خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے مبینہ ویڈیوسے متعلق الزامات کے بعد رجسٹرار سپریم کورٹ کا ردعمل سامنے آگیا ہے، رجسٹرار نے اعظم سواتی کے سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز میں قیام کےدعوے کو مسترد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار کی جانب سے اعظم سواتی کی سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز کوئٹہ میں قیام کے دوران غیرمناسب ویڈیو ریکارڈ کرنے سے متعلق الزامات پرر دعمل دیتے ہوئے پریس ریلیز جاری کی۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز کوئٹہ کے انتظامی امور رجسٹرار آفس سپریم کورٹ کے پاس ہوتے ہیں، یہ جگہ سپریم کورٹ کے موجودہ و سابقہ ججز کیلئے مختص ہے،جناب محمد اعظم خان سواتی نے کبھی بھی کوئٹہ کے سپریم جوڈیشل لاجز میں قیام نہیں کیا۔ تاہم بلوچستان کی سپیشل برانچ کے مطابق جس دورے سے متعلق اعظم سواتی بات کررہے ہیں اس دوران انہوں نے بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی میں قیام کیا تھا،اور بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی سپریم کورٹ آف پاکستان کے زیر انتظام نہیں ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کے اس ردعمل پر سابق وفاقی وزیر و رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار نے سپریم کورٹ کے ججز کو تسلی دینے کی کوشش کی ہے، کہ جناب کیمرے آپ کے نہیں ساتھ والے کمروں میں لگے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی کیا حالت ہو گئ ہے جہاں وزیر اعظم کا دفتر گھنٹہ گھر چوک بن جائے باقی کسی جگہ کا کیا تقدس رہنا ہے۔
تحریک انصاف کے منحرف رکن پنجاب اسمبلی علیم خان کیخلاف سرکاری زمین فروخت کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن نے علیم خان کے خلاف مقدمہ درج کیا،علیم خان پر جعل سازی اور دھوکہ دہی سے سرکاری زمین فروخت کرنے کا جرم ثابت ہونے پر مقدمہ درج لیا گیا۔ علیم خان کی کمپنی کے دیگر حصہ دار بھی مقدمہ میں ملزمان نامزد کئے گئے ہیں،مقدمہ میں ڈائریکٹر ایل ڈی اے شفقت نیاز بھی شریک ہیں۔ ایف آئی آر کے متن میں دعویٰ کیا گیا کہ علیم خان نے سرکاری اراضی جعلی لیٹرز کے ذریعے فروخت کی ہے۔
پی ٹی آئی مظاہرے میں بائیک جلانے کا واقعہ، مالک کو نئی موٹرسائیکل مل گئی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر تین نومبر کو وزیرآباد میں فائرنگ کی گئی، جس پر پارٹی کارکنوں نے شدید احتجاج کیا، جلاؤ گھیراؤ توڑ پھوڑ بھی کی، اس دوران موٹر سائیکل جلانے کا واقعہ بھی سامنے آیا،اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران جلائی گئی بائیک کے مالک کو نئی موٹر سائیکل مل گئی،فیض آباد میں گھر کے واحد کفیل یتیم طالب علم کی موٹر سائیکل کو آگ لگا دی گئی تھی۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے آن لائن رائیڈر اشتیاق کو نئی بائیک دے دی گئی ہے،اسلام آباد پولیس نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اشتیاق کو نئی موٹر سائیکل کی چابی اور پیپر دیتے ہوئے تصویر شیئر کی،اپنے پیغام میں اسلام آباد پولیس نے کہا، اشتیاق کو نئی بائیک دے دی گئی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد سہیل ظفر چٹھہ اور این جی او ہینڈز کے سی ای او فیصل جمیل نے نئی موٹر سائیکل اشتیاق کے حوالے کی،پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے پی ٹی آئی کے مظاہرے کے دوران یتیم نوجوان کی موٹر سائیکل جلنے پر نوجوان کی مدد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حنیف عباسی نےآن لائن بائیک رائیڈر اشتیاق کو موٹر سائیکل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اتوار کو دن 12 بجے اشتیاق کو اپنے گھر پر بلا کر موٹر سائیکل دیں گے،اسلام آباد چیمبرز کے ممبر فیصل جمیل کی جانب سے بھی متاثرہ نوجوان کو نئی موٹر سائیکل کے لیے چیک دیے جانے کی خبر بھی زیر گردش ہے۔ سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے بھی اشتیاق کی مدد کرنے کا کہا تھا،آن لائن رائیڈر اشتیاق کا کہنا تھا کہ وہ اپنے والد کی وفات کے بعد گھر کا واحد کفیل ہے اور بائیک چلا کر گزر بسر کر رہا تھا،متاثرہ رائیڈر نے کہا تھا کہ 8 بہن بھائیوں پر مشتمل خاندان کی میں اور ایک بھائی آن لائن بائیک چلا کر کفالت کر رہے ہیں، میں نویں جماعت کا طالب علم ہوں، اپنی تعلیم کا خرچ بھی بائیک سے پورا کرتا تھا، پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ انہیں آئی ایس آئی کے ایک بریگیڈیئر کا فون آیا اس نے کہا ہے اعظم سواتی کی ویڈیو کے ساتھ ان کے ادارے کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی پی رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ آئی ایس آئی کے افسر کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو ڈارک ویب پر بنائی گئی ہے۔ سینیٹر مصطفیٰ نواز کا کہنا ہے کہ انہوں نے حساس ادارے کے افسر سے کہا کہ یہ مجھے نہیں اعظم سواتی کو بتاؤ۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ میں اپنے ساتھی سینیٹر کے ساتھ اسی طرح کھڑا ہوں جیسے پاک فوج میجر جنرل فیصل نصیر کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ بھی یاد دلایا کہ میں وہ شخص ہوں جس نے سینیٹ الیکشن میں کیمرے ڈھونڈ لیے تھے جب ایوان کا تقدس پامال کیا جانے والا تھا۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے یہ بھی کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ سارا کام کس طرح ہوتا ہے۔ اگر آپ کو میری اس بات سے مسئلہ ہے تو میرے خلاف مقدمہ درج کرا دیں میں اس کا خیرمقدم کروں گا۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ اعظم سواتی صاحب کا یہ کلپ چیئرمین سینیٹ اور تمام پارلیمان کے منہ پر طمانچہ ہے۔ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ہماری انٹیلی جنس والے اس حد تک جائیں گے اور ہماری دینی، معاشرتی اخلاقیات کی اس طرح دھجیاں بکھیر دیں گے، کسی کی عزت نفس محفوظ نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کی گئی،انگلش بولر مارک ووڈ کا بھی اس حوالے سے اہم بیان سامنے آگیا،انگلش بولر مارک ووڈ نے عمران خان پر حملے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دوبارہ پاکستان کا سوچ کر پریشان ہیں۔ انگلش بولر مارک ووڈ نے برطانوی اخبار سے گفتگو میں کہا کہ ٹی 20 سیریز کے لیے پاکستان جانے کا تجربہ بہت اچھا رہا، پاکستان میں سیکیورٹی بھی بہترین تھی۔ دی گارڈین کو انٹرویو نے مارک ووڈ نے کہا کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان پر قاتلانہ حملے کی کوشش باعث تشویش ہے، لیکن انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کا اپنا آئندہ ٹیسٹ دورہ ترک کرنے کا کوئی فوری منصوبہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا تشویش کے باوجود سیریز ملتوی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، بورڈ سیکیورٹی معاملات دیکھ رہا ہے، اگر انگلش سیکیورٹی حکام نے کہا تو پاکستان ضرور جائیں گے۔ برطانوی ٹیم کا آئندہ ماہ ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ شیڈول ہے، مارک ووڈ رواں ماہ کے آخر میں پاکستان پہنچنے والے اسکواڈ کے رکن ہیں۔ مارک ووڈ وائٹ بال اسکواڈ میں بھی شامل تھے،جس نے اکتوبر میں 7 ٹی 20 انٹرنیشنل کھیلنے کے لیے پاکستان کا سفر کیا تھا، 17 سال بعد انگلش ٹیم نے پاکستان میں کرکٹ کھیلی تھی۔
وفاقی حکومت نے عسکری اداروں پر الزامات لگانے پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سما نیوز کے ہیڈ آف انویسٹی گیشن یونٹ زاہد گشکوری نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میری معلومات کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت کی طرف سے عسکری اداروں پر الزامات لگانے کے حوالے سے اسلام آباد میں 2 اجلاس کیے جا رہے ہیں اور ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے وفاقی حکومت نے عسکری اداروں پر الزامات لگانے پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے لیے وزارت قانون سے رائے بھی طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان، اسد عمر اور اعجاز احمد چوہدری کی طرف سے عسکری اداروں پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان کے حوالے 12 گھنٹوں میں ٹھوس ثبوت پیش نہ کیے گئے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ہر فورم استعمال کیا جائے گا۔ اس معاملے پر عسکری قیادت نے وفاقی حکومت کو قانون کارروائی کرنے کی سفارش کی تھی ۔ وزارت قانون کی قانونی ٹیم جو اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق ودیگر اس حوالے سے قانونی مشاورت کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے قانونی کارروائی کرنے کا حتمی اعلان کیے جائے گا۔وزارت قانون بھی اس حوالے سے اپنی رائے دے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت یا دیگر لوگوں کی طرف سے عسکری اداروں کے افسران کے نام لے کر تنقید کرتے ہوئے الزامات لگائے جا رہے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جس کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ آج ہی ایک ٹیم تشکیل دے دی جائے گی جو خاص طور پر عسکری اداروں پر الزامات لگانے والے افراد کے خلاف کارروائیاں کرے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ذرائع کے مطابق حکومت نے اس بات فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر تحریک انصاف کی قیادت ٹھوس شواہد یا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے تو پارٹی کی قیادت کے خلاف آرٹیکل 19 کے تحت کارروائی کی جائے گی جبکہ وزیر داخلہ کی طرف سے ہتک عزت کا دعویٰ بھی دائر کیا جائے گا اور عسکری قیادت کی طرف سے وزارت دفاع کے توسط سے ایک سمری بھیجی گئی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت کی طرف سے عسکری اداروں کے افسران کے خلاف لگائے الزامات کے شواہد اور ثبوت پیش نہیں کیے جاتے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سربراہ پی ڈی ایم اور جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کڑی تنقید کردی، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے معاشرے میں نفرتوں کی جو آگ لگائی اب خود اُس آگ میں جلنے والے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا سیاست میں اندھی مذہبی جنونیت کا استعمال عمران خان کو لے ڈوبے گا، گوجرانولہ کا واقعہ پنجاب کی حدود میں پیش آیا، جہاں پی ٹی آئی کی اپنی حکومت ہے، ملزم کو پی ٹی آئی کارکن نے پکڑ کے پنجاب پولیس کے حوالے کیا۔ فضل الرحمان نے مزید کہا ملزم نے دوران حراست اپنے جرم کا اعتراف کیا اور بتایا کہ عمران دین کی توہین کے مرتکب ہوئے، اسی بنیاد پر وہ حملہ کرنا چاہتا تھا،عمران خان اور اس کے رفقا بلا تحقیق وزیراعظم، رانا ثنا اور افسران پہ الزام لگا کر اشتعال پھیلا رہے ہیں، جس سے معاملہ مشکوک ہو گیا،اس معاملہ کی اعلی سطح پر تحقیقات ضروری ہو گئی ہے تاکہ قوم کو اصل حقائق سے باخبر رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا ایسے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے نتائج خطرناک ہوں گے، کل کوئی تیسری قوت فائدہ اٹھا کر ملک و قوم کو مشکل میں ڈال سکتی ہے،عمران مذہب سے ناواقف ہیں لیکن ہر معاملہ میں مذہبی ٹچ دیکر اپنے کارکنوں کو گمراہ کرنے کے علاوہ مذہبی جنونیت کو فروغ دیتے ہیں، اس کے نتائج ملک اور معاشرہ کے علاوہ خود عمران اور اس کی جماعت کے لئے بھی اچھے نہیں ہوں گے۔ دوسری جانب عمران خان کا کہنا ہے صحتیابی کے بعد حقیقی آزادی مارچ دوبارہ شروع ہوگا،علم تھا حملہ ہوگا، لیکن یقین نہ تھا کہ ایسا کریں گے،حملہ کرنے والے دو آدمی تھے،ایک برسٹ دائیں اور دوسرا بائیں طرف سے آیا۔ جب ہم گرے تو گولیاں اوپر سے گزریں،عمران خان پر حملے کا مقدمہ تاحال درج نہیں ہوسکا۔
عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے اور اس کے بعد کی صورتحال پر آئی ایس پی آر نے ایک واضح مؤقف اپناتے ہوئے پریس ریلیز جاری کی جس پر ردعمل میں اسد عمر کا کہنا ہے کہ عمران خان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے، کسی فرد پر تنقید ادارے پر تنقید ہرگز نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کبھی ادارے کے خلاف بات نہیں کی، حقیقت تو یہ ہے کہ وہ اداروں کی مضبوطی کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے آئی ایس پی آر سے سوال کیا کہ اگر ادارے کا کوئی رکن غلط کام نہیں کرتا تو کورٹ مارشل کیوں کیا جاتا ہے؟ ماضی میں جنرل افسران کا بھی کورٹ مارشل ہو چکا ہے۔ اگر وہ ایسی کارروائیاں کرتے ہیں جن پر کورٹ مارشل ہو سکتا ہے تو ان پر انفرادی طور پر تنقید کیوں نہیں کی جا سکتی؟ اسد عمر نے کہا کہ افراد کی تنقید کو ادارے پر تنقید کے برابر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ ادارہ اپنے لوگون کی جانب سے قوم کے تحفظ کے لیے دی گئی قربانیوں کی بنیاد پر محبت اور احترام کا مستحق ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر فرد اس محبت اور احترام کا مستحق ہو۔ سابق وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اگر آئی ایس پی آر واقعی یہ جاننا چاہتا ہے کہ شہدا کی حرمت پر سوال اٹھانا کس کو کہتے ہیں تو انہیں موجودہ وزیر دفاع کی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کو سننا چاہیے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ادارے نے قوم کی ہڈیوں سے گوشت الگ کر دیا ہے۔
مختلف ویڈیو کلپس کو جوڑنے کے بعد ایک کلپ تیار کیا گیا جبکہ ویڈیو میں موجود چہروں کو فوٹوشاپ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق رہنما پاکستان تحریک انصاف وسینیٹر اعظم سواتی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ میری بیوی کے ساتھ میری ذاتی ویڈیوز نامعلوم نمبرز سے بھیجی گئی ہیں، بیٹی نے بتایا کہ جب آپ کوئٹہ گئے تھے تو یہ اس جگہ کی ویڈیو ہے جس کے بعد فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سوشل میڈیا پر سینیٹر اعظم سواتی کی ویڈیو کا فرانزک تجزیہ کیا۔ ایف آئی اے نے تجزیہ کے بعد اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ویڈیو کا بین الاقوامی معیار کے مطابق فریم ٹو فریم فرانزک تجزیہ کیا گیا جس کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف ویڈیو کلپس کو جوڑنے کے بعد ایک کلپ تیار کیا گیا جبکہ ویڈیو میں موجود چہروں کو فوٹوشاپ کیا گیا ہے۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے رہنما پاکستان تحریک انصاف وسینیٹر اعظم سواتی کے پریس کانفرنس میں لگائے الزامات کی تفتیش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی اس حوالے سے تحقیقات کے لیے ایف آئی میں شکایت درج کروائیں اور وہ وجوہات بھی بتائیں جس باعث انہیں لگتا ہے کہ یہ ویڈیو اصلی ہے۔ ایف آئی اے کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق بادی النظر میں جعلی ویڈیو بنانے کے لیے ڈیپ فیک ٹولز کا استعمال کر کے سینیٹر کی عزت کو اچھالا گیا انہیں ایف آئی آر درج کروانی چاہیے۔ یاد رہے کہ سینیٹر اعظم سواتی نے لاہور میں پریس کانفرنس میں روتے ہوئے روتے ہوئے بتایا تھا کہ میری بیوی کے ساتھ ویڈیو نامعلوم نمبر سے موصول ہوئی ہیں، کیسا لگے گا کہ جب ایک بیٹی اپنے باپ کو کہے کہ یہ ویڈیو آپ کی اور مما کی ہے! اس باپ پر کیا گزرے گی، خاوند وبیوی کا تقدس پامال کیا گیا، ملک میں رہ کر ظلم کا مقابلہ کروں گا۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی صادق سنجرانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز میں میرے قیام کا انتظام کای اور کہا سپریم کورٹ کا کوئی جج یہاں موجود نہیں اس لیے آپ لاجز میں رہ سکتے ہیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ایک شخص ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے ہر لائن عبور کررہا ہے، اس شخص کو نہ تو ملکی سالمیت کی فکر ہے نہ ملک کے اداروں کی، انہیں اقتدار کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔ اداروں کی بقا سے ہی ملک کی بقا ہے اور ہم کسی صورت بھی ان پر حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ سابق صدر نے مزید کہا 1947 سے لے کر اب تک ہم نے اور اداروں نے ملکر دشمن کا مقابلہ کیا ہے اور اب بھی کریں گے، دشمن نے اس دفعہ اندر کے لوگوں سے ہی حملہ کروایا ہے، ہم اپنی پاک فوج کی قربانیوں اور شہادتوں کو کبھی نہیں بھلا سکتے، ہم دشمن کی اس سازش کو بھی ناکام بنائیں گے۔ اس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا تھا عدم برداشت کو فروغ دیا گیا تو ملک میں انتہا پسندی بڑھے گی،عمران خان مسلسل نفرت انگیز سیاسی بیانیہ دے رہے ہیں، وہ عوام کے جذبات سے کھیلنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نے کہا تھا کہ ہمارا امن و امان سب کچھ داؤ پرلگ گیا ہے،ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ پر حملہ ہوا لیکن واقعہ کی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہو رہی ہے،عمران خان نے حقیقی آزادی کیلئےسفر شروع کیا وہ ایسا ملک چاہتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو۔
شہید صحافی ارشد شریف کے خاندان کو پوسٹ مارٹم رپورٹ کے لیے خوار کیا جا رہا ہے، رپورٹ میں ردوبدل کیا جا سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہید صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نہ ملنے پر ان کی والدہ کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے، شہید صحافی کی والدہ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے حصول کے لیے بیرسٹر شعیب رزاق کے توسط سے درخواست دائر کی تھی جس میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق سوموار کے روز درخواست کی سماعت کریں گے۔ درخواست کے متن کے مطابق شہید صحافی ارشد شریف کے خاندان کے فوکل پرسن نے 3 نومبر کو پمز انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی تھی لیکن پمز انتظامیہ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ دینے سے یہ کہہ کرانکار کر دیا کہ رپورٹ ان کے پاس نہیں بلکہ پولیس کے پاس ہے جبکہ رپورٹ کے لیے پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی رپورٹ دینے سے انکار کرتے ہوئے پمز انتظامیہ سے رابطے کرنے کا کہا۔ شہید صحافی ارشد شریف کے خاندان کو پوسٹ مارٹم رپورٹ کے لیے خوار کیا جا رہا ہے، رپورٹ میں ردوبدل کیا جا سکتا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق پمز انتظامیہ سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن وہ انکار بھی نہیں کرتے اور رپورٹ بھی نہیں دیتے، شہید صحافی کے اہل خانہ کو پمز و لوکل انتظامیہ نے رپورٹ کے حوالے سے اندھیرے میں رکھا ہوا ہے، ہمیں شک ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں حقائق مسخ کرنے کی خاطر ردوبدل کیے جانے کا امکان ہے، شہید صحافی ارشد شریف کے خاندان کو سارا عمل شفاف بنانے کی خاطر ہر لمحہ آگاہ کیا جانا چاہیے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے حوالے سے سارے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ارشد شریف کے خاندان کو ہر لمحہ آگاہ کیا جانا چاہیے اور کسی بھی تھرڈ پارٹی کی مداخلت کے بغیر سارے عمل کو آگے بڑھایا جائے اور ہمارے فوکل پرسن کو اس سارے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے جبکہ شہید صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ خاندان کو دی جائے اور بغیر ان کی اجازت کے اس پبلک نہیں ہونا چاہیے۔
ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انتہائی اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ انہیں بہت ہی قریب سے گولی ماری گئی ہے۔ نجی چینل جیو کا دعویٰ ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ایک سے زائد زخموں کو ارشد شریف کی موت کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشدشریف کے سر میں بائیں جانب سے گولی لگی جس سے دماغ میں زخم ہوا ہے۔ جبکہ ایک دوسری گولی کمر کے اوپر والے حصے میں دائیں جانب لگی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کو کمر میں لگنے والی گولی دائیں جانب سے باہر نکل گئی۔ اس گولی سے مقتول کے دائیں پھیپھڑے کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ دونوں گولیاں درمیانی فاصلے سے ماری گئی جو کہ جدید خودکار اسلحے سے فائر کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ مزید تحقیقات کیلئے جسم کے اعضا سے نمونے لیے گئے ہیں۔ جبکہ صحافی زاہد گشکوری کا کہنا ہے کہ گولیاں 12 سے 30 سینٹی میٹر کے فاصلے سے ماری گئی ہیں۔
میڈیا پر اعترافی بیانات جاری کرنے کے باوجود پولیس نے عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم نوید کی ابھی تک گرفتاری نہیں ڈالی، جس کا مطلب یہ ہے کہ پولیس کے ریکارڈ میں ابھی تک کہیں نوید کی گرفتاری کا کوئی ذکر نہیں۔ میڈیا رپورٹس میں دعوے کیے جا رہے ہیں کہ چونکہ پولیس نے ابھی تک عمران خان کی گرفتاری کا مقدمہ درج نہیں کیا اس لیے اس قاتلانہ حملے کے ملزم نوید کی گرفتاری نہیں ڈالی گئی۔ جبکہ اس واقعہ میں قتل ہونے والی پی ٹی آئی کرکن معظم کا پوسٹمارٹم بھی مقدمے کے اندراج کے بغیر ہوا۔ واضح رہے کہ قانون کی کتاب میں لاش کا پوسٹمارٹم کرنے سے پہلے مقدمے کا اندراج ضروری ہوتا ہے۔ جبکہ پولیس کا بھی یہی کہنا ہے کہ ملزم کی ابھی تک شناخت پریڈ بھی نہیں کی جا سکی کیونکہ ابھی تک مقدمے کا اندراج نہیں ہوا۔ ملزم نوید پولیس کی حراست میں ہونے کے باوجود پولیس نے ابھی تک مقدمے کا اندراج تو نہیں کیا البتہ اس کے دو اعترافی ویڈیو بیان جاری کیے جا چکے ہیں، پہلا بیان تھانہ کنجاہ گجرات سے جاری ہوا جب کہ دوسرا بیان سی ٹی ڈی کی حراست میں سامنے آیا۔ اسی وجہ سے ابھی تک اس معاملے پر جے آئی ٹی بھی نہیں بن سکی، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک اندراج مقدمہ کیلئے درخواست ہی موصول نہیں ہوئی۔ یاد رہے کہ اگر سی ٹی ڈی نے مقدمہ درج کیا تو وہ ریاست کی مدعیت میں درج کیا جائے گا جبکہ اگر مقامی تھانے نے مقدمہ درج کیا تو عمران خان کے سیکیورٹی چیف لیفٹننٹ کرنل ریٹائرڈ عاصم کی مدعیت میں درج ہوگا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے ملک گیر احتجاج کیا، فیض آباد میں توڑ پھوڑ اورجلاؤ گھیراؤ کیا، جس کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے، احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے۔ فیض آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات درج کرلئے گئے ہیں، جس پر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم اورعامر کیانی سمیت دوسوپچاس سے زائد افراد نامزد کئے گئے ہیں، جس میں کہا گیا مظاہرین نے موٹرسائیکلیں جلائیں اوراملاک کو نقصان بھی پہنچایا، اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کی مدعیت میں 24 نامزد ملزمان کے خلاف تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، نامزد پی ٹی آئی رہنماؤں میں علی احمد اعوان، عامر محمود کیانی، واصف قیوم اور چوہدری شعیب شامل ہیں۔ مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان نے پولیس کے ساتھ مزاحمت کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، ملزمان نے پولیس اور ایف سی اہلکاروں پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کیا،ملزمان کے پتھراؤ سے ایف سی کے 9 اور پولیس کے 5 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، تیس افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تین نومبر کو پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے دوران وزیر آباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں پی ٹی آئی چیئرمین زخمی ہوئے تھے،قاتلانہ حملے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین و دیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پوری قوم عمران خان کے بیانیے سے جڑ گئی ہے، خان کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کرنے والوں کو ناکامی ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیرخارجہ نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرانا ہماری پارٹی کا حق ہے اور اس کے اندراج کی راہ میں کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک قاتلانہ حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کی ایف آئی آر مدعی کی مرضی کے مطابق ہونی چاہیے۔ شاہ محمود نے کہا کہ اگر ایف آئی آر ہماری مرضی کے مطابق نہیں کٹتی تو پھر قانونی آپشنز بھی موجود ہیں۔ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ گزشتہ روز بھی عمران خان نے قوم کے سامنے اپنے جذبات رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے عمران خان کو سیاسی طور پر ہٹانے کی کوشش کی گئی جب اس میں ناکامی ہوئی تو پھر اس کے وجود کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ حکومت پنجاب کو بخوبی پتا ہے کہ انہیں اب کیا کرنا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ تحریک انصاف کے زبیر نیازی نے متعلقہ تھانے میں مقدمے کے اندراج کی کوشش کی مگر ایف آئی آر ابھی درج نہیں ہوئی جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے کی جانے والی بیان بازی نمک پاشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین اور ہمارے لیڈر پر جب حملہ ہوا تو لوگوں کو غصہ ہے اس کا ظاہر ہے ردعمل تو ہوگا۔ ہمارا پُرامن احتجاج جاری رہے گا پارٹی ابھی بھی کارکنوں کو پُرامن احتجاج کا ہی کہے گی، کوئی توڑ پھوڑ نہ کرے۔
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو ایک بار پھر کہتا ہوں کہ ابھی پاکستان واپس نہ آئیں بہتر ہے ابھی رک کر حالات کے بہتر ہونے کا انتظار کریں۔ نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں سربراہ ق لیگ نے کہا کہ پہلے بھی نوازشریف سے کہا تھا اب بھی یہی کہتا ہوں کہ فی الحال پاکستان نہ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تو عمران خان کو بھی امن کی ہی ترغیب دیتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی حکومت اور وفاقی حکومت دونوں کو چاہیے کہ تحمل سے کام لیں تاکہ سیاسی استحکام پیدا ہوں اور حالات بہتری کی طرف جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دیکھا جائے تو یہ ذمہ داری تو پرویز الہیٰ کی ہے مگر اس کے علاوہ بھی سب کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے، انتشار اور آگے بڑھانے کی بجائے معاملے کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی طرف جانا ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تفتیش میں پیشرفت ہوگئی۔ پولیس نے وزیرآباد سے مزید ایک شخص کو حراست میں لے لیا جو حملہ آور نوید کا قریبی عزیز ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آور نوید نے حملے سے قبل موٹر سائیکل اس شخص کی دکان پر کھڑی کی تھی، نوید موٹرسائیکل پر گرفتار شخص کی دکان تک پہنچا تھا جہاں موٹرسائیکل کھڑی کر کے پیدل لانگ مارچ ریلی تک پہنچا تھا۔ ریلی میں پہنچنے کے بعد عمران خان کا کنٹینر دیکھتے ہی نوید نے حملہ کردیا۔ گرفتار شخص سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ عمران خان قاتلانہ حملہ کیس میں اب تک زیر حراست افراد کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر گرفتار ملزمان میں وقاص اور فیصل بٹ شامل ہیں، ان ملزمان نے نوید کو پستول فراہم کیا تھا، ملزمان وقاص اور فیصل بٹ کو وزیرآباد سے گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان نے 20 ہزار روپے کے عوض ملزم نوید کو پستول اور گولیاں فروخت کیں، پستول بغیر نمبر کے اور بغیر لائسنس کے تھا۔
سیاسی جماعتوں نے قانون وآئین کی بالادستی کے لیے مل بیٹھ کر مسئلے حل نہ کیے تو مارشل لاء لگنے کا خطرہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق مستونگ میں ’’رحمت العالمین ؐکانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر حملے سے پنجاب حکومت کی کارکردگی کا پول کھل کر سامنے آ گیا ہے، اگر سابق وزیراعظم کی حفاظت نہیں ہو سکتی تو حکومت 22 کروڑ عوام کو تحفظ کیسے فراہم کرے گی؟ قاتلانہ حملے کی سپریم کورٹ ازخود تحقیقات کروائے۔ ملک بھر میں حکمرانوں کے مابین لڑائی اور شورشرابا مسلسل جاری ہے، سیاسی جماعتوں نے قانون وآئین کی بالادستی کے لیے مل بیٹھ کر مسئلے حل نہ کیے تو مارشل لاء لگنے کا خطرہ ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حکومتوں کی لڑائی ملکی جمہوریت اور سیاست کیلئے خطرہ ہے، سیاسی انتہاپسندی اور تشدد معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہی ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان جاری لڑائی سے مارشل لاء کا راستہ ہموار ہو رہا ہے، اب بھی وقت ہے قومی معاملات کو مل بیٹھ کر بات چیت سے حل کر لیا جائے ، مارشل لاء لگ گیا تو یہ سب لوگ جیلوں میں پڑے ہونگے۔ ملکی ترقی میں یہی کرپشن زدہ سیاستدان رکاوٹ بنے ہوئے ہیںسیاست میں برداشت کا کلچر لانا ہو گا، سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنوں کو پرامن رہنے کی اپیل ہے کیونکہ ملک کسی بھی بڑے سانحے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں تو ملک کو آگے بڑھنےسے کوئی نہیں روک سکتا، ہر گزرتے دن کے ساتھ عام شہریوں لوگوں میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت سے تنگ لوگ خودکشیوں پر مجبور ہو چکے، امیر اور غریب کیلئے قانون الگ الگ ہے۔ سارا نظام جھوٹ پر کھڑا ہے جبکہ سودی معیشت اور کرپشن نے اداروں کو تباہ کر دیا اور قوم آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا لیکن حکمرانوں کی پالیسیاں قرضہ لو اور ڈنگ ٹپائو تک محدود ہیں، یہ حکمران بدامنی، بیروزگاری اور بدامنی ختم کرنے میں غیرسنجیدہ ہیں، ہمارا مقصد پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانا ہے! جماعت اسلامی کسی فرد کیخلاف نہیں فرسودہ نظام کو بدلنے کی بات کرتی ہے!
عمران خان پر ہوئے قاتلانہ حملے کو سیاسی مفادات حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے، واقعہ کی جامع تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق آج ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کے حوالےسے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع و رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے کہا کہ 24 اکتوبر کو انٹیلی جنس بیورو نے پنجاب حکومت کو اطلاع دی تھی کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی جنہیں عمران خان ڈاکو کہتے تھے ان کی وزارت اعلیٰ کے دوران واردات ہوئی ہےجبکہ اب عمران خان پر ہوئے قاتلانہ حملے کو سیاسی مفادات حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ واقعہ کی جامع تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔ افسوسناک واقعے کی اس ایوان نے بھی مذمت کی، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ واقعہ ہمارے لیے من حیث القوم شرمندگی کا باعث بنا، دنیا سوچ رہی ہے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ متنازع بیانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ سب لوگ تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، بدقسمتی ہے کہ افسوسناک واقعے کا رخ غلط جانب موڑا جا رہا ہے جہاں سے ملزم ملنے کا امکان باقی نہیں رہے گا، ملزم کے بیان سے ایسا لگتا ہے کسی سکیورٹی گارڈ نے بھی فائرنگ کی ہے، اس کی پشت پناہی کون کر رہا ہے، بے نقاب ہونا چاہیے، ہم انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شخصیات یا اداروں کو بدنام کرنے کیلئے ایسے افسوسناک واقعے کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بننی چاہیے اور اگر کسی رکن پر اعتراض کیا جاتا ہے تو ایسے بیوروکریٹس بھی موجود ہیں جن کی ایمانداری پر کوئی شک نہیں کر سکتا۔ انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کی ریڈلائن کراس کرنے کی وجہ سے یہ افسوسناک واقعہ ہوا، اگر کوئی سازش ہوئی ہے تو قوم کے سامنے لانا چاہیے تاکہ مسئلہ کی تہہ تک پہنچا جائے، اگر واقعے کو سیاسی رنگ دے دیا گیا تو ہمیں ماضی کی طرح کبھی بھی معلوم نہیں ہو سکے گا کہ اس واقعے کے محرکات کیا ہیں۔ تاریخ ایسے متعدد واقعات پیش آئے جن میں بینظیر بھٹو شہید کا واقعہ ہوا لیکن محرکات کا قوم کو آج تک پتہ نہیں لگا، جس تھانے کی حدود میں واقعہ ہوا وزیراعلی پنجاب نے عملہ معطل کر کے ٹرانسفر کیا، ابتدائی سطح پر ہی تحقیقات سبوتاژ کرکے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں جو قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔
عمران خان پر حملے کے واقعے پر ملزم کے باربار سامنے آنے والے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے اینکر پرسن کامران خان نے کہا ہے کہ یہ ملزم تو وزیرداخلہ راناثنا اللہ سے بھی زیادہ پریس کانفرنسز کر بیٹھا ہے۔ انہوں نے کہا ماشااللہ ہر تھوڑی دیر میں بیان داغ دیتا ہے اس جرم کا اعتراف کرتا ہے جس میں پھانسی بھی ہو سکتی ہے، ماتھے پر ذرا بل نہیں یہ بھی نہیں کہتا کہ خواب میں بشارت ہوئی ہے۔ کہتا ہے اتوار کو خیال آیا کہ عمران خان کو مار دوں۔ کامران خان اس واقعے پر کہہ چکے ہیں کہ عمران خان قاتلانہ حملہ سے جڑے قومی بحران کے فیصلہ کن حل کی کنجی فوجی قیادت کے پاس ہے چاہے لانگ مارچ پر امن اختتام ہو نئے آرمی چیف تعیناتی اعلان الیکشنز کی تاریخ الیکشن کمیشن میں مطلوبہ تبدیلیاں نگراں حکومت کا قیام یا کل کے واقعے کی ایف آئی آر فوجی قیادت حکومت پی ٹی آئی فیصلہ کن مذاکرات کروائے۔ کامران خان اس حملے کو عمران خان کے قتل کی سوچی سمجی سازش بھی قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر تجربہ کار حاضر سروس یا ریٹائرڈ پولیس افسر جس سے میں نے آج بات کی۔ ان سب نے حملے کے فوراً بعد ویڈیو اعتراف کا مذاق اڑایا۔ انہوں نے کہا عمران خان کو مختلف شوٹرز نے مختلف زاویوں سے نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ایسے پولیس افسران نے یہ بات کی جنہوں نے جائے وقوعہ پر جا کر سب کچھ دیکھا ہے۔ کامران خان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ جس نے بھی یہ آگ لگائی ہے مقصد پورے پاکستان کولپیٹ میں لینا ہے اس سے پہلے کہ یہ آگ پورے ملک کو نگل جائے ملک کو بچانے کے لئے افواج پاکستان کو محدود مگر راست کارروائی کرنی ہوگی متعدد آپشنز ہیں جن کے استعمال سے پاکستان میں مزید افراتفری اور عدم استحکام کی سونامی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

Back
Top