خبریں

اسلام مخالف مواد کی اشاعت پر پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے گیارہویں جماعت کی سوشیالوجی پر پابندی لگا دی گیارہویں جماعت کی کتاب میں متنازع مواد شائع ہونے کا انکشاف ہونے پر پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے ”آئینہ عمرانیات“ پر پابندی عائد کر دی۔ ماہرین تعلیم کی جانب سے اعتراضات اُٹھائے جانے کے بعد ہوش آیا تو پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ اینڈ کریکولم اتھارٹی نے متنازع مواد والی کتاب پبلش کرنے پر نوٹس لیا۔ کتاب کے صفحہ 242 پر اسلام کو معاشرتی تبدیلی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پردے کو بھی معاشرتی تبدیلی میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عورتوں کو مردوں کے ساتھ چلنا ہوتا ہے، اس لئے یہ پردہ بھی ایک رکاوٹ ہے۔ کتاب کے مصنفین پروفیسر عبدالغفور رفیقی اور پروفیسر مس فرحت ہیں۔ جبکہ آئینہ عمرانیات نامی کتاب خالد بک ڈپو اردو بازار نے شائع کی تھی۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں متعدد کتابیں بغیر اجازت کے پرنٹ کی جا رہی ہیں، ٹیکسٹ بک بورڈ بغیر اجازت کتابوں کی پرنٹنگ روکنے میں ناکام ہو چکا ہے۔ ماہرین تعلیم کا مزید کہنا ہے کہ کتابوں پر اعتراضات کیلئے اعلان کردہ شکایت سیل بھی قائم نہیں کیا جا رہا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک کیس کے دوران سرکاری دفاتر، سرکاری املاک ، منصوبوں اور دستاویزات پر سیاستدانوں اور پبلک آفس ہولڈرز کی تصاویر آویزاں کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے راولپنڈی کچی آبادیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری وسائل پر ذاتی تشہیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریرکیا، فیصلے میں راولپنڈی کی کچی آبادیوں سے متعلق سرٹیفکیٹس پر تب کے وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کی تصاویر چھاپنے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ سرکاری پیسے پر کسی کو ذاتی تشہیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی،یہ کسی بھی سرکاری عہدے کیلئے لیے جانے والے حلف کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اپنے فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ سرکاری املاک پر ذاتی تصاویر یا تشہیر اخلاقی اقدار کو مجروح کرتا ہے، پاکستان کسی کی جاگیر نہیں ہے جہاں عوام حکمرانوں کےسامنے جھک جائیں، ہمیں جمہوری ساکھ کو برقرار رکھنے کیلئے چوکنا رہنا ہوگا، تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور وفاقی انتظامیہ ذاتی تشہیر کے خلاف اس عدالتی فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
موٹروے فنڈز میں خرد برد کیس میں ملوث نوشہرو فیروز کے ڈپٹی کمشنر تاشفین عالم بیرون ملک فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تاشفین عالم کی بیرون ملک فرار ہونے کی تصدیق کرتےہوئے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نوشہروفیروز 19 نومبر کو دبئی فرار ہوئے جہاں سے غیر ملکی پرواز میں وہ آذربائیجان روانہ ہوگئے ہیں۔ خیال رہے کہ سکھر حیدرآباد موٹر کی تعمیر کیلئے زمین کی خریداری میں کرپشن کا ایک اسکینڈل سامنے آیا تھا جس میں ڈپٹی کمشنر نوشہرو فیروز تاشفین عالم کو 1500ا یکٹر زمین کی خریداری کیلئے3 ارب 61 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے، تاہم مبینہ طور پر اس فنڈ کو استعمال کرنےکے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی گئی۔ واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث تاشفین عالم گزشتہ 4 روز سے لاپتہ ہیں جس کے بعد انہیں نوکری سے معطل کردیا گیا تھا، چیف سیکرٹری سندھ نے واقعہ کی انکوائری کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک روز قبل پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کے قتل کا ملزم خرم نثار بیرونِ ملک کیسے فرار ہوا، اس حوالے سے ایف آئی اے اور پولیس کی نااہلی سامنے آگئی۔ تفتیشی حکام کے مطابق پولیس نے ایف آئی اے امیگریشن کو ملزم کی تفصیلات صبح 4 بج کر 30 منٹ پر فراہم کیں، جبکہ ملزم خرم نثار نے ایئر پورٹ سے بورڈنگ 4 بج کر 11 منٹ پر کرا لی تھی۔ ملزم ترکش ایئر لائن کی جس پرواز سے فرار ہوا وہ 1 گھنٹہ تاخیر کا شکار تھی، ملزم پرواز کی تاخیر کے باعث 3 گھنٹے تک ایئر پورٹ پر ہی موجود تھا لیکن نہ پولیس نے کوئی کاروائی کی اور نہ ہی ایف آئی اے امیگریشن نے نوٹس لیا۔ تفتیشی حکام کے مطابق مقتول پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کا خیابانِ بادبان پر ڈیوٹی کا پہلا دن تھا، اہلکاروں کو خیابانِ بادبان سے قبل خیابانِ تنظیم پر تعینات کیا گیا تھا۔ مقتول سپاہی عبدالرحمٰن کے ساتھی امین کا دعویٰ ہے کہ گاڑی میں ایک لڑکی بھی موجود تھی جبکہ پولیس کے مطابق گاڑی میں لڑکی کی موجودگی کے ابھی تک شواہد نہیں ملے ہیں۔ واضح رہے کہ 21 نومبر کی درمیانی شب کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 5 میں 26 اسٹریٹ پر کار سوار ملزم خرم نثار نے فائرنگ کر کے شاہین فورس کے اہلکار عبدالرحمٰن کو قتل کر دیا تھا۔ مقتول پولیس اہلکار کے بھائی حضرت رحمٰن کے مطابق مقتول عبد الرحمٰن کا نکاح ہوچکا تھا، اس کی دسمبر میں شادی طے تھی۔ حضرت رحمٰن کے مطابق عبدالرحمٰن کا آبائی تعلق بونیر سے تھا، مقتول 4 بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا۔
انسداد دہشت گردی محکمہ(سی ٹی ڈی) کے ٹیرر فنانسنگ یونٹ کے افسر کو ہندوتاجر کے مبینہ اغوا میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر حیدرآباد سے ہندو تاجر ساگر کمار کے اغوا کےبعداغواکاروں نے 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے، تاہم پولیس نے تفتیش کے بعد سی ٹی ڈی کے ٹیرر فنانسنگ یونٹ کے افسر انسپکٹر جاوید شیخ کو معاملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔ انسپکٹر جاوید شیخ کی گرفتاری کیلئے کراچی کے علاقےگارڈن ہیڈ کوارٹر کے قریب پولیس اور رینجرز کی مشترکہ ٹیم نے کارروائی کی، پولیس و رینجرز نے انسپکٹر جاوید کے علاوہ پولیس کانسٹیبل ارشاد اقبال اور جاوید علی کوبھی رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے مغوی کی بازیابی اورتاوان کی رقم وصول کرنے کیلئے ساگر کمار کے بھائی آکاش کو کراچی کے علاقے گارڈن بلوایا، مغوی کی بازیابی کیلئے آکاش نے ملزمان کو 5 لاکھ روپے کی رقم دی تو ملزمان مشتعل ہوگئے، تاہم گارڈن ہیڈکوارٹر کی رینجرز اور پولیس نے بروقت کارروائی کرتےہوئے تینوں ملزمان کو گرفتار کرتے ہوئے مغوی ساگرکمار کو بازیاب کروالیا ہے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کے قتل میں ملوث ملزم خرم نثار سابق ڈپٹی کمشنر کا بیٹا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق ملزم خرم نثار کا آبائی گھر ڈیفنس فیز 5 میں جائے وقوع کے قریب ہے، پولیس نے ملزم کے گھر چھاپہ مار کر اسلحہ و دستاویزات برآمد کر لیں اور چوکیدار کو حراست میں لے لیا ہے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ نے بتایا ہے کہ ملزم خرم نثار بیوی اور 2 بچوں کے ساتھ سوئیڈن کا مستقل رہائشی ہے، ملزم کا دوسرا بھائی فیملی کے ساتھ فیصل آباد میں مقیم ہے۔ واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی گھر پر چھوڑ کر ملزم دوسری کار میں فرار ہوا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گھر سے ملے ایک پستول کا فرانزک کرایا جا رہا ہے، پاسپورٹ کی کاپی بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ ملزم جس گاڑی میں فرار ہوا، اس کی تلاش جاری ہے، ملزم کے دوستوں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں، ایئر پورٹس پر بھی ملزم کی تصاویر اور سفری دستاویزات کی تفصیلات فراہم کر دی گئی ہیں۔ پولیس اہلکاروں نے واقعے کے حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ ملزم کسی لڑکی کو زبردستی ساتھ بٹھانے کی کوشش کر رہا تھا۔ پولیس اہلکاروں کے اس پہلے مؤقف کی تصدیق کے لیے چھان بین بھی جاری ہے۔ یاد رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 5 میں 26 اسٹریٹ پر کار سوار ملزم نے فائرنگ کر کے شاہین فورس کے اہلکار عبدالرحمٰن کو قتل کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم اسلحے کے زور پر خاتون کو زبردستی کار میں بٹھا رہا تھا کہ گشت پر مامور پولیس اہلکار پہنچ گئے۔ ملزم نے فرار ہونے کی کوشش کی تو اہلکاروں نے اسکا پیچھا کرکے اسے روک لیا اور تھانے لے جانے لگے تو ملزم نے فائرنگ کر دی اور کار میں بیٹھ کر فرار ہو گیا۔
کریڈٹ ڈیفالٹ سوئپ کی شرح ان دنوں پاکستان کا بڑا مسئلہ ہے۔ سی ڈی ایس کی شرح ایک ہی ہفتے کے عرصے میں 30 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سی ڈی ایس کی موجودہ شرح گزشتہ روز 92 اعشاریہ 53 تک پہنچ گئی ہے اور اس میں ایک ہی سیشن کے دوران 12 فیصد سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس طرح وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی تمام تر یقین دہانیاں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی واجبات اور قرضہ جات کی ادائیگیوں کی یقین تہانی کے باوجود ملکی سی ڈی ایس ہفتوں اور مہینوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کو 5 دسمبر تک سکوک بانڈز کے ایک ارب ڈالرز ادا کرنا ہیں۔ واضح رہے کہ تین اکتوبر کو سی ڈی ایس 52.82 فیصد تھا جبکہ 21 نومبر تک یہ بڑھ کر 92.53 فیصد ہوگیا ہے۔ تقریباً ڈیڑھ ماہ میں اس میں 39.71 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی قرضوں اور عالمی واجبات ادا کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں میں منفی تاثر پایا جاتا ہے۔ مبصرین کے مطابق اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جبکہ سرکاری حلقوں سے بات چیت کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ میکرو اکنامک بنیادی اشاریوں کو دیکھتے ہوئے انٹرنیشنل بانڈز کے سرمایہ کاروں میں خراب ہوتے تاثر کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ 400 ملین ڈالرز تک رہنے کا امکان ہے لیکن یہ بڑھ کر 567 ملین ڈالرز ہو چکا ہے۔ ماہانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو ستمبر میں یہ خسارہ 363 ملین ڈالرز تھا جو اکتوبر میں 567 ملین ڈالرز ہو گیا۔ اس طرح اکتوبر میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بھی کم ہوگئی اور 95 ملین ڈالرز ہوگئی اور سالانہ بنیادوں پر اس میں 62 فیصد تک گراوٹ آئی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 13 فیصد گراوٹ آئی۔
پشاور کے علاقے رام کشن میں ملزمان کے گروہ نے نوجوان کو مبینہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی۔ تفصیلات کے مطابق ملزمان شہری کو اغوا کر کے تہہ خانے میں لے گئے جہاں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس سے اس کی حالت غیر ہو گئی، متاثرہ نوجوان کی حالت بگڑنے پر ملزم اس سے موبائل فون و نقدی بھی چھین کر لے گئے۔ پولیس کو موصول ہونے والی شکایت کے مطابق فرمان نامی ملزم متاثرہ نوجوان سے موبائل چھین کر فرار ہوا موبائل واپس لینے کیلئے متاثرہ نوجوان ملزم فرمان کے پیچھے گئے جو اسے ایک خالی پلاٹ پر پہنچ کر ہاتھ لگا جہاں سے ملزم متاثرہ نوجوان کو اسلحے کے زور پر ایک مکان کے تہہ خانے میں لے گیا۔ تہہ خانے میں ملزم فرمان کے دیگر ساتھی بلال و دیگر نے اسے ملکر زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسی کے موبائل فون پر ویڈیو بھی بناتے رہے۔ شدید زیادتی کے باعث نوجوان کی حالت غیر ہو گئی جس کے باعث اسے اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ پولیس نے میڈیکولیگل کے بعد ملزمان کے خلاف دفعہ 292،377 اور 365 کے تحت مقدمہ درج کر لیا
تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسے اور دھرنے کی اجازت سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست واپس لے لی کیا تحریک انصاف کا لانگ مارچ صرف راولپنڈی تک رہے گا؟ تحریک انصاف لانگ مارچ اسلام آباد میں داخل نہیں ہوگا؟ تحریک انصاف کے آج اقدام نے سب کو حیران کردیا۔ تحریک انصاف کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوران سماعت درخواست واپس لینے کی استدعا کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست لینے کی استدعا منظور کرلی پی ٹی آئی کے اس اقدام کو معنی خیز قرار دیا جارہا ہے، وفاقی حکومت گزشتہ 2 ماہ سے کنٹینٹرز کی پکڑ دھکڑ میں مصروف تھی، سڑکیں بند کررہی تھی، مختلف اقدامات کررہی تھی، دوسرے صوبوں سے پولیس کو بلارہی تھی لیکن اس اقدام نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ سوشل میڈیاصارفین کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے راناثناء اللہ اور آئی جی اسلام آباد کی کوششوں کودھچکا پہنچاہے اور دوسرا پنڈی میں بھی اگر لانگ مارچ رہتا ہے تووہ بھی حکومت کیلئے پریشان ہوگا کیونکہ اسلام آباد جانیوالی تمام سڑکیں پنڈی سے ہوکر گزرتی ہیں۔ اس پرصدیق جان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اب جو ہوگا پنڈی میں ہوگا۔ عمرانعام نے تبصرہ کیا کہ لانگ مارچ کا آخری پڑاو اب راولپنڈی ہوگا
ارشد شریف قتل کیس کیلئے ایف آئی اے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے نوٹس پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنما مراد سعید کا جواب سامنے‌آگیا ، جس میں انہوں نے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم سے 10سوالوں کے جواب بھی مانگ لیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے ایف آئی اے کو طلبی کے نوٹس پر جواب بھیج دیا ، مراد سعید نے جواب میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے 10سوالوں کے جواب بھی مانگے ہیں۔ مراد سعید کے جواب کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اپنی ساکھ اور حیثیت کےاعتبار سے وفاقی حکومت کاحصہ ہے، ایف آئی اے ،آئی بی حکام وفاقی حکومت کےماتحت اور وزیر داخلہ کوجوابدہ ہیں۔ جواب میں مراد سعید کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی زندگی کو خطرہ تھا جبکہ وفاقی حکومت ارشد شریف کوسیکیورٹی دینے کی مخاصمانہ اقدام کرتی رہی، موجودہ حکومت نے آتے ہی ارشد شریف کیخلاف کارروائیاں شروع کیں اور انکے خلاف مختلف مقدمات درج ہوئے۔ مراد سعید کے مطابق وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے ارشد شریف کے قتل پر متعدد بارانتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات دیئےاور ارشدشریف کے قتل کو کینیا میں سونے کی اسمگلنگ سے جوڑنےکی کوشش بھی کی۔ جواب کے مطابق حکومتی رویے کے تناظر میں ایف آئی اے سے غیر جانبدارانکوائری کی توقع نہیں ، ارشد شریف کی والدہ سپریم کورٹ کو جوڈیشل کمیشن کی درخواست کر چکی ہیں، سپریم کورٹ کہہ چکی ارشد شریف کی والدہ کے خط پر کارروائی کرےگی۔ ارشدشریف کی والدہ نے 16 نومبر کو سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل کو بھی خط لکھا، سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل کو بتایا گیا ارشد شریف کیس کی تحقیقات کا علم نہیں۔ ارشد شریف کے سرکاری پوسٹ مارٹم پر بھی وفاقی حکومت کا کردار متنازع ہے، پمز سے پوسٹ مارٹم کیلئے ارشد شریف کی والدہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ جانا پڑا۔ مرادسعید نے اپنے خط میں مندرجہ ذیل سوالات اٹھائے کمیٹی تحقیق کرے شہید ارشد شریف پر 16 سے زائد مقدمات کے مدعیان کون تھے اور شہیدارشد شریف کی تحقیقاتی صحافت سے کس کو خطرہ تھا؟ پاکستان میں کون شہیدارشد شریف کو دھمکاتا اورہراساں کرتا تھا ؟ انکوائری کی جائے یو اے ای کے ہوٹل میں کس کی ایما پر شہید ارشدشریف کو یو اے ای چھوڑنے کا کہا گیا؟ ارشد شریف کی شہادت کو کس نے میڈیا پر ایکسیڈنٹ کا رنگ دینے کی کوشش کی؟ شہادت سےقبل وہ کس کیخلاف تحقیقاتی رپورٹ مرتب کررہے تھے؟ تحقیق کی جائیں حکومتی عہدیداران نےعجلت میں الزامات پر مبنی پریس کانفرنسزکیوں کیں؟
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے ممکنہ تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے لگے اور مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے متوقع تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کیلئے پیپلزپارٹی، جے یو آئی اور بی این پی مینگل سے رابطے کئے اور تعاون کی درخواست کی ۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی ف اور اخترمینگل گروپ نے پارٹی سطح پر مشاورت کیلئے مہلت مانگی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ صادق سنجرانی آصف زرداری سے ملاقات کے خواہشمند ہیں، صادق سنجرانی نے باہمی دوستوں کے زریعے پیپلزپارٹی قیادت کو مفاہمت کے پیغامات بھجوائے ہیں تاہم پی پی قیادت نے صادق سنجرانی کے پیغامات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ ذرائع کے مطابق صادق سنجرانی جلد خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی دیگر جماعتوں سے رابطے کر کے تعاون کی درخواست کریں گے جبکہ صدر عارف علوی کے ذریعے تحریک انصاف سے بھی رابطہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے صادق سنجرانی کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لئے ہیں جس کی وجہ سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور سیف اللہ نیازی کے گھر چھاپہ ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق صادق سنجرانی نے اعظم سواتی کی گرفتاری پر کوئی ایکشن نہیں لیا اور نہ ہی اس کی مذمت کی کیونکہ صادق سنجرانی چاہتے تو اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرسکتے تھے۔ خیال رہے چیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن تیار ہے، پیپلزپارٹی، ن لیگ عدم اعتماد کی ریکوزیشن پر دستخط کر چکی ہے۔اس سے قبل صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوچکی ہے جبکہ سینٹ الیکشن 2020 میں صادق سنجرانی اکثریت نہ ہونے کے باوجود چئیرمین سینٹ بنے تھے۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے احمد نوارنی کی آرمی چیف اور انکے اہلخانہ کے اثاثوں کے خبر اور دستاویزات لیک ہونے کی خبر پر نوٹس لے لیا ہے اور معاون خصوصی طارق پاشا کو تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ وزیر خزانہ نے ہدایت کی کہ تحقیقات کی جائیں کہ کیسے آرمی چیف اور انکے اہلخانہ کے اثاثوں اور ٹیکس کی معلومات کیسے لیک ہوئیں؟ وزیر خزانہ کی ہدایات کی روشنی میں طارق پاشا 24 گھنٹوں میں ذمہ دار کا تعین کرکے رپورٹ اسحاق ڈار کو پیش کریں گے۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ جس نامعلوم ذمہ دار نے یہ اطلاعات لیک کیں یہ اس کی سنگین غلطی ہے، طارق پاشا ذاتی طور پر اس معاملے کی فوری انکوائری کریں۔ ارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق معلومات غیر قانونی اور غیر ضروری لیک کی گئیں، واضح طور پر ٹیکس معلومات کی مکمل رازداری کی خلاف ورزی کی گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز فیکٹ فوکس کے احمدنورانی نے ایک سٹوری شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ آرمی چیف کا خاندان 6 سالوں میں ارب پتی بن گیا۔ آرمی چیف کی شادی کے 9 دن بعد ہی ارب پتی بن گئیں جبکہ باقی بہنوں کی حالت ویسی کی ویسی ہی رہی۔ عائشہ باجوہ بہو بننے سے نو دن قبل ڈی ایچ اے گوجرانوالہ میں آٹھ پلاٹوں کی ملکیت حاصل کر لیتی ہیں۔ اس سٹوری میں احمد نورانی نے مختلف دستاویزات اور ایف بی آر ریکارڈ کا بھی حوالہ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ اس ملک کے چند طاقتور لوگوں سے سوال کرتے ہیں جنہیں آئین، قانون، دینی روایات اور کسی عدالت کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں سینیٹر اعظم سواتی نےاہم سوالات اٹھادیئے ہیں، انہوں نے اپنے سوالات ملک کے طاقتور حلقوں کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ پوری محکوم قوم یہ سوالات اٹھارہی ہے۔ اپنی ٹویٹ میں اعظم سواتی نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے مجھ پر ظلم کیا،میری ایک ٹویٹ پر میرے خلاف غداری کا مقدمہ درج کروایا،مجھ پر تشدد کروایا، 74سالہ سینیٹر کو برہنہ کیا اور اس پر بھی بس نہیں کی ، ماں بیوی کی خلوت کی ویڈیو جاری کردی، بتایا جائےعمران خان پر حملہ کس نے کیا؟ ارشد شریف کو کس نے قتل کروایا؟ اعظم سواتی نےکہا کہ ملک کا بچہ بچہ عدالتوں سے سوال کرتا ہے آئین و قانون کے تحت عدالتوں کو یہ اختیار دیا تھا، عدالتوں کے اعلی ججز نے اپنے فیصلوں میں بھی تحریر کیا کہ آئین و قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں، مگر اس کے باوجود13 اکتوبر سے تین شخصیات کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی؟ کیا پارلیمنٹ نے ان لوگوں کیلئے الگ سے قوانین بنائے ہیں کہ یہ لوگ ہر قانون و عدالت سے بالاتر ہیں؟ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ میرے پیارے ملک کے معاشی، معاشرتی، اخلاقی و سیاسی طور پر غلام لوگو،آپ کے ملک کے سینیٹرز پچھلے کئی دنوں سے سپریم کورٹ کے چکر لگارہے ہیں، اور ملک کے ان طاقتور لوگوں سے سوال کررہے ہیں جنہیں اس ملک کے آئین و قانون ایک طرف عدالتوں کی بھی کوئی پراوہ نہیں ہے، ظلم کے خلاف قانون کی بالادستی کیلئے میرے ملک کے لوگو اٹھو اور عمران خان کےحقیقی آزادی مارچ کا ساتھ دو ، کیونکہ یہ آخری موقع ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں پی ٹی آئی سینیٹر نے چیئرمین پیپلزپارٹی اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ صدر مملکت کو دھمکیاں دینا بند کریں اور اپنی والدہ کے قاتلوں کو اپنے گھر میں تلاش کرکےسزادلوائیں۔
پنجاب حکومت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کے کیس میں تسنیم حیدر کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لندن میں پریس کانفرنس کےد وران عمران خان پر حملے اور ارشد شریف کےقتل سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کرنے والے پاکستانی شہری تسنیم حیدر کو پنجاب حکومت نے شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کے مشیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس اور نواز شریف پر الزامات کےبعد تسنیم حیدر کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، اس حوالے سے تسنیم حیدر سے رابطہ بھی کرلیا گیا ہے، تسنیم حیدر کے اقبالی بیان کے بعد مسلم لیگ ن کی مرکزی، صوبائی و ضلعی قیادت سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیرآباد میں عمران خان پر حملے کی تفتیش کا کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے لندن میں مقیم رہنما ناصر بٹ نےتسنیم شاہ نامی شخص کےخلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا ن لیگ سےکوئی تعلق نہیں ہے، تسنیم شاہ اور ان کے ہمراہ موجود وکیل کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں گے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز لندن میں مقیم پاکستانی تسنیم حیدر نے ایک تہلکہ خیز پریس کانفرنس کی اور خود کو مسلم لیگ ن لندن کا ترجمان بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستان میں عمران خان پر قاتلانہ حملے اور کینیا میں قتل ہونے والے سینئر پاکستانی صحافی ارشدشریف کے قتل کی منصوبہ بندی لندن میں کی گئی جس میں ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف ملوث ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر عمران خان نے تماشہ لگانے کی کوشش کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جیو نیوز کے پروگرام "جیو پاکستان" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ماضی میں آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر ایسے حالات کبھی پیدا نہیں ہوئے، اس بار عمران خان نے تماشہ لگانےکی کوشش کی ، تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ عمران خان جب تاریخ کا اعلان کریں گے اس سے قبل ہی آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ ہوچکا ہوگا۔ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نےکہا کہ یہ لانگ مارچ نہیں رینگ مارچ ہے جو رینگ رہا ہے، راولپنڈی میں پی ٹی آئی تاریخ کا سب سے چھوٹا اجتماع ہوگا، عمران خان کے عمل کو پوری طاقت سے روکنا ضروری تھا، ورنہ ہر3سال بعد لانگ مارچ ہونا شروع ہوجاتے۔
سندھ ہائی کورٹ نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن قتل کیس کے ملزمان کی سزائیں کالعدم قرار دیدی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پروین رحمٰن قتل کیس کے ملزمان کو سنائی گئی سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے ملزمان کی جانب سے دائر کردہ اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزاؤں کو کالعدم قرار دیدیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر ملزمان ایاز سواتی، رحیم سواتی، احمد حسین اور امجد حسین کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں رہاکردیا جائے۔ یادرہے کہ2013 میں کراچی کےعلاقے منگھوپیر میں اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کو موٹرسائیکل سوار ملزمان نےفائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، 24 اپریل 2018 کو اس معاملےپر قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی، دسمبر 2021 میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزمان کو 2، 2بار عمر قید کی
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ نے نوازشریف پر ارشد شریف کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کرنے والے تسنیم حیدر کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنما نے لندن میں پریس کانفرنس کرتےہوئے اعلان کیا کہ تسنیم حیدر اور ان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرنے والے وکیل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کروں گا اور پولیس سے رجوع کروں گا، میں حلفا کہتا ہوں کہ تسنیم حیدر کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ عید کے دن قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کیلئے آئے جس دن درجنوں افراد نے نواز شریف سے ملاقات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تسنیم حیدر کو لانچ کرنے کا مقصد ارشد شریف قتل کیس سے توجہ ہٹانا ہے، جس ٹی وی چینل نے اس خبر کو اچھالا انہوں نے یہ خبر برطانیہ میں نشر نہیں کی، میں پہلے بھی پاکستانی ٹی وی چینل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ جیت چکا ہوں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز لندن میں مقیم پاکستانی تسنیم حیدر نے ایک تہلکہ خیز پریس کانفرنس کی اور خود کو مسلم لیگ ن لندن کا ترجمان بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ کینیا میں قتل ہونے والے سینئر پاکستانی صحافی ارشدشریف کے قتل کی منصوبہ بندی لندن میں کی گئی جس میں ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف ملوث ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے تسنیم حیدر سےلاتعلقی کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس شخص کو جانتا تک نہیں ہوں۔ تفصیلات کے مطابق لندن میں مقیم پاکستانی تسنیم حیدر کی جانب سے گزشتہ روز کی جانے والی تہلکہ خیز پریس کانفرنس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کے ساتھ چند تصاویر شیئر کی جارہی ہیں ، ان تصاویر کو شیئر کرنے والے تسنیم حیدر کا تعلق زلفی بخاری سے ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم زلفی بخاری نےخود اس معاملےپرر دعمل دیدیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹرپر زلفی بخاری نے خود یہ تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ہمیشہ مجھے بہت عزت نوازا ہے، جس تقریب کی یہ تصاویر ہیں اس میں 1500 سے زائد پاکستانی موجود ہیں، میں اس شخص کو جانتا تک نہیں ہوں، تصاویر میں یہ بھی واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ اس شخص کو مجھ سے ملوایا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اہم بات ہے کہ تسنیم حیدر نامی شخص لندن میں بیٹھ کر سنجیدہ نوعیت کے الزام لگارہا ہے، حالانکہ برطانیہ میں کسی پر بھی جھوٹا الزام عائد کرنا اور بچ جانا تقریبا ناممکن ہے، ان الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر اس شخص کےالزامات جھوٹے ہیں تو ن لیگ کو چاہیے کہ عدالت سے رجوع کرلے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز لندن میں مقیم پاکستانی تسنیم حیدر نے ایک تہلکہ خیز پریس کانفرنس کی اور خود کو مسلم لیگ ن لندن کا ترجمان بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستان میں عمران خان پر قاتلانہ حملے اور کینیا میں قتل ہونے والے سینئر پاکستانی صحافی ارشدشریف کے قتل کی منصوبہ بندی لندن میں کی گئی جس میں ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف ملوث ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے اختتام پر فیض آباد میں دھرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نےراولپنڈی میں فیض آباد کے مقام پر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصدکیلئے پی ٹی آئی کی جانب سے انتظامیہ کو درخواست بھی دیدی گئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماواثق قیوم نےاس حوالے سےڈپٹی کمشنر راولپنڈی کودرخواست دی ہےاور دھرنے سے متعلق آگاہ کیا ہے،درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ 26 نومبر کو پی ٹی آئی کی جانب سے فیض آباد میں پرامن دھرنا دیا جائے گا ، اس دھرنے کی قیادت خود چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کریں گے۔ درخواست گزار کے مطابق فیض آبادمیں دھرنا پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کا ہی تسلسل ہے، لہذا دھرنے کے مقام پر سیکیورٹی سمیت دیگر تمام اتنظامات مکمل کیے جائیں۔ دوسری جانب آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے 26نومبر کو راولپنڈی سےاسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کرنے کا عندیہ دیدیا ہے اور کہا ہے کہ راستوں کی بندش سے عوام کو مشکلات پیش آسکتی ہیں، ریڈزون کی سیکیورٹی کیلئے پولیس ، ایف سی اور رینجرز تعینات کی جاچکی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما ذلفی بخاری نے توشہ خانہ سے گھڑی لینے کے معاملے پرردعمل دے دیا، انہوں نے کہا عمر فاروق ظہور جھوٹ بول رہے ہیں،عمر فاروق کی ان سے دوستی کا دعویٰ بھی جھوٹا ہے۔ اپنے بیان میں ذلفی بخاری نے کہا کہ پوری زندگی میں عمر فاروق ظہور سے نہیں ملا، عمر فاروق ظہور کا ذہنی توازن درست نہیں، ایک موقع پر کہا گیا گھڑی فروخت کردی گئی، دوسری طرف کہا گیا کہ گھڑی فروخت نہیں ہوئی، ان دونوں بیانیوں میں سچا کون سا ہے؟ انہوں نے کہا کہ چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر کیاکیا بدل گیا؟ گھڑی پاکستان میں ہی عمران خان کے بیانات میں بتائی رقم میں فروخت ہوئی۔ پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے عمر فاروق ظہور نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اسٹائل آؤٹ واچز کے مالک سےبات کی، ان سےکہا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آپ نےگھڑی کی ٹرانزیکشنز کیں، ان سےوضاحت مانگی کہ گھڑی میری پراپرٹی ہے، آپ نےکس طرح کلیم کی؟ اسٹائل آؤٹ واچ کے مالک نے وضاحت کی کہ یہ سب جھوٹ، پروپیگنڈا ہے۔ عمر فاروق نے بتایا تھا کہ دراصل ذلفی بخاری نےاسٹائل آؤٹ واچز سےرابطہ کیا تھا، ذلفی بخاری نےگھڑی کو ویب سائٹ پر مارکیٹ کرنے کا کہا تھا، ذلفی بخاری نے ان سے کہا تھا کوئی اچھی آفر آتی ہے تو بتا دیں، انہوں نے ذلفی سےتصاویرلیں اورگھڑی کومارکیٹ کیا۔ عمرفاروق نے مزید کہا کہ اسٹائل آؤٹ واچز کے مالک نے بتایاکہ انہوں نے نہ گھڑی خریدی، نہ ہی بیچی، میں نے ان سےکہا کہ پھر اپنا ریکارڈ درست کرلیں، وضاحت دیں، اس کےبعد انہوں نے وہ پوسٹ بھی ہٹائی، ڈسکلیمر بھی جاری کی، اسٹائل آؤٹ نے ویڈیو میسج بھی دیا کہ ان کا اس ٹرانزیکشن سے کوئی تعلق نہیں۔ اس سے قبل تحقیقاتی صحافی طاہرعمران نے ن لیگ اور عمرفاروق کے فرح خان سے متعلق جھوٹ پر تفصیلات دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرح خان 2019 میں کبھی دبئی نہیں گئیں، ن لیگ اورعمرفاروق جھوٹ بول رہے ہیں۔ طاہرعمران نے بتایا کہ ٹریول ہسٹری کے مطابق فرح خان 2019 میں کبھی دبئی نہیں گئیں، عمران خان کے دور حکومت میں فرح خان نے دو بین الاقوامی سفر کئے۔ تحقیقاتی صحافی نے کہا تھا کہ فرح خان نے ایک سفر اپریل 2019 اور دوسرا 2021 میں کیا ، تین اپریل 2019 کو فرح لاہور سے امریکا روانہ ہوئیں، ابوظہبی میں دو گھنٹے کا ٹرانزٹ تھا، فرح خان سترہ روز بعد واپس پاکستان پہنچیں، اس کے علاوہ فرح خان نے2019 میں کوئی بین الاقوامی سفر نہیں کیا۔ عمر فاروق ظہورنے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی فرح خان سے دبئی میں ملاقات ہوئی جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما عطاتارڑ نے دعویٰ کیا تھا کہ فرح خان کے دبئی میں ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔

Back
Top