خبریں

وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر آباد کے اللہ چوک میں لانگ مارچ پر فائرنگ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے حقیقی آزادی کے لیے جاری لانگ مارچ کے ودران گوجرانوالہ میں ان کے کنٹینر پر فائرنگ ہونے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ عمران خان اور فیصل جاوید ،احمد چٹھہ اور چوہدری یوسف بھی زخمی ہوئے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں شہری احتجاج کر رہے ہیں، اسی واقعے کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی طرف سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی گئی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے حملے سیاست میں ناقابل قبول ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ عمران خان کی ریلی میں فائرنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔تشدد کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے عمران خان اور دیگر زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا انٹونی بلنکن نے عمران خان کی ریلی میں ایک شخص کے جاں بحق ہونے پر لواحقین سے بھی افسوس کا اظہار کیا۔ بین الاقوامی غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے پر وائٹ ہائوس نے مذمت کرتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر آباد کے اللہ چوک میں لانگ مارچ پر فائرنگ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو آئی جی پنجاب پولیس اور چیف سیکرٹری پنجاب سے فوری رپورٹ کرنے کی ہدایت کی اور سکیورٹی ایجنسیز سے بھی رپورٹ طلب کی ہے۔ پنجاب پولیس کے مطابق پی ٹی آئی لانگ مارچ کو تھریٹ بارے پی ٹی آئی رہنماؤں کو متعدد بار تحریری طور پر آگاہ کیا تھا، بلٹ پروف روسٹرم اور شیشہ کو ہر صورت استعمال کرنے کا بار بار کہا گیا تھا جبکہ عمران خان کے چیف سکیورٹی آفیسر کو بھی تحریری طور پر آگاہ کیا تھا جبکہ لانگ مارچ پر حملے کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکن بڑی تعداد میں سڑکوں پر آئے اور سڑکیں بلاک کر کے حکومت مخالف نعرے بازی کرتے رہے، لاہور، راولپنڈی ، کراچی، سمیت ملک کے کئی شہروں میں پی ٹی آئی لانگ مارچ پر حملے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ واقعے کے بعد عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جس کے بعد سی ٹی اسکین کیا گیا، ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ٹانگ سے گولی آر پار ہوئی ہے اور ہڈی محفوظ ہے، عمران خان کی حالت مستحکم اور طبیعت ٹھیک ہے، ایمرجنسی میں عمران خان کو دیکھا گیا، ایکس ریز لیےگئے،اسکینز بھی ہوئے ، انہیں آپریشن تھیٹر منتقل کردیاگیا، گولی کےذرات، ہڈی کیلئےسرجیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہوگی تو وہ کیری آؤٹ ہوگی۔
لانگ مارچ کے دوران گوجرانوالہ میں سابق وزیراعظم وچیئرمین تحریک انصاف کے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کے نتیجے میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کے متعدد رہنما زخمی ہو گئے جن میں رہنما پی ٹی آئی سینیٹر فیصل جاوید بھی شامل ہیں، ان کے علاوہ حامد ناصر چٹھہ کے صاحبزادے احمد چٹھہ اور چوہدری محمد یوسف بھی زخمی ہیں اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔ واقعے کے حوالے سے بین الاقوامی رہنما سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر حملے کے حوالے سے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: عمران خان اور ان کے حامیوں پر حملہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور میں اس پرتشدد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں! ایسے پرتشدد رویے کی کسی سیاست، جمہوریت یا ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے، میں عمران خان اور تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہوں! اسماعيل بن موسی منک نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پاکستان کے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے کی خبر سے صدمے میں ہوں اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں! میں ان کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار کرتا ہوں! ہر قسم کا تشدد سراسر غلط اور ناقابل قبول ہے، چاہے ہمارے اختلافات کیسے بھی کیوں نہ ہوں۔
میری گاڑی کنٹینر کے پیچھے چل رہی تھی! میرے ڈرائیور نے ایک پلازہ کی دوسری منزل سے کنٹینر پر حملہ آور کی خودکار بندوق سے فائر ہوتے ہوئے دیکھا! تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف پر حملے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر مختلف سیاسی، سماجی وصحافتی شخصیات اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہیں۔ ۔نجی ٹی وی کے مطابق پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے مسلح شخص کا نام فیصل بٹ ہے اور حملہ آور نے برسٹ فائر کیا اور سیکیورٹی اہلکاروں نے عمران خان کو کنٹینر کے اندر فوراً نیچے محفوظ جگہ پر منتقل کیا اور کنٹینر سے اعلان کیا گیا کہ عمران خان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے تاہم وہ محفوظ ہیں بعدازاں سکیورٹی اہلکاروںنے عمران خان کو کنٹینر سے نکال کر فوراً بلٹ پروف گاڑی میں شوکت خانم ہسپتال منتقل کر دیا۔ بین الاقوامی اشاعتی ادارے سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی وتجزیہ نگار فصیح نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام میں لکھا کہ: میں آج کے جلوس کو کور کر رہا تھا اور جب حملہ ہوا تو میں کنٹینر میں موجود تھا! میری گاڑی کنٹینر کے پیچھے چل رہی تھی! میرے ڈرائیور نے ایک پلازہ کی دوسری منزل سے کنٹینر پر حملہ آور کی خودکار بندوق سے فائر ہوتے ہوئے دیکھا! ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: ہم نے یہ فلم پہلے دیکھی ہے! نواز شریف پر جوتا پھینکا گیا! خواجہ آصف کے منہ پر سیاہی پھینکی گئی! احسن اقبال کو گولی لگی! آج کی وحشتناک کارروائی اسی طریقے کی ایک وارننگ محسوس ہو رہی ہے! اس بار عمران خان کے لیے! ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا گیا کہ: کنٹینر کے باہر مشتعل ہجوم نے جو کچھ بھی ہوا اس کا خاص طور پر آرمی چیف ذمہ دار ٹھہرایا! شہریوں نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ میں بیان بھی نہیں کر سکتا! انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: خون آلود کنٹینر کے اندر فائرنگ کے بعد کی تباہی کے دوران یاسمین راشد کی طرح متعدد حامیوں جیسے کھڑے رہے وہ متاثر کن تھا! حیران اور پریشان پاکستان تحریک انصاف کی میڈیا ٹیم نے ہم صحافیوں کو بتایا کہ کہ ہم سب ٹھیک اور محفوظ ہیں۔
وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے رہنما اور حامد ناصر چٹھہ کے صاحبزادے احمد چٹھہ کے بارے میں سوشل میڈیا پر افواہیں چل رہی تھیں کہ خدانخواستہ انکی موت ہوگئی ہے اس حوالے سے احمد چٹھہ کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ خیریت سے اور مکمل ہوش میں ہیں۔ احمد چٹھہ کو دوگولیاں انکے پیٹ میں لگی تھیں لیکن ڈاکٹرز نے بروقت آپریشن کرکے انہیں بچالیا۔ اس پر حماداظہر کاکہنا تھا کہ وہ احمد چٹھہ کے ساتھ ہی ہیں، انکی حالت خطرے سے باہر ہے اور انکی گولیاں نکال لی گئی ہیں واضح رہے کہ آج وزیرآباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں عمران خان، فیصل جاوید ، عمر فاروق مائر اور احمد چٹھہ زخمی ہوئے جبکہ اطلاعات کے مطابق ایک کارکن جاں بحق ہوگیا ہے۔
کینیا میں موجود پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے اس قتل کیس میں سامنے آنے والے وقار احمد کا بیان قلمبند کر لیا جس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ وقار کے مطابق قتل کے بعد سلمان اقبال نے اسے فون کر کے تفصیلات لیں۔ دبئی سے ارشد شریف کو کینیا طارق وصی نے بھیجا تھا۔ تفصیلات کے مطابق وقار نے اپنے دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا بلانے کے لیے ان کے پاکستانی دوست طارق وصی نے انہیں کال کی تھی۔ طارق وصی نامی شخص دبئی میں ہی مقیم ہے۔ اسی کے کہنے پر کینیا میں ارشد شریف کی رہائش اور قیام کا انتظام کیا گیا تھا۔ وقار نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ طارق وصی نے ہی اسے کہا جس پر اس نے ارشد شریف کا ویزا اسپانسر کیا تھا۔ طارق وصی نے کینیا میں ارشد شریف کی ہر ممکن مدد کرنے کا کہا تھا۔ قتل کے بعد وقار نے کینیا کی پولیس کے علاوہ طارق وصی کو بھی فون کر کے معاملے سے آگاہ کیا تھا۔ وقار نے بتایا کہ جب طارق وصی کو کال کی تو اس کے کچھ ہی دیر بعد سلمان اقبال کا فون آ گیا، انہوں نے بھی قتل کے واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ اس سے پہلے وقار کا سلمان اقبال سے کبھی رابطہ نہیں ہوا اور نہ ہی اس کا بھائی خرم کسی میڈیا ہاؤس کا ملازم ہے۔ وقار نے یہ بھی کہا کہ کینیا پہنچنے سے پہلے ارشد شریف ایک بار اس سے ملے تھے۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ طارق وصی پی ایس ایل کی فرنچائز کراچی کنگز کے سی ای او ہیں۔ جبکہ وہ نجی چینل اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال کے بہت قریبی دوست بھی ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان کے سینئر تحقیقاتی اداروں پر مشتمل دو رکنی ٹیم ارشد شریف کے کینیا میں ہوئے قتل کی تحقیقات اور تفتیش کیلئے کینیا میں موجود ہے۔ اس میں ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیوروسے تعلق رکھنے والے سینئر افسر موجود ہیں۔ یاد رہے کہ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
حقیقی آزادی مارچ سے نمٹنے کیلیے اسلام آباد پولیس متحرک ہوگئی، مسلح فورس تعینات کرنے کی درخواست کردی، وزارت داخلہ سے سی ٹی ڈی کی تعیناتی کی اجازت بھی طلب کرلی، مسلح فورس لانگ مارچ سے قریب رہے گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ پرکوئیک رسپانس فورس فوری کارروائی کرے گی، اسلام آباد انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال کیلیے دس ایمبولینس اور پانچ فائربریگیڈ کی گاڑیاں بھی مانگ لیں۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ مارچ سے قریبی فاصلے پر مسلح انسداد دہشتگردی اسکواڈ کو تعینات کیا جائے گا،اسلام آباد انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال کیلیے دس ایمبولینس اور پانچ فائربریگیڈ کی گاڑیاں بھی مانگ لیں۔ دوسری جانب حقیقی آزادی مارچ کی اجازت کے لیے اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی سے انتالیس نکات پر مبنی شرائط کا بیان حلفی طلب کرلیا، انتظامیہ نے واضح کیا کہ جلسہ صرف ایک دن کے لئے ہوگا ۔۔ بیان حلفی پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے دستخط ہونے چاہئیں۔ حقیقی آزادی لانگ مارچ ساتویں روز آج وزیر آباد سے پارٹی چیئرمین عمران خان کی زیر قیادت اپنی اگلی منزل کی جانب سفر کا آغاز کرے گا،کارکنان کو بھی پہنچنے کی ہدایت، عمران خان اولڈ کچہری چوک وزیرآباد میں خطاب کریں گے، پھر باب وزیرآباد گیٹ روانہ ہونگے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر چین میں ہیں جہاں ان کی چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے مابین ہونے والی ملاقات میں چین اور پاکستان کے درمیان باہمی، خصوصاً اقتصادی شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہوئی، جب کہ سی پیک سمیت کثیرالجہتی تعاون بڑھانے اور اسٹریٹجک پارٹنرشپ مزید مضبوط کرنے پر اتفاق ہوا۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے جبکہ شہباز شریف چینی صدر کے انتخاب کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے رہنما ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف چینی ہم منصب لی کی چیانگ کی دعوت پر یہ دورہ کر رہے ہیں، اور ان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان قیادت کی سطح پر مسلسل رابطوں کی کڑی ہے۔ وزیراعظم کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر دوطرفہ تعاون کے ایجنڈے پر پیشرفت متوقع ہے۔ دورے کے دوران مفاہمت کی متعدد یادداشتوں اور معاہدات پر دستخط ہونے کا بھی امکان ہے۔ وزیراعظم کے دورہ سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی رفتار مزید بڑھنے کی بھی توقع ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی پاک چین مضبوط اقتصادی شراکت داری کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔چین کے ساتھ تجارتی، سرمایہ کارانہ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چینی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع فراہم کررہے ہیں۔پاکستان میں چینی باشندوں اور ان کے منصوبوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی نے اندرونی اور بیرونی تبدیلیوں کو برداشت کیا ہے۔پاکستان کے لیے چین کے ساتھ تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں۔چین پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ کاری کا شراکت دار ہے۔ دوسری جانب چینی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور چینی کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی اور دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت قبول کر لی۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چین کی صف اول کی کمپنیوں کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے 10 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے پر مل کر کام کرنے کی پیشکش کی ہے۔ شہباز شریف نے گوادر ہوائی اڈے پر کام کی رفتار تیز کرنے اور رواں سال مکمل کرنے پر اصرار کیا ہے۔چینی کمپنی نے اگلے سال کی ابتدا میں گوادر ہوائی اڈے کی تعمیر کی تکمیل کی یقینی دہانی کرا دی ہے۔
اعظم سواتی کا بیان ہمارے دل کو لگا،اعظم سواتی پر مبینہ برہنہ تشدد پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال بول پڑے تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے اعظم سواتی کا بیان ہمارے دل کو لگا، اعظم سواتی نے کہا انکی عزت نفس مجروح ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اخبارات میں اعظم سواتی کا بیان پڑھ کر دلی دکھ ہوا،پاکستان عزت نفس بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت حلف اٹھانے والے سیاستدان شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کو کیسے سلب کر سکتے ہیں؟ واضح رہے کہ گزشتہ روز اعظم سواتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل باجوہ صاحب! کلمے کی قسم مجھ پر تشدد کیا گیا، سارے راستے مجھے مارا گیا، میری چیخوں پر ویڈیوز بنائی گئیں، میں فریادی کی حیثیت سے ساری ایجنسیوں کو کہتا ہوں انصاف فراہم کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میری جان نکال لیتے، کوئی پرواہ نہیں، عزت پر ہاتھ ڈالا ہے، میں ارشد شریف کی طرح شہید نہیں ہوا، زندہ ہوں، بھیجیں لوگ جو مجھ سے تفتیش کریں، انسانی حقوق کا کیس ہے، پوری دنیا کے سامنے جاؤں گا۔ اس سے قبل اعظم سواتی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان پر برہنہ تشدد کروانے کے پیچھے میجر جنرل فیصل اور بریگیدئیر فہیم ہیں۔ فوادچوہدری نےا س پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کے خط کا نوٹس نہیں لیا گیا اسے دن دیہاڑے قتل کیا گیا، شہباز گل پر تشدد کا نوٹس نہیں لیا گیا اب اعظم سواتی کے مقدمے کا نوٹس نہیں لیا گیا تو آئین میں ترمیم کر کے بنیادی انسانی حقوق کا باب ہی ختم کر دیں
پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی ٹکٹ لینےکے خواہش مند امیدواروں کے درمیان ٹاس کا مقابلہ، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کیلئےامیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے کا یہ انوکھاواقعہ مظفر آباد میں پیش آیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی آزادکشمیر راجہ منصور نے دو امیدواروں کے درمیان ٹکٹ کا فیصلہ کرنے کیلئے ٹاس کروایا ۔ ٹاس جیت کر پارٹی ٹکٹ حاصل کرنےوالے امیدوار کو موقع پر موجود افراد نے مبارکبادیں بھی دینا شروع کردی ہیں جبکہ ٹاس ہارنے والے امیدوار بھی مبارکباد دیتے نظر آئے۔ آزاد کشمیر میں 27 نومبر کو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہونا ہے جس کےلیے مختلف پارٹیوں کی جانب سے امیدواروں میں ٹکٹ تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرنیوالے کمیشن کے سربراہ عبدالشکورپراچہ کون ہیں؟ اہم حقائق سامنے آگئے وفاقی حکومت نے ارشد شریف کی شہادت پر 3رکنی کمیشن بنانے کی منظوری دے دی۔جسٹس (ر)عبد الشکور پراچہ کمیشن کی سربراہی کریں گے۔ایڈیشنل آئی جی پولیس عثمان انور،آئی بی کے عمر شاہد حامد کمیشن میں شامل ہیں۔ کمیشن سینئر صحافی ارشد شریف کی شہادت سےمتعلق حقائق تلاش کرے گا، کمیشن 30روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا، ایف آئی اے کمیشن کے لیے سیکرٹریٹ سپورٹ فراہم کرے گا۔ نجی چینل کے مطابق صحافی ارشد شریف قتل کیس کی انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) شکور پراچہ پی سی او جج نکلے۔ پی سی او جج شکور پراچہ کیخلاف کرپشن کے الزام میں سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے انہیں آفر کی تھی کہ یا استعفیٰ دیدیں یا اپنے اوپر الزامات کا دفاع کریں جس پر بجائے اپنا دفاع کرنے کے اور پنشن کے حصول کیلئے پی سی او جج شکور پراچہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ نجی چینل کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کے ساتھ پیش آنے والے گرفتاری کے واقعے پر بھی شکور پراچہ کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دیا گیا تھا جو اب تک رپورٹ نہیں دے سکا۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ارشد شریف کے قتل پر کہا تھا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج پر مشتمل ہائی پاورڈ کمیشن بنائیں گے لیکن انہوں نے بجائے کمیشن بنانے کے ایک پی سی او جج کو ذمہ داریاں سونپ دیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں حامد خان کی درخواست ضمانت منظور ہونے سے متعلق تحریری فیصلہ سامنے آگیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انصاف ٹرسٹ کی فنڈنگ کو سیاسی مہم کیلئے استعمال کرنے کا الزام ثابت نہیں ہوسکا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے بنکنگ جرائم کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں حامد خان کی درخواست ضمانت منظور کرنے کا 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے الزام عائد کیا کہ انصاف ٹرسٹ ایک بوگس ٹرسٹ ہے، تاہم ایف اے اپنے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے کوئی ایسا ثبوت نہیں دیا جس سے ثابت ہوسکے کہ انصاف ٹرسٹ بوگس ہے اور ملزمان نے اس ٹرسٹ سے ہونے والی فنڈنگ کو سیاسی طور پر استعمال کیا گیا، یا انصاف ٹرسٹ سے آنے والی فنڈنگ کا غلط استعمال ہوا۔ عدالت نے کہا کہ انصاف ٹرسٹ کو بیرون ملک سے ملنے والی ترسیلات پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2002کے زمرے میں نہیں آتیں، حامد خان نے انصاف ٹرسٹ قائم کرنےمیں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا،لہذا انہیں10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے بدلے رہاکیا جاتا ہے۔
وفاقی حکومت نے ارشد شریف کی شہادت پر 3رکنی کمیشن بنانے کی منظوری دے دی۔جسٹس (ر)عبد الشکور پراچہ کمیشن کی سربراہی کریں گے ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نےسرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دی، جس کے تحت ایڈیشنل آئی جی پولیس عثمان انور،آئی بی کے عمر شاہد حامد کمیشن میں شامل ہیں۔ کمیشن سینئر صحافی ارشد شریف کی شہادت سےمتعلق حقائق تلاش کرے گا، کمیشن 30روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا، ایف آئی اے کمیشن کے لیے سیکرٹریٹ سپورٹ فراہم کرے گا۔ خیال رہے ڈی جی آئی بی عمر شاہد حامد پہلے ہی کینیا میں جاری انکوئری میں مصروف ہیں۔ واضح رہے کہ ارشد شریف کے قتل کے سلسلے میں پاکستانی تحقیقاتی افسران نے کینیا میں وقار احمد اور خرم احمد سے ملاقات کی ، ٹیم نے دونوں بھائیوں سے واقعے سے متعلق سوالات کیے۔ روزنامہ جنگ کے مطابق وقار احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ ارشد شریف میرے گیسٹ ہاؤس پر 2 ماہ سے قیام پذیر تھے، کسی دوست نے ارشد شریف کی میزبانی کا کہا تھا۔ انہوں نے بیان میں کہا ہے کہ نیروبی سے قبل ارشد شریف سے صرف ایک بار کھانے پر ملاقات ہوئی تھی، نیروبی سے باہر اپنے لاج پر انہیں کھانے پر مدعو کیا تھا۔ واقعے کے روز ارشد شریف نے لاج پر ساتھ کھانا کھایا۔ وقار کے مطابق کھانے کے بعد ارشد شریف اسی کے بھائی خرم کے ساتھ گاڑی میں نکلے، آدھے گھنٹے بعد گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع آئی۔ جبکہ خرم احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ لاج سے نکلنے کے بعد 18 کلو میٹر کا کچا راستہ ہے اور پھر سڑک شروع ہوتی ہے، سڑک شروع ہونے سے تھوڑا پہلے کچھ پتھر رکھے تھے، پتھروں کو کراس کرتے ہی فائرنگ ہو گئی، فائرنگ سے خوفزدہ ہو کر میں نے گاڑی بھگا لی۔ وقار احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خرم واقعے کے دوران معجزانہ طور پر محفوظ رہا ہے، ارشد شریف کے زیرِ استعمال آئی پیڈ اور موبائل فون کینین حکام کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ارشد شریف مستقل نیروبی منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے، اس کے لیے انہوں نے ویزے کی مدت بھی بڑھوائی تھی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ملک چھوڑ کرجانے والے مزید 2 صحافیوں کے نام بتادیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سادہوکی کےمقام پر لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کے نمبر ون صحافی جو حق کے راستے پر کھڑا تھا کا منہ بند کروایا گیا، دھمکیوں، تشدد کی وجہ سے صابر شاکر ملک سے باہر گئے اور اب معید پیرزادہ اور ارشاد بھٹی نے بھی پاکستان چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ چور اپنے اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز معاف کروارہے ہیں،میرا اپنی اسٹیبلشمنٹ سے سوال کرتا ہوں کہ پہلے آپ خود کہتے تھے کہ یہ دونوں پارٹیاں چور اور ڈاکو ہیں،مشرف نے بھی ان دونوں کو چوری اور ڈاکوں پر نکالا تھا اور اب ان کو ہم پر مسلط کرتے کہا جاتا ہے کہ انہیں قبول کرلیا جائے، جو ان چوروں کےسامنے کھڑا ہوتا ہے اس پر ظلم و تشدد شروع ہوجاتا ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ اس ملک میں صحافیوں پر ظلم و تشدد ہورہا ہے،آج معید پیرزادہ اور ارشاد بھٹی بھی ملک سے باہر چلےگئے ہیں، صابر شاکر بھی ملک سے چلے گئے، ملک کے نمبر ون صحافی ارشد شریف کا پہلے منہ بند کیا گیا ،، چینل سے نکالا گیا،اور پھر باہر اس کو جاکر شہید کردیا ۔
سپریم کورٹ نے اعظم سواتی پرمبینہ تشدد کے خلاف خط پر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شہزاد وسیم کو طلب کرلیا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم سمیت پی ٹی آئی سینیٹرز نے 17 اکتوبر کو چیف جسٹس کو خط لکھا تھا جس میں سینیٹر اعظم سواتی کو مبینہ طور پر برہنہ کرکے تشدد کرنےکے بارے میں تفصیل دی گئی تھی۔ تحریک انصاف کی جانب سے لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے کی استدعا کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس سیل نے سینیٹر شہزاد وسیم کو پیر کی صبح 10 بجے طلب کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس سیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے حکم کے مطابق آپ کی جانب سے لکھے گئے خط پر معلومات اکٹھی کی گئیں۔ ڈی جی ہیومن رائٹس سیل کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ سینیٹر شہزاد وسیم اکٹھی کی گئی معلومات سے متعلق اپنا موقف پیش کریں۔
وفاقی وزارتِ خزانہ نے ماہانہ معاشی اکنامک آؤٹ لک جاری کر دیا جس کے مطابق اہم اشاریے گراوٹ کا شکار ہیں۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلاتِ زر اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارتِ خزانہ نے اعتراف کیا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلاتِ زر 6.1 فیصد کم ہوئیں، جبکہ گزشتہ مالی سال جولائی سے ستمبر ترسیلات زر 8.2 ارب ڈالرز تھیں۔ وزراتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں سال ترسیلاتِ زر 7.7 ارب ڈالرز ریکارڈ کی گئیں۔ جولائی تا ستمبر برآمدات میں 5.5 فیصد اضافہ اور درآمدات میں 7.9 فیصد کمی ہوئی۔ وزراتِ خزانہ کے مطابق ایف بی آر کی محصولات میں جولائی سے ستمبر 17 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس آمدنی گزشتہ مالی سال اسی عرصےکی نسبت 47.4 فیصد بڑھی۔ وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ رواں مالی سال زرعی شعبے کو قرضوں میں 31.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔ جولائی تا ستمبر افراطِ زر25.1 فیصد اور ستمبر میں 23.2 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ اسی عرصے کے دوران ڈالر پاکستانی تاریخ میں بلند ترین سطح پر پہنچا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کی بات کی جائے تو گزشتہ مالی سال 21-2022 کے دوران اسی عرصے کے دوران ان کا حجم 23 ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔ لیکن رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر گرکر 14 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔
شہید صحافت ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے اپنے شہید شوہر کی مدد کرنے والوں کو ہراساں کیے جانے پر چپ توڑ دی اور کہا کہ انہیں تنگ کرنا بند کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے کہا کہ ارشد اور میں روزانہ کی بنیاد پر جڑے ہوئے تھے وہ باقاعدگی سے آڈیو اور ویڈیو کال کرتے تھے۔ شہید ارشد شریف کی اہلیہ نے کہا کہ ان کے شوہر کینیا میں بہت خوش اور پر سکون تھے اور ہمیشہ اپنے میزبان وقار صاحب اور خاندان کی اتنی بڑی مہمان نوازی کی تعریف کرتے تھے۔ انہوں نے کینیا میں اپنے مرحوم شوہر کے میزبان وقار کو ہراساں اور الزامات لگانے کیخلاف کہا کہ اس خاندان کو نشانہ بنانا بند کریں جنہوں نے ہمارے مشکل وقت میں ارشد شریف کی مدد کی۔ واضح رہے کہ شہید ارشد شرہف کے کینیا میں مبینہ قتل کے بعد وقار اور خرم نامی دو کرداروں کے نام سامنے آئے جن سے متعلق حکومت کا الزام تھا کہ یہ دونوں افراد مشتبہ ہیں اور ممکنہ طور پر ان کا اس قتل میں ہاتھ ہو سکتا ہے۔
ارشد شریف کے قتل کے سلسلے میں پاکستانی تحقیقاتی افسران نے کینیا میں وقار احمد اور خرم احمد سے ملاقات کی ہے، ٹیم نے دونوں بھائیوں سے واقعے سے متعلق سوالات کیے۔ روزنامہ جنگ کے مطابق وقار احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ ارشد شریف میرے گیسٹ ہاؤس پر 2 ماہ سے قیام پذیر تھے، کسی دوست نے ارشد شریف کی میزبانی کا کہا تھا۔ انہوں نے بیان میں کہا ہے کہ نیروبی سے قبل ارشد شریف سے صرف ایک بار کھانے پر ملاقات ہوئی تھی، نیروبی سے باہر اپنے لاج پر انہیں کھانے پر مدعو کیا تھا۔ واقعے کے روز ارشد شریف نے لاج پر ساتھ کھانا کھایا۔ وقار کے مطابق کھانے کے بعد ارشد شریف اسی کے بھائی خرم کے ساتھ گاڑی میں نکلے، آدھے گھنٹے بعد گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع آئی۔ جبکہ خرم احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ لاج سے نکلنے کے بعد 18 کلو میٹر کا کچا راستہ ہے اور پھر سڑک شروع ہوتی ہے، سڑک شروع ہونے سے تھوڑا پہلے کچھ پتھر رکھے تھے، پتھروں کو کراس کرتے ہی فائرنگ ہو گئی، فائرنگ سے خوفزدہ ہو کر میں نے گاڑی بھگا لی۔ وقار احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خرم واقعے کے دوران معجزانہ طور پر محفوظ رہا ہے، ارشد شریف کے زیرِ استعمال آئی پیڈ اور موبائل فون کینین حکام کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ارشد شریف مستقل نیروبی منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے، اس کے لیے انہوں نے ویزے کی مدت بھی بڑھوائی تھی۔ یاد رہے کہ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل 2 رکنی ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا میں موجود ہے۔ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
اڈیالہ جیل میں ایک بچہ قید ہے جس کو چوری کا کتا خریدنے کے جرم کی پاداش میں قید کیا گیا۔ اپنے جرم کے ازالہ کے لیے اس بچے نے وہ کتا تو واپس کر دیا لیکن اب بھی قید میں ہے۔ کمسن قیدی نے اب چیف جسٹس کو خط لکھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید ایک کمسن بچے نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کو لکھے گئے خط میں شکوہ کیا ہے کہ اس پر چوری کا کتا خریدنے کا الزام تھا۔ کتا تو واپس کر دیا پھر اب بھی قید میں کیوں ہے۔ اڈیالہ جیل کے کم عمر قیدی بچے کا شکوہ سن کر چیف جسٹس اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایڈمنسٹریٹو جج جسٹس محسن اختر کیانی نے سیشن ججز کو ہدایت کی ہے کہ کل ہی اس کم عمر قیدی بچوں کی تمام فائلیں منگوا کر الگ الگ دیکھ کر آرڈر کریں گے ایسے کیسز والوں کو شورٹی لیکر رہا کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ صحافی شہزاد علی راجہ نے دعوی کیا تھا کہ ایک ہفتہ قبل ایک قیدی سے رہائی کے موقع پر ملاقات ہوئی اس نے بتایا بدتمیزی گالی گلوچ اور تشدد معمولی چیزیں ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ صاحب کا شکریہ۔ جہنوں نے ان غیر انسانی وغیر اخلاقی سرگرمیوں کا نوٹس لے کر معاملے کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں شروع کروائی۔
خیبرپختونخوا حکومت کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور آڈیو میں لائسنس یافتہ اسلحے کی بات کر رہے ہیں اور قانونی اسلحہ رکھنے میں کوئی قباحت نہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ رانا ثنا اللہ اپنی 27 کلومیٹر کی سلطنت بچانے کے لئے پے درپے پریس کانفرنسسز کر رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس آڈیو میں علی امین گنڈاپور لائسنس یافتہ اسلحے کی بات کر رہا ہے اور اپنی حفاظت کے لئے لائسنس والا اسلحہ ساتھ رکھنے میں کوئی برائی بھی نہیں ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ رانا ثنا اللہ خود غنڈہ گردی اور تشدد کی بات کر رہے ہیں اور دوسری طرف لائسنس یافتہ اسلحے پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں، اگر لائنسس یافتہ گارڈ حفاظت پر مامور ہوں تو اس میں کونسی بُری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنا بے چارا وزیر داخلہ میں نے کبھی زندگی میں نہیں دیکھا، جو پریس کانفرنسسز کے ذریعے گرفتاریوں کی التجائیں کر رہا ہو۔ وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ علی امین گنڈاپور پاکستان تحریک انصاف کا اثاثہ ہے، ان کی گرفتاری کی فکر کرنے کی بجائے رانا ثنا اللہ اپنی فکر کریں کیونکہ وہ جلد ہمارے شکنجے میں آنے والے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا امپورٹڈ حکومت چاروں اطراف سے تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھیرے میں ہیں اب ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے، رانا ثنا اللہ عقل سے کام لیکر بھاگنے کا بندوبست کریں۔
سینیٹر افنان اللہ کا لوہا مارکیٹ سے ایک مشکوک بیگ سے 15 ہینڈ گرنیڈ ملنے کا دعویٰ۔۔۔ لاہور پولیس نے سینیٹرافنان اللہ کے دعوے کو افواہ قراردیدیا سینیٹر افنان اللہ خان نے دعویٰ کیا کہ میرے ذرائع یہ کنفرم کر رہے ہیں کہ لوہا مارکٹ قریب فوجی کانٹا، مسری،لاہور میں ایک مشکوک بیگ ملا ہے جس میں ۱۵ ہینڈ گرینڈ تھے۔ اس پر تحقیقات چل رہی ہیں اور ڈالفن فورس نے بیگ کو ریکوور کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ یہ ایک 15 کال پر اطلاع ملنے کے بعد ریکور ہوا ہے۔ لاہور پولیس نے سینیٹر افنان اللہ کے ااس دعوے کو افواہ قرار دیدیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سکریپ مارکیٹ میں بے شمار ناکارہ اشیا لوہا پگھلانے کے لئے لائی جاتی ہیں جو ایک روٹین کی بات ہے،مشکوک بیگ ملنے والی بات افواہ ہے۔ پولیس پولیس نے مزید وضاحت دی کہ سکریپ مال میں ناکارہ فلیشر شیل آئے،جو مزید کاروائی کے لیے متعلقہ ادارے کے حوالے کر دیئے گئے۔

Back
Top