خبریں

گیلپ پاکستان کے تازہ سروے میں کاروباری اداروں سے تعلق رکھنے والے اٹھاسی فیصد افراد نے کہا ہے کہ ملک غلط سمت میں جارہا ہے،گیلپ سروے کے مطابق سال کے آغاز کے مقابلے میں32 فیصد زیادہ کاروباری حضرات کے نزدیک ملک غلط سمت میں جا رہا ہے، گیلپ پاکستان بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے مطابق گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق ملک بھر سے کاروباری اداروں سے پوچھا گیا کہ ملک کی سمت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں یا غلط؟ بارہ فیصد نے کہا کہ اچھی سمت ہے جبکہ اٹھاسی فیصد نے کہا کہ ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی کاروباری حضرات تحفظات اظہار کرچکے ہیں، سروے میں سوال کیا گیا تھا کہ کاروباری اداروں کو کس چیز سے سب سے زیادہ اثر پڑا ہے؟جواب میں 49فیصد افراد نے ملک کی بگڑتی ہوئی معیشت ،14فیصد نے حکومت کے عدم تعاون کا شکوہ اور 9فیصد نے قابل اعتماد ملازمین کی عدم دستیابی کا ذکر کیا تھا۔
لاہور کے علاقے اقبال ٹاؤن میں سٹریٹ کریمنلز نے معذور خاتون کو بھی نہ چھوڑا، موٹرسائیکل سوار کے پرس چھینے کے دوران معذورخاتون وہیل چئیر سے گرپڑی تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سینئر صحافی شاکر محمود اعوان نے خواتین سے پرس چھینے جانے کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ دل دہلا دینے والا منظر! معذور ر بزرگ خاتون ویل چیئر پر اپنی بیٹی کے ہمراہ اقبال ٹاون سے جارہی تھی! سفاک ڈاکو موٹر سائیکل پر آیا اور بے دردی کے ساتھ لوٹ کر چلا گیا! پرس چھننے کے دوران دونوں ماں بیٹی زمین پر گر گئیں۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج پر ردعمل دیتے ہوئے کیپیٹل سٹی پولیس لاہور کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے پیغام میں لکھا گیا کہ: محترم! واقعہ کا مقدمہ درج ہے! سی سی ٹی وی کیمروں سمیت تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں ، ملزم جلد قانون کی گرفت میں ہو گا۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف ڈاکٹر افضال ملک نے رہزنی کی واردات پر پولیس پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ : پیچھے سے آنے والے موٹر سائیکل سوار نے واردات کرتے دیکھ لیا تھا! اس کی ذمہ داری تھی کہ فوراً ون فائیو کو کال کرتا! موٹر سائیکل کو اگر روک نہیں سکتا تو کم از کم کچھ فاصلے پر رہ کر اس کا پیچھا کرتا لیکن عوام ڈرتے ہیں! بچانے والے کو پولیس کی مدد کرنیوالے کو مزید خوار کیا جاتا ہے! ایک اور سوشل میڈیا صارف نے واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: لٹیرے نے تو جو کیا سو کیا! اس کے بعد ایک بائیک اور ایک سائیکل والے کو توفیق نہیں ہوئی کہ اس معذور خاتون کو اٹھا کر چیئر پر بٹھا دیتے، اسی لیے چھتر اس قوم کا مقدر ہیں، چند لوگوں کی بدمعاشی کے سامنے ایک دوسرے کو قتل ہوتا، لٹتا، ذلیل ہوتا دیکھتے رہتے ہیں۔
ن لیگ الیکشن نہیں جیت سکتی اس لیے یہ پرامن سیٹلمنٹ کیلئے تیار نہیں، یہ چاہ رہے ہیں ملک میں لڑائی ہو، اگر بات چیت سے حل نہیں نکالنا تو مطلب یہی ہوا کہ آپ سسٹم ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود محمد مالک میں سابق وفاقی وزیر اطلاعات ورہنما پاکستان تحریک انصاف فواد احمد چودھری نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان کہ "کسی قسم کا سیاسی تصادم نہیں چاہتے لیکن اندیشہ ہے کہ عوام اور عمران خان کے فسادی اور فتنہ انگیز پیروکاروں کا خود محاسبہ شروع کر دیں گے" پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی آپ نے رانا ثناء اللہ کا بیان پڑھ کر سنایا ہے جس میں واضح طور پر وہ کہہ رہے ہیں کہ ان کا پرامن سیٹلمنٹ کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور جب وہ پرامن سیٹلمنٹ کے لیے تیار نہیں ہیں تو وہ چاہ کیا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ چاہتے ہیں کہ ملک میں لڑائی جھگڑا ہو کیونکہ اگر آپ عمران خان کو گرفتار کر لیں دیگر قائدین کو گرفتار کر لیں، ہمیں جیل میں ڈال دیں تو اس سے کیا ہو گاملکی استحکام کو خطرہ پہنچے گا یا فائدہ ہو گا؟ ظاہر ہے ملک کو نقصان ہو گا! ملک اس نہج پر آ چکا ہے کہ اگر یہ لوگ یہاں بھی بات چیت نہیں کرنا چاہتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ سیدھا سیدھا سسٹم ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں اور میاں محمد نوازشریف کی لندن سے جو پتہ لگ رہا ہے وہ بھی بات چیت نہیں کرنا چاہتے۔ سٹیبلشمنٹ نے بھی ان سے جو بات چیت کی ہے جو پہلے انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے بھی کی تھی وہ تو اس سے انکار کر چکے ہیں ، وہ تو اس پر آنا ہی نہیں چاہ رہے اور اگر وہ اس پر بات چیت نہیں کرنا چاہ رہے اور وہ فارمولا جس سے پاکستان میں سیاسی استحکام کی راہ ہموار ہو سکتی ہے اگر میاں محمد نوازشریف اس پر تیار نہیں ہیں اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ یہاں پر خانہ جنگی چاہتے ہیں تو اس کے علاوہ اور کیا مسئلے کا حل ہو سکتا ہے، یہ کہنا کہ چونکہ ہم انتخابات نہیں جیت سکتے اس لیے ہم انتخابات نہیں کروائیں گے تو پھر پاکستان میں کوئی برما کا سسٹم لے آئیں۔
پمز اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مسعود نے تصدیق کی ہے کہ صحافی ارشد شریف کی حالیہ تصاویر اسپتال سے لیک ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر خالد مسعود نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ارشد شریف کی تصاویر پمز اسپتال کی ہی ہیں، تحقیقات کر رہے ہیں کہ تصاویر کیسے لیک ہوئیں۔ ڈائریکٹر پمز کے مطابق ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے 12 نشانات ہیں۔ پوسٹ مارٹم ٹیم نے 12 تشدد کے نشانات باڈی پر دیکھے ہیں۔ ان کی 4 انگلیوں کے ناخن نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کیس حساس ہے اور ظاہری طور پر مجھے بھی تشدد کیا جانا لگتا ہے، کینیا کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ ابھی تک ہمیں نہیں ملی، پولیس اسٹیشن رمنا اور ارشد شریف کی بیوہ نے رپورٹ مانگی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کی ابھی فائنل رپورٹ نہیں آئی جو پولیس کو فراہم کریں گے، قانون کے مطابق پولیس کو پوسٹ مارٹم کی فائنل رپورٹ فراہم کریں گے۔ کینیا میں شہید ہونے والے سینئر صحافی اور اینکر ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق ارشد شریف کو گولی انتہائی قریب سے ماری گئی جبکہ جسم پر تشدد کے واضح نشانات ہیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق پمز اسپتال کے 8رکنی میڈیکل بورڈ نے ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم کیا تھا اور بورڈ کی تیارکردہ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں، ان کو گولی انتہائی قریب سے ماری گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ارشد شریف کو 2گولیاں ماری گئیں ایک گولی سر جبکہ دوسری گولی پھیپھڑوں کے قریب ماری گئی،جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔ پمز ذرائع کے مطابق ارشد شریف کا کینیا میں بھی پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا جس کی وجہ سے موت کے وقت پہنے کپڑے ساتھ نہیں دیے گئے، رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے جسم سے دھات کا ٹکڑا ملا جسے فرانزک کے لئے بھجوادیا گیا ہے اور اسکی رپورٹ موصول ہونے میں 4 دن کا وقت لگے گا۔فرانزک رپورٹ میں موت اور دھات کے ٹکڑے کا پتہ لگ سکے گا۔ اس سے قبل عمران خان نے لانگ مارچ سے خطاب کرتے وہئے کہا تھا کہ ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ ٹی وی اینکر کامران شاہد کے پاس کیسے اگئی ؟ ارشد کی والدہ کو تو اب تک نہیں دی گئی
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک بار پھر آئی سی سی ٹی20 میچ کا ذکر چھڑگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی،سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کی۔ سماعت مکمل ہونے پر حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے ججز سےاستدعا کی کہ اتوار کو بھی کیس کی سماعت رکھ لیں، خواجہ حارث کے دلائل کی برکت سے سیمی فائنل میں بھی پاکستان جیت گیا تھا، خواجہ حارث کےدلائل قومی ٹیم کیلئے ایک طرح سے گڈ لک ثابت ہوئے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فائنل میں پاکستان کی ویسے ہی گڈ لک ہوگی۔ واضح رہے کہ منگل کوسیمی فائنل سے ایک روز قبل آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کا سیمی فائنل سے قبل اسی کیس کی سماعت کے دوران ججز اور وکلاء کے درمیان سیمی فائنل اور سماعت کے وقت کو لےکر دلچسپ مکالمہ ہوا تھا۔ اس روز کیس کی سماعت کو بدھ 1 بجے تک ملتوی کیےجانے کےفیصلے پر وکلاء نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ کل سیمی فائنل ہے، وکیل مخدوم علی نے عدالت سے استدعا کی کہ کل 1 بجے پاکستان کا سیمی فائنل ہے اس وقت کیس کی سماعت نا رکھیں۔ جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے تھے کہ مجھے تو میچ کے بارے میں علم نہیں ہے، کیوں نا سیمی فائنل کی وجہ سے کل کیس کی سماعت نہ رکھیں؟ اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیس پہلے ہی التو کا شکار ہے۔ جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر برا نا منائیں تو ہم میچ دیکھتے رہیں گے آپ دلائل دیتے رہنا، خواجہ حارث صاحب کل کا دن چھوڑ دیں آپ بھی کرکٹ کے شیدائی ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ عدالت کے باہر میچ کے لیے سکرین لگوا دیتے ہیں، دعا ہے کل سیمی فائنل میں پاکستان جیت جائے، کل کیس جلدی ختم کر لیں گے تا کہ تب تک میچ اچھے حالات میں چل رہا ہو۔
25 مئی کے سرچ آپریشن کے دوران پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت کے کیس میں عدالت نے دونوں ملزمان کو بری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کانسٹیبل ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت جج اعجاز احمد بٹر نے کی، دوران سماعت دونوں فریقین کی جانب سے دلائل دیئے گئے، دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے کانسٹیبل ہلاکت کیس میں نامزد کردہ ملزمان ساجد بخاری اور ان کےبیٹے عکرمہ بخاری کو بری کرنے کے احکاما ت جاری کردیئے ۔ واضح رہے کہ 25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے قبل پنجاب بھر میں پولیس کی جانب سے سرچ آپریشنز کیے گئے جس میں پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور سرگرم کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔ اسی سرچ آپریشن کےد وران ایک موقع پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا، بعدازاں واقعہ کا مقدمہ میجر (ر) ساجد بخاری اور ان کے بیٹے عکرمہ بخاری کے خلاف درج کرلیا گیا تھا۔ یہ واقعہ میجر (ر) ساجد بخاری کے گھر پر 24 مئی کو پیش آیا تھا، مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر 24 مئی 2022 کو عادل راجہ نے اس واقعہ کی تفصیلات بھی بتائی تھیں اور کہا تھا کہ پولیس رات کے 1 بج کر 40 منٹ پر کرایہ داری کے معاملےپر سرچ آپریشن کا بہانہ بناکر ساجد بخاری کے گھر میں گھسی، کیا کبھی کرایہ داری کے معاملے پر کسی سرچ آپریشن کا سنا ہے؟ کس قانون کے تحت پولیس نے آدھی رات کو چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری نواز شریف یا آصف علی زرداری کا مسئلہ ہوگا میرا نہیں، میں اس بارے میں سوچتا بھی نہیں ہوں کہ نیا آرمی چیف کون ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے انگریزی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہونی چاہیے، سیاست میں آرمی کے کردار کو مکمل طور پر ختم کرنا غیر حقیقی ہوگا، کیونکہ وہ اتنا عرصہ حکومت میں رہے ہیں، ان کے مثبت کردار سے ملک میں اداروں کی ناکامی سے بچایا جاسکتا ہے، اس لیے توازن ہونا چاہئے۔ نواز شریف کے خلاف کیسز سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ95 فیصد کیسزان کے اقتدار میں آنے سے بھی پہلے کے تھے، ایون فیلڈ کیس کی تفتیش بھی ان کی حکومت سے پہلے ہوچکی تھی، ایون فیلڈ کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں اگر 2 بریگیڈیئر نا ہوتے تو نواز شریف کوکبھی بھی سزا نا ملتی۔ عمران خان نے مزید کہا کہ نیب کو تو اسٹیبلشمنٹ کنٹرول کررہی تھی، ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اس وقت خراب ہونا شروع ہوئے جب نیب نے کرپشن میں ملوث افراد سے معاملات طے کرنا شروع کردیئےتھے، اسٹیبلشمنٹ عثمان بزدار کی جگہ علیم خان کو پنجاب کا وزیراعلی بنوانا چاہتی تھی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ چونکہ ایل ڈی اے علیم خان کے خلاف سرکاری اراضی اسکینڈل میں شواہد ڈھونڈ چکی تھی اس لیے انہیں وزیراعلی نہیں لگایا۔
پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں، قومی اسمبلی میں منحرف اراکین نے اپنا پارلیمانی لیڈر بھی تبدیل کرلیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے قومی اسمبلی میں اپنا پارلیمانی لیڈر تبدیل کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی سے متعلق فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پہلے منحرف اراکین نے ملک احمد حسین دیہڑ کو اپنا پارلیمانی لیڈر منتخب کیا تھا تاہم اب انہوں نے افضل ڈھانڈلہ کو اپنا پارلیمانی لیڈر چننے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے 22 کے قریب اراکین نے تحریک عدم اعتماد سے قبل اپنی وفاداریاں تبدیل کرلی تھیں اور پی ڈی ایم سے جاملے تھے۔ انہیں سندھ ہاؤس میں اکٹھا کیا گیا جو پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے زیرانتظام ہے۔
خاتون 12 سالہ لڑکے کی لاش ہسپتال چھوڑ کر فرار، جنسی زیادتی کی گئی: پوسٹ مارٹم رپورٹ سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے بہادر آباد میں 12 سالہ لڑکے کو جنسی زیاتی کے بعد خاتون ہسپتال چھوڑ کر فرار ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے بہادر آباد میں 12 سالہ لڑکے کو جنسی زیاتی کے بعد خاتون ہسپتال چھوڑ کر فرار ہو گئی۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے آنے کے بعد انکشاف ہوا کہ 12 سالہ لڑکے کی لاش کو ایک خاتون کار کی پچھلی سیٹ پر رکھ کر نجی ہسپتال میں لائی اور ہسپتال ملازمین کی مدد سے لاش کو ہسپتال کے اندر منتقل کیا۔ لڑکے کی لاش ہسپتال منتقل کرنے کے بعد خاتون موقع سے فرار ہو گئی۔ پولیس کی اب تک کی گئی تحقیقات کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والی کار فرحان جاوید نامی شخص کی ملکیت ہے اور ابتدائی معلومات کے بعد پتہ چلا ہے کہ کم عمر لڑکا گھریلو ملازم ہے جس سے جنسی زیادتی بھی کی گئی تھی۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید نے اس حوالے سے بتایا کہ 12 سالہ لڑکے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس کے جسم کے مختلف حصوں، چہرے، ٹانگوں پر تشدد کے نشانات ملے ہیں جبکہ پوسٹ مارٹم کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس بچے سے جنسی زیادتی بھی ہوئی ہے جبکہ موت واقع ہونے کی وجہ دم گھٹنا بتائی گئی ہے۔ پولیس سرجن نے بتایا کہ بچے کے جسم کے نمونے لیبارٹری بھجوائے ہیں، تفصیلی رپورٹ آنے پر ہی موت کی وجہ کا صحیح تعین ہو گا۔ پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ ایک خاتون لڑکے کو علاج کے بہانے نجی ہسپتال لے کر آئی تھی اور ہسپتال میں دورانِ علاج لڑکے کا انتقال ہوا، خاتون نے ایمبولینس منگوا کر لڑکے کی میت کو سرد خانے بھجوانے کا کہا، جیسے ہی ایمبولینس میت لے کر روانہ ہوئی خاتون غائب ہو گئی۔
تحریک انصاف کا کارکن میرواعظ خان عرف بہرام خان ٹانگ پر، محسن تاج بازو پر گولی لگنے جبکہ جمعہ خان بھگدڑ کے دوران زخمی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر وزیرآباد میں قاتلانہ حملے کے بعد سے ان کی پارٹی کی طرف سے ملک بھر میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روز رات گئے ٹیکسلا شہر میں جاری تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران پارٹی کے دو گروپوں کے درمیان لڑائی ہو گئی جس میں پارٹی کارکنوں نے ڈنڈوں کا استعمال کرنے کے علاوہ ایک دوسرے پر فائرنگ بھی کی۔ فائرنگ کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کا کارکن میرواعظ خان عرف بہرام خان ٹانگ پر، محسن تاج بازو پر گولی لگنے جبکہ جمعہ خان بھگدڑ کے دوران زخمی ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق احتجاج کے دوران پارٹی کارکنوں کی فائرنگ کا واقعہ پاکستان تحریک انصاف کے دو دھڑوں کے درمیان جاری چپقلش کے باعث ہوئی ہے، واقعہ کے بعد پی ٹی آئی کے ایک زخمی کارکن کی مدعیت میں رکن صوبائی اسمبلی پاکستان تحریک انصاف مسعود اکبر سمیت 10 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی اور ان کے ساتھیوں نے احتجاجی کیمپ میں فائرنگ کی جس کے بعد کارکن زخمی ہوئے۔ اقدام قتل ودیگر دفعات کے تحت درج کیے گئے مقدمے کے مطابق احتجاجی کیمپ میں فائرنگ اور ڈنڈوں کے استعمال سے پارٹی کے 3 کارکن زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہروں میں تحریک انصاف کا چار دن سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان احتجاجی کیمپ جاری رکھنے کا اعلان ہوا جس کے بعد راولپنڈی کی مصروف ترین شاہراہ مری روڈ پر شمس آباد کے مقام پر بند کیے گئے راستوں پر ٹریفک بحال ہو گئی ہے، اس حوالے سے رہنما پی ٹی آئی فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ تحریک انصاف راولپنڈی کی قیادت کے حکم پر مری روڈ کھول رہے ہیں۔
پاکستان حکومت نے نواز شریف کو سفارتی پاسپورٹ جاری کر دیا۔ ذرائع کے مطابق وزرات خارجہ کی حتمی منظوری کے بعد سفارتی پاسپورٹ جاری کیا گیا۔سفارتی پاسپورٹ پانچ سال کے لئے جاری کیا گیا ہے۔ نواز شریف کو ایک ایسے وقت میں سفارتی پاسپورٹ جاری کیا گیا ہے جب ان کی پاکستان واپسی کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور وزیراعظم شہبازشریف بھی اس وقت لندن میں موجود ہیں۔ خیال رہے کہ اشتہاری ہونے پر عمران حکومت نے نوازشریف کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کیا تھا۔ نواز شریف کو رواں سال عام پاسورٹ پہلے ہی جاری ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے آفس سے پاسپورٹ بھجوایا گیا۔ یاد رہے کہ پی ڈی ایم حکومت نے 25 اپریل کو نواز شریف کو پاسپورٹ جاری کیا تھا جس کی مدت 10 سال ہے اور یہ ترجیحی بنیاد پر عام کیٹیگری میں جاری کیا گیا تھا۔
صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے دوران مزید انکشافات سامنے آگئے ہیں جس کے مطابق ارشد شریف کو چلتی ہوئی گاڑی میں نہیں بلکہ کھڑی گاڑی میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ خبررساں ادارے جیو نیوز نے ارشد شریف قتل کی تحقیقات سے متعلق مزید اہم انکشافات پر مبنی ایک رپورٹ شائع کردی ہے جس میں کینیا کے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ سے ملنے والی معلومات کو شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی صحافی ارشد شریف کو کینیا میں جب قتل کیا گیا اس وقت ان کی گاڑی رکی ہوئی تھی،ارشد شریف کو انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں، جبکہ گاڑی پر ہونے والی فائرنگ بھی اس وقت کی گئی جب گاڑی کھڑی تھی۔ خبررساں ادارے نے ارشد شریف کی گاڑی کی فوٹیج بھی حاصل کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی پر پولیس کی 9 گولیاں لگیں جس میں سے 6 گولیاں ارشد شریف کی طرف تھیں جس میں سے دو گولیاں ارشدشریف کو لگیں اور جان لیوا ثابت ہوئیں، گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر براجمان خرم احمد کی طرف گاڑی پر تین گولیاں لگیں تاہم خرم احمد ان گولیوں سے محفوظ رہے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ارشد شریف کو لگنے والی دو گولیوں میں سے ایک سائیڈ شیشے کو چیرتی ہوئی ارشد شریف کے سر پر لگی جبکہ دوسری گولی بونٹ کی طرف سے آتے ہوئے ان کے سینے میں لگی، اتنی شدید فائرنگ میں گاڑی کے ڈرائیور کیسے محفوظ رہا؟ سڑک کو بند کرنے کیلئے پتھروں کے استعمال سے متعلق سوالات تاحال حل نہیں ہوسکے ہیں۔ کینیا میں ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے جانےوالی ٹیم کو اگلے ہفتے متحدہ عرب امارات بھجوانے کا امکان ہے جہاں تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کے دوستوں اور رابطہ کاروں سےملاقاتیں کرے گی ، دبئی قیام کے دوران ارشد شریف سے ملنے والے ملاقاتیوں سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔
جس قدر عوام ہمارے ساتھ ہے انشا اللہ دو تہائی اکثریت ملے گی! میں فوج کیساتھ کھڑا ہوں، فوج میری ہے، عمران خان کی سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو زمان پارک لاہور میں اپنی رہائش گاہ میں سینئر صحافیوں سے ملاقات میں عمران خان نے لانگ مارچ اور ملکی سیاسی حالات پر گفتگو کی اور صحافیوں کو اپنی زندگی سے لاحق خطرات اور حملے کے حوالے سے آگاہ کیا۔ عمران خان نے کہا کہ حکمرانوں نے ای وی ایم کی اس لیے مخالفت کی کہ انہیں معلوم تھا کہ میں جیت جاؤں گا، مجھے اسٹیبلشمنٹ کی مدد چاہئیے ہوتی تو ای وی ایم پر انحصار کیوں کرتا؟ ای وی ایم کے بغیر بھی انتخاب ہوتے ہیں تو انشاءاللہ ہم جیتیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں صرف شفاف الیکشن چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت مجھے نہیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو درکار ہے۔ میں فوج کے ساتھ کھڑا ہوں، فوج میری ہے۔ یہ لوگ مجھے فوج کے سامنے کھڑا کرنا چاہتے ہیں، ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو بلانے کی کوشش ہو رہی ہے تاکہ ایک جیسا ماحول دینے کا تاثر دیا جا سکے، جو ڈگی میں چھپ کر ملتا ہے اس سے کیا مذکرات ہوں گے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اور اسی خوف سے یہ لوگ انتخابات نہیں کرارہے۔
عمران خان مشکل میں پھنس گئے، ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر ہو گئی۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست جمع کروائی گئی ہے۔ درخواست وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانے میں جمع کروائی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان و دیگر کے خلاف زیر دفعات 120بی، 124اے، 506، 34/109 ت پ کے تحت اندراج مقدمہ کیا جائے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پاکستانی عوام میں پاک فوج اور حکومت پاکستان کے خلاف نفرت اور دشمنی پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی عمران نیازی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستانی عوام کو حکومت اور فوج کے خلاف بغاوت پر اکسایا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ میڈیا سے گفتگو میں عمران نیازی نے حکومت اور قومی اداروں پر سنگین الزامات عائد کیے، وزیرآباد واقعہ کے بعد عمران خان نے شوکت خانم میں میڈیا سے بات چیت کی اور اداروں پر تنقید کی، عمران خان کے بیانات پر مقدمہ درج کیا جائے۔ دوسری جانب عمران خان پر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے حوالہ سے مشاورت جاری ہے، عمران خان کی جانب سے دیئے گئے بیانات پر اہم فیصلہ کچھ دیر میں متوقع ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے آج دوبارہ لانگ مارچ کا آغاز کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا کہ ن لیگ والے شہید معظم کے گھر پانچ کروڑ روپے لے کر گئے تھے، ن لیگ والوں نے معظم کے خاندان کو لالچ بھی دیا اور دھمکیاں بھی دیں۔ شاہ محمود قریشی نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ معظم کے گھر والوں کو مقدمہ کا مدعی بننے کے لیے رشوت دینے کی کوشش کی گئی،معظم شہید کے گھر والے ن لیگ کے لالچ میں نہیں آئے۔ سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا عمران خان پر حملہ کرنیوالے کو جنونی کہا تو پھر ن لیگ والے معظم کے گھر کیوں گئے؟ ہمارے دیے گئے تین ناموں پر مقدمہ کرتے، چاہے تفتیش میں جھٹلا دیتے،بےنظیر کی شہادت پر زیادہ ردعمل سندھ میں آیا لیکن عوام اس طرح نہیں نکلے۔ دوسری جانب ، مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ آج پوری عوامی قوت کے ساتھ کارکن معظم کی جائے شہادت سے مارچ کا آغاز کریں گے،حقیقی آزادی مارچ کیلیے عوام کی حمایت حاصل ہے۔
ہیڈ آف انویسٹی گیٹو سیل نعیم اشرف بٹ نے اے آر وائی نیوز سے انٹرویو میں بتایا کہ یہ مہینہ بہت اہم ہے اور اہم ترین تعیناتی اس مہینے میں ہونی ہیں، وزیراعظم کا لندن کا یہ تیسرا دورہ ہے،یہ دورہ خاص طور پر بنایا گیا میاں صاحب سے اہم منظوریاں لینے کیلیے۔ نعیم اشرف بٹ نے بتایا کہ پتا چلا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو اہم تعیناتی میں ادارے کی سفارش پر عمل کرنے کا مشورہ نون کے چند سینئر زکی جانب سے دیا گیا،یہ ہی مشورہ لے کر وہ میاں نواز شریف کے پاس گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو مشورہ دیا گیا ہے کہ فیصلہ میرٹ پر کسی ذاتی پسند نا پسند کے بغیر کرناچاہیے، وزیراعظم نئی تعیناتی سے قبل ادارے کے سربراہ کی رائے لیں گے،لندن میں نواز شریف کو بھی یہی مشورہ دیا گیا ہے،کہا جاتا ہے نواز شریف تھوڑے ضدی ہیں، اور سب سے زیادہ اہم تعیناتیاں بھی انہوں نے ہی کی ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل ابھی شروع نہیں ہوا ایک ہفتے میں تعیناتی کا عمل شروع ہوجائے گا۔ آخری وقت تک صورتحال فلوڈ رہتی ہے جنرل باجوہ کے وقت وزیراعظم نے فیصلہ آخری دو دن میں کیا تھا۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں مزید کہا جو پانچ چھ نام آتے ہیں ان ناموں میں کوئی فرق نہیں ہوتا وزیراعظم ہاؤس نام بھجوانے کے لیے خط لکھتا ہے وزارت دفاع اس کے جواب میں ڈوزیئر بھیجتی ہے ۔ کوئی بندہ اپنا نہیں ہوتا نوازشریف کا تجربہ دیکھ لیں ان کی وفاداری اپنے ادارے کے ساتھ ہوتی ہے اور ادارے کی وفاداری ملک سے ہوتی ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خود بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ مدت ملازمت میں مزید توسیع نہیں لیں گے جبکہ فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار بھی متعدد بار توسیع نہ لینے کے فیصلے کی واضح الفاظ میں وضاحت کر چکے ہیں،آرمی چیف نے الوداعی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان کی نجی زندگی سے متعلق تحقیقات عوامی مفاد میں نہیں۔ تفصیلات کے مطابق درخواست گزار حافظ احتشام نامی شہری نے عمران خان کی نااہلی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ درخواست میں ٹیریان وائٹ کیس کی بنیاد پر عمران خان کی نااہلی مانگی گئی تھی۔ عدالت نے 21 جنوری 2019 کو عمران خان نااہلی درخواست مسترد کی تھی۔ تاہم چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اب تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نجی زندگی سے متعلق الزام پرعمران خان کی نااہلی مانگی گئی تھی، اس کیس میں ایک بچی کے بنیادی حقوق کا مسئلہ بھی جڑا ہے۔ عدالت عالیہ نے مزید کہا ہے کہ عدالتی اختیار استعمال کرنے سے بچی کے حقوق متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ عمران خان 2018 کے عام انتخابات میں اسمبلی کے 5 حلقوں سے منتخب ہوئے تھے۔ عدالت نے واضح طور پر قرار دیا کہ عمران خان کی نجی زندگی سے متعلق تحقیقات عوامی مفاد میں نہیں۔ دوسری جانب عمران خان کے دونوں بیٹے قاسم اور سلیمان پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ قاسم اور سلیمان قاتلانہ حملے کے بعد اپنے والد کی خیریت دریافت کرنے پاکستان آئے۔
سندھ ہائیکورٹ نے بار بار الیکشن ملتوی کرنے پر الیکشن کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ بہت ہو گیا اب کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کروائیں۔ بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس یوسف علی سعید نے پوچھا کہ بار بار الیکشن کیوں ملتوی کر رہے ہیں؟ چیف جسٹس امیر علی ایم شیخ نے ریمارکس دیے کہ سکیورٹی کا مسئلہ ہے، کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کیوں نہیں کروا رہے؟ الیکشن کرانا آپ کی ذمہ داری ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کل تعطیل کی وجہ سے اجلاس نہیں ہو سکا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ الیکشن کمیشن ہےکوئی اسکول نہیں، چھٹی تھی تو کیا ہوا ؟ اجلاس ہو سکتا تھا، بہت ہو گیا آپ الیکشن کرائیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کی رپورٹس کہاں ہیں؟ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ سیلاب میں کون سی پولیس جاتی ہے؟ بتائیں سیلاب زدگان کے پاس پولیس کیا کر رہی ہے؟ کون سی ڈیوٹی ہے پولیس کی؟ جسٹس امیر علی ایم شیخ نے کہا کہ کوئی ایک گاؤں بتا دیں جہاں پولیس نے سیلاب متاثرین کے لیے آپریشن کیا ہو۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں مزید مہلت کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم زیادہ وقت نہیں دیں گے، ہمیں فوری رپورٹ چاہیے۔ عدالت نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ خود پیش ہوں یا سینئر افسر کو تعینات کریں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اجلاس ہو جائے پھر سماعت رکھی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اجلاس سے کچھ لینا دینا نہیں، آپ کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کرائیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی۔
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پارٹی کے مطالبے پر سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا اور اپنا استعفیٰ باضابطہ طور پر چیئرمین سینیٹ کو جمع کرا دیا۔ تفصیلات کے مطابق پی پی رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر کا سینٹ کی رکنیت سے استعفیٰ منظور کرلیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ سوال کیا جارہا تھا کہ وہ کونسی جماعت میں شامل ہونگے۔ مصطفیٰ کھوکھر کی تحریک انصاف میں شمولیت کا پی ٹی آئی سپورٹرز میں عام تھا جس کے بارے میں مختلف آراء سامنے آئیں۔ کسی نے مصطفیٰ نواز کھوکھر کی تحریک انصاف میں شمولیت کی حمایت کی اور کسی نے مخالفت۔۔ مخالفت کرنیوالوں نے مرحوم تاجی کھوکھر سے اسکی رشتہ داری کو جواز بنایا جبکہ بعض کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ نوازکھوکھر ایک ہوٹل میں نورعالم خان کیساتھ ایک بزرگ کو پیٹنے میں پیش پیش تھا۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ایوان بالا کی نشست سے استعفیٰ دے دیا ہے انہوں نے اس پر اللہ کا شکر ادا کیا اور کہا کہ پارٹی کی صفوں سے جو مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا وہ میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا، اس حمایت کے لیے میں سب کا شکرگزار ہوں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کر دیا کہ جو لوگ میرے سیاسی کریئر پر پیشگوئیاں کر رہے ہیں ان کیلئے میں بتانا چاہتا ہوں کہ کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی آزادی کو برقرار رکھنے کی حتی الامکان کوشش کویں گے۔ یاد رہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کی مبینہ وائرل ویڈیو کے معاملے پر سوشل میڈیا پر اظہار خیال کرنے اور سوالات اٹھانے کے بعد پیپلزپارٹی کی سینئر قیادت نے مصطفیٰ نواز کھوکھر سے سینیٹ کی نشست سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے وفاقی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پی ٹی آئی کے حالیہ لانگ مارچ اور سیاسی سرگرمیوں کے دوران بمطابق قانون احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والے افسران کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے یہ احکامات بالخصوص کے پی اور پنجاب کے سرکاری افسران کے لیے دیے گئے ہیں، انہی رپورٹس کی بنیاد پر افسران کی پرموشن کا جائزہ لیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون کے مطابق فرائض ادا نہ کرنے اور وفاقی حکومت کے احکامات کو پس پشت ڈالنے والے افسران کو پروموشن بورڈ میں سزا دی جائے، جس کا اجلاس غیر معمولی عجلت میں بلایا گیا ہے، بورڈ کا اجلاس دسمبر کے پہلے ہفتے میں منعقد ہو گا۔ واضح رہے کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں بلایا گیا ہے جب اگست کے وسط میں بلائے گئے سابق بورڈ میں ہونے والی ترقیوں کا فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا۔ شہبازشریف نے اس اجلاس میں گزشتہ بورڈ میں ہونے والی ترقیوں کا بھی جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ ایجنسیوں کی رپورٹ کی بنیاد پر متعلقہ کمیٹی جاری سیاسی کشیدگی میں افسران کے طرز عمل کا جائزہ لے گی کہ آیا انہوں نے قانون کے مطابق کام کیا یا نہیں۔ اس حوالے انٹر سروسز انٹیلی جنس اور آئی بی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تازہ رپورٹس پیش کریں، خاص طور پر پی اے ڈی اور پولیس سروس آف پاکستان کے افسران جو خیبرپختونخوا اور پنجاب میں تعینات تھے۔

Back
Top