نئے آرمی چیف کا تقرر 20 نومبر کے قریب ہوجائے گا؟ انصار عباسی

ansar-abbasi-gen-bajwa-imran-khan-ppt.jpg


نئے آرمی چیف کا تقرر 20 نومبر تک ہوجائے گا، ذرائع

ملک بھر میں آرمی چیف کی تعیناتی ایک اہم مسئلہ بن گئی ہے، انتیس نومبر کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی بطور آرمی چیف مدت ملازمت ختم ہورہی ہے، اب تک کوئی نام فائنل نہیں ہوسکا ہے۔

سینئر تجزیہ کار انصار عباسی کے مطابق نئے آرمی چیف کا تقرر 20 نومبر کے قریب ہوجائے گا، فیصلہ ہوچکا ہے اور ایک قابل بھروسہ ذریعے کے مطابق اس مرتبہ سینیارٹی کو ترجیح دی جائے گی،ذرائع نے اُس لیفٹیننٹ جنرل کا نام بھی بتایا جسے فور اسٹار جرنیل بنایا جائے گا اور آرمی چیف لگایا جائے گا لیکن معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے یہ اخبار یہ نام سامنے نہیں لاسکتا۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے باضابطہ طور پر دفاعی حکام سے ایک دو دن میں رابطہ کیا جائے گا تاکہ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدوں پر تقرری کیلئے کارروائی کا آغاز کیا جاسکے۔

دفاعی حکام اس کے بعد سینئر ترین تھری اسٹار جرنیلوں کے ناموں کی فہرست ایک سمری کے ذریعے مجاز اتھارٹی یعنی وزیراعظم کو ارسال کریں گے تاکہ مذکورہ عہدوں پر تقرر کیا جا سکے۔

ذارئع کے مطابق وزیراعظم آفس کو 18 یا 19 نومبر تک سمری موصول ہو جائے گی جس کے بعد چیف ایگزیکٹو دونوں عہدوں پر تقرری کر دیں گے،زبانی کلامی معاملات پر متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت ہوگئی ہے۔

حکومت ان تقرریوں کے حوالے سے نومبر کے آخری ہفتے تک کا انتظار نہیں کرے گی، یہ معاملہ سیاست اور میڈیا میں جس غیر معمولی انداز سے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اس سے پہلے اس کی مثال نہیں ملتی جس کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان کئی ہفتوں سے ان تقرریوں کو ہفتوں سے جاری مہم کے دوران ہدف بنائے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب کہا جارہاہے کہ عمران خان یہ باتیں پھیلا رہے ہیں کہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے پاس اختیار نہیں کہ وہ آرمی چیف کا تقرر کریں کیونکہ اگلے آرمی چیف کا اصل فیصلہ نواز شریف کریں گے، عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک مجرم اور مفرور ملزم کس طرح آرمی چیف کا تقرر کر سکتا ہے۔

عمران خان پہلے یہ کہتے تھے کہ موجودہ آرمی چیف کو عام انتخابات کے بعد نئی حکومت کی جانب سے مقرر کرنا چاہئے، عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ موجودہ آرمی چیف کو اس وقت تک کیلیے توسیع دی جائے جب تک عام انتخابات ہونے کے بعد نئی منتخب حکومت نہیں آ جاتی۔

وزیراعظم شہباز شریف اور ساتھ ہی حکمران اتحاد کے دیگر رہنماؤں نے عمران خان کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئین اور قانون کے مطابق آرمی چیف کا تقرر وزیراعظم کا استحقاق ہے،وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک مشترکہ دوست کے توسط سے عمران خان نے رابطہ کیا تھا اور تجویز دی تھی کہ آرمی چیف کے تقرر کیلئے باہمی مشاورت کی جائے۔

شہباز شریف نے کہا تھ اکہ انہوں نے عمران خان کی تجویز مسترد کر دی کیونکہ قانون اور آئین وزیراعظم کو ان عہدوں پر تقرر کا اختیار دیتا ہے۔ عمران خان کی مایوسی میں اس وقت اضافہ ہوا جب موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے واضح اعلان کر دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد میں حالیہ دنوں میں ایک سیکورٹی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جنرل باجوہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ مزید توسیع میں دلچسپی نہیں رکھتے اور وہ نومبر کے آخر تک ریٹائر ہو جائیں گے۔

آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کےالوداعی دورے جاری ہیں،گزشتہ روز انہوں نے پاکستان ملٹری اکیڈمی اور بلوچ رجمنٹ ایبٹ آباد کادورہ، یادگار شہدا پر پھول چڑھائے، افسران اور جوانوں سے خطاب میں پی ایم اے کے بہترین تربیتی کردار کو سراہا۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

بھائی رئیس المافقین! اگر واقعی ٢٠ نومبر تک ہو گیا تو ہم یقین کر لیں گے کہ آپ "انکے" پکے پکے ٹاؤٹ ہیں اور یہ جو آپ اپنے ابا حضور کی بڑی انویسٹیگیٹو رپورٹنگ کا تمغہ سینے پر سجائے بڑے تکبر سے پھرتے ہیں وہی آپکو اچھے داموں کے عوض خبریں دیتے ہیں

یہ بے شرم شخص عمران کے بغض سے بھرا پڑا ہے