خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ارشد شریف شہید کے حوالے سے تمام تر تفصیلات میرے پاس موجود ہیںلیکن صرف خان صاحب کی ہدایات پر میں چپ ہوں۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف مراد سعید نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے بتایا کہ میں آج تمام حقائق قوم کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کر کے آیا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ ایک ہی دفعہ اس کہانی کو ختم کیا جائے۔ لانگ مارچ کے دوران کل عمران خان 3 گولیوں کا نشانہ بنے، وہ زخمی ہوئے لیکن میں نے انہیں چٹان کی مانند مضبوط دیکھا۔ مراد سعید نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف شہید کے حوالے سے تمام تر تفصیلات میرے پاس موجود ہیںلیکن صرف خان صاحب کی ہدایات پر میں چپ ہوں! پریس کانفرنس سے قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا کہ: کچھ سوال ہیں جن کو اب اپنی قوم کے سامنے رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا! آج ساڑھے تین بجے اس حوالے سے پریس کانفرنس کر رہا ہوں، باقی اللہ مالک ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی مراد سعید کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تحریک اعتماد سے پہلے ایبسلوٹلی ناٹ کہا تھا اور جب ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تو قوم نے بھی غلام نہ رہنے کا فیصلہ کیا۔پاکستان کے امن کی خاطر میری والدہ اور بھائی نے بھی گولی کھائی، خدا کا واسطہ ہے یہ بغاوت اور غدار کے فتوے بانٹنے بند کریں، اب یہ چورن نہیں بکے گا۔ شہید ارشد شریف جاتے جاتے مجھے نام دے کر گئے تھے، ان کے حوالے سے تمام تر تفصیلات میرے پاس محفوظ ہیں، میری چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہو گی کہ شہید ارشد شریف کی والدہ کے مطالبے پر کمیشن قائم کیا جائے تاکہ میں کمیشن کے سامنے پیش ہو کر تمام حقائق اور ثبوت پیش کروں۔ مراد سعید نے کہا کہ میرے قائد نے ہسپتال سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی زندہ ہوں، ملک کو انتشار کی طرف نہ جانے دیں، سابق وزیراعظم عمران خان کے پر قاتلانہ حملے کی سازش اور شہید ارشد شریف کے قتل کی کڑیاں آپس میں ملی ہوئی ہیں، شہید ارشد شریف کے حوالے سے تمام تر ثبوت میں نے تین مختلف جگہوں پر رکھے ہوئے ہیں اور وہ میں صرف کمیشن میں پیش کروں گا، جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ مجھے راستے سے ہٹا کر وہ ثبوت ختم کر دیئے جائیں گے تو وہ کسی غلط فہمی کا شکار ہیں، عمران خان کی تنبیہہ نہ ہوتی تو اور بھی بہت کچھ کہتا۔
عمران خان پر گزشتہ روز ہونے والے حملے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کا اہم اجلاس شوکت خانم اسپتال میں طلب کر لیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کا اہم مشاورتی اجلاس آج ہی شوکت خانم اسپتال میں ہو گا جس کی صدارت پارٹی چیئرمین عمران خان خود کریں گے۔ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ عمران خان اور فیصل جاوید لاہور کے شوکت خانم اسپتال میں زیر علاج ہیں تاہم دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیرآباد میں ہونے والے قاتلانہ حملے میں عمران خان، فیصل جاوید اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی اور ایک شخص جاں بحق ہوا تھا۔ عمران خان کو گزشتہ روز جب میڈیکولیگل کیلئے جناح اسپتال لیجایا گیا تو ڈاکٹروں نے دیکھا کہ ان کی دونوں ٹانگوں پر ایک ایک گولی لگی ہے۔ جناح اسپتال کے شعبہ آرتھوپیڈک کے سربراہ ڈاکٹرسجاد گورایہ کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم نے عمران خان کامیڈیکولیگل کیا۔ جناح اسپتال کی انتظامیہ نے بتایا کہ جب عمران خان کو شوکت خانم اسپتال لایا گیا تو وہ بے ہوش تھے، ان کی دونوں ٹانگوں میں ایک ایک گولی لگی، دائیں ٹانگ پر گولی چھو کر گزری، جبکہ دوسری گولی نے بائیں ٹانگ کی ہڈی کو متاثر کیا۔ جناح اسپتال کی جانب سے جاری میڈیکولیگل کے مطابق عمران خان کی دونوں ٹانگوں پرزخموں کے 16نشانات پائے گئے۔ جبکہ تحریک انصاف نے گزشتہ روز پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے خلاف آج ملک بھر میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔ اُدھر پنجاب پولیس کی جانب سے حملہ آور سے تفتیش کا سلسلہ بھی جاری ہے اور پولیس نے گرفتار ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف سے نکالے گئے رہنما فیصل واوڈا نے قاتلانہ حملے میں عمران خان کے بچ جانے پر کہا ہے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے عمران خان صاحب کو نئی زندگی دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیصل واوڈا نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عمران خان صاحب کو نئی زندگی دی ہے انہوں نے اس پر اللہ کا شکر بھی ادا کیا اور کہا کہ سازشیوں کا منہ کالا ہوا ہے۔ تحریک انصاف کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے یہ بھی کہا کہ وہ ابھی تک اپنی بات پر کھڑے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ مہینے کے آخر پر فیصل واوڈا نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں حقیقی آزادی مارچ سے متعلق بہت سے انکشافات اور دعوے کیے تھے انہوں نے کہا تھا کہ لانگ مارچ میں بہت کی لاشیں گرتی دیکھ رہا ہوں۔ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس حیران کن طور پر پی ٹی وی نے بھی دکھائی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ لانگ مارچ خونی مارچ بن جائے گا بہت سے جنازے اٹھیں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے خلاف خیبرپختونخوا میں احتجاج کیا گیا، اس دوران مظاہرین نے سرکاری گاڑی کو نشانہ بنایا،مظاہرین کے خلاف پشاور پولیس نے کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔ پشاور پولیس خیبر روڈ پر سرکاری گاڑی کو نشانہ بنانے والے مظاہرین کے خلاف کارروائی کرے گی، جس کے لیے بی آر ٹی اسٹیشنز ، پی سی ہوٹل ، ضلعی کچہری کے کیمروں سے سی سی ٹی وی فوٹیجز لی جائیں گیں۔ پولیس حکام نے تصدیق کی کہ ویڈیوز میں نظر آنے والے مظاہرین جنہوں نے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے، ایسے مظاہرین کی شناخت کا عمل جاری جن کو شناخت کے بعد گرفتار کیا جائے گا۔ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے دوران سابق وزیراعظم کے کنٹینر پر فائرنگ ہوئی،جس کی زد میں آ کر ایک شخص جاں بحق ہو گیا،عمران خان اور فیصل جاوید سمیت 14 افراد زخمی ہوئے ہیں، واقعے کے بعد ملک بھر میں کارکنوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔
حقیقی آزادی مارچ کے دوران عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی پولیس اور حساس اداروں نے ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی ہیں، فائرنگ کی جگہ سے 11 گولیوں کے خول ملے۔ تفصیلات کے مطابق گولیوں کے 11 خولوں میں سے 9خول پستول کی گولیوں اور دو بڑے اسلحے کی گولی کے خول ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق پستول کی گولیاں نیچے سے اوپر کنٹینر کی طرف چلائی گئیں، جبکہ خودکار اور بڑے اسلحے والی گولیاں کنٹینر سے نیچے کی طرف چلائی گئیں۔ جاں بحق ہونے والے تحریک انصاف کے کارکن سے متعلق کہا گیا ہے کہ اس کا نام معظم تھا جو کہ حملہ آور کی گولی کا نشانہ بنا، وہ حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا کہ اسی دوران اس کے سر پر گولی لگی۔ گولی لگنے سے معظم موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ وزیرآباد کے علاقے اللہ والا چوک میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں 13 افراد زخمی ہوئے ،4 افراد گولیاں لگنے سے زخمی، باقی افراد کے زخموں کی نوعیت الگ ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فیصل جاوید گولیاں لگنے سے زخمی افراد میں شامل نہیں، ان کے چہرے پر معمولی زخم ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز گوجرانوالہ میں لانگ مارچ کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے کنٹینر پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق جبکہ عمران خان اور فیصل جاوید سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔ جبکہ اتنے ہائی پروفائل حملے کے باوجود پنجاب پولیس نے ابھی تک ‎عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج نہیں کیا۔
اسلام آباد انڈسٹریل ایریا سی آئی اے بلڈنگ کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے اور اسلام آباد سے گرفتار کیے گئے مظاہرین کو اڈیالہ نہیں بلکہ اسلام آباد میں ہی رکھا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں میں عمران خان پر گوجرانوالہ میں قاتلانہ حملے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے احتجاج جاری ہے ، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس اور ایف سی پر پتھراؤ کیا جس کے بعد متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ چیف کمشنر اسلام آباد کی طرف سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق اسلام آباد انڈسٹریل ایریا سی آئی اے بلڈنگ کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے اور اسلام آباد سے گرفتار کیے گئے شرپسندوں کو اڈیالہ جیل نہیں بلکہ اسلام آباد میں ہی رکھا جائے گا۔ چیف کمشنر اسلام آباد کی طرف سے امن و امان کی خراب صورتحال کے پیش نظر اسلام آباد میں جیل خانہ جات قانون کے تحت سب جیل قائم کرنے کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے ۔ احتجاج کے دوران لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب کرنے والے شرپسند عناصر کیلئے انڈسٹریل ایریا سی آئی اے بلڈنگ کو سب جیل کا درجہ دیتے ہوئے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے شرپسند افراد اور سب جیل کی نگرانی کی ذمہ داری انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد کو دی گئی ہے۔ قیدیوں کے ضابطہ اخلاق کے مطابق ریکارڈ اسلام آباد پولیس کے کم از کم 17 ویں گریڈ کے افسر کو رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ نوٹیفیکیشن کا اطلاق 3 نومبر سے کیا گیا ہے ۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب چودھری کی زیرصدارت کابینہ اجلاس میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کے واقعہ پر مذمت کی قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی گئی جس کے متن کے مطابق عمران خان پاکستان کے چاروں صوبوں میں مقبول ترین سیاسی لیڈر کے طور پر اکائی کی حیثیت رکھتے ہیں، ان پر حملہ ملک کے امن و امان اور اتحاد و یکجہتی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے اور حملے کا بظاہر مقصد ملک میں انتشاراور عدم استحکام پھیلانا ہے پنجاب کابینہ فائرنگ کے دوران شہید کارکن معظم گوندل کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور عمران خان سمیت تمام زخمی رفقاء کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہے!
ماہر قانون دان حامد خان نے کہا ہے کہ یہ حملہ آور انہیں اصل نہیں لگتا یہ تو کوئی پلانٹڈ آدمی ہے اس کے پیچھےکوئی اور ہے جسے چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف اور ماہر قانون ووکیل حامد خان نے کہا ہے کہ یہ حملہ آور انہیں اصل ملزم نہیں لگتا یہ تو کوئی پلاننٹڈ سا آدمی لگتا ہے اس کے پیچھے کوئی اور ہے جسے چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس نے بھی یہ حملہ کیا یا کرایا بہت افسوسناک ہے۔ حامد خان نے کہا ہے کہ اللہ نے کرم کیا ہے کیونکہ بچت ہو گئی ہے۔ مگر جس نے بھی یہ کیا ہے بہت افسوناک ہے جب ان سے اس ملزم کے اعترافی بیان پر بات کی گئی تو انہوں نے کہا یہ کوئی پلانٹڈ آدمی ہے نمائندے نے پوچھا کیا خیال ہے اس حملے کے پیچھے کون ہے؟ جواب میں حامد خان نے کہا کہ ابھی تفتیش ہو گئی تو پتہ چلے گا کہ اس کے پیچھے کون ہے۔
جمعرات کو وزیر آباد میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں جاں بحق شخص کے بھائی نے حکومت پنجاب اور عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو کسی صورت نہ چھوڑا جائے۔ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے دوران جہاں چیئرمین پی ٹی آئی اور فیصل جاوید سمیت 13 افراد زخمی ہوئے وہیں معظم نامی پی ٹی آئی کا کارکن جاں بحق بھی ہوا جو اپنے بچوں کے ساتھ لانگ مارچ میں شریک تھا۔ فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے تحریک انصاف کے کارکن معظم کے بھائی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا بھائی نے مجھے کہا کہ تم اکیلے جا رہے ہو؟ میں تواپنے بچوں کو بھی لیکر جا رہا ہوں۔ مقتول معظم کے بھائی نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے بھائی نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان دی۔ واقعے کی فوٹیج سامنے ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب میرا بھائی نیچے گرا تو سب لوگ بھاگ گئے، بس اس کے بچے اس کے پاس موجود تھے۔ معظم کے بھائی کا مزید کہنا تھا ہمارا حکومت سے اور عمران خان سے بھی یہی مطالبہ ہے کہ یہ جو شہادت ہوئی ہے اس کا خون کبھی رائیگاں نہ جانے دیا جائے، امید ہے کہ ہمارے بھائی کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تفتیش سی ٹی ڈی کے سپرد کردی گئی،گرفتار ملزم نوید کو سی ٹی ڈی سیل منتقل کردیا گیا ہے،ملزم کو چوہنگ میں قائم سی ٹی ڈی کے سیل میں پہنچادیا گیا ہے جب کہ ملزم سے سی ٹی ڈی سمیت دیگراداروں کی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ملزم کے بیان کے بعد پولی گرافک ٹیسٹ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ واقعہ کا مقدمہ سی ٹی ڈی یا مقامی تھانے میں درج کیا جائےگا،دوسری جانب پولیس اور حساس اداروں نے وزیرآباد میں جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں،پستول کے نو اور بڑی گن کے دو خول برآمد، گزشتہ روز عمران خان پر قاتلانہ حملے میں ایک شخص جاں بحق اور تیرہ افراد زخمی ہوئے تھے۔ عمران خان پر قاتلانہ حملے کرنے والے ملزم نوید دوسرا ویڈیو بیان بھی سامنے آگیا ہے،ملزم نوید کا کہنا ہے کہ عمران خان کے کنٹینر کو ٹارگٹ کیا تھا، میگزین میں چھبیس یا ستائیس گولیاں تھیں، سات سے آٹھ گولیاں چلائیں،صرف عمران خان کو ٹارگٹ کرنا تھا،حملہ آور کا پہلا ویڈیوبیان لیک ہونے پروزیراعلی پنجاب نے متعلقہ تھانے کے عملے کو معطل کردیا تھا۔ عمران خان شوکت خانم اسپتال میں زیر علاج ہیں، ان کی سرجری مکمل کرلی گئی ہے، ڈاکٹرز کے مطابق عمران خان کی طبیعت بہتر ہے،میڈیکل بورڈ طبی معائنے کے بعد ڈسچارج کرنے کا فیصلہ کرے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نےکہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار کرکے مچھ جیل کے مرچی وارڈ میں رکھوں گا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے یہ بیان نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں خصوصی گفتگو کےدوران سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو رینجرز اور اسلام آباد پولیس گرفتار کرے گی اور پھر ان کی پھیکی پھیکی ہوجائے گی، وفاقی کابینہ میری بات پر توجہ دیتی تو اب تک عمران خان گرفتار ہوچکا ہوتا اور یہ فتنہ سر نا اٹھاتا۔ پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ گرفتاری کے بعد عمران خان کو کس جیل میں منتقل کیا جاسکتا ہے؟ رانا ثنا ء اللہ نے جواب دیا کہ میں انہیں بلوچستان کی مچھ جیل میں رکھوں گا، اختر مینگل نے وعدہ لیا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کیا تو مچھ جیل میں رکھیں گے۔ رانا ثناء اللہ نے لانگ مارچ سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ان کےساتھ عوام نہیں ہے، لاہور میں صرف 4 سے 5 ہزار لوگ نکلے ہیں،لانگ مارچ تو ہے ہی نہیں جو ہے وہ بھی بری طرح ناکام ہے، عمران خان نے آخری حد تک مجھے انتقام کا نشانہ بنانے کی کوشش کی، ان کے پاس اختیارات تھے تو انہوں نے جھوٹے کیسز قائم کروائے، عمران خان اب جھوٹ بولتے ہیں کہ نیب پر ان کے اختیارات نہیں تھے۔
ہجوم میں موجود اس بہادر نوجوان شکریہ جس نے بندوق بردار کو روکا!: جمائمہ گولڈ سمتھ خدا کا شکر ہے کہ عمران خان خیریت سے ہیں! اور ان کے بیٹوں کی طرف سے ہجوم میں موجود اس بہادر نوجوان شکریہ جس نے بندوق بردار کو روکا! تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ سینیٹر فیصل جاوید سمیت 6 افراد زخمی ہوئے، ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کا مارچ گزر رہا تھا کہ اللہ والا چوک میں پی ٹی آئی کیمپ کے قریب ایک شخص نے کنٹینر کے قریب آکر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک شخص معظم گوندل جاںبحق اور سابق وزیراعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے ۔ واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آ رہا ہے جبکہ عمران خان کہ سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ سمتھ نے اس حوالے سے اپنا بیان جاری کر دیا۔ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کی خبروں پر ان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈاسمتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: یہ وہ خبر ہے جس کا ڈر تھا لیکن خدا کا شکر ہے کہ عمران خان خیریت سے ہیں! اور ان کے بیٹوں کی طرف سے ہجوم میں موجود اس بہادر نوجوان شکریہ جس نے بندوق بردار کو روکا! جمائمہ گولڈ سمتھ نے اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں حملہ ناکام بنانے والے پی ٹی آئی کارکن کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں اسے ہیرو! کا خطاب دے دیا۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم کی جان بچانے والے نوجوان ابتسام کی سوشل میڈیا پر گفتگو وائرل ہو رہی ہے جس میں ابتسام نے بتایا کہ عمران خان کے ساتھ بائی پاس سے پیدل چلتا ہوا آرہا تھا، اس دوران جب حملہ آور نے پستول سیدھا کیا تو میں نے اسے پکڑ لیا تاہم اس نے پستول نکالتے وقت ہی ایک فائر کردیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 91 سرگودھا سے ن لیگی امیدوار کو کامیاب قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 2018 کے عام انتخابات میں فتح یاب ہونے والے ن لیگی امیدوار ذولفقار بھٹی کی جانب سے دوبارہ پولنگ کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی امیدوار کی جیت کو کالعدم قرار دیدیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق این اے 91 سے 2018 میں ن لیگ کے ٹکٹ پر ذولفقار بھٹی کامیاب ہوئے تھے تاہم الیکشن کے بعد پی ٹی آئی کےامیدوار عامر سلطان چیمہ نے الیکشن ٹریبونل میں درخواست دائر کی کہ ذولفقار بھٹی جعلی ووٹوں کی بنیاد پر الیکشن جیتے ہیں تاہم ری پولنگ کروائی جائے، پی ٹی آئی کی درخواست منظوری کے بعد دوبارہ ووٹنگ کروائی گئی جس میں پی ٹی آئی امیدوار جیت گئے۔ ری پولنگ نتائج کے بعد ذولفقار علی بھٹی نے ری پولنگ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ، سپریم کورٹ نے آج اس کیس کا فیصلہ سناتےہوئے ری پولنگ کالعدم قرار دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئےذولفقار بھٹی کو این اے 91 سے فتح یاب قرار دیدیا۔
جوتے پالش کرنے والی پالش کی کالک تمہارے چہرے پر صاف نظر آتی ہے۔ مریم اورنگزیب کے عمران خان پر لفظی وار تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان بیان کہ "میرا کوئی فیورٹ نہیں، آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے، نوازشریف اور زرداری کو آرمی چیف کی تعیناتی کا حق نہیں کیونکہ دونوں قومی مجرم ہیں" پر ردعمل میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوتے پالش کرنے والی پالش کی کالک تمہارے چہرے پر صاف نظر آتی ہے۔ فارن فنڈڈ فتنہ چاہے روئے، چیخے چلائے یا پیٹے حقیقت یہی ہے کہ اس وقت وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت ہے، پہلے تسلیم کر لیا کہ اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے آرمی چیف کو ایکسٹیشن کی آفر کی اب یہ بھی مان رہا ہے کہ تکلیف صرف آرمی چیف لگانے کی ہو رہی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ فارن فنڈڈ فتنہ اپنے دوراقتدار میں نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت نہ دیتے، اب تو دیر ہو چکی ہے جبکہ میاں شہباز شریف اگر چور تھے تو عدالت میں ثبوت کیوں پیش نہیں کیے؟ وہ چور تھے تو 3 سال تک برطانیہ کی عدالت این سی اے میں ثبوت پیش کیوں نہ کیے؟ اور اگر آپ احتساب ہی کر رہے تھے تو آرمی چیف کو تاحیات ایکسٹینشن کی آفر کیوں کی تھی؟ فارن فنڈڈ حکومت اقتدار میں نہیں تو مارشل لاء؟ یہی آپ کی آمرانہ اور فسطائی ذہنیت کی عکاس ہے، وزیراعظم شہباز شریف ہیں اور فیصلہ بھی وہی کرینگے آپ کی مرضی ہے چاہے مر جائیں! وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اگر کرپشن پر قائم مقدمات درست تھے تو وزیراعظم ہائوس میں طیبہ گل کو حبس بے میں کیوں رکھا گیا؟ رانا ثناء اللہ قاتل تھے تو ہیروئن کے کیس میں کیوں گرفتار کیا؟ اگر یہ سارے مقدمات درست تھے تو آپ کے دور اقتدار میں عدالتوں نے بری کیوں کر دیا؟ اگر سارے چور ہی تھے تو الزام لگانے اور جیلوں میں ڈالنے پر جتنا زور لگاتے رہے اتنا ثبوت اکٹھے کرنے میں لگاتے، جھوٹے، نااہل، نالائق، چور، ڈاکو اور فارن فنڈڈ تم ہو، عوام کو سب کچھ پتہ لگ چکا ہے جبکہ لانگ مارچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خونی مارچ ایسے ہی چلتا رہا تو اور معصوم جانیں جائیں گی۔
وزیراعظم شہبازشریف چین کا دو روزہ سرکاری دورہ مکمل کر کے پاکستان پہنچ گئے ہیں جس کے بعد تجزیہ کاروں صحافیوں اور عوام کی نظریں اس بات پر ہیں کہ آخر اس دورے سے پاکستان کو کوئی فائدہ بھی حاصل ہوا ہے یا وزیراعظم صرف خالی ہاتھ ہی واپس آئے ہیں؟ صحافی سرال المیڈا نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف چین سے کچھ بھی نہیں لا سکے۔ تاہم اس دورے سے متعلق دونوں ممالک نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے مطابق وزیراعظم نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر دوبارہ انتخاب پر صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی اور ان کی قیادت، دانشمندی، وژن اور عوام کیلئے ترقی کے فلسفے اور پاکستان اور چین کے تعلقات مسلسل مضبوط بنانے کیلئے ان کی خدمات کو سراہا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے دورہ کیلئے صدر شی کا خیرمقدم کیا۔ صدر شی نے کہا کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ شہبازشریف نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی نیشنل کانگریس کے 20ویں اجلاس کے کامیاب اختتام پر نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہیں اور پاکستانی عوام ہمیشہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی دوستی کی حمایت کرتے ہیں۔ دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر اپنی باہمی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ شہباز شریف نے ون چائنہ پالیسی اور تائیوان، بحیرہ جنوبی چین، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور تبت کے مسائل پر چین کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔ چینی قیادت نے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، سلامتی اور اس کی سماجی و اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے چین کی حکومت اور عوام کی طرف سے بروقت اور فراخدلی سے فراہم کی جانے والی امداد کو سراہا جس میں امدادی سامان کی فراہمی، قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال اور علاج معالجہ کے لئے چینی ماہرین پر مشتمل ٹیموں کے کردار، تعمیرنو و بحالی کیلئے تجربہ سے استفادہ اور علاج کی سہولت کیلئے تعاون شامل ہے۔ شہباز شریف نے چینی قیادت کو سیلاب کے بعد کی امداد اور بحالی کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔ چینی قیادت نے اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے اور متاثرہ علاقوں کی بحالی کے بعد کے منصوبوں میں پاکستان کو مدد کی پیشکش جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں فریقین نے وزراء خارجہ کی سطح پر سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے تین سیشنز کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس 2023 کی پہلی ششماہی میں اسلام آباد میں جلد از جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے اسٹرٹیجک رابطے بڑھانے کیلئے دوطرفہ تعاون پر مبنی طریقہ کے اہم کردار کا ذکر کیا اور اسلحے پر کنٹرول اور تخفیف کیلئے مشاورت اور سپوکس پرسنز ڈائیلاگ کے انعقاد کا خیرمقدم کیا۔ تاہم اسٹریٹجک اہمیت کے منصوبے کےطور پر دونوں فریق سی پیک فریم ورک کے تحت ایم ایل ون کو ابتدائی منصوبے کے طور پر شروع کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی جانب سے جلسے اور دھرنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس کے باوجود کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو فوری طلب کرلیا۔ وقفے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کا دوبارہ آغاز کیا، جس میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے 25 مئی کا سپریم کورٹ کا فیصلہ اور عمران خان کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب عدالت کو پڑھ کر سنایا۔ ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر جہانگیر جدون نے عدالت کو بتایا کہ یہ آدھے گھنٹے میں اپنے بیان سے مکر جاتے ہیں، ہم ان پر اعتماد نہیں کرتے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ عمومی طور پر جلسوں کی اجازت سے متعلق کیا طریقہ کار ہے ؟، جس پر بیرسٹر جہانگیر جدون نے عدالت کو بتایا کہ ہوتا تو یہی ہے کہ پارٹی کی اجازت ہی سے یقین دہانی کرائی جاتی ہے، تاہم انہوں نے جو ریلی کی تھی اس سے نقصان ہوا تھا۔ پولیس والے زخمی ہوئے تھے ۔ عدالت نے کہا کہ وکیل جو بھی بات کرتا ہے، وہ کلائنٹ کی طرف ہی سے کرتا ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ہمیشہ ٹرمز اینڈ کنڈیشنز کی خلاف ورزی کی ہے، ہم ان پر اعتماد نہیں کر رہے ۔ 2 سینئر وکلا کی یقین دہانی کو پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نے ماننے سے انکار کردیا۔ وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشن علی اعوان نے فائل کی ہے، وہ اس کے ذمے دار ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا کہتے ہیں کہ جو جگہ آپ کو یہ دیں وہاں وہ نہیں ہو گا جو پہلے ہوا ؟۔ کون اس کی ذمے داری لے گا ؟ بابر اعوان نے جواب دیا کہ علی اعوان پارٹی سے ہیں، پارٹی اس کی ذمے داری لے گی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے جب تک رابطہ نہیں ہو جائے گا تب تک ہم ان پر اعتماد نہیں کر سکتے ۔ بیان حلفی پر چیئرمین پی ٹی آئی کے دستخط ہونے چاہییں، ہمارا بندہ ان کے پاس چلا جائے گا ۔ عدالت نے کہا کہ کل آپ نے یہاں کہا 6 ، 7 تاریخ ہے، پھر کچھ اور کہا، تاریخ کے حوالے سے آپ نے واضح ہونا ہے۔ آپ کو جو بھی مقام دیا جاتا، آپ یقین دہانی کرائیں کہ امن و امان برقرار رکھیں گے۔ کسی کو اس کی ذمے داری لینی ہوگی۔ ایسا نہ ہو کہ کہا جائے کہ لاہور یا کراچی والوں نے ایسا کیا ۔ عدالت نے حکم دیا کہ خیال رکھیں کہ روڈز بلاک نہ ہوں، لوگوں کو مشکلات نہ ہوں۔ احتجاج آپ کا حق ہے لیکن شہریوں کے حقوق کا بھی خیال رکھنا ہو گا۔ سپریم کورٹ نے اپنے احکامات میں احتجاجی ریلی کی حدود و قیود مقرر کی ہیں، جو عوام کے تحفظ کے لیے ہے۔ وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ پی ٹی آئی ریلی 10 نومبر کے آس پاس پہنچے گی، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اِردگرد کی بات نہ کریں آپ نے واضح بتانا ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اب تو یہ بھی کہہ رہے ہیں 10 ماہ تک رہیں گے، کوئی مقررہ تاریخ انہوں نے بتانی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد جلسے اور دھرنے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نیب کے ریڈار پر آگئے، نیب لاہور نے عثمان بزدار کو غیر قانونی لائسنس اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر نے نیب لاہور کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے لیے 15 دن کی مہلت دے دی، نیب ہیڈ کوارٹر نے عثمان بزدار کی گرفتاری سے متعلق مواد جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کردی۔ نیب انویسٹی گیشن ٹیم نے بریفنگ میں بتایا کہ عثمان بزدار کے خلاف ابھی ایسے شواہد نہیں ملے کہ گرفتار کیا جاسکے، 15 دن میں شواہد حاصل کر کے عثمان بزدار کی گرفتاری یقینی بنائی جائے۔ نیب لاہور نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی سمیت دیگر سوسائٹیز کو مراسلے لکھ رکھے ہیں جس میں عثمان بزدار کے نام پر موجود جائیداد کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ نیب لاہور کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی بھی تحقیقات شروع ہیں اور ایل ڈی اے کو 17 اکتوبر کو مراسلہ لکھ کر تفصیلات طلب کرلی۔ عثمان بزدار پر نجی ہوٹل کو غیر قانونی لائسنس دینے میں اثرو رسوخ استعمال کرنے کا بھی الزام ہے،نیب ذرائع کے مطابق آئندہ چند دنوں میں عثمان بزدار کو دوبارہ طلب کیا جائے گا۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے وکیل اظہر صدیق نے موقف اپنایا کہ عثمان بزدار کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے جا رہے ہیں اور نیب کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف جلد ہائی کورٹ سے جائیں گے۔
کیا نئے آرمی چیف عاصم منیر تو نہیں؟ ملک بھر میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی اور موجودہ آرمی کی توسیع کے معاملے کی گونج ہے، ایسے میں سینیئر تجزیہ کار محمد مالک نے نجی ٹی وی چینل نائنٹی ٹو سے گفتگو میں باتوں باتوں میں نئے آرمی چیف کا نام بتادیا۔ انہوں نے کہا عمران خان مارچ کو مستقل تاخیر سے لے جارہے ہیں،دوستوں کا کہنا ہے کہ عمران خان اس وقت تک کھینچیں گے جب تک یہ پتا نہ چل جائے نیا آرمی چیف آرہا نہیں آرہا، کیا موجودہ آرمی چیف ہی تو نہیں رہیں گے، کہیں عاصم منیر تو نہیں آرمی چیف لگ رہے۔ تجزیہ کار محمد مالک نے اگر فوج کوئی حل نکالتی ہے تو سپریم کورٹ اسے کس طرح دیکھ سکتی ہے، کیونکہ حل ہمیں ابھی نظر نہیں آرہا، میرا سوال یہ تھا کہ حکومت عمران خان سے بات نہیں کررہی عمران خان ان سے بات نہیں کررہے،عمران خان فوج سے بات نہیں کررہی، آرمی کی مشترکا کانفرنس کے بعد نظر آرہاہے کہ فوج آپ سے بات نہیں کررہی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران کا حل بتادیا، ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ وِد مالک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اکستان تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکریٹری اسد عمر نے کہا موجودہ سیاسی بحران کا حل صرف سپریم کورٹ اور پاک فوج نکال سکتے ہیں، عمران خان نے بحیثیت ادارہ کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کی۔ اسد عمر نے کہا اس وقت کسی کے ساتھ بات چیت نہیں ہو رہی ہے، طاقت کے ذریعے عوامی رائے کو دبانے کے نتائج خطرناک ہو تے ہیں،لوگ بڑی تعداد میں لانگ مارچ میں شریک ہیں، فواد چودھری ہردوسرے دن پوچھتے ہیں کہ جہلم کب پہنچیں گے؟ ابھی جو تاریخ دی ہے امید ہے کہ اس پر پہنچ جائیں گے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا طاقتور فوج پاکستان جیسے ملک کی ضرورت ہے،عمران خان کرپشن کو پاکستان کا سینٹرل ایشو کہتے ہیں، خون خرابے کا کوئی خطرہ نہیں ہے،جب مولانا فضل الرحمان مارچ لائے تھے تو ہم نے ان کو انگیج کیا اور میٹنگزکیں، مسلط ٹولہ اپنے اربوں روپے کے کیسز معاف کرا رہا ہے۔ اسد عمر نے کہا ان کوخوف ہے کہ الیکشن میں یہ فارغ ہو جائیں گے کیونکہ قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، حکومت الیکشن کااعلان کردے تو ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
آل پاکستان گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس نے مطالبات کی منظوری کیلیے 8 نومبر کو پارلیمینٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر دھرنے کا اعلان کر دیا جس میں ملک بھر سے سرکاری ملازمین شرکت کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق اے جی ای جی اے پی کے میڈیا کوارڈینیٹر سید کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس نیشنل سیونگ یونین کے مرکزی دفتر میں ہوا، جس میں مطالبات کی منظوری کیلئے ملک بھر کے سرکاری ملازمین کے دھرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دھرنے میں چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کے رہنماؤں کی سربراہی میں تمام سرکاری ملازمین قافلوں کی صورت میں شرکت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے میں فیڈرل کی تمام تنظیمیں اور ایسوسی ایشنز حصہ لیں گی، دھرنے میں 16 ہزار انجینیرز لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ شرکت کریں گے، انہوں نے بتایا کہ نیشنل ون سیونگز کے ملازمین بھی دھرنے میں بھرپور شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ دھرنے میں پاک پی ڈبلیو کی تنظیم ، سی ڈی اے لیبر یونین، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی تمام تنظیمیں بھی حصہ لیں گی۔
فیصلے کی گھڑی آچکی ہے ، نومبر کا مہینہ شروع ہو چکا، صرف دو یا تین ہفتوں کی بات ہے فیصلہ تو کرنا ہی پڑے گا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں ایک سوال کہ "نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے دن بھر سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، اس میں حقیقت کتنی ہے، کیا واقعی آرمی چیف کی تعیناتی کا وقت سے پہلے اعلان نہیں ہو گا؟" اس کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ فیصلے کی گھڑی آچکی ہے ، نومبر کا مہینہ شروع ہو چکا، صرف دو یا تین ہفتوں کی بات ہے فیصلہ تو کرنا ہی پڑے گا اور جب مرزا اسلم بیگ چیف آف آرمی سٹاف تھے تو اس وقت ان کی بھی میاں محمد نوازشریف سے معاملات بگڑ گئے تھے اور ان کے جانے سے 4 یا 5 ماہ پہلے سے ہی ان کے جانشین کا تقرر کر دیا گیا تھا، جنرل آصف نواز کے نام کا اعلان کر دیا گیا تھا کہ وہ مرزا اسلم بیگ کے بعد نئے چیف آف آرمی سٹاف ہونگے۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ نئے آرمی چیف کے نام کے واضح اعلان کے بعد مرزا اسلم بیگ کی شخصیت بھی متاثر ہوئی کہ وہ جا رہے ہیں، وہ بڑے بااثر آرمی چیف تھے، جب جنرل ضیاء الحق کا طیارہ تباہ ہوا تو وہ بہاولپور میں موجود تھے جبکہ اس وقت وہ وائس چیف آف آرمی سٹاف تھےاور آرمی چیف بن گئے اس کے بعد ہونے والے انتخابات میں ان کا بڑا اہم کردار تھا جس میں بینظیر بھٹو وزیراعظم جبکہ میاں محمد نوازشریف وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔ اس وقت آئی ایس آئی چیف جنرل حمید گل اور آصف نواز میں سے کسی ایک کی بطور آرمی چیف کی تعیناتی کا مرحلہ درپیش آیا تو اس وقت صدر مملکت کا صوابدیدی اختیار تھا کہ کسے آرمی چیف تعینات کیا جائے، وزیراعظم کی سفارش ضرور ہوتی تھی لیکن آخری فیصلہ صدر مملکت کا ہی ہوتا تھا جبکہ اب صورتحال مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں ایکسٹینشن نہیں لینی تو ان کی اس مہینے مدت ملازمت ختم ہو رہی ہے جس کے بعد دو یا ہفتوں کے دوران یہ تمام قیاس آرائیاں ختم ہو جائینگی اور نئے آرمی چیف کا تقرر کر دیا جائے گا جو کہ آئین میں ترامیم کے بعد اب وزیراعظم شہباز شریف کا صوابدیدی اختیار ہے۔ یہی اختیار ذوالفقار علی بھٹو کے پاس بھی تھا، وزیراعظم شہباز شریف آئینی طور پر جسے چاہیں آرمی چیف تعینات کر سکتے ہیں اور انہوں نے اپنے پتے اپنے سینے سے لگا رکھے ہیں اور اس بات پر مصر ہیں کہ میں اپنا اختیار استعمال کروں گا اور عمران خان کو اس کی بھنک بھی نہیں پڑنے دونگا؟

Back
Top