خبریں

سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے خلاف متنازع بیان پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو لیگل نوٹس بھیج دیا گیا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے ایک بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری نے دہشت گرد تنظیم کو مجھے قتل کرنے کے لئے سندھ حکومت کا پیسہ دیا ہے، جس پر پیپلزپارٹی نے عمران خان کو لیگل نوٹس بھجوا دیا ہے۔ آصف زرداری کی جانب سے ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو لیگل نوٹس بھیجا ہے، جس میں 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان 14 روز کے اندر پاکستانی میڈیا پر آکر آصف زرداری سے غیر مشروط معافی مانگیں، بصورت دیگر 10 ارب روپے ہرجانہ دیا جائے۔ یاد رہے کہ 27 جنوری کو ویڈیو کانفرنس کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے قتل کرنے کا پلان سی بھی بنا ہوا ہے اور آصف زرداری اس کے پیچھے ہیں۔ آصف زرداری نے ایک دہشتگرد تنظیم کو پیسہ دیا ہے۔ سندھ حکومت کا لوٹا ہوا پیسہ میرے خلاف استعمال کیا جا رہاہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے مزید بتایا کہ جب مجھے پہلی دفعہ پتا چلا کہ قتل کی سازش ہوئی ہے تو میں نے ویڈیو بناکر باہر بھجوائی، ویڈیو میں بتایا کہ یہ چار لوگ ہیں جو سازش میں شریک ہیں۔ پلان بی میں انھوں نے توہین مذہب کا الزام لگا کر حملہ کرنا تھا، میرے خلاف پوری سازش کی، توہین مذہب کی مہم چلائی، یہ اپنے پلان میں تقریباً کامیاب ہوگئے تھے مگر زندگی اور موت اللہ دینے والا ہے۔ عمران خان نے الزام عائد کیا کہ اب ان کا پلان سی بنا ہوا ہے اور آصف زرداری اس کے پیچھے ہے، قوم کو بتارہوں کہ جو نام میں نے دیے ہیں آصف زرداری کے علاوہ وہ نام بھی آنے ہیں، مجھے کچھ ہوا تو ساری قوم کو پتا ہونا چاہیے کہ کن لوگوں نے یہ کرایا۔
معروف اینکر پرسن منصور علی خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو ڈر ہے کہ خدانخواستہ فواد چودھری کے ساتھ بھی کہیں شہباز گل جیسا سلوک نہ ہو جائے۔ تفصیلات کے مطابق منصور علی خان نے سوشل میڈیا پر اپنے وی لاگ میں کہا کہ شہباز گل کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ غیر قانونی اور غیر انسانی سلوک تھا۔ انہوں نے کہا انہیں غیر قانونی اور غیر آئینی رویے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا انسان کو جو جسمانی زخم ملتے ہیں ان کا علاج ممکن ہے مگر جو دل پر اور نفسیاتی زخم ہوں ان کا علاج ممکن نہیں ہے۔ اینکر پرسن نے کہا شہباز گل کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی ساری تفصیلات میرے پاس آ چکی ہیں، منصور علی خان نے کہا شہباز گل نے جو کچھ کہا اس کی تفصیلات ایسی ہیں کہ میں بتا نہیں سکتا مگر میں جانتا سب کچھ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس لئے کوشش کر رہی ہے کہ فواد چودھری کو باہر نکالا جائے کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ کہیں شہباز گل کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کچھ فواد چوہدری کے ساتھ نہ ہو جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہباز گل کے طرز سیاست سے بھلے ہی مجھے اختلاف ہے مگر میں بھی یہ چاہتا ہوں کہ شہباز گل کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ کسی اور کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔
تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف درخواست دائر کی گئی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ اسمبلی تحلیل کے بعد سے 90 روز میں انتخابات ہو جانے چاہییں۔ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے کی، جس میں تحریک انصاف کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔ سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر اور سابق اسپیکر سبطین خان، میاں اسلم اقبال، شبلی فراز، علی ساہی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ عدالت نے ریمارکس دیے تحریک انصاف کی درخواست میں اہم قانونی نکتہ اٹھایا گیا ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے گورنر پنجاب کو بذریعہ سیکرٹری اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئین کےتحت گورنر آئین پر عمل درآمد کا پابند ہے، آئین کےتحت کوئی بھی آئین سے انحراف نہیں کرسکتا، شہریوں کو جمہوری حقوق کی فراہمی بنیادی حقوق دینے کے متراف ہیں۔ عدالتی حکم پر تحریک انصاف کے رہنما اسدعمر نے آئین کادیباچہ پڑھتے ہوئے کہا کہ آئین کےتحت شہریوں کوسیاسی انصاف کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90روز کے اندار الیکشن ہونا ہوتے ہیں جب کہ گورنر پنجاب نے تاحال الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔ عدالت گورنر کو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کی ہدایت دے۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ میں اس بات پر آپ سے متفق ہوں کہ 90روز میں الیکشن ہونے چاہییں، سوال یہ ہے کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کون کر رہے ہیں ۔ آپ سب سے پہلے الیکشن کمیشن کو فریق بنائیں۔ پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بھی گورنر پنجاب کو الیکشن کی تاریخ دینے کے حوالے سے مراسلہ لکھا ، گورنر نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا ۔ اس مؤقف پر الیکشن کمیشن بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ جسٹس جواد حسن نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن کرانے ہیں ۔ کس نے کرانے ہیں یہ ہم ڈھونڈ لیں گے۔ عدالت نے کہا ہم جمہوریت کے لیے جدوجہد کریں گے۔ گورنر پنجاب کے وکیل کی جانب سے تیاری نہ کر کے آنے پر اظہار برہمی کیا۔عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ آپ کو تحریک انصاف نے خط لکھا ، آپ کو الیکشن کمیشن نے خط لکھا ، آپ کا مؤقف ہے کیا ہے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل کےلیے مہلت مانگ لی۔ لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے گورنر پنجاب کو بذریعہ سیکرٹری اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے 3 فروری تک جواب طلب کرلیا۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کو سیل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق متروکہ وقف املاک بورڈ راولپنڈی کی جانب سے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کو سیل کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شیخ رشید کی رہائشگاہ کو سیل کرنے کو سوشل میڈیا صارفین حکومت کی ایک اور انتقامی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔ لال حویلی سیل آپریشن میں وقف املاک کو ایف آئی اے کی مدد بھی حاصل رہی۔ اس حوالے سے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان نے میڈیا کو بتایا کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق لال حویلی سمیت وقف املاک کی سات اراضی یونٹس پر غیر قانونی قابض ہیں۔ تاہم اس پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ یہ انتقامی کارروائی ہے صدیق جان نے بھی یہی کہا۔ سینئر صحافی عمران میر نے کہا جب کوئی سرکار کی شان میں "گستاخی" کرے تو پورا نظام پوری قوت سے اس کے خلاف متحرک ہو جاتا ہے۔ کاغذات کھنگالے جاتے ہیں۔ عیب نکالے جاتے ہیں۔ اچھا بھلا بندہ محرم سے مجرم بن جاتا۔ اسی نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اب۔ سوشل میڈیا صارف وقاص نے کہا کہ لال حویلی کو سیل کرنے کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے اضافہ، پیٹرول کی قیمت ایک بار پھر 150 پر آگئی۔ درنایاب نے کہا امپورٹڈ سرکار کے غداروں نے لال حویلی کو کشمیر سمجھ کر فتح کرلیا۔ ایک صارف نے کہا کہ سرکاری آفسز 9 بجے کھلتے ہیں، عملہ دس گیارہ بجے آتا ہے لیکن جس دن کوئی کارروائی کرنی ہو، صبح صبح پانچ چھ بجے جا کے لال حویلی کو سیل کر دیا جاتا ہے۔ صحافی احتشام الحق نے کہا بس اتنا ظلم کرو کہ جتنا برداشت کر سکتے ہو۔ ایسا نہ ہو کہیں کل پھر سے شیخ رشید وزیرِ داخلہ بن جائے اور آپ کے گھر کو سیل کردیں۔ نیک روح صارف نے کہا آج صبح چار بجے پولیس اور ایف آئی اے کی مدد سے محکمہ اوقاف نے واردات ڈال دی۔
آئی ایم ایف مشن کی آمد، حکومت نے عوام پر پٹرول بم گرا دیا، آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے 31 جنوری سے پاکستان کے دورے سے عین قبل حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں 18 روپے فی لیٹر اضافہ ہوا ہے جس کا اطلاق اتوار کی صبح 11 بجے سے ہو چکا ہے۔ حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں 5 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے، اس طرح پی ڈی ایل اب 40 روپے فی لیٹر ہوگیا ہے۔ حکومت کے پاس ابھی بھی 10روپے فی لیٹر جگہ دستیاب ہے جس میں آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ لیوی کو 50 روپے فی لیٹر تک بڑھایا جاسکے۔ اب مقامی مارکیٹ میں ایم ایس پیٹرول کی قیمت 35 روپے فی لیٹر کے اضافے سے 249.40 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت بڑھ کر 262.80 روپے فی لیٹر ہو گئی جبکہ پہلے کی قیمت 227.80 روپے فی لیٹر تھی۔ اس بات کا کم و بیش اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایم ایس پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کے ذریعے پیٹرولیم لیوی میں اضافے کے تین دن پہلے اعلان کے اثر سے حکومت اضافی 4.5 ارب روپے کمالے گی۔ حکومت پٹرول اور ڈیزل پر پٹرولیم لیوی کی موجودہ شرح سے روزانہ کی بنیاد پر 1.5 ارب روپے کماتی ہے۔ عجلت میں کی گئی ٹیلی ویژن نشریات میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار صبح 11 بجے سے صرف پانچ منٹ پہلے آئے اور کہا کہ سوشل میڈیا پر پی او ایل کی قیمتوں میں 47 روپے سے 85 روپے فی لیٹر تک اضافے کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں جس کے نتیجے میں پی او ایل مصنوعات کی مصنوعی قلت پیدا ہوئی۔
سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے پرر دعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسحاق ڈار نے مریم نوا ز شریف کی واپسی پر پیٹرول مہنگا کرکے سلامی دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے سابق وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ سے ملاقات کی ، اس موقع پر دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، بالخصوص پنجاب کے انتخابات اور وفاقی حکومت کی پالیسیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر چوہدری پرویز الہیٰ نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کا کریڈٹ میاں نواز شریف اور مریم نوازشریف کو جاتا ہے، اسحاق ڈار نے قیمتیں بڑھا کر مریم نواز شریف کو واپسی پر سلامی دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں امن و امان کی صورتحال تباہ کن ہے، جرائم کی وارداتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، اس وقت ملک میں انتظامی گورننس نا ہونے کے برابر ہے، مہنگائی کا جن قابو سے باہر ہےمگر اس حکومت کو انتقامی کارروائیوں سے فرصت نہیں مل رہی۔ پنجاب کی نگراں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ محسن نقوی کے دور میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، اس حکومت کے دور میں عوام کو مہنگائی کے نئے طوفان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، یہ حکومت ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے جارہی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ وفد کی آمد سے قبل مہنگائی بڑھ گئی، آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد شروع کردیا گیا/ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں پینتیس پینتیس روپے فی لیٹر اضافہ کردیا، پیٹرول کی نئی قیمت دو سو اننچاس روپے فی لیٹر ہوگئی۔ مٹی کے تیل، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں اٹھارہ اٹھارہ روپے اضافہ کردیا گیا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں ملک میں پیٹرول کی مصنوعی قلت کی رپورٹ آئیں، پیٹرول مناسب مقدار میں موجود ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے کہا تھا کہ پیٹرولیم لیوی بڑھانے سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے جس کا فیصلہ آئی ایم ایف وفد کے آنے سے پہلے کیا جاسکتا ہے،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافے کا امکان ہے۔ دوسری جانب امپورٹرز کاکہنا ہے آنیوالے دنوں میں پاکستان بھر میں دالوں کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے، ہمارے پاس صرف 15 دن کا سٹاک رہ گیا ہے۔ امپورٹرز نے اسکی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں دالوں اور دیگر اجناس کے کنٹینرز بندرگاہ میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں حکومت ریلیز نہیں کررہی ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں سے پیاز کی قیمت میں پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور پیاز 250 سے 270 میں فروخت ہورہا ہے جبکہ گھی کی قیمتوں میں ایک بار پھراضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی جانب سے مبینہ طور پر صنفی تعصب کے تحت ایک خاتون کو اعلی عہدے پر تعینات ہونے سے روکنے سے متعلق آڈیو لیک منظر عام پر آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت مذہبی امور میں ڈائریکٹر اور ڈائریکٹرجنرل حج کی آسامیوں پر تعیناتی کا عمل 2 ماہ گزرنے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکا ہے، اس کے پیچھے مبینہ طور پر وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کا صنفی تعصب بتایا جاتا ہے، جس کے ثبوت کے طور پر ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی ہے۔ وزارت مذہبی امور میں ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر جنرل حج کی تعیناتی کیلئے دوبارہ تحریری امتحان میں گریڈ 20 کے 20 افسران نے شرکت کی جبکہ آڈٹ اینڈ اکاؤنٹ گروپ کی خاتون آفیسر صائمہ صبا نے پہلی پوزیشن حاصل کی،وزیر مذہبی امور شائد دونوں بار ایک ہی خاتون کی کامیابی پر خوش نہیں تھے جبھی وزیراعظم آفس کو دوبارہ امتحان کروانے کی درخواست بھیجی گئی جسے مسترد کردیا گیا۔ تاہم وفاقی وزیر مذہبی امورنے اس منصوبے کے ناکام ہونے پر دوسرا منصوبہ بنایا اور تحریری امتحان پاس کرنے والے کا انٹرویو لینےوالے پینل کو اپنےساتھ ملا کر دونوں امیدواروں کو فیل کرنےکی منصوبہ بندی کی، انٹرویو کے دوران 48 منٹ تک خاتون افسر کو الجھانے کی کوشش کی گئی، تحریری امتحان میں ریکارڈ بنانے والی خاتون افسر کو صفر نمبر دے کر فیل کردیا گیا۔ وفاقی وزیرنے انٹرویو کے دوران خاتون سے پوچھا کہ دوپٹے کی اہمیت ہے یا نہیں؟ آپ دوپٹہ نہیں لیتیں، اس سے عالمی دنیا کو کیا پیغام جائے گا؟ وفاقی وزیر کی خاتون کو اعلی عہدے پر تعینات روکنے کی کوشش کے حوالے سے ایک آڈیو لیک منظر عام پر آنے کا واقعہ نے سارا بھانڈا پھوڑ کررکھ دیا، وفاقی وزیر مذہبی امور نےاسے غیر قانونی عمل قرار دیتے ہوئے آڈیو کو مسخ کرکے پیش کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔
اردو بولنا جرم بن گیا،کراچی میں استاد نے طالبعلم کے چہرے پر کالک مل دی کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کے نجی اسکول میں طالبعلم کا اردو بولنا جرم بنادیا گیا، معزز اساتذہ نے شاگرد کے منہ پر کالک مل دی، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ نجی اسکول میں اردو بولنے پر طالب علم موسیٰ‌ عاطف کا منہ کالا کرنے کے واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ اسکولز حرکت میں آگیا، تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے کمیٹی نجی اسکول کا دورہ کرے گی۔ کمیٹی پرنسپل، اساتذہ اور متاثرہ طالب علم کے والدین کے بیانات لیے جائیں گے جبکہ تحقیقات مکمل کرنے کے بعد رپورٹ تین دن میں جمع کروائی جائے گی۔ طالب علم کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ اسکول میں میرے بیٹے کو اردو میں بات کرنے پر تضحیک کا نشانہ بنایا گیا اور اسکول میں بیٹے کے چہرے پر کالک لگائی گئی،بچے کے والد کے مطابق جب واقعے پر اسکول انتظامیہ سے بات کرنا چاہی تو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے شوکاز نوٹس کے باوجود کاربن جلانے والی اسٹیل ملوں کو گرانے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کی روک تھام کے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار اظہر صدیق نے کہا کہ ملوں میں کاربن اور ٹائر جلانے سے آلودگی ختم نہیں ہورہی۔ عدالت نے شوکاز نوٹس کے باوجود کاربن جلانے والی اسٹیل ملوں کو گرانے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے کی ڈرین واسا کے ذمے لگانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کہا کہ اپنے طور پر کنٹونمنٹ والوں کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی تب انہیں اس معاملے میں بلا لیتے ہیں۔ وکیل واسا میاں عرفان اکرم نے کہا کہ ڈرین کے لئےآ نے والے بھاری اخراجات کی ادائیگی کے لئے کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے کو معاہدے کاپابند کیا جائے۔ عدالت نے سی ٹی او کو لاہور کی ٹریفک کا سروے کرنے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ان مقامات کی نشاندہی کی جائے جس سے ٹریفک جام ہوتی ہے۔ عدالت نے ٹریفک جام کی اطلاع کے لئے واٹس ایپ نمبر عوام الناس کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی رولز سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے ریسٹورنٹس والوں کی درخواست پر پلان طلب کرتے ہوئے کہا کہ ریسٹورنٹس کو عدالت ایک ماہ کے لئے ساڑھے 10 بجے تک بند کرنے پر غور کر سکتی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے واضح کیا کہ ٹیک اوے اور ڈیلیوری پر کوئی پابندی نہیں، عدالت آگاہ ہے کہ ریسٹورنٹس سے بہت سے کاروبار اور روزگار جڑے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔
ملک میں بے روز گاری سے عوام کی خودکشی پر سندھ ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار ظاہر کردیا،سندھ ہائیکورٹ نے گریڈ 1 سے 15 تک کے 1500 ملازمین کو مستقل نہ کرنے کیخلاف درخواست پر متعلقہ افسران کو سیکریٹری کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو گریڈ 1 سے 15 تک کے 1500 ملازمین کو مستقل نہ کرنے سے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ مختلف محکموں میں تعینات کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل نہ کرنے پر عدالت سندھ حکومت پر برہم ہوگئی۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت کیا کر رہی ہے؟ کچھ لوگوں کو کنٹریکٹ پر سرکاری ملازمت دیتے ہیں اور کچھ کو مستقل کر دیتے ہیں۔ ڈائریکٹر کرکولیم نے بتایا کہ سابق ڈائریکٹر نے غلط بھرتیاں کی تھیں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ وہ ڈائریکٹر تو اب اے سی والے کمرے میں آرام کر رہا ہوگا، بیچارے غریب ملازم رل رہے ہیں۔ یہ انصاف نہیں ہے اور ہم آپ کو ناانصافی کرنے بھی نہیں دیں گے۔ یہاں لوگ بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں۔ سرکاری افسران اپنے رشتے داروں کو فیور دیتے ہیں اور غریب کے بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے، لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ نہ کھیلیں۔ ہمیں بتائیں ان کو ریگیولر کیوں نہیں کیا جارہا؟ جو ریگیولر ملازمین رکھ رہے ہیں کیا وہ آسمان سے پریاں لے کر آئیں گے۔ یا تو سب کے لئے ایک پالیسی رکھیں کہ ہم صرف کنٹریکٹ پر بھرتیاں کریں گے۔ ان کو 3 سال کنٹریکٹ پر رکھا، عمر بڑھ گئی ان کی اب یہ نا یہاں کے رہے نا وہاں کے۔ عدالت نے ڈائریکٹر کو سیکریٹری کے پاس جاکر بیٹھ کر درخواستگزاروں کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اگر ان کا معاملہ حل نہیں کر رہے تو ہم حکمنامہ جاری کریں گے، پھر سب کے لئے مسئلہ ہوجائے گا۔ عدالت نے درخواست کی سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان نے مذمت کردی، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سوئیڈن کے بعد ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے بیہودہ اور جارحانہ فعل کی شدید مذمت کرتا ہے۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں ترجمان نے کہا قرآن پاک کی بے حرمتی اسلاموفوبک واقعہ ہے، جیسا چند روز قبل سویڈن میں ہوا تھا، قرآن پاک کی بےحرمتی مذہبی منافرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی کے حق کا استحصال ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قرآن پاک کی بےحرمتی اس قانونی فریم ورک پر بھی سوالیہ نشان ہے جس کے پیچھے نفرت پھیلانے والے چھپتے ہیں، اس وقت دنیا کو پرامن بقائے باہمی کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی اور باہمی احترام کی ضرورت ہے ۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری نفرت پھیلانے والوں سے آنکھیں بند نہیں کر سکتی ہے ، پاکستان اپنے اس موقف کا اعادہ کرتا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی ذمہ داریوں کے ساتھ آتی ہے ، قومی حکومتوں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان نسل پرستانہ اور اسلام سے نفرت کی کارروائیوں کو روکے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے تحفظات ڈنمارک کے حکام تک پہنچائے جارہے ہیں ، ہم ڈنمارک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھے، ڈنمارک ان نفرت انگیز اور اسلاموفوبک کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ سویڈن اور نیدرلینڈ کے بعد ڈنمارک میں بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا ہے ، قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
ڈالر کی اونچی اڑان کے باعث گزشتہ 6ماہ سے پاکستانی سفارتخانوں میں پاکستانی افسران اور ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق صحافی طالب فریدی کا دعویٰ ہے کہ ڈالر کی اونچی اڑان اور معاشی حالات انتہائی خراب ہونے کے باعث گزشتہ 6 ماہ سے یورپ، امریکا اور کینیڈا میں سیکڑوں مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ سمیت دیگر شعبوں کے پاکستانی افسران اور ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملیں۔ ان ممالک میں موجود پاکستانی سفارتخانوں کے افسران اور ملازمین کو انتہائی مالی مشکلات کا سامنا ہے، امریکا اور یورپ جیسے ممالک میں دووقت کی روٹی خریدنا مشکل ہو گیا۔ میڈیا کو دستیاب دستاویز کے مطابق پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل جنرل میں تعینات سینکڑوں ملازمین کو تنخواہ مل رہی ہے نہ ہاؤس رینٹ، ملازمین کو گھر خالی کرنے کے نوٹس بھی مل چکے ہیں جبکہ کچھ گھر چھوڑ کر کسی دوست اور عزیز واقارب کے ہاں رہنے پر بھی مجبور ہیں۔ امریکہ میں تعینات ایک آفیسر نے بتایا کہ تنخواہوں اور ہاؤس رینٹ نہ ملنے سے جرمانہ بھی پڑ گیا ہے۔ جبکہ دوسری طرف وزیراعظم اور وزیر خارجہ و وزیر مملکت خارجہ سمیت دیگر اعلی حکام امریکہ یورپ کا دورہ کر چکے ہیں جن پر لاکھوں ڈالر اور پانڈ خرچ کیے گئے مگر ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے فنڈز کی عدم دستیابی کا بہانہ کیا جا رہا ہے۔
موجودہ نظام ملک کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ 35سال سے مسلم لیگ ن سے وابستہ ہوں اور آج بھی اسی کا حصہ ہوں، ہم اپنی جماعتوں سے ناراض ہوکر نہیں بیٹھے: سابق وزیراعظم پشاور پریس کلب میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سابق خواجہ محمد خان ہوتی ، سینیٹر مصطفی نواز کھوکر،لشکر رئیسانی و دیگر رہنماں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم ورہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آکر دیکھ لیا ہے، کوئی ایک سیاسی پارٹی ملکی مسائل حل نہیں کر سکتی، موجودہ نظام ملکی مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت مشکلات میں گھرا ہوا ہے، سٹیبلشمنٹ، عدالتوں اور تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر ملک کی بات ہو گی، ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہو گا۔ انتخابات کے حوالے سے کہا کہ سیاسی پارٹیاں اتفاق کریں یا نہ کریں آئینی تقاضے پورے کرنے ہوتے ہیں، اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن 90 روز میں الیکشن کروانے کا پابند ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ جیسے اے پی ایس واقعے کے بعد مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا گیا تھا ویسے ہی ملکی معیشت کیلئے ایک بار پھر سے ایسا نظام بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے اندر رہ کر مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ شہباز گل، اعظم سواتی اور فواد چودھری کی گرفتاری کی حمایت نہیں کرتا، آج کی سیاست نفرت اور دشمنی میں بدل چکی ہے۔مسلم لیگ ن کا 35 سال سے حصہ ہوں، اپنی جماعت سے ناراض نہیں ہوں آج بھی اس کا حصہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انقلاب کی بات نہیں کر رہے، ملکی آئین میں سے عوام کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہو گا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے میاں محمد نواز شریف کی حکومت توڑ دی، انہیں ناہل کردیا ، دو دفعہ نیب سے سزاد دی گئی جبکہ 2017ء میں ایک چلتی ہوئی حکومت کو ختم کیا گیا، انہوں نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی سٹبلشمنٹ سے بات نہیں کی
دہشت گردوں کا فرنٹ مین عمران خان پیپلزپارٹی پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، کے پی کے دہشت گرد تنظیم کے حوالے کر دیا، آج تک پی ٹی آئی دہشت گرد گروپوں کو پیسے دے رہی ہے: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے آصف علی زرداری پر دہشت گرد تنظیموں کو پیسے دینے اور انہیں قتل کروانے کے منصوبے کا حصہ ہونے کے الزامات پر وزیر خارجہ وچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مجھے اور میری پارٹی کو براہ راست دھمکیوں میں نام لے کر پکارا گیا اور اب عمران خان نے میرے والد سابق صدر آصف علی زرداری پر من گھڑت الزامات عائد کر دیئے ہیں جس سے میرے والد، میرے خاندان اور میری زندگی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے! ہم اپنی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے ان بیانات کو سنجیدگی سے لینگے۔ انہوں نے لکھا کہ عمران خان کے تازہ ترین من گھرٹ، ہتک آمیز اور خطرناک الزامات بارے قانونی کارروائی کرینگے جس کا جائزہ لے رہے ہیں! ماضی میں بھی عمران خان نے میرے والد کو بندوق کی نوک پر رکھنے کی دھمکی دی تھی! عمران خان کے دہشت گردوں کی سہولت کاری کرنے اور ان سے ہمدردی کے جذبات کا سب کو پتا ہے۔ بلاول بھٹو نے لکھا کہ: عمران خان جب اقتدار میں تھا تو اس نے دہشت گردوں کو رہائی دی اور جمہوریت پسندوں کو گرفتار کیا! کے پی کے دہشت گرد تنظیم کے حوالے کر دیا، آج تک پی ٹی آئی دہشت گرد گروپوں کو پیسے دے رہی ہے! ان کے الزامات کے بعد مجھ پر، میرے والد پر یا میری پارٹی پر حملہ ہوا تو اس کا حساب لیں گے! انہوں نے لکھا کہ: عمران خان کی بیوی کو جب کوئی خواب آتا ہے تو وہ ٹی وی پر آکر لوگوں کر الزامات لگانا شروع کر دیتے ہیں، انہیں اس بات کا ادراک کرنا ہو گا کہ خوابوں کو عدالت میں کھڑا نہیں کیا جا سکتا! عمران خان کا نیا الزام یہ ہے کہ میرے خاندان کی کسی دہشت گرد تنظیم سے کوئی وابستگی ہے یا یہ کہ ہم اسے نقصان پہنچانے کے لیے کسی کو پیسے دے رہے ہیں! یہ الزامات من گھرٹ ہیں جس سے صرف اور صرف ہمارے خاندان کی زندگیوں کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوا ہے! بلاول بھٹو زرداری نے لکھا کہ: ہم عمران خان کو عدالت میں ہر سطح پر چیلنج کرینگے،ان کی الزامات سے جمہوریت کو نقصان پہنچ رہا ہے، ہم اپنی سیاست کو زہرآلود نہیں ہونے دینگے۔ ہم دہشت گردوں کے خلاف کھڑے ہیں اور دہشت گردوں کے سیاسی فرنٹ مین کا پروپیگنڈا برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے معیشت پر مناظرے کے چیلنج کو قبول کرلیا۔ اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہم اسحاق ڈار کے چیلنج کو قبول کرتے ہیں اور شہباز شریف کو عمران خان کے ساتھ براہ راست بحث کا چیلنج بھی دیتے ہیں۔ شوکت ترین نے کہا کہ عمران خان تو دور کی بات اسحاق ڈار پہلے مجھے بھگت لیں اور میرے سوالات کا جواب دیں، اسحاق ڈار عمران خان کو چیلنج دے کر اپنا سیاسی قد اونچا کرنے کی کوشش نہ کریں اور بھڑکیں مارنے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار خود اپنی کارکردگی سے پریشان ہیں، وہ وطن واپسی پر بڑے بڑے دعوے کررہے تھے، اگر حکومت اکنامک سروے پڑھ لیں تو ہماری کارکردگی کا معلوم ہوجائے گا۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ چکی ہے، اب عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط پر حکومت بجلی کا یونٹ پچاس روپے اور نئے ٹیکس کے ساتھ پیٹرول کی قیمت بڑھانے جا رہی ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ کے خلاف کچھ غیر ملکی ایجنسیاں کارروائی کر سکتی ہیں۔ لندن میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جھوٹا انسان ہے جو ہمیشہ الزام تراشی سے کام لیتا ہے، زرداری صاحب پر قتل کی سازش عمران خان کا مخالفین کے خلاف پروپیگنڈا ہے، عمران خان کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ کے خلاف کچھ غیر ملکی ایجنسیاں کارروائی کرسکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایجنسیوں کا اندازہ ہوگا کہ اس کا الزام تو پہلے ہی عمران خان کچھ افراد پر لگا چکا ہے۔ ایسا بیان عمران خان کی زندگی کیلئے خطرہ بن سکتا ہے، 26 نومبر کو بھی عمران خان کی جان کو پڑوسی ملک کی ایجنسی سے خطرہ تھا۔ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا عمران خان باقاعدہ مہم چلا رہے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا، چاہتے ہیں ووٹ کی طاقت سے عمران خان کو سیاست سے مائنس کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ 27 جنوری کو عمران خان نے الزام لگایا کہ سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ان چار لوگوں میں شامل ہیں جو انہیں قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ عمران خان نے زرداری پر قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر ان چار افراد میں شامل تھے جو انہیں قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے اپنے الزام میں کہا کہ زرداری نے سندھ حکومت کا پیسہ ایک دہشت گرد تنظیم کو دیا تاکہ مجھے قتل کیا جاسکے،‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سندھ حکومت کی ’لوٹی ہوئی دولت‘ ان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی عمران خان کو وزیر آباد میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا جا چکا ہے، پی ٹی آئی کے استقبالیہ کیمپ کے قریب پارٹی کے لانگ مارچ کے دوران ایک شخص کی فائرنگ سے عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر کئی رہنما قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے تھے۔
تجزیہ کار و قانون دان سعد رسول نے کہا ہے کہ کیا حکومت اس لیے انتخابات کو طول دینا چاہتی ہے کہ اس وقت بہترین کام ہورہا ہے اور انتخابات ہوئے تو خدانخواستہ ایک ایسا شخص حکومت میں آجائے گا جو ملک کی ترقی کو روک دے گا۔ دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں حکومت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کو آگے بڑھانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سعد رسول نے کہا کہ حکومت کو طول دینے کی خواہش رکھنے والوں سے میرا سوال ہے کہ کیا ایسا اس لیے سوچا جارہا ہے کہ اس حکومت کی کارکردگی بہت اچھی ہے اور انتخابات کی صورت میں آنے والی حکومت کی وجہ سے یہ ملک بیٹھ جائے گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ کیا گزشتہ 9 ماہ میں حکومت کی وزرائے خزانہ کی جو کارکردگی رہی کیا اسے مزید 6 ماہ کیلئے طول دینے کی خواہش کی جارہی ہے؟ یا مزید ایک سال دینا چاہتے ہیں کہ جناب اگر پچھلے چالیس سالوں میں آپ نے ملک کو صحیح طریقے سے نہیں لوٹا تو اگلے چار چھ مہینے میں اچھے طریقے سے لوٹ لیں، یہ حکومت ایسا کون سا منصوبہ شروع کررہی ہے جس کی تکمیل کیلئے ہم انہیں مزید ٹائم دینے کا سوچیں؟ سعد رسول نے کہا کہ آئین میں طریقے ڈھونڈے جاسکتے ہیں، ملک میں معاشی ایمرجنسی نافذ کی جاسکتی ہے، مردم شماری کا جھگڑا ہو، نئی مردم شماری یا حلقہ بندیوں کو معاملہ نکال لیں، الیکشن کمیشن کوئی بہانہ بنا لے، الیکشن تو آگے بڑھائے جاسکتے ہیں، مگر ایسا کرنے کی وجہ کیا ہوگی؟ اصل وجہ بتائی جائے کہ آخر اس حکومت کو مزید ٹھہرنا کیوں ضروری ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے فوادچوہدری کی گرفتاری کو بلا جواز قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی و سول سوسائٹی کے علاوہ اب حکمران جماعت کے اندر سے بھی آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں، پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے بھی فواد چوہدری کی گرفتاری کو بلاجواز اقدام قرار دیدیا ہے۔ رضا ربانی نے اس معاملے میں حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فواد چوہدری کے خلاف مقدمے میں غداری کی دفعات شامل کرنے سے گریز کرے اس حوالے سے حکومت خود میرے نجی بل کو ایک بار دیکھ لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی پی سی 1860 اور سیکشن124 اے کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری بلا جواز ہے، سینیٹ نے 9 جولائی 2021 کو بغاوت کے الزامات سے حوالے سے میرا بل سینیٹ سے پاس ہوا تھا، تاہم اس وقت جان بوجھ کر اس بل کو کہیں غائب کرردیا گیا ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ یہ ایک تاریخ ہے کہ سیاستدانوں، سویلین کے خلاف بغاوت اور غداری کے مقدمات درج کیے جاتے رہے ہیں ، لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کے مقدمات کی سماعت کیلئے قائم خصوصی عدالت کی کارروائی کو ختم کردیا تھا جوسابق صدر مملکت پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت قائم کی گئی تھی۔ دوسری جانب مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں، فواد چوہدری میرا دوست ہے اور اس پر الیکشن کمیشن نے مقدمہ کیا ہے، ہمیں قانون کے مطابق چلنا چاہئے، کسی کی تذلیل نہ کریں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی اہلیہ حبا فواد نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیو لیک پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نازیبا گفتگو کی مذمت کرتی ہوں۔ ایک نجی چینل پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے حبا فواد نے کہا کہ یہ ناقابلِ قبول ہے کہ پرویز الٰہی فواد چوہدری پر الزام لگائیں کہ ہمیں حکومت کرنے دیں کیونکہ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب رہنا تھا۔ حبا فواد نے کہا کہ پرویز الٰہی الزام لگا رہے ہیں کہ فواد چوہدری نے اسمبلی تحلیل کروائی ہے، وہ پارٹی پالیسی کے ساتھ کھڑے نہیں تھے ، فواد چوہدری کا اس میں اپنا ذاتی مفاد نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اسمبلی تحلیل نہیں کرنی چاہیے تھی تو آپ تحریک انصاف کے نظریے اور پالیسی کے ساتھ نہیں ہیں۔ حبا فواد نے کہا کہ پرویز الٰہی کی گفتگو سے میرے اور میرے بچوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ جس طرح کی پرویز الٰہی نے زبان استعمال کی کیا انہیں اور ان کی عمر کو جچتا ہے، انہوں نے شرمناک رویہ اختیار کیا۔ دوسری جانب فوادچوہدری کے بھائی فیصل چودھری کا کہنا ہے کہ میرے بھائی فواد چودھری کی گرفتاری پر پرویز الٰہی صاحب کو خوشی ہوئی ہو گی لیکن میں پرویزالٰہی اور انکے بچوں کے لئے دعاگو ہوں اللہ انہیں خوش رکھے یاد رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کے بعد سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیو لیک ہوگئی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔ آڈیو لیک میں سنا جاسکتا ہے کہ پرویز الٰہی نے کہا کہ فواد چوہدری کو دیر سے گرفتار کیا گیا۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ فواد چوہدری کو ایک مہینہ پہلے گرفتار کر لیتے تو اسمبلیاں نہ ٹوٹتیں۔ آڈیو میں فواد چوہدری کے لیے نازیبا الفاظ کا بھی استعمال کیا گیا۔

Back
Top