خبریں

اینٹی کرپشن پنجاب نے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان کے خلاف کرپشن الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کرپشن کے الزامات کے حوالے سے انکوائری کےدوران آئی جی اسلام آباداکبر ناصر خان کو دو بار طلب کیا گیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے ، اکبرناصر خان پر ٹھیکوں کیلئے دستاویزات کو ٹمپرنگ کرنے کا الزام ہے۔ اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق اکبر ناصر خان پر سرکاری خزانے کو تین کروڑ روپےکا نقصان پہنچانے کا الزام ہے، اکبر ناصر خان جیسے ہی پنجاب کی حدود میں داخل ہوں گے انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ ایف آئی آر کے مطابق آئی جی اسلام آباد نے سرکاری خزانے کو ساڑھے تین کروڑ لاکھ روپے نقصان کے علاوہ ساز باز کے ذریعے ملزمان کو جعلی، فرضی اور بوگس کاغذات کی مدد سے ٹھیکے لینے میں مدد کرنے کے ثبوت بھی میسر آئے جس کےبعد اینٹی کرپشن رولز2014کے تحت ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسمبلی رکنیت سے ہٹانے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کی مصدقہ نقل اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کر دی۔ عمران خان کے نمائندے نوید انجم نے اٹارنی کے ذریعے بائیو میٹرک تصدیق بھی کر دی۔ درخواست میں عمران خان نے بطور ایم این اے عہدے سے ہٹانے کا آرڈر چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ این اے 95 سے بطور رکن قومی اسمبلی ہٹانے کا حکم کالعدم قرار دے۔ اپنی درخواست میں عمران خان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ہونے والی سنگین غلطیوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے نااہل قومی اسمبلی کی نشست این اے 5 سے کیا اور ڈی نوٹیفائی این اے 95 سے کر دیا، این اے 95 سے نااہل 21 اکتوبر کو کیا اور درستگی 24 اکتوبر کو کی گئی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اعلان کے بعد لانگ مارچ کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئیں۔ 28 اکتوبر کو شروع ہونے والا لانگ مارچ براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد پہنچے گا جبکہ لانگ مارچ صرف دن کے اوقات میں آگے بڑھے گا، جہاں رات ہوگی وہیں عمران خان کی تقریر کے بعد قیام ہوگا۔ پارٹی قیادت کو ممکنہ پڑاؤ کے مقامات سے آگاہ کر دیا گیا ہے کیونکہ لانگ مارچ لاہور سے اسلام آباد پہنچنے تک کئی دن لگ سکتے ہیں۔ جی ٹی روڈ کے اطراف کے شہروں کی قیادت کو خصوصی ٹاسک سونپ دیے گئے، ضلع اور تحصیل سطح پر قائم کمیٹیاں شرکا کے لیے انتظامات کریں گی جبکہ لانگ مارچ کے شرکا کو سفری سہولیات اور کھانا پینا بھی فراہم کیا جائے گا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق خیبرپختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان اور شمالی پنجاب کے قافلوں کو جمعہ کے روز اسلام آباد پہنچنے کی تاریخ بتائی جائے گی۔ جبکہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ پہلے روز لاہور کے لبرٹی چوک سے فیروز پور روڈ، اچھرہ، مزنگ اور داتا دربار سے ہوتے ہوئے آزادی چوک پہنچے گا جس کے بعد اگلے دن سے جی ٹی روڈ پر اسلام آباد کا سفر شروع ہوگا۔ دھرنے کے شرکاء کو کھانے پینے کی اشیاء ساتھ لانے کی ہدات کی گئی ہے جبکہ دھرنے کے مقام پر عارضی دکانیں بھی لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ہر حلقے کا ایم این اے اور ایم پی اے کم سے کم ایک ہزار کارکن ساتھ لیکر جائیں گے، اسلام آباد جانے والی شاہراہیں بند کرنے کے لیے پارٹی زمہ داروں کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں۔ پختونخوا سے وزیراعلیٰ محمود خان اور صوبائی صدر پرویزخٹک نگرانی کریں گے۔
گزشتہ روز کینیا میں قتل ہونے والے معروف صحافی تشریف کی لاش کو خیمے سے روانہ کیا گیا تو اس مرحلے کی چند تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، مریم نواز نے بھی ان میں سے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کو یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے بالکل اچھا نہیں لگ رہا۔ مسلم لیگ نون کے مرکزی نائب صدر مریم نواز نے صحافی ارشد شریف کے تابوت کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے اچھا تو نہیں لگ رہا مگر اس میں ایک سبق ہے تمام بنی نوع انسان کے لیے جس سے ہمیں سیکھنا چاہیے۔ مریم نواز نے یہ تصویر شیئر کی تھی اور ساتھ میں جو کچھ لکھا اس پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ ارسلان جٹ نے لکھا کہ ذرا دماغ کا استعمال کریں اور سوچیں کتنا فرق ہے وہ ملک میں واپس آنا چاہ رہا تھا آپ کے بھائیوں کی طرح نہیں کہ بس میت بھیج دی۔ وہ اکیلا گیا تھا اس لیے اکیلا آرہا شہادت کا رتبہ پا کرآرہا ہے۔ اگر اس کا خاندان باہر ہوتا تو یقیناً ساتھ آتا۔ سحر شنواری نے لکھا کہ ایک صحافی کو پہلے ملک بدر کیا گیا۔ پھر اس کے لئے دوسرے ملک میں بھی اتنے مسائل پیدا کیئے کہ اسے وہ ملک بھی چھوڑنا پڑا۔ جب وہ کسی اور ملک چلا گیا تو اسے وہاں بے دردی سے قتل کردیا اور یہ محترمہ اس کی موت کا بھی مذاق اڑا رہی ہیں۔ کہاں گئے وہ صحافیوں کے حقوق کے ادارے؟ مسرت چیمہ نے لکھا کہ اب ہمیں پتہ چل گیا ہے کہ اس کے پروگرامز اور تجزیوں سے کون زیادہ ناراض تھا۔ جلد اس حوالے سے آپ بھی احتساب کے کٹہرے میں ہوگی۔ عمران نامی صارف نے لکھا کہ کوئی شریف خاندان کا شخص ہی اس حد تک گر سکتا ہے۔ تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ تم جیسی اولاد جس عورت نے پیدا کی تھی اس کا بنتا ہی نہیں تھا کہ اس کی اولاد اس کی تدفین میں شرکت کرتی. انہوں نے کہا ارشد شریف کو پوری قوم عزت کے ساتھ آخری آرام گاہ تک پہنچائے گی اور تمہارا خاندان ہمیشہ ایسے ہی ذلیل ہوتا رہے گا۔ اینکر پرسن عمردراز گوندل نے کہا کہ ‏یہ ہے شریف خاندان کی اصلیت اور ظرف، نواز شریف کی سیاسی جانشین مذمت کرنے کے بجائے قرض چکا رہیں۔ اس سے بہتر تھا آپ منافقانہ خاموشی ہی اختیار کیے رکھتیں۔ اسلام الدین ساجد نے لکھا کہ ‏مریم نواز کل جشن اور اج یہ ٹویٹ۔۔۔ ہمارے صحافیوں کے زخموں پر یہ نمک پاشی نہیں کرنی چاہئے تھی۔ ظہیر نے کہا کہ خواتین و حضرات یہ مریم بی بی کا اصل چہرہ ہے۔
کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں رکنِ قومی اسمبلی علی وزیر سمیت 12 ملزمان کو بری کر دیا۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں دورانِ سماعت علی وزیر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو اسی مقدمے میں پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ علی وزیر نے 2 سال سے زائد عرصہ اسی مقدمے میں جیل کاٹی ہے۔یاد رہے کہ کراچی میں درج کیے گئے مقدمے میں علی وزیر سمیت 12 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمے میں ملزمان پر ملک مخالف اور قومی سلامتی کے خلاف تقاریر کا الزام تھا، اس مقدمے میں علی وزیر کے علاوہ ملا نصیر، نور اللّٰہ ترین، سرور کاکڑ ودیگر ملزمان شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق علی وزیر کے خلاف کراچی کے مختلف تھانوں میں 4 مقدمات درج ہیں، چاروں مقدمات میں علی وزیر کی ضمانت بھی منظور ہو چکی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اقتدار میں ہونے کے باوجود بے اختیار ہیں، جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے اقرار کیا کہ اقتدار میں ہونے کے باوجود وہ بے اختیار ہیں،جاوید لطیف نے مزید کہا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جسٹس قاضی عیسی فائز تھے، انہوں نے واضح کیا کہ اداروں کا نام لینے کےبجائے آپ شخصیات کی بات کریں،شخصیات کا نام تو ہم لیتے ہیں۔ علی وزیر کے حوالے سے سوال پر جاوید لطیف نے مزید کہا کہ عمران خان کو گرفتار نہیں کرسکتے، علی وزیر کو رہا نہیں کرسکتے تو کہاں جائیں، حامد نے کہا مطلب آپ با اختیار نہیں، جس پر جاوید لطیف نے اعتراف کیا کہ آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں،مگر یہ سچ ہر دفعہ بولنا چاہئے،عمران خان جب حکومت پر ہوتے ہیں، ایک پیج پر رہنے کی بات کرتے ہیں۔ دوسری جانب پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا وزیر خارجہ صاحب بھی مان گئے کہ وہ بے اختیار ہیں، تو اگر اصل طاقت اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے تو یہ کیوں کھلونا بنتے ہیں؟ اگر سیاستدان بے اختیار ہیں تو پی ڈی ایم کو حکومت نہیں لینی چاہیے تھی، ان کے کھاتے اپنے ہاتھ میں کیوں لئے؟ شعیب شاہین نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دوبارہ میثاق جمہوریت میں لانا پڑے گا، اسٹیبلشمنٹ کا کردار سیاست سے نکالنا پڑے گا، میزبان حامد میر نے پوچھا کہ عمران خان بار بار بیک ڈور سے اسٹیبلشمںٹ سے رابطے کیوں کررہے ہیں کہ الیکشن کروائیں، جب اسٹیبلشمنٹ کہہ چکی ہے ہمارا کام نہیں یہ؟شعیب شاہین نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں ہوتا تو بلاول بھٹو اسٹیبلشمنٹ کے پاس جانے کا نہ کہتے۔ دوسری جانب کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور دیگر ملزمان کو بے گناہ قرار دے یا، علی وزیرسمیت تمام ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا۔
جب مجرم خود قانون بنائیں تو انصاف کا مذاق اڑتا ہے، شیخ رشید سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وزرا کی موجودگی میں ریاستی اداروں کے خلاف نازیبا نعرے سوالیہ نشان ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پر شیخ رشید احمد نے لکھا کہ جب کریمنل قانون بناتے ہیں تو انصاف کا مذاق اُڑتا ہے، مانگے تانگے کے بیرون ملک دوروں سے کچھ امداد نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں، ڈالر نایاب ہو رہا ہے ایسی صورتحال میں سرمایہ کاری کی جھوٹی تسلی سب بیکار ہے۔ سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اقتدار کے بھوکوں کاجمعہ بازارلگا ہے، وزرا کی موجودگی میں ریاستی اداروں کے خلاف نازیبا نعرے سوالیہ نشان ہیں۔
پاکستان کی بقا ہمارے اداروں سے ہی ہے، آصف زرداری سابق صدر آصف زرداری نے اداروں کے خلاف نعرے بازی کی سخت الفاظ میں مذمت کردی، آصف زرداری نے کہا کہ کسی بھی پلیٹ فارم کو اداروں کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے، پاکستان کی بقا ہمارے اداروں سے ہی ہے اور افسوس کہ ایک شخص نے اس ملک کو گالیوں اور نفرت کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ سابق صدر نے کہا عمران کی ہر تقریر سیاست کی بجائے نفرت سے بھری ہوتی ہے، اس شخص کے تانے بانے جہاں ملتے ہیں ہمیں سب معلوم ہے اور وہ کس کے کہنے پر اداروں کے خلاف نفرت پھیلا رہا ہے، ہمارے جوان اور افسران اپنی جانوں کا نذرانہ اسی وردی میں دے رہے ہیں اور ان کے خلاف نعرے قابل مذمت ہیں۔ عمران خان نے کہا تھا کہ میری سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ یہ حکومت ہمیں معاشی تباہی کی طرف لے جانے اور اپنے لیے این آر او ٹو کے ذریعے وائٹ کالر مجرموں کو ملک کو لوٹنے کا لائسنس دینے کے ساتھ ہماری قومی سلامتی پر بھی مکمل طور پر سمجھوتہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بائیڈن کا بیان امپورٹڈ حکومت کی خارجہ پالیسی اور اس کے امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی‘ کے دعووں کی مکمل ناکامی کو ظاہر کرتا ہے، کیا یہ امریکا کے ساتھ تعلقات کا ’ری سیٹ‘ ہے؟ اس حکومت نے نااہلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
امریکا نے معروف صحافی ارشد شریف کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا، پریس بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ارشد شریف کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ ارشد شریف کا تحقیقاتی کام پوری دنیا کے سامنے تھا۔ نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام اظہار رائے کی آزادی یقینی بنانے کیلیے اقدامات کریں،ارشد شریف کی موت کی مکمل معلومات منظرعام پر ابھی تک نہیں آئیں،حق آزادی رائے دبانے والی حکومتوں کے خلاف ایکشن لئے گئے ہیں،نیڈ پرائس نے عمران خان کی نااہلی کے سوال پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا پاکستان کی اندرونی سیاست میں خود کو شامل نہیں کریں گے۔ ارشد شریف کی میت کینیا سے پاکستان کیلیے روانہ کردی گئی ہے، ارشد شریف کو کینیا میں پولیس نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان ہائی کمیشن نے میت روانگی کے تمام مراحل کی خود نگرانی کی، ارشد شریف کا جسد خاکی نجی پرواز کے ذریعے براستہ دوحہ رات ایک بجے تک اسلام آباد پہنچے گا،تدفین جمعرات کو ایچ الیون قبرستان میں کی جائے گی۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کینیا کے صدر ولیم روٹو کو ٹیلی فون کرکے ارشد شریف کے قتل کے واقعے پر بات کی۔ کینیا کے صدر نے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ جلد دینے کی یقین دہائی کروائی۔ وزیراعظم نے کینیا کے صدر سے ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کے واقعے پر بات کی، شہباز شریف نے واقعے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات پر زور دیا۔
گزشتہ روز قتل ہونے والے نامور صحافی اور اینکر پرسن ارشدشریف کی میت کینیا سے پاکستان روانہ کردی گئی۔ ان کی میت نجی پرواز کے ذریعے براستہ قطر آج رات ایک بجے اسلام آباد پہنچے گی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ مرحوم ارشد شریف کی میت پاکستان روانہ کردی گئی ہے، وزیراعظم کی کینیا کے صدر سے گفتگو کے نتیجے میں قانونی امور کو تیزی سے مکمل کیا گیا۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ ارشد شریف کی میت کو ایک بج کر 25 منٹ پر نیروبی سے اسلام آباد روانہ کیا گیا، نیروبی میں پاکستان کی سفیر ارشد شریف کی میت کو ہوائی اڈے پر الوداع کرنے تک موجود رہے۔جبکہ کینیا میں پاکستان کی سفیر سیدہ ثقلین نے کئی گھنٹے تک مسلسل تمام مراحل کی نگرانی کی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اس موقع پر زبردست طاقت کا مظاہرہ کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، جب کہ وفاقی حکومت احتجاج سے نمٹنے کی تیاریاں کررہی ہے، امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سندھ پولیس اور ایف سی کے دستے بھی اسلام آباد میں تعینات ہیں۔ پولیس لائن ہیڈ کوارٹر میں تقریباً 6 ہزار پولیس اہلکار قیام پذیر ہیں جبکہ 2ہزار 666 ایف سی کے جوان فیصل مسجد اور حاجی کیمپ کے برآمدے میں موجود ہیں۔ واضح رہے کہ نیشنل پولیس سروس کینیا نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے ایک افسر نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کو گولی ماری جس کے نتیجے میں ان کی جان گئی ہے۔ کینیا کی پولیس نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ، ”این پی ایس کو گزشتہ رات پیش آنے والے ایک واقعے کے حوالے سے اعلان کرتے ہوئے افسوس ہے۔ کینیا کی پولیس نے مزید کہا کہ یہ واقعہ گاڑی چوری کی خبر کے تناظر میں پیش آیا۔ متوفی کی گاڑی نے سڑک پر لگی رکاوٹ کو عبور کیا تب ہی ان پر گولی چلائی گئی۔ یاد رہے کہ ابتدائی طور پر پولیس نے جو بیانات جاری کیے تھے ان میں ایک بچے کے اغوا کا بتایا گیا تھا تاہم بعد میں گاڑی کی چوری کی کہانی سامنے آئی۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق توشہ خانہ ریفرنس کا مصدقہ تحریری فیصلہ 3 روز بعد جاری کردیا الیکشن کمیشن نے 3 روز کی تاخیر سے تحریری فیصلہ جاری کیا جس پر تمام ممبران کے دستخط موجود ہیں جبکہ اس سے قبل فیصلے میں کسی کے دستخط موجود نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کی نشست خالی قرار دیدی اور کہا کہ عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے فیصلے کے مطابق عمران خان نے ملنے والے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، عمران خان کا پیش کردہ بنک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ الیکشن کمیشن کا اپنے فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا، سال 2018-19 میں تحائف فروخت سے حاصل رقم بھی ظاہرنہیں کی، فیصلہ عمران خان نے مالی سال 2020-21 کے گوشواروں میں بھی حقائق چھپائے، عمران خان نے الیکشن ایکٹ کی دفعات 137، 167 اور 173 کی خلاف ورزی کی، فیصلہ عمران خان کی نااہلی آرٹیکل 63ون پی کے تحت کی گئی، عمران خان کی نااہلی الیکشن ایکٹ کی دفعات137 اور173 کےتحت ہوئی۔ عمران کی نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلہ میں بڑی غلطی کردی اور فیصلے عمران خان کا حلقہ غلط لکھ دیا۔ الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلہ میں عمران خان کا حلقہ این اے 95 میانوالی کی بجائے این اے 5 لکھادیا این اے 5 اپر دیر سے تحریک انصاف کے صاحبزادہ صبغت اللہ منتخب ہوئے تھے
پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق ان کی اہلیہ کا اہم بیان سامنے آگیا۔ ارشد شریف کی اہلیہ نے ٹوئٹرکی انتظامیہ سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میرے مرحوم شوہر کی آخری تصویر سوشل سائٹ سے ہٹا دیں۔ جویریہ صدیقی نے پیغام دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہمارے گھر میں جو بھی سیاست دان آئیں، وہ میڈیا کے ساتھ نہ آئیں۔ اس پر صحافی مغیث کا کہنا تھا کہ ارشد شریف صاحب کی فیملی کی طرف سے درخواست ہے ان کی آخری تصویر شیئر نہ کی جائے۔۔ خدارا کبھی تو ذمہ داری کا ثبوت دیں۔۔ پلیز گاڑی میں موجود گولی لگنے والی تصویر ڈیلیٹ کردیں واضح رہے کہ حال ہی میں پاکستان چھوڑ کر جانے والے سینئر صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف کینیا کے شہرنیروبی میں قتل کردیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کی موت کی رپورٹ کل تک طلب کر لی۔ ارشد شریف کے قتل کے معاملے پر تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ارشد کی باڈی کہاں ہے؟ درخواست گزار بیرسٹر شعیب رزاق نے کہا کہ ارشد شریف کی میت نیروبی میں ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری خارجہ کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نامزد افسر کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری ملاقات کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری خارجہ کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری رابطہ کرنے کا حکم دیا اور ارشد شریف کی ڈیڈ باڈی واپس لانے کے اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت جاری کر دی۔ وکیل بیرسٹر شعیب رزاق کی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کمیشن بنا کر تحقیقات کروائی جائیں کہ ارشد شریف کن حالات میں باہر گئے، سیکیورٹی ایجنسیز کو کینیا کی ایجنسیز سے رابطہ کرکے تحقیقات کا حکم دیا جائے اور ارشد شریف کی میت پاکستان لانے کے لیے اقدامات کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے معاملے پر کل تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ ارشد شریف حالیہ چند ماہ میں خبروں میں اس وقت آئے جب 13اگست کو پولیس نے ارشد شریف سمیت اے آر وائی کے صحافیوں اور سی ای او کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ یہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اس ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک بیان کے بعد درج ہوا تھا جب شہباز گل پر مسلح افواج کے جوانوں کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ مقدمے کے اندراج کے بعد ارشد شریف نے پاکستان چھوڑ دیا اگرچہ دیگر صحافی ملک میں ہی رہے۔ اس کے کچھ ہی دن بعد ارشد شریف کے بیانات کے ردعمل میں اے آر وائی نے اعلان کیا کہ چینل ان کے ساتھ اپنی 8 سالہ رفاقت ختم کر رہا ہے۔ اگست میں پاکستان چھوڑنے کے بعد ارشد شریف لندن میں دیکھے گئے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ وہ کینیا کے شہر نیروبی کیوں گئے تھے۔
وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے سینئر صحافی اور اینکر ارشد شریف کی کینیا میں موت پر ارشد شریف کی والدہ اور پاکستان میں کینیا کے سفیر سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ مرحوم کی والدہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے انہیں اب تک ہونے والی پیشرفت اور حاصل ہونے والی معلومات سے آگاہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق مریم اورنگزیب نے کہا کہ ارشد شریف کی موت پر بہت دکھ ہے، اہل خانہ کے غم میں شریک ہیں، ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کی وجوہات کا پتہ چلانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ کینیا کی حکومت نے باضابطہ طور پر اس بارے میں اب تک کچھ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی کینیا کی حکومت آفیشلی ہمیں بتائے گی، ہم تفصیلات سے ارشد شریف کے اہل خانہ اور عوام کو آگاہ کریں گے۔ حکومت پاکستان کینیا کی حکومت اور متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں، پاکستانی میڈیا پر ارشد شریف سے متعلق جاری قیاس آرائیاں افسوسناک ہیں۔ وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ کینیا میں پاکستان کی سفیر پولیس حکام سے رابطے میں ہیں اور پولیس حکام کے دفتر جا رہی ہیں، پاکستان میں کینیا کے سفیر سے بھی رابطہ ہوا ہے، انہوں نے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں کینیا کے سفیر بھی اپنی حکومت سے معلومات حاصل کرکے ہمیں آگاہ کریں گے، وزارت داخلہ کینیا کی سکیورٹی ایجنسیز سے رابطے میں ہے، حقائق عوام کے سامنے لائیں گے، مصدقہ حقائق سامنے آنے تک قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ان کی کابینہ کے حوالے سے صحافی نے سوال کیا تو شہباز شریف بڑی کابینہ کے سوال پر کچھ خفا سے ہوگئے، جب وزیراعظم سے ان کی بڑی کابینہ پر سوال کیاگیا کہ تو انہوں نے کہا ہم نے گندم کی مد میں اربوں روپے بچائے ہیں آپ اس کا تذکرہ نہیں کرتے۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ قوم کا ایک ایک روپیہ بچانے کا نعرہ لگاتے رہے ہیں اس وقت وفاقی کابینہ کی ایک فوج ہے جن میں سے ایک درجن ایسے وزراء ہیں جن کے پاس کوئی محکمہ بھی نہیں ہے یہ فضول خرچیاں کیوں؟ وزیراعظم شہباز شریف نے جواب دیا یہ سیاسی حکومت ہے جہاں تک پاکستان کے محدود وسائل کا تعلق ہے،میں ایک ہی بات بتا رہا ہوں کہ گندم کی مد میں ہم نے الحمدللہ اربوں روپے بچائے ہیں اس کا آپ ذکر نہیں کرتے اگر ہم نے کابینہ میں رکھے ہیں ان کا جو سرٹیفائڈ چور ہے،اس کی حکومت تھی وہ چھوٹی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے غیر منتخب معاونین اور مشیروں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات کابینہ ڈویژن میں جمع نہیں کرائیں تاکہ یہ تفصیلات کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر شائع کی جا سکیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کے چار مشیر ہیں جن میں قمر زمان کائرہ، انجینئر امیر مقام، عون چوہدری اور احد خان چیمہ شامل ہیں۔ کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق، صرف قمر زمان کائرہ اور امیر مقام کے اثاثہ جات ظاہر کیے گئے ہیں۔
مرزا شہزاد اکبر اور صوفیہ مرزا پر عوامی عہدے کے غلط استعمال، کرپشن اور جعلسازی پر مقدمہ درج کر لیا ہگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق معروف بزنس مین عمر فاروق ظہور کی درخواست پر اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر احتساب شہزاد اکبر، معروف ماڈل صوفیہ مرزا اور دیگر سرکاری ملزمان کے خلاف پولیس سٹیشن سیکرٹریٹ میں عوامی عہدے کے غلط استعمال، کرپشن اور جعلسازی پر مقدمہ نمبر 456/22 درج کر لیا ہے۔ عمر فاروق ظہور نے وکیل میاں علی اشفاق کو اپنے نمائندگی کی ذمہ داری دی ہے۔ مقدمہ کے متن کے مطابق مرزا شہزاد اکبر، خوش بخت مرزا کے نام سے مشہور اداکارہ صوفیہ مرزا ودیگر سرکاری افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور عمر فاروق ظہور کے خلاف من گھڑت کہانی بنانے کی سازش کی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کو وفاقی کابینہ کے سامنے سفیر ظاہر نہ کر کے گمراہ کیا۔ عمر فاروق ظہور کے وکیل میاں علی اشفاق کے مطابق ملزمان کے خلاف شواہد موجود، اس معاملے کی مضبوط و موثر استغاثہ سے سزا ممکن ہو گی۔ اسلام آباد پولیس شہزاد اکبر سے انکوائری کے خلاف انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرنے کی ہر ممکن ہوشش کرے گی جبکہ عمر فاروق ظہور کی درخواست میں ایف آئی اے کے 2 اعلیٰ حکام پر بھی اس سازش کا حصہ بننے کا الزام لگایا گیا ہے اور کہا کہ صوفیہ مرزا، شہزاد اکبر، ثناء اللہ عباسی (سابق ڈی جی ایف آئی اے) نے مشاورت کر کے ایف آئی آر 36/20 اور 40/20 درج کروائی اور مجرمان نے اپنے اختیارات کا استعمال کیا اور کیس کے تفتیشی افسران ڈپٹی ڈائریکٹر اے ایچ ٹی سی عمید بٹ، انسپکٹر ایف آئی اے اے سی سی سید علی مردان شاہ، انسپکٹر ایف آئی اے (اے ایچ ٹی سی) حبیب الرحمان، ائی پی / ایس ایچ اور بینک کرائم حنا خان اور بینش پر دبائو ڈالا ۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ملزم نے معزز جج اور عدالت کے نام پر من گھڑت، جعلی دستاویزات تیار کیں اور سابق ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کی ہدایت کے مطابق ان دستاویزات کو استعمال کیا اور سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کے لیے 12 جنوری 2022ء کو جعلی رپورٹ تیار کی۔ عمر فاروق ظہور نے مہر کی جعلسازی، معزز جج صاحب کے دستخط استعمال کرنے، جعلی دستاویزات اصلی کے طور پر ظاہر کرنے، مجرمانہ ارادے سے جعلی رپورٹ تیار کرنے، اختیارات کے غلط استعمال، عوامی عہدے کے اعتماد کو تباہ کیا اس لیے ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کی جائے۔
پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلی میں فوج کی اعلیٰ قیادت کیخلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے اور نعرے لگوانے پر مقدمہ درج الیکشن کمیشن کی طرف سے عمران خان کی نا اہلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی احتجاجی ریلی میں فوج کی اعلیٰ قیادت کے خلاف نازیباالفاظ استعمال کرنے اور نعرے لگوانے والے شخص کے خلاف تھانہ گوجرخان میں مقدمہ درج کر لیا گیا ۔ تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران ایک شخص نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔ ڈی ایس پی گوجرخان چوہدری نواز کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا کہ وہ چوک گوجرخان میں احتجاج کے موقع پر دیگر پولیس ملازمین کے ہمراہ موجود تھے کہ اچانک ایک نوجوان آیا جس نے فوج کی اعلی قیادت کے خلاف نازیبا نعرے بازی کی پولیس کے مطابق اس نوجوان کی شناخت کرلی گئی ہے جس کا نام راجہ یاسر ہے اور اسکے خلاف تعزیزات پاکستان کی دفعہ 505 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان جب کہیں گے اسمبلیاں توڑ دیں گے۔خیبرپختونخوا اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ کااعلان تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت آج اجلاس میں ہوا جس میں موجودہ سیاسی وملکی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ نے بھی شرکت کی اور انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان جب کہیں گے اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ دونوں وزرائے اعلیٰ نے کے پی کے اور پنجاب اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اختیارات بھی عمران خان کو سونپ دیئے۔ اجلاس میں شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک اور اسد عمر سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی شریک تھے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے اجلاس میں بڑی تعداد میں پارٹی رہنمائوں نے خیبرپختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیاں توڑنے پر اتفاق کیا جس کا آخری فیصلہ عمران خان کریں گے۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنا لانگ مارچ سے بھی زیادہ ضروری ہو چکا ہے، اگر دونوں اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں تو نئے انتخابات کروانے ہی پڑیں گے اور لانگ مارچ کا مقصد بھی یہی ہے۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلی کے فیصلے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان بھی کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے فیصلے کی کاپی ملتے ہی فیصلہ عدالت میں چیلنج کر دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نااہلی کے فیصلے کے بعد احتجاج کے لیے کارکنوں کے کم تعداد میں باہر نکلنے پر برہم ہوئے اور کہا کہ اس صورتحال میں لانگ مارچ کا اعلان کیسے کر سکتا ہوں، خیبرپختونخوا او رپنجاب میں ہماری حکومت ہونے کے باوجود اتنی کم تعداد میں شہریوں کا باہر آنا انتہائی مایوس کن ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آج احتجاج کے لئے نکلنے والے افراد کو واپس بھجوایا جائے اور کل دوبارہ اجلاس کیا جائے گا جس میں کوئی متفقہ کوئی لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا جبکہ عمران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں احتجاج کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ توشہ خانہ سے آدھی قیمت پر تحائف خریدے جا سکتے ہیں، عدالت جا رہے ہیں، کوئی چیز غیرقانونی نہیں نکلے گی۔ جو لوگ توشہ خانہ سے غیرقانونی گاڑیاں تک لے گئے ان کےخلاف کیس کیوں نہیں سنا گیا، اڑھائی سال سے الیکشن کمیشن ہمارے خلاف ہی فیصلے دیتا آ رہا ہے۔
پنجاب اسمبلی میدان جنگ بن گیا، لیگی خواتین اور وزیرصحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی، پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سبطین خان کی زیر صدارت ہوا جس دوران وقفہ سوالات میں یاسمین راشد نے مریم نواز کی صحت کارڈ آڈیو لیک کا تذکرہ کیا۔ یاسمین راشد نے الزم عائد کیا کہ مریم بی بی نے صحت کارڈ کو بند کروانے کی پوری کوشش کی، مریم نواز کی صحت کارڈ پر آڈیو لیک پر کمنٹس پر لیگی خواتین نے احتجاج کیا، انہوں نے نشتر اسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی پر یاسمین راشد کے خلاف نعرے بازی کی۔ یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس آئیں ان کا بھی علاج صحت کارڈ پر کریں گے،پنجاب اسمبلی میں لیگی ایم پی ایز اور حکومتی ارکان کے شور شرابے کے باعث اسپیکر کے لیے ایوان کی کارروائی مشکل ہوئی۔ لیگی خواتین اسمبلی اپنی نشست پر کھڑے ہوکر وزیرصحت کے خلاف نعرے بازی کرتی رہیں،لیگی ایم پی ایز نشتر اسپتال ملتان میں لاشوں کی بے حرمتی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جواب مانگتے رہے جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس 26 اکتوبر تک ملتوی کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں یوتھ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں عمران خان پر کڑی تنقید کردی،شہباز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر کہا کہ آپ نے قوم کو تقسیم کردیا جس کا کوئی حد و حساب نہیں ہے، قومیں اس طرح نہیں بنتی، 4 سال ہم سے ہاتھ نہیں ملایا اور اب کہتے ہیں ہم سے آکر بات کریں، یہ دوغلا پن کب تک چلے گا۔ شہباز شریف نے کہا یہ کوئی طریقہ نہیں کہ میں ہوں تو سب کچھ ہوں اور میں نے تو کچھ نہیں،اس طرح ملک نہیں بنتے اور نظام نہیں چلتا، آج سب سے بڑا چیلنج نوجوان ہیں جنہیں نفرت نہیں علم کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا مسلم لیگ ن کے دور میں نوجوانوں کے لیے شاندار پروگرام ترتیب دیے گئے، نواز شریف کی قیادت میں ان کے پروگراموں کی کامیابی سے تکمیل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یوتھ پروگرام کا اجرا پاکستانی قوم کی بڑی خدمت ہے، ہنرمند پروگرام کے ذریعے لاکھوں گھرانوں کو روزگار میسر آیا. ن لیگ کے دور میں طلبا و طالبات کو لیپ ٹاپ دینے کی اسکیم کو رشوت قرار دینے پر شہباز شریف نے کہا اگر نوجوانوں کو لیپ ٹاپ نہ دیتے تو کیا بندوق دیتے، نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر کھولنے کی کوشش کی جاری ہے جو ناکام ہوگی،معاشرے میں تقسیم پیدا کرنا اور زہر گھولنا افسوسناک ہے.

Back
Top