معروف قانون دان اعتزازاحسن کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر وہی ہوگی جو عمران خان یا پی ٹی آئی کے لوگ چاہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کا مطلب ہے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے،ایف آئی آر جلدی اور کم وقت میں درج ہونی چاہیے،
اعتزازاحسن کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی آر کو پولیس نے برباد کر دیا، پولیس ہرگز مدعی نہیں بن سکتی، تھانہ دار کے لیے حرف بہ حرف مقدمہ درج لکھنا ضروری ہے،
ان کا مزید کہنا تھا کہ زندگی بچانا پہلے ضروری ہے، وہ نام ایف آئی آر میں نہیں لانا چاہتے۔
اعتزازاحسن نے مزید کہا کہ مجرم نے جان بوجھ کر اس واقعے پر مذہبی موقف دیا تاکہ عمران خان کی جان کو مزید خطرہ ہو
دوسری جانب آئی جی پنجاب نے عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی ایف آئی آر کےاندراج کی رپورٹ جمع کرادی ۔
رپورٹ کے مطابق عدالت کے حکم کی روشنی میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ کا مقدمہ درج کرلیا,مقدمہ میں اقدام دفعہ 302،324 کیساتھ دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں،مقدمہ وزیر آباد کےسٹی پولیس اسٹیشن میں درج کیاگیاہے۔
تحریک انصاف نے ایف آئی آر کو مستردکردیا ہے اور عمران خان نے آج پارٹی قیادت کا اجلاس لاہور زمان پارک میں طلب کر لیا ۔۔۔ پولیس کی طرف سے غلط ایف آئی آر درج کرنے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایف آئی آر میں گرفتار حملہ آور کو ملزم نامزد کیا گیا ہے جبکہ عمران خان نے جن 3 شخصیات پر الزام لگائے تھے ان کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں۔