اعتزاز احسن کے خلاف کیپٹن صفدر کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ نے خارج کردی
کیپٹن صفدر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن نے جنرل باجوہ پر الزامات لگائے۔
اس موقع پر کیپٹن صفدر روسٹرم پر آگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن نے کہا کہ باجوہ نے ظلم کیا میڈیا،سوشل میڈیا نے اعتزاز احسن کے بیان کو بہت کوریج دی،
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ سے سوال کیا کہ اگر طلال چوہدری، دانیال عزیز اور نہال ہاشمی کو توہین عدالت پر سزا دے سکتی ہے تو اعتزاز احسن کو بلا کر وضاحت طلب کیوں نہیں کر سکتی؟
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کامزید کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نیوٹرل ہیں،ان کا کام ڈیفنس کا ہے، وہ عدالتوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتے،نیوٹرل آرمی چیف جنرل باجوہ اس عدالت پر کیسے دباو ڈال سکتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جلسوں میں اب یہی کہا جائے گا کہ ہمیں جنرل باجوہ نے بری کرایا ،بہت سے چینلز نے اعتزاز احسن کے بیانات پر بات کی، بول نیوز نے اس پر مسلسل پروگرام کیے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ یہ عدالت کسی سے غیر ضروری وضاحت طلب نہیں کرے گی،اگر پاکستان بار کونسل یا کسی بھی بار کو اس عدالت پر شک ہے تو بتائیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا کسی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانبداری پر کوئی شک ہے؟اگر نہیں تو کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر توجہ کیوں دیں؟ ہمارے فیصلے فیصلہ کریں گے کہ لوگوں کا اس عدالت پر کتنا اعتماد ہے؟