خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سائفر اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں تحقیقات کیلئے سابق وزیراعظم عمران خان کو طلبی کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے امریکی سائفر کی تحقیقات کے معاملے سابق وزیراعظم عمران خان کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں کل طلب کیا ہے۔ ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو طلبی کا نوٹس جاری کردیا ہے جس میں عمران خان کو 7 نومبر کی دوپہر ایک بجے طلب کیا گیا ہے۔ اس کیس میں ایف آئی اے نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے تین نومبر کو پیش ہونے کی ہدایات جاری کی ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کو بھی ایف آئی اے کی جانب سے طلبی کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
تجزیہ کار اور یوٹیوبر رضوان رضی جو کہ یوٹیوب پر رضی نامہ کے نام سے پروگرام چلاتے ہیں ان کی سوچ میں چھپی ہوئی نسل پرستی اور تعصب کھل کر سب کے سامنے آ گیا ہے کیونکہ انہوں نے ایک پروگرام میں پنجاب میں پڑھنے والے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کو نشانہ بنایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک پروگرام میں رضوان رضی نے کہا کہ پٹھان اور بلوچستان کے طلبا جو پنجاب میں پڑھنے کیلئے آئے ہیں وہ دراصل یہاں کے طلبا اور تعلیمی نظام پر حملہ آور ہوئے ہیں، انہیں مہذب ہونے کی ضرورت ہے۔ رضوان رضی کا ماننا ہے کہ پٹھان اور بلوچی طلبا پڑھائی کر ہی نہیں سکتے وہ تو کسی ٹرک اڈے پر کام کرنے کیلئے ٹھیک ہیں۔ جہاں وہ کسی کو ہاں جی استاد کہہ کر بلائیں۔ یا یہ صرف ٹرک ٹھیک کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کسی سے گھُلتے ملتے نہیں ہیں۔ تجزیہ کار نے یہ بھی کہا کہ ان طلبا میں ٹیلنٹ نہیں ہوتا بلکہ آسان طریقوں سے انہیں داخلے مل جاتے ہیں ان کی وجہ سے پنجابی طلبا کا بھی استحصال ہوتا ہے۔ رضی دادا کے نام سے مشہور اس یوٹیوبر تجزیہ کار کے تجزیے پر صحافی امتیاز عالم جو کہ ساؤتھ ایشین فری میڈیا ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ہیں ان کا کہنا ہے کہ رضوان رضی نے پختون اور بلوچ طلبا جو پنجاب میں زیر تعلیم ہیں ان سے متعلق انتہائی شرمناک، متعصبانہ اور نسل پرستی پر مبنی اور نفرت انگیزی کا اظہار کیا ہے۔ امتیاز عالم نے رضی دادا کے اس تبصرے کو پنجابی شاوینزم کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ 2 ہزار لوگ ہیں، ہماری بات نہ مانی جائے، اگر ہمارے پاس اتنے کم بندے ہیں تو آپ کو کیا خوف ہے؟ انہوں نے کہا ہے کہ اگر 2 ہزار لوگ ہیں تو ہمیں آنے دیں ڈرکیوں رہے ہیں؟ نواز شریف کے بھائی کی پاکستان میں حکومت ہے مگر وہ پاکستان نہیں آ رہے۔ شہباز شریف کی فیملی ان پراعتبار نہیں کر رہی تو سرمایہ کار کیا اعتماد کریں گے۔ پی ٹی آئی رہنما کا یہ بھی کہنا کہ اب آپ کو پاکستان کے عوام کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ صاف اورشفاف انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا عدالت ہو، فوج ہو، یا کوئی اور ادارہ ہو، ان کو عوام کے فیصلے تسلیم کرنے ہوں گے کیوں کہ سیاست میں حتمی فیصلہ عوام کرتے ہیں۔ عمران خان کو ہٹانے کا فیصلہ غلط تھا جسے عوام مسترد کر چکے ہیں اور ضمنی الیکشن میں یہ ثابت ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا ہم نہیں کہتے کہ تحریک انصاف کو حکومت دے دیں، عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔ ہمارا مطالبہ صرف الیکشن کا ہے۔ تحریک انصاف وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لانگ مارچ کا منفی تاثر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اب تک کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔ چار دن کا لانگ مارچ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا مارچ پرامن ہے۔ شاہ محمود نے کہا ہم پرامن رہنا چاہتے ہیں لیکن اگر کہیں کوئی ناخواشگوار واقعہ ہوا تو حکومت کے پلانٹڈ لوگ کر سکتے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف فوج کے خلاف ہے، ایسا نہیں ہے۔ پاکستان کی فوج ہے، اور ہم نے ہمیشہ ان کے لیے آواز اٹھائی، اصولی موقف اپنایا۔ سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ہم ان کی خدمات کو تسلیم کرتے ہیں، دہشت گردی کی جنگ میں قربانیوں کو، کورونا میں ان کی حکمت عملی، سیلاب میں تعمیری کام ہو، ہم اعتراف کرتے ہیں۔ ہم صرف کہتے ہیں کہ آئین نے ان کو کردار دیا ہے اور اس میں رہ کر کام کریں تو ملک اس سے مضبوط ہو گا۔
وفاقی پولیس نے پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے پینسل گن، پیپر گن اور پینٹ گن کے استعمال کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ نجی چینل اے آر وائی کے مطابق وفاقی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے پینسل گن، پیپر گن اور پینٹ گن کے استعمال کا منصوبہ بنا لیا ہے اور اس مقصد کے لیے 40 ہزار گنز اور ساٹھ 60 ہزار پینٹ اور پیپر گولیاں بھی جمع کر لی گئی ہیں۔ اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پینسل گنز کے فائر سے روشنی نکلتی ہے جو پولیس کے دوسرے گروپ کیلئے سگنل ہوتا ہے، پینسل گنز صرف افسران کو دی جائیں گی تاکہ وہ آپس میں رابطے میں رہ سکیں۔ اسی طرح ایک پیپر گن ہے جس سے مارچ کے شرکا کو منتشر کرنے میں مدد ملے گی اور 100 میٹر کے اندر تک موجود شرکا کو نشانہ بنایا جاسکے گا۔ پیپر گن کی گولی لگنے سے گیس نکلتی ہے جو انسان کو لگتے ہی اس کے جسم میں شدید خارش شروع ہوجاتی ہے اور یہ خارش کپڑے تبدیل کرنے پر ہی ختم ہوتی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پینٹ گنز سے مارچ کے شرکا کی نشاندہی کی جائے گی اور اس کے ذریعے شرکا کے کپڑوں پر رنگ کا نشان لگ جائے گا جس کے بعد ان کی گرفتاری میں آسانی ہوگی۔ پولیس حکام نے یہ بھی بتایا کہ پینٹ گنز سے مارچ کے شرکا کی گاڑیوں کو بھی روکا جا سکے گا اور اس کے دو فائر سے ہی گاڑی کی ونڈ اسکرین رنگ دار ہوجائے گی جس کے بعد ڈرائیور گاڑی نہیں چلا سکے گا۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی زیر قیادت حقیقی آزادی مارچ لاہور سے شروع ہوا تھا جس کا گزشتہ شب گوجرانوالہ میں قیام ہوا، آج پانچویں روز مارچ آگے کی جانب پیش قدمی کرے گا۔
پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم نواز نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں حکومتی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کیلئے درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں رہنما پی ٹی آئی نے موقف اپنایا ہے کہ 25مئی کو عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے کے میں حکومت کو گھروں پر چھاپے مارنے اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو ہراساں نا کرنے کا فیصلہ سنایا تھا تاہم حکومت نے بغیر کسی مقدمے اور ثبوت و الزام کے جگسہ جگہ چھاپے مارنے شروع کیے ہوئے ہیں۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ وفاقی حکومت نے ملک میں جگہ جگہ کنٹینرز کھڑے کرکے عوام کی نقل و حرکت کو محدود کردیا ہے، سیکرٹری داخلہ کی نظر میں عدالت کا کوئی ادب اور احترام نہیں ہے،لہذا وفاقی سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب، ایس ایس پی آپریشنز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر وفاق المدارس پاکستان کی تاریخ دے تو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا قوم فیصلہ دے چکی ہے، نئے الیکشن کی کال ہی سے ملک بحران سے نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ پس پردہ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، پلان دن بہ دن تبدیل ہوتا ہے۔ مارچ کے ساتھ فیصلے کرتے ہیں۔ پاکستان میں نئے الیکشن ناگزیر ہیں۔ عمران خان فوج کے خلاف نہیں، نہ کبھی فوج کے خلاف بولے۔ سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وزیراعظم ہوتے ہوئے ایبسلوٹلی ناٹ کہا۔ لانگ مارچ ڈی چوک نہیں جائے گا، باقی کہیں بھی جاسکتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے ایسی حکومت ہو کہ ڈی جی آئی ایس آئی پریس کانفرنس کریں۔ یہ خود مان رہے ہیں کہ نئے الیکشن میں امپورٹڈ حکومت کا صفایا ہوجائے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ عوام مکمل حقیقی آزادی کے لیے تیار ہیں۔ پوری قوم موبلائز ہوچکی ہے، لانگ مارچ میں بےتحاشا مخلوق آرہی ہے۔ مارچ کا ٹارگٹ شفاف الیکشن ہے۔ قوم کو بیدار کرنے کا لانگ مارچ کا مشن مکمل ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا قوم کی بیداری ہی نیا پاکستان ہے۔ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے اب صرف عوام کریں گے ،امریکا، برطانیہ یا بند کمروں میں نہیں ہوں گے۔ نواز شریف کے تنقیدی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا میاں نواز جان لے یہ اب یہ وہ جی ٹی روڈ نہیں جو آپ چھوڑ کر گئے تھے۔ لوگ نہ ہوتے تو اسلام آباد کنٹینروں کا قبرستان نہ ا ہوتا۔ ٹی وی چینلز کو فون کر کے نہ کہتے کہ لانگ مارچ نہ دکھاؤ۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ عوام کو جتھے کہنے والو شرم کرو، اسی عوام سے سیٹ پر آئے۔ وزیراعظم خدا کا خوف کرو معیشت تم ٹھیک کرو گے؟ اشتہاروں سے اب کوئی نہیں ڈرتا نہ بکتا۔ وزیر اعظم کو چیلنج ہے عوام میں آکر دکھائیں۔
تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کی کوریج کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کنٹینر تلے آکر جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کی موت تو ہو گئی مگر پیچھے کئی سوال کھڑے ہو گئے، آیا ان کی موت دھکا دینے سے ہوئی؟ پاؤں پھسلا؟ یا یہ محض حادثہ تھا؟ سوشل میڈیا پر تو جیسے قیاس آرائیوں کی بہار آ گئی، ہر کوئی اپنی ہی کہی بات کو حقیقت کا رنگ دینے کے درپے ہے، کوئی صدف کی وفات کو حادثاتی موت قرار دے رہا ہے تو کہیں پی ٹی آئی کی مخالف سیاسی جماعتیں اسے کوئی اور ہی رنگ دے رہی ہیں۔ صدف نعیم بھٹی کی موت پر یہ بھی کہا گیا کہ کنٹینر ڈرائیور کی ڈرائیونگ بے ترتیب تھی جس کے باعث حادثہ پیش آیا اور پی ٹی آئی کا قافلہ انہیں روندتا ہوا آگے چلا گیا۔ بعض جگہ یہ افواہ بھی سامنے آئی کہ صحافیوں کے دھکم پیل کے باعث صدف نعیم کنٹینر کے نیچے جا گریں۔ سوشل میڈیا پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ عمران خان کے سیکیورٹی گارڈ نے صدف نعیم کو دھکا دیا جس کے باعث وہ کنٹینر کے نیچے آکر کچلی گئیں، اور اس کے بعد بھی سیکیورٹی گارڈز نے ویڈیو بنانے والے افراد پر تشدد کیا اور کنٹینر روکنے سے بھی انکار کیا۔ حکومت کی جانب سے بھی اس حادثے کو شک کی نظر سے دیکھا گیا،وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ صحافی صدف نعیم کی موت کی تحقیقات کرائی جائیں۔ موقع پر موجود صحافیوں کے انکشافات کے بعد معاملہ مشکوک ہو گیا ہے۔ تاہم صدف کے شوہر نعیم بھٹی نے قیاس آرائیوں اور الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان کی موت کو حادثہ قرار دیا ہے۔ کامونکی کے تھانہ صدر میں دائر درخواست میں بھی نعیم بھٹی نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کیا ہے۔ مگر یہ سب جانتے ہیں کہ حقیقت وہی ہو گی جو موقع پر موجود افراد نے بطور عینی شاہد دیکھا ہوگا۔ اس حوالے سے نجی چینل کے نمائندے میاں شعیب کا کہنا ہے کہ رپورٹرز کو مرحلہ وار کنیٹنر پر بلایا جاتا تھا اور انہیں عمران خان اور دیگر رہنماؤں سے انٹرویوز کرنے کا موقع دیا جاتا۔ لانگ مارچ کے پہلے دن صدف نعیم نے کنیٹرز پر انٹرویوز کیے اور تیسرے روز پھر اسی تگ و دو میں تھیں کہ کسی طرح کنٹینر پر چڑھنے میں کامیاب ہو جائیں۔ سادھوکی کے قریب صدف نعیم مسلسل کنٹینر کے ساتھ بھاگتی رہی، اس دوران سیکورٹی گارڈز بھی ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔ میاں شعیب نے بتایا کہ وہ بھی اپنی باری کے وقت کنیٹنر کے ساتھ ساتھ چلتے تھے، اس دوران کنیٹنر اور سڑک کے درمیان موجود ڈیوائیڈر میں زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا تھا اور ان کا پاوں ٹائر کے ساتھ بھی لگ جاتا اور وہ ایک بار زخمی بھی ہوئے۔ میاں شعیب نے صدف کے شوہر کے بیان کہ وہ ڈیوائیڈر کے اوپر تھیں اور گر پڑیں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صدف نعیم کا ڈیوائیڈر پر چڑھنا ناممکن تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود ایک دراز قد شخص ہیں اور ان کے لیے بھی ڈیوائیڈر پر چڑھنا ممکن نہیں اور دوسرا اس پر اتنی جگہ نہیں کہ کوئی شخص چل سکے۔ میاں شعیب کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ایک نجی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے کہ اچانک کنیٹنر رک گیا، اس وقت کنٹینر سے نیچے کوئی زیادہ دھکم پیل والا بھی ماحول نہیں تھا، انہوں نے دریافت کیا کہ کیا ہوا؟ جس پر انہیں حادثے بارے آگاہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ صدف نعیم کی موت اس وقت ہوئی جب وہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کی کوریج کر رہی تھیں۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کی ان کی نماز جنازہ لاہور کے علاقے اچھرہ میں ادا کی گئی اور انہیں میانی صاحب قبرستان سپرد خاک کیا گیا ۔ انہوں نے پسماندگان میں ایک بیٹے اور بیٹی کو چھوڑا ہے۔
وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہیٰ کے شہر گجرات میں لاقانونیت کی زندہ مثال، قاتلانہ حملے کے بعد پولیس نے بااثر ملزم کو گرفتار نہ کیا تو ملزم نے مدعی کو دوبارہ مارنے کی کوشش کی۔ تفصیلات کے مطابق ضلع گجرات کے تھانہ ڈنگہ کے علاقے میں 3 اگست 2022 کو علی رضا نامی شخص نے فائرنگ کرکے محمد ارشد اور ان کے بیٹے نعمان ارشد کو زخمی کر دیا۔ متاثرہ باپ بیٹا ابھی زیر علاج اور بستر پر ہیں۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار نہ کیا اور ملزم نے کل شام دوبارہ ان کے دروازے پر گیارہ فائر کیے۔ تاہم خوش قسمتی سے جانی نقصان نہیں ہوا۔ صحافی بشیر چودھری کا دعویٰ ہے کہ دھمکیوں، اقدام قتل اور فائرنگ کی تین ایف آئی آرز کے باوجود ملزم کے گرفتار نہ ہونے کی واحد وجہ مدعیان کی کمزور مالی حالت ہے۔ ملزم کی عدم گرفتاری کے باعث غریب مدعیان کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ جبکہ گجرات پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کا مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم عبوری ضمانت پر ہے۔ بقایا دو ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جار ہے ہیں۔ بہت جلد وہ بھی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مرکزی ملزم نے کل متاثرہ خاندان کو دوبارہ مارنے کی کوشش کی ہے۔ 3 اگست سے یکم نومبر تک اگر ملزم گرفتار نہیں ہوئے تو متاثرہ خاندان کی حالت کیا ہوگی۔ اس کا اندازہ کر لینا چاہیے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو دنیا کے50 بااثر مسلمان حکمرانوں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے، عمران خان کو اس فہرست میں 24ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اردن کے ادارے کی جانب سے دنیا کے بااثر مسلمانوں کی فہرست جاری کی گئی ہے، اس فہرست کو مختلف کیٹیگریز اور شعبوں کے لحاظ سے تقسیم کیا گیا ہے، دنیا کے 50 بااثر سیاستدانوں وحکمرانوں کی فہرست میں پاکستان کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کو شامل کیا گیا ہے، اس فہرست میں سب سے پہلے نمبر پر سعودیہ عرب کے حکمران شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود براجمان ہیں۔ اگر پاکستان کی بااثر مسلمان شخصیات کی کیٹیگری دیکھی جائے تو اس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 29 پاکستانیوں کے نام شامل ہیں،جن کےبارےمیں تھوڑی تھوڑی تفصیلات بھی اس رپورٹ کا حصہ ہیں، اس فہرست میں سیاست سے تعلق رکھنے والے عمران خان، میاں شہباز شریف، میاں نواز شریف، مولوی سراج الحق شامل ہیں۔ فہرست میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، مشہور اسکالر جاوید احمد غامدی، زید حامد، جنگ و جیو نیوز کے مالک میر شکیل الرحمان، اے آروائی نیوز کے سلمان اقبال، مشہور گلوکارہ عابدہ پروین، مذہبی اسکالر مفتی تقی عثمانی، طارق جمیل، ڈاکٹر طاہر القادری،، نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی، ایس آئی یو ٹی کے بانی ڈاکٹر ادیب رضوی سمیت دیگر شخصیات شامل ہیں۔ رپورٹ کے صفحہ نمبر116 پر عمران خان سے متعلق تفصیل بیا ن کی گئی ہے جس کےمطابق عمران خان پاکستان میں گورننس، احتساب اور کرپشن کے خاتمے کی امید کے طور پر 2018 میں وزیراعظم بنے تاہم انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اپریل 2022 میں انہیں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے حکومت سے نکال دیا گیا، عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے میں بیرونی مداخلت سے متعلق بیانیہ قائم کیا، انہیں بہت سے مقدمات میں الجھانے کی کوشش کی گئی تاہم آج بھی عمران خان اچھی عوامی حمایت حاصل کیے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے صفحہ نمبر 138 پر شہباز شریف اور نوازشریف سے متعلق تفصیلات موجود ہیں، جس میں زیادہ تر معلومات ان کی کرپشن کیسز، سزاؤں اور پھر ملنے والی ضمانتوں سے متعلق شامل ہیں۔ رپورٹ میں ایشیاء اور پاکستان کے پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ اس سال پاکستان کیلئےسب سے بڑا واقعہ عمران خان کی حکومت کا خاتمہ تھا جو 10 اپریل 2022 کو پیش آیا،عمران خان کی حکومت کو ختم کرنےکیلئے متعدد سیاسی جماعتوں نے نومبر 2021 سے آہستہ آہستہ عمران خان کے خلاف اکھٹا ہونا شروع کیا تاکہ عمران خان کو اقتدار سےنکالا جاسکے، عمران خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے جنہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے نکالا گیا تھا۔
امریکا نے سازش سے تحریک انصاف کی حکومت گرانے کا دعویٰ ایک بار پھر مسترد کر دیا۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ غلط اور جھوٹی اطلاعات کے جواب میں درست معلومات دے سکتے ہیں، پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں اب بھی یہی کہتے ہیں۔ نیڈپرائس نے کہا کہ پروپیگنڈا یا غلط اطلاعات کو دوطرفہ تعلقات کی راہ میں نہیں آنے دیں گے، جانتے ہیں کہ پاکستان میں انتخابات کی تاریخ نہیں دی گئی۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ پُرامن آئینی و جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، ایسے مسائل پر تمام پارٹنرز کے ساتھ بات چیت رہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے مابین دیرینہ شراکت داری کی قدر کرتے ہیں، خوشحال پاکستان امریکا کے مفاد میں ہے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں میں دوحہ میں طالبان کے ساتھ دوبارہ بات چیت ہوئی جس میں امریکی تحفظات کے بارے میں انہیں بتایا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر وفاق المدارس پاکستان کی تاریخ دے تو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا قوم فیصلہ دے چکی ہے، نئے الیکشن کی کال ہی سے ملک بحران سے نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ پس پردہ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، پلان دن بہ دن تبدیل ہوتا ہے۔ مارچ کے ساتھ فیصلے کرتے ہیں۔ پاکستان میں نئے الیکشن ناگزیر ہیں۔ عمران خان فوج کے خلاف نہیں، نہ کبھی فوج کے خلاف بولے۔ سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وزیراعظم ہوتے ہوئے ایبسلوٹلی ناٹ کہا۔ لانگ مارچ ڈی چوک نہیں جائے گا، باقی کہیں بھی جاسکتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے ایسی حکومت ہو کہ ڈی جی آئی ایس آئی پریس کانفرنس کریں۔ یہ خود مان رہے ہیں کہ نئے الیکشن میں امپورٹڈ حکومت کا صفایا ہوجائے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ عوام مکمل حقیقی آزادی کے لیے تیار ہیں۔ پوری قوم موبلائز ہوچکی ہے، لانگ مارچ میں بےتحاشا مخلوق آرہی ہے۔ مارچ کا ٹارگٹ شفاف الیکشن ہے۔ قوم کو بیدار کرنے کا لانگ مارچ کا مشن مکمل ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا قوم کی بیداری ہی نیا پاکستان ہے۔ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے اب صرف عوام کریں گے ،امریکا، برطانیہ یا بند کمروں میں نہیں ہوں گے۔ نواز شریف کے تنقیدی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا میاں نواز جان لے یہ اب یہ وہ جی ٹی روڈ نہیں جو آپ چھوڑ کر گئے تھے۔ لوگ نہ ہوتے تو اسلام آباد کنٹینروں کا قبرستان نہ ا ہوتا۔ ٹی وی چینلز کو فون کر کے نہ کہتے کہ لانگ مارچ نہ دکھاؤ۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ عوام کو جتھے کہنے والو شرم کرو، اسی عوام سے سیٹ پر آئے۔ وزیراعظم خدا کا خوف کرو معیشت تم ٹھیک کرو گے؟ اشتہاروں سے اب کوئی نہیں ڈرتا نہ بکتا۔ وزیر اعظم کو چیلنج ہے عوام میں آکر دکھائیں۔
سوئی ناردرن گیس کمپنی لمیٹڈ( ایس این جی پی ایل)نے کمرشل صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں دوگنا سے بھی زیادہ اضافہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گیس کی فی یونٹ قیمت میں اضافے سے متعلق ایس این جی پی ایل نےباقاعدہ طور پر نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے جس کے مطابق کمرشل صارفین کیلئے گیس کی فی یونٹ قیمت 1283 روپے ہے جس میں 1480 روپے فی یونٹ اضافہ کردیا گیا ہے۔ سوئی ناردرن کے نوٹیفکیشن کے مطابق گیس کی قیمت اضافے کے بعد 3ہزار763 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی ہے، نیا ٹیرف یکم نومبر سے لاگو کردیا جائے گا، کمرشل صارفین میں دکانیں، ہوٹل، تندور، فیکٹریاں اور دیگر کاروباری ادارے شامل ہیں۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمرشل صارفین ایل این جی کے بجائے آر ایل این جی کا نیا کانٹریکٹ کریں ، جو صارفین آر ایل این جی کا نیا کانٹریکٹ نہیں کریں گے ان صارفین کا کنکشن کاٹ دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پی ٹی آئی لانگ مارچ میں عوام کی بڑی تعداد کی شرکت کو جعلی قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے جی ٹی روڈ پر لانگ مارچ میں شریک عوام کی بڑی تعداد کی ایک تصویر ٹویٹر پر شیئر کی اور کہا کہ جی ٹی روڈ پر عوام کاسمند ر ہمارے ساتھ ہے، گزشتہ 6 ماہ سے میں ملک میں انقلاب آتا دیکھ رہا ہوں ، سوال یہ ہے کہ کیا یہ انقلاب بیلٹ باکس کے ذریعے پرامن طریقے سے آئے گا یا یہ تباہی کا خونی راستہ اختیار کرے گا؟ عمران خان کی جانب سے شیئر کردہ تصویر میں تاحد نگاہ عوام ہی عوام دکھائی دے رہی تھی ، ہاتھوں میں پاکستان تحریک انصاف کا پرچم تھامے ہزاروں کی تعداد میں لوگ لانگ مارچ میں شریک تھے۔ تاہم عمران خان کی یہ ٹویٹ ن لیگی حلقوں کو پسند نا آئی، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے عمران خان کی جانب سے شیئر کردہ اس تصویر پر طنزکیا او راسے جھوٹ، جعلی تصویر قرار دیدیا۔ خواجہ محمد آصف نے عمران خان کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ"یا جھوٹ اور فوٹوشاپ تیرا ہی آسراہے"۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کسانوں کیلئے تاریخی پیکج کا اعلان کردیا ہے، پیکج میں کسانوں کیلئے سستا قرضہ دینے، گندم بیج تقسیم کرنے، اور قرضہ جات کی معافی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کسان پیکج کا اعلان کیا اور اس سال غیر معمولی بارشوں اور سیلاب کے باعث کسانوں کو بہت نقصان پہنچا ہے، خصوصا سندھ کے کسانوں کو بہت نقصان پہنچا ہے، اسی لیےحکومت نے کسان پیکج متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں کسانوں کو 1800 ارب روپے کے قرضے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کسانوں کے قرضوں کے مارک اپ کی ادائیگی کیلئے10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سے کسانوں کیلئےمختص کیا گیا قرضہ 1400 ارب تھا، ڈی اے پی کھاد کی بوری کی قیمت بھی کم کردی ہے، اب سے کسان کو یہ بوری11250 میں دستیاب ہوگی، سیلاب زدہ علاقوں میں گندم کےبیج کی 12لاکھ بوریاں تقسیم کی جائیں گی جس کی 25 فیصد ادائیگی وفاق کرے گاجبکہ 25 فیصد صوبہ دے گا، وفاقی حکومت نے اس کیلئے13 ارب20 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں چھوٹے کسانوں کو قرضہ جات معاف کردیئے جائیں گے، بے زمین کاشتکاروں کیلئے پانچ ارب روپے کے سبسڈائزڈ قرضے رکھے جائیں گے، اسمال اور میڈیم انٹرپرائز کیلئے 10 ارب روپے رکھے جائیں گے، بیرون ملک سے پانچ سال پرانے ٹریکٹر درآمد کرنے کی اجازت بھی دی جارہی ہے،نوجوان بے روزگار بچوں کیلئے زرعی شعبے میں حکومت نے 50 ارب روپے کے قرض رکھے ہیں ، ان قرضوں کیلئے حکومت نے6 ارب 40 کروڑ روپے شرح سود میں سبسڈی دینے کیلئے بھی مختص کیے ہیں۔
سماء نیوز پروپیگنڈہ ٹول بن کر پی ٹی آئی کے خلاف بیانیہ تیار کرنے میں مصروف ہو گیا، کینیڈا اور برطانیہ میں کئی ماہ قبل ہونے والے احتجاج کے کلپ اٹھا کر انہیں ملا کر یہ ثابت کرنے لگا کہ بھارتی شہری بھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ سماء نیوز کے پروپیگنڈے کو اے آر وائی نیوز کے برطانیہ کے رپورٹر فرید احمد قریشی نے بے نقاب کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ نجی چینل جس ویڈیو کی بنیاد پر جھوٹی خبر نشر کر رہا ہے یہ 17 اپریل کو لندن کے علاقے ہائیڈپارک میں ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس ویڈیو میں ایک بھارتی نوجوان محمد زبیر عمران خان سے اظہار یکجہتی کرتا ہے اور اس موقع پر احتجاجی شرکا سے تقریر بھی کرتا ہے۔ فرید قریشی نے بتایا کہ اس کلپ کا پہلا حصہ کینیڈا میں ہونے والے ایک پرانے احتجاج کا کلپ ہے جس میں عقب میں کینیڈا کا پرچم بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو میں بھارتی پرچم بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ فرید قریشی نے ایک پورے تھریڈ کے ذریعے بتایا کہ نہ صرف پاکستانی بلکہ دوسرے ممالک اور قومیت سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی بلا امتیاز عمران خان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ نجی چینل کے برطانوی نمائندے نے کہا کہ افریقی لوگ بھی عمران خان سے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ نہ صرف افریقی بلکہ انگریز بھی سابق وزیراعظم کے ایجنڈے کو پسند کرتے ہیں۔ تو اس پر کیا سماء یہ کہے گا کہ پی ٹی آئی اور برطانوی لابی ایک پیج پر ہے؟ اور اگر کوئی افغان ان کا ساتھ دے گا تو اس کے مطلب یہ سمجھا جائے گا کہ افغان لابی عمران خان کے پیچھے ہے؟
کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے کیس میں تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی تفتیشی ٹیم کی کینیا میں ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ قتل سے قبل جس لاج میں ارشد شریف نے ڈنر کیا اس میں کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نہیں تھا۔ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے ویرانے میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور تحقیقات کی روشنی میں واقعہ کی ریہرسل کی،ارشد شریف کے ساتھ گاڑی میں موجود خرم احمد سے بھی تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی جبکہ اس کے بھائی وقار احمد سے بھی سوالات کیے گئے، تحقیقاتی ٹیم نے کینیا کی سی آئی ڈی حکام سے ملاقات کی اور ان کا موقف بھی لیا جبکہ ارشد شریف کو جس گاڑی میں قتل کیا گیا اس گاڑی کا بھی تفصیلی معائنہ کیا گیا۔ تحقیقاتی ٹیم نے خرم احمد سے تفتیش کے دوران پوچھا کہ فائرنگ کے بعد کیا ہوا تھا؟ خرم احمد نے کہا کہ فائرنگ سے گھبراگیا تھا جس پر میں نے فوری طور پر وقار احمد کو فون کیا، جب پیچھے سے تعاقب کا احساس ہوا تو گاڑی کی رفتار مزید تیز کردی، وقار احمد نے جائے وقوعہ سے 22 کلومیٹر دور اولڈ ٹیپیسی ہاؤس پہنچے کا کہا ۔ وقار احمد نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ خرم نے مجھے فائرنگ کا بتایا جس کےبعد میں فوری طور پر اولڈ ٹیپیسی فارم جانے کیلئے نکل کھڑا ہوا، راستے میں ہی میں نے کینیا پولیس اور پاکستانی دوست کو تفصیلات بتائیں، جب میں فارم پر پہنچا تو ارشد شریف مردہ حالت میں گاڑی میں موجود تھے، اس وقت تک گاڑی پر پولیس کی فائرنگ کا شبہ نہیں تھا، میرے بعد کینیا پولیس کےافسران پہنچے اور انہوں نے شواہد جمع کیے۔
تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر پولیس کے بیہمانہ تشدد کا حکام نے نوٹس لے لیا، سی پی او گوجرانوالہ کی ہدایت پر ایس ایچ او سٹی کامونکی منظر سعید سمیت 6 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کامونکی میں میڈیا نمائندے اور کیمرہ مین کوریج میں مصروف تھے اس دوران ایس ایچ او سٹی طیش میں آ گئے اور پولیس موبائل سے نکل کر کیمرہ مین پر تشدد کرنے لگے اور ان کے ساتھ دیگر پولیس اہلکار بھی کیمرہ مین کو مارنے لگے۔ ایس ایچ او نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ ملکر کیمرہ توڑنے کی کوشش کی اور متعدد کیمرہ مینوں اور نمائندوں کو زدوکوب کا نشانہ بنایا۔ اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صحافی نے کہا کہ ابھی کل ہی ایک خاتون صحافی کو کھویا ہے ہم نے، آج صبح کامونکے میں پولیس کا صحافیوں پر بیہمانہ تشدد، ہمارے ملک کی پولیس نہیں بدل سکتی۔ جس کے پاس ذرا سا اختیار آجاتا ہے فرعون بن جاتا ہے۔ واقعہ پر سی پی او گوجرانوالہ کے ٹوئٹر ہینڈل سے بتایا گیا کہ کامونکی میں پیش آنے والے اس واقعہ میں ملوث ایس ایچ او سمیت 6 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ایس پی صدر گوجرانوالہ اس واقعہ کی انکوائری کر رہے ہیں جس کے بعد ملوث پولیس اہلکاروں سخت محکمانہ کاروائی میں لائی جائیگی۔
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی راولپنڈی میں ایک تقریب کے دوران اہم شخصیت سے ملاقات ہوئی جس میں دونوں نے ایک دوسرے کاحال احوال دریافت کیا اور اہم معاملات پر گفتگو کی۔ نجی چینل اے آر وائی کا دعویٰ ہے کہ یہ ملاقات گزشتہ شب ایک تقریب کے دوران ہوئی جس میں وزیراعلیٰ نے ملاقات کے دوران اس اہم شخصیت سے کئی اہم معاملات پر بات چیت کی اور اس شخصیت سے طبیعت اور دیگر معاملات پر دریافت کیا۔ اس دوران عمران خان کی جانب سے کی جانے والی تقاریر بھی زیر بحث آئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ کی یہ اہم ملاقات بیدیاں روڈ پر ہونے والی ایک نجی تقریب میں ہوئی، تقریب کے دوران چودھری پرویز الہٰی نے کہا کہ لانگ مارچ اور سیاسی صورتحال پر مذاکرات عمران خان کی مشاورت سے ہوں گے۔ ادھر لاہور میں ہونے والی ایک اور تقریب کے دوران پرویز الہیٰ نے بیک ڈور رابطوں پر بھی بات کی اور کہا کہ کوئی بھی لانگ مارچ کرے بیک ڈور رابطے تو ہوتے ہی ہیں اور مذاکرات ہوتے ہی بیک ڈور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اونج لائن کو ختم کر کے بلیولائن چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نہ صرف یہ بلکہ حکومت نے نوکریوں پر عائد پابندی بھی ہٹا لی ہے اور ضرورت کے مطابق بھرتیوں کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران کنٹینر کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی خاتون رپورٹر صدف نعیم بھٹی کے والد کا بیان سامنے آگیا۔ صدف نعیم کے والد نے نجی چینل اے آر وائی سے کی گئی گفتگو میں بتایا کہ ان کی بیٹی بہت محنتی تھی، گھر میں دو دن سے شادی کی تقریبات جاری تھیں لیکن وہ اپنی ڈیوٹی انجام دے رہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ صدف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا انٹرویو کر کے بہت خوش تھی، بیٹی نے صحافت کا راستہ خود چُنا۔ وہ بیٹی کی بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ واضح رہے کہ صدف نعیم نے سادھوکی میں حقیقی آزادی مارچ کی کوریج کے دوران عمران خان کا ایزلائیو کرنے کی کوشش میں کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق ہو گئیں۔ اس افسوس ناک واقعہ کے پیش آنے کے فوری بعد عمران خان کنٹینر سے اترے اور سارے حادثے کا جائزہ لیا، بعد ازاں انہوں نے حقیقی آزادی مارچ کے گزشتہ روز کے مرحلہ کا اختتام کرنے کا اعلان کیا۔ عمران خان نے کہا کہ خاتون رپورٹر کے حادثے میں جاں بحق ہونے پر آج کا مارچ یہیں ختم کر رہے ہیں، خاتون رپورٹر کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں، دعا ہے کہ اللہ لواحقین کو صبر دے، کل کامونکی سے اپنے سفر کا دوبارہ آغاز کریں گے۔ دوسری جانب صدف کے اہلخانہ نے ان کی شہادت سے متعلق فضول سوالات اٹھانے اور دھکا دینے کا الزام لگانے والوں کو چپ کرا دیا۔ متوفیہ کے چچا نے ایک عمر رسیدہ شخص کے سوال کو فضول قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنے فرض کی ادائیگی میں جان سے گئی ہے وہ شہید ہے اور شہید کا خون رائیگاں نہیں جاتا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اگر لاشیں گریں گی تو سب گھر جائیں گے اور یہاں جھاڑو پھر جائے گی، یہ لوگ اپنی سیاسی قبر کھود رہے ہیں۔ جیونیوز کے پروگرام "نیا پاکستان" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اگر میں بدھ تک گرفتار نا ہوا تو راولپنڈی میں عمران خان کے مارچ کا استقبال کروں گا اور استقبال کرنےو الے اتنے لوگ ہوں گے کہ اب تک کوئی اس مارچ میں اتنے بندے نہیں لایا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاست میں کوئی بھی چیز پوائنٹ آف نو ریٹرن تک نہیں ہوتی، یہ ملکی ادارے ہیں ان کی بہت بڑی ذمہ داری ہے، ان ذمہ داریوں میں قومی سلامتی، عوام کی جان و مال کا تحفظ بھی شامل ہے، بہت اچھی بات ہے کہ یہ عہد کیا گیا ہے سیاست میں مداخلت نہیں ہوگی، اگر اسلام آباد کےاندر سے 10 ،15 ہزار بندے نکل آئے تو یہ حکومت ان پر ڈرون سے حملے کرےگی؟ اگر ایسا ہوگا تو عوام انہیں نہیں چھوڑے گی، انہیں دفتروں سے باہر نکال لیا جائے گا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس وقت الیکشن کی تاریخ پر بات کرنی چاہیے، اسی میں سب کا فائدہ ہے ، لانگ مارچ کو اسلام آباد داخلےسے کوئی نہیں روک سکتا، ایک بھی لاش گرگئی تو یہ بھاگ نہیں سکیں گے، ہم نے احتجاج کو پرامن رکھنا ہے، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اسلام آباد داخلے سے نہیں روک سکتی، رانا ثنااللہ معاملات ٹھیک کرنے کے بجائےخراب کررہے ہیں۔

Back
Top