خبریں

چترال کی عدالت میں لکڑیوں کی غیر قانونی اسمگلنگ کے کیس میں گرفتار "گدھوں" کو عدالت میں پیش کرنےکا حکم دیدیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق چترال کی مقامی عدالت میں اس وقت ماحول دلچسپ صورتحال اختیارکرگیا جب عدالت میں ایک کیس کے دوران تین "گدھوں" کو بطور ملزمان پیش کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان ملزمان گدھوں کو اسسٹنٹ کمشنر دروش کی جانب سے گزشتہ روز لکڑی کی غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے دوران دروش گول کے علاقے سے گرفتارکیا گیا تھا، ان گدھوں کو ایک روز قبل حراست میں لے کر بذریعہ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ محمود آرا مشین کے مالک کی سپرداری پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ تاہم اگلے روز جب اسسٹنٹ کمشنر کی ٹیم کی جانب سے دوبارہ کارروائی کی گئی تو یہی تین گدھے دوبارہ لکڑی اسمگلنگ کرواتے پائے گئے، دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ یہ ماہر اور سدھائے ہوئے ہوشیار گدھے تھے جنہیں ایسی خاص تربیت دی گئی تھی کہ اپنے اوپر لکڑی لادنے کےبعد بغیر مالک یا کسی اور شخص کے لکڑی کو مطلوبہ منزل تک پہنچادیتے تھے۔ اسسٹنٹ کمشنر نے ان گدھوں کو حراست میں لے کر انہیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا اور ماہر گدھوں کو اپنے مالک کی وفاداری کی پاداش میں دروش فارسٹ مجسٹریٹ کے ہتھے چڑھنا پڑگیا۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل وفاقی وزیر کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں، نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ کےعہدے سے ہٹانےکے بعد انہیں 6 ماہ کی مدت کیلئےوزیر خزانہ کا عہدہ دیا گیا تھا، تاہم 6 ماہ کی مدت مکمل ہونےکےبعد مفتاح اسماعیل اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے مفتاح اسماعیل کی سبکدوشی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق مفتاح اسماعیل کی بطور وفاقی وزیر سبکدوشی کا اطلاق 19 اکتوبر سےہوگا۔ واضح رہے کہ موجودہ اتحادی جماعتوں کی حکومت میں ن لیگی رہنما مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ کا قلمدان سونپاگیا تھا،تاہم معاشی معاملات اور ملک میں شدید مہنگائی کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور پارٹی قائد میاں نواز شریف کی مشاورت کےبعد مفتاح اسماعیل نے اپنی وزارت سے استعفیٰ دیدیا تھا ، تاہم حکومت نے ان سے وزارت خزانہ کا قلمدان لینے کے باوجود انہیں بغیر پورٹ فولیو کےوفاقی وزیر کے عہدے پر برقرار رکھا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میں پیدا ہونے والےافغان مہاجرین کے بچوں کو شہریت دینے کیلئے وزارت داخلہ کواقدامات کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان میں پیدا ہونے والے افغان مہاجرین کے بچوں کو شہریت دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ریمارکس دیتےہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح ہمارا قانون بھی ملک میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو شہریت دینے کا پابند ہے، کوئی بھی بچہ جو پاکستان میں پیدا ہوا وہ پاکستان کا شہری بن جائےگا صرف بچےکے پاس پیدائش کا سرٹیفکیٹ ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزارت داخلہ کو افغان مہاجرین کے پاکستان میں پیدا ہونے والےنوجوانوں کو شہریت دینے کیلئے ضروری قانونی کارروائی مکمل کرنے کا حکم دیا اور کارروائی مکمل کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایات دی۔ اس موقع پر وزارت داخلہ کے وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ پیدائشی سرٹیفکیٹ کی تصدیق کے بعد شہریت سے متعلق فیصلہ کردیا جائے گا۔ سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اس معاملےپر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بہت اچھا فیصلہ ہے، میری رائے یہ رہی ہے کہ جو بچے پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں وہ پاکستانی ہیں ان لاچار لوگوں کے دکھوں میں کچھ کمی لائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین کےعلاوہ کراچی میں موجود برما اور مشرقی پاکستان کی پوری نئی نسل جو جوان ہوچکی ہے اور بے وطن ہے ان کو بھی شہریت دی جانی چاہیے۔
ماں باپ نے جگر گوشوں کو تعلیم لینے اسکول بھیجا، لیکن ٹیچر نے انہیں مالیشیا بنا دیا گیا سندھ کے علاقے شہید بےنظیر آباد کے نواحی علاقے غازی پور میں پرائمری اسکول کے استاد اللہ ڈینو نے اسکول میں پڑھنے کی غرض سے آنے والے بچوں کو مالش پر لگا دیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے دورافتادہ علاقوں میں سرکاری اسکولوں کے حالات خستہ تو ہیں ہی جہاں پڑھنے کیلئے کم ہی لوگ اسکول کا رخ کرتے ہیں اور جو کرتے ہیں ان سے بھی پڑھائی کے علاوہ تقریباً ہر کام لیا جاتا ہے۔ سندھ کے ایک پرائمری اسکول کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں کمسن بچوں کو موٹے تازے استاد کی خدمت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اللہ ڈینو نامی یہ استاد خود تو میز پر پھیلا ہوا ہے جبکہ ننھے بچوں میں سے کوئی اس کے سر کو دبا رہا ہے تو کسی کو ٹانگوں کی مالش پر لگا رکھا ہے۔ حصول علم کیلئے آنے والے معصوم بچوں کے ساتھ اس زیادتی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو محکمہ تعلیم سندھ کے حکام کو بھی ہوش آیا اور اس استاد کو معطل کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے واضح کیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر کیخلاف فارن ایکسچینج کیس بینکنگ کورٹ سنے گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ پر فارن ایکسچینج ایکٹ مقدمے کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق معاملہ زیر التوا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے یہ طے کرلیتے ہیں کہ دائرہ اختیار کیا بنتا ہے۔ طارق شفیع کے وکیل نے کہا کہ یہ بنکنگ کورٹ کا دائرہ کار بنتا ہے، جو الزامات ہیں اور دفعات ہیں وہ بینکنگ کورٹ کی ہیں۔ عدالت نے ملزمان طارق شفیع اور فیصل مقبول کو پانچ روز میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ان کی حفاظتی ضمانت میں دو ہفتوں کی توسیع کردی۔ ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ ملزمان شامل تفتیش ہو جائیں اور بینکنگ کورٹ سے رجوع کریں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی دائرہ اختیار واضح کردیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر کا کیس بینکنگ کورٹ سنے گی۔ ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ عدالتی دائرہ اختیارسے متعلق معاملہ پینڈنگ ہے، درخواست گزاروں نے صرف حفاظتی ضمانت مانگ رکھی تھی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہاں اس مقدمے میں 2دفعات لگی ہوئی ہیں، کیس میں فارن ایکسچینج ایکٹ کا معاملہ بھی ہے، فارن ایکسچینج ایکٹ کا معاملہ ایک الگ عدالت دیکھتی ہے۔ جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیے کہ اسپیشل جج سینٹرل سے ضمانت اس لیے ہوئی بینکنگ کورٹ کا جج نہیں تھا ، میں آرڈر پاس کردیتا ہوں ، 5روزکی حفاظتی ضمانت میں توسیع کررہاہوں، آپ بینکنگ کورٹ سے رجوع کریں۔ اس حوالے سے جسٹس محسن اختر کیانی نے احکامات جاری کیے کہ عمران خان، طارق شفیع، فیصل مقبول ودیگرکے خلاف کیس بیکنگ کورٹ میں سنا جائے گا۔ ملزمان شامل تفتیش ہو جائیں اوربینکنگ کورٹ سے رجوع کریں۔
سوات کے علاقے چارباغ میں گل باغ کے مقام پر پیش آنے والے سکول وین پر فائرنگ کے واقعہ پر پولیس تحقیقات مکمل ہو گئیں اور معمہ حل ہو گیا۔ آئی جی خیبرپختونخوا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ معاملہ ذاتی دشمنی کا تھا اسے بلاوجہ دہشت گردی قرار دیا گیا، اس میں حملہ آور اسکول وین کے مقتول ڈرائیور حسین احمد کا برادر نسبتی تھا۔ حملے میں 2 طالب علم بھی زخمی ہوئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مقتول کے سالے کا بہنوئی سے لین دین کا تنازع تھا تاہم قتل کی وجوہات میں غیرت کے نام پر مارنے کی وجہ بھی سامنے آئی ہے۔ آئی جی کے پی نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ یہ کوئی دہشتگردی نہیں تھی بلکہ دو فریقین میں لین دین کا معاملہ تھا جو کہ قتل تک پہنچ گیا۔ آئی جی نے بتایا کہ اس واقعے سے سوات کے مقامی افراد میں بے چینی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ اس معاملے پر تحقیقات کی ہیں اور علاقے میں اس واقعے کو بنیاد بنا کر امن وامان کی صورتحال خراب کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ 2 افراد فرار ہیں۔
پنجاب میں آٹا بحران کا خدشہ منڈلانے لگا،جس کی روک تھام کیلیے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ متحرک ہوگئے ہیں، پرویز الہیٰ نے آٹے کے بحران کے خدشے کے پیش نظر وزیراعظم کو گندم کی فوری فراہمی کے لیے خط لکھ دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں گندم کی عدم فراہمی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کو مسلسل یقین دہانیوں کے بعد اچانک گندم فراہمی سے انکار نامناسب ہے، وفاق کی جانب سے گندم نہ ملنے سے پنجاب میں آٹے کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم نے فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈی نیشن سینٹر میں جائزہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ سیلاب کی وجہ سے گندم کی کمی کا کسی کو فائدہ اٹھانے نہیں دیں گے،کسی صوبے کو گندم امپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ،ایمرجنسی حالات میں ایک ڈالر بھی فضول خرچ کرنے کے متحمل نہیں ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے این ایف آر سی سی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اگر بیج لینا نہیں چاہتے تو انکا اپنا فیصلہ ہے، دونوں صوبائی حکومتیں بیان بازی سے اجتناب کریں، گندم کی طلب پوری کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ کسی کو ناجائز منافع خوری کی اجازت نہیں دی جائے گی، سیلاب کی صورتحال میں سیاست سے پرہیز کرنا چاہئے، متاثرین کی بلا امتیازمدد کر رہے ہیں، سیلاب زدگان میں اب تک 66 ارب روپے تقسیم ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے 88 کروڑ روپے اچھے طریقے سے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جو قابل تحسین ہے، این ڈی ایم اے نے پانی، خوارک اور مچھر دانیاں متاثرین میں تقسیم کیں،امداد چاروں صوبوں کے متاثرین میں تقسیم کی گئی، چین موسم سرما کے لیے معیاری خیمے بھیج رہا ہے اور امید ہے وہ بھی جلد تقسیم کر دیں گے، تمام ممالک سے جو کچھ آیا وہ این ڈی ایم اے کے ذریعے چاروں صوبوں میں تقسیم کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ صوبے سیلاب متاثرین کی مدد میں وفاق کی مدد کریں،موجودہ حالات میں سیاست سے پرہیز کرنا چاہیے،فورم کے ذریعے سب کچھ کیا جا رہا ہے اسے قبول کریں اور یہ مت کہیں کہ وفاق کچھ نہیں کر رہا۔
اسلام آباد میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کے درمیان سڑک نکالنے پر گولیاں چل گئیں، واقعہ تھانہ شہزادٹاؤن کی حدود میں پیش آیا۔ تفصٰلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میدان جنگ بن گیا۔ پارک روڈ اسلام آباد میں ملزمان خودکار اسلحہ سے شدید فائرنگ کرتے رہے اور پولیس تماشا دیکتھی رہی ملزمان پولیس کے سامنے مسلسل فائرنگ کرتے رہے اور فرار ہوگئے جبکہ پولیس تماشا دیکھتی رہی اور ملزمان کو آرام سے جانے دیا۔ اسلام آباد کے علاقے ترامڑی، میں دو نجی ہاؤسنگ سوساٹیز کو پارک روڈ سے لنک کرنے کی تقریب پر مقامی افراد کا دھاوا بول دیا اور گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے جس پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے سیکیورٹی عملے نے فائرنگ شروع کردی۔ احتجاج کرنے والے اہل علاقہ کا موقف ہے کہ ہماری زمین پر قبضہ کیا گیا ۔ رضوان غلیزئی کا اس پر کہنا تھا کہ یہ ہے وفاقی دارالحکومت۔ اسلام آباد پولیس کے سامنے ملزمان فائرنگ کرکے نکل گئے۔ آئی جی صاحب کے لیے اس پر ایک اور ایوارڈ تو بنتا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی فہد حسین نے سوشل میڈیا کو عوامی رائے اور نقطہ نظر جاننے کا بہترین طریقہ قرار دیا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مشکل وقت میں کون آپ کے ساتھ ہے اور کون نہیں۔ فہد حسین نے کہا پچھلے چند ماہ میرے لیے انمول تھے جب مجھے سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ میرے دوست اور خیرخواہ کون لوگ ہیں اور منافق ودوغلے کون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا پتہ سوشل میڈیا سے لگانا کافی آسان ہے۔ اس کے جواب میں اینکر پرسن عمران ریاض نے شکوہ کرتے ہوئے اور قدرے نالاں انداز سے کہا کہ فہد حسین آپ کا اصل چہرہ سامنے آ گیا، جب آپ کی حکومت نے ہمیں گرفتار کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا تب آپ اپنی وزارت کے برابر عہدے کے مزے لیتے رہے۔ انہوں نے فہد حسین کو ناکام اور بزدل بھی قرار دیا۔ جواب میں معاون خصوصی فہد حسین نے کہا کہ پیارے عمران چونکہ ہم نے اکٹھے بہت اچھا وقت گزارا ہے اس لیے میں آپ کو جواب دینے کیلئے کبھی بھی اس درجے کی زبان استعمال نہیں کروں گا۔ میں صرف آپ کی ترقی کی دعا کر سکتا ہوں۔ جبکہ عمران ریاض نے کہا کہ ہاں وہ وقت بہت اچھا تھا مگر ان دنوں آپ نے سب بدل دیا ہے کیونکہ آپ ناانصافی کے ساتھ کھڑے رہے اور یہ سفر ابھی بھی جاری ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کے ایک ورکر طحہٰ شیخ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اظہار تعزیت کیا اور تاحال قاتل کی گرفتاری نہ ہونے پر سندھ پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ طحہٰ کو 7 اکتوبر کے روز اس کے گھر کے سامنے گولیاں ماری گئیں۔ جوکہ دیکھنے میں ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ لگتا ہے۔ یہ نوجوان ٹائیگر اب زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندان سے اظہار تعزیت کیا اور مقتول کارکن کیلئے دعائے مغفرت کی۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے کارکن اور ایم این اے عالمگیر خان کے پرسنل سیکرٹری طحہٰ شیخ پر 7 اکتوبر کے روز کراچی کے علاقے اسکیم 33 ملک سوسائٹی میں قاتلانہ حملہ ہوا جس کے نتیجے میں اسے زخمی حالت میں اسپتال لیجایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا ہے۔ پولیس نے ابتدائی تحقیقات میں ذاتی تنازع کو قتل کی وجہ قرار دیا۔ طحہٰ شیخ کی والدہ نے بدھ کے روز کراچی میں سینئر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے بیٹے کیلئے انصاف کا تقاضہ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام لائیو ود شاہد مسعود نے ایک سوال کہ "تحریک انصاف کے چند رہنمائوں کی جانب سے بیک ڈور رابطوں کی تائید کی جا رہی ہے کیا اس سے کوئی حل نکلے گا یا لانگ مارچ ہو گا" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ آخری دس روز ہیں اور میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اس ہفتے کے اختتام تک غالباً اعلان نہیں ہو گا، شاید اگلے ہفتے کے آغاز تک اعلان ہو کیونکہ اگلا ہفتہ لانگ مارچ کی تاریخ دینے کا آخری ہفتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے حکومت سے بات چیت ہو سکتی ہے لیکن آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف ہی کریں گے کیونکہ آئینی طور پر یہ حق ان کا ہی ہے۔ عمران خان صاحب یہی کہہ رہے ہیں کہ آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ میرٹ پر کیا جائے اور عمران خان کا ٹارگٹ ہے کہ حکومت کو جلد انتخابات پر مجبور کریں اور کل سپریم کورٹ کی طرف سے توہین عدالت میں انہیں نوٹسز بھی جاری ہونے ہیں تو لانگ مارچ کی تاریخ آگے پیچھے ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ سے پہلے شاید عمران خان کی ایک اور کارڈ کھیلنے پر مشاورت ہو رہی ہے کیونکہ توہین عدالت کی کارروائی شروع ہونے پر معاملہ طول پکڑ سکتا ہے اس لیے ایک پلان بھی تیار کیا گیا ہے جس کے مطابق شہباز شریف کو نوکانفیڈنس یا کانفیڈنس کا ووٹ لینے کے حوالے سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ کیونکہ تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے ابھی تک منظور نہیں ہوئے تو توہین عدالت کی کارروائی یا لانگ مارچ کی تاریخ کے آگے پیچھے ہونے پر یہ آپشن بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب سے تباہ کاریوں کے بعد ہم تلافی نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف مانگ رہے ہیں، قرضوں کی ری شیڈولنگ کا نہیں کہہ رہے بلکہ اضافی فنڈز مانگ رہے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے جاری بیان میں ا پنے فنانشل ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو کا لنک شیئر کیا، انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی معیشت اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے حوالےسے کھل کر بات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سائنسدانوں نے پاکستان میں سیلاب کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا نتیجہ قرار دیا ہے، اس وقت پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی کے خلاف حالت جنگ میں ہیں ، آج اگرہم اس کا شکار ہیں تو کل کوئی دوسرا ملک بھی ہوسکتا ہے،تاہم ہم ایسا نہیں چاہتے ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم دنیا سے صرف موسمیاتی انصاف مانگ رہے ہیں، تلافی یا معاوضہ کا لفظ بالکل بھی استعمال نہیں کررہے، ہم کسی بھی قسم کی رعایت بشمول ری شیڈولنگ یا موریٹوریم کیلئے نہیں کہہ رہے، نا ہی پاکستان اپنے بیرونی قرضوں کو ری شیڈول کرنے کی کوشش نہیں کررہا تھا، تاہم ہمیں سیلاب زدہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر نو جیسے منصوبوں کیلئے خطیر رقم کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم اضافی فنڈز مانگ رہے ہیں۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم واضح طور پر فکر مند ہیں، جوہمارے مطالبات ہیں اور جو کچھ ہمیں موصول ہورہا ہے اس میں واضح طور پر فرق ہے جو روز بروز بڑھتا جارہا ہے،یہ عدم اطمینان گہرےسیاسی عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے، اگر ہم اپنے بنیادی اہداف اور تقاضوں کو پورا نہیں کرپاتے تو اس سے گھمبیرصورتحال پیدا ہوسکتی ہے، میں یہ کسی خطرے کے پیش نظر نہیں کہہ رہا تاہم اس کا حقیقی امکان موجود ہے۔
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت اور وزیراعلی کےمعاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف نے طالبان سے پاکستان اور سوات سے جنگجوؤں کی واپسی کی اپیل کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کے معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف نے سوات پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان رہنماؤں سے ذاتی اپیل کی اور کہا کہ پاکستان اورسوات سے سے جنگجوؤں کو واپس بلایا جائے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ افغانستان حکومت کے تعاون سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کررہے ہیں، ہم نے دہشت گردی کے عفریت اور ناسور کو مکمل طور پر ختم کرنےکیلئے مذاکرات کا آغاز کیا،ان مذاکرات میں طالبان کو بندوق کے ساتھ آنے کی اجازت کی کوئی بات نہیں ہوئی، ہم ایسا راستہ تلاش کررہےہیں کہ ملک میں دیر پا امن ہون، سوات میں ماضی میں انتہائی ناخوشگوارواقعات رونما ہوئے ہیں،اللہ نے چاہاتوہماری زندگیوں میں ویسےحالات دوبارہ پیدا نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں ہمارے 10 سے 15 ہزار شہری موجود ہیں، ہم نے انہیں بھی واپس لانا ہے ، طالبان غیر مسلح ہوں اور واپس چلے جائیں،ماحول میں پیدا تلخی کم ہوگی تو ہی مذاکرات اور امن کی بات ہوسکےگی، پاکستان میں امن کیلئے آئینی و شرعی حل تلاش کرنا ہوگا، سوات میں امن کیلئے ہونےو الے مظاہرے خوش آئند ہیں۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی تیسری بار منسوخی ہونے کےبعد اب تک 12 امیدوار انتخاب لڑنے کی حسرت دل میں لیے ہی دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ اور منسوخی کی آنکھ مچولی مسلسل جاری ہے، اس آنکھ مچولی کے دوران عرصے بیت گئے مگر کراچی میں بلدیاتی انتخابات نا ہوسکے، انتخابات کی راہ دیکھتے امیدواروں میں سےمتعدد اس دنیا سے ہی رخصت ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انتخابات کے انتظار میں اب تک مجموعی طور پر 12 امیدوار انتقال کرچکے ہیں جن میں مختلف اضلاع کی یونین کمیٹیز کیلئے چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل کونسلر کی نشستوں پر انتخابات لڑنے کے خواہشمند امیدوار شامل تھے۔ کراچی میں ضلع کورنگی، شرقی ، کیماڑی اور ملیر سے جنرل کونسلر کے 7 امیدوار، ضلع وسطی کی یونین کمیٹیز کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے دو امیدوار، ضلع غربی میں یوسی چیئرمین کےایک امیدوار انتخابات کی تاریخ کے دوران انتقال کرگئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کی بار بار اعلان کردہ تاریخ اور ملتوی ہونے کے فیصلوں کے دوران ضلع کورنگی کی یونین کمیٹیز سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے 2 امیدوار بھی دنیا فانی سے کوچ کرچکے ہیں۔
کراچی میں ڈاکو بے لگام ہیں، ڈکیٹی مزاحمت کے دوران شہریوں کی جانوں کا ضیاع جاری ہے، اے آر وائی نیوز کے پروگرام اینکر اقرار الحسن نے ٹویٹ پر دل دہلادینے والی خبر شیئر کردی۔ اقرار الحسن نے ٹویٹ پر لکھا کہ کراچی میں ڈکیتی کے دوران شہری جاں بحق ہوگیا، بینک سے نکالے دس لاکھ روپے سڑک پر بکھر گئے، شہری کی لاش سڑک پر پڑی رہی لوگ بکھرے ہوئے پیسے لوٹتے رہے، پولیس کے آنے تک عوام تین لاکھ روپے لوٹ کر لے جا چکے تھے۔ ایس ایس پی سینٹرل عثمان نے بتایا، ’’راستے میں حنیف کو شبہ ہوا کہ کچھ ڈاکو اس کا پیچھا کر رہے ہیں، اس لیے اس نے ان سے بچنے کے لیے اپنی موٹر سائیکل زیادہ رفتار سے چلائی لیکن ناگن چورنگی کے قریب فٹ پاتھ سے ٹکرا گیا جس کی وجہ سے حنیف نامی شخص موقع پر دم توڑگیا۔ ان کامزید کہنا تھا کہ حادثے کے بعد جب راہگیر موقع پر جمع ہو گئے تو ان میں سے کچھ نے متوفی کے تقریبا اً 300,000 روپے چوری کر لیے۔ ایس ایس پی نے کہا، “بقیہ رقم، جو کہ 700,000 روپے ہے حنیف کے ساتھی کے حوالے کر دی گئی ہے اور ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ اس سے قبل بھی کراچی میں بیشتر وارداتوں میں نہ جانے کتنے شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، ستمبر میں کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں 9 شہریوں کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کیا گیا،جمشید کوارٹر میں بینک سے رقم نکلوا کر جانے والے شہری کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کردیا گیا تھا۔ لیاقت آباد میں پنکچر والے کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کردیا گیا تھا جبکہ ملیر سعود آباد میں ایک دکاندار کو بھی جان سے مار دیا گیا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ( ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران پیپلزپارٹی سے متعلق شکایات سامنے رکھ دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کےو فد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، اس موقع پر نومنتخب گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وسیم اختر اور فیصل سبزواری شریک تھے، اجلاس میں ن لیگ کی جانب سے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، ایاز صادق اور سعدرفیق بھی موجود تھے۔ اس موقع پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات کے حوالے سے وزیراعظم آگاہ کیا اور کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں حلقہ بندیاں اہم نکتہ تھا، اس کے بغیر انتخابات میں جانا کراچی اور حیدرآبادکے ساتھ سخت ناانصافی ہوگی،حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات بے مقصد ہوں گے،لہذ اانتخابات سے قبل حلقہ بندیاں کروائی جائیں۔ اجلاس میں ایم کیو ایم رہنماؤں نے وزیراعظم سے پیپلزپارٹی کی جانب سے معاہدے پر عملدرآمد نا ہونےکی شکایات بھی لگائیں اور کہا کہ آپ اور مولانا فضل الرحمان ایم کیو ایم کے پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدے کے ضامن ہیں،6 ماہ گزرچکا ہے مگر معاہدوں پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، ہمیں جلد فیصلہ کرنا ہے، اب آپ دونوں ہی فیصلہ کریں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے، اگر پیپلزپارٹی معاہدے پر عمل درآمد کرنے کیلئے نہیں مان رہی تو ہمیں بتایا جائے۔ اتحادی جماعت کے تحفظات سننے کےبعد وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آپ ہمارے اہم اتحادی ہیں، وفاق اور صوبے کے درمیان جو بھی معاہدے ہوئےہیں ان پر یقینی طور پر عمل درآمد کیا جائے گا،ہم کراچی کو ایسے تنہا نہیں چھوڑ سکتے، میں اس معاملے میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے خود بات کروں گا۔
پی ٹی آئی کا 6 حلقوں میں ووٹ بینک بڑھا ، 5 میں کمی ہوئی، فافن رپورٹ میں انکشاف پاکستان تحریک کا 6 حلقوں میں ووٹ بینک بڑھا اور 5 میں کمی ہوئی، ضمنی الیکشن پر غیر سرکاری تنظیم فری ایند فیئر الیکشن نیٹ ورک نے رپورٹ جاری کر دی، جس کے مطابق 6 حلقوں میں پی ٹی آئی کا ووٹ بینک بڑھا اور 5 میں کم ہوا، پی ٹی آئی کے ووٹ بینک میں اوسطاً 4 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کا 2 حلقوں میں ووٹ بینک بڑھا، 2 میں کم ہوا، ن لیگ کا تین حلقوں میں ووٹ بینک بڑھا ، 2 میں کم ہوا، ٹی ایل پی کے ووٹ بینک میں 7 حلقوں میں کمی، ایک میں اضافہ ہوا۔ فافن کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کو ملتان کی نشست پر پی ڈی ایم جماعتوں کے ووٹ بینک سے فائدہ ہوا،خیبر پختونخوا میں اتحادیوں کی حمایت کا رجحان کم تھا،مردان اور چارسدہ میں پی ڈی ایم اتحادی صرف اپنے اپنے ووٹ بینک کو انفرادی طور پر متحرک کر سکے رپورٹ کے مطابق پشاور این اے 31 میں خواتین ووٹرز ٹرن آؤٹ سب سے کم 10.4 فیصد رہا، الیکشن کمیشن کو یہ معاملہ دیکھنا چاہیے، 4 حلقوں میں خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 20 فیصد سے کم رہا، ایک حلقے میں مرد ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 20 فیصد سے کم رہا، کراچی کے دو حلقوں میں مجموعی ووٹر ٹرن آؤٹ 17 فیصد رہا۔ خیبرپختونخوا کی نشستوں پر 27 اور پنجاب کے 6 حلقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 44 فیصد سے زیادہ رہا، 118 امیدواروں میں صرف 3 خواتین امیدوار میدان میں تھیں، رپورٹ میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ رپورٹ میں غیرمتعلقہ افراد کی پولنگ اسٹیشن کے اندر موجودگی سمیت پولنگ اسٹیشنز کے باہر بے ضابطگیوں بھی سامنے لائی گئیں،جس کے مطابق مشاہدہ کیے گئے 8 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے باہر مسلح افراد موجود تھے، تاہم کوئی بڑی بے قاعدگی سامنے نہیں آئی۔ اتوار کو قومی اسمبلی کی آٹھ اور صوبائی اسمبلی کی تین تشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے، غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں میں سے چھ پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جبکہ دو پر پاکستان پیپلزپارٹی کامیاب ہوئی۔ پنجاب کی تین صوبائی نشستوں میں سے دو پاکستان تحریک انصاف اور ایک نشست مسلم لیگ نون نے جیتی،پاکستان تحریک انصاف نے این اے 237 میں ضمنی انتخاب کے نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ تحریک انصاف نے پیپلزپارٹی رہنما حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے، پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی زیدی نے درخواست دائر کی،درخواست میں کہا ہے کہ این اے 237 میں بدترین دھاندلی کی گئی، حلقے میں پی پی کارکنوں نے جعلی ووٹ ڈالے علی زیدی کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ حلقے میں دھاندلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو شکایات بھی کیں، دھاندلی اور دیگر شکایات پر شفاف تحقیقات کا حکم دیا جائے،درخواست میں الیکشن کمیشن، سندھ حکومت اور حکیم بلوچ کو فریق بنایا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کردیا کہ جتھے کی صورت میں اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی،وزیراعظم شہباز شریف سے پی ٹی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی اور ضمنی الیکشن میں عمران خان کی جیت اور پی ڈی ایم کی شکست کی وجوہات پر گفتگو کی گئی،دونوں نے کہا کسی کی دھمکی سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جتھے کی صورت میں اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ گذشتہ روز حکومتی اتحاد نے عمران خان کی جانب سے فوری انتخابات کا مطالبہ مسترد کردیا تھا،مشترکہ بیان میں اسلام آباد پر چڑھائی کی کسی بھی کوشش کو سختی سے کچلنے کاعندیہ بھی دیا گیا تھا،حکومتی اتحادیوں نے مشترکہ اعلامیے میں پیغام دیا تھا کہ عام انتخابات کب ہوں گے، اس کا فیصلہ ہم کریں گے اور غیرقانونی کام کرنے والوں سے آئین اورقانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ کے تناظر میں اسلام آباد پولیس نے شہریوں کی لسٹیں بنانے اور ضمانتی بانڈز مانگنےکا اعتراف کرلیا، عدالت نے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شہریوں کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روک دیا۔
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈیک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا،وزیرِ اعظم کی تجویز پر صدرِمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا،صدر مملکت کی جانب سے ریکوڈک ریفرنس میں سپریم کورٹ سے غیر ملکی کمپنی سے معاہدے پر رائے لی جائے گی،وفاقی حکومت نے ریکوڈک ریفرنس منظور کیا تھا۔ اس سے قبل صدرِ مملکت نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریکوڈک پراجیکٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی سمری کی منظوری دی تھی۔ ایوانِ صدر کے مطابق وزیرخزانہ کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی اور ٹیتھیان کاپر کمپنی پاکستان لمیٹڈ نے اس سال مارچ میں ریکوڈک پراجیکٹ کے تصفیے اور بحالی کے لیے ایک فریم ورک پر اتفاق کیا تھا۔ وفاقی کابینہ نے 30 ستمبر کو اپنے اجلاس میں عوامی اہمیت کے قانون کے بعض سوالات کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں یہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔ بلوچستان کے پہاڑی علاقے بالخصوص چاغی کو معدنیات سے مالامال علاقہ سمجھا جاتا ہے،چاغی کے علاقے ریکوڈک میں موجود کان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ کان دنیا میں تانبے اور سونے کی سب سے بڑی کانوں میں سے ایک ہے۔ 1993 میں اس وقت کی بلوچستان حکومت نے ایک امریکی کمپنی بروکن ہلز پراپرٹیز منرلز سے ریکوڈک میں کان کنی کا معاہدہ کیا،بروکن پراپرٹی منرلز نے بعد میں اپنے شیئرز اپنے ہی ادارے کی ذیلی کمپنی کو منتقل کردیئے جس نے آسٹریلیا کی ٹیتھیان کاپرکمپنی کو یہ شیئرز بیچ دیئے۔ معاہدے کے بعد سے ریکوڈک پر مسلسل کام جاری رہا، 2011 میں اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریکوڈک پر کام کے معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا۔ ٹیتھیان کمپنی حکومت پاکستان کے خلاف سرمایہ کاری سے متعلق معاملات پر عالمی عدالت انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹز سے رجوع کیا،2019 میں عالمی عدالت نے پاکستان پر پانچ ارب 80 کروڑ ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کیا۔ پاکستان نے فیصلے کے خلاف بین الاقوامی ثالثی ٹربیونل سے رجوع کیا جس نے 2020 میںے ریکوڈک پراجیکٹ کیس میں پاکستان پر عائد جرمانے پر مستقل حکم امتناع جاری کر دیا ۔ مارچ 2022 میں بلوچستان حکومت اور بیرک گولڈ کارپوریشن نامی کینیڈین کمپنیکے درمیان پراجیکٹ ریکوڈک پر معاہدہ طے پا گیا اور منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا،معاہدے کے مطابق اس منصوبے میں کینیڈین کمپنی کا حصہ 50 فیصد ہوگا جبکہ وفاق اور بلوچستان حکومت 25، 25 فیصد کی حصہ دار ہوگی۔
کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پاکستان پیپلزپارٹی کےکامیاب امیدوار عبدالحکیم بلوچ نے چیئرمین تحریک انصاف کو دوبارہ الیکشن لڑنےکا چیلنج دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران کراچی کے حلقہ این اے 237 سےپیپلزپارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تقریبا 10 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی جس کے بعد عمران خان نے اس حلقہ میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے ری پولنگ کا مطالبہ کردیا تھا۔ عمران خان کے اس مطالبےکو الیکشن کمیشن کی جانب سے تو مسترد کردیا گیا تاہم فتح یاب امیدوار عبدالحکیم بلوچ نے دوبارہ انتخابات کا مطالبہ منظور کرتے ہوئے چیلنج دیا اور کہا کہ عمران خان کو دوبارہ الیکشن کا شوق ہے تو میں انہیں دوبارہ شکست دینے کیلئے تیار ہوں، کراچی کے عوام نے عمران خان کو شکست دےکر اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی نے عمران خان کو دن میں تارے دکھادیئےہیں اور یہ تو ابھی آغاز ہے، دھاندلی کا شور مچانے والے عمران خان اپنی شکست کاد اغ مٹانہیں سکتے، عمران خان میں اگر ہمت ہے تو دوبارہ میرا مقابلہ کرکے دیکھ لیں،گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی کو شکست دی ہے دوبارہ بھی دےسکتا ہوں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے انتخاب کے دوران عبدالحکیم بلوچ نے 33ہزار280 ووٹ لے کر عمران خان کو شکست دی جنہوں نے صرف 22ہزار493 ووٹ ہی لے سکے۔

Back
Top