خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سینئر صحافی و رپورٹر اعزاز سید کا کہنا ہے کہ بھارتی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کیلئے پاکستان کی ملٹری مسئلہ نہیں ہے بلکہ عمران خان مسئلہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی سفارتکاروں سے ملاقات کرنےوالے صحافی اعزاز سید نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی سفارتکار پاکستان کے بحرانوں کے حوالے سے بڑے پریشان تھے، وہ اس لیے پریشان تھے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات بہتر ہوں۔ اعزاز سید نے کہا کہ بھارتی ڈپلومیٹس کا کہنا ہے کہ یہ ایسا موقع ہے کہ ہمیں پاکستانی ملٹری سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، جو مسئلہ ہے وہ سویلین سائیڈ سے آرہا ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ آپ کو یادہوگا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فری ٹریڈ کے حوالےسے ایک سمری عمران خان صاحب کو بھجوائی گئی تھی جسے انہوں نے آخری لمحے پر مسترد کردیا تھا، ہماری ملٹری اسٹیبلشمنٹ یہ سمجھ چکی ہے کہ ہمیں پڑوسیوں سے تعلقات خراب کرکے ملک میں مسائل پیدا نہیں کرنے چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بھی بڑا مسئلہ بھوک اور روٹی کا ہے، ہندوستا ن کےساتھ اگر تجارت شروع ہوجائے گی تو ملک میں مہنگائی میں کمی واقع ہوگی، کچھ چیزوں کی قیمتیں نیچے آئیں گی، دونوں اطراف پر کاروباری حضرات اور عام عوام کو فائدہ پہنچے گا، مگر عمران خان نے یہ سمری آخری موقع پر مسترد کردی۔
صحافی و اینکر عمران ریاض خان کے بھی دیگر صحافیوں کے ہمراہ ملک سے باہر جانے کا دعویٰ غلط ثابت ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز عمران خان کی جانب سے معید پیرزادہ اور ارشاد بھٹی کے ملک سے باہر جانے سے متعلق دعوےکےبعد سوشل میڈیا پر صحافی عمران ریاض خان سے متعلق بھی دعوے سامنے آئےکہ وہ بھی ملک سے باہر چلے گئےہیں۔ تاہم آج یہ تمام دعوے اس وقت ہوا ہوگئے جب اینکر عمران ریاض کو پاکستان تحریک انصاف کےلانگ مارچ کے دوران کنٹینر پر سابق وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ کھڑے دکھائی دیئے۔ عمران خان نے کہا کہ اس ملک میں صحافیوں پر ظلم و تشدد ہورہا ہے،آج معید پیرزادہ اور ارشاد بھٹی بھی ملک سے باہر چلےگئے ہیں، صابر شاکر بھی ملک سے چلے گئے، ملک کے نمبر ون صحافی ارشد شریف کا پہلے منہ بند کیا گیا ،، چینل سے نکالا گیا،اور پھر باہر اس کو جاکر شہید کردیا ۔ لیگی رہنما عظمی بخاری نے بھی طنز کیا تھا کی عمران ریاض ملک سے چلے گئے ہیں۔ عمران خان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر عمران ریاض خان کے حوالے سے بھی افواہیں گردش کرنا شروع ہوگئیں کہ انہیں بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں جس کی وجہ سے وہ بھی ملک سے باہر چلے گئے ہیں، سوشل میڈیا صارفین نے "عمران ریاض کو سیکیورٹی دو" کے ہیش ٹیگز بھی چلائے اور کہا کہ عمران ریاض کی جان بھی خطرے میں ہے لہذا انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے مسجد نبوی ﷺ میں پیش آئے واقعے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ شہباز شریف کون ہوتے ہیں جو واقعہ میں ملوث افراد کو رہا کرائیں۔ تفصیلات کے مطابق مسجد نبوی ﷺ میں وفاقی وزراء کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر شیخ رشید کے خلاف اٹک میں درج مقدمے کی درخواست اخراج پر سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی میں ہوئی۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر راجہ فیاض پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں نامزد باقی ملزمان کہاں ہیں، ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے؟ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم نے سعودی عرب جا کر واقعے میں ملوث افراد کو رہا کرا دیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کا اس کیس سے کیا تعلق؟ شہباز شریف کون ہوتے ہیں جو واقعے میں ملوث افراد کو رہا کرائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیاستدان اپنی گندگی کو اس واقعے سے دور رکھیں، سیاستدانوں کو اپنے رویوں پر غور کرنا چاہیے، بھارتی چینلز آپ نے دیکھے ہیں، وہ کیسا گند اچھال رہے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے تفتیشی افسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ قرآن پڑھ لیں جس میں واضح ہے کہ نبی ﷺ کی آواز سے اپنی آواز بھی نیچی رکھو، آپ کو 4 دن کی مہلت دیتے ہیں، افسوسناک واقعے کی ویڈیو میں نظر آنے والے ملزمان کو گرفتار کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 4 نومبر تک ملتوی کر دی۔
وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع نے عالمی مالیاتی ادارہ(آئی ایم ایف) کی جانب سے 'ڈومور' کا مطالبہ کرنے سےمتعلق خدشہ ظاہر کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ خدشہ وزارت خزانہ کےذرائع کی جانب سے سامنے آیاجس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کےد رمیان آئندہ ماہ نومبر میں مذاکرات ہوں گے، ان مذاکرات میں اقتصادی صورتحال کے حوالےسے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں آئی ایم ایف پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کیےجانے کا امکان ہے، یہ مطالبہ پیٹرول پر لیوی کو 31 دسمبر تک50 روپےفی لیٹر اور ڈیز ل پر اپریل2023 تک 50 روپے فی لیٹر کرنےکا ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد کیے جانے کا مطالبہ بھی آئی ایم ایف کی جانب سے سامنے آسکتا ہے۔ تاہم وزارت خزانہ آئی ایم ایف حکام پیٹرولیم مصنوعات پر زیرو سیلز ٹیکس کو مرحلہ وار ختم کرنےا و ر آمدن بڑھانے کیلئے مختلف تجاویز پیش کرے گا، اور ساتھ ہی سبسڈیز محدود کرنے اور صرف غریب طبقے تک محدود کرنےبھی غور کیا جائے گا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کو منی لانڈرنگ کیس میں تبدیل کرتے ہوئے عمران خان کو مرکزی ملزم نامزد کردیا ہے، جس کے بعد عمران خان کی گرفتاری کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کراچی کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو منی لانڈرنگ کیس طلبی کا دوسرا نوٹس بنی گالہ اور زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پر بھیجا گیا، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان 31 اکتوبر کو تمام دستاویزات کے ساتھ ایف آئی اے کراچی میں پیش ہوں۔ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان دوسرے نوٹس کے بعد بھی ایف آئی اے کراچی میں پیش نا ہوئے تو انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے، عمران خان نے اب تک اپنی حفاظتی ضمانت کیلئے بھی کسی عدالت سے رجوع نہیں کیا ہے، اس کیس میں عمران خان کے علاوہ تحریک انصاف کے تین دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے بھی امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں۔ عمران خان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے الزام عائد کیاکہ بیرون ملک سے کروڑوں روپے کی آنے والی رقم عمران خان نے اسلام آباد کے ایک بینک سے نکلوائی اور خود ہی استعمال کی، یہ اکاؤنٹ بھی عمران خان خود استعمال کرتے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے اسلام آباد کی جانب بڑھتے دیکھ کر اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کیپٹل پولیس نے پی ٹی آئی کے مقامی عہدیداروں کے گھروں پر کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے،اس کریک ڈاؤن کے دوران پولیس نے راجا ذولقرنین اور راجا خرم نواز کے ڈیروں پر چھاپے مارے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نا آسکی۔ اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے سرگرم کارکن انجم تنولی کے گھر پر بھی چھاپہ مارا ، اس کریک ڈاؤن کےدوران پولیس مطلوبہ افراد کے حوالے سے معلومات اکھٹی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے سرگرم کارکنان کی جو فہرست پولیس نے مرتب کررکھی ہے اس میں سے زیادہ تر کارکنان اپنے اپنے گھروں سے غائب ہیں اور روپوش ہیں۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے ان خبروں کو افواہ قرار دے دیا۔ اپنے بیان میں کہا کہ کسی بھی سیاسی کارکن کے گھر چھاپہ نہیں مارا گیا۔کسی بھی فرد کے خلاف کوئی مقدمہ یا کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی تاوقت کہ وہ امن عامہ میں رکاوٹ ہو۔اسلام آباد پر امن شہر اور اسلام آباد پولیس قیام امن عامہ کے لیے کوشاں ہے۔ اسلام آباد پولیس کے دعوے پر سینئر صحافی شکیل قرار نے کہا کہ اگر کسی پی ٹی آئی رہنما کے گھر چھاپہ نہیں مارا گیا تو پولیس یہاں راشن کارڈ لینی گئی تھی۔
لانگ مارچ کے دوران عمران خان کے کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق ہونے والی خاتون رپورٹر کے ساتھی کا کہنا ہے کہ صدف کی موت پاؤں پھسلنے کی وجہ سے واقع ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق صدف نعیم اور دیگر صحافیوں کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کےلانگ مارچ کو کوریج کیلئے ساتھ چلنے والے صحافی و اینکر علی ممتاز نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر صدف نعیم کو پیش آنے والے حادثے کی منظر کشی کی اور تفصیلات بتائیں۔ علی ممتاز نے کہا کہ جب میں کنٹینر کے اوپر گیا تو صدف بھی نیچے موجود تھی، میں اوپر آگیا مگر صدف کو شائد موقع نا ملا، کیونکہ اس کے اوپر چڑھنے سے قبل ہی ٹرک چل پڑا تھا، صدف ٹرک کے ساتھ ساتھ ڈیوائیڈرپر چلنے لگی تبھی اس کا پاؤں پھسلا اور وہ گر گئی۔ علی ممتاز نے کہا کہ گرنے کی وجہ سے صدف کی موت واقع ہوگئی، اس حادثے میں ٹرک ڈرائیور کا کوئی قصور نہیں ہے۔ علی ممتاز نے صدف نعیم کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ پاک صدف کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر دے۔آمین۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران کامونکی جاتے ہوئے کوریج کیلئے آنےوالی خاتون رپورٹر صدف نعیم عمران خان کے کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق ہوگئی تھی۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے نومبر کو سیاسی طور پر اہم مہینہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مہینہ سیاسی طور پر فیصلہ کن ثابت ہوگا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ آئین نے آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کو دیا ہے، فوج وزارت دفاع کے ذریعے آرمی چیف کیلئے نام بھیجے گی، وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ وہ جسے آرمی چیف تعینات کرنا چاہیں کرلیں۔ عمران خان کی جانب سے مشترکہ طور پر آرمی چیف کی تعیناتی کی پیشکش سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ذہن میں ہے کہ یہ سیاستدانوں کا حصہ ہے، سیاستدان آپس میں آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے تو باقی کیا رہ جائے گا، عمران خان قومی اسمبلی کا رکن بھی نہیں ہے ، وہ کیسے مشورے دے سکتا ہے ، آرمی چیف کی تعیناتی کے سارے عمل میں اجنبی عمران خان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ لانگ مارچ سے متعلق بات کرتے ہوئے ن لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان کے بیانات پر بھارت میں بھنگڑے ڈالے جارہے ہیں، عمران خان صاحب آپ کے پلے کچھ نہیں رہ گیا، اچھے دن آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن نوسر بازیوں سے اچھے دن نہیں آتے، عمران خان کئی ہفتوں سے اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنارہے ہیں، انہوں نے بھارت کو موقع فراہم کیا ہے،یہ کس کے آلہ کار بنے ہوئےہیں؟ ان کےبیانات کا حوالہ دے کر انڈین میڈیا تین دن سے پراپیگنڈہ مہم چلارہا ہے، عمران خان بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔
لانگ مارچ میں جہاں ایک طرف سیاسی جہدوجہد جاری ہے تو دوسری طرف مخالفین پر طنز اور آپس میں مزاح سلسلہ بھی عروج پر ہے۔ عمران خان نے گزشتہ شام مارچ کے شرکا سے خطاب کے دوران کہا کہ اگر شیریں چلی گئیں تو انہیں ڈر ہے کہ وہ خود گھبرا جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق اس موقع پر مارچ میں عمران خان کنٹینر پر موجود ہوتے ہیں جبکہ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری علاقائی قیادت کے ہمراہ اسٹیج پر موجود ہیں، عمران خان کہتے ہیں کہ شیریں مزاری ہم نے تھوڑی دیر کیلئے دی ہے ہمیں ابھی واپس چاہیے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ شیریں مزاری ہماری طاقت ہے ہم یہ نہیں دے سکتے کیونکہ اگر شیریں چلی گئی تو مجھے ڈر ہے کہ میں خود گھبرا جاؤں گا۔ عمران خان کے ان کلمات پر لانگ مارچ کے شرکا خوب محظوظ ہوتے ہیں اور خوب ہلہ گلہ ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر شیریں مزاری کے لیے عمران خان کے ان کلمات کو بہت سراہا جا رہا ہے اور صارفین کہہ رہے ہیں عمران خان نے شیریں مزاری کیلئے یہ کلمات تعریف کیلئے کہے ہیں۔ جبکہ لوگ اسے خواتین کیلئے عمران خان کے دل میں عزت کی بات بھی کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کےلانگ مارچ کے دوران کنٹینر کےنیچےآکر جاں بحق ہونے والی رپورٹر کے اہلخانہ کیلئے وزیراعظم نے 50 لاکھ جبکہ وزیراعلی پنجاب نے 25 لاکھ امداد کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران حادثے کا شکار ہوکر جاں بحق ہونے والی رپورٹر صدف نعیم کے اہلخانہ کیلئے 50 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا اور متعلقہ حکام کو ضابطے کی کارروائی فوری طور پر مکمل کرکے چیک صدف نعیم کے اہلخانہ کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعلی پنجاب نے بھی صدف نعیم کے اہلخانہ کیلئے 50 لاکھ امداد کا اعلان کیا۔ ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی امداد کے علاوہ ڈی جی پی آر کی جانب سے بھی صدف کے اہلخانہ کو 10 لاکھ روپے کی امداد دی جائے گی جبکہ مرحومہ کے بچوں کی کفالت کی ذمہ داری پنجاب حکومت خود برداشت کرے گی۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران کامونکی جاتے ہوئے کوریج کیلئے آنےوالی خاتون رپورٹر صدف نعیم عمران خان کے کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق ہوگئی تھی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں میزبان نے سینیئر تجزیہ کار حامد میر سے سوال کیا، اب جو کشیدگی ہے، تصادم ہے تحریک انصاف کا اداروں کے ساتھ اب وہ اس پوائنٹ پر پہنچ چکا ہے جہاں واپسی کی کوئی گنجائش نہیں؟ عمران خان صاحب نے کچھ نام بھی لئے تنقید بھی کی۔ حامد میر نے کہا پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار اور ڈی جی آئی ایس آئی انجم ندیم نے کسی کا نام نہیں لیا،انہوں نے ساری بات کہہ دی لیکن آرٹیکل ٹو فورٹی فور کا خیال رکھنے کی کوشش کی، انہوں نے عمران خان کا نام لینے کی کوشش نہیں کی۔ حامد میر نے کہا کہ سب کو معلوم تھا کہ فوجی افسران پریس کانفرنس میں کیا بات کررہے ہیں اور دونوں کی پریس کانفرنس سیاسی تھی، عمران خان صاحب پچھلے پانچ چھ مہینوں سے جلسے جلوسوں میں کچھ دعوے کررہے تھے، نیوٹرل ، چوکیدار، ہنڈلرز کا لفظ استعمال کررہے تھے۔ سینیئر تجزیہ کار نے کہا ، اگر عمران خان صاحب فوج کو سیاست میں شامل کررہے تھے تو فوج کو یہ احساس ہوا کہ شہباز حکومت عمران خان کے سیاسی بنایئے کو جواب دینے میں ناکام نظر آتی ہے، ان کو لوگ سنجیدہ نہیں لے رہے، ان کے اپنے بہت سے ایشو ہیں،یہ بھی نہیں پتا اختیار ان کے پاس ہیں کہ نہیں، پریس بریفنگ میں فوجی افسران کچھ چیزوں کی وضاحت اور حقائق سامنے لانے کی کوشش کررہے تھے،دنیا چاہ رہے تھے۔ حامد میر نے کہا پریس کانفرنس سے ایک رات پہلے فیصل واوڈا صاحب پریس کانفرنس نہ کرتے، کیونکہ فوجی افسران کی پریس کانفرنس فیصل واوڈا کی کانفرنس کا فولو اپ لگ رہا تھا،پی ٹی آئی نے فیصل واوڈا کی کانفرنس کا جواب اسی وقت دے دیا، عمران خان کا فوج اور اداروں کے حوالے سے لب و لہجہ نیا نہیں، 2018 سے پہلے بھی عمران خان کی کتاب شائع ہوئی تھی، اس میں انہوں نے آئی ایس آئی کے بارے میں اور فوج کا جو سیاست میں کردار ہے، اس حوالے سے بہت سی سخت باتیں کی ہیں۔ سینیئر تجزیہ کار نے کہا دوہزار اٹھارہ کے الیکشن سے پہلے جب یہ واضح تھا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ عمران خان صاحب کو وزیراعظم بنانا چاہتی ہے، اس وقت میں نے عمران خان صاحب کا انٹرویو کیا تھا، اس میں انہوں نے نواز شریف صاحب پر بڑی تنقید کی تھی، کہا تھا کہ نواز شریف جنرل جیلانی کو لے کر آیا تھا، اور نواز شریف فوج کی پروڈکشن ہے، اس رات جنرل باجوہ صاحب نے آرمی ہاؤس میں بلایا۔ حامد میر نے بتایا کہ جب وہ آرمی ہاؤس گئے تو وہاں ایک اور شخص بھی بیٹھے تھے، تو وہ جنرل باجوہ صاحب کو بار بار خبردار کررہے تھے کہ آپ عمران خان صاحب کو وزیراعظم بنارہے ہیں لیکن میں بتا ڈوں کہ عمران خان آپ کو وہاں سے مارے گا جہاں پانی بھی نہیں ملے گا، آج اگر عمران خان ڈی جی آئی ایس آئی پر تنقید کررہے تو نئی بات نہیں یہ سب کو پہلے سے پتا تھا، جنرل باجوہ کو بار بار کہہ دیا گیا تھا۔
ارشد شریف عمران خان کے لانگ مار چ کو لے کر بہت پرجوش تھے، کہا تھا کہ لانگ مارچ والے دن زیادہ وی لاگ کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے شہید ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے اپنے پیغام میں لکھا کہ: جب میری ارشد کی آخری بار کال پر بات ہوئی تھی تو وہ عمران خان کے لانگ مارچ کو لے کر بہت پرجوش تھا اور اس نے مجھے کہا تھا کہ: ”جیا میں لانگ مارچ کے دن زیادہ وی لاگ کروں گا“ آج سب ہے میرا ارشد نہیں ہے بس ! ایک اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ:ارشد اور میرا روزانہ کی بنیاد پر رابطہ تھا اور وہ باقاعدگی سے آڈیو اور ویڈیو کال کرتا تھا! وہ کینیا میں بہت خوش اور آرام دہ تھا اور اس نے ہمیشہ اپنے میزبان وقار صاحب اور خاندان کی مہمان نوازی کی تعریف کرتے رہے، ہمارے مشکل وقت میں.مدد کرنے والے خاندان کو نشانہ بنانا بند کریں! دوسری طرف سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اپنے لانگ مارچ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: عوام غیرمعمولی سیاسی شعور،حیرت انگیز جذبے کے ساتھ بے مثال تعداد میں ہمارے لانگ مارچ کیلئے نکل رہے ہیں! قوم کےاس واضح پیغام کے ساتھ کہ وہ کسی فرد/ادارے کو قانون سے بالاتر ہرگزتسلیم نہیں کریگی، پاکستان ہمیشہ کیلئے بدل جائےگا! یہی تو وہ ہدف تھا جس کے حصول کیلئے میں نے26 برس قبل تحریک انصاف کی بنیاد ڈالی تھی!
حکومت کی جانب سےعمران خان کےلانگ مارچ کے آغاز کے بعد ایک کنفیوژن نظر آرہی ہے، ایک جانب وفاقی وزیر داخلہ نے عمران خان کو مذاکرات کی پیشکش کی تو دوسری طرف وفاقی وزیراطلاعات نے مذاکرات کے تمام امکانات کو ہی مسترد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی سے مذاکرات سے متعلق سوال کےجواب میں کہا کہ فراڈ، جھوٹے، فارن فنڈڈ فتنے کےپاس کہنےکیلئے کچھ نہیں ہے، ان سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مریم اورنگزیب نے مذاکرات سے انکار کا دوسرا بیان ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے دیا اور کہا کہ کیا ملکی مفادات سے کھیلنے والوں کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہیے؟ سڑکوں پر مذاکرات نہیں ہوں گے، خونی مارچ اور لاشیں بکھیرنے کی باتیں کرنے والوں کے ساتھ ہر گز مذاکرات نہیں ہوں گے۔ مریم اورنگزیب نے کہاسیاست میں مذاکرات کا آپشن ہمیشہ رہتا ہے لیکن مذاکرات سیاست دانوں کے ساتھ ہو سکتے ہیں فارن فنڈڈ فتنے کے ساتھ نہیں۔ ایک طرف مریم اورنگزیب مذاکرات کے امکانات کو مسترد کررہی ہیں تو وہیں دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نےپی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی اور اپنے بیان میں کہا کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے مل کر فیصلہ کرتی ہیں، عمران خان کو چاہیے کہ وہ رویہ بدلیں اور بیٹھ کر بات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم خود یہ چاہتے تھے کہ الیکشن کی جانب جائیں، لیکن اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت میں ہمیں جمہوری رائے پر اتفاق کرنا پڑا، عمران خان اگر غیرمشروط طور پر پی ڈی ایم کی قیادت سے رابطہ کرتےہیں تو ہم ساتھ بیٹھ کر بات کرسکتےہیں، ایسا کرنےسے ملک کیلئے بہتری کا سامان پیدا ہوگا۔ قبل ازیں پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم نے کابینہ ارکان پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی ، رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں قائم کردہ اس کمیٹی میں13 ارکان شامل ہیں جس میں ن لیگ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، ق لیگ، اے این پی، جے یو آئی ف اور باپ پارٹی کے رہنما شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اہم پیشکش کی تھی تاہم میں نے یہ پیشکش مسترد کردی تھی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وی لاگرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ عمران خان مذاکرات کے ذریعے 2 معاملات حل کرنے کے خواہش تھے، ان میں سے ایک نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہے، سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک ذریعہ سے مشترکہ طور پر آرمی چیف کی تعیناتی کیلئےپیشکش کی اور کہا کہ نئے آرمی چیف کیلئے تین نام آپ دیں اور تین نام میں دیتا ہوں۔ وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے اپنی پیشکش میں کہا کہ ان 6 لوگوں کے ناموں میں سے اگر کسی ایک کا نام مشترک ہوا تو اس پر اتفاق کرتے ہوئے اس شخص کو نیا آرمی چیف لگانے کا فیصلہ کرلیا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وی لاگرز کو بتایا کہ میں نے عمران خان کی پیشکش لانے والے شخص کو عمران خان کا شکریہ ادا کرنے کا کہتے ہوئے اس پیشکش کو مسترد کیا اور جواب دیا کہ یہ ایک آئینی فریضہ ہے جو وزیراعظم کو ہی ادا کرنا ہوتا ہے، تاہم میں نے عمران خان کو میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت پر بات چیت کرنے اور مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی تھی۔ وی لاگرزسےگفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے ایک اور دعویٰ کیا اور کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے مجھ سے اجازت لینے کےبعد ڈی جی آئی ایس پی آر کےساتھ پریس کانفرنس کی۔
عمران خان کا مطالبہ ہے کہ انتخابات کی تاریخ دی جائے، بات چیت میں جلد کامیابی حاصل ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل دنیا نیوزکے پروگرام "نقطہ نظر" میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ سیاست کا موسموں سے کوئی تعلق نہیں ہے، موسم گرم ہوا تو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں گے، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کسی حکومتی کمیٹی سے بات چیت نہیں کریں گے، وہ بات وہاں کریں گے "جتھے گل مکنی اے" (جہاں بات ختم ہو سکتی ہے)، اور بات ہو بھی رہی ہے۔ عمران خان کا مطالبہ ہے کہ انتخابات کی تاریخ دی جائے، بات چیت میں جلد کامیابی حاصل ہو گی۔انتخابات کی تاریخ میں کامیابی کی کرن لانگ مارچ شروع ہوتے ہی نظر آگئی ہے جبکہ موجودہ حکومت چاہتی ہے وہ اپنی مدت ختم ہونے پر انتخابات کرائے۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ عمران خان نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے مجھے وزیراعلیٰ پنجاب بنایا، ان کا شکرگزار ہوں، عوام کی خدمت کرنا میرا فرض ہے! سیلاب کے باعث پنجاب کے 4 اضلاع متاثر ہوئے، جانور ہلاک، فصلیں تباہ ہوئیں، ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے عوام کو ریسکیو کیا جبکہ وفاقی حکومت نے ابھی تک کوئی پیسہ نہیں دیا، وفاقی حکومت کو سعودی عرب نے بہت کچھ دیا لیکن صوبائی حکومت کو کچھ نہیں ملا، عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کرنے کا کہا تھا اور ٹیلی تھون کے ذریعے پیسے اکٹھے ہوئے۔ پرویز الٰہی نے ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کے حوالے سے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس پر کوئی بات نہیں کرینگے، امید ہے بات چیت سے ہی کوئی حل نکل آئے گا، عمران خان میرے لیڈر ہیں، جیسے کہیں گے کروں گا، وہ ان چوروں کو برداشت نہیں کرینگے، جنرل قمر جاوید باجوہ نے مسلم ممالک سے تعلقات بہتر کیے، ان کا رہنا ہی بہتر ہے، ان کی ایکسٹینشن عمران خان کے علاوہ پی ڈی ایم بھی چاہتی تھی جبکہ میں بھی یہی چاہ رہا ہوں لیکن آرمی چیف نے کہا کہ وقت بچوں کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں! انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے 100 فیصد دل سے دل ملا کر کام کر رہے ہیں، ن لیگ سے اب پکی پکی کٹی ہو چکی ہے، شریفوں کومجھ سے زیادہ کون جانتا ہے؟ میاں محمد نوازشریف کو جب دوتہائی اکثریت ملی تو تو آرمی چیف سے پھڈا شروع کر دیا، مشرف سے پھڈا ہوا، علی قلی سے بھی خواہ مخواہ پھڈا کیا جبکہ جنرل قمرجاوید باجوہ سے بھی ان کا پھڈا ہوا،! جنرل قمرجاوید باجوہ نے عمران خان کو بھی ویسے ہی سپورٹ کیا جیسے باقی حکومتوں کو کیا تھا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف نے پنجاب کیلئے کچھ نہیں کیا، انہیں باقی صوبوں کی طرح یہاں بھی آنا چاہیے تھا، 15 سال میں منڈی بہائوالدین، گجرات میں کھوٹا سکہ نہیں لگایا بلکہ شہباز اور حمزہ نے آتے ہیں گجرات کے فنڈز بھی رکوا دیئے، چھوٹے کسانوں کی ہم خود مدد کر رہے ہیں، 5 نئے ڈسٹرکٹ بنائے، 3 ضلعے لاہور میں بنا رہے ہیں تاکہ شہریوں کی زندگی میں آسانیاں پیدا ہوں، بلدیاتی انتخابات میں ہم کوئی تاخیر نہیں کرینگے، دوبارہ بلدیاتی قانون بنا دیا لیکن ان کے گورنر نے قانون ٹھیک نہیں ہے کہہ کر واپس کر دیا، پھر سے گورنر پنجاب کو قانون بھیج دیا ہے،یوسیز کی تعداد 24 کے بجائے 26 ہزار کر دی ہے، لیگی اراکین بحال بھی ہو جائیں تو پنجاب حکومت کا کچھ نہیں کر سکتے!
تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کی جانب سے شہرِ اقتدار کے تمام ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کے لیے حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کوئی ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے شرکا کو کمرے نہیں دے گا۔ حکم نامے میں اسلام آباد پولیس کا مزید کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ہوٹل، گیسٹ ہاؤسز کی چیکنگ ہو گی۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لانگ مارچ میں شریک افراد کو کمراے کرائے پر دینے والوں کےخلاف سخت کارروائی ہو گی۔ واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین پنجہ آزمائی شروع ہو گئی ہے۔ دوسری جانب حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے ایک 9 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کی سربراہی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کر رہے ہیں۔ یہ کمیٹی لانگ مارچ کے حوالے سے امن و امان قائم رکھنے اور سیاسی بات چیت کیلیے قائم کی گئی ہے۔ کمیٹی میں ن لیگ کے ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب ، پی پی کے قمر زمان کائرہ، ایم کیو ایم کے خالد مقبول ،اے این پی کے میاں افتخار اور جے یو آئی (ف) کے مولانا اسعد محمود شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ اگر لانگ مارچ سے متعلق کسی نے بات کرنی ہے تو کمیٹی سے کی جائے۔ مذاکرات کیلیے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ ہم جمہوری لوگ ہیں بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ رانا ثنااللہ حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ میرے مرنے پر بھی رانا ثنااللہ کو شامل تفتیش کیا جائے اور اگر ملوث ہو تو اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے وفاقی وزیر داخلہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چودھری پرویز الٰہی نوٹس لیں کہ ایف آئی اے پنجاب کے تھانوں میں کیا کر رہی ہے۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نسلی اور اصلی مقابلے کے وقت کھڑا ہوتا ہے۔ عمران خان سے بیٹھ کر بات کریں۔ ہمارا اداروں سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ جتنے مرضی کنٹینر لگا لو، اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔ وطن کے لیے کفن پہننا پڑا تو پہنیں گے۔ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھوٹا آدمی بڑے گھر میں آگیا ہے۔ ایک بھی لاش گری تو ایک بھی نہیں بھاگ سکے گا۔ عمران سے بیٹھ کر بات کریں۔ آپ اقتدار کے بھوکوں کے آڑھتی ہیں۔ اداروں سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو کہا ہے کہ گجرات سے جوائن کروں گا اور پنڈی داخلے کا راستہ بناؤں گا۔ عمران خان سے درخواست کر سکتا ہوں کہ مذاکرات انتخاب کی تاریخ پر کرنے چاہییں۔ میں ایک سیٹ کی سیاست کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اچھا تھا ندیم انجم پردے میں تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر بڑا ادارہ ہے، ان کا کردار سب کو میز پر لانے کا ہے۔ گندی نالے کی اینٹیں محل میں نہیں لگ سکتیں۔ عالمی ایجنڈا ہے کہ فوج کو بدنام اور انتشار پیدا کیا جائے۔
لانگ مارچ کے دوران خون خرابے کے خدشے کی بنیاد پر حکومت نے پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق رہنما سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف علی امین گنڈاپور کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی ہے جسے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس میں سناتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام آباد میں موجود ہوتے تو انہیں فوراً گرفتار کر لیتا، ہم عمران خان کی لانگ مارچ کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے، اس کے خلاف ردعمل دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو مبینہ آڈیو لیک کی بنیاد پر لانگ مارچ میں ممکنہ خون خرابے سے آگاہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرینگے، حکومت نے درخواست تیار کرنے کا کام شروع کر دیا ہے، جلد ہی پٹیشن دائر کر دی جائے گی۔ مبینہ آڈیو لیک میں علی امن ایک شخص سے گفتگو کرتے ہوئے ایک شخص سے بندے اور بندوقیں لانے کا کہہ رہے ہیں جبکہ نامعلوم شخص کہتا ہے جی علی خان؟ اس پر وہ کہتے ہیں صدر صاحب کیا پوزیشن ہے؟ دوسری طرف سے نامعلوم شخص جواب دیتا ہے: سرپوزیشن تو اے ون ہے، آپ سنائیں؟ علی امین گنڈا پور پوچھتے ہیں کتنی بندوقیں ہیں؟ نامعلوم شخص جواب میں کہتا ہے بہت ہیںس، علی امین گنڈاپور سوال کرتے ہیں کہ لائسنس؟ نامعلوم شخص کہتا ہے وہ بھی بہت ہیں ! علی امین گنڈاپور کہتے ہیں بندے اور سامان آپ تیار رکھیں وہاں پر، نامعلوم شخص کہتا ہے: سر کوئی مسئلہ نہیں! دوسری طرف سابق وفاقی وزیر ورہنما پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور نے مبینہ آڈیو لیک اور وفاقی وزیر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں دھمکایا جا رہا ہے کہ یہ اسلام آباد آئے تو ہم انہیں ماریں گے، ڈرونز کی دھمکیاں دیتے ہیں تو کیا ہم نے چوڑیاں پہنی ہوئی ہیں۔ کیا یہ ہمیں پرامن احتجاج پر ماریں گے، کیا انہیں جان سے مار دینے کا لائسنس دیا گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ تم جیمز بانڈ نہیں، عوام کے پیسے پر پلنے والے وزیر ہو، ہمیں مارو گے تو ہم کیا ہار لے کر کھڑے ہونگے، حملہ کرنا چاہتے ہوئے تو جواب کیلئے بھی تیار رہو، آزادی کیلئے نکلے ہیں اور وہ لے کر رہیں گے۔
لانگ مارچ سے متعلق وفاقی کابینہ کی کمیٹی تشکیل وزیر اعظم شہباز شریف نے لانگ مارچ سے متعلق وفاقی کابینہ کی کمیٹی تشکیل دے دی،وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا کی زیر صدارت کمیٹی میں 9 ارکان شامل ہیں۔ کمیٹی میں ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، قمر زمان کائرہ، خالد مقبول صدیقی، میاں افتخار، مولانا اسعد اور مریم اورنگزیب بھی شامل ہیں۔ کمیٹی لانگ مارچ سے متعلق امن و امان قائم رکھنے اور سیاسی بات چیت کے لیے قائم کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اگر لانگ مارچ سے متعلق کسی نے بات کرنی ہے تو کمیٹی سے کی جائے گی،وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم جمہوری لوگ ہیں ،بات چیت کے لیے تیار ہیں، کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے شہربھرکے ہوٹلزاورگیسٹ ہائوسز کیلئے حکمنامہ جاری کردیا، جس کے مطابق لانگ مارچ کے شرکا کو نہیں ٹھہرانا ورنہ کارروائی ہوگی۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ کوئی ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس لانگ مارچ کے شرکا کو کمرے نہیں دے گا،روزانہ چیکنگ ہوگی،جس ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس میں لانگ مارچ میں شریک شخص کو کمرہ دیا اس کے خلاف سخت کاروائی ہوگی۔ عمران خان نے گزشتہ روز لانگ مارچ سے خطاب میں کہا قانون توڑیں گے نہ ہی ریڈ زون جائیں گے،ہماری تنقید ملکی بہتری کیلیے ہے، سیاست نہیں اداروں کی مضبوطی چاہتے ہیں،ایک ہی مطالبہ ہے ملک کے فیصلے عوام کو کرنے دیئے جائیں۔
حقیقی آزادی کا عزم دیکھ کر یہ گھبرا گئے ہیں،اسد عمر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمرنے حماد اظہر سے کنٹینر پر بحث کے معاملے پر وضاحت دے دی ، انہوں نے تنقیدی ٹویٹ میں لکھا، کل لاہور میں ہوانے والے کلپ کی کل کے لاہور کا اپنے کپتان کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حقیقی آزادی کا عزم دیکھ کر یہ گھبرا گئے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھایہ لوگ میرا ایک کلپ چلا رہے ہیں کے اختلافات ہو گئے،اللہ کے بندوں اس وقت مجھے غصہ اس بات پر تھا کے جنریٹر خراب ہو گیا تھا اور دوسرا آنے میں دیر ہو رہی تھی۔ لانگ مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی کنٹرینر پر بحث کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے،جس میں اسد عمر اور حماد اظہر کو بحث کرتے دیکھا جا سکتا ہے، سوشل میڈیا پر تبصرہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان مارچ میں شرکا کی تعداد پر بحث ہوئی۔ مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا پیچ پر بھی اسد عمر اور حماد اظہر کے درمیان بحث کی ویڈیو شیئر کی گئی اور ساتھ کیپشن میں لکھا گیا کہ ناکام ہونے والوں کا کوئی دوست نہیں ہوتا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسد عمر کا کہنا تھا کسی نے تبصرہ کیا اسد عمر مقامی رہنماؤں پر ناراض ہیں کہ شرکا کی تعداد کم کیوں ہے لیکن ویڈیو کلپ میں کسی قسم کی آواز سنائی نہیں دے رہی۔ اسد عمر کا کہنا تھا معاملہ مارچ میں شامل جنریٹر کی خرابی کے باعث پیش آیا، دوسرا جنریٹر مارچ میں شریک گاڑیوں میں پھنسا ہوا تھا، جنریٹر کو کنٹینر تک پہنچانے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ ہم لاہوریوں کا جوش اور جذبہ دیکھ کر بہت خوش تھے۔ پاکستان تحریکِ انصاف نے اسلام آباد کے لیے لبرٹی چوک لاہور سے اپنے لانگ مارچ کا آغاز کردیا ہے،لانگ مارچ آج شاہدرہ سے براستہ جی ٹی روڑ گوجرانوالا روانہ ہوگا۔

Back
Top