خبریں

بھارت سے کراچی آئے طیارے میں مبینہ منی لانڈرنگ کا معاملہ سینیٹ قائمہ کمیٹی میں بھی زیر بحث آیا،چیئرمین ہدایت اللہ کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی ایوی ایشن کا اجلاس ہوا،جس میں 15اگست کو بھارت سے چارٹرڈ طیارے کی کراچی ایئرپورٹ لینڈنگ اوردبئی روانگی کا معاملہ پر بحث ہوئی، معاملے پر سینیٹ کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ فارن رجسٹرڈ جہاز بھارت سے آیا تھا لیکن طیارہ بھارتی نہیں تھا، جہازسے12 مسافر دبئی گئے جن میں 2 امریکی اور 10 پاکستانی تھے،ڈی جی اے ایس ایف نے کہا سول ایوی ایشن قانون کے مطابق تمام مسافروں کا سامان چیک کیا جاتا ہے، جہازکےمسافروں کومکمل چیک کیا تھا،ویڈیو شواہد بھی موجود ہیں، بھارت سےآئے جہاز میں تین کریو ممبر تھے مسافر نہیں تھے۔ پی ٹی آئی سینیٹرعون عباس نے کہا ہمیں خدشہ ہے بھارت سےآنے والے جہاز میں منی لانڈرنگ تو نہیں ہوئی، مڈی جی اے ایس ایف اورڈی جی سی اے اے نے منی لانڈرنگ کا الزام مسترد کردیا، انہوں نے کہا کہ بھارت سے آئے جہاز میں منی لانڈرنگ نہیں ہوئی، جہاز کے اسٹاف سمیت تمام مسافروں کو چیک کیا جاتا ہے۔ سینیٹرعون عباس نے پوچھا کہ ہینڈ بیگ کے علاوہ بک ہونے والے سامان کی ویڈیو ہیں؟ ہم جہاں سامان بک کرواتے ہیں وہاں چینکگ نہیں ہوتی، ڈی جی اے ایس ایف نے بتایا کہ ہمارے پاس 30 دن کی ویڈیو ریکارڈنگ ہوتی ہے،سامان کی بکنگ کی ویڈیو ہمارے پاس نہیں، جہازمیں10بڑے،14 چھوٹےسوٹ کیسزدبئی جانےکیلئےبک ہوئے۔ سینیٹرعون عباس نے مزید کہا مفتاح اسماعیل کے بہت اسکینڈل آچکے ہیں، وہ سٹہ بازی،ڈالرکی ہیرپھیرمیں ملوث ہیں، جےآئی ٹی بنائیں اورجہاز میں سوار ہونے والوں کو شامل تفتیش کیا جائے۔ مفتاح اسماعیل کی بیگم اور بھائی اس چارٹرڈ طیارے میں گئے ہیں، تمام ممبرز چاہتے ہیں منی لانڈرنگ تحقیقات ہونی چاہیے،مفتاح اسماعیل کا کردارمشکوک ہے، کسٹم کے عملے کی اسکریننگ کی جائے اور جامع رپورٹ پیش کی جائے،سینیٹر دلاور خان نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ سینٹیر ہدایت اللہ نے ہدایت کی کہ کسٹم کے عملے کی اسکریننگ کی جائے اور جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی کی ہدایت پر سینیٹر دلاور خان کی سربراہی میں تین رکنی قائم کردی گئی۔
ایک حرفی ناموں کے حامل پاکستانی شہریوں کےمتحدہ عرب امارات میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق خلیج ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے متعارف کروائے گئے نئے قوانین کی تفصیلات پیش کی ہے، جس کے مطابق ایسے پاکستانی شہری جن کے پاسپورٹ پر ایک نام درج ہے ، یعنی ان کے نام کے ساتھ خاندانی ، والد کا نام یا 'سرنیم ' شامل نہیں ہے ، ایسے شہری اب متحدہ عرب امارات میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اس حوالے سے پاکستان کی نجی ایئر لائنز "سرین ایئر" نے مسافروں کی گائیڈ لائنز کو بھی اپ ڈیٹ کردیا ہے، سیرین ایئر لائنز کے مطابق ایک نام کے حامل مسافر جن کے پاسپورٹ پر "پہلا" یا "آخری" نام درج نہیں ہوگا اب سے متحدہ عرب امارات میں داخلے کے مجاز نہیں ہوں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھارت سمیت دنیا کے بیشتر ممالک نے اپنے ملک میں ایک نام رکھنے والےشہریوں کو ہدایات جاری کی تھیں کہ پاسپورٹ میں کم از کم 2 نام لازمی شامل کریں ۔ بدھ کے روز آسٹریلوی حکومت نے بھی اپنے شہریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی، جس میں آسٹریلوی پاسپورٹ رکھنے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ نام کے شعبوں میں کم از کم دو نام لازمی رکھیں کیوں کہ اگر آپ کے پاسپورٹ میں صرف ایک نام ہے تو آپ کو داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جائے گا۔
اداروں کیخلاف متنازع بیان، وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی حکومت کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے صوبائی حکومت کی ترجمان ورہنما پاکستان تحریک انصاف مسرت جمشید چیمہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے مسرت جمشید چیمہ کو ملکی اداروں کے خلاف متنازع بیان دینے پر وضاحت طلب کی گئی ہے۔ شوکاز نوٹس کے مطابق ملکی اداروں کے خلاف بیان بازی کرنا حکومت پنجاب کی پالیسی کی خلاف ورزی ہے جس پر ان سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ مسرت جمشید چیمہ کو سابق آرمی چیف کے خلاف متنازعہ بیان پر شوکازنوٹس جاری کیاگیاتھا انہوں نے مزید کہا کہ بھئی جاؤ اپناکام کرو، آپکے کہنے سے کسی نے ہونا ہے یا نہیں ہونا؟جس طرح سے آپ نے ذاتی ہوس، ذاتی لالچ اور کم عقلی، اس سے زیادہ کم عقل ترین شخص میں نے کبھی نہیں دیکھا۔اب ساری ذلالت کا مزا چکھو،تم غدار تھے اور جن کیلئے تم نے دولت کے انبارلگائےتمہیں تمہاری آنیوالی نسلیں نہیں اپنائیں گی انہوں نے مزید کہا کہ تمہاری اولاد کے بچے نہیں بتائیں گے کہ انکا دادا کون تھا، اس موقع پر باجوہ غدار کے نعرے بھی لگائے گئے اس سے قبل ترجمان پنجاب حکومت کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تحریک انصاف اسمبلیوں تحلیل کرنے کے حوالے سے اپنے فیصلے پر قائم ہے تاہم حتمی وقت کا اعلان کا اختیار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو دیا ہے! انشاءاللہ ہم پختونخواہ اور پنجاب میں انتخابات کے بعد پہلے سے زیادہ اکثریت کے ساتھ حکومت میں آئینگے۔ انہوں نے کہا کہ ڈمی حکومت کے دن پورے ہو چکے ہیں، عوام امپورٹڈ حکومت کو نئے انتخابات کروانے پر مجبور کریں گے۔ انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ:اس وقت عام انتخابات کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ہے! پاکستان کا ہر پیداواری شعبہ تباہی کے دہانے پر ہے اور نواز شریف کا خاندان ہمارے پیسوں پر ملک سے باہر عیاشی کر رہا ہے!جس نے بھی رجیم چینج کی سازش میں اپنا حصہ ڈالا وہ قوم کا مجرم ہے! ایک اور پیغام میں انہوں نے لکھا کہ: اس وقت کسی کو شک نہیں ہے کہ اگر پنجاب اور پختونخواہ میں انتخابات ہوئے تو تحریک انصاف حکومت بنائے گی اور یہی وجہ ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بیان کے بعد سے پی ڈی ایم کی سانسیں پھولی ہوئی ہیں اور اپنے مالکوں کی منتیں شروع کر چکے ہیں! انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا چور ٹولہ ہمارے حقیقی آزادی کے سفر میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا بلی کے خواب میں چھچھڑوں کے مترادف ہے۔
کراچی کے علاقے ملیر شمس کالونی میں قتل کی لرزہ خیز واردات سامنے آگئی ، گھر کے سربراہ نے بیوی اور 3 بیٹیوں کو تیز دھارے آلے سے قتل کردیا، گھر کے سربراہ کی خودکشی کی کوشش کی، زخمی قاتل نے اعتراف جرم کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق بچیوں اور ماں کے گلے کٹے ہوئے تھے، مکان کی پہلی منزل پر یہ واقعہ پیش آیا، نیچے موجود والدہ کا کہنا تھا کہ اوپر مکان سے شور شرابے اور رونے کی آوازیں آرہی تھیں۔ پولیس حکام کے مطابق شوہر نے بیوی اور تین بیٹیوں کو چھری کی مدد سے قتل کیا جس کے بعد اس نے خودکشی کی کوشش کی اور خود کو زخمی کرلیا، مقتولین میں ہما اور ان کی تین بیٹیاں، فاطمہ، نمرہ اور نیہا شامل ہیں۔ جائے واردات سے آلہ قتل چھری برآمد ہوگیا ہے، کرائم سین یونٹ اور فارنزک ٹیمیں موقع پر پہنچ ئی ہیں اور مزید شواہد جمع کرلیے گئے ہیں۔ شمسی سوسائٹی میں بیوی اور 3 بیٹیوں کو قتل کرنے والے ملزم فواد نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرا دیا۔ جس میں اُس نے بتایا کہ دوسروں سے قرض لے کر اپنا بزنس شروع کیا، اور پھر اُس میں نقصان اٹھانا پڑا جس کی وجہ سے قرض کے بوجھ تلے دب گیا تھا۔ ملزم نے بتایا کہ معاشی پریشانی کی وجہ سے اکثر بیوی سے اُس کا جھگڑا ہوتا تھا جس کی وجہ سے بچیاں پریشان ہوتی تھیں، نقصان کے بعد سرمایہ داروں اپنی رقم کی واپسی کا تقاضہ کررہے تھے لیکن پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم فواد بہت زیادہ ڈپریشن میں رہتا تھا اور بیوی سے جھگڑے معمول بن گئے تھے۔ ایس ایس پی ملیر نے مزید بتایا کہ وقوعہ سے کچھ دیر قبل بھی میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا تھا اور اس کی بڑی بیٹی نے کہا کہ ’آپ لوگوں کے جھگڑے کے باعث ہم بھی پریشان رہتے ہیں‘، دو چھوٹی بیٹیاں وقوعہ کے وقت چارپائی پر سورہی تھیں۔ ملزم نے پولیس کو بتایا کہ ’اہلیہ جیسے ہی واش روم گئی تو اُس نے سب سے پہلے اپنی بیٹیوں کو قتل کیا اور تصاویر انویسٹر ز کو بھیج کر خودکشی کا پیغام بھیجا، پھر باتھ روم سے واپسی پر بیوی کو قتل کرکے اپنے آپ کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی‘۔ ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ ملزم کی حالت جیسے ہی کچھ بہتر ہوئی تھی تو پولیس نے فوری اس کا بیان ریکارڈ کیا تاہم بیان ریکارڈ کرانے کے دورن اس کی حالت دوبارہ خراب ہوگئی۔ ڈاکٹرز اس کی جان بچانے کی کوششیں کررہے ہیں ، اگر مقتولہ کے اہل خانہ چاہیں گے تو پولیس ان کی مدعیت میں ضرور مقدمہ درج کرے گی ورنہ سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی اور ہدایت دی ہے کہ جلد ازجلد تحقیقات کی جائیں۔
سوشل میڈیا پروائرل ایک رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی مقبولیت عوامی سطح کو چھونے لگی جبکہ حکمران اتحاد کی مقبولیت میں کمی سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اتحادی حکومت آنے کے بعد 35ضمنی انتخابات میں سے پی ٹی آئی نے 27 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف نے 18 لاکھ 59 ہزار 322 ووٹ حاصل کئے جبکہ حکومتی اتحادیوں نے 15 لاکھ 98 ہزار 391 ووٹ حاصل کئے۔حکومتی اتحادیوں میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیوایم، جےیوآئی ف، اے این پی اور دیگر جماعتیں شامل ہیں۔ لیگ ن نےاقتدار میں آنے کے بعد 5 صوبائی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف نے 18 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ن لیگ قومی اسمبلی کی کوئی نشست نہ جیت سکی، پیپلزپارٹی نے 2 قومی اسمبلی کی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 11 میں سے نو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ ایم کیوایم نے ایک سیٹ پر کامیابی حاصل کی لیکن اسکی وجہ اس سیٹ پر تحریک انصاف کا بائیکاٹ تھا۔ فوادچوہدری کا اس پر کہنا تھا کہ تمام تر ریاستی طاقت اور دھاندلی کے بعد بھی امپورٹڈ گورنمنٹ بری طرح ناکام ہوئ، اب عوام میں جانے کا خوف ان کی راتوں کی نیند حرام کر رہا ہے، اب بھی وقت ہے عوام کے فیصلوں کے سامنے سر تسلیم خم کریں سوشل میڈیا پر وائرل اس رپورٹ کو الیکشن کمیشن سے منسوب کیا جارہا ہے لیکن الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ یا ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایسی کوئی پریس ریلیز نہیں جبکہ اس رپورٹ کے حقائق درست ہیں۔ واضح رہے کہ عمران خان نے قومی اسمبلی کے 8 حلقوں سے الیکشن لڑا اور 7 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ ن کوکسی سیٹ پر کامیابی نہ مل سکی جبکہ پیپلزپارٹی ملتان اور کراچی کی سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی۔
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے الوداعی تقریر میں فوج کے ساتھ روحانی رابطے کہا گیا تو پی ٹی آئی نے ان کے خلاف بیان بازی شروع کر دی۔ تحریک انصاف کے اس طرح کھلی مخالف کرنے پر سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے کہا ہے کہ اگر اس طرح وہ سابق آرمی چیف پر حملے کریں گے تو فوج کو دفاع کیلئے آگے آنا پڑے گا۔ تفصیلات کے مطابق سابق آرمی چیف نے فوج کی کمان عاصم منیر کے حوالے کی تو تقریب سے خطاب میں کہا کہ وہ گمنامی میں چلے جائیں گے مگر فوج سے روحانی رابطہ رہے گا۔ جب بھی فوج کو ضرورت محسوس ہوئی تو وہ اس کے ساتھ ہوں گے۔ مذکورہ بالا بیان پر علی امین گنڈاپور، اسد عمر، فرخ حبیب اور شیخ رشید سمیت تحریک انصاف کے بہت سے رہنماؤں سخت قسم کے بیانات دیئے اور سابق آرمی چیف کو ہدف تنقید بنایا۔ مگر تجزیہ کار اور صحافیوں سمیت سینئر سیاستدانوں کا ماننا ہے کہ ایسا کرنے سے فوج کو مجبوراً سامنے آنا پڑےگا۔ سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف جنرل قمر جاوید باجوہ پر اس طرح حملے کرے گی تو پاک فوج کو بطور ادارہ سامنے آکر ان کا دفاع کرنا پڑے گا۔ وسیم سجاد نے کہا کہ ایسی صورتحال میں فوج کا سپہ سالار انفرادی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھاتا بلکہ اس پر بہت بات چیت کی جاتی ہے اور اس کے بعد کوئی فیصلہ لیا جاتا ہے۔ جب کوئی فیصلہ ہو جاتا ہے تو پھر اسے سب سپورٹ کرتے ہیں۔
پاکستان کو مہنگے درآمدی ایندھن کی جگہ مقامی سطح پر دستیاب وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا، جن میں تھر کے کوئلے کا وسیع ذخیرہ سرفہرست ہے،جس سے آئندہ 200 سال تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ پاور سیکٹر کے اعدادوشمار کے مطابق ستمبر2021ء سے ستمبر 2022ء تک ایک سال کے عرصہ میں فرنس آئل، آر ایل این جی اور کوئلے کی قیمتوں میں 250 سے 300فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافے کی وجہ سے سے حکومت کے لیے درآمدی ایندھن سے بجلی کی پیداوار جاری رکھنا ناممکن ہوگیا،فرنس آئل کی قیمت ایک سال کے دوران 76ہزار روپے فی میٹرک ٹن سے بڑھ کر ایک لاکھ 72ہزار روپے فی میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ آر ایل این جی کی قیمت 4000 روپے فی ایم ایم بی ٹٰی یو تھی جو ایک سال میں بڑھ کر 16000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ چکی ہے جبکہ درآمدی کوئلے کی قیمت 20 ہزار روپے فی ٹن سے بڑھ کر 65 ہزار روپے فی ٹن تک پہنچ گئی۔ یورپی ممالک اپنے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس برقرار رکھنے پر مجبور ہوگئے، روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے بھی متعدد ممالک اپنے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کو بند کرنے کا عمل سست کرچکے ہیں۔ پڑوسی ملک بھارت توانائی کی طلب پوری کرنے کے لیے کوئلے کی درآمدات میں بھی اضافہ کررہا ہے۔ بھارت کی توانائی کی طلب 2023ء تک 28 گیگا واٹس تک بڑھنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ بھارت کی سینٹرل الیکٹرک اتھارٹی نے اعلان کیا کہ بجلی کی اضافی طلب کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کے ذریعے پوری کی جائیگی۔ اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے بھارتی حکومت نے کوئلے کی مزید 10کانوں کی نیلامی کا عمل شروع کردیا ہے۔ عالمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کوئلے کی عالمی کھپت ایک دہائی قبل ہی اس سطح تک پہنچ چکی ہے جس کا اندازہ ایک دہائی بعد کے لیے لگایا گیا تھا۔ دوسری جانب عالمی پالیسیوں، سیاسی عدم استحکام اور ڈیمانڈ سپلائی چین میں تعطل کی وجہ سے درآمدی ایندھن کی قیمتوں میں عدم استحکام بہت سے ملکوں کے لیے درد سر بن چکا ہے۔ ہیڈآف انویسٹمنٹ انٹرمارک سیکورٹیز لمیٹڈ سیف کاظمی نے کہا کہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومت فوری طور پر مقامی سطح پر دستیاب وسائل کو بروئے کار لائے۔ انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے ذخائر پاکستان کے لیے 200 سال تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کافی ہیں، جس سے پاکستان توانائی کے شعبہ میں خودکفالت کی منزل حاصل کرسکتا ہے، کوئلے کی اتنی کم قیمت پر دستیابی پاکستان میں ایک حیرت انگیز پیش رفت ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 10 ملک دشمنوں کو مارگرایا ہے، کارروائی کے دوران 1 دہشت گر د گرفتار بھی ہوا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے حب میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیا،12 سے 14 دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر حب سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ تاہم اسی دوران دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز پر فائر کھول دیا، سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے جوابی فائرنگ کی، شدید فائرنگ کے تبادلے میں 10 دہشت گرد مارے گئےجبکہ ایک ملک دشمن کوزخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا،کارروائی کےد وران 2 دہشت گرد فائرنگ سے بچ کر فرار ہونے میں کامیاب بھی ہوگئے ہیں، سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کرلیا ہے۔ مارے جانے والے دہشت گرد گوادر، ہوشاب ایم8 روڈ پر بم نصب کرنے سمیت دیگر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا استعفیٰ منظور نہیں کیا ہے اور انہیں عہدے پر کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ کے اپنے عہدے سے استعفیٰ کو وزیراعظم شہباز شریف نے نامنظور کرلیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا خصوصی پیغام لے کر وفاقی کابینہ ارکان سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی رہائش گاہ پر پہنچے، وفد میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق شامل تھے۔ وفاقی وزراء نے اعظم نذیر تارڑ کو وزیراعظم کے فیصلے سے آگاہ کیا اور کہا کہ وزیراعظم نے ہدایات دی ہیں کہ اعظم نذیر تارڑ بطور وفاقی وزیر قانون اپنا کام جاری رکھیں گے اور ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم کی ہدایات پر اعظم نذیر تارڑ بدھ سے دوبارہ بطور وزیرقانون اپنے فرائض سرانجام دینا شروع کریں گے۔ خیال رہے کہ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے24 اکتوبر کو بطور وزیر قانون اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، جس کے بعد سردار ایاز صادق کو وزارت قانون کا اضافہ قلمدان سونپا گیا تھا اور اس کا باقاعدہ طور پر نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔
سکھر حیدرآباد موٹروے کی تعمیر کیلئے اراضی خریدنے کیلئے مختص کی گئی 7ارب سے زائد کی رقم میں سے ساڑھے 4 ارب روپے کرپشن کی نذر ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے میں نوشہروفیروزکے ڈی سی کی ملی بھگت لینڈ ایکوزیشن کے دوران مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے 3 ارب 40 کروڑ روپے کی رقم اوپن چیک کے ذریعے بینک سے نکلوائی۔ لینڈ ایکوزیشن آفیسر نے زمین کی خریداری کیلئے بینک اکاؤنٹ نہیں کھلوایا، جن چیکس کے ذریعے رقم نکلوائی گئی اس پر لینڈ ایکوزیشن آفیسر کے بجائے ڈپٹی کمشنر نے دستخط کیے جس کے بعد رقم نکلوائی گئی۔ دفتر میں موجود چیک کے بقیہ حصے پر کسی کے دستخط موجود نہیں، کچھ چیک ایک سے زائد زمینداروں کے نام جاری کیے گئے، بیرون ملک مقیم افراد کو بھی رقوم بھیجی گئیں۔ سندھ حکومت کی قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق بینکوں سے ایڈوانس رقوم حاصل کی گئیں، اس رقم کا ڈی سی آفس میں کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے، ایف آئی اے نے ڈھائی ارب روپے کی مبینہ کرپشن کے الزام میں سابق ڈپٹی کمشنر اور تین بینک ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی لندن میں مہنگی پراپرٹیز کے معاملے پر بانی ایم کیو ایم اور پارٹی رہنما لندن کی عدالت میں آمنے سامنے آگئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لندن میں بانی ایم کیو ایم کی رہائش گاہ سمیت 7 پراپرٹیز ہیں جن کی مالیت تقریبا12 ملین پاؤنڈز سے بھی زائد ہے ، ان پراپرٹیز کیلئے ایم کیو ایم لندن کے رہنما ندیم نصرت، امین الحق اور طارق میر متحد ہوکر بانی ایم کیو ایم کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کیلئے تیار ہیں ، جبکہ ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے بانی ایم کیو ایم کے سابق ساتھی فاروق ستار اور وسیم اختر بھی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں اپنے سابق قائد کے خلاف گواہی دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ خیال رہے کہ شمالی لندن کے مہنگے ترین علاقوں میں واقع جائیدادوں کےحصول کیلئے ایم کیو ایم رہنما امین الحق نے لندن کی عدالت سے رجوع کیا تھا، انہوں نے موقف اپنایا کہ ان پراپرٹیز کی آمدن پر نادار اور غریب افراد کا حق ہے، ایم کیو ایم لندن نے اس آمدن کو غرباء کی امداد پر خرچ نا کرکے خلاف ورزی کی ہے لہذا ایم کیو ایم لندن کو اس غلط استعمال سے روکا جائے۔ دوسری جانب بانی ایم کیو ایم کے قریبی ذرائع نے موقف اپنایا ہے کہ جس وقت یہ پراپرٹیز خریدی گئی تھیں اس وقت ایم کیو ایم کا وجود ہی نہیں تھا، نا ہی ایم کیو ایم پاکستان نے بطور جماعت لندن کی ان 7پراپرٹیز کو کبھی اپنے اثاثوں کے طور پر الیکشن کمیشن میں ظاہر کیا ہے۔
پی ٹی آئی لانگ مارچ کیلئے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے نام پر کروڑوں روپے خرچ ہوگئے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنےکیلئے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے نام پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے بے سود گئے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے پیش نظر سیکیورٹی کے انتظامات پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئےوفاقی کابینہ سے39 کروڑ92 لاکھ روپے کازائد بجٹ منظور کروایا تھا جس میں سے 25 کروڑ63لاکھ روپے خرچ کردیےگئے۔ سیکیورٹی اور امن و امان کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی شاہراہوں پر سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینرز رکھے گئے، یہ کنٹینرز تقریبا 1 ماہ سے زائد عرصہ تک سڑکوں پر موجود رہے، سیکیورٹی اہلکاروں نے 2ہزار 442 شیلزاستعمال کیے۔ اسلام آباد میں سیکیورٹی کیلئے مجموعی طور پر13 ہزار800 سیکیورٹی اہلکاروں نے فرائض سرانجام دیئے ، ان اہلکاروں میں کیپٹل پولیس، سندھ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے جوان شامل تھے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ 28 اکتوبر کو لبرٹی چوک لاہور سے شروع ہوا تھا تاہم 3نومبر کو وزیرآباد میں جلسے کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ زخمی ہوگئے، بعد ازاں عمران خان نے پورے ملک سے کارکنان اور عوام کو 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کی ہدایات دی، لانگ مارچ یا حقیقی آزادی مارچ راولپنڈی میں ہی اختتام پزیرہوگیا ۔
عمران خان نے اسمبلیاں توڑنے کے اعلان نے ہلچل مچادی، ایسے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی توڑنے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ دونوں ہی متفق ہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں اتحادی جماعتوں کی مرکزی قیادت اسمبلیاں توڑنے کے اعلان پر گزشتہ رات مشاورت اور آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے متحرک ہوگئی ہے، اور چودھری پرویز الہیٰ نے کہا وہ بلاتاخیر فیصلے پر عمل کریں گے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ’پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے اور جب وہ اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو ایک منٹ کی دیر نہیں ہو گی۔‘ اتوار کو اپنے ایک ویڈیو بیان میں چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ’ہم وضع دار لوگ ہیں جس کے ساتھ چلتے ہیں اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے۔ اسمبلیوں سے جب استعفے دیے تو شہباز شریف کی 27 کلومیٹر کی حکومت 27 گھنٹے بھی نہیں چل سکے گی۔‘ پنجاب اسمبلی توڑنے کا حتمی فیصلہ ہونے پر وزیراعلیٰ پنجاب کی ایڈوائس پر پر فوری صوبائی اسمبلی پنجاب تحلیل ہوجائے گی، اسمبلی اجلاس 27جولائی سے تاحال جاری ہے اور آئین و قانون کے مطابق جاری اجلاس کے دوران تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جاسکتی اور اجلاس کا تواتر سے جاری رہنا بھی عدم اعتماد کے خطرے سے بچنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ذارئع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اِس وقت تحریک انصاف کے 180اور اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ کے 10ارکان کی وجہ سے حکمران اتحاد کے پاس مجموعی طور پر 190نشستیں ہیں دوسری طرف حزب اختلاف میں مسلم لیگ نون کے 167، پاکستان پیپلز پارٹی کے 7، پاکستان راہ حق پارٹی کا 1 اور ایک آزاد رکن اور پانچ آزاد اراکین اسمبلی کی حمایت کے باوجود 181اراکین اسمبلی ہیں یوں صوبائی اسمبلی پنجاب توڑنے کی صورت میں سبھی بلاامتیاز گھروں کو چلے جائیں گے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کو تحلیل سے بچانے کیلیے اپوزیشن متحرک ہوگئی،اس سلسلے میں اراکین اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا،ترجمان ن لیگ کے پی اختیار ولی کے مطابق اسمبلی کے اپوزیشن اراکین کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔ ن لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان بادام نہیں توڑ سکتے وہ اسمبلی کیا توڑیں گے، کے پی اسمبلی 4 کروڑ عوام کی امانت ہے اور ہم اس امانت کا دفاع کریں گے۔ اختیار ولی نے کہا کہ ہم اسمبلی کو بچانے کے لیے ہر اقدام کریں گے،وزیراعلیٰ کے پی کیخلاف عدم اعتماد جمع کرائیں گے اور عدالت سے بھی رجوع کرسکتے ہیں،اگر پی ٹی آئی اسمبلی سے مستعفی ہوئی تو نیا قائد ایوان منتخب کرلیں گے۔ دوسری جانب عمران خان کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کے ممبر صوبائی اسمبلی انجینئر فہیم نے فارورڈ بلاک بنانے کا عندیہ دیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے گزشتہ روز جلسے خطاب میں تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے اور پنجاب، کے پی، جی بی اسمبلیوں کے تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا،عمران خان نے کہا تھا آج ہم اسلام آباد بھی جا سکتے تھے لیکن ملک میں تباہی مچانے سے بہتر ہے کہ ہم اس نظام کا حصہ نہ رہیں،پارلیمنٹری پارٹی سے مشاورت کے بعد تاریخ کا جلد اعلان کریں گے۔
ویب ڈیسک:سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری مبینہ ٹیکس تفصیلات پر آئی ایس پی آر کا ردعمل سامنے آگیا ہے اور انکے اثاثوں سے متعلق اعدادوشمار کو گمراہ کن قراردیدیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف مذموم مہم کی بھرپور مذمت کی ہے اور کہنا ہےکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی فیملی کے اثاثوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اعدادوشمار شیئر کیے گئے ہیں،یہ گمراہ کن اعداد و شمار مفروضوں کی بنیاد پر بڑھا چڑھا کر پیش کیئے گئے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف مذموم مہم پر آئی ایس پی آر کیجانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سراسر غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ اثاثے آرمی چیف جنرل باجوہ کے چھ سالہ دور میں ان کے سمدھی کی فیملی نے بنائے۔ آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ آرمی چیف اور ان کی فیملی کے اثاثوں سے متعلق اعداد و شمار قطعی طور پر حقائق کے منافی، کھلا جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کا اعلان کے بعد کہا جارہا ہے کہ ایسی صورت میں الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کا انعقاد کروانا ہوگا،ذرائع الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق آئینی اور قانونی طور پر اسمبلیوں کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے۔ ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ ایسا کوئی قانون نہیں کتنی نشستیں خالی ہوں تو عام انتخابات لازمی ہوں گے، اسمبلیوں کی آئینی مدت سے پہلے خالی تمام نشستیں پُر کی جاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسمبلی مدت ختم ہونے سے 4 ماہ پہلے نشست خالی ہو تو انتخاب نہیں ہوتا، اس سے پہلے جتنی نشستیں خالی ہوں گی ضمنی انتخاب ہوگا،نصف اسمبلی بھی خالی ہو تو ضمنی انتخاب ہوگا، 2 نشستیں بھی اسمبلی میں ہوں تو اسمبلی بحال رہتی ہے۔ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد عمران خان نے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا ہماری تحریک قانون کی حکمرانی اور حقیقی آزادی کے قیام تک جاری رہے گی، عمران خان نے موجودہ نظام کا حصہ نہ رہنے اور تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اسلام آباد گئے تو ملک کا نقصان ہو گا۔
عمران خان نے گزشتہ روز ملک کی تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کے اشارہ دے دیا، جس کے بعد مسلم لیگ ن نے صوبے پنجاب میں حکومت بنانے کیلیے کمر کس لی،ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے پنجاب میں حکومت سازی کیلئے مشاورت شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی 372میں سے 167نشتیں ہیں جبکہ ایک اتحادی ان کے ساتھ ہے، اسی طرح پیپلزپارٹی کے پاس 7 نشستیں ہیں، یوں کُل نشستیں 174 تک بن جاتی ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں پانچ آزاد امیدوار، مسلم لیگ ق کی دس نشتیں، راہ حق پارٹی ایک نشت کے ساتھ پی ٹی آئی کی اتحادی ہے یوں 180 نشستوں کے ساتھ پی ٹی آئی صوبے کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن پانچ آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک ہوگئی ہے، ایسا ہونے کی صورت میں ن لیگ صوبے میں حکومت قائم کرسکتی ہے،پنجاب میں حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن کی قیادت اتحادیوں سے مشاورت کے بعد آزاد امیدواروں سے رابطے کرے گی۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام امیدواروں کی جانب سے استعفے نہیں دیے جائیں گے یوں حکومت سازی کے لیے اپوزیشن مزید مضبوط ہوجائے گی،پنجاب اسمبلی میں اجلاس جاری ہے اس لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی جاسکتی ہے، جس کے بعد ووٹنگ کیلئے علحیدہ اجلاس بلایا جائے گا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ مشاورت کے بعد آئندہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہوگی،احسن اقبال نے کہا کہ پنجاب حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر قائم ہے جس پر آئینی ماہرین بھی اعتراض کیا، اگر ق لیگ کے اراکین ووٹ دیں تو پنجاب حکومت ختم ہوجائے گی اور وزیراعلیٰ پنجاب کا فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کرے گی۔ اُدھر وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ جب تک اللہ نہ چاہیے پنجاب حکومت کو کچھ نہیں ہوگا، ہم جتنے عرصے بھی اقتدار میں رہیں گے دعوے نہیں عوام کی خدمت کریں گے،چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔ راولپنڈی میں حقیقی آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب میں کہا تھا کہ ہم اس نظام کا حصہ نہیں بنیں گے جہاں کرپٹ چور اپنے کیسز روز معاف کروا رہےہیں۔
کالعدم عسکریت پسند تنظیم"بی ایل اے" نے جنوبی پنجاب کے مسلح گروہوں کو متحد کرتے ہوئے ضلع راجن پور کےپولیس اسٹیشنز پر حملے کی دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 23 نومبر کو جنوبی پنجاب میں ایک پولیس مقابلے کے بعد خطرناک اشتہاری مجرم اور گینگ کے سربراہ خدابخش کی ہلاکت کے بعد مختلف مسلح گروہوں اور مجرمان کے گینگ نے کالعدم تنظیم بی ایل اے کے سائے تلے متحد ہونے کے بعد راجن پور کی تحصیل روجھان میں چھ پولیس اسٹیشنزپر حملے کی دھمکیاں دیدی ہیں۔ بی ایل اے نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے خطرناک مجرم خدابخش کو شہیدقرا ر دیا اور اس کی موت کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا، پولیس کے مطابق عسکریت پسندو ں نےبھاری اسلحہ اور راکٹ لانچرزکی مدد سے تھانوں پر حملے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب پولیس حکام نے دھمکیوں کے بعد مناسب کارروائی کیلئے حکمت عملی تیار کرنا بھی شروع کردی ہے، بلوچ عسکریت پسندوں کی دھمکیوں کے بعد پولیس نےروجھان کے 6تھانوں سے اضافی نفری واپس بلوالی ہے۔ خیال رہے کہ 23 نومبر کو جنوبی پنجاب کے علاقے میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان 5گھنٹے تک جھڑپ جاری رہی، اس موقع پر ملزمان ناقص ہتھیاروں سے لیس پولیس فورس پر راکٹ لانچر ز، مارٹر گولوں اور دیگر ہتھیاروں سے حملہ آور ہوئے، تاہم جھڑپ کا اختتام خطرناک مجرم خدابخش کی ہلاکت کے بعد ہوا، اس مجرم کےسر کی قیمت 18 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی، فائرنگ کے تبادلے میں 5پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے کوہلو میں آپریشن کے دوران 9 دہشت گردوں کو مار گرایاہے جبکہ 3 دہشت گردوں کو زخمی حالت میں گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس معلومات کی پر بی ایل اے ایچ کے دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں پر کارروائی کرکے 9 دہشت گردوں کو مار گرایا ہے ، آپریشن کے دوران تین دہشت گرد زخمی حالت میں سیکیورٹی فورسز کے ہتھے بھی چڑھ گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق صبح چھ بجے خفیہ معلومات پر آپریشن شروع کیا گیا، دہشت گردوں نے حملے کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز پر جوابی فائرنگ کی، فائرنگ کا یہ تبادلہ کافی دیر جاری رہا جس کے نتیجے میں 9 دہشت گرد مارے گئے، آپریشن کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کردیا ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کوہلو بازار میں ستمبر میں ہونے والے دھماکے کے بعد سے ان دہشتگردوں کی تلاش میں لگی ہوئی تھیں،اس حملے میں ملوث تنظیم علاقے میں دیگر جرائم اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں بھی ملوث تھی۔ بی ایل اےایچ کے یہ دہشت گرد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے انجینئرز اور کارکنان کونشانہ بنانےمیں بھی ملوث تھے، دہشت گردوں نے آنے والے دنوں میں کاہان، کوہلو اور میوند کے علاقوں میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنا شروع کررکھی تھی۔
گزشتہ روز میڈیا پر یہ خبر زیردگردش تھی کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے ڈائریکٹ کریئر بلنگ کا طریقہ تبدیل کردیا گیا، جس کے بعد گوگل پلے اسٹور کی سروسز پاکستان میں بند ہونے کا امکان ہے۔ نجی چینل ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک پاکستان نے بین الاقوامی سروس فراہم کرنے والوں کو 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ادائیگی منسوخ کرنے کے بعد موبائل صارفین یکم دسمبر 2022 سے پاکستان میں گوگل پلے اسٹور کی سروسز ڈاؤن لوڈ نہیں کرسکیں گے۔ سروسز معطل ہونے پر پاکستانی صارفین صرف کریڈٹ کارڈ یا ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کرنے کے گوگل اور دیگر بین الاقوامی ایپس کو ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے،موبائل کمپنیوں کے ذریعے گوگل، ایمازون اور میٹا وغیرہ سمیت بین الاقوامی سروس فراہم کرنے والوں کو سالانہ بنیادوں پر 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی رک گئی۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور 4 سیلولر موبائل آپریٹرز نے متفقہ طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو جمعہ کو ایک مشترکہ خط میں ڈی سی بی کے طریقہ کار کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی تھی۔ اس پر اسٹیٹ بنک کا ردعمل سامنے آگیا ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ذرائع ابلاغ کے بعض حصوں میں گوگل کو ادائیگیاں روکنے کے حوالے سے چلائی جانے والی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ ملک کے اداروں کو سہولت فراہم کرنے کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے اطلاعی ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سے متعلق بعض خدمات کی تخصیص کی جو ایسے ادارے اپنے استعمال کے لیے بیرون ملک سے خرید سکتے ہیں اور وہاں 100،000امریکی ڈالر فی انوائس تک زر مبادلہ میں ادائیگیاں کرسکتی ہیں۔

Back
Top