خبریں

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے واضح کیا کہ ہمیں اہم تعیناتی میں لگنے والوں پر نہیں لگانے والوں پر اعتراض ہے ، جو لگانے والے ہیں وہ بیرون ملک چوری کے پیسوں سے خریدے گئے گھر پر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اہم تعیناتی کو غیرمتنازع بنانے کی کوشش کی ہے جو لگانے والے ہیں وہ بیرون ملک چوری کے پیسوں سے خریدے گئے گھر پر بیٹھے ہیں،اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت پاپولر ہے نہ منتخب ہوکر آئی اور نہ ہی اخلاقی جواز رکھتی ہے، حکومت جس سہارے پر کھڑی ہے جیسے ہی وہ ختم ہوگا گر جائے گی۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے راولپنڈی پہنچنے سے قبل انتخابات کا اعلان نہ ہونا بدقسمتی ہوگی، فیصلے کرنے میں جتنی تاخیر کریں گے تو ملک اور فیصلہ کرنے والوں کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے کیے جاتے ہیں اور ان پر عمل کیا جاتا ہے جب تک فیصلوں میں عوام کو شامل نہیں کریں گے کوئی فائدہ نہیں ہے،پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی نے کہا ہماری سیاسی جدوجہد گزشتہ سات ماہ سے جاری ہے الیکشن میں تاخیر سے ہمیں کوئی نقصان نہیں بلکہ سیاسی فائدہ ہورہا ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں یہ الیکشن پر راضی ہیں یا نہیں، الیکشن پر راضی ہوں گے تو بات بھی ہوجائے گی،آج معاشی صورت حال ایسی ہوگئی ہے کہ ہر شخص پریشان ہے، ہم فوری الیکشن کا مطالبہ ملک اور معیشت کے لیے کررہے ہیں۔
قومی اسمبلی جاؤ وہاں بیٹھ کرفیصلے کرو، لیفٹینینٹ جنرل فیض علی ریٹائرڈ نے عمران خان کو پیغام دے ڈالا، عمران خان کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا عدم اعتماد کا ووٹ ڈالا گیا اور بندہ نکل گیا، شہباز شریف کے حوالے سے کہا نیا بندہ آیا اس نے اعتماد کا ووٹ لیا، وزیراعظم کو عدم اعتماد سے نکالو پھر آگے چلو، گھر بیٹھ کر کیا چیں چیں کرتے ہو۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیض علی چشتی نے کہا کہ ملک میں حالات بگڑ رہے ہوں تو فوج مشورہ دیتی ہے،فوج کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ دنگا فساد نہ ہو حادثہ ایک دم نہیں ہوتا، تحریک انصاف انتخابات چاہتی ہے ، فیصلہ قومی اسمبلی میں ہونا چاہیے۔ جنرل فیض علی چشتی ریٹائڑد نے مزید کہا کہ عمران خان کو گولی پنجاب میں لگی جہاں ان کی اپنی حکومت ہے،سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی مارچ میں اگر فائر ہوا تو کس نے کیا؟ انہوں نے کہا کہ حملہ آور کا مقصد عمران خان کو مارنا تھا یا صرف زخمی کرنا؟ صوبے میں پی ٹی آئی کی اپنی حکومت ہے تحقیقات کرائیں تو سب سامنے آجائے گا،تحقیقات کرائیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، اس وقت ملک میں مارشل لا کا کوئی خطرہ نہیں۔
نئے آرمی چیف کا تقرر 20 نومبر تک ہوجائے گا، ذرائع ملک بھر میں آرمی چیف کی تعیناتی ایک اہم مسئلہ بن گئی ہے، انتیس نومبر کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی بطور آرمی چیف مدت ملازمت ختم ہورہی ہے، اب تک کوئی نام فائنل نہیں ہوسکا ہے۔ سینئر تجزیہ کار انصار عباسی کے مطابق نئے آرمی چیف کا تقرر 20 نومبر کے قریب ہوجائے گا، فیصلہ ہوچکا ہے اور ایک قابل بھروسہ ذریعے کے مطابق اس مرتبہ سینیارٹی کو ترجیح دی جائے گی،ذرائع نے اُس لیفٹیننٹ جنرل کا نام بھی بتایا جسے فور اسٹار جرنیل بنایا جائے گا اور آرمی چیف لگایا جائے گا لیکن معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے یہ اخبار یہ نام سامنے نہیں لاسکتا۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے باضابطہ طور پر دفاعی حکام سے ایک دو دن میں رابطہ کیا جائے گا تاکہ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدوں پر تقرری کیلئے کارروائی کا آغاز کیا جاسکے۔ دفاعی حکام اس کے بعد سینئر ترین تھری اسٹار جرنیلوں کے ناموں کی فہرست ایک سمری کے ذریعے مجاز اتھارٹی یعنی وزیراعظم کو ارسال کریں گے تاکہ مذکورہ عہدوں پر تقرر کیا جا سکے۔ ذارئع کے مطابق وزیراعظم آفس کو 18 یا 19 نومبر تک سمری موصول ہو جائے گی جس کے بعد چیف ایگزیکٹو دونوں عہدوں پر تقرری کر دیں گے،زبانی کلامی معاملات پر متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت ہوگئی ہے۔ حکومت ان تقرریوں کے حوالے سے نومبر کے آخری ہفتے تک کا انتظار نہیں کرے گی، یہ معاملہ سیاست اور میڈیا میں جس غیر معمولی انداز سے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اس سے پہلے اس کی مثال نہیں ملتی جس کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان کئی ہفتوں سے ان تقرریوں کو ہفتوں سے جاری مہم کے دوران ہدف بنائے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب کہا جارہاہے کہ عمران خان یہ باتیں پھیلا رہے ہیں کہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے پاس اختیار نہیں کہ وہ آرمی چیف کا تقرر کریں کیونکہ اگلے آرمی چیف کا اصل فیصلہ نواز شریف کریں گے، عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک مجرم اور مفرور ملزم کس طرح آرمی چیف کا تقرر کر سکتا ہے۔ عمران خان پہلے یہ کہتے تھے کہ موجودہ آرمی چیف کو عام انتخابات کے بعد نئی حکومت کی جانب سے مقرر کرنا چاہئے، عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ موجودہ آرمی چیف کو اس وقت تک کیلیے توسیع دی جائے جب تک عام انتخابات ہونے کے بعد نئی منتخب حکومت نہیں آ جاتی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ساتھ ہی حکمران اتحاد کے دیگر رہنماؤں نے عمران خان کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئین اور قانون کے مطابق آرمی چیف کا تقرر وزیراعظم کا استحقاق ہے،وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک مشترکہ دوست کے توسط سے عمران خان نے رابطہ کیا تھا اور تجویز دی تھی کہ آرمی چیف کے تقرر کیلئے باہمی مشاورت کی جائے۔ شہباز شریف نے کہا تھ اکہ انہوں نے عمران خان کی تجویز مسترد کر دی کیونکہ قانون اور آئین وزیراعظم کو ان عہدوں پر تقرر کا اختیار دیتا ہے۔ عمران خان کی مایوسی میں اس وقت اضافہ ہوا جب موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے واضح اعلان کر دیا۔ دوسری جانب اسلام آباد میں حالیہ دنوں میں ایک سیکورٹی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جنرل باجوہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ مزید توسیع میں دلچسپی نہیں رکھتے اور وہ نومبر کے آخر تک ریٹائر ہو جائیں گے۔ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کےالوداعی دورے جاری ہیں،گزشتہ روز انہوں نے پاکستان ملٹری اکیڈمی اور بلوچ رجمنٹ ایبٹ آباد کادورہ، یادگار شہدا پر پھول چڑھائے، افسران اور جوانوں سے خطاب میں پی ایم اے کے بہترین تربیتی کردار کو سراہا۔
کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کےدوران ایف آئی اے نے مراد سعید اور فیصل واوڈا کو طلب کرلیا ہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو طلب کرلیا ہے، ان رہنماؤں نے ارشد شریف کے قتل کےبعد یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ ارشد شریف کو لاحق خطرات سے آگاہ تھے۔ ایف آئی اے کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے فیصل واوڈا اور مراد سعید پیر کے روز ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز طلب کرلیاہے، ایف آئی اے رہنماؤں کو شواہد کے ساتھ پیش ہونے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں اضافی تفصیلات سامنے آگئی تھیں، 7 صفحات پر مشتمل پوسٹ مارٹم کی رپورٹ پولیس اور ارشد شریف کے اہلخانہ کو فراہم کردی گئی ہے۔ پمز اسپتال میں کیے جانے والے پوسٹ مارٹم کے دوران ارشد شریف کو قتل سے قبل بدترین طریقے سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ارشد شریف کے جسم پر آںے والےزخموں کی تفصیلات بھی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے جسم پر 12 نشانات تھے،کمر کے اوپری حصے، سینے کے دائیں جانب اور گردن کے بائیں جانب زخم کا نشان تھا، بائیں آنکھ کے گرد سیاہ نشان موجود تھا، کمر پر موجود زخم کے گرد بھی سیاہ نشان موجود تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم کا حکم دیتے ہوئے کم آمدن والے شہریوں سے ایڈوانس ٹیکس وصولی غیرآئینی قرار دے دی۔ تفصیلات کے مطابق عدالت نے موبائل فون صارفین اور شادی ہال کی بکنگ پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے قرار دیا کہ جو پہلے ہی ٹیکس کی حد میں نہیں آتا، اس سے ایڈوانس ٹیکس نہیں لیا جا سکتا، حکومت قانون میں ترمیم کرے۔ جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیے کہ بدقسمتی سے بے روزگار اور ٹیکس سلیب سے کم آمدن والے لوگ بھی پہلے ہی ضروری اشیا پر اُتنا ٹیکس دے رہے ہیں، جتنا ایک امیر آدمی دے رہا ہے، آمدنی کا تخمینہ لگائے بغیر ٹیکس وصولی نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ فیصلے تک درخواست گزاروں کو دیا گیا عبوری ریلیف جاری رہے گا، بغیر آمدن والے زندگی کی بنیادی ضروریات ریاست سے لینے کے حقدار ہوتے ہیں، ایک اور تشویشناک پہلو ایڈوانس ٹیکس لگانے کا رجحان ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ کہ ایڈوانس ٹیکس موبائل فون سروس، بجلی کے بلوں، ادویات اور امپورٹڈ کھانے پینے کی اشیا پر لیا جاتا ہے۔ ایڈوانس ٹیکس کے بڑے حصے کی ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوتی، اس ٹیکس کا بڑا حصہ حکومت بغیر حساب کتاب کے رکھ لیتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ غیر مناسب ٹیکس اگر کاروبار تباہ کرے یا لوگوں کو پراپرٹی سے محروم کر دے تو وہ خلافِ آئین ہے۔ عدالت نے تمام 22 پٹیشنز درخواستوں میں بدل کر اٹارنی جنرل سے مشاورت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو بھجوا دیں۔ علاوہ ازیں عدالت نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم کا معاملہ اٹارنی جنرل اور چیئرمین ایف بی آر کے سپرد کرتے ہوئے 90 روز میں ان سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔
بلوچستان میں کتنے فیصد بچے غذائی قلت کا شکار؟ تشویشناک اعدادوشمار سامنے آگئے بلوچستان میں سیلاب کے بعد صورتحال مزید سنگین ہوگئی, صوبے بھر میں غذائی قلت مزید بڑھ گئی, جس کی وجہ سے غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا, سرکاری سروے کے مطابق صوبے میں 18.9 فیصد بچے غذائی کمی میں مبتلا ہے، بلوچستان حکومت نے صورتحال پر قابو پانے کےلیے صوبے میں نیوٹریشن ایمرجنسی تو لگائی لیکن 4 سال گزرنے کے باوجود فنڈز ریلیز نہیں کیے گئے۔ بلوچستان میں غذاکی کمی کے شکاربچوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ رپورٹ ہو رہا ہے، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 10 سال قبل یہ شرح 15 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 18.9 فیصد ہو چکی ہے، اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔ عالمی معیار کے مطابق اگر یہ شرح 15فیصد سے زائد ہو توصورتحال الارمنگ شکل اختیار ہوجائے گی، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ غذائی کمی سے متاثر ہونے والے بچے جسمانی مسائل میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
خیبرپختونخوا حکومت نے مرکز سے مالی وسائل کے حصول کے لیے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا ہے،خیبرپختونخوا حکومت معاملے پر جلد سپریم کورٹ میں تین الگ ، الگ رٹ پیٹیشنز دائر کی جائیں گی۔ خیبرپختونخوا حکومت مرکز سے 120 ارب روپے کے مالی وسائل کے حصول کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کیلیے محکمہ خزانہ اور ایڈوکیٹ جنرل کے درمیان مشاورت مکمل ہوچکی ہے۔ ضم اضلاع کے لیے مرکز کی جانب سے 30 ارب روپے کی عدم فراہمی ، بجلی منافع کی مد میں 61 ارب اور این ایف سی کی مد میں 28 ارب کی عدم فراہمی پر تین الگ رٹ پیٹیشنز دائر کی جائیں گی۔ وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایڈوکیٹ جنرل سے مشاورت مکمل ہوچکی ہے ،کیس تیار ہے ،جلد سپریم کورٹ جائیں گے، مرکز جان بوجھ کر صوبہ کو مالی مشکلات سے دوچار کررہا ہے ، اپنا حق ہر صورت حاصل کریں گے۔ دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے ہیلی کاپٹر سے متعلق قانون میں ترمیم کا مسودہ تیار کرلیا گیا، یکم نومبر 2008 سے اب تک سرکاری ہیلی کاپٹر کا ہر استعمال اب قانونی اور درست تصور ہوگا۔ ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے پی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے، ترمیم کے مطابق کوئی بھی وزیر، مشیر، معاون خصوصی یا سرکاری اہلکار اب کرائے پر بھی ہیلی کاپٹر لے سکے گا۔
انتیس نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت ختم ہورہی ہے, آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے نواز شریف نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ہدایت کردی کہ سنیارٹی کی بنیاد پر آرمی چیف کی تعیناتی ہوگی. سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ لندن میں نہیں ہوسکتا یہ فیصلہ اسلام آباد میں ہی ہوگا اور جب تک جی ایچ کیو سے نام نہیں آتے کوئی نہیں کہہ سکتا آرمی چیف کون ہوگا۔ جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو میں حامد میر نے کہا کہ اس وقت آرمی چیف کی تعیناتی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ لگ رہا ہے، پچھلے تین چار آرمی چیفس کی تقرری کے وقت سمری 18نومبر سے20نومبر تک آئی ہے، جی ایچ کیو سمری بھیجے گا تب ہی آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت شروع ہوگی، اس لیے جب تک جی ایچ کیو پانچ جنرلوں کے ناموں کی سمری وزیراعظم کو نہیں بھجوائے گا کوئی نہیں کہہ سکتا اگلا آرمی چیف کون ہوگا۔ حامد میر نے مزید کہا اعلیٰ سطح کے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت ہے اس کی چار جگہوں پر حکومت ہے، اس کے لیڈر ہمارے بارے میں کچھ بھی کہیں ہم اسے نظرانداز نہیں کرسکتے۔ حامد میر نے کہا امریکی حکومت اور امریکی سفارتخانے کا تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ قریبی رابطہ ہے، اس سے تاثر ملتا ہے عمران خان اور امریکا کے درمیان تعلقات بہتر ہورہے ہیں، عمران خان کے برطانوی اخبار کو انٹرویو سے بھی اس تاثر کو تقویت ملتی ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ نہیں ہوا،اس تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے، آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ نہیں ہوا۔ اب وقت آگیا ہے کہ قوم عمران خان کا محاسبہ کرے۔ یہ ابھی بھی امپائر کی انگلی کا منتظر ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ دنیا کے کس ملک میں ہوتا کہ مفرور شخص ملک کی سکیورٹی سے متعلق اہم فیصلے کرے؟ اس پر قانونی کارروائی کیلئے وکلاء سے مشاورت کررہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر ایک مفرور سے مشورہ سرکاری خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، اس پر قانونی کارروائی کیلئے ہم اپنے وکیلوں سے بات کر رہے ہیں، اس پر ایکشن لیں گے، آرمی چیف کی اتنی بڑی پوزیشن پر وزیراعظم ایک مفرور سے کیسے بات کرسکتاہے؟الیکشن ہوں گے یا نہیں ہوں گے یا کب ہوں گے، آخر میں ہوں گے یا جلدی ہوں گے؟ کیا وہ مفرور سزا یافتہ الیکشن کے اہم معاملے پر فیصلہ کرے گا؟
کراچی کی فیملی کورٹ میں دعا بھٹو نے حلیم عادل کے خلاف دائر خلع کا دعویٰ واپس لے لیا جس کے بعد عدالت نے کیس خارج کر دیا۔ دعا بھٹو نے عدالت میں درخواست جمع کرائی کہ میں نے رہائش ضلع ملیر سے اولڈ کراچی منتقل کر لی ہے۔ درخواست واپس لینے کی بنیاد پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔ دعا بھٹو نے درخواست میں کہا کہ رہائش منتقل کرنے کی وجہ سے ضلع ملیر کی کورٹ سے کیس واپس لے رہی ہوں، درخواست واپس لینے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے 25 اکتوبر کو فیملی کورٹ میں خلع کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ دونوں کے مابین 2018 میں شادی ہوئی تھی جس کے بعد دونوں کا ایک بیٹا بھی پیدا ہوا تاہم دعا بھٹو نے درخواست میں کہا تھا کہ 5 لاکھ روپے حق مہر مقرر ہوا تھا جو دیا نہیں گیا۔ دعا بھٹو نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنے شوہر کی پہلی شادی سے متعلق نہیں جانتی تھیں۔ اب حلیم عادل کی پہلی اہلیہ اور بچے میری زندگی میں مداخلت کر رہے ہیں۔ حلیم عادل کا بھی رویہ تبدیل ہو رہا ہے وہ بدتمیزی کرتے ہیں اس لیے ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ حلیم عادل شیخ نے اپنی پہلی 2 بیویوں کو بنگلوں میں رکھا ہوا ہے، جبکہ مجھے کرائے کے فلیٹ میں رکھا ہوا ہے۔وہ مجھے نظر انداز کرتے رہے ہیں، وہ بدتمیزی کے علاوہ مجھے ذہنی طور پریشان اور ٹارچر بھی کرتے رہے ہیں
چھوٹےکسانوں کیلیے اہم اقدام سامنے آگیا, بلاسود قرضے لینا ممکن بنادیا گیا,اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چھوٹے کسانوں کیلئے قرضےکامیاب جوان پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔ چھوٹے کسانوں کو کامیاب جوان پروگرام کے تحت بلاسود قرضے دیئے جائیں گے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلامیہ جاری کردیا گیا,جس کے مطابق ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیز کا پریمیئم بڑھانےکی منظوری دی گئی ہے پریمیئم بڑھانے سے ڈیزل کی امپورٹ آسان ہو جائےگی، ڈیزل پر پریمیئم 16.75 ڈالر فی بیرل منظور کیا گیا ہے جس کا اطلاق صرف ماہِ نومبر کے لیے ہوگا۔ کمیٹی نے شمسی توانائی کے پروجیکٹ کی جلد تکمیل کیلئےقانونی ترامیم کی منظوری دی ہے۔ متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ اور سنٹرل پاور پرچیز اتھارٹی قوانین میں ترامیم کر سکیں گے۔ کسان پیکج کے تحت زرعی قرضے 1802 ارب کرنےکی منظوری دی گئی ہے۔ ڈی اےپی کی بوری کی رعایت قیمت 11ہزار 250 روپے کرنےکی منظوری کے ساتھ ساتھ 3 لاکھ ٹیوب ویل شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے بلاسود قرضے کی منظوری دی گئی ہے۔ کمیٹی نے چھوٹےکسانوں کیلئے قرضےکامیاب جوان پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی۔ چھوٹےکسانوں کو کامیاب جوان پروگرام کے تحت بلاسود قرضے دیئے جائین گے۔ اعلامیہ کے مطابق ہیوی الیکٹریکل اوراسٹیٹ انجینئرنگ کی زمین ہیوی مکینیکل کو منتقل کرنےکی منظوری دی گئی۔ زمین منتقلی سےہیوی الیکٹریکل اوراسٹیٹ انجینئرنگ کی نجکاری کےبعدہی ہوسکےگی۔ وزارت صحت کے لیے 2.9 ارب روپے کی تکینکی سپلیمنٹری گرانٹ منظور ی دی گئی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کی پاکستانی میڈیا نے من چاہی خبروں اور ملکی صحافت پر تنقید کرتے ہوئے تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ اب جب غیر ملکی صحافی نے ہمارے میڈیا کی بددیانتی کی نشاندہی کی ہے تو کیا ہم اس پر بھی ہراساں کرنے کا الزام لگائیں گے؟ تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہاں پر تو کوئی کسی صحافی کا مخصوص نشریاتی ادارے کی غلط رپورٹنگ کی نشاندہی کرے تو کہا جاتا ہے ہراساں کیا جاتا ہے اب کیونکہ اس غیر ملکی صحافی نے نام لیکر ہر اس ادارے کا کہا ہے جس نے غلط خبریں چلائی ہیں تو کیاہم اس پر بھی یہی الزام لگائیں گے یا اپنے کام کا بھی جائزہ لیں گے؟ تجزیہ کار نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے انٹرویو میں یہ کہا ہے کہ امریکی سازش والی بات اپ پیچھے رہ گئی ہے اب ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے مگر یہاں ہماری اخبارات میں اس کا یہ ترجمہ کیا گیا ہے وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ سازش نہیں ہوئی۔ اطہر کاظمی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی میڈیا کو بھی پتا چل گیا کہ پاکستان میں کس طرح خبروں کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے الفاظ استعمال کر کے خبریں لکھی جاتی ہیں۔ یہاں خبروں کو تجزیہ بنا کر لکھا جاتا ہے حالانکہ ان دونوں میں فرق ہے، تجزیہ تھوڑا اوپر نیچے ہوبھی جائے تو چل جاتا ہے مگر خبر نہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت کی تبدیلی ایک غلط آپریشن تھا، پاکستانی عوام کوئی بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔ برطانوی عدالت کے ایک فیصلے کے بعد لوگ پاکستانی عدالتوں کا اس سے موازنہ کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ میں چیف جسٹس سے گزارش کروں گا کہ سپریم کورٹ کے ادارے کو اتنا کمزور نہ کریں کہ پھر لوگ اس کی طرف دیکھنا ہی چھوڑ دیں، ملک میں لوگوں کا عدالتوں اور اداروں پر اعتبار بہت کم ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانوی عدالت نے ایک کیس میں التوا پر شہباز شریف پر جرمانہ کیا، چیف جسٹس اور سینیئر ججز ، خصوصا ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے کہوں گا کہ آپ کا موازنہ دنیا سے ہورہا ہے، پاکستان کے عدالتی نظام کا اچھا تاثر نہیں جا رہا۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ لگتا ہے پاکستان بنانا ری پبلک بن گیا ہے، جس میں جو چاہے جو مرضی کرا لے۔ پاکستان میں بند کمروں میں فیصلے نہیں ہوسکتے، اگر سپریم کورٹ نے آرٹیکل 69 کی نئی تشریح کرکے اور اسپیکر کے اختیارات میں تجاوز نہ کیا ہوتا اور آج ملک میں نئے الیکشن ہوچکے ہوتے تو آج ملک بہتر صورتحال میں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا سیاسی فیصلے سیاست دانوں نے کرنے ہوتے ہیں، جہاں فیصلے نہیں کرنے ہوتے وہاں سپریم کورٹ اور عدالتیں فورا فیصلے کردیتی ہیں، اور جہاں کرنے چاہئیں وہاں ہم منتیں ترلے کرکے تھک جاتے ہیں، لیکن وہاں وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے، اس عدالتی نظام کا بحران کھڑا ہوگیا ہے۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اداروں نے غلط فیصلوں سے خود کو بہت نقصان پہنچایا، ہم نے کہا ہے تنازعات سے بچیں اور معاملات کو آگے لے کر چلیں، ملک میں اتفاق رائے ہے سمت کی درستگی کی جائے، حکومت کی تبدیلی کا آپریشن غلط تھا، عوام کوئی بھیڑ بکریاں نہیں، اصلاح ہی واحد حل ہے، آپ اس فیصلے کو درست کریں ، ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔
ورلڈ بینک نے حالیہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں غربت کی شرح میں3.7تا 4.0فیصد اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ورلڈ بینک نے حالیہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں غربت کی شرح میں3.7تا 4.0فیصد اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید 84لاکھ سے 91لاکھ افراد غربت کے شکنجے میں جکڑے جائیں گے۔ پاکستان کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے 14.9ارب ڈالر سے زائد نقصان اٹھانا پڑا ہے جب کہ ماحول سے متعلق مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے موثر اور جامع منصوبہ بندی کی بھی ضرورت ہے۔ سیلاب سے متعلق پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسیسمنٹ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے براہ راست نقصانات کا تخمینہ 14.9ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ مجموعی معاشی خسارہ 15.2ارب ڈالر ہوا ہے جو معیشت کو ناک آؤٹ کردینے والا نقصان ہے۔ ورلڈ بینک کی جاری کردہ کنٹری کلائمیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ میں جو اسی ماہ جاری کی گئی ہے پاکستان کے بارے کہا گیا کہ سیلاب کے بعد بحالی اور مرمت وتعمیرنو کے کاموں پر کم سے کم 16.3ارب ڈالر کے اخراجات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ موسمی تبدیلیوں نے پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ‏فنانشل ٹائمز کو دئیے گئے انٹرویو کی آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے، عمران خان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ امریکی سازش نہیں ہوئی، انٹرویو میں کہا کہ ڈونلڈ لو نے پاکستان کو دھمکیاں دیں لیکن اب وہ وقت گزر گیا ہمیں آگے دیکھنا ہے جس کا راستہ شفاف انتخابات ہیں۔ تحریک انصاف کی رہنما وسابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے چیئرمین پی ٹی آئی کے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کی بنیاد پر چلنے والی غلط خبروں کو رد کر دیا۔ نجی چینل کے مطابق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ پاکستانی چینلز اور اخبارات فنانشل ٹائمز کی انگریزی کو سمجھ ہی نہیں سکے۔ اس میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ ہم اس بیانیے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے تو یہ کہا ہے کہ اب وہ بات پرانی ہو چکی اب آگے بڑھنے کا وقت ہے اور اس کا طریقہ شفاف انتخابات ہیں۔
آرمی چیف کی حیثیت سے جنرل قمر جاوید باجوہ کا دور رواں ماہ ختم ہورہا ہے، انتیس نومبر کو نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا امکان ہے، جس وقت پاکستان کمان کی تبدیلی کی تیاری کر رہا ہے، اس وقت یہ ضروری ہے کہ موجودہ آرمی چیف کے 6سالہ دور کا جائزہ لیا جائے کیونکہ جنرل باجوہ کی جانب سے اپنے دور میں کیے گئے فیصلوں کے نہ صرف مسلح افواج بلکہ مجموعی طور پر ملک پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ سینیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے آرمی چیف کے تیزی سے گزرتے آخری سال کا مکمل جائزہ دیا ہے،ان کے مطابق آرمی چیف کی حیثیت سے جنرل باجوہ کو ایک موضوع کو طور پر لیا جائے تو ان کئی مباحثے بھی ہوتے ہیں تو ان پر تنقید بھی ہوئی ہے۔ جنرل باجوہ کے دور میں فوج کو اس کے سیاست میں کردار کی وجہ سے سخت اسکروٹنی کا سامنا رہا جبکہ جنرل باجوہ کو بھی سیاست دانوں، میڈیا اور سول سوسائٹی کی سخت باتوں کا سامنا رہا،لیکن ان تمام باتوں کے باوجود جنرل باجوہ کچھ مثالیں قائم کرنے میں کامیاب رہے۔ سینئر تجزیہ کار کے مطابق عمومی طور پر جس معاملے کی وجہ سے مسلح افواج کو تنقید کا سامنا رہتا ہے وہ ہے دفاعی بجٹ،جنرل باجوہ کے دور میں دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں ہوا۔ یہ مسلح افواج کی قیادت کی جانب سے کیا جانے والا محتاط فیصلہ تھا۔ جی ڈی پی کے تناسب کے لحاظ سے دیکھیں تو مسلح افواج کے بجٹ میں کمی آئی جو 1970ء کی دہائی میں 6.5؍ فیصد تھا جو 2021ء میں 2.54؍ فیصد تک آ گیا۔ مالی سال 2021-22ء کے دوران دفاعی سروسز کو 8487؍ ارب روپے کے مجموعی بجٹ وسائل میں سے 1370؍ ارب روپے دیے گئے جو مجموعی بجٹ وسائل کا 16؍ فیصد ہے۔ سولہ فیصد رقم میں سے پاک فوج کو 594 ارب روپے ملتے ہیں یعنی مجموعی بجٹ وسائل کے حساب سے دیکھیں تو پاک فوج کو 7 فیصد رقم ملتی ہے۔ 2019 میں بھی پاک فوج نے ملکی معیشت کی خاطر100ارب روپے کم لیے تھے،اگرچہ پاک فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے لیکن اخراجات کے لحاظ سے دیکھیں تو یہ بہت کم ہیں۔ امریکا اپنے ہر فوجی پر تین لاکھ 92ہزار، سعودی عرب تین لاکھ 71ہزار، بھارت 42؍ ہزار، ایران 23ہزار جبکہ پاکستان اپنے ہر فوجی پر صرف ساڑھے 12 ہزار ڈالرز سالانہ خرچ کرتا ہے۔ کم دفاعی بجٹ کے باوجود پاک فوج نے اپنے معیار پر سمجھوتا نہیں کیا اور آج گلوبل فائر پاور انڈیکس میں طاقتور ترین افواج میں پاک فوج کا نواں نمبر ہے۔ مالی سال 2020-21ء میں پاک فوج نے سرکاری خزانے میں براہِ راست ٹیکسوں کی مد میں 28 ارب روپے جمع کرائے۔ فوجی فائونڈیشن اور آرمی ویلفیئر ٹرسٹ جیسے ویلفیئر ادارے اپنی آمدنی کا 73 فیصد حصہ شہداء، جنگ کے زخمیوں، معذور فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجیوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کرتے ہیں۔ ان اداروں کے 17 فیصد ملازمین ایسے ہی فوجیوں کے اولاد ہوتے ہیں۔ ارشاد بھٹی کے تجزیے کے مطابق صرف یہی نہیں، یہ ادارے سویلینز کو بھی ملازمت دیتے ہیں۔ 2021ء میں صرف فوجی فائونڈیشن نے مختلف فلاحی سرگرمیوں کی مد میں ایک ارب روپے خرچ کیے۔ فوجی گروپ ملک کے سب سے بڑے ٹیکس دہندہ اداروں میں شامل ہے جس نے 2020-21ء میں ٹیکسوں، ڈیوٹیز اور لیویز کی مد میں قومی خزانے میں 150؍ ارب روپے جمع کرائے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں فوجی فائونڈیشن ٹیکسوں کی مد میں سرکاری خزانے میں ایک ہزار ارب روپے جمع کرا چکا ہے۔ اسی طرح ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی ایک ایسا ادارہ ہے جو پاک فوج سے کوئی مالی معاونت وصول نہیں کرتا۔ 8 ڈی ایچ ایز کے ملازمین کی تعداد 15ہزار ہے اور ان میں سے 30؍ سے 35 فیصد سابق فوجی ہیں۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران ڈی ایچ ایز نے ٹیکسوں کی مد میں 20 ارب روپے جمع کرائے ہیں۔ این ایل سی کے ساڑھے 6 ہزار ملازمین ہیں اور یہ ادارے گزشتہ پانچ سال میں 6 ارب روپے ٹیکس جمع کرا چکا ہے۔ ایف ڈبلیو نامی ادارہ مختلف شعبہ جات میں کام کرتا ہے جس میں سڑکوں، ریلوے لائنوں، فضائی پٹیوں، ڈیموں، کینال اور بیراجوں، ٹنل کی تعمیر، کان کنی اور رہائشی و صنعتی انفرا اسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے۔ کرتاپور بارڈر کراسنگ، مکران کوسٹل ہائی وے، سکھر بیراج کی مرمت، وغیرہ جیسے کام بھی اسی ادارے نے کیے ہیں۔ اسلام آباد میں وبائی امراض کے مریضوں کیلئے اسپتال کی تعمیر 40 دن میں اسی ادارے نے کی تھی۔ ایف ڈبلیو کا تکنیکی تعلیم کا ادارہ 34ہزار طلبہ و طالبات کو تربیت دے چکا ہے۔ پاکستان کی معاشی فلاح کیلیے پاک فوج نے کارکے کاراڈینز یوٹیرم تنازع طے کیا تھا،اس نام کی ترک کمپنی کرپشن میں ملوث تھی اور سویلین و ملٹری قیادت پر مشتمل کور کمیٹی نے تحقیقات سے پتہ لگایا کہ یہ کمپنی ترکی، سوئٹزرلینڈ، لبنان، پانامہ اور دبئی میں بھی کرپشن کر چکی ہے۔ یہ شواہد عالمی ٹریبونل میں پیش کیے گئے جہاں پاک فوج نے انتہائی مناسب انداز سے یہ تنازع طے کرکے پاکستان کے 1.2ارب ڈالرز بچائے جو عالمی ٹریبونل پر پاکستان پر عائد بطور جرمانہ عائد کیے تھے۔ ارشاد بھٹی کے مطابق اگر یہ تنازع طے نہ ہوتا تو پاکستان کی جی ڈی پی دو فیصد تک سکڑ جاتی، 14 اگست کو صدر پاکستان نے آئی ایس آئی کے تین افسران کو ستارۂ امتیاز دیا جنہوں نے یہ تنازع طے کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی شاندار خدمات کی وجہ سے ہی پاکستان ریکو ڈک کا تنازع طے کرنے میں کامیاب رہا اور ان ہی کی ذاتی کاوشوں سے پاکستان 11؍ ارب ڈالرز کے ہرجانے سے بچ گیا۔ پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات گزشتہ کچھ برسوں سے زیادہ گہرے ہوئے ہیں اور جنرل باجوہ کے ویژن نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سی پیک کو درپیش خطرات سے پاک فوج زبردست انداز سے نمٹنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ کئی سازشوں کو بھی ناکام کیا گیا ہے۔ چائنیز وزیر برائے نیشنل ڈیفنس جنرل وائی فینگ ہی نے پاک فوج کی مخلصانہ کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔ چائنیز دفتر خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کی قیادت میں پاکستان کی سالمیت کو بالا اور مستحکم رکھنے کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے گی اور علاقائی امن و استحکام کیلئے کوششیں جاری رکھے گی۔ جنرل باجوہ پاک فوج کے غیر معمولی قائد ہیں۔ 2020ء میں جب پاکستان کو کورونا کی وبا کا سامنا تھا، جنرل باجوہ کی کمان میں پاک فوج نے اس بیماری سے نمٹنے کیلئے قابل تحسین اقدامات کیے۔ این سی او سی کا قیام سویلین اور عسکری وسائل کو یکجا کرکے بیماری سے موثر انداز سے نمٹنے کیلئے عمل میں لایا گیا تھا۔ آرمی چیف کی ہدایت پر بڑے فوجی اسپتالوں میں کورونا ٹیسٹنگ لیبارٹریاں قائم کی گئیں۔ ایس او پیز پر عمل کیلئے این سی او سی اور وزارت داخلہ کے اشتراک سے ہزاروں فوجیوں کو تعینات کیا گیا۔ 2017 میں کراچی کی اربن فلڈنگ کے دوران 188؍ فوجیوں، پانی نکالنے کی 21 مشینوں (پمپ) اور 30؍ کشتیوں کو فوراً خدمات کی انجام دہی کیلئے روانہ کیا گیا۔ 2018ء میں لاہور کی اربن فلڈنگ کیلئے 200 فوجیوں نے 26 پمپس اور 19 کشتیوں کے ساتھ خدمات انجام دیں۔ اسی طرح 2020ء میں سندھ، پنجاب اور کے پی میں سیلاب زدہ علاقوں میں خدمات انجام دینے کیلئے 4؍ ہزار فوجیوں نے 100؍ پمپس اور 105؍ کشتیوں کی مدد سے خدمات انجام دیں اور 10؍ ہزار لوگوں کی جان بچائی۔ 50شیلٹر اور 75میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے۔ ٹڈی دل سے نمٹنے میں بھی پاک فوج نے زبردست کردار ادا کیا۔ نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر قائم کیا گیا جبکہ این ڈی ایم اے کو بھی اس تباہی سے نمٹنے کیلئے شامل کیا گیا۔ ٹڈی دل کے حملے نے خوراک کی سیکورٹی کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں حکومت کی تیاریوں کو بے نقاب کر دیا۔ فصلوں اور کھیتوں پر اسپرے کیلئے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے پاس 1990 کی دہائی میں 20؍ سے 22؍ طیارے تھے اور آج ان کی تعداد صرف 3؍ ہے۔ فضائیہ نے اپنے طیارے اور چار ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ٹڈی دل کیخلاف آپریشن کیا۔ 10؍ ہزار فوجیوں نے اس کارروائی میں حصہ لیا جس میں ٹریکٹر اور کار پر نصب مشینوں کی مدد سے بھی فصلوں پر اسپرے کیا گیا۔ اس کے علاوہ، مختلف ملکوں کے ساتھ جنگی مشقوں کی وجہ سے قومی اور معاشی سطح پر پاکستان کے کئی ملکوں کے ساتھ تعلقات مستحکم ہوئے۔ کامیاب فوجی تربیت اور مشقوں کی وجہ سے روس کے ساتھ تعلقات بحال ہوئے۔ ایسی ہی کامیابیوں میں پاک اردن فجر الشرق جنگی مشقیں، نائیجیرین فورسز کے ساتھ جنگی مشقیں، پاک سعودی مشقیں، پاک چین مشقیں، برطانیہ، بحرین، ترکی، مراکش کے ساتھ جنگی مشقیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاک بحریہ کی امن 21 مشقوں میں نیٹو کے اتحادیوں جیسا کہ امریکا اور برطانیہ نے بھی روس کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں میں حصہ لیا جن میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی مشق کی گئی۔ امریکا کے ساتھ فالکن ٹالون 2022ء فضائیہ مشقیں بھی کی گئیں۔ اس کے علاوہ، جنرل باجوہ کی قیادت میں پاک فوج نے گزشتہ 6؍ سال کے دوران کئی اہم بین الاقوامی معاملات و مسائل حل کیے ہیں۔ کرتاپور راہداری کا معاملہ ان میں سے ایک ہے۔ ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ حل کرنے کیلئے بھی جنرل باجوہ نے اہم کردار ادا کیا اور پاکستان گرے لسٹ نے نکلنے میں کامیاب رہا۔ قطر، سعودی عرب، امریکا، برطانیہ اور یورپ کیساتھ تعلقات میں استحکام و مضبوطی لانے کیلئے بھی فوجی قیادت نے اہم کردار ادا کیا اور اسی وجہ سے غیر ملکی زر مبادلہ پاکستان آیا۔ فوجی قیادت کی وجہ سے ہی آئی ایم ایف، سعودی عرب اور دیگر ممالک پاکستان کو قرضہ دینے پر رضامند ہوئے جبکہ قطر سے گیس کا ٹھیکہ بھی ملا۔ افغان بحران سے نمٹنے میں بھی فوجی قیادت نے اہم کردار ادا کیا اور امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہوا۔ اس کے علاوہ، کے پی میں بھی قبائلی علاقوں میں انضمام کا معاملہ فوجی قیادت کی وجہ سے ہی طے پایا۔ مغربی بارڈر پر باڑ لگانے اور ملک کو دہشت گرد حملوں اور عسکریت پسندوں سے بچانے کی کامیابی کا سہرا بھی پاک فوج کو جاتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک بار پھر ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار عمران خان حکومت کو ٹھہرادیا، اسحاق ڈار نے کہا 4 سال میں معیشت تباہ کر دی گئی،ریاست بچانے کے لیے حکومت کی تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا۔ دبئی میں مسلم لیگ ن کی تقریب سے خطاب میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا پاکستان سنگاپور کے بجائے سری لنکا بننے کے قریب پہنچ گیا تھا،ہم عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دعویٰ کیا کہ ڈالر کو 200 روپے سے کم کرنے کی کوشش کریں گے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو بہتر کرنے کا عزم ہے، ڈالرز کو آزاد چھوڑ کر ملکی معیشت کا بڑا غرق کیا گیا، ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن پیدا کریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان میں ڈالر کو آزاد چھوڑ کر پچھلی حکومت نے گرایا، جس سے معیشت کا بڑا نقصان ہوا، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ملکی قرضے میں 4 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیول کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، شہباز شریف معیشت کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے معاشی اصلاحات پر عمل کر رہے ہیں،آئی آیم ایف پروگرام پورا کریں گے، موجودہ سال 32 سے 34 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، امید ہے کہ یہ رقم جمع کر لی جائے گی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں، اسحاق ڈار نے ابو دبئی ہولڈنگ کمپنی کے سربراہ محمد السویدی اور انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی کے ایم ڈی سید بسر سے ملاقاتیں کی،ملاقات میں پاکستان اور یو اے ای کے درمیان سرمایہ کاری تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ یو اے ای نے پاکستان میں توانائی، زراعت اور صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار کیا،وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔
جنوبی اور وسطی ایشیا میں امریکا کے معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے متعلق جواب دینے سے انکار کردیا، بی بی سی کو انٹرویو میں ڈونلڈ لو نے کہا کہ وہ سابق پاکستانی وزیراعظم کے بارے میں سوال کا جواب نہیں دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر سے متعلق امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ڈونلڈ لو نے مزید کہا کہ پاک بھارت مذاکرات پر زور دیا اور کہا مسئلہ کشمیر کا حل بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست مذاکرات سے ہی ممکن ہے، بھارتی حکومت کو کشمیر میں مقامی الیکشن اور سیاسی حقوق بحال کرنے چاہئیں، وادی میں یقینی بنایا جانا چاہیے کہ میڈیا اپنا کام جاری رکھ سکے،امن کے لیے یہ سب ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا امید ہے آئندہ برسوں میں کشمیرمیں یہ امن یقینی بنایا جاسکے گا،امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اعلیٰ سطح پر بات چیت کی ہے۔ پاکستان کو ایف 16جنگی طیاروں کی فروخت سے متعلق سوال پر ڈونلڈ لو نے کہا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ایف 16طیاروں کا یہ منصوبہ فوجی امداد نہیں، فوجی ساز و سامان کی فروخت ہے،امریکا کسی ملک کو فوجی سامان فروخت کرتا ہے تو وہ اس کی تکنیکی معاونت بھی فراہم کرتا ہے۔
ارشد شریف پرفائرنگ کرنے والا ایک شوٹر پیش کرنے سے انکار کردیا گیا، ڈی جی ایف آئی اے ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ نے وائس آف امریکا کو انٹرویو میں ارشد شریف قتل کیس سے متعلق اہم انکشافات کردیئے، انہوں نے کہا ارشد شریف پرفائرنگ کرنےوالے چار میں سے ایک شوٹر سے ملنے کا کہا تو انکار کردیا گیا،کینیا پولیس صحافی ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں اس بات کا یقین ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ نے کہا کہ کینیا پولیس نے چارمیں سے ایک افسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش کرنے سے انکار کرچکی ہے، یہ افسر ارشد شریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا،اس افسر کا ہاتھ دو ہفتے قبل زخمی ہوا تھا،افسرتک رسائی نہ دینا عجیب بات ہے کیونکہ اس کا بیان اہم ہوتا۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے کینیا کی پولیس کے تین شوٹرز سے پوچھ گچھ کی،تینوں شوٹرز کے بیانات میں تضاد پائے گئے،انہوں نے کہا کہ ارشد شریف قتل کیس میں اگلا قدم ارشد شریف کی موت کے مقدمے کا ایکسٹرا ڈیشن ایکٹ کے سیکشن چار کے تحت پاکستان کے اندر ایف آئی اے میں اندراج ہے، یہ اندراج وفاقی حکومت کے احکامات پر ہوگا۔ ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق کینیا پولیس بین الاقوامی قوانین کے تحت صحافی کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے،مشترکہ ٹیم کی تحقیقات ابھی غیر حتمی ہیں اور ٹیم بہت جلد متحدہ عرب امارات جائے گی۔ کینیا پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس پر تحقیقات ہو رہی ہیں، اس لیے وہ اس موضوع پر کوئی بیان نہیں دے سکتے،کمشنر انڈیپنڈنٹ پولیسنگ اتھارٹی کے مطابق ارشد شریف کی گاڑی کو ناکے پر روکنے کے اسباب پر شکوک پائے جاتے ہیں،ارشد شریف کی گاڑی سے فائرنگ سے افسرکا ہاتھ زخمی ہوا تھا۔ دوسری جانب خرم اور وقار کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کے بعد دونوں بھائی تحقیقات اور افواہوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں،وقار اور خرم ارشد شریف کو محفوظ رکھا، بد قسمتی سے ارشد شریف کینیا پولیس کی شناخت کی غلطی کا نشانہ بن گئے، بعض میڈیا کی جھوٹ اور سازشی تھیوریوں پر مشتمل کوریج قابل مذمت ہے، دونوں بھائی وقار اور خرم سرکاری رپورٹ کے اجرا کے بعد بات کریں گے۔ قانونی ٹیم نے مزید کہا کہ ارشد شریف کی موت کے بعد خرم اس مؤقف پر ڈٹے رہے کہ یہ حادثہ تھا، جبکہ پولیس کا ارشد شریف کی گاڑی سے گولی چلنے کا دعویٰ درست نہیں، کینیا پولیس نے اپنی غلطی کے دفاع کیلئے یہ مؤقف اپنایا، پولیس پر گولی چلتی تو وہ خرم احمد کو گرفتار نہ کر لیتی؟20 اگست کو نیروبی پہنچنے والے ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
ملتان : پولیس کی تاریخ کا انوکھا واقعہ : دوران تفتیش مرد چور عورت نکلی جس پر پولیس ملازمین بھی حیران رہ گئے۔ روزنامہ جنگ کے مطابق تھانہ پرانی کوتوالی پولیس نے چوری کے ایک مقدمہ میں سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے ایک چور کو پکڑا،دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پکڑا گیا چور مرد نہیں بلکہ عورت ہے جس نے اپنا نام ثمینہ بتایا، چور نے خالد مسیح کے نام سے نادرا سے شناختی کارڈ بھی بنوا رکھا ہے۔ ذرائع پولیس کے مطابق چور رشید آباد کے قریب بیوی اور ایک بچی کے ساتھ رہائش پذیر ہے، پولیس نے بیوی سے بھی پوچھ گچھ شروع کر دی ہے، دوران تفتیش اس نے اپنا نام ثمینہ بتایا ہے۔ بعدازاں پولیس نے چور کو عدالت پیش کیا تو چور نے خود کو لڑکی بتایا جس کے بعد عدالت نے ملزم کا میڈیکل کروانے کا حکم دیدیا۔ دوسری جانب ملتان کے دلہا کو دلہن چونا لگاگئی۔بارات آنے سے قبل ہی دلہن اہلخانہ سمیت گھر کو تالے لگاکر فرار ہوگئی۔ دلہا دلہن کے خلاف شکایت لیکر سجی ہوئی گاڑی میں ہی تھانہ پہنچا اور دلہن کے خلاف شکایت درج کروائی۔ دلہے نے الزام لگایا کہ اس نے شادی کی تیاریوں کیلئے دلہن کے خاندان والوں کو 3 لاکھ روپے دئیے تھے،
سینیئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، اس حوالے سے وائس آف امریکا فیکٹ فوکس میں کینیا میں شوٹنگ رینج ایموڈمپ کے مالک جمشید حسین خان نے کہا گاڑی میں صرف خرم اور ارشد شریف تھے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی کے اندر سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی، دونوں کے پاس ہتھیار نہیں تھے،شوٹنگ رینج ایموڈمپ کے مالک جمشید حسین خان کی پاکستانی اور کینین حکومتی موقف کی تردید کردی، کہا کینیا میں بیلسٹک سسٹم ہے کہیں سے بھی گولی ماری گئی رپورٹ مانگی جائے گی۔ احمد نورانی نے سوال کیا کینیا میں پاکستان کی طرح غیرقانونی اسلحہ تو لوگ رکھتے ہوں گے، جس پر ایموڈمپ کے مالک جمشید حسین خان نے کہا نہیں کینیا میں ایسا نہیں ایسا صومالیہ میں ہوتا ہے۔ احمد نورانی نےپوچھا وقار اور خرم کے پاس اپنے لائسنس والے اسلحے تو ہوں گے؟ جس پر جمشید حسین خان نے کہا اسلحہ تھا لیکن جس دن ارشد شریف قتل ہوئے اس دن نہیں تھا ان کے پاس اپنا لائسنس شدہ اسلحہ، کینیا میں غیرقانونی اسلحہ نہیں ہوتا، اگر کسی کے پاس ہو تو فوری طور پر مخبری ہوجاتی ہے اور پکڑ لیا جاتا ہے۔ صحافی خرم اقبال نے ٹویٹ میں فیکٹ فوکس اور وائس آف امریکا سے ڈی جی ایف آئی اے ک گفتگو کے حوالے سے لکھا کہ ہمیں یقین ہے کینیا کی پولیس ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنک میں ملوث ہے، زخمی شوٹر تک رسائی نہ دینا عجیب بات ہے، اس شوٹر کا بیان اہم ہوتا، کینیا کی پولیس سفاکانہ قتل جیسے جرم کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے۔ خرم اقبال نے ٹویٹ پر شیئر کیا کہ دوران تفتیش جی ایس یو کے 3 شوٹرز کے بیانات میں تضاد تھا، تینوں شوٹرز نے اسی موقف کو اپنایا جو کینیا کی پولیس میڈیا کو بتا چکی تھی یعنی گاڑی ناکے پر نہیں رکی جس وجہ سے فائرنگ کی، جواب میں گاڑی سے بھی فائرنگ ہوئی، ارشد شریف شہید کے کیس میں کینیا کی پولیس کے 4 شوٹرز میں سے ایک شوٹر پاکستان سے کینیا گئی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوا، کینیا کی پولیس کے مطابق یہ شوٹر فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہوا تھا، دوسری جانب ارشد شریف پر قتل سے پہلے تشدد کا معاملہ حل نہیں ہوسکا، ڈائریکٹر پمز کی وائس آف امریکا سے گفتگو میں کہا ارشد شریف کے جسم پر دس سے بارہ نشانات تھے، تین ناخن بھی نہیں تھے، تشدد کی تصدیق کیلئے کینیا سے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے،نیروبی کے طبی ماہر نے دعویٰ کیا کہ ناخن فرانزک کےلیے نکالے گئے تھے۔

Back
Top