئے اقدامات بھی شروع کردیئے گئےہیں۔ اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو بند کرنے کیلئے کنٹینرز پہلے ہی لگادیئے گئے تھے، اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ تمام پولیس اہلکار غیر مسلح ہوکر ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔ سیکیورٹی اہلکاروں کو 616 آنسو گیس گنز،611 بارہ بور گنز، 2 ہزار 430 ماسک، 17 پیپر بال گنزاور 374 گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، اس کے علاوہ50 ہزار سےزائد آنسو گیس شیلز، بارہ بور کے36 ہزار 700 راؤنڈز اور 4 ہزار ہزار پیپر بال بھی سیکیورٹی اہلکاروں میں تقسیم کی جائیں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی درخواست پر سعودی حکومت نے مسجد نبویﷺمیں ہنگامہ آرائی واقعہ میں قید تمام پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، کیوں کہ مسجد نبویﷺ میں ہنگامہ آرائی میں قید تمام پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے شہزادہ محمد بن سلمان سے گرفتار پاکستانیوں کی رہائی اور درگزر سے کام لینے کی درخواست کی تھی، جس پر ولی عہد محمد بن سلمان نے تمام پاکستانی قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ولی عہد محمد بن سلمان کے اعلان پر اظہار تشکر کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ آپ کواس کا اجرعطا فرمائے۔ یاد رہے کہ مدینہ منورہ کی عدالت نے مسجد نبویﷺ کی بے حرمتی کرنے پر 3 پاکستانیوں کو 8 سال اور 3 کو 6 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ 10 اپریل کو عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تو وہ سب سے پہلے سعودی عرب کے دورے پر گئے تھے جہاں ان کے ہمراہ کابینہ کے ارکان بھی شامل تھے۔ وفاقی وزیر مریم اورنگزیب اور شاہ زین بگٹی کے مدینہ منورہ میں روضہ رسولﷺ پر حاضری کے موقع پر وہاں موجود پاکستانیوں نے چور اور غداری کے نعرے لگائے تھے۔ مسجد نبویﷺ میں شور شرابہ اور سیاسی نعرے بازی پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں پر کڑی تنقید کی گئی اور اسے سوچی سمجھی سازش قرار دیا گیا تھا۔ مسجد نبویؐ میں 27 رمضان المبارک کو شہباز شریف کی کابینہ کے ارکان کے پہنچنے پر چور اور غدار کے نعرے لگانے کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد مقامی انتظامیہ کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مدینہ منورہ کی عدالت نے ایک پاکستانی شہری کو سزا سنادی۔ محمد طاہر کو 3 سال قید اور 10 ہزار ریال جرمانے کی سزا سنائی گئی.
بہت سی کہانیاں جنم لینے والی ہیں جن کے بعد ارشد شریف شہید کی اصل کہانی ختم ہو جائے گی۔عارف حمید بھٹی تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر یہ ہے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ ارشد شریف شہید کی والدہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے پوچھا کہ ماں جی! آپ کو پتہ ہے کہ ارشد شریف شہید کو کس کس سے پہ اندیشہ تھا، انہوں نے کہا ہاں مجھے پتہ ہے بیٹا، میں نے نہ کر دی ہے، اس کا نام نہ لینا۔ عارف حمید بھٹی کا طنزیہ انداز میں کہا کہ پاکستان میں تو چڑیوں کا خون رائیگاں نہیں جاتا تو ارشد شریف شہید کا خون کیسے رائیگاں جائیگا؟ انہوں نے کہا کہ اللہ کرے ارشد شریف شہید کے قاتل مل جائیں، ایئرپورٹ اور ہسپتال میں جو کچھ ہوا اس کے بعد میں یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ بہت سی کہانیاں اور خبریں جنم لینے والی ہیں جن کے بعد ارشد شریف کی شہادت کی اصل کہانی ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم قائداعظم ہسپتال پہنچے تو ایسا لگا کہ کلبھوشن کی باڈی آرہی ہے شہید ارشد شریف کی نہیں، قائداعظم ہسپتال کے باہر صحافی دوستوں کے ساتھ کھڑا تھا تو 10 منٹ بعد ہی ایف سی اہلکار آگئے، دو اڑھائی گھنٹے وہاں ذلیل ہوتے رہے، صبح 5 بجے کے قریب وہاں سے نکلا اور میں دیدار بھی نہیں کر سکا، مجھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ مٹی ڈالو گیم ہو رہی ہے، کچھ سمجھ نہیں آئی، ہم نے پاکستان میں بہت سے بڑے واقعات دیکھے دھماکے کے واقعات کور کیے لیکن ہمارے ساتھ ایئرپورٹ پر جو کچھ ہوا اور ہسپتال میں جو ہوا ایسی چیز کبھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف شہید کے پاس جتنا ڈیٹا تھا وہ کسی ٹی وی چینل کے پاس بھی نہیں ہے، سینئر صحافی وتجزیہ نگار سعید قاضی نے کہا کہ مریم نوازشریف نے کل جو کچھ کہا بلکہ دھمکی دی کہ اس سے سبق سیکھو، ارشد شریف کے راستے پر چلو گے تو یہی حال ہو گا تو پھر اس کے بعد کسی تحقیقات کی ضرورت رہ جاتی ہے؟ اور رانا ثناء اللہ کہہ رہے ہیں کہ سمگلنگ کی تحقیقات ہونی چاہیے، تاریخ ہر شمر کو بھی یاد رکھے گی اور حسینی کو بھی یاد رکھے گی! عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ میں نے ارشد شریف شہید کی والدہ سے کہا کہ اس کا کیس اللہ کے پاس لے جاتے ہیں، یااللہ! جس نے ارشد کو شہید کروایا ہے، یا کروانے میں ہاتھ تھا اس کا جو مٹی ڈلوانا چاہ رہا ہے ان کا انجام ویسا کر جیسا تیرا حکم ہے!
پاکستان کے سینئر صحافی ارشدشریف کے کینیا میں قتل کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنےآئی ہے ، کینیا پولیس نے اپنے ابتدائی بیان سے یوٹرن لیتے ہوئے ارشد شریف کی گاڑی سے پولیس پرفائرنگ کا الزام لگادیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے کینیا کے مقامی میڈیا پر پولیس کی ایک تازہ ترین رپورٹ گردش کررہی ہے جس میں الزام عائد کیا جارہا ہے کہ پولیس چیک پوسٹ پر روکے جانے گاڑی نہیں رکی بلکہ گاڑی سے جی ایس یو آفیسرز پر فائرنگ کی گئی ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی گاڑی سے جی ایس یو آفیسرز پر فائرنگ کے نتیجے میں 1 کانسٹیبل کےزخمی ہونے کےبعد چیک پوسٹ پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں نے کار پر جوابی فائرنگ کی جس میں سے ایک گولی ارشد شریف کے سر میں جالگی اور جان لیوا ثابت ہوئی۔ یہاں یہ امر قابل غور ہےکہ اگر ارشد شریف کی گاڑی سے بدنام زمانہ جی ایس یو فورس پر فائرنگ کی گئی تھی تو ارشد شریف کی ہلاکت کے بعد گاڑی سے اسلحہ برآمد کیوں نہیں ہوسکا اور اگر کوئی اہلکار فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہوا تھا تو اس بارے میں ابتدائی رپورٹ میں کوئی ذکر کیوں نہیں کیا گیا اور کیا اس زخمی اہلکار کو لگنےوالی گولی کو فرانزک کیا گیا؟ واضح رہے کہ کینیا میں سینئر پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کے بعد پولیس کی جانب سے سامنے آنے والی ابتدائی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا تھا کہ پولیس کی جانب سے شناخت میں غلطی کے باعث پولیس کی فائرنگ سے ارشد شریف کی موت واقع ہوئی، کینیا پولیس نے اس واقعہ پرافسوس کا بھی اظہار کیا تھا۔
نامور اینکر وتجزیہ کار حامد میر نے کہا کیا عمران خان اس کمیشن کے سامنے پیش ہو کر کمیشن کو بتائیں گے کہ انہیں ارشد شریف کے خلاف ہونے والی سازش کا کیسے پتا چلا؟ جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں حامد میر نے کہا یہ ایک اہم سوال ہے کہ اگر عمران خان کو اس سازش کا پتا تھا تو حکومت کو اس سازش کا پتا تھا یا نہیں پتا تھا اور وہ کیا حالات تھے جن کی وجہ سے ارشد شریف پاکستان سے باہر جانے پر مجبور ہوئے۔ حامد میر نے کہا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پشاور میں وکلا کنونشن میں تقریر کے دوران بہت اہم باتیں کیں، ان کی طرف سے سنسنی خیز دعویٰ یہ سامنے آیا کہ سینئر صحافی ارشد شریف کی زندگی کو لاحق خطرات کے بارے میں انہیں پہلے سے پتا تھا۔ تقریر کے دوران عمران خان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ہی ارشد شریف کو یہ کہا تھا کہ آپ پاکستان سے باہر چلے جائیں، دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نےارشد شریف کے قتل کی انکوائری کیلئے کمیشن بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ حامد میر نے کہا اب کیا عمران خان اس کمیشن کے سامنے پیش ہوکر اس کو بتائیں گے کہ انہیں ارشد شریف کے خلاف ہونے والی سازش کا کیسے پتا چلا؟ حامد میر کا کہنا تھا عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے انفارمیشن آئی کہ ارشد شریف کو مار دیا جائے گا۔ جواب میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان اس قسم کی آوارہ گفتگو ، لوز ٹاک کرنے کے ماہر ہیں، ان کے جو منہ میں آئے، جوکوئی ان کے کان میں کہہ دے اسی طرح سے یہ بات کو آگے کرنا شروع کردیتے ہیں اور اتنا جھوٹ بولتے ہیں۔ رانا ثنا نے کہا جو انہوں نے سواتی والی بات کی یہ بات غلط ہے، اس سے پہلے شہباز گل کے بارے میں جو انہوں نے جنسی تشدد کا ڈرامہ رچایا تھا وہ بھی غلط تھا، اس کے بعد الیکٹرک شاک پر چلے گئے، اب یہ جو ارشد شریف کے بارے میں بات کررہے ہیں اگر ان کے پاس کوئی انفارمیشن تھی تو انہوں نے اس وقت یہ بات کیوں نہیں کی؟ رانا ثنااللہ نے کہا کہ اب عمران خان شہید کی لاش کو اپنی گھٹیا سیاست کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں، میں تو کہوں گا کہ یہ بندہ ذمہ دار ہے ارشد شریف کی شہادت کا اور ان حالات کا جن میں ارشد شریف اس انتہائی افسوسناک اور المناک انجام سے دوچار ہوا۔ وفاقی وزیر نے کہا ارشد شریف جس چینل پر پروگرام کرتے تھے ان کی ایک فالوونگ تھی، ان کی ایک حیثیت کیا ان کے پروگرام سے چینل کو بزنس نہیں ملتا تھا؟ اس کی اہمیت نہیں تھی؟ انہوں نے جو بھی موقف اپنایا بھلے کسی کے خلاف اپنایا یا کسی کے حق میں اپنایا لیکن جس موقف کو وہ اپنائے ہوئے تھے اس کی وجہ سے انہیں سیاسی فائدہ نہیں ملا؟ لیگی رہنما نے کہا جب ان پر برا وقت آیا تو اس چینل نے اور اس جماعت نے کیا ان کا خیال کیا؟ یہ کس طرح سے ان کے ساتھ کھڑے ہوئے، وہ بندہ دبئی میں قیام نہیں کرسکا تو کیا یہ اس کی مدد نہیں کرسکتے تھے؟ یہ کیا کسی اچھے ملک میں اس کیلئے اسٹے یا ویزہ ارینج نہیں کرسکتے تھے؟ وزیر داخلہ نے کہا مرحوم ارشد شریف کو کسی ایسے ملک ہی کیوں جانا پڑا جہاں پر سیفٹی کے معیار بہت کمپرومائزڈ ہیں، وہ ایک خطرناک ملک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس پر حامد میر نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کا سوال ہے کہ وہ کیا حالات تھے جن کی وجہ سے ارشد شریف پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوا؟ وہ کون تھا جس نے ارشد شریف پر پاکستان میں جگہ جگہ مقدمات قائم کیے؟ وہ کون تھا جو ارشد شریف کو دھمکیاں دے رہا تھا؟ یہ وہ سوال ہے جو اس کی والدہ نے مجھ سے پوچھا، آپ ملک کے وزیرداخلہ ہیں یہ بتادیں کہ ارشد شریف کیخلاف وہ کون سی اتھارٹی تھی جو پاکستان کے مختلف شہروں میں اس پر بغاوت کے مقدمے بھی قائم کررہی تھی۔ جواب میں وزیر داخلہ کاکہنا تھا کہ وزیراعظم نے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس کی مدت اور ٹی او آرز سامنے نہیں آئے، جب یہ آرڈرز ہوں گے یا نوٹیفکیشن ہوگا اس میں یقیناً اس کمیشن کی مدت کا تعین ہوگا، یہ 30 دن سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اگر یہ عرصہ بڑھے گا تو لوگوں کو افواہیں پھیلانے اور گمراہ کن پراپیگنڈہ کرنے کا موقع ملے گا۔
اقوام متحدہ نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی موت کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کر دیا،اقوام متحدہ نے کینیا سے ارشد شریف کی پراسرار موت کی تحقیقات پر زور دیتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لانے کا مطالبہ کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اسٹیفن ڈوجارک نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ارشد شریف کی موت کی المناک رپورٹ دیکھی ہے۔ انہوں نے کہا میرے خیال میں وجوہات کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے اور کینیا کے حکام نے کہا ہے کہ وہ ایسا کریں گے۔یواین سیکرٹری جنرل نے اس بات پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات مکمل کرکے تحقیقاتی رپورٹ جلد منظر عام پر لائی جائے۔ دوسری جانب امریکا نے بھی سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کینیا کی حکومت سے واقعہ کی مکمل تحقیقات پر زور دیا۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے کن حالات میں ارشد شریف کی موت واقع ہوئی لیکن ہم اس کی مکمل تحقیقات پر زور دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ کینیا میں قتل کیے گئے ملک کے ممتاز سینئر صحافی ارشد شریف کی میت رات پاکستان پہنچی۔ ارشد شریف کا جسد خاکی نجی ائیرلائن کے طیارے کے ذریعے اسلام آباد ائیرپورٹ پر پہنچایا گیا۔ ارشد شریف کی میت لینے کیلئے سینئر صحافی کے اہل خانہ، تحریک انصاف کے کئی رہنما اور صحافی ائیرپورٹ پہنچے ۔جبکہ ارشد شریف کے اہل خانہ نے دوبارہ پوسٹ مارٹم کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم پمز اسپتال نے سینئر صحافی ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کر دیا۔ پمز حکام کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کے لیے پمز اسپتال کا سرد خانہ فعال نہیں اور سرد خانے میں مرمت کا کام جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم اب ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی یا قائداعظم اسپتال میں کیا جائے گا۔
ہم نیوز کے پروگرام پوائنٹ ود مالک‘ میں مریم نواز کی جانب سے ارشد شریف کے خلاف ری ٹویٹ پر میزبان نے کہا کہ یہ ایک غلط اقدام ہے, ارشد شریف نے بیگم کلثوم کی صحتیابی کی دعا کی تھی۔ پروگرام میں شریک وزیراعظم کے معاون خصوضیمحمد مالک خان نے بھی پارٹی نائب صدر کے اقدام کو غلط قرار دیا اور کہا یہ انسانیت کا معاملہ ہے اختلافات اپنی جگہ ہیں,پی ٹی آئی نے مریم نواز کہ والدہ کا مذاق اڑایا وہ قابل مذمت تھا مریم نواز کا اقدام بھی قابل مذمت ہے۔ شبلی فراز نے بھی ارشد شریف کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور ن لیگ پر تنقید کی,سینئر اینکر محمد مالک نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ مقتول ارشد شریف کی فیملی کی کفالت پر ایک ٹیلی تھون نشریات کریں۔ انہوں نے یہ مشورہ ہم نیوز کے پروگرام ’ بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں شریک مہمان اور سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف سینیٹر شبلی فراز کو دیا۔ محمد مالک نے اس حوالے سے کہا کہ عمران خان ٹیلی تھون کریں، ہم نیوز کا پلیٹ فارم بھی موجود ہے یا کہیں اور کریں۔ شبلی فراز نے محمد مالک کو یقین دہانی کرائی کہ وہ پیغام چئیرمین تحریک انصاف عمران خان تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا ارشد شریف اور اس کی فیملی کے لیے ٹیلی تھون ضرور کرنا چاہیے، یہ ایک بہت اچھا آئیڈیا ہے۔ پروگرام میں شریک ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان نے اس موقع پر کہا کہ میں ارشد شریف کی فیملی کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ حکومت حقائق تک پہنچنے کی پوری کوشش کرے گی۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وہ جب ارشد شریف کی میت لینے اسلام آباد ائیرپورٹ پر گئے تو دیکھا کہ اتھاٹیز کے لوگ یوں خوفزدہ تھے جیسے ارشد شریف ابھی اٹھ بیٹھے گا۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے پیغام میں فواد چوہدری نے کہا کہ رات گئے ایئرپورٹ پر ارشد شریف کی میت کے دیدار کے لئے کھڑے تھے۔ یوں لگا اتھارٹیز میت سے ایسے خوفزدہ ہیں جیسے ارشد اٹھ ہی بیٹھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خفیہ والے فلمیں بنا رہے تھے۔ ایمبولینس کی جگہ بار بار بدلیں گی تاکہ لوگ جمع نہ ہوں، خوف چہروں پر جھلک رہا تھا۔ فواد چوہدری نے ارشد شریف کے لئے یہ بھی لکھا کہ "آہ کیسا مرنجاں مرنج یار آدمی مار دیا ظالموں نے". واضح رہے کہ ارشد شریف کی میت نجی ایئرلائن کے ذریعے کینیا سے براستہ دوحا اور پھر اسلام آباد کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچائی گئی جہاں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے میت کو وصول کیا۔ میت وصولی کے لئے اسلام آباد ایئرپورٹ کے کارگو ٹرمینل پر مقتول ارشد شریف کے اہل خانہ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری، مراد سعید اور صحافی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق ارشد شریف کی نماز جنازہ جمعرات کو دوپہر 2 فیصل مسجد میں ادا کی جائے گی جبکہ اسلام آباد ایچ الیون میں اُن کی تدفین کی جائے گی، میت کو ہسپتال منتقل کیا جائے گا جہاں قانونی کارروائی کے بعد اسے مردہ خانے میں رکھا جائے گا۔ ایئرپورٹ پر میت پہنچنے پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے اور وہاں موجود ہر شخص کی آنکھیں نم اور لہجہ غمزدہ تھا، ارشد شریف کے اہل خانہ غم سے چور نظر آرہے تھے۔ سینیئر صحافی اور اینکر ارشد شریف کا پاکستان میں بھی پوسٹ مارٹم کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ارشد شریف کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ وفاقی پولیس اور انتظامیہ پمز ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے انتظامات کرے گی، اس سلسلے میں ڈاکٹرز کی 3 رکنی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ ارشد شریف کی والدہ نے مطالبہ کیا ہے کہ پمز ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے دوران سینیئر سرجن بھی موجود ہوں۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کسی پارٹی کا نہیں بلکہ ملکی ادارےکا سربراہ ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لندن میں اپنی رہائش گاہ کے باہر مریم نواز شریف کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کوئی انقلاب نہیں لارہا۔ لوگوں نے ان کے چار سالہ دور حکومت میں انقلاب کی حقیقت دیکھ لی ہے، ان کی جدوجہد صرف اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانے کیلئے ہے، آرمی چیف کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ ملک کا سربراہ ہوتا ہے۔ عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے نواز شریف کا کہنا تھا کہ آپ میری بات لکھ کر رکھ لیں یہ لانگ مارچ فلاپ ہوگا، عمران خان انقلابی نہیں بلکہ جھوٹا اور انتہائی غلط آدمی ہے، لوگوں کو چور چور کہنے والا خود سب سے بڑا چور ہے، میں عمران خان نہیں ہوں کہ بنا سوچے سمجھے کوئی بات کردوں، مجھے بتائیں فارن فنڈنگ سے بڑی کون سی چوری ہے ، 50 ارب اور توشہ خانہ سے بڑا کوئی اسکینڈل ہے؟ نواز شریف نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کو کوٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم نہیں ، ن لیگ نہیں بلکہ پی ٹی آئی سے فیصل واوڈا صاحب کہہ رہے ہیں کہ لانگ مارچ میں لاشیں گریں گی اور خون خرابہ ہو گا۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کہنا تھا کہ عمران خان کو اب دوسری چیزوں کی ضرورت ہے کیونکہ ان کی اپنی سیاست فیل ہوچکی ہے، ان کا پلان اے، بی اور سی بھی فلاپ ہورہا ہے اب ان کی کوشش کوئی نیا انتشار پھیلانے کی ہے، لانگ مارچ کا مقصد پاکستان کی تباہی اور ملک میں فتنہ پھیلانا ہے۔
سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اسٹیل مل ایک پیسہ بھی نہیں کما رہی جبکہ ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہر سال مل کو قائم رکھنے کے لیے اربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، 2015 سے اسٹیل مل مکمل بند ہے ایک ٹن بھی پیدوار نہیں ہے۔ دوران سماعت وکیل ملازمین نے کہا کہ سپریم کورٹ ملازمین کی اپیلوں پر فیصلہ سنا دے باقی از خود نوٹس میں چلتا رہے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملات کے حل کے لیے مختلف وزارتوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔ مزدوروں کے بھی بنیادی حقوق ہیں، اسٹیل مل انتظامیہ کے خلاف 10 ارب روپے کی انکوائری مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں۔ اسٹیل مل کو ڈبونے میں انتظامیہ کا ہاتھ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پہلے حکومتی ادارے بیٹھ کر مسائل حل کر لیں پھر ملازمین کا کیس بھی سنیں گے۔ عدالت نے لیبر کورٹ کو ملازمین کے مقدمات پر تین ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ عدالت نے ساتھ ہی وزارت پٹرولیم، پرائیوٹائزیشن، انڈسٹری اور پروڈکشن و فنانس کو ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ تمام وزارتوں کے سیکریٹری 15 روز میں بیٹھ کر ایس ای سی پی اور ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کریں، بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں سیاسی مخالف عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک خطرناک گیم کھیل رہے ہیں، وہ ارشد شریف کی المناک موت کو اپنی معمولی سیاست کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان یہیں پر بس نہیں کررہے بلکہ ریاستی اداروں پر الزامات لگانے کی حد تک جارہے ہیں، عمران خان کو چاہیے کہ بے بنیاد الزامات کا سہارا لینے کے بجائےصبر سے کام لیا جائے اور ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کرے۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کسی انقلاب کیلئے نہیں بلکہ اپنی مرضی کاآرمی چیف تعینات کرنےکیلئے لانگ مارچ کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ عمران خان کے انقلاب کی حقیقت ان کی چار سالہ دور حکمرانی میں عوام دیکھ چکی ہے، دوسروں کو چور چور کہنے والا عمران خان خود فارن فنڈنگ، توشہ خانہ اور 50 ارب روپے کی ڈکیتی کے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ تاریخ کا سب سے بڑا چور ثابت ہوگیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک پر پاک چین مشترکہ جے سی سی اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں، پاکستان کی ساری حکومت ادھار کے اوپر چل رہی ہے۔ وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی ٹیکس آمدن اس سال 7 ہزار ارب ہو گی، اس میں سے 4 ہزار ارب روپے صوبوں کو چلے جائیں گے، وفاق کے پاس تین ہزار ارب روپے بچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت کو 2 ہزار ارب نان ٹیکس ریونیو بھی حاصل ہوگا، مجموعی 5 ہزار ارب روپے میں سے 4 ہزار ارب قرض کی ادائیگی پر چلا جائے گا۔ احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ چین کو سی پیک میں متبادل راہداری ملنے کا فائدہ ہے، چین کی تجارت کا 5 فیصد حصہ بھی پاکستان سے شروع ہو جائے تو اس کا پاکستان کو بہت فائدہ ہو گا۔ پی ڈی ایم حکومت کے وزیرمنصوبہ بندی نے کہا اگلے پانچ سال میں ملکی برآمدات 30 ارب سے 100 ارب ڈالر تک لے جانے کی ضرورت ہے، گزشتہ چار سال کے دوران معاملات ایڈہاک ازم پر چلائے گئے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکی ترقی کی سالانہ ضروریات 1900ارب روپے ہیں، جب کہ موجودہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں کیلئے صرف 700ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

Back
Top