خبریں

پاکستان ایئر لائنز کے لندن آفس میں شدید غفلت اور بدانتظامی کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث قومی ایئر لائنز کو اربوں روپےکا نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق لندن آفس میں غفلت اور بدانتظامی کا انکشاف آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی جانب سے کیا گیا ہے ۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ2017 سے2021 کے درمیان لندن میں پی آئی اےآفس کی بدانتظامی اور غفلت کے باعث قومی ایئر لائنز کو 2ارب 71 کروڑ روپےسےزائد کا ٹیکہ لگایا گیا ہے۔ یہ خمیازہ قومی ایئر لائنز لندن آفس کی انتظامیہ کی جانب سے ناقص منصوبہ بندی اور ملازمین کی غفلت کے باعث اٹھانا پڑا، دوران پرواز مسافروں کے سامان کی ایئر پورٹس پر گمشدگی یا چوری ہونے کیوجہ سے ادا کیے جانے والے جرمانوں کی مالیت دو ارب روپے سےزائد ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں غفلت کے مرتکب ہونے والےافراد کے خلاف کارروائی کرنے اور رقم وصول کرنے کی سفارش کی ہے۔
قومی اسمبلی میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو شہید محترمہ بےنظیر بھٹو کے نام سے بحال کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔ تحریک نوابزادہ افتخار خان نے پیش کی جو ایوان زیریں سے منظور ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو کے نام سے بحالی سے متعلق تحریک لائی گئی جس کو کثرت سے منظور کرلیا گیا۔ اس موقع پر نوابزادہ افتخار نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت نے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا نام اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ رکھ دیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھٹو خاندان کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا نام بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ رکھا گیا تھا۔ جبکہ قومی اجلاس میں ایم کیو ایم کی رکن کشور زہرہ نے مخالفت کی اور اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے حکمرانی کے تخت میں پائے اتحادی جماعتوں کے لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درخواست کی تھی کہ اسلام آباد ایئر پورٹ کا نام لیاقت علی خان سے منسوب کیا جائے، بطور خاتون لیڈر ہم بھی بے نظیر بھٹو کی عزت کرتے ہیں۔ تحریک آزادی کے قائدین میں لیاقت علی خان کا درجہ قائدِ اعظم محمد علی جناح کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے سوال کیا ہے کہ کیا اب ملک جعلی آڈیو اور جعلی ویڈیوز سے ہی چلانا ہے؟ ان کا کہنا ہے کہ بات اب بہت آگے جا چکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے فوکل پرسن برائے امور خزانہ حماد اظہر کا کہنا ہے کہ مریم نواز لندن میں سیر کر رہی ہے، اسحاق ڈار وزیر خزانہ بن گیا، شہبازشریف اور حمزہ کا کیس بھی ختم ہو گیا۔ حماد اظہر نے مزید کہا کہ حامد زمان، سینیٹر سیف اللہ اور اعظم خان سواتی جیل میں ہیں، یہ سب کر کے کیا ملک جعلی آڈیو اور ویڈیو کے سر پے چلانا ہے؟ بات بہت آگے جا چکی ہے۔ انہوں نے اس سے قبل بھی ایک ٹوئٹ میں اعظم سواتی کی رہائی کا مطالبہ کیا اور ان کی گرفتاری کو فاشزم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب ان لوگوں کے کہنے پر ہو رہا ہے جنہوں نے خود تو ملک لوٹ لیا اور اب انہیں کلین چٹ دی جا رہی ہے۔
لاہور کی اسپیشل سنٹرل کورٹ نے وزیراعظم شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ جج اعجاز اعوان نے 31صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، تحریری فیصلے نے ایف آئی اے کی ناقص پراسکیوشن اور تفتیش کا پول کھول دیا۔ تحریری فیصلے کے مطابق ایف آئی اے نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے بے نامی اکاؤنٹس کو ثابت کرنے کےلیے 66 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے۔ کسی گواہ نے حمزہ شہباز اور شہباز شریف اور سلمان شہباز کا نام نہیں لیا اور نہ ہی کسی بینکر نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف بیان دیا۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کوئی ثبوت نہیں دے سکا کہ یہ تمام بے نامی اکاؤنٹ شہبازشریف اور حمزہ شہباز آپریٹ کرتے تھے۔ کسی بھی بے نامی اکاؤنٹس سے شہبازشریف اور حمزہ کے اکاؤنٹ میں ایک دھیلا بھی ٹرانسفر نہیں کیا گیا۔ فیصلے کے مطابق اس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں جس سے ظاہر ہو کہ شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے اکاؤنٹس میں براہ راست کوئی ٹرانزیکشنز ہوئی ہو۔ عدالت کو پیش کیا گیا ریکارڈ مکمل خاموش ہے کہ درخواست گزار نے کوئی فائدہ حاصل کیا ہو۔ شہباز شریف کبھی بھی رمضان شوگر ملز کے ڈائریکٹر اور شئیرہولڈر نہیں رہے۔ پراسکیوشن اس حوالے سے کوئی بھی ریکارڈ فراہم نہیں کر سکی۔ موجودہ تفتیشی افسر نے گواہ اسلم زیب بٹ کے بیان پر اعتماد ہی نہیں کیا۔ جب پراسکیوشن خود ہی گواہ پر اعتماد نہیں کرتی تو قانون کی نظر میں اس گواہ کی کوئی حیثیت نہیں۔ تفتیش کے دوران اسلم زیب بٹ نے بیان دیا کہ اس نے سلیمان شہباز کے کہنے پر پارٹی آفس میں 2 لاکھ 50 ہزار جمع کرائے بعد ازاں سلیمان شہباز کے کہنے پر مزید 10 لاکھ جمع کرائے۔ جبکہ تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ گواہ نے حمزہ شہباز یا شہباز شریف کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔ الزام تھا کہ ملزم مسرور انور نے شہباز شریف کے کیش بوائے گلزار احمد کے اکاؤنٹس میں 4 بار ٹرانزیکشنز کیں۔ تفتیشی افسر اور پراسکیوشن کو اس حوالے سے شواہد پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔ تفتیشی افسر اور پراسکیوشن ایسا کوئی شواہد پیش نہیں کر سکے جس سے الزمات ثابت ہوں۔ اس کے بعد گواہ محمد توقیر نے بیان دیا کہ اسکا اکاؤنٹ سی ایف او شریف کمپنی محمد عثمان نے کہنے پر کھولا گیا۔ تفتیشی افسر اس جوائنٹ اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ چالان میں لکھا گیا کہ ملک مقصود کا اکاؤنٹ رمضان شوگر ملز کے جنرل منیجر عشرت جمیل آپریٹ کرتے تھے۔ پراسکیوشن نے اس حوالے سے کوئی دستاویزی یا زبانی شواہد فراہم نہیں کیا۔ مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ مختلف سیاستدانوں، کنٹریکٹر سمیت دیگر نے بے نامی اکاؤنٹس میں چیک اور رقم جمع کرائی جبکہ پارٹی ٹکٹ کےلیے ایک سیاستدان نے 14ملین جمع کروائے۔ پراسکیوشن نے ناں ہی اس سیاستدان کا نام بتایا اور ناں ہی ان کنٹریکٹر کے نام بتائے۔ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی اور نہ ہی ان کو سزا ملنے کا امکان ہے۔ ایف آئی اے نے مقدمے میں 25ارب کا الزام لگایا تاہم چالان 16ارب کرپشن کا جمع کرایا۔ ایف آئی اے نے بے نامی اکاونٹس کھلوانے کے دستاویزی شواہد کو چالان کا حصہ بنایا۔ فیصلے کے مطابق حمزہ شہباز نے تسلیم کیا کہ وہ رمضان شوگر ملز کے شئیر ہولڈر اور ڈائیریکٹر رہے۔ کیا اس یہ ثابت ہوتا ہے کہ حمزہ شہباز نے کوئی بے نامی اکاؤنٹ بنوائے یا آپریٹ کیے؟ محض تفتیشی کی ذاتی رائے اور تجزیے کی بنیاد پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ حمزہ شہباز بے نامی اکاؤنٹس آپریٹ کرتے رہے۔
تحریک انصاف کے سینئر رہنما بابر اعوان نے سینیٹر اعظم خان سواتی کو گرفتار کیے جانے کی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ اعظم خان کو رات 3 بجے ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیا۔ بابراعوان نے کہا کہ جو لوگ چھاپہ مارنے اور گرفتاری کیلئے آئے انہوں نے خود کو ایف آئی اے اہلکار ظاہر کیا۔ میں اس پاکستان قوم اور پی ٹی آئی کی جانب سے رکن اسمبلی کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں۔ وہ ہماری جماعت کے دوسرے سینیٹر ہیں جن کو اٹھایا گیا ہے۔ بابراعوان نے کہا کہ ان سے قبل سینیٹر سیف اللہ نیازی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ پہلے ایک سینیٹر کے اغوا، اٹھائے جانے اورغیر قانونی حراست پر کچھ نہیں ہوا۔ پھر دوسرے سینیٹر کے بھی اٹھائے جانے پر کچھ نہ ہوا تو کہیں ایسا نہ ہو کسی دن پتا چلے کہ چیئرمین سینیٹ بھی گمشدہ افراد کی فہرست میں چلے گئے ہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ سینیٹ ہاؤس آف فیڈریشن ہے، اس میں تمام صوبوں کی مساوی اکثریت ہے، جتنے سینیٹرز زیادہ آبادی والے صوبے کے ہیں اتنے ہی سینیٹرز کم آبادی والے صوبے کے بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں اس وقت پاکستان سرزمین بے آئین ہے اور جو آدھی رات کے گیدڑ ہیں وہ وقت آنے پر بھاگ جاتے ہیں، پھر ان کو معافی ملتی ہے، پھر ان کو این آر او ملتا ہے اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم کسی نہ کسی چیز پر چڑھ کر آئیں گے بے شک وہ سرکاری جہاز ہی کیوں نہ ہو۔ واضح رہے کہ سینیٹر اعظم خان سوتی کو ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے الزام پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں بریت پر ٹوئٹ کیا تھا جس میں آرمی چیف کو مخاطب کر کے طنز کیا تھا۔ رہنما پی ٹی آئی سینیٹر اعظم خان سواتی اس وقت 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔
لاہور میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کا سلسلہ تھم نہ سکا اور ان واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ پولیس روایتی بےحسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق لاہور کے دو علاقوں میں درندہ صفت ملزمان نے خواتین کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا تاہم پولیس ابھی تک کسی ملزم کو گرفتار نہیں کرپائی۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے علاقے سٹی رائیونڈ میں 17سالہ لڑکی سے مبینہ اجتماعی زیادتی کی گئی اور ملزمان نے اس کی ویڈیو بھی بنائی۔ رائیونڈ کی رہائشی لڑکی اپنے چھوٹے بہن بھائی کے ساتھ کسی کام سے جارہی تھی کہ راستے سے بدنام زمانہ بلوڈان گروپ کے کارندے لڑکی کو اسلحہ کے زور پر گاڑی میں اغوا کرکے لے گئے۔ سفاک ملزمان نے مغوی لڑکی سے مبینہ اجتماعی زیادتی کی اور اس کی ویڈیو بھی بنائی، تھانہ سٹی رائیونڈ میں متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ دوسرے واقعے میں کوٹ لکھپت میں بہنوئی نے شادی شدہ سالی کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا، ملزم فخرالدین نے بیوی کی بہن کو گھر میں اکیلا پاکر زیادتی کا نشانہ بنایا،تھانہ کوٹ لکھپت میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
سابق وفاقی وزیر وسینیٹر اعظم خان سواتی کو رات گئے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے رہائش گاہ سے گرفتار ۔ مقدمے کے مطابق پی ٹی آئی رہنما کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں آرمی چیف کا نام لیا گیا جب کہ یہ ٹوئٹ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے منی لانڈرنگ کیس میں بری ہونے کے بعد کیا گیا تھا۔ ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ’جناب باجوہ آپ کو اور آپ کے کچھ لوگوں کو مبارکباد، آپ کا منصوبہ واقعی کام کر رہا ہے اور ملک کی قیمت پر تمام مجرم آزاد ہو رہے ہیں، ان ٹھگوں کی آزادی سے، آپ نے کرپشن کو جائز قرار دے دیا، اب آپ اس ملک کے مستقبل کی کیا پیشن گوئی کرتے ہیں‘۔ سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں ان کے وکلا نے بتایا کہ سینیٹر اعظم خان سواتی پر سیاسی بنیاد پر بنائے گئے کیس میں گرفتار کر کے رات بھر بدترین تشدد کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے 2 روز کا ریمانڈ منظور کیا۔ ساتھ ہی پمز اسپتال سے ان کا جسمانی معائنہ کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ گرفتاری سے متعلق خود سینیٹر اعظم سواتی کا بھی یہی کہنا ہے کہ انہیں جنرل باجوہ کے خلاف بات کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ ایف آئی اے کے مقدمے کے مطابق بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما نے ٹوئٹ کے ذریعے شرارت کی ہےانہوں نے آرمی چیف اور جوانوں کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ مسلح افواج کے خلاف عوام کے ذہنوں میں نفرت پیدا کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔
نوری آباد کے قریب موٹر وے ایم نائن پر سیلاب متاثرین کی بس میں خوفناک آتشزدگی ہوئی، حادثے میں بارہ بچوں سمیت اٹھارہ افراد جھلس کر جاں بحق اور دو افراد شدید زخمی ہوئے،بس میں پچپن افراد سوار تھے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ بس کے اے سی یونٹ میں شارٹ سرکٹ کے باعث لگی، مسافر بس کراچی سے خیرپور ناتھن شاہ جا رہی تھی،لاشیں سہراب گوٹھ سرد خانے سے آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئی ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے نوری آباد حادثے پر دکھ کا اظہار کیا، ٹویٹ میں لکھا کہ وہ آگ سے جھلس کر قیمتی جانوں کے زیاں پر شدید دکھی ہیں، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ حادثے میں وفات پانے والوں کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ وزیراعلی پنجاب پرویز الہیٰ نے نوری آباد کے قریب مسافر کوچ حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا، پرویز الٰہی نے افسوسناک واقعہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا، انہوں نے زخمی افراد کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی اور کہا کہ پنجاب حکومت کی تمام ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے مختلف علاقوں اور قبائلی پٹی پر مسلح طالبان کی موجودگی کا اعتراف کرلیا ہے،معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ایسی کوئی ڈیل نہیں ہوئی جس کے تحت طالبان کو کوئی علاقہ دیا گیا ہو اور کارروائی کی اجازت دی گئی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک طالبان پاکستان نے کہہ چکے ہیں کہ وہ کارروائی کی ذمے داری قبول کریں گے،تحریک طالبان پاکستان ایک تنظیم ہے، تحریک ہے جو ہمارے خلاف پاکستان کی ریاست کے خلاف لڑتی رہی ہے، ٹی ٹی پی سربراہ کا نام مفتی نور ولی محسود ہے، ان کی رہبری شوریٰ ہے جس میں مختلف علاقوں کے کمانڈرز ممبر ہیں، یہ ہے تحریک طالبان پاکستان۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے کئی ایسے لوگ تھے جو پہلے تحریک کا حصہ تھے اور انہوں نے تحریک طالبان کے ساتھ پاکستان کے خلاف لڑائیوں میں حصہ لیا، تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے پاکستان حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے مذاکراتی عمل سے اختلاف کرتے ہیں، تحریک طالبان سے الگ ہونے والوں نے برملا کہا ہے کہ وہ مذاکرات نہیں، پاکستان سے جنگ چاہتے ہیں۔ تحریک طالبان نے رواں برس جون کے آغاز میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ساتھ غیر معینہ مدت کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، جنگ بندی کا مقصد حکومت اور تحریک طالبان کے درمیان پچھلے سال نومبر میں افغان طالبان کی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات کو کامیاب بنانا تھا۔
سندھ کی حکمران جماعت پیپلزپارٹی نے ایک بار پھر کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو 3 ماہ کیلئے ملتوی کرنے کی درخواست کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے ایک بار پھر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ کر کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو 3 ماہ کیلئے ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط میں موقف اپنایا گیا ہے کہ دوبارہ یہ درخواست کی جاتی ہے کہ کراچی ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کو 3 ماہ کیلئے ملتوی کردیا جائے، اگر انتخابات ملتوی نہیں کیے جاتے تو انتخابات دو مرحلوں میں کروانے کا فیصلہ کیا جائے۔ سندھ حکومت نے تجویز دی کہ پہلے مرحلے میں کراچی کے3 اضلاع جبکہ دوسرے مرحلے میں بقیہ چار اضلاع میں انتخابات کروائے جائیں، دو مرحلوں میں انتخابات سے صوبائی حکومت کو محدود وسائل کے استعمال میں مدد ملے گی، 2 مرحلوں میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات شفاف اور پرامن ہوں گے۔ واضح رہے کہ سندھ حکومت نے گزشتہ دنوں محکمہ داخلہ کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات کو 3 ماہ کیلئےملتوی کرنے کی درخواست کی تھی اور موقف اپنایا تھا کہ انتخابات کیلئے سیلاب کے باعث سندھ سے پولیس کی اضافی نفری کراچی نہیں پہنچ سکتی لہذا انتخابات ملتوی کیے جائیں،تاہم الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز اس درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
کراچی والے خود گٹر بند کرتے ہیں اور خود ہی سڑکیں کھودتے ہیں، بچے چھروں والی پستول سے سٹریٹ لائٹس توڑ دیتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر محنت و افرادی قوت وصدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا کہ کراچی شاید دنیا کا واحد شہر ہو گا جہاں کے رہنے والے لوگ ہی تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں، کراچی والے خود گٹر بند کرتے ہیں اور خود ہی سڑکیں کھودتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچے چھروں والی پستول سے سٹریٹ لائٹس توڑ دیتے ہیں۔ سٹریٹ لائٹس شہریوں کے ٹیکس کے پیسے سے لگائے جاتے ہیں، اس نقصان کو سب کو اپنا نقصان سمجھنا ہو گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس شواہد اور ویڈیوز بھی موجود ہیں، میرا اشارہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی طرف نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی ایسا کرتی ہیں جبکہ کراچی کے شہری اپنے مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی اچھا کام ہوتا ہے تو مختلف سیاسی جماعتیں سوچتی ہیں کہ ہمارے ووٹوں میں کمی آگئی ہے۔دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا جیسا کراچی میں ہو رہا ہے، کون ہو گا جو اپنی گلی کے گٹر کو بند کرتا ہو گا؟ لیکن کراچی میں شہری ایسا ہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس لامحدود وسائل نہیں ہوتے کہ ہر گلی میں ایک ڈمپر کھڑا کر دیا جائے جو 24 گھنٹے میں کسی بھی وقت کوئی گٹر بند ہو تو اسے فوراً کھول دے، جیسے ہی سڑک ٹوٹے وہ بنا دیں، پلمبر کھڑے کر دیں کہ جیسے ہی پانی کی لائن ٹوٹے وہ جوڑ دیں۔ جب تک شہری شہر کے انفراسٹرکچر کو اپنا نہیں سمجھیں گے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ سوشل میڈیا صارفین سعید غنی کے بیان پر شدید غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں، ایک سوشل میڈیا صارف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: بالکل صحیح کہہ رہے ہیں! بارشوں میں بیٹھ کر لوگوں نے خود سڑکیں توڑی ہیں، خود بجلی کے کھمبوں سے جا کے کے چپ کے مارے ہیں، گاڑیوں کو نقصان خود کروایا ہے ، مطلب !پرفام ان سے نہیں ہوتا ذمہ دار عوام! دریں اثنا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد پر ہم سب کےشکرگزارہیں، شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد متاثر ہوئی، پہلےکبھی سیلاب سےایسی تباہی دیکھنےمیں نہیں آئی! نادرا کے ذریعے سندھ حکومت نے ورکرز کارڈ کا اجراء کیا ہے جس کے ذریعے ورکرز کو مختلف سہولیات دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جن مزدوروں کے بچے سکولوں میں پڑھ رہے ہیں ان کے اکائونٹس میں رقم منتقل کر رہے ہیں تاکہ وہ خود اپنے بچوں کیلئے کتابیں اور باقی سامان خرید سکیں۔
صدر مملکت عارف علوی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ سازش کے بیانیے پر قائل نہیں، تاہم سازش پر شکوک و شبہات موجود ہیں، اسی لیے چیف جسٹس کو خط لکھا کہ تحقیقات ہونی چاہیئں،صدر عارف علوی کے اس بیان پر پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی نے غلط موقع پرغلط بیان دیا، انھیں ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔ فیاض چوہان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ صدر نے سائفر کو تحقیقات کیلیے چیف جسٹس کو بھیجا، چھہ ماہ بعد صدر کو اچانک خواب آگیا کہ انھیں کچھ محسوس نہیں ہوا،فیاض چوہان نے واضح طور پر کہا کہ صدر مملکت ہمارے لیڈر نہیں ہیں، ہمارے لیڈر عمران خان ہیں،ملک کو امریکا کے ہاتھ بیچ دیا گیا ہے،ملک میں ایک بارپھردہشت گردی سراٹھارہی ہے۔ صدر کے بیان پر فوادچوہدری نے پوچھا کہ اگر عمران خان کی حکومت سازش سے نہیں ہٹائی گئی تو پھر تحقیقات سے فرار کیوں اختیار کیا جارہا ہے،سیاسی عدم استحکام نے ملک کی معیشت کو گھٹنوں کے بل کردیا، جبکہ شیخ رشید نے کہا کہ ایک تعیناتی نے ملک کا سیاسی نظام جام کر رکھا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی 62 ون ایف کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کردیا۔ جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاحیات نااہلی کے قانون کو ختم کرنے کے لیے یہ بہترین وقت ہے لہٰذا 62 ون ایف کے قانون کو مکمل ختم ہونا چاہیے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا کہ 62 ون ایف کے خاتمے کی بجائے اس میں ضروری ترامیم ہونی چاہئیں۔ جبکہ جی ڈی اے کے رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر نے بھی کہا کہ دیگر ممالک کو دیکھا جائے تو وہاں پر نااہلی کچھ مخصوص جرائم کی صورت میں ہے اس طرح نہیں نہیں۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے چند روز قبل ایک سماعت میں 62 ون ایف کو کالا قانون قرار دے چکے ہیں۔ بعد ازاں میزبان حامد میر نے سوال کیا کہ کامران ٹیسوری کو گورنر سندھ سے جانے پر سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے۔ جس پر وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ان کے نام کی کی حمایت کی تھی جس پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ان کا نام صدر کو بھیجا۔ فواد چوہدری کے کامران ٹیسوری کے خلاف دیئے گئے بیان پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ان کا نام بھیجا اس لیے وزیراعظم نے ان کا نام آگے صدر کو بھیجا۔ رکن اسمبلی غوث بخش مہر نے کہا کہ وہ فواد چوہدری کا بیان سے اختلاف نہیں رکھتے وہ ان کے بیان کی تائید کرتے ہیں۔ غوث بخش مہر نے کہا کہ اس طرح وزیراعظم کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام گورنر سندھ کے لیے بھیجا جانا اس میں زیادہ تر ذمہ داری وزیراعظم کی ہوتی ہے۔ صدر نے تو بس وزیراعظم کے بھیجے گئے نام کی پر دستخط کرنے ہوتے ہیں اور آج کل تو ان کی سمری جس دن جاتی ہے اس دن منظور ہو کر واپس آتی ہے۔
متنازع سوشل میڈیا سینسیشن ٹک ٹاکر حریم شاہ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید سے متعلق کہا ہے کہ شیخ رشید سے اب کوئی اختلاف نہیں، معاملات طے پاچکے ہیں۔ حریم شاہ نے سندھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ن لیگ کی کبھی حمایت نہیں کی، اس کے ہمیشہ خلاف رہی ہوں، تحریک انصاف کی سپورٹر ہونے کے باوجود پی ٹی آئی کے کچھ لوگ میرے خلاف ہیں۔ حریم شاہ نے کہا ہے کہ شہزاد اکبر سمیت پی ٹی آئی کے متعدد لوگ میرے خلاف ہیں، ایک ویڈیو کی وجہ سے شہزاد اکبر کے کہنے پر مجھ پر مقدمہ بنایا گیا۔ ٹک ٹاکر حریم شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی منی لانڈرنگ نہیں کی ہے۔ جبکہ وہ خود ماضی میں بھاری رقم کے ساتھ ویڈیو بناتے ہوئے اعتراف بھی کر چکی ہیں کہ وہ یہ اپنے ساتھ پاکستان سے لائی ہیں جبکہ انہیں ایف آئی اے یا کسی دوسری سیکیورٹی ایجنسی نے نہیں روکا۔ یاد رہے کہ آج سندھ ہائیکورٹ میں دورانِ سماعت ٹک ٹاکر حریم شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ حریم شاہ کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے، حریم شاہ ایف آئی اے میں پیش ہوئیں تو روک کر دھمکیاں دی گئیں۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو ہدایت جاری کی کہ اگرضرورت ہے تو حریم شاہ کو سیکیورٹی فراہم کرنے پر غور کریں۔
عاصمہ شیرازی ن لیگ کی ترجمان صحافی ہیں، فواد چوہدری پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدی نے عاصمہ شیرازی کو ن لیگ کی ترجمان صحافی قرار دے دیا، ٹویٹ پر فواد چوہدری نے لکھا کہ سائفر پر صدر نے کیا کہا اور نون لیگ کے ترجمان صحافیوں نے کس طرح صدر کے بیان کو پیش کیا اس سے اندازہ لگا لیں کہ یہ کیسے لوگ ہیں کہ سفید جھوٹ بولنے میں بھی ان لوگوں کو کوئ مسئلہ درپیش نہیں،سیدھی بات ہے اگر عمران خان حکومت سازش سے نہیں ہٹائی گئی تو تحقیقات سے فرار کیوں؟ فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ پر عاصمہ شیرازی کے صدر مملکت عارف علوی سے گفتگو کے کلپس بھی شیئر کیے، آج نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کا میں گفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ قائل نہیں ہوں کہ سازش ہوئی لیکن تحفظات پر تحقیقات ہونی چاہییں، مگر میرے شبہات ہیں کہ تحقیق ہو۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا آئینی کردار ہونا چاہیے۔ میں لفظ نیوٹرل پر بھی بیان نہیں دینا چاہوں گا،آرمی چیف کی تعیناتی مشاورت سے ہونی چاہیے، کوشش ہے کہ معیشت پر کوئی انڈر اسٹینڈنگ ہوجائے،اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ عمران خان کا اپنا تھا، مجھ سے مشورہ ہوتا تو میں مختلف مشورہ بھی دے سکتا تھا۔
ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کہتے ہیں کہ خوشخبری دے رہا ہوں پنجاب میں نومبر میں ن لیگ کی پھر سے حکومت ہوگی،جب کہ نومبر کے آخر یا دسمبر میں نواز شریف اپنے لوگوں کے درمیان موجود ہوں گے۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیر اعظم شہبازشریف کے حکم پر ون بلینکٹ موومنٹ شروع کی ، سیلاب زدہ علاقوں میں گھر بننے شروع ہوگئے ہیں۔ حنیف عباسی نے کہا کہ شوخیاں بھگارنے والے امریکا اور روس کی بات کرتے ہیں، یہ لوگ مکر و فریب کرتے ہیں ، 5 ہزار کنال کا فارم ہاؤس بیچ دیں، کل راولپنڈی میں انتشار خان کا ایک فنکشن ہوا، اس بندے کو پاکستان سے کوئی غرض نہیں ہے کہتا ہے میں نہیں تو ملک پر بم گرا دیں۔ لیگی رہنما نے کہا کہ اسلام آباد کسی کو فتح نہیں کرنے دیا جائے گا، نہ پہلے کرنے دیا گیا تھا نہ اب کرنے دیا جائے گا، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا جائے، حالات یہ ہیں کہ اپنے ساتھیوں پر اعتماد نہیں، لوگوں سے حلف لے رہے ہیں۔ دوسری جانب لیگی رہنما رانا مشہود نے دعوی کیا کہ پنجاب میں تبدیلی کے حوالے سے حکمت عملی مکمل کرلی، پنجاب میں نمبر گیم مکمل ہو چکا ہے۔ موجودہ حکومت جلد ختم ہوجائے گی،گزشتہ 4 سال میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں، بہت ساری باتیں وقت آنے پر بتاؤں گا۔ رانا مشہود کا کہنا تھا کہ اسپیکرپنجاب اسمبلی کا انتخاب آئین نے خفیہ رائے شماری سے طے کیا ہے، رائے شماری میں بیلٹ پیپر پر سیریل نمبر درج نہیں ہونا چاہیے تھا۔
سوات کی گل مکئی خواتین کی تعلیم کیلیے پرعزم نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پاکستان پہنچ گئیں، وہ اپنے والدین کے ہمراہ غیرملکی ایئرلائن کی پرواز سے کراچی پہنچی ہیں۔ ملالہ یوسفزئی کی آمد پرکراچی ایئرپورٹ پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے،محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ملالہ یوسف زئی کی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کی ہدایات پہلے ہی جاری کی جا چکی ہیں اور پولیس کا خصوصی یونٹ انہیں سیکیورٹی فراہم کر رہا ہے۔ 25 سالہ ملالہ یوسف زئی پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گی،ملالہ یوسف زئی کو سخت حفاظتی انتظامات کے تحت دادو میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کروایا جائے گا۔ ملالہ یوسف زئی ممکنہ طور پر ملالہ فنڈ سے بھی متاثرین سیلاب کی مدد کریں گی،سوات میں طالبان کی جانب سے حملے میں زخمی ہونے کے بعد ملالہ یوسف زئی بیرونِ ملک چلی گئی تھیں اور اب دوسری بار پاکستان آئی ہیں،ملالہ پہلی بار مسلم لیگ ن کے دور میں اپنے گھر سوات گئی تھیں۔ نوبل انعام یافتہ پاکستانی لڑکی ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے کو دس سال مکمل ہوچکے ہیں،ملالہ کی تعلیم، امن اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بلند ہونے والی آواز کو خاموش کروانے کے لیے دہشت گردوں نے اُنہیں 9 اکتوبر 2012 کو اسکول سے گھر جاتے ہوئے فائرنگ سے شدید زخمی کر دیا تھا۔ ملالہ اب تک نوبل، سخاروف اور ورلڈ چلڈرن پرائز سمیت 40 سے زائد بین الاقوامی اعزازات اپنے اور پاکستان کے نام کر چکی ہیں۔ ملالہ یوسف زئی برطانیہ کے شہر برمنگھم میں رہائش پزیر ہیں اور آج بھی اقوامِ متحدہ سمیت دنیا کے ہر فورم پر بچوں اور بچیوں کی تعلیم کے لیے سب سے توانا اور مؤثر آواز ہیں۔ ۔
تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آڈیو لیکس پر عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے اپنے ٹوئٹر پیغام میں عمران خان نے لکھا کہ آڈیو لیکس کے ذریعے پاکستان کی قومی سلامتی کی رازداری کو عالمی سطح پربےنقاب کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آڈیولیکس قومی سلامتی پر ایک سنگین حملہ ہیں کیونکہ ان سے وزیراعظم کےپورےحفاظتی نظام پر سوالات اٹھتےہیں۔بطور وزیراعظم میری رہائشگاہ کی محفوظ لائن بھی بگڈ تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان آڈیوز کی حقیقت جانچنے کیلئے عدالت سےرجوع کا ارادہ رکھتےہیں تاکہ ایک جے آئی ٹی کے ذریعےسراغ لگایاجاسکےکہ کون سی انٹیلی جنس ایجنسی بگنگ کی ذمہ دارہےاور کون یہ آڈیوز جاری کررہاہے جن میں سےبہت سی ایڈیٹیڈ ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اس پر انوکائر نہایت اہم ہےکیونکہ قومی سلامتی سےجڑےحساس موضوعات پر گفتگو کوغیرقانونی طور پر ریکارڈ،پھر ہیک کیاگیا۔نتیجتاًپاکستان کی قومی سلامتی کےحوالے سےمعلومات پوری دنیاکےسامنےآشکار ہوکر رہ گئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے لئے بڑا عالمی اعزاز اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلیوں اور مسائل کے حل سے متعلق تنظیم (سی۔او۔پی۔27) کا وزیراعظم شہباز شریف کو نائب صدارت دینے کا اعلان اقوام متحدہ کے 195 ممالک میں سے پاکستان کو یہ اعزاز ملا ہے . 'سی۔او۔پی۔27' کی صدارت مصر کے پاس ہے. 'کانفرنس آف پارٹیز' (سی۔او۔پی۔27) کی طرف سے اجلاس کے دوران نائب صدارت پاکستان کے لئے بڑا عالمی اعزاز ہے. مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے وزیراعظم شہباز شریف کو "سی۔او۔پی۔27" اجلاس کی مشترکہ صدارت کی دعوت بھی دی ہے. وزیراعظم شہباز شریف، ناروے کے وزیراعظم، مصر کے صدر گول میز کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے. 'کانفرنس آف پارٹیز' (سی۔او۔پی۔27) کا اجلاس شرم الشیخ، مصر میں 6 سے 18 نومبر کو ہوگا. اجلاس میں عالمی سربراہان، حکومتوں کے سربراہ، عالمی مالیاتی اداروں اور تھنک ٹینکس کے ذمہ دار شرکت کریں گے. اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے یہ 27 واں اجلاس ہوگا. وزیراعظم شہباز شریف کی ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پراثر آواز پر انہیں یہ منصب دیا گیا. حالیہ سیلاب کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس۔سی۔او) کے سربراہان مملکت و حکومت کی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر موثر آواز اٹھائی تھی. ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلہ کو 'ایس۔سی۔او' تنظیم کی سطح پر اٹھانے کی وزیراعظم شہباز شریف کی تجویز کی دیگر ممالک نے تائید کی تھی . شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت اور حکومت کی کونسل کا اجلاس 15 سے 16 ستمبر کو سمر قند میں ہوا تھا.
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف سیاستدان ہیں ، انہیں واپس ضرور آنا چاہیے ، ہمیں ان کی واپسی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی واپسی سے متعلق فواد چوہدری نے یہ اہم بیان "ہم نیوز" کےپروگرام" پاکستان ٹونائٹ " میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دیا اور کہا کہ نواز شریف کو ٹرائل مکمل ہونےکے بعد گرفتار کیا گیا، اب بھی وہ قانونی عمل سے گزرنے کے بعد الیکشن میں حصہ لیں ، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا، وہ وطن واپس آنا چاہتےہیں تو آئیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کےممکنہ لانگ مارچ سے متعلق خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک دو دن میں لانگ مارچ کی تاریخ دیدیں گے، پتا نہیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ہمارے لانگ مارچ کے دوران لاہور میں مہمان ہوں، ہم بغیر کسی فساد کے انتخابات کاانعقاد چاہتےہیں، اس کیلئے ہم حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں تمام نظریں ایوان صدر پر ٹکی ہوئی ہیں، اس وقت صدر مملکت کا کردار بہت اہم ہے، نواز شریف نے ملکی اداروں پر الزامات لگائے، ان پر ادارےہی بہتر جواب دے سکتے ہیں۔

Back
Top