جدید ٹیکنالوجی کی طاقت ہمیں مستقبل میں اس طرف لے جا رہی ہے جس کا ماضی میں شاید چند افراد ہی تصور کر سکتے ہوں۔
تفصیلات کے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو سمٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ خودمختار مردوخواتین اور ترقی وخوشحالی کیلئے سعودی عرب کے علاوہ دیگر ملکوں کو بھی آگے بڑھنا ہو گا۔یہ تبدیلی کا دور ہے جس میں سے ہم گزر رہے ہیں جس میں سماجی، سیاسیی، اقتصادی اور ماحولیاتی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔
بجلی کی پیداوار کے لیے مہنگے نرخوں پر ایندھن خریدنے کے بجائے سعودی عرب اور اقوام عالم کو پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، جدید ٹیکنالوجی سے ثقافتی، سماجی اور مالی رکاوٹوں کو ختم کرنا ممکن ہے اور ان لوگوں کو بااختیار بنانے میں معاون ہو گی جو اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہوں، جدید ٹیکنالوجی کی طاقت ہمیں مستقبل میں اس طرف لے جا رہی ہے جس کا ماضی میں شاید چند افراد ہی تصور کر سکتے ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستانی مرد اور خواتین سعودی عرب میں اپنا مستقبل بہتر کر رہے ہیں جہاں بنی انسان کی بہتری کیلئے کام کیا جا رہا ہے اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے روزگار کے مواقع بڑھائے جا رہے ہیں، پنجاب میں وزیراعلیٰ تھا تو صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا اور ایسی پالیسیاں بنائیں جس سے معاشرے میں بہتری آئی۔ سیف سٹی کا قیام عمل میں لایا گیا، سمارٹ سکول قائم کیے پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل جو جدید ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتی ہے اور مواقع کیلئے کوشاں ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان فری لانسنگ کے لیے چوتھے نمبر پر مشہور ترین ملک ہے اور مجھے اپنی نوجوان نسل پر اعتماد ہے جس کی وجہ سے ہم ان کی کچھ نیا کرنے کی صلاحیتوں بیدار کرنے اور سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے دنیا بھر سے سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں۔ اجتماعی کل کی بہتری سے کوئی چیز اہم نہیں ہو سکتی، ہمیں ایسی جدید ٹیکنالوجی چاہیے جس کا انسانیت کو فائدہ ہو اور وہ ہمیں آنے والے کل کی مشکل دنیا میں جانے کے قابل بنائے کیونکہ ہم تیزی سے تبدیل ہوتی دنیا میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ میں ہمارا حصہ انتہائی کم جبکہ متاثر سب سے زیادہ ہیں اس لیے بین الاقوامی دنیا کو زراعت اور ٹیکنالوجی میں ہمارے علاوہ دیگر ممالک کی بھی مدد کرنی چاہیے تاکہ بہتر انفراسٹرکچر کی تعمیر کی جا رہے، قابل تجدید توانائی آنے والے وقت کی معیشت کا محرک ہے، ترقیاتی پذیر ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان 24 ارب ڈالر کے بل ادا کرنے قاصر اس لیے شمسی توانائی کے پروگرام شروع کیے اور بہاولپور میں 1000 سولر پاور قائم کیے!
سعودی عرب کے علاوہ دیگر ترقیاتی یافتہ ممالک کو پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں موجود سرمایہ کاری مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنی توانائیاں مشترکہ طور پر اس کیلئے وقف کرنی چاہئیں۔