خبریں

وزیراعظم شہباز شریف مصر کا دورہ مکمل کرکے اپنے بھائی نوازشریف سے ملنے لندن چلے گئے جس کی مریم اورنگزیب نے تصدیق کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن میں وزیراعظم شہباز شریف کی اپنے بھائی اور ن لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف سے ملاقات میں چند اہم فیصلے متوقع ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف عمران خان کے لانگ مارچ اور دیگر ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر نواز شریف سے مشاورات کریں گے۔ اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے وطن واپسی کا ٹویٹ کیا جسے بعد میں ڈیلیٹ کردیا گیا نجی چینل ہم نیوز کے صحافی فیضان خان کا کہنا تھا کہ معاملہ اتنا سیدھا نہیں ہے جتنا نظر آ رہا ہے ۔۔۔ وزیراعظم آفس سے متعدد بار خبر آئی کہ شہباز شریف دورہ مصر مکمل کر کے پاکستان واپس روانہ ہو رہے ہیں۔ یہاں تک کہ واپسی کی تیاری کی ویڈیو بھی سرکاری طور پر جاری کی گئی مگر اچانک ہی وزیراعظم صاحب نجی فلائیٹ پر لندن چلے گئے۔ فیضان خان کا مزید کہنا ہے کہ بڑی تعیناتی میں شدید مشکلات ۔۔۔۔ شہباز شریف مصر سے وطن واپس آنے کے بجائے اچانک لندن روانہ ۔۔۔۔ نواز شریف اور آصف زرداری دونوں کی خواہشات پوری ہوتے دکھائی نہیں دے رہیں ۔۔۔۔ شہباز شریف شدید دباؤمیں ہیں ہم نیوز کے ہی صحافی خرم اقبال نے لکھا کہ پاکستان کےلئے چلے تھے، لندن جا پہنچے، گیم آن ہے۔ ن لیگ کے قریب سمجھے جانیوالے صحافی انیق ناجی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف جلد لندن میں ہوں گے۔ تیزی سے بنتے بگڑتے لمحات میں بنتی تاریخ کے اس چکرا دینے والے وقت میں بڑے بھائی نواز شریف سے کچھ مشورہ کریں گے۔ دوسری جانب تاریخ بتاتی ہے کہ نواز شریف نے کبھی ایکسٹینشن نہیں دی بات چاہے سالوں کی ہو یا مہینوں کی۔
فیصل آباد کی دسویں جماعت کی طالبہ کےنام بڑا اعزاز،ڈپٹی کمشنر فیصل آباد عمران شیخ نے طلبا و طالبات کو ایک دن کا ڈپٹی کمشنر بننے کا موقع دیا،ڈی سی فیصل آباد نے اس منفرد اقدام کے لیے نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں پر مشتمل مقابلوں کا انعقاد کرکے جیتنے والے کو ایک دن کا اعزازی ڈپٹی کمشنر بنانے کا اعلان کیا تو طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے مقابلوں میں شرکت کی۔ ان مقابلوں میں 10ویں جماعت کی طالبہ مروا بسرا نے نمایا کارکردگی دکھا کر فیصل آباد کی تاریخ کی پہلی بار کم عمر ترین "ڈپٹی کمشنر" ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا،اعزازی ڈپٹی کمشنر نے شاہانہ پروٹوکول سے دن کا آغاز کیا سرکاری گاڑی میں گھر سےدفتر پہنچیں۔ دفتر پہنچنے پر ڈپٹی کمشنر عمران شیخ نے استقبال کیا اور پولیس کے دستے نے سلامی پیش کی،اعزازی ڈپٹی کمشنر نے اجلاس کی صدارت کی، اسکول کے دورے کئے، کمشنر اور آر پی او سے ملاقاتیں کیں اور ساتھ ہی دبنگ فیصلے بھی کئے۔ مروا بسرا نے نصابی سرگرمیوں میں 1072 نمبر حاصل کئے اور مصوری میں صوبائی اور تقریری مقابلوں میں ضلعی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کرکے نمایا رہیں اور میرٹ کی بنیاد پر یہ اعزاز اپنے نام کیا۔ مروا بسرا مستقبل میں سی ایس ایس کرکے ڈپٹی کمشنر بننا چاہتی ہیں،ڈپٹی کمشنر عمران شیخ نے بتایا کہ کووڈ 19 کے بعد بچوں کو دوباہ نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں کی جانب لانے کے لیے سابق کمشنر ثاقب منان سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس مقابلے اقدام اٹھایا،اس طرح بچے ایک بار پھر تعلیمی سرگرمیوں میں دلچسپی لیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خطوط لکھ کر کینیا میں پاکستانی صحافی کے قتل اور چیئرمین پی ٹی آئی پر حملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس عمر عطا ء بندیال کو خط لکھ کر سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق حقائق جاننے کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی ہے اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام دستیاب ججز پر مشتمل ایک خصوصی کمیشن بنایا جائے، یہ کمیشن ارشد شریف قتل سے متعلق 5 نکات پر غور کرے۔ وزیراعظم نے خط میں ارشد شریف قتل سے متعلق 5 سوالات اٹھائے، جن میں ارشد شریف کے بیرون ملک جانے کے طریقہ کار ، سہولت کاری ، دھمکیوں کے حوالے سے کسی سیکیورٹی ایجنسی، ادارےیا انتظامیہ کو آگاہ کرنے سے متعلق نکات اٹھائے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے خط میں کہا ہے کہ ارشد شریف کی جان کو خطرہ تھا تو اس سے بچاؤ کیلئے کیا اقدامات کیے گئے، ارشد شریف یو اے ای سے کینیا کیوں گئے؟ کینیا میں ہونے والی فائرنگ کے واقعہ کی اصل حقیقت کیا ہے، کیا یہ واقعی غلط شناخت کا معاملہ تھا یا کسی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے تشکیل کردہ جوڈیشل کمیشن کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی، وفاقی حکومت نے ایک کمیشن بنایا تھا تاہم ارشد شریف کی والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی ہے، ہم اس استدعاکی حمایت کرتے ہیں ، عوام میں اعتماد کی بحالی کیلئے کمیشن بنایا جانا ضروری ہے، اس معاملے میں ریاستی اداروں اور وفاقی حکومت پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ دوسرے خط میں وزیراعظم نے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال سے وزیرآباد میں چیئرمین پی ٹی آئی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات کیلئے بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی ہے، اس خط میں بھی واقعہ سے متعلق پانچ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ شہباز شریف نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں لکھا کہ ضابطے کی ان کوتاہیوں کا ذمہ دار کن انتظامی حکام، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبائی حکومت کے عہدیداروں کو ٹھہرایا گیا؟ کیا وقوعہ کی تحقیقات کے عمل میں دانستہ رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، اگر رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں تو یہ عناصر کون ہیں؟ اور ایسا کیوں کر رہے ہیں؟، کیا یہ قاتلانہ سازش تھی جس کا مقصد واقعی پی ٹی آئی چیئرمین کو قتل کرنا تھا یا یہ محض ایک فرد کا اقدام تھا؟، ان دونوں صورتوں میں سے کسی ایک کے بھی ذمہ دار عناصر کون ہیں ؟ وزیراعظم نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے مفاد میں اس درخواست پرعمل درآمد پر وفاقی حکومت چیف جسٹس کی مشکور ہوگی، عمران خان پر حملے کا واقعہ افسوسناک ہے، اس واقعہ سے ملک میں ہیجانی کیفیت اور امن و امان کا بحران پیدا ہوگیا ہے، پی ٹی آئی رہنما زہر آلودتقاریر کررہے ہیں،اور پرتشدد ہنگامہ آرائی سےریاست افراتفری اور شہریوں کی جان و مال کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
معروف قانون دان اعتزازاحسن کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر وہی ہوگی جو عمران خان یا پی ٹی آئی کے لوگ چاہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کا مطلب ہے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے،ایف آئی آر جلدی اور کم وقت میں درج ہونی چاہیے، اعتزازاحسن کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی آر کو پولیس نے برباد کر دیا، پولیس ہرگز مدعی نہیں بن سکتی، تھانہ دار کے لیے حرف بہ حرف مقدمہ درج لکھنا ضروری ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ زندگی بچانا پہلے ضروری ہے، وہ نام ایف آئی آر میں نہیں لانا چاہتے۔ اعتزازاحسن نے مزید کہا کہ مجرم نے جان بوجھ کر اس واقعے پر مذہبی موقف دیا تاکہ عمران خان کی جان کو مزید خطرہ ہو دوسری جانب آئی جی پنجاب نے عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی ایف آئی آر کےاندراج کی رپورٹ جمع کرادی ۔ رپورٹ کے مطابق عدالت کے حکم کی روشنی میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ کا مقدمہ درج کرلیا,مقدمہ میں اقدام دفعہ 302،324 کیساتھ دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں،مقدمہ وزیر آباد کےسٹی پولیس اسٹیشن میں درج کیاگیاہے۔ تحریک انصاف نے ایف آئی آر کو مستردکردیا ہے اور عمران خان نے آج پارٹی قیادت کا اجلاس لاہور زمان پارک میں طلب کر لیا ۔۔۔ پولیس کی طرف سے غلط ایف آئی آر درج کرنے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ایف آئی آر میں گرفتار حملہ آور کو ملزم نامزد کیا گیا ہے جبکہ عمران خان نے جن 3 شخصیات پر الزام لگائے تھے ان کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں۔
سندھ پولیس کے 3 اہلکاروں کے اکائونٹس میں کروڑوں روپے منتقل ہونے کا معمہ حل۔۔ بینک کے اے ٹی ایم میں ٹیکنیکل فالٹ کے باعث اکائونٹس کی رسید پر غلط بیلنس شائع ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اے ایس آئی سمیت سندھ پولیس کے 3 اہلکاروں کے اکائونٹس میں منتقل ہوئے تھے جن میں اے ایس آئی نثار احمد (ہیڈ محرر تھانہ آریجا)، اہلکار علی رضا (ون فائیو لاڑکانہ) اوراہلکار سدھیر کلہوڑو (نائب محرر پولیس لائن لاڑکانہ) شامل تھے جس کے بعد ایک اہلکار نے بتایا تھا کہ بینک سے تنخواہ نکلوانے گیا تو اکاؤنٹ میں 5 کروڑ موجود تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ان تینوں پولیس اہلکاروں کے اکائونٹس کی تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ بینک کے اے ٹی ایم میں ٹیکنیکل فالٹ کے باعث اکائونٹس کی رسید پر غلط بیلنس شائع ہوا ہے۔ دوسری طرف بینک منیجر نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے اے ٹی ایم کی مدت ختم ہو چکی تھی جس کے باعث کارڈ بلاک ہو گیا تھا اور اے ٹی ٹیم میں ٹیکنیکل فالٹ کے باعث بینک کوڈ کی جگہ سلپ پر یہ نمبر کروڑوں کے بیلنس کی شکل میں سامنے آیا۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد تینوں پولیس اہلکاروں کو نئے اے ٹی ایم کارڈ فراہم کر دیئے گئے ہیں اور انہوں نے نئے کارڈز حاصل کرنے کے بعد اپنی تنخواہ بھی نکلوا لی ہے۔ یاد رہے کہ تین پولیس اہلکاروں کے اکائونٹس میں 5 کروڑ کی رقم کے بعد کراچی پولیس کے ایک تفتیشی افسر عامر گوپانگ کے اکائونٹ میں بھی 10 کروڑ رقپے منتقل ہو گئے تھے جس پر اس نے بتایا کہ موجودہ حالات میں اتنی بڑی رقم دیکھ کر پریشان گیا ہوں، مشورہ دیا جائے کہ ایف آئی اے میں شکایت کروں؟ جب اس نے معلومات لیں تو پتا چلا کہ شناختی کارڈ ایکسپائر ہو چکا ہے، پھر اچانک سے اے ٹی ایم کارڈ بھی بلاک کر دیا گیا تھا۔
آئی جی پنجاب نے سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ صوبائی حکومت نے مجھے عمران خان قاتلانہ حملہ کا مقدمہ درج کرنے سے روکا تھا۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو ایف آئی آر پر کچھ تحفظات تھے اس پر سپریم کورٹ نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دےد یا اور آئی جی پنجاب کو 24 گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ایف آئی آردرج نہ ہوئی تو از خود نوٹس لیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں تاخیر ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ شواہد ضائع ہو رہے ہیں چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ پولیس افسران سے قانون کے مطابق تفتیش کروائیں، عدالت آپ کے ساتھ ہے۔ آئی جی صاحب آپ کے کام میں کسی نے مداخلت کی تو عدالت اسکے کام میں مداخلت کرے گی"۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ مقدمہ درج نہ ہونے کی ٹھوس وجہ ہونی چاہیے قانون کے مطابق کام کریں، عدالت آپ کے ساتھ ہے آپ افسران سے تفتیش کروائیں ۔ آئی جی پنجاب کو عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کاٹنے سے پنجاب حکومت نے روکا اور پنجاب حکومت کو کس نے روکا رضوان غلیزئی نے سولا اٹھایا کہ آئی جی نے تو اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرکے بتا دیا کہ پنجاب حکومت نے انکو ایف آئی آر درج کرنے سے روکا۔ اب اگر پرویز الہٰی میں اخلاقی جرات ہے تو عدالت کو آکر بتائیں کہ انہوں نے کس کے کہنے پر پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے سے روکا؟ رضوان غلیزئی کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کے سپریم کورٹ میں بیان کے مطابق عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر اندراج میں تاخیر کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے۔ کیا قتل کے واقعے کی ایف آئی آر رکوانے پر وزیراعلی پنجاب کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے؟ رضوان غلیزئی نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ پہلے عمران خان سے پوچھا تھا کیا آپکو واقعی لگتا ہے پرویز الٰہی آپکا ساتھ دیں گے؟ عمران خان نے کہا مجھے تو بالکل امید نہیں، پرویز الٰہی کو وزیراعلی بنانے کا مقصد صرف حمزہ شہباز سے پنجاب حکومت لینا تھا کیونکہ وہ ہمارے لوگوں پر ظلم کررہے تھے۔
ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن کی سربراہی کیلئے نامزد کیے گئے جسٹس(ر) عبدالشکور پراچہ نے معذرت کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس(ر) عبدالشکور پراچہ نے تحقیقات کیلئے تشکیل دیئے گئے جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرتے ہوئے اپنے تحفظات پیش کردیئے ہیں۔ جسٹس (ر)عبدالشکور پراچہ نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مقتول ارشد شریف کی والدہ نے کمیشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس کو خط لکھ کر انصاف کا مطالبہ کیا ہے،تشکیل کردہ کمیشن کا ایک رکن پہلے ہی کینیا کا دورہ کرچکا ہے، قانونی طور پر غیر مناسب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کمیشن میں میڈیا کا بھی کوئی نمائندہ شامل نہیں ہے، لوگوں کو قتل کی تحقیقات نہیں بلکہ انصاف چاہیے، وزیراعظم نے چیف جسٹس کو کمیشن کی تشکیل کا اختیار دیدیا ہے۔ خیال رہے کہ31 اکتوبر کو وفاقی کابینہ نے وزارت دفاع کی درخواست پر جسٹس(ر) عبدالشکور پراچہ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا، کمیشن میں ایڈیشنل آئی جی پولیس عثمان انور، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی جنرل عمر شاہد حامد کو شامل کیا گیا تھا۔
حکومت اورحساس ادارے کے اعلی افسر کیخلاف اشتعال انگیز تقریر اور الزامات پہ کراچی پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماء سبحان علی ساحل کو گرفتار کرلیا ۔ سبحان علی ساحل کو گلشن اقبال بیت المکرم مسجد کے قریب واقعہ ایک گھر سے تالا توڑ کر گرفتار کیا گیا۔ سبحان علی ساحل کے خلاف درج ایف آئی ار کے متن کے مطابق سبحان علی ساحل نے وزیراعظم شہبازشریف، وزیرداخلہ راناثناء اللہ اور ایک حساس ادارے کے افسر (جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) پر الزامات لگاتے ہوئے کردارکشی کی۔ ایف آئی آر کے مطابق سبحان علی ساحل نے عوام کو بھڑکانے اور اکسانے کی کوشش کی اور کہا کہ عمران خان کے قتل کے منصوبے بند کمروں میں بنتے ہیں اور خان صاحب جس کی نشاندہی کریں گے تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان اور علی زیدی نے سبحان علی ساحل کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سبحان علی ساحل عمران خان کے ساتھ کھڑے رہنے کی قیمت ادا کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا کوئی ورکر اور رہنما غیر آئینی گرفتاریوں سے گھبرانے والا نہیں ہے۔ واضح رہے کہ سبحان علی ساحل نے 2013 میں کراچی سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا ، 2018 میں ٹکٹ نہ ملنے پر تحریک انصاف سے ناراض ہوگئے تھے ۔ جب رجیم چینج آپریشن کے ذریعے تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی تو وہ دوبارہ عمران خان کیساتھ آملے اور احتجاج ،سڑکوں پہ متحرک رہے۔
لاڑکانہ میں ایک ہی دن کے دوران تین پولیس اہلکار کروڑ پتی بن گئے، معاملہ کیا ہے؟ جی ہاں ہوا کچھ ہوں کہ اے ایس آئی سمیت 3 پولیس اہلکاروں کے اکاؤنٹ میں 15 کروڑ روپے منتقل ہوگئے ہیں،اے ایس آئی سمیت پولیس اہلکاروں کے اکاؤنٹ میں 5، 5 کروڑ روپے منتقل ہوئے ہیں۔ جن اہلکاروں کے اکاؤنٹس میں یہ رقم منتقل ہوئی ہے ان میں اے ایس آئی نثار احمد، اہلکار سدھیر کلہوڑو اور اہلکار علی رضا شامل ہیں، اے ایس آئی نثار احمد کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ بینک سے ایس ایم ایس موصول ہوا ہے کہ اکاؤنٹ میں 5 کروڑ منتقل ہوئے ہیں۔ اہلکار سدھیر کلہوڑو نے بتایا کہ بینک سے تنخواہ نکلوانے گیا تو اکاؤنٹ میں 5 کروڑ روپے پڑے تھے،اہلکار علی رضا تنیو کے مطابق ان کے اکاؤنٹ میں تقریباً 83 ہزار کی رقم موجود تھے، لیکن پتہ نہیں کہ یہ 5 کروڑ کہاں سے آگئے۔ اے ایس آئی اور ان تمام اہلکاروں نے اپیل کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارا ان پیسوں سے کوئی تعلق نہیں، اعلیٰ حکام ہمارے اکاؤنٹ میں منتقل رقوم کا نوٹس لیں،اے ایس آئی کا تعلق لاڑکانہ جبکہ پولیس اہلکاروں کا تعلق لاڑکانہ کی تحصیل باقرانی سے ہے۔ ترجمان لاڑکانہ پولیس کے مطابق بتدائی جانچ کے دوران تینوں پولیس آفیشلز کا موقف ہے کہ وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ ان کے اکاؤنٹ میں اس رقم کی منتقلی کہاں سے ہوئی اور ان کا اس رقم کی ملکیت سے کوئی تعلق نہیں،معاملے کی مکمل جانچ کے لئے متعلقہ پولیس آفیشلز کے تمام کوائف بھجوا کر متعلقہ بینکس سے تفصیلی رپورٹ لی جائے گی۔
شوکت خانم اسپتال نے عمران خان کو گولی لگنے پر وضاحتی بیان جاری کردیا، بیان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو گولی لگنے پر وضاحتی بیان جاری کردیا ہے۔ وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ عمران خان کے جسم میں گولی کے ٹوٹل 4 ٹکڑے تھے، دائیں ٹانگ سے ٹکڑے نکال لیے گئے تاہم بائیں ٹانگ سے گولی کا ٹکڑا نہیں نکالا گیا ہے۔ بیان کے مطابق عمران خان اسپتال پہنچنے پر مکمل ہوش میں تھے، آپریشن کرکے ان کی ٹانگ سے گولی کے ٹکڑے نکالے گئے جب کہ اب ان کی حالت تیزی سے بہتر ہو رہی ہے۔ گزشتہ جمعرات کو حقیقی آزادی مارچ کے دوران عمران خان کو قاتلانہ حملے میں ٹانگوں میں گولیاں لگی تھیں، اس واقعے میں ایک کارکن جاں بحق جب کہ دیگر 13 افراد بھی زخمی ہوئے تھے۔ واقعے کے فوری بعد عمران خان کو شوکت خانم اسپتال منتقل کیا گیا تھا،جہاں رات گئے آپریشن کرکے ان کے جسم سے گولیاں نکال لی گئی تھیں۔ عمران خان پر تین نومبر کو وزیرآباد میں حملہ کیا گیا تھا،جس سے ان کے دونوں ٹانگوں پر گولیاں لگی تھیں، شوکت خانم اسپتال نے عمران خان کو آج ڈسجارج کردیا ہے،ڈسچارج سے قبل عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بلا لیا ہے۔ قاتلانہ حملے کے بعد گزشتہ روز ن لیگی رہنما رائے قمر نے ایک جلسے میں پارٹی قائدین کی موجودگی میں عمران خان کو قتل کی دھمکی دی تھی جس کے بعد پنجاب پولیس نے اسے گرفتار کرلیا ہے۔
گھوٹکی کے علاقے رونتی میں ڈاکوؤں کے حملے میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی اور دو ایس ایچ اوز سمیت سات اہلکار شہید ہوگئے جن کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔ پولیس کیمپ پر ڈاکوؤں کے حملے میں زخمی چار اہلکار سکھر منتقل کردیئے گئے ہیں،ڈاکو تین بکتر بند سمیت آٹھ گاڑیاں بھی لے گئے،کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن بھی روک دیا گیا،تینوں مغوی تاحال ڈاکوؤں کے پاس یرغمال ہیں۔ ڈاکوؤں کے پولیس پارٹی پر حملے میں ڈی ایس پی اور 2 ایس ایچ اوز سمیت شہید ہونے والے 7 اہلکاروں کی لاشیں ڈاکوؤں نے پولیس کے حوالے کی جس کے بعد انکی نمازجنازہ ادا کی گئی۔ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب گھوٹکی میں رونتی کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے پولیس کیمپ پر حملہ کردیا جس کے نتیججے میں ڈی ایس پی عبدالمالک بھٹو، دو ایس ایچ اوز سمیت 7 اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ رونتی کے علاقے میں شہید ڈی ایس پی عبدالمالک بھٹو ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کی قیادت کر رہے تھے کہ راکٹ لانچروں سے حملہ کرنے کے بعد ڈاکوؤں نے کیمپ پر قبضہ کرلیا،ذرائع نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے جس وقت پولیس کیمپ پر حملہ کیا اس وقت وہاں 50 سے زائد پولیس اہلکار، افسران ودیگر افراد موجود تھے۔ پولیس کیمپ پر حملے کے بعد ضلع بھر سے طلب کی گئی بھاری نفری علاقے میں موجود ہے،ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو کا کہنا ہے کہ کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری ہے، کچے میں ایک سو سے زائد جرائم پیشہ موجود ہیں تاہم پولیس کا مورال بلند ہے اور وہ جواں مردی سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اہم انکشاف کردیا، کہا اہم تعیناتی سے قبل پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان پر حملہ سنگین ترین سازش کی کڑی ہے،ٹوئٹر پیغام میں شیخ رشید نے لکھا، عمران خان پر قاتلانہ حملہ غیر ملکی اور مقامی سازش ہے۔ انہوں نے کہا ایک ملزم سے فوری بیان دلوانا اور باقیوں کو فرار کروانا سوالیہ نشان ہے۔ عمران خان پرحملہ کرنےوالے ایک سے زیادہ اور منظم سازش کےآلہ کار تھے۔اگر عمران خان کو کچھ ہوجاتا تو پاکستان ہی نہیں خطےکی سیاست بھی بدل جاتی۔ شیخ رشید کا نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ پی ڈی ایم سیاسی طور پر دفن ہوگئی ہے، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا حق لیں گے،اسلام آبادکو گونتا موبےجیل بنادیاگیاہے۔جو جیل ہمارے لیے کل بنائی ہے اس میں انہوں نےاور 77 وزرا نے رہنا ہے۔ دوسری جانب بیرسٹرسیف نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا، کہا وزیر داخلہ رانا ثنا کو شامل تفتیش کیا جائے،عمران خان کو زخمی کرنا شیرکوزخمی کرنےکےمترادف ہے،مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ کارکنان ہر کال کے لیے تیار رہیں، کسی صورت نہیں جھکیں گے۔
لندن میں نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج سے شہرت پانے والے شایان علی نے اب احتجاج کے ساتھ ساتھ ایوان فیلڈ اپارٹمنٹس کے اردگرد رہنے والے لوگوں کو اپنے احتجاج کی وجہ اور شریف خاندان کی مبینہ کرپشن سے آگاہ کرنا شروع کردیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستانی نژاد برطانوی شہری شایان علی نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کےباہر ہاتھ میں" نواز شریف وانٹڈ" کے پمفلٹس تھامے تصویر شیئر کی اور کہا کہ میں نے آج اپنی کالج کی بریک نواز شریف کےہمسایوں کو بتانے میں صرف کی ہم لوگ یہاں احتجاج کیوں کرتے ہیں، ساتھ ہی میں نے لوگوں شریف مافیا کے جرائم سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ اپنی ایک ویڈیو میں شایان علی کا کہنا تھا کہ ان پمفلٹس کے ذریعے ہم برطانوی شہریوں کو یہ آگاہی دینا چاہتے ہیں کہ یہاں کیوں مسلسل احتجاج ہوتے ہیں اور ہمارے مقصد کو جان کر برطانوی شہری بھی ان چوروں کے خلاف اس احتجاج میں شامل ہوسکیں۔ ایک دوسری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مریم نواز شریف کے بیٹے جنید صفدر شایان علی کو انگلی کے اشارے سے روکنے کی کوشش کررہےہیں جس پر شایان علی کہتے ہیں کہ ہم نے کبھی بدتمیزی نہیں کی بلکہ آپ کے لوگ ہماری خواتین مظاہرین کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں۔ ایک اور ویڈیو میں مریم نواز شریف کی گاڑی ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں جاتی دکھائی دے رہی ہےجس کو دیکھ کر شایان علی چور اور چورنی کے نعرے لگاتے ہوئے مریم سے سوال کرتے ہیں کہ یہ فلیٹس کس کے ہیں؟ شایان علی نے کہا کہ جس فلیٹ میں یہ رہ رہے ہیں یہ ہم پاکستانیوں کے ہونے چاہیےکیونکہ یہ انہوں نے ہمارے پیسوں سے خریدا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سری نگر ہائی پر جلسے و دھرنے کیلئے این او سی جاری کرنے سے متعلق کیس میں جواب جمع کروادیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے ذریعے جمع کروائے گئے جواب میں اسلام آباد انتظامیہ نے سری نگر ہائی پر پی ٹی آئی کے جلسے اور دھرنے کی مخالفت کردی ہے اور موقف اپنایا ہے کہ پی ٹی آئی جو سری نگر ہائی وے کے بجائے ٹی چوک میں متبادل جگہ پر جلسے کی پیشکش کی ہے، بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ان کی مرضی کی جگہ پر جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سری نگر ہائی وے پر جلسے اور دھرنے کیلئے اجازت مانگی جارہی ہے ، اس شاہراہ پر لاکھوں شہری روزانہ سفر کرتے ہیں، اس ہائی وے کے بلاک ہونے سے آزاد جموں کشمیر سے وفاقی دارالحکومت کا رابطہ منقطع ہوجائے گا، پی ٹی آئی کی جانب سے دھرنے کے اختتام سے متعلق بھی کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی شہر میں عوام کی نقل و حرکت کو روکنا چاہتی ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں پر امن احتجاج کی یقین دہانی کے باوجود ریڈ زون میں داخل ہوکر درختوں کو جلایا اور سیکیورٹی اہلکاروں پر تشدد کیا، سابق کنڈکٹ کو مدنظر رکھ کر ابھی بھی خدشہ ہے کہ مظاہرین اپنے مطالبات منظور نا ہونے کی صورت میں ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کریں گے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا اپنے بیٹوں سے رابطہ، حوصلہ دیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا لانگ مارچ کے دوران کنٹینر پر قاتلانہ حملے کے بعد اپنے بیٹوں قاسم اور سلمان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، عمران خان کے بیٹوں نے ان سے خیریت دریافت کی جبکہ عمران خان نے اپنے بیٹوں کو حوصلہ رکھنے اور اپنی خیریت سے آگاہ کیا۔ اس سے قبل عمران خان پر قاتلانہ حملے کی خبروں پر ان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈسمتھ نے بھی ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ: یہ وہ خبر ہے جس کا ڈر تھا، خدا کا شکر ہے وہ خیریت سے ہیں! اور ان کے بیٹوں کی طرف سے اس بہادر نوجوان کا شکریہ ادا کیا جس نے بندوق بردار شخص کو گولی چلانے سے روکا! جمائمہ گولڈ سمتھ نے ایک اور ٹویٹر پیغام میں قاتلانہ حملہ ناکام بنانے والے پی ٹی آئی کارکن کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اسے ہیرو! کا خطاب دیا تھا۔ یاد رہے کہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں اللّٰہ والا چوک پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں عمران خان سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما زخمی ہوگئے تھے جبکہ ایک شخص معظم گوندل جاں بحق ہوگیا تھا۔ عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا تھا ان کی دائیں ٹانگ میں دو گولیاں لگیں، عمران خان کے ایک گولی پنڈلی اور دوسری ران میں لگی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان قاتلانہ حملے کے بعد ہسپتال جاتے ہوئے سارے راستے دیگر زخمیوں سے متعلق پوچھتے رہے! خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر آباد میں گاڑی میں بیٹھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ خود بیٹھیں گے اور سارے راستے باقی زخمیوں کا پوچھتے رہے۔
آج شائد عمران خان کو پہلے سے الرٹ ملا ہوا تھا، ان کے قافلے کی رفتار آج معمول سے کچھ زیادہ تھی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے خبر ہے پروگرام کے میزبان سینئر صحافی وتجزیہ نگار کے سوال پر کہ "کنٹینر پر عمران خان پر قاتلانہ حملے میں عمران خان ہی ٹارگٹ تھے یا یہ سب کچھ اچانک ہوا" کا جواب دیتے ہوئے جی این این لاہور کے بیورو چیف شہزاد حسین بٹ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں جب کنٹینر کے پاس کھڑا تھا تو کنٹینر پر عمران خان نے ظفر علی چوک پر جو تقریر کی تھی اس کے بعد عمران خان کا قافلہ رواں دواں ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ میں عمران خان کے قافلے کے ساتھ پچھلے 5،6 روز سے ہوں آج آج جب قافلہ چلا ہے تو 7 یا 8 فٹ پر چلتا ہے لیکن آج شائد عمران خان کو پہلے سے الرٹ ملا ہوا تھا، ان کے قافلے کی رفتار آج معمول سے کچھ زیادہ تھی۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ تمام لوگ سن لیں، آج ملک میں سیاست نہیں جہاد ہو رہا ہے اور ہم جہاد کیلئے نکلے ہوئے ہیں، اس خطاب کے بعد جب یہ قافلہ ظفر علی چوک سے روانہ ہوا تو انہوں نے اگلا پڑائو کچہری بازار میں کرنا تھا جہاں عمران خان نے خطاب کرنا تھا اس سے پہلے ہی درمیان میں ایک استقبالیہ کیمپ لگا ہوا تھا اس سے کچھ پہلے ہی عمران خان جو کنٹینر کے بالکل سٹیج کے پاس موجود تھے جہاں پی ٹی آئی رہنما ناصر چٹھہ کا بیٹا اور سینیٹر فیصل جاوید ودیگر رہنما موجود تھے، ان کے پیچھے میں کھڑا تھا جبکہ میرا کیمرامین فہیم وہ نیچے رہ گیا۔ میں نے عمران خان سے انٹرویو کرنا تھا اور جب میں نے فواد حسین چوہدری سے بات کی کہ میرا کیمرا مین نیچے رہ گیا ہے تو انہوں نے پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کو میرے ساتھ بھیجا کہ اپنے کیمرہ مین کو ساتھ لے آئو! انہوں نے بتایا کہ میں ابھی عمران خان سے کچھ ہی پیچھے ہٹا ہوں کہ ایک یا ڈیڑھ منٹ میں بلیو کلر کی شلوار قمیض میں ملبوس شخص نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی طرف سیدھے فائر کیے ہیں،کوئی ہوائی فائرنگ نہیں کی، اس شخص کے ہاتھ میں پسٹل بھی دیکھا جو کہ 30 بور کا پسٹل تھا!
وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر آباد کے اللہ چوک میں لانگ مارچ پر فائرنگ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے حقیقی آزادی کے لیے جاری لانگ مارچ کے ودران گوجرانوالہ میں ان کے کنٹینر پر فائرنگ ہونے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ عمران خان اور فیصل جاوید ،احمد چٹھہ اور چوہدری یوسف بھی زخمی ہوئے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں شہری احتجاج کر رہے ہیں، اسی واقعے کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی طرف سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی گئی ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے حملے سیاست میں ناقابل قبول ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ عمران خان کی ریلی میں فائرنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔تشدد کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے عمران خان اور دیگر زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا انٹونی بلنکن نے عمران خان کی ریلی میں ایک شخص کے جاں بحق ہونے پر لواحقین سے بھی افسوس کا اظہار کیا۔ بین الاقوامی غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے پر وائٹ ہائوس نے مذمت کرتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر آباد کے اللہ چوک میں لانگ مارچ پر فائرنگ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو آئی جی پنجاب پولیس اور چیف سیکرٹری پنجاب سے فوری رپورٹ کرنے کی ہدایت کی اور سکیورٹی ایجنسیز سے بھی رپورٹ طلب کی ہے۔ پنجاب پولیس کے مطابق پی ٹی آئی لانگ مارچ کو تھریٹ بارے پی ٹی آئی رہنماؤں کو متعدد بار تحریری طور پر آگاہ کیا تھا، بلٹ پروف روسٹرم اور شیشہ کو ہر صورت استعمال کرنے کا بار بار کہا گیا تھا جبکہ عمران خان کے چیف سکیورٹی آفیسر کو بھی تحریری طور پر آگاہ کیا تھا جبکہ لانگ مارچ پر حملے کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکن بڑی تعداد میں سڑکوں پر آئے اور سڑکیں بلاک کر کے حکومت مخالف نعرے بازی کرتے رہے، لاہور، راولپنڈی ، کراچی، سمیت ملک کے کئی شہروں میں پی ٹی آئی لانگ مارچ پر حملے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ واقعے کے بعد عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جس کے بعد سی ٹی اسکین کیا گیا، ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ٹانگ سے گولی آر پار ہوئی ہے اور ہڈی محفوظ ہے، عمران خان کی حالت مستحکم اور طبیعت ٹھیک ہے، ایمرجنسی میں عمران خان کو دیکھا گیا، ایکس ریز لیےگئے،اسکینز بھی ہوئے ، انہیں آپریشن تھیٹر منتقل کردیاگیا، گولی کےذرات، ہڈی کیلئےسرجیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہوگی تو وہ کیری آؤٹ ہوگی۔
لانگ مارچ کے دوران گوجرانوالہ میں سابق وزیراعظم وچیئرمین تحریک انصاف کے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کے نتیجے میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کے متعدد رہنما زخمی ہو گئے جن میں رہنما پی ٹی آئی سینیٹر فیصل جاوید بھی شامل ہیں، ان کے علاوہ حامد ناصر چٹھہ کے صاحبزادے احمد چٹھہ اور چوہدری محمد یوسف بھی زخمی ہیں اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔ واقعے کے حوالے سے بین الاقوامی رہنما سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر حملے کے حوالے سے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: عمران خان اور ان کے حامیوں پر حملہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور میں اس پرتشدد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں! ایسے پرتشدد رویے کی کسی سیاست، جمہوریت یا ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے، میں عمران خان اور تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہوں! اسماعيل بن موسی منک نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پاکستان کے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے کی خبر سے صدمے میں ہوں اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں! میں ان کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار کرتا ہوں! ہر قسم کا تشدد سراسر غلط اور ناقابل قبول ہے، چاہے ہمارے اختلافات کیسے بھی کیوں نہ ہوں۔
میری گاڑی کنٹینر کے پیچھے چل رہی تھی! میرے ڈرائیور نے ایک پلازہ کی دوسری منزل سے کنٹینر پر حملہ آور کی خودکار بندوق سے فائر ہوتے ہوئے دیکھا! تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف پر حملے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر مختلف سیاسی، سماجی وصحافتی شخصیات اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہیں۔ ۔نجی ٹی وی کے مطابق پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے مسلح شخص کا نام فیصل بٹ ہے اور حملہ آور نے برسٹ فائر کیا اور سیکیورٹی اہلکاروں نے عمران خان کو کنٹینر کے اندر فوراً نیچے محفوظ جگہ پر منتقل کیا اور کنٹینر سے اعلان کیا گیا کہ عمران خان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے تاہم وہ محفوظ ہیں بعدازاں سکیورٹی اہلکاروںنے عمران خان کو کنٹینر سے نکال کر فوراً بلٹ پروف گاڑی میں شوکت خانم ہسپتال منتقل کر دیا۔ بین الاقوامی اشاعتی ادارے سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی وتجزیہ نگار فصیح نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام میں لکھا کہ: میں آج کے جلوس کو کور کر رہا تھا اور جب حملہ ہوا تو میں کنٹینر میں موجود تھا! میری گاڑی کنٹینر کے پیچھے چل رہی تھی! میرے ڈرائیور نے ایک پلازہ کی دوسری منزل سے کنٹینر پر حملہ آور کی خودکار بندوق سے فائر ہوتے ہوئے دیکھا! ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: ہم نے یہ فلم پہلے دیکھی ہے! نواز شریف پر جوتا پھینکا گیا! خواجہ آصف کے منہ پر سیاہی پھینکی گئی! احسن اقبال کو گولی لگی! آج کی وحشتناک کارروائی اسی طریقے کی ایک وارننگ محسوس ہو رہی ہے! اس بار عمران خان کے لیے! ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا گیا کہ: کنٹینر کے باہر مشتعل ہجوم نے جو کچھ بھی ہوا اس کا خاص طور پر آرمی چیف ذمہ دار ٹھہرایا! شہریوں نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ میں بیان بھی نہیں کر سکتا! انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: خون آلود کنٹینر کے اندر فائرنگ کے بعد کی تباہی کے دوران یاسمین راشد کی طرح متعدد حامیوں جیسے کھڑے رہے وہ متاثر کن تھا! حیران اور پریشان پاکستان تحریک انصاف کی میڈیا ٹیم نے ہم صحافیوں کو بتایا کہ کہ ہم سب ٹھیک اور محفوظ ہیں۔
وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے رہنما اور حامد ناصر چٹھہ کے صاحبزادے احمد چٹھہ کے بارے میں سوشل میڈیا پر افواہیں چل رہی تھیں کہ خدانخواستہ انکی موت ہوگئی ہے اس حوالے سے احمد چٹھہ کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ خیریت سے اور مکمل ہوش میں ہیں۔ احمد چٹھہ کو دوگولیاں انکے پیٹ میں لگی تھیں لیکن ڈاکٹرز نے بروقت آپریشن کرکے انہیں بچالیا۔ اس پر حماداظہر کاکہنا تھا کہ وہ احمد چٹھہ کے ساتھ ہی ہیں، انکی حالت خطرے سے باہر ہے اور انکی گولیاں نکال لی گئی ہیں واضح رہے کہ آج وزیرآباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں عمران خان، فیصل جاوید ، عمر فاروق مائر اور احمد چٹھہ زخمی ہوئے جبکہ اطلاعات کے مطابق ایک کارکن جاں بحق ہوگیا ہے۔

Back
Top