
چیئرمین تحریک انصاف کے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کی پاکستانی میڈیا نے من چاہی خبروں اور ملکی صحافت پر تنقید کرتے ہوئے تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ اب جب غیر ملکی صحافی نے ہمارے میڈیا کی بددیانتی کی نشاندہی کی ہے تو کیا ہم اس پر بھی ہراساں کرنے کا الزام لگائیں گے؟
تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہاں پر تو کوئی کسی صحافی کا مخصوص نشریاتی ادارے کی غلط رپورٹنگ کی نشاندہی کرے تو کہا جاتا ہے ہراساں کیا جاتا ہے اب کیونکہ اس غیر ملکی صحافی نے نام لیکر ہر اس ادارے کا کہا ہے جس نے غلط خبریں چلائی ہیں تو کیاہم اس پر بھی یہی الزام لگائیں گے یا اپنے کام کا بھی جائزہ لیں گے؟
تجزیہ کار نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے انٹرویو میں یہ کہا ہے کہ امریکی سازش والی بات اپ پیچھے رہ گئی ہے اب ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے مگر یہاں ہماری اخبارات میں اس کا یہ ترجمہ کیا گیا ہے وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ سازش نہیں ہوئی۔
اطہر کاظمی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی میڈیا کو بھی پتا چل گیا کہ پاکستان میں کس طرح خبروں کو توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے الفاظ استعمال کر کے خبریں لکھی جاتی ہیں۔ یہاں خبروں کو تجزیہ بنا کر لکھا جاتا ہے حالانکہ ان دونوں میں فرق ہے، تجزیہ تھوڑا اوپر نیچے ہوبھی جائے تو چل جاتا ہے مگر خبر نہیں۔