خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
گھوٹکی میں پولیس مقابلے کے دوران پولیس افسران سمیت 5 اہلکاروں کی شہادت کے واقعہ میں مزید تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گھوٹکی میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں پانچ پولیس اہلکاروں و افسران کی شہادت کے کیس کی تحقیقات کے دوران گزشتہ روز انکشاف ہوا تھا کہ پولیس نے چند روز قبل گھوٹکی میں بدنام زمانہ ڈاکو سلطو شر کو ایک آپریشن کے دوران ہلاک کیا تھا، بعد ازاں سلطو کےقریبی ساتھی کی گرفتاری کیلئے گھوٹکی کے کچے کے علاقے کےقریب ناکہ بندی کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تاہم ڈاکوؤں کو پولیس ناکے کی پہلے سے اطلاع مل چکی تھی۔ کیس کی تحقیقات کے دوران مزید انکشاف ہوا کہ پولیس جب دو بکتر بند گاڑیوں اور چار موبائلز میں سلطو شر کے قریبی ساتھی لالو شر کے گھر پہنچی تو گھر خالی تھا، لالو آپریشن کی پیشگی اطلاع ملنے پر ہی اپنےاہلخانہ کے ہمراہ وہاں سے فرار ہوگیا تھا۔ پولیس کی پلاننگ تھی کہ لالو کے گھر میں داخل ہوکر اسے بیس کیمپ بناکر آگے بڑھا جائے گا،تاہم پولیس کے گھر میں داخل ہونے اور گھر کو خالی پانے کے بعد سنبھلنے کا موقع بھی نہیں ملا کہ راحیدشر کی سربراہی میں تقریبا 1 سو کے قریب ڈاکوؤں نے گھر کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور 15 سے زائد راکٹ لانچرز فائر کیے۔ یادرہے کہ دو روز قبل گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو کے کچے کے علاقے میں پولیس مقابلے کے نتیجے میں ایک ڈی ایس پی ، 2 ایس ایچ اوز اور 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ راناثنااللہ کی نیب انکوائری ختم کرنے کی درخواست منظور کر لی۔ نیب راناثنااللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کر رہا ہے جبکہ راناثنااللہ نے نیب انکوائری کے خلاف لاہورہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے راناثنااللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔بنیب کے وکیل فیصل بخاری نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر نیب نے جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ اے این ایف نے راناثنا اللہ کو منشیات کیس میں گرفتار کیا، ہائیکورٹ سے ان کی ضمانت ہوئی۔ رانا ثنا اللہ کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اے این ایف نے کہا راناثنااللہ نے ساری جائیداد منشیات کے کاروبار سے بنائی ہے، نیب کے مطابق راناثنااللہ نے اثاثے کرپشن سے بنائے ہیں۔ وزیر داخلہ کے وکیل نے کہا نیب نے بھی جائیداد کی چھان بین کے لیے نوٹس بھیجا جسے عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ پراپرٹی ایک ہی ہے مگر 2 مخلتف اداروں کے مختلف موقف آئے ہیں، نیب نے اپنے جواب میں خود کہا کہ راناثنا اللہ کے خلاف کرپشن کےکوئی ثبوت نہیں ملے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اےاین ایف والا معاملہ ابھی پینڈنگ ہے۔ وکیل رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ اے این ایف والا معاملہ متعلقہ عدالت میں زیر سماعت ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا راناثنااللہ کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکا ہے؟ لاہور ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد راناثنا اللہ کی نیب انکوائری ختم کرنے کی درخواست منظور کر لی۔ راناثنا اللہ نے نیب انکوائری کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
گلگت بلتستان کے ساتھ تعلیم، آئی ٹی ، ہیلتھ کیئر سسٹم کے علاوہ دیگر شعبوں میں پہلے سے بڑھ کر تعاون کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی وسیاسی امور کے علاوہبین الصوبائی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے اقدامات کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ ملاقات کے موقع پر موقع پر صوبائی مشیر عامر سعید راں،پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ محمد خان بھٹی،سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ جی ایم سکندراورمتعلقہ حکام بھی موجود تھے ۔ ملاقات کے دوران وفاقی حکومت کی طرف سے صوبائی امور میں مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ قابل مذمت اور ناقابل فہم ہے، وفاقی حکومت کو پنجاب اور گلگت بلتستان کے ساتھ ایسا رویہ کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔ چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہماری حکومت بین الصوبائی ہم آہنگی کے فروغ پر عمل پیرا ہے، گلگت بلتستان کے شہری ہمارے بھائی ہیں، ان کی ترقی اور خوشحالی ہمیں انتہائی عزیز ہے، پنجاب حکومت گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کے لیے کام کرتی رہے گی۔ گلگت بلتستان کے ساتھ تعلیم، آئی ٹی ، ہیلتھ کیئر سسٹم کے علاوہ دیگر شعبوں میں پہلے سے بڑھ کر تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چار اکائیوں، آزاد کشمیر وگلگت بلتستان پر مشتمل وسائل سے کی دولت سے مالامال ملک ہے ، یہ اکائیاں مل کر ترقی کریں گی تو ہی پاکستان ترقی کرے گا، وطن عزیز کیلئے سب کو اکٹھے چلنا پڑے گا، مشترکہ کاوشوں سے پاکستان اپنی منزل حاصل کر سکتا ہے لیکن وفاقی حکومت کا رویہ پنجاب اور گلگت بلتستان کے ساتھ کسی صورت مناسب نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے مختلف شعبوں میں تعاون کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں گلگت بلتستان کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کی ترقی کیلئے پنجاب حکومت کا تعاون لائق تحسین ہے۔ ہم وزیراعلیٰ پنجاب کے بین الصوبائی ہم آہنگی فروغ کیلئے کیے جانے والے اقدامات کو سراہتے ہیں، گلگت بلتستان کی عوام کیلئے تعلیم،صحت اوردیگر سماجی شعبوں میں پنجاب حکومت کے تعاون پر شکرگزار ہیں! وفاقی حکومت کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنے کی شدید ضرورت ہے۔
بلدیاتی ترمیمی بل کا مسودہ پاکستان پیپلزپارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ وچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو بااختیار بلدیاتی نظام منظور کرنے کی ہدایت دے دی ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے بلدیاتی اداروں کے سربراہ میئر کراچی کے ماتحت کرنے کے حوالے سے بھی رضامندی کا اظہار کر دیا ہے جبکہ بلدیاتی ترمیمی بل کا مسودہ پاکستان پیپلزپارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے کر دیا ہے۔ نئے بلدیاتی ترمیمی بل کے مطابق کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے)، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کے محکموں کا سربراہ میئر کراچی ہو گا۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے بلدیاتی اداروں سے ہسپتال اور تعلیمی اداروں کو بھی واپس کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ وبائی امراض کے ہسپتال، بلدیاتی ادارے اور تعلیمی ادارے بھی اس بلدیاتی ترمیمی بل پاس ہونے کے بعد کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کو ملیں گے۔ ترمیمی بل کے بعد بلدیاتی اداروں کے پہلے اجلاس کے صرف 1 مہینے بعد صوبائی فنانس کمیشن کو بھی تشکیل دینا پڑے گا جبکہ ترمیم بل کے حوالے سے صوبائی فنانس کمیشن کا نیا فارمولہ بھی پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان طے کر لیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ سندھ کابینہ نے کراچی کے آئندہ میئر کو مزید اختیارات دینے کے لیے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ (ایس ایل جی اے) 2013ء میں ترمیم کرنے کی سمری کو گورنر کے آرڈیننس کے ذریعے منظور کیا تھا جس کا اعلان ترجمان حکومت سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کابینہ اجلاس کے فیصلے سے متعلق میڈیا بریفنگ میں کیا تھا۔ انہوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ بلدیاتی ترامیم کے بعد کراچی کا آئندہ میئر کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے)، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سمیت تمام بڑے شہری اداروں کا چیئرمین ہو گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے مرحوم ایف آئی اے افسر ڈاکٹر رضوان سے ملاقات کی ہے۔ تفصیلات کےمطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے ہسپتال سے گھر منتقل ہونے کے بعد اپنی سیاسی سرگرمیاں دوبارہ سے شروع کردی ہیں، اسی دوران لاہور میں عمران خان نے مرحوم ڈی جی ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان کے اہلخانہ سے ملاقات کی ۔ پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے اس ملاقات کی تصویر بھی جاری کردی گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی ٹانگ پر پلستر لگے ڈاکٹر رضوان کے والدین سے گفتگو کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے کے ڈی جی ڈاکٹر رضوان ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب کے عہدے پر تعینات تھے اور انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ سمیت اہم کیسز کی تفتیش کی تھی،9 مئی 2022 کو اچانک حرکت قلب بند ہونے پر انتقال کرگئے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر رضوان کے انتقال پرردعمل دیتے ہوئے اس وقت بھی کہا تھا کہ کرائم منسٹر شہباز شریف کیخلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کامقدمہ تیار کرنےاور اسکی تحقیقات کرنے والے ڈاکٹر رضوان، جن کا شمار نہایت ایماندار اور بہادر افسران میں ہوتاتھا،کی رحلت پر نہایت رنجیدہ ہوں۔
ملزم نوید کا عمران خان پر قاتلانہ حملہ کے کیس سے کسی قسم کا تعلق نہیں، اسے رہا کیا جانا چاہیے۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق سوموار کو لاہور ہائیکورٹ میں جمعرات کے روز گوجرانوالہ میں لانگ مارچ کے دوران سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے کنٹینر پر فائرنگ کرنے والے ملزم نوید جو پولیس کی حراست میں کی رہائی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزم نوید کا عمران خان پر قاتلانہ حملہ کے کیس سے کسی قسم کا تعلق نہیں، اسے رہا کیا جانا چاہیے۔ملزم نوید نے ویڈیو بیان میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کا اعتراف کیا تھا۔ ملزم نوید کی رہائی کے لیے درخواست لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی عدالت میں پیش کی گئی ہے اور کہا گیا کہ ملزم نوید کو "غیرقانونی حراست" میں رکھا گیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا ہے ملزم نوید کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور استدعا کی کہ "غیرقانونی طور پر حراست میں لیے گئے" ملزم نوید کو فوری طور پر رہا کیا جائے، ملزم نوید کو سیاستدانوں اور طاقتور حلقوں کے درمیان اختلافات کے باعث "غیرقانونی حراست" میں رکھا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواست گزار پر اعتراض اٹھایا تھا کہ درخواست دائر کرنے والا شخص نہ تو متاثرہ فرد ہے نہ ہی اس کا کسی متاثرہ شخص کے خاندان سے کوئی تعلق ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت کوئی بھی درخواست گزار ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ جمعرات کو سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو "حقیقی آزادی مارچ" کی قیادت کے دوران اس وقت ٹانگ میں گولی لگی جب ایک بندوق بردار شخص نے ان کے کنٹینر پر فائرنگ کر دی تھی۔ واقعے میں 1شخص جاں بحق جبکہ تحریک انصاف کے رہنمائوں سینیٹر فیصل جاوید، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، احمد چٹھہ اور عمران یوسف سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ دوران تفتیش مشتبہ شوٹر نوید احمد نے کنٹینر پر فائرنگ کرنے کا اعتراف کر لیا تھا اور ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ عمران خان قوم کو گمراہ کر رہا تھا اور اس نے گستاخانہ الفاظ بھی کہے ہیں جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ نوید نشے کا عادی تھا اور اس واقعے کے حوالے سے اس کے بیانات 'مشکوک تھے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ کر ملک میں آئین و قانون کے انحراف کی راہ روکنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت کو لکھے گئے خط کے مطابق عمران خان نے کہا کہ جب سے تحریک انصاف کی حکومت کو گرایا گیا ہے، قوم میری حقیقی آزادی کی پکار پر کھڑی ہوچکی ہے، ہمیں جھوٹے الزامات، حراسگی، بلاجواز گرفتاریوں حتیٰ کہ زیر حراست تشدد جیسے ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔ عمران خان نے وزیراعظم، وزیر داخلہ سمیت تین اعلیٰ شخصیات کا نام لے کر کہا کہ ان کا میرے قتل کا منصوبہ میرے علم میں آیا، گزشتہ ہفتے مارچ کے دوران اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی گئی، اللہ نے مجھے بچایا۔ عمران خان نے کہا کہ بطور سربراہِ ریاست اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر کے طور پر آپ سے التماس ہے کہ قومی سلامتی سے جڑے ان معاملات کا فوری نوٹس لیں، اپنی قیادت میں ذمہ داروں کے تعین کیلئے تحقیقات، ان ذمہ داروں کے محاسبے کا اہتمام کریں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم میرے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے مابین گفتگو میڈیا کو جاری کرکے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں، سنجیدہ ترین سوال پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی محفوظ گفتگو پر نقب لگانے کا ذمہ دار کون ہے، وزیراعظم کی سیکیور لائن پر یہ نقب قومی سلامتی پر اعلیٰ ترین سطح کا حملہ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میری وزارتِ عظمیٰ کے دوران سائفر پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں واضح فیصلہ کیا گیا کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں ناقابلِ قبول مداخلت ہے، شہباز شریف حکومت میں قومی سلامتی کے اجلاس میں اس اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ 27 اکتوبر کو ڈی جیز نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے دونوں اجلاسوں کے فیصلوں سے یکسر متضاد نکتہ نظر اپنایا گیا۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دو افسران کیونکر کھلے عام قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کو جھٹلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا اس پریس کانفرنس سے جان بوجھ کر غلط بیانیے کی تخلیق کی کوشش کا سنجیدہ ترین معاملہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ دو اہم ترین سوالات بھی جنم لیتے ہیں، اوّل یہ کہ ایجنسی کا سربراہ پریس کانفرنس سے مخاطب ہو کیسے سکتا ہے؟ دوسرے نمبر پر افسران کیسے سیاسی جماعت کے سربراہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں؟ عمران خان نے مزید کہا کہ آئی ایس پی آر کے حدودِ کار کو دفاعی و عسکری معاملات پر معلومات کے اجرا تک محدود کرنے کی ضرورت ہے، افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر کے طور آپ سے التماس ہے کہ آپ آئی ایس پی آر کی حدودِ کار کے تعین کے عمل کا آغاز کریں۔
سابق وزیر دفاع و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکن آج رات سے اسلام آباد کے داخلی وخارجی راستے بند کریں گے۔ انہوں نے تمام ارکان اسمبلی اور بلدیاتی نمائندوں کو پارٹی قیادت کے ساتھ ملکر لانگ مارچ کی ہدایت دی۔ تفصیلات کے مطابق آج جڑواں شہر راولپنڈی میں بھرپور احتجاج کیا جائیگا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جن سڑکوں کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں جی ٹی روڈ، ٹیکسلا، واہ، مارگلہ چوک، ترنول روات ٹی چوک اور موٹر وے چوک کو بند کیا جائے گا، اس کے علاوہ مری روڈ، آئی جے پی فیض انٹرچینج، کرال چوک کھنہ پل، پرانا ایئرپورٹ روڈ پر دھرنے دے کر احتجاج کیا جائے گا۔ احتجاج کے لیے پارٹی رہنماؤں نے کارکنوں کو مقررہ مقامات پر پہنچنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ 12 مقامات پر ہونے والے احتجاج اور مظاہروں کی قیادت پی ٹی آئی رہنما غلام سرور خان، واثق قیوم عباسی، عامر کیانی، راجا بشارت، راجا ناصر، راشد شفیق، حاجی امجد، عارف عباسی، محمد علی، ماجد حسین ودیگر کریں گے۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ بلا اجازت احتجاج پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور جن کارکنان کی شناخت کی جاچکی ہے انکی گرفتاری کیلئے کارروائی جاری ہے۔ ایئرپورٹ، موٹروے تک آمدورفت کے راستوں کی نگرانی کی جائیگی، تمام سیاسی لوگ انتظامیہ سے اجازت کے بعد مختص مقام پر احتجاج کریں۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے دوبارہ لانگ مارچ شروع کرنے کے اعلان کے بعد گزشتہ رات اسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اہم اجلاس ہوا ہے۔اجلاس میں لانگ مارچ کے حوالے سے راستوں کی ممکنہ بندش اور پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے انہیں گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ میں بطور جج نامزدگی کے بعد ان کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے ساتھ سفر اختتام پزیر ہوا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے دور کی اہم فیصلے دیے، جن کو سینئر صحافی ثاقب بشیر نے اپنے تھریڈ میں شیئر کیا۔ ثاقب بشیر نے لکھا کہ جسٹس اطہر من اللہ کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر چار سالہ دور اختتام پذیر ہوا اس دوران CJ کسی نا کسی طرح تنقید کا مرکز رہے حکومت تبدیلی سے پہلے جو ناقد تھے بعد میں تعریف کرنے لگے جو حکومت تبدیلی سے پہلے تعریف کرتے تھے حکومت تبدیلی کے بعد ناقد بن گئے میرے خیال میں اگر کوئی معاشرے میں بہتر کام کر رہا ہو تو اس کی کچھ چھوٹی موٹی خامیاں اگنور کرنے میں کوئی حرج نہیں جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت سے سخت سے سخت حالات میں بھی سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی عام عوام صحافیوں سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کو بلا تفریق ریاستی جبر کے خلاف ریلیف ملا۔ بغاوت غداری کے مقدمات ہوں یا اداروں پر سخت سے سخت تنقید پر ایف آئی اے کا متحرک ہونا ہو ہر موقع پر ایف آئی اے کو اختیارات کے غلط استعمال سے روکے رکھا سخت احکامات جاری کئے پہلی بار ایف آئی اے کو گرفتاری سے قبل ایس او پیز پر عمل درآمد کا سختی سے پابند بنایا گیا۔ پی ٹی آئی حکومت کا بدنام زمانہ پیکا ترمیمی آرڈیننس کالعدم قرار دیا سیکورٹی اداروں کے حوالے سے کیسز میں بھی سخت فیصلے دئیے نیب قوانین کے غلط استعمال پر شاہد خاقان عباسی احسن اقبال مفتاح اسماعیل کے کیسز میں چیئرمین نیب کو گرفتاری کے اختیارات کے غلط استعمال سے روکا ۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے لیے ہفتہ کے روز عدالت کھولنے پر سخت تنقید ہوئی ، ڈیڑھ سال تک ہفتہ کو بھی عدالت لگتی رہی بغاوت غداری توہین عدالت کے مقدمات کو عملا غیر موثر کردیا ، کاون ہاتھی کو بیرون ملک بھیجوایا فیصلے کو امریکی عدالت میں بھی بطور مثال پیش کیا گی۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت ججز ، صحافیوں کے پلاٹس کی الاٹمنٹس غیر قانونی قرار دیں جو فیصلہ آج بھی آن فیلڈ ہے مارگلہ ہلز پر آٹھ ہزار ایکڑ وزارت دفاع کی زمین کو غیر قانونی قرار دیا لاپتہ افراد کے لواحقین کو معاوضوں کی ادائیگی شروع کروائی فورسز حلف نامے کا ذکر کیا۔ نیول فارمز نیوی سیلنگ کلب سے متعلق سخت فیصلے دئیے جھگیوں والوں کے کیسز سمیت اڈیالہ جیل سے قیدیوں کی ملنی والی درخواستوں پر فیصلے ہوئے ریلیف ملا ، ہفتہ اتوار ، رات ، دفتری اوقات کے علاوہ عدالتیں کھلیں ایک نوٹیفکیشن کے تحت 24 گھنٹے ہائیکورٹ افسران سے رابطہ کیا جا سکتا تھا۔ ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت ختم کی پی ٹی آئی کی تین سالہ حکومت میں ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت کے درجنوں کیسز ہائی کورٹ آئے لیکن ان میں مداخلت تقریبا ختم کردی پارلیمنٹ کے معاملات پارلیمنٹ میں حل کرنے پر زور دیا۔ آٹھ فروری وکلا نے چیف جسٹس بلاک پر حملہ کیا اس کے بعد ایف ایٹ فٹ بال گراؤنڈ سے وکلا چیمبرز گرائے گئے ہائی کورٹ حملہ کے بعد معاملہ ایسے ہینڈل کیا کہ اس کے بعد سے لیکر آج تک وکلا کے ایک مخصوص حصے کی جانب سے کوئی بھی ایشو نہیں بن سکا ۔ چند وکلا کا عمومی طور پر یہ گلہ تھا کہ ان کو دوران سماعت عدالت میں پوری طرح سنا نہیں جاتا یا زیادہ بولنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہائی کورٹ کے ملازمین کا یہ گلہ ہے کہ ان کی پروموشن کے معاملات بالکل نہیں دیکھا گیا جو ان کا حق تھا۔ ریکارڈ کے مطابق ہائی کورٹ کے ججز میں سے کسی نے حکومتی غیر حکومتی کسی اسکیم سے (سپریم کورٹ کے ججز کی طرح) پلاٹ نہیں لیا ماتحت عدلیہ میں سے جنہوں نے پلاٹ لئے ہوئے تھے ان کے پلاٹ الاٹمنٹ بھی غیر قانونی قرار دے دی لائیو اسٹریمنگ کا آئیڈیا متعارف کرایا۔ اسلام آباد کی چالیس سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ 74 ڈسٹرکٹ کورٹس پر مشتمل جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر ہوئی ، دو لاپتہ افراد کیسز میں سیکٹر کمانڈرز کی طلبی سے قبل ہی لاپتہ افراد گھر پہنچ گئے بلوچ طلبہ کی شکایات کے ازالے کے لیے اختر مینگل کی سربراہی میں اعلی سطحی کمیشن تشکیل دیا۔ مطیع اللہ جان بازیابی کیس میں شام کو آرڈر ہوا رات 11 بجے مطیع اللہ جان واپس آگئے مطیع اللہ جان کی ٹویٹ پر SC نے توہین عدالت شروع کی تو CJ اطہر من اللہ نے ٹویٹ متعلق دائر ہونے والی پٹیشن کو ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کردیا لکھا ٹویٹس سے اداروں یا ججز کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ شیری مزاری کے لیے اور حکومت تبدیلی کے وقت رات عدالت کھلی ، عادی پٹشنرز کو جرمانے کر کر کے ان کا رستہ بند کیا ، حکومت جانے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں ، سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ محفوظ پناہی گاہ تھی میرے خیال میں جو بھی آرڈرز ہوئے وہ قانون کے مطابق تھے ۔
سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ تھانہ وزیرآباد میں درج کرلیا گیا ہے، پی ٹی آئی ارکان نے ایف آئی آر مسترد کردی۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان پر حملے کا مقدمہ درج کرنے کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، تین دن کے بعد اس کیس کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جس میں عمران خان کے نامزد کردہ تینوں نام شامل نہیں کیے گئے ہیں۔ وزیرآباد کے تھانہ سٹی میں درج کیے گئے مقدمے میں قتل ،اقدام قتل سمیت دہشت گردی کی دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، جبکہ گرفتار ملزم کو نویدکو مقدمے میں مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کرنے کیلئے جمع کروائی گئی پی ٹی آئی کی درخواست میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور درخواست کو نظر انداز کرتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی درخواست کے برخلاف مقدمے کے اندراج کو پی ٹی آئی رہنماؤں نے مسترد کردیا ہے، مقدمہ درج ہونے کی اطلاع ملتے ہیں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ تحریک انصاف پہلے ہی اپنا موقف دے چکی ہے، اگر ایف آئی آر میں شہباز شریف ، رانا ثناء اللہ اور فیصل نصیر کے نام شامل ہیں تو ایف آئی آر قبول ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ناموں کے بغیر کوئی بھی ایف آئی آر پی ٹی آئی کو قبول نہیں ہے اور ہمارے نزدیک یہ ایک کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا ہے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے نامزد کردہ ناموں کے بغیر ایف آئی آر ردی کے ایک ٹکڑے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ عمران خان کے قانونی امور پر فوکل پرسن حسان نیازی نے کہا ان ناموں کے بغیر درج کی گئی ایف آئی آر کو پی ٹی آئی مسترد کرتی ہے، کوئی بھی قانون زبیر نیازی کی جانب سےدی گئی درخواست پر ایف آئی آر کے اندراج کو نہیں روک سکتا،درخواست کو نظر انداز کرتے ہوئے ایف آئی آر کا اندراج شرمناک ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (نواز) اور پاکستان پیپلزپارٹی کی فنڈنگ سے متعلقہ کیسز میں ریکارڈ نہ ملنے کی وجہ سے اسکروٹنی کمیٹی کو مشکلات کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سربراہ اسکروٹنی کمیٹی نے بتایا کہ ریکارڈ نہ ملنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو مختلف اکاؤنٹس میں فنڈنگ اور ممبر شپ فیس کی مد میں رقوم آئی ہیں ن لیگ کے کئی اکاؤنٹس کی مزید پڑتال اور وضاحت درکار ہے۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم فنڈنگ کیسز ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن معاملہ تاخیر کا شکار ہو رہا ہے، عبوری رپورٹ جمع کرائیں تو کمیشن مخصوص وقت میں اسکروٹنی مکمل کرنے کا حکم دے گا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ مزید تاخیر کسی صورت نہیں ہونے دیں گے، جو بھی مشکلات ہیں انہیں رپورٹ میں لکھ کر دیں، رپورٹ کا جائزہ لیکر احکامات جاری کریں گے۔
عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم وچیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو توہین عدالت کیس میں تفصیلی جواب کیلئے مزید ایک ہفتہ کا وقت دے دیا۔ سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر سماعت ہوئی تو ان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے اور التواء کی درخواست کی۔ وکیل نے بتایا کہ عمران خان کیساتھ مختصر ملاقات ہوئی ہے، حالات کی وجہ سے مزید وقت دیا جائے، تاہم عمران خان کا جواب تیار ہے، عدالت کہے تو جمع کروا سکتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جمعرات کو تکلیف دہ مسئلہ ہوا، مزید وقت دینے کی استدعا درست لگی ہے، آپ کو مزید وقت درکار ہے تو عدالت دے سکتی ہے۔ عدالت نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے تفصیلی جواب کیلئے ایک ہفتہ کا وقت دیدیا۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے کہا تھا کہ جو کچھ 25 مئی کے دن ہوا وہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، عمران خان کے مطابق انہیں کسی یقین دہانی کا علم نہیں تھا، عدالت اس کیس میں بہت تحمل سے کام لے رہی ہے، ورنہ عدالت کے پاس موجود مواد کے مطابق عمران خان کو نوٹس ہونا چاہیے، پھر بھی انہیں وضاحت کا موقع دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں عدالت میں دلائل۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، علی اعوان اور دیگر کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت کے کیس کی سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان اور اسد عمر عدالت میں پیش ہوئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے اسد عمر کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں واثق قیوم عباسی، فیصل جاوید، عامر محمود کیانی و دیگر کی ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کے دوران وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الزامات لگائے گئے ہیں کہ سڑک بند کی، حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ ایف آئی آر میں کہ گیا کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ایف آئی آر کا متن پڑھتے ہوئے بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ لکھا ہے کہ ڈنڈے سے اور نعروں سے خوف و ہراس پھیلایا گیا۔ کون سی سرکاری گاڑی کو نقصان ہوا، ایف آئی آر میں نہیں لکھا۔ سڑک پر کھڑے ہونے کا صرف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ہم سب غلطیاں کر سکتے ہیں اور کرتے ہیں۔ بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو 2 گولیاں لگی ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ قاتل اور اقدام قتل کے بہت سے کیسز ہم نے دیکھے ہیں۔ نیچے سے گولی لگے تو وہ لاتوں میں لگ سکتی ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ ایک کہاوت ہے مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مرتا۔ انہوں نے بتایا کہ نائن ایم ایم کی گولی شہید معظم کو لگی ہے , جب کہ یہ طے ہونا باقی ہے کہ واقعے میں صرف نائن ایم ایم کی گولیاں چلیں یا اے کے 47 ٹائپ گن کی بھی ۔ بابراعوان نے کہا کہ اسلام آباد میں اس وقت تک 37 ایف آئی آرز ہو چکی ہیں، سب میں ایک ہی دفعات ہیں۔ جج راجا جواد عباس نے کہا کہ ہماری عدالت میں اب سیاسی کیسز 15 فیصد ہو گئے ہیں۔ عدالت نے کہا یہ جو معاملات ہو رہے ہوتے ہیں یہ آپ کو سمجھ آرہے ہوتے ہیں۔ عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ آج اپنے دلائل دیں گے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ میرے پاس مقدمے کا ریکارڈ موجود نہیں، ریکارڈ حاصل کر کے جواب دوں گا۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی اور پراسیکیوٹر کو 14 نومبر سے قبل جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ بابر اعوان نے عمران خان کو لگنے والی گولیوں کے مطلق میڈیا پر انکے چلنے والے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا "عدالت میں جج صاحب سے مکالمہ ہورہا تھا جس دوران یہ کہا یہ طے ہونا باقی ہے کہ واقعے میں صرف نائن ایم ایم کی گولیاں چلیں یا اے کے 47 ٹائپ گن کی بھی۔ بغیر تفتیش کے کس طرح طے ہوسکتا ہے گولیاں کس ہتھیار سے چلیں"
لاہور ہائیکورٹ کے جج نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ایف آئی اے میں طلبی کے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی۔ سماعت سے معذرت کرنے والے عدالت عالیہ کے جج جسٹس علی ضیا باجوہ ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے فائل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔ عدالتِ عالیہ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے آج ہی درخواست دوسرے بینچ کے پاس سماعت کے لیے مقرر کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔ یاد رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔ ایف آئی اے کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں تحریکِ انصاف کے لاہور اکائونٹ سے لا تعلقی کا اظہار کیا تھا۔ جبکہ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹ کی تفصیلات کے اوپننگ فارم میں عمران خان کا اتھارٹی لیٹر لگا ہوا ہے۔ ایف آئی اے کے 7 نومبر کو طلبی کے نوٹس کو عمران خان کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں دائر کی گئی درخواست میں عمران خان نے ایف آئی اے کو فریق بنایا تھا۔ تاہم اب عدالت نے اس پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطاء تارڑ سمیت حافظ آباد جلسے میں شریک دیگر ن لیگی رہنماؤں کےخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع حافظ آباد کے ایک تھانے میں ن لیگی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر کے متن کے مطابق جلسے کے دوران ن لیگی رہنما رائے قمر نے لیگی قیادت کے حکم پر عمران کو واجب القتل قرار دیا، عوام کے درمیان مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی، مبینہ طور پر اس دھمکی کی ہدایات رائے قمر کو ن لیگی قیادت کی جانب سےموصول ہوگا۔ مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ عطاء تارڑ اور سائرہ تارڑ رائے قمر کے اس بیان پرنا صرف خوش دکھائے گئے بلکہ رائے قمر کو شاباش بھی دی۔ واضح رہے کہ ن لیگی رہنما سائرہ افضل تارڑ نے ن لیگی کی جانب سے عمران خان کو واجب القتل قرار دیئے جانے سے متعلقب بیان پر معذرت کرلی ہے اور کہا ہے کہ ہم اس بیان سے کی شدید مذمت اور معذرت کرتے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کا رات گئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے کی مرکزی قیادت کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔ نجی چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے منگل سے حقیقی آزادی لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد اتوار اور پیر کی درمیانی شب قانون نافذ کرنے والے اداروں کا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اہم اجلاس ہوا ہے۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے ممکنہ راستوں کی بندش سے متعلق فیصلے کیے گئے جب کہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کیخلاف کریک ڈاؤن کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ متعلقہ اداروں نے سابق وزیر دفاع پرویز خٹک سمیت پی ٹی آئی کے دیگر اہم رہنماؤں عامر کیانی، شیخ راشد شفیق کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلیے گئے ہیں اس کے علاوہ علی امین گنڈا پور اور ملک عامر ڈوگر کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ رہنما پاکستان تحریک انصاف پرویز خٹک نے آج سے اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کر نے کا اعلان کیا تھا۔ اجلاس میں اسلام آباد ایئرپورٹ تک رینجرز، ایف سی اور وفاقی پولیس کے گشت کرنے اور ایئرپورٹ تک روڈ بند کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کے فیصلے بھی کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان جو گزشتہ جمعرات کو قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے تھے انہوں نے گزشتہ روز شوکت خانم سپتال میں ڈسچارج ہونے سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے منگل سے حقیقی آزادی لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ وزیر آباد میں دوبارہ اسی مقام سے شروع کیا جائے گا جہاں انہیں گولی لگی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں ہوسکی ہے، ہمیں طے کرنا ہوگا کہ ملک آئین کے مطابق چلے گا یا نہیں؟ تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان پر قاتلانہ حملے، اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو لیک اور ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی جوڈیشل کمیشن کی پیشکش کو تسلیم کرلیا ہے، یہ مجوزہ کمیشن ارشد شریف کے قتل، سائفر اور اعظم سواتی کےمعاملے کی تحقیقات بھی کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کو 72 گھنٹے گزرچکے ہیں مگر اس کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی، سسٹم اتنا یرغمال بنا ہوا ہے کہ وزیراعلی اور ان کی کابینہ بھی کچھ نہیں کرسکتی، مختلف گروہوں کے قبضے تک عوام کو ان کا حق نہیں مل سکتا، عمران خان پر حملے کی تحقیقات سے قبل تین شخصیات کو استعفیٰ دینا ہوگا کیونکہ ان کے ہوتے ہوئے شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں۔ رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نےکہا کہ خوشی ہےکہ عمران خان ہسپتال سے گھر روانہ ہوچکےہیں، جہاں عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی مارچ کو دوبارہ وہیں سے شروع کریں گے،10 سے14 روز میں مارچ راولپنڈی پہنچے گا، جہاں عمران خان اس کو لیڈ کریں گے، اب عوام کو فیصلہ کرنے دیا جانا چاہیے، کیونکہ شعور کا جن اب بوتل سے باہر آچکا ہے، اور اب یہ ہرگز واپس نہیں جائے گا۔
پنجاب پولیس اور شاہ محمود قریشی کے درمیان تنازع مزید بڑھ گیا، شاہ محمود قریشی کے پنجاب پولیس کی وردی بارے بیان پر ردعمل آگیا، ترجمان پنجاب پولیس نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کا ہزاروں شہدا پولیس کی وردی کو گالی دینا افسوسناک ہے،حکومت پولیس کی وردی کی توہین کا نوٹس لے۔ ترجمان پنجاب پولیس نے شاہ محمود قریشی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر آباد کا واقعہ افسوسناک ہے، جاں بحق اور زخمی ہونے والے تمام افراد سے ہمدردی ہے، اِس سانحے پر سیاسی جماعت کی طرف سے الزامات کی نوعیت اور اُن کی حساسیت کے پیشِ نظر مقامی پولیس کی طرف سے انتہائی احتیاط ناقابلِ فہم نہیں۔ ترجمان نے کہا حساس قومی اور سیاسی تنازعات سے جڑے مقدمات میں احتیاط کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی قریب میں مختلف سیاسی اور قومی رہنماؤں کیخلاف قومی اداروں اور مذہبی جذبات کی توہین جیسے الزامات کی درخواستوں پر بھی ایسی ہی احتیاط کا مظاہرہ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا اِن سیاسی رہنماؤں میں شاہ محمود قریشی کی پارٹی کے رہنما بھی شامل ہیں،پولیس سیاسی اور گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے. حکومت سے توقع ہے کہ پولیس کی وردی کی توہین کا نوٹس لیا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ آئی جی پنجاب اگر تجھ میں اتنی ہمت نہیں کہ تو ایک ایف آئی آر درج کروا سکے تو لعنت ہے تیری وردی پر۔
سینئر صحافی و اینکر پرسن کامران خان نے ملک کی مخدوش سیاسی صورتحال اور کشیدگی میں کمی کے حوالے سے بڑی خوشخبری سنادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اپنے تازہ ترین وی لاگ میں سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ قوم سیاسی کشیدگی سےتنگ آچکی ہے، اس سیاسی دھماچوکڑی اور ٹی وی سکرینز پر نظر آنے والی لائیو نشریات نے ہم سب کو شدید اعصابی بیمار بنادیا ہے، قوم کے ہر فرد کی دعا ہے کہ کسی طرح وطن عزیز میں امن قائم ہوجائے، سیاست میں قرار آجائے اور تباہ حال معیشت اٹھ کھڑی ہے اور دعا ہے کہ جمہوریت بچ جائے ، ملک میں مارشل لاء نا لگے۔ انہوں نے قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ ایسا ممکن ہے، اس خواب کو حقیقت بنانے کی کوششوں کا آغاز ہوگیا ہے، پاکستان کو عدم استحکام کی گہری کھائی سے گرنےسے بچانے کی کاوش درآصل ایک کٹھن مشن ہے،یہ عمل نا پی ٹی آئی اکیلے سرانجام دے سکتی ہے نا 13 جماعتیں حکومتی اتحاد اور نا ہی فوجی لیڈرشپ، اس دلدل سے ملک کو نکالنے کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو بنیادی مشترکہ پروگرام پر اکھٹا ہونا ہے۔ کامران خان نےکہا کہ اس وقت فوجی لیڈرشپ اس کٹھن عمل کو آسان بنانے کیلئے بھرپور کوششیں کررہی ہے، کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی اپنا کر، ذاتی انا کو قومی مفاد پرقربان کرنے کی پالیسی اپنانا ہوگی، ناممکن ہے کہ ملک میں فورا انتخابات ہوجائیں اور نا ہی یہ ممکن ہے کہ اگلے سال کے آخر تک پی ڈی ایم کی حکومت سکون سے چلتی رہے، لہذا ہمیں درمیانی راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ایک غیر جانبدار و غیرسیاسی نگراں حکومت کی اجازت دیتا ہے ، ضرورت پڑنے پر نگراں حکومت کی مدت میں توسیع کیلئےسپریم کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے،ہمیں الیکشن سے قبل غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دینا ہوگا، مردم شماری کے نتائج فائنل ہونے کے بعد ازسرنو حلقہ بندیاں تشکیل دینی ہیں، تمام جماعتوں کو الیکشن سے قبل لیول پلیئنگ فیلڈ دینی ہے، نواز شریف کی تاحیات نااہلی ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنا ہے، عمران خان کی فارن فنڈنگ، توشہ خانہ سے جان چھڑوانی ہے، یہ تمام کام ایک نگراں حکومت ہی کرسکتی ہے۔
سندھ کے علاقے گھوٹکی میں پولیس اہلکاروں کی شہادت کے واقعہ کی تحقیقات کے دوران ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ خبررساں ادارےجیونیوز کی رپورٹ کے مطابق گھوٹکی میں ناکے پر ڈاکوؤں کے حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت کے معاملے میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکوؤں کو پولیس ناکے کی پہلے سے اطلاع مل چکی تھی۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے چند روز قبل گھوٹکی میں بدنام زمانہ ڈاکو سلطو شر کو ایک آپریشن کے دوران ہلاک کیا تھا، بعد ازاں سلطو کےقریبی ساتھی کی گرفتاری کیلئے گھوٹکی کے کچے کے علاقے کےقریب ناکہ بندی کرنے کا منصوبہ بنایا گیا، منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے پولیس ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوز کی نگرانی میں 3بکتر بند گاڑیوں میں پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔ ڈاکوؤں کو پولیس کی آمد سے قبل ہی اس ناکے اور پولیس منصوبہ بندی کی اطلاع مل چکی تھی، جیسے ہی پولیس اہلکار ناکے کے مقام تک پہنچے تو ڈاکوؤں نے راکٹ لانچر فائر کیا، پولیس نے جوابی کارروائی کرتےہوئے راکٹ لانچر فائر کرنے کی کوشش کی مگر تکنیکی خرابی کی وجہ سے ناکام رہی، ڈاکوؤں نے پولیس کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئےفائرنگ شروع کردی۔ پولیس باقاعدہ طور پر اس حملے کیلئے تیار نہیں تھی جس کی وجہ سے فائرنگ کی زد میں آکر ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور پولیس اہلکار شہید ہوگئے، ڈاکوؤں کی فائرنگ سے بچنے والے پولیس اہلکاروں میں سے چند نے بھاگ کر اپنی جان بچائی جبکہ چند ڈاکوؤں کے ہاتھ لگ گئے اور یرغمال بنالیے گئے، جنہیں بعد میں مذاکرات کے ذریعے ریا کروالیا گیا اور ڈاکوؤں کچے کے علاقے میں فرار ہوگئے۔ یادرہے کہ گزشتہ روز گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو کے کچے کے علاقے میں پولیس مقابلے کے نتیجے میں ایک ڈی ایس پی ، 2 ایس ایچ اوز اور 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

Back
Top