خبریں

اسلام آباد کے آئی ٹین سیکٹر میں ٹھیلے ہٹانے پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کڑی تنقید کردی، ٹویٹ میں لکھا مہنگائی اور بے روزگاری کے وقت امپورٹڈ حکومت بے حسی دکھارہی ہے، غریبوں اور لاچاروں کو جان بوجھ کر ٹارگٹ کیا جارہا ہے، غیر انسانی طرز عمل قابل مذمت ہے۔ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کہتے ہیں یہ لوگ پہلے نوٹ چھاپتے تھے اب پرچے چھاپتے ہیں، عمران خان کی حکومت مخلوط حکومت تھی، لوگ بلیک میل کرتے تھے، عمران خان بہت کچھ کرنا چاہتے تھے لیکن نہ کرسکے،مراد سعید نے کہا امپورٹڈ حکومت کی ترجیحات ہم پر مقدمات، الیکشن کی منسوخی ہے،یہ بہت بے شرمی کی بات ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں عمران خان کے غیرذمہ دارانہ ٹوئٹ کا مقصد سیکیورٹی صورتحال کو نقصان پہنچانا ہے، شہبازشریف نے عمران خان کو ایک سیاسی لیڈر ہونے کے ناطے مدعو کیا، عمران خان کا اس بد تہذیبی سے جواب دینے پر دھچکا پہنچا، عمران خان کی حکومت میں کرپشن چھائی رہی،شوکت ترین کہتے ہیں مسٹر ڈار معاشی اعداد وشمار درست کرلیں، ہم نے تو رینکنگ کو بہتر کیا تھا، اپنی عادت کے مطابق چیزوں کو مسخ کرنا چھوڑ دیں۔
تمام اقسام کے کاغذ کی قیمت میں 200 فیصد سے زائد اضافہ کے باعث درسی کتب اور تمام اقسام کی اسٹیشنری کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ ڈالر کی مسلسل اونچی اڑان کے باعث تمام اقسام کے کاغذ کی قیمت میں 200 فیصد سے زائد اضافہ کے باعث اوپن مارکیٹ میں درسی کتب، کاپیوں، تمام اقسام کی اسٹیشنری، اسکول بیگ، یونیفارم، اسکول شوز کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات اور سلنڈر گیس کی قیمت میں اضافے سے طلباء و طالبات اور سرکاری ملازمین کی پک اینڈ ڈراپ سروس کی تمام ٹرانسپورٹ نے فی سواری 1000 روپے سے 2000 روپے اضافہ کر دیا ہے جس سے والدین بھی تلملا اٹھے ہیں۔ اردو بازار کی ہول سیل مارکیٹ میں دکانداروں کا کہنا ہے کہ تمام اقسام کی درسی کتب کی قیمت میں500 روپے سے 1700 روپے تک جبکہ کاپی اور رجسٹر کی قیمت میں بھی سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ میٹرک کی سائنس پریکٹیکل کاپیوں کی قیمت 2500 روپے سے 3 ہزار روپے تک کر دی گئی، ٹرانسپورٹر نے کہاکہ پٹرول ڈیزل میں یکمشت 35 روپے اضافہ کے باعث کرائے بڑھانا مجبوری ہے۔
مہنگائی کے ستائے عوام کے لئے ایک اور بری خبر سامنے آگئی،پیٹرول 30 روپے مہنگا ہونے کا امکان ہے،ذرائع کے مطابق حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے پر غور کررہی ہے، جنوری کے آخر میں ہی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35 روپے کے بڑے اضافے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے نئے مطالبات سامنے رکھ دیئے، گریڈ 17 اوراس سے اوپرکے افسران اور ان کے گھر والوں کے اثاثے ڈیکلئیر کیے جائیں۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اثاثوں تک رسائی کیلئے گائیڈ لائنز جاری کی جائیں گی، اسٹیٹ بینک، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور ایف بی آر مل کر کام کریں گے۔ تکنیکی مذاکرات میں آئی ایم ایف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار کیا اور 100 فیصد بل وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات ظاہر کیے۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے وصولی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا، بجلی ٹیرف میں سبسڈی ختم کرنے اور صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی کے خاتمے کا مطالبہ بھی کردیا، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 100 فیصد بل وصولی اور حکومتی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنائے بغیر گردشی قرض کا خاتمہ ممکن نہیں۔ آئی ایم کا وفد ان دنوں پاکستان میں موجود ہے جو پاکستانی حکام سے مذاکرات کر رہا ہے جس کے بعد پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کا فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، اس کی شرائط ناقابل تصور ہیں، لیکن مجبوراً پوری کرنی پڑیں گی۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ملک کو درپیش معاشی چیلنج انتہائی مشکل ہے لیکن کیا کریں، مجبوری ہے یہ شرائط ہر صورت پوری کرنی ہیں۔ شہبازشریف نے کہا عالمی مالیاتی فنڈ بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے اور اس کی شرائط ناقابل تصور ہیں۔ انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا ایک پارٹی کے لیڈر دہشت گردوں کو بسانے کےلیے آگے بڑھ رہے ہیں لیکن اپنوں سے ہاتھ ملانے کےلیے تیار نہیں۔ یہ دہرا معیار نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کے پی میں ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں ہے، وہ محض اِدھر اُدھر پھرتے رہتے ہیں۔ اِنہیں یہاں کون لایا؟ کس طرح آئے؟ عجلت میں یہاں کا حصہ بنایا گیا، قوم اس کا جواب چاہتی ہے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے پاکستان میں موجود عالمی مالیاتی ادارے کی شرط قبول کرتے ہوئے بجلی مزید مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ صرف 100یونٹ تک غریب صارفین کو سبسڈی فراہم کی جائے۔ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی جس کے بعد مبینہ طور پر کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث سرکاری افسران کی کرپشن و منی لانڈرنگ کا سراغ لگانے کیلئے بینکوں کو گریڈ 17 تا 22 کے سرکاری افسران کے جمع کروائے جانیوالے اثاثہ جات کی تفصیلات تک مشروط رسائی دینے کے رولز جاری کر دیے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کو دو بار عمران خان کی حکومت میں اُس وقت وزارتِ عظمیٰ کی پیشکش کی گئی تھی جب وہ جیل میں تھے۔ مگر سابق وزیراعظم عباسی نے یہ پیشکش ٹھکرا دی۔ سینئر صحافی انصار عباسی کا دعویٰ ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو یہ پیشکش اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ایک مشترکہ دوست کے توسط سے کی تھی۔ جن دنوں مفتاح اسماعیل اڈیالہ جیل میں تھے۔ جب ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ شاہد عباسی نے انہیں بتایا تھا کہ ایک مشترکہ دوست نے ملاقات کی اور بتایا ہے کہ اس وقت کی اسٹیبلمشنٹ چاہتی ہے کہ انہیں وزیراعظم بنایا جائے۔ مفتاح نے کہا کہ انہیں اس ’’مشترکہ دوست‘‘ کا نام معلوم ہے جو یہ پیشکش لیکر شاہد خاقان عباسی کے پاس پہنچے تھے تاہم انہوں نے یہ نام صحافی کو نہیں بتایا۔ شاہد خاقان عباسی کو کہا گیا کہ اگر وہ رضامند ہوں تو انہیں عمران خان کی جگہ وزیراعظم لگایا جاسکتا ہے جن کا طرز حکمرانی اور کارکردگی اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کیلئے انتہائی مایوس کن تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ جسے چاہے اپنی کابینہ میں شامل کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں مرتبہ شاہد عباسی نے اسٹیبلشمنٹ کو مشترکہ دوست کے ذریعے پیغام دیا کہ وہ اس طرح کی پیشکش میں دلچسپی نہیں رکھتے اور اگر اسٹیبلشمنٹ کے ذہن میں کوئی خیال ہے تو وہ نواز شریف سے رابطہ کرے۔ اُس وقت میاں نواز شریف اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کیلئے بالکل ناقابل قبول شخصیت بنے ہوئے تھے جبکہ شہباز شریف نے پہلے ہی وزارت عظمیٰ کا عہدہ اس شرط پر قبول کرنے سے انکار کیا تھا کہ پارٹی میں وہ اپنے گروپ کی قیادت کریں۔ شہباز شریف کو یہی پیشکش 2018 کے الیکشن سے قبل بھی کی گئی تھی لیکن انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو بتا دیا تھا کہ وہ اپنے بڑے بھائی اور قائد کے ساتھ غداری نہیں کر سکتے۔ صحافی کا یہ بھی کہنا ہے کہ باجوہ کو عہدے میں توسیع دینے اور مسلم لیگ ن اور پی پی کی جانب سے اس قانون سازی کی حمایت کرنے کے خلاف شاہد خاقان عباسی نے جیل سے پارٹی قیادت کو ایک خط بھی لکھا جس میں اپنے تحفظات اور اس کے نقصانات سے آگاہ کیا مگر کسی نے اس خط کو ترجیح نہیں دی۔
امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کرتا،عمران خان چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر حکومت پر کڑی تنقید کردی، ٹوئٹر پیغام میں کہا میں سازش اور ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے قوم پر مسلط کردہ اس امپورٹڈ سرکار کو ہرگز تسلیم نہیں کرتا، عمران خان نے مزید کہا دس ماہ میں اس حکومت کے ہاتھوں معیشت کی تباہی، ننگی فسطائیت کے ذریعے جمہوریت کے قتل، قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کے خاتمے, دہشت گردی کو اپنی ناک تلے پھیلنے کی اجازت دیے جانے پر نگاہ ڈالتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ شہباز شریف اتنا بے شرم کیسے ہو سکتا ہے۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا دہشت گرد چیک پوسٹ سے گزر کر مسجد تک پہنچا، سیکیورٹی کمزوری کی ضرور تحقیقات ہوں گی،سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے ایپکس کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، اسد قیصر کہتے ہیں پارٹی نے پہلے ہی امن کے لیے احتجاج کی کال دی ہے، حکومت نے صرف رسمی طور پر دعوت دی، ایک طرف گرفتاریاں کرتے ہیں دوسری طرف دعوت دیتے ہیں، حکومت کے ساتھ کیسے بیٹھ جائیں؟
سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید پر درج ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں ایک قابل ضمانت اور دو ناقابل ضمانت دفعات لگائی گئی ہیں۔ شیخ رشید پر عائد دفعہ 120 نفرت انگیز تقریرکی قابل ضمانت دفعہ ہے جس کی سزا 6 ماہ قید یا جرمانہ ہے، دفعہ 153 اے بغاوت پر اکسانے کی ناقابل ضمانت دفعہ ہے جس کی سزا 5 سال قید ہے جبکہ دفعہ 505 عوام کو اشتعال دلانے کی ناقابل ضمانت دفعہ ہے جس کی سزا 7سال قید ہے۔ شیخ رشید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ہیں،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔ گزشتہ شب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو گرفتار کیا گیا، ان کے قبضے سے اسلحہ اور شراب برآمد ہوئی، جس کے بعد انہیں اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ منتقل کیا گیا۔ پولیس حکام کا دعویٰ تھا کہ شیخ رشید نشے کی حالت میں تھے، ان کے پاس سے مہنگے برانڈ کی شراب برآمد ہوئی، اس کے علاوہ شیخ رشید کے قبضے سے ایم 4 رائفل، کلاشنکوف اور آٹو میٹک گن بھی برآمد کی گئی۔ خیال رہے کہ شیخ رشید نے پولیس اسٹیشن میں طلبی کا نوٹس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ میں شیخ رشید کی گرفتاری کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔ جس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا، کس حکم کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟ آپ نے صرف نوٹس کوچیلنج کیا تھا،ایف آئی آرکو نہیں۔ عدالت نے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے سے نہیں روکا تھا۔
والدہ کے مبینہ قتل کیس میں عدالت نے 10سالہ بچے کا جسمانی ریمانڈ دیدیا، بچے نے مبینہ طور پر والدہ کو غیرت کے نام پر قتل کیا تھا۔ پولیس نے 10 سالہ بچے پر مقدمہ گزشتہ روز مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں درج کیا تھا جس میں اس بچے کے والد کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں والدہ کے مبینہ قتل کیس میں پولیس نے 10سالہ بچے کا ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آج اپنی والدہ کے مبینہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں پولیس کی طرف سے 10 سالہ بچے کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت کی طرف سے 10 سالہ بچے کو 2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے 10 سالہ بچے پر مقدمہ گزشتہ روز مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں درج کیا تھا جس میں اس بچے کے والد کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔ پولیس کوشبہ تھا کہ بچے سے یہ کام بہلاپھسلاکر یا زبردستی کروایا گیا ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق بچے نے اپنے والد کے ایماء پر والدہ کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔ بچے کی والدہ کی اپنے شوہر سے 8 مہینے پہلے ہی علیحدگی ہو چکی تھی جبکہ وہ اپنے والد اور بہن، بھائی کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فرید ٹائون کے علاقے میں اپنی ماں کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کے بعد بچے کو موقع سے فرار ہوتے ہوئے محلے داروں نے پکڑا تھا۔ 10سالہ بچہ گلی میں برقعہ پہن کر اپنی والدہ کی ریکی کر رہا تھا جبکہ موقع ملتے ہی فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ بچے نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ اس کی والدہ کے غیرمحرم لوگوں سے تعلقات تھے اس لیے میں نے اسے قتل کر دیا۔ بچے نے بتایا کہ والدہ کو قتل کرنے کے لیے پستول اس نے نواب چوک میں رہنے والے اپنے ایک دوست سے حاصل کیا تھا۔
ڈاکوؤں نے شہریوں کو لوٹ لیا، بائیکر کے خفیہ کیمرے سے لوٹ مار کے مناظر ریکارڈ۔ کیرتھر تلنگا ڈیم کے قریب ڈاکوئوں نے ناکہ لگا رکھا تھا جہاں وہ شہریوں کو لوٹ رہے تھے ڈاکوؤں نے متعدد شہریوں کو ناکہ لگا کر لوٹ لیا، ڈاکوئوں کی لوٹ مار کے تمام مناظر خفیہ کیمرے میں ریکارڈ ہو گئے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق کیرتھر تلنگا ڈیم کے قریب ڈاکوئوں نے ناکہ لگا رکھا تھا جہاں وہ شہریوں کو لوٹ رہے تھے کہ حمزہ ہاشم نامی نوجوان بائیکر کو بھی ڈاکوئوں نے روک لیا۔ رپورٹ کے مطابق حمزہ ہاشم نامی بائیکر نے خفیہ کیمرے سے ڈاکوئوں کی لوٹ مار کے مناظر کو ریکارڈ کر لیا۔ ویڈیو میں ملزمان کو بھاری ہتھیاروں کے ساتھ شہریوں کو لوٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ملزمان نے حمزہ ہاشم کو روک کر اس سے موبائل فون اور نقدی چھین لی جبکہ بعد میں آنے والے تمام افراد سے بھی ان کا قیمتی سامان چھین لیا۔ متاثرہ نوجوان حمزہ ہاشم نے خفیہ کیمرے سے ریکارڈ کی گئی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیا۔ دریں اثنا کراچی کے علاقے میں ڈکیتی واردات میں مزاحمت پر ڈاکوئوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا شرجیل نامی نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، مقتول نوجوان سرجانی ٹاؤن لیاری کا رہائشی بتایا جاتا ہے جو گھر کا واحد کفیل تھا، مقتول نوجوان کی نماز جنازہ ان کے گھر کے قریب جناز گاہ میں ادا کر دی گئی ہے۔ مقتول نوجوان کے اہلخانہ اور شہریوں کا کہنا تھا کہ کراچی میں ڈکیتوں کی وارداتوں نے ہمارا جینا محال کر رکھا ہے، چند دنوں کے وقفوں سے لاشیں اٹھا اٹھا کر ہم تھک چکے ہیں، سندھ پولیس ہماری جان ومال کا تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ اگر پولیس اپنے شہریوں کوتحفظ نہیں دے سکتی تو شہریوں کو اپنی حفاظت کااختیار دے دینا چاہیے تاکہ وہ خود مسلح ڈاکوؤں کا مقابلہ کر سکیں۔
اسلام آباد پولیس نے شیخ رشید پر پولیس سے بدسلوکی و نازیبا زبان کے استعمال کا الزام عائد کردیا اسلام آباد پولیس نے عوام مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید پر پولیس سے بدسلوکی اور نازیبا زبان کے استعمال کا الزام عائد کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ترجمان اسلام آباد پولیس نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی گرفتاری کےموقع پر پیش آنے والے واقعات سے متعلق وضاحتی بیان جاری کردیا ہے۔ جس کے مطابق گرفتاری کے وقت شیخ رشید کے گھر پر کوئی بچے نہیں تھے،پولیس نے نا ہی شیخ رشید کے گھر پر شیشے توڑے اور نا ہی توڑ پھوڑ کی۔اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے منفی پراپیگنڈےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے شیخ رشید یا ان کے گھر میں موجود کسی ملازم سے بھی ناروا سلوک نہیں کیا، شیخ رشید کو کوئی تکلیف پہنچائی گئی نا ہی شیخ رشید کی بدزبانی اور ناروا سلوک کے باوجود پولیس نے کوئی جواب دیا ۔ بلکہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔شیخ رشید کے نشے کی حالت میں گرفتاری کے حوالے سے ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ اس بارے میں بات کرنا تفتیش کو متاثر کرسکتا ہے، اسلام آباد تمام قانونی تقاضے پورے کررہی ہے اورکرتی رہے گی، عدالتوں کے اندر اور باہر نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے افتتاح کے موقع کہا ہے کہ امید ہے چینی بھائی مستقبل بجلی کی قیمتوں میں کمی ضرور کریں گے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے نیوکلیئر پاور پلانٹ کینپ 3 کا افتتاح کیا ، چین کی شراکت سے بنائے گئے اس پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداور کے بعد مجموعی پیداور2200 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔وزیراعظم نے منصوبے کےافتتاح کیلئے منعقد کردہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ چینی بھائی مستقبل میں بجلی کی قیمت میں کمی کریں گے، ہمیں سستے اور معیاری متبادل توانائی کے ذرائع کی ضرورت ہے، اس وقت ہم توانائی کی مد میں 27 بلین ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے، ہمیں شمسی توانائی اور پن بجلی منصوبوں سے ترقی اور خوشحالی آئے گی ۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان بہترین دوست ہیں ، نواز شریف کی سربراہی میں 2015 میں سی پیک کے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی،اس منصوبے کےتحت پاکستان میں آج ہزارو ں میگاواٹ بجلی بن رہی ہے، انشااللہ ہم چین کے ساتھ سی پیک کے اگلے مراحل میں جلد داخل ہوں گے۔
خیبر پختونخوا کے سابق وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نےکہا ہے کہ شہباز شریف کی جانب سے کابینہ میں 417 ارب روپے خیبر پختونخوا کو سیکیورٹی کی مد میں دینے کا دعویٰ ایک جھوٹ اور مس لیڈنگ بیان ہے۔ تفصیلات کےمطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ شکر ہے کہ آج شہباز شریف صاحب کو ایک بار پھر خیبر پختونخوا یادآگیا کیونکہ اکثر وہ کے پی کے کو بھول جاتےہیں، وعدہ کیا سستا آٹا دیں گے کپڑے بیچ دیں گے ، بھول گئے، سیلاب کے بعد اعلان کیا 10 ارب روپے دیں گے، ایک روپیہ دینا بھی بھول گئے، فاٹا کو تو شہباز شریف پہلے دن سےہی بھولے ہوئے تھے۔ رہنما پی ٹی آئی نےکہا کہ شہباز شریف نے کابینہ کے اجلاس میں الزام لگایا کہ خیبر پختونخوا کو سیکیورٹی کی مد میں 471 ارب روپے دیئے گئے یہ پیسے کہیں غائب ہوگئے کیونکہ ان کے نتائج کہیں نظر نہیں آرہے، وزیراعظم کا یہ بیان سراسر جھوٹ اور مس لیڈنگ ہے۔ سابق صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ رقم این ایف سی کا ایک فیصد شیئر ہے جو خیبر پختونخوا کو ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں ملا تھا، یہ رقم سیکیورٹی کی مد میں نہیں ملا تھا بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا کو ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے ملا تھا، اس این ایف سے میٹنگ کے منٹس میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ کے پی کے کا نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے۔ تیمور خان جھگڑا نے وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمارا این ایف سی کے شیئر میں سے پیسہ کھانا شروع کردیا، 230 ارب روپے ایک چھوٹے صوبے کیلئے بڑی رقم ہوتی ہے پھر بھی ہم نے گزارا کیا، اور اس کے باوجود ہم پر غداری کے مقدمے درج کیے جاتے ہیں، کیا آپ کو خیبر پختونخوا صرف تب ہی یاد آتا ہے جب سیاست کرنی ہوتی ہے، آپ تو لاشوں پر سیاست کرتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق عدالت فیک فائنڈنگ رپورٹ پر نظرثانی نہیں کرسکتی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے یہ فیصلہ تحریر کیا ہے جس کے مطابق پی ٹی آئی کی درخواست قبل از وقت ہونے پر خارج کی گئی۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے تحریری فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی عدالتی نظرثانی نہیں کی جا سکتی،پی ٹی آئی کی درخواست قبل از وقت ہے.اسلیئے خارج کی جاتی ہے۔ پی ٹی آئی کو ابھی صرف عارضی فائنڈنگز کا جواب دینے کیلئے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے پاس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر اعتراض کا حق حاصل ہے۔ فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن بطور پبلک اتھارٹی شفاف اور مناسب طور پر عمل کرنے کا پابند ہے، حقائق کا جائزہ لے کر کھلے دماغ کے ساتھ فیصلہ کرنا الیکشن کمیشن کا فرض ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کی رپورٹ صرف عارضی نوعیت کی ہے۔ پارٹی کو تحلیل کرنے کیلئے وفاقی حکومت اس پر بھروسہ نہیں کر سکتی۔ عدالت کا مزید کہناتھا کہ پی ٹی آئی شوکاز کے جواب میں اپنے موقف سے حقائق درست کروا سکتی ہے، الیکشن کمیشن کا فرض ہے وہ شوکاز کے جواب میں حقائق کو زیر غور لائے، الیکشن کمیشن پہلی فائنڈنگ ہی دوبارہ لاگو کرنے کی دلچسپی کے بغیر معاملہ دیکھے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے، حتمی فیصلے سے رنجیدہ ہونے پر پی ٹی آئی آئینی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتی ہے، عدالت سمجھتی ہے الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت پی ٹی آئی اور چیئرمین پی ٹی آئی کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرے گی، آئین اور قانون میں حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔ ایڈوکیٹ عبدالغفار کے مطابق یہ فیصلہ دراصل پی ٹی آئی کے حق میں ہے۔ اس فیصلے نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ کو عارضی اور بے نتیجہ قرار دیا ہے۔ چونکہ ممنوعہ فنڈنگ کا ابھی تک فیصلہ نہیں آیا، یہ صرف ایک رپورٹ تھی ابھی تو پہلا شوکاز جاری ہوا ہے۔
کراچی میں خاتون ڈرائیور نے گاڑی روکنے پر ڈی ایس پی کو تھپڑ ماردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس کےساتھ بدتمیزی کا واقعہ کراچی کےعلاقے پی آئی ڈی سی کے علاقے میں اس وقت پیش آیا جب ٹریفک سیکشن پر ڈی ایس پی نے خاتون ڈرائیور کی گاڑی روکی ، خاتون اس بات پر برہم ہوگئیں اور انہوں نے ڈی ایس پی کو تھپڑ رسید کردیا۔ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈی ایس پی نے سیاہ شیشوں، فینسی نمبر پلیٹ نصب کرنے پر سلور رنگ کی گاڑی کو روکا جس میں خاتون سوار تھیں، خاتون نے گاڑی سے اتر کر باریش ڈی ایس پی سے تلخ کلامی شروع کردی اور گاڑی کو آگے بڑھانے کا اشارہ کرتی رہیں۔ ڈی ایس پی نے خاتون کو سڑک کے کنارےپر جانے کا اشارہ کیا اور کوشش کی کہ ٹریفک کو روانی کو برقرار رکھا جاسکے، تاہم خاتون مسلسل ڈی ایس پی سے بدتمیزی کرتی رہیں،خاتون نے ٹریفک پولیس کے ایک اہلکار کو گاڑی کے آگے سے دھکا دیا اور اپنی گاڑی کو آگے بڑھانے کیلئے راستہ صاف کرنے کی کوشش کرتی رہیں۔ خاتون انگلی کااشارہ کرتے ہوئے ڈی ایس سے تلخ کلامی میں مصروف رہیں اور ساتھ ہی موبائل فون سے ویڈیو بھی ریکارڈ کرتی رہیں، خاتون نے اسی دوران پہلے ڈی ایس پی کو دھکا دیا جس پر ڈی ایس پی ساتھ سے گزرتی کوسٹر سے ٹکرائے ، اسی دوران خاتون نے ڈی ایس پی کے منہ پر تھپڑ رسید کرکے ان کی چھڑی کو پکڑا اور انہیں سڑک کےکنارےپر دھکا دینے لگیں۔ پولیس سے بدتمیزی کے اس افسوسناک واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو بری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت فواد حسن فواد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر عدالت نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر فواد حسن فواد اور دیگر ملزمان کی مقدمے سے بریت کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے فواد حسن فواد، ان کی اہلیہ، بھائی اور ڈاکٹر نجم حسن کو کیس سے بری کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ یادرہے کہ قومی احتساب بیورو( نیب) نے فواد حسن فواد کے خلاف آمدن سے زائداثاثہ جات کا ریفرنس دائر کررکھا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے4 ارب سے زائد کے اثاثہ جات بنائے۔ نیب نے اس ریفرنس میں فواد حسن فواد کو گرفتار بھی کرلیا تھا تاہم عدالت نے1 کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض انہیں ضمانت دیدی تھی
گوجرانوالا میں 10 سالہ بچے نے غیرت کے نام پر ماں کو قتل کردیا گوجرانوالا میں 10 سالہ بچے نے غیرت کے نام پر ماں کو قتل کردیا، پولیس کے مطابق افسوسناک واقعہ تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے میں پیش آیا۔ بچہ برقعہ پہن کر آیا اور ماں کا پیچھا کرکے گلی میں فائرنگ کا نشانہ بنایا، فائرنگ سے ایک راہگیر خاتون بھی زخمی ہوئی جسے سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقتولہ نادیہ نے تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کر رکھا تھا، ملزم بچے سجاول نے غیرت کے نام پر ماں کو قتل کیا۔ پولیس کے مطابق ملزم بچے نے پولیس پر بھی فائرنگ کی جس سے اہلکاروں کی جان بمشکل بچی۔ پولیس نے بچے کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا، ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے شیخ رشید کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ باس اور چپڑاسی دونوں کی قانون کا سامنا کرنے سے ہوا نکلی ہوئی ہے۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ قانونی کارروائی ہورہی ہے، 15 کلوہیروئن نہیں ڈالی اور اس سے حکومت کاکوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مسخرہ سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے، صرف قانون پر عمل ہوا ہے، پسلیاں تو نہیں تڑوائیں؟ میڈیا کے سامنے پولیس والوں کو دھکے دینے والا مارپیٹ کرنے کا جھوٹ بول رہا ہے۔ رانا ثنا اللہ نے لکھا کہ قانون کے نیچے لاؤں گا کے ڈائیلاگ بولنے والا قانون کے نیچے آنے سے کیوں ڈرتا ہے؟ قانون کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کرنا پولیس کا قانونی فرض ہے، طیبہ گل کی طرح اغوا کیا ہے نہ بشیر میمن کی طرح واش روم میں بند کیا ہے، قتل اور دہشت گرد تنظیموں سے رابطے ہونے کا الزام سنگین الزام لگانے والے قانون کا سامنا کریں، خلاف قانون کام نہیں کیا تو عدالت کو بتادیں۔ وزیر داخلہ نے اپنی ٹوئٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ عمران نے سیاسی مخالفین، سچ بولنے والے صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا، جھوٹے مقدمے بنوائے، گزشتہ 4 سال کےسیاہ دور میں صحافیوں کو گولیاں ماری گئیں ان کا کہنا تھا کہ پسلیاں توڑی گئیں، باس اور چپڑاسی دونوں کی قانون کا سامنا کرنے سے ہوا نکلی ہوئی ہے، یہ ہر اس ادارےکو گالیاں دیتے ہیں جو ان سے جواب مانگے۔
آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ پولیس لائن تک آنیوالے خودکش حملہ آور کو دیکھ لیا ہے، حملہ آور پولیس یونیفارم میں تھا۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسجد دھماکے کے حوالے سے بتایا کہ پولیس لائن خودکش دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ہمارے پاس آگئی ہے، سی سی ٹی وی مل گئی ہے ،20، 10ہزار فونز کی جیو فینسنگ ہونی ہے۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم نے خودکش حملہ آور کو دیکھ لیا وہ خیبر روڈ سے موٹر سائیکل پر آتا ہے، خودکش حملہ آور پولیس یونیفارم میں تھا۔ دوسری جانب آئی جی خیبرپختونخوا پولیس لائنزدھماکے پر افواہوں اور فضول باتوں پر پھٹ پڑے اور کہا اپنے بچوں کی لاشوں پر سیاست نہیں کرنے دوں گا۔ ہمارے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، بہت سی افواہوں اور معاملات کی وضاحت ضروری ہے۔ معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ میں تکلیف میں ہوں ، میرے نوجوان اور افسران بھی تکلیف میں ہیں ، ہم وردی اتارتے ہیں تو ہمارے بھی بچے ہیں، ہم ذمہ دار لوگ ہیں، تکلیف پر مرہم رکھاجائے، ہمیں بھی انسان سمجھاجائے۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم حساس اور ذمہ دار لوگ ہیں، اسوقت ہم غم اور دکھ میں ہیں جس پر مرہم کی ضرورت ہے ، میں 3دنوں شائد تین گھنٹے ہی سویا ہوں گا۔
اگست 2022 سے قیمتوں میں زبردست اضافے کی شروعات کے پانچ ماہ بعد اب پاکستان میں سالانہ مہنگائی کی شرح ایک بار پھر 47 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب آپ اپنی تنخواہ میں کی جانے والی خریداری (قوت خرید) میں کمی دیکھیں گے، اور آپ کو شاپنگ کے تھیلے سے کچھ چیزیں واپس شیلف پر رکھنی پڑ سکتی ہیں۔ اگست میں سامنے آنے والے قیمتوں میں اضافے کی ہولناکیاں واپس آگئی ہیں۔ جنوری میں پاکستان کے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی مہنگائی سالانہ بنیاد پر 27.6 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ سی پی آئی وہ بینچ مارک ہے جسے ہم ملک میں افراط زر کی پیمائش کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ عالمی وبا کووڈ کے دوران سی پی آئی تقریباً 9 فیصد پر تھا اور اگست 2018 میں یہ 6 فیصد پر منڈلا رہا تھا۔ لیکن مہنگائی نومبر 2021 میں بڑھنی شروع ہوئی۔ نومبر اور دسمبر 2022 میں سی پی آئی تقریباً 24 فیصد تھا۔ آخری بار اگست 2022 میں سی پی آئی 27.6 فیصد کی موجودہ سطح کے قریب تھا، جب افراط زر 27.3 تک پہنچ گیا تھا اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھا گیا تھا۔ اسماعیل اقبال سیکیورٹیز لمیٹڈ کے ریسرچ کے سربراہ فہد رؤف کے مطابق اس سے پہلے سی پی آئی کی یہ شرح 47 سال پہلے ریکارڈ کی گئی تھی، جب مئی 1975 میں سی پی آئی 27.8 فیصد تھا، جو ملکی تاریخ میں اب تک کی سب سے زیادہ شرح تھی۔ آسان الفاظ میں، پاکستان 47 سال کے عرصے میں ہونے والے بدترین مہنگائی کا سامنا کر رہا ہے۔ مہنگائی کے یہ اعداد و شمار پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس نے بدھ کو جاری کیے ہیں۔ بڑے پیمانے پر مہنگائی کے پیچھے کیا ہے؟ فہد رؤف کے مطابق، جنوری میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 47 فیصد اضافہ مجموعی طور پر مہنگائی میں اہم کردار ادا کرنے کی وجہ بنا ہے۔ لیکن اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ درآمدات پر سخت پابندیوں کی وجہ سے ہوا، جس کے نتیجے میں کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنس گئے۔ درآمدی پابندیوں کے باعث ضروری اشیاء کی قلت نے کھانے پینے کی اشیاء یعنی چکن، گندم اور پیاز کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ روپے کی قدر میں حالیہ کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ ماہرین کو بھی اتنی زیادہ مہنگائی کی توقع نہیں تھی۔ ماہرین کا خیال تھا کہ مہنگائی تقریباً زیادہ سے زیادہ بھی 25.38 فیصد تک جائے گی۔
معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کا انٹرنیٹ پر وائرل اپنے ایک پرانے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس پرانی ویڈیو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے اور وہ دھماکوں جیسے سفاکانہ عمل کی مذمت کرتے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ سوشل میڈیا پر میری ایک پرانی ویڈیوکو غلط سیاق وسباق کے ساتھ پیش کر کے خودکش دھماکوں کی حمایت کا تاثر دیا جا رہا ہے جو کہ قطعاً غلط ہے. طارق جمیل نے کہا بحیثیت مسلمان میں اس طرح کےسفاکانہ عمل کی بھرپور مذمت کرتا ہوں. دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملکِ عزیز کو امن وسلامتی کا گہوارہ بنائے اور دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رکھے۔ واضح رہے کہ مذہبی اسکالر طارق جمیل کے ایک پرانے بیان کا ایک ٹکڑا سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں ان کو یہ کہتے دیکھا جا سکتا ہے کہ "میں دھماکوں سے اتنا پریشان نہیں ہوں کیونکہ جو مررہے ہیں وہ شہید ہو رہے ہیں جو ظالم ہیں وہ اگر یہاں نہ پکڑے گئے تو ایک دن اللہ نے رکھا ہے وہاں پکڑے جائیں گے۔ مولانا طارق جمیل مزید کہتے ہیں کہ بکریاں کتنی ذبح ہوتی ہیں کبھی دیکھا کہ انکی تعداد کم ہوئی ہو، اسلئے قربانی سے نہیں گھبرانا چاہئے۔ بم دھماکوں سے میرا ملک تباہ نہیں ہو گا بلکہ مضبوط ہو گا۔ مولانا طارق جمیل کے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ دراز قد حوروں اور ان کے لباس سے لے کر آج شہدا کی قربانیوں کی مماثلت بکریوں کی قربانی کیساتھ، اللہ ان لوگوں سے اپنے دین کی حفاظت فرمائے۔

Back
Top