
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کو سیل کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق متروکہ وقف املاک بورڈ راولپنڈی کی جانب سے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کو سیل کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شیخ رشید کی رہائشگاہ کو سیل کرنے کو سوشل میڈیا صارفین حکومت کی ایک اور انتقامی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔
لال حویلی سیل آپریشن میں وقف املاک کو ایف آئی اے کی مدد بھی حاصل رہی۔ اس حوالے سے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان نے میڈیا کو بتایا کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق لال حویلی سمیت وقف املاک کی سات اراضی یونٹس پر غیر قانونی قابض ہیں۔
تاہم اس پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ یہ انتقامی کارروائی ہے صدیق جان نے بھی یہی کہا۔
سینئر صحافی عمران میر نے کہا جب کوئی سرکار کی شان میں "گستاخی" کرے تو پورا نظام پوری قوت سے اس کے خلاف متحرک ہو جاتا ہے۔ کاغذات کھنگالے جاتے ہیں۔ عیب نکالے جاتے ہیں۔ اچھا بھلا بندہ محرم سے مجرم بن جاتا۔ اسی نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اب۔
سوشل میڈیا صارف وقاص نے کہا کہ لال حویلی کو سیل کرنے کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے اضافہ، پیٹرول کی قیمت ایک بار پھر 150 پر آگئی۔
درنایاب نے کہا امپورٹڈ سرکار کے غداروں نے لال حویلی کو کشمیر سمجھ کر فتح کرلیا۔
ایک صارف نے کہا کہ سرکاری آفسز 9 بجے کھلتے ہیں، عملہ دس گیارہ بجے آتا ہے لیکن جس دن کوئی کارروائی کرنی ہو، صبح صبح پانچ چھ بجے جا کے لال حویلی کو سیل کر دیا جاتا ہے۔
صحافی احتشام الحق نے کہا بس اتنا ظلم کرو کہ جتنا برداشت کر سکتے ہو۔ ایسا نہ ہو کہیں کل پھر سے شیخ رشید وزیرِ داخلہ بن جائے اور آپ کے گھر کو سیل کردیں۔
نیک روح صارف نے کہا آج صبح چار بجے پولیس اور ایف آئی اے کی مدد سے محکمہ اوقاف نے واردات ڈال دی۔