مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مرتا :بابراعوان کے عدالت میں دلائل

babar-awaan-imran-khan-ak-court.jpg


پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں عدالت میں دلائل۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، علی اعوان اور دیگر کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت کے کیس کی سماعت ہوئی۔

پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان اور اسد عمر عدالت میں پیش ہوئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے اسد عمر کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی۔

پی ٹی آئی رہنماؤں واثق قیوم عباسی، فیصل جاوید، عامر محمود کیانی و دیگر کی ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کے دوران وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الزامات لگائے گئے ہیں کہ سڑک بند کی، حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ ایف آئی آر میں کہ گیا کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

ایف آئی آر کا متن پڑھتے ہوئے بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ لکھا ہے کہ ڈنڈے سے اور نعروں سے خوف و ہراس پھیلایا گیا۔ کون سی سرکاری گاڑی کو نقصان ہوا، ایف آئی آر میں نہیں لکھا۔ سڑک پر کھڑے ہونے کا صرف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ہم سب غلطیاں کر سکتے ہیں اور کرتے ہیں۔

بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو 2 گولیاں لگی ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ قاتل اور اقدام قتل کے بہت سے کیسز ہم نے دیکھے ہیں۔ نیچے سے گولی لگے تو وہ لاتوں میں لگ سکتی ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ ایک کہاوت ہے مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مرتا۔

انہوں نے بتایا کہ نائن ایم ایم کی گولی شہید معظم کو لگی ہے , جب کہ یہ طے ہونا باقی ہے کہ واقعے میں صرف نائن ایم ایم کی گولیاں چلیں یا اے کے 47 ٹائپ گن کی بھی
۔ بابراعوان نے کہا کہ اسلام آباد میں اس وقت تک 37 ایف آئی آرز ہو چکی ہیں، سب میں ایک ہی دفعات ہیں۔

جج راجا جواد عباس نے کہا کہ ہماری عدالت میں اب سیاسی کیسز 15 فیصد ہو گئے ہیں۔

عدالت نے کہا یہ جو معاملات ہو رہے ہوتے ہیں یہ آپ کو سمجھ آرہے ہوتے ہیں۔ عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ آج اپنے دلائل دیں گے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ میرے پاس مقدمے کا ریکارڈ موجود نہیں، ریکارڈ حاصل کر کے جواب دوں گا۔

عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی اور پراسیکیوٹر کو 14 نومبر سے قبل جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

https://twitter.com/x/status/1589544710791925760
بابر اعوان نے عمران خان کو لگنے والی گولیوں کے مطلق میڈیا پر انکے چلنے والے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا "عدالت میں جج صاحب سے مکالمہ ہورہا تھا جس دوران یہ کہا یہ طے ہونا باقی ہے کہ واقعے میں صرف نائن ایم ایم کی گولیاں چلیں یا اے کے 47 ٹائپ گن کی بھی۔ بغیر تفتیش کے کس طرح طے ہوسکتا ہے گولیاں کس ہتھیار سے چلیں"
 
Last edited by a moderator:

Aristo

Minister (2k+ posts)
In Janab sy b zara bach k rehna Jab Bhuto ko phansi de gai the yeh janab mithiyab bant rahay thay tab b Banda yeh b on he ka hai