خبریں

سابق وزیراعظم عمران خان نے بھارت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے عوا م کو ریلیف دینے کیلئے امریکی دباؤ کو برداشت کرتے ہوئے روس سے معاہدے کیے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ امریکی اتحاد کا حصہ ہونے کے باوجود بھارت نے امریکی دباؤ کو برداشت کیا اور روس سے سستے داموں تیل خرید کر اپنے لوگوں کو بڑا ریلیف فراہم کیا۔ سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی کی تشکیل کےبعد یہ وہ اقدام تھا جس پر ہماری حکومت کام کررہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت کیلئے سب سےاولین ترجیح پاکستان کا مفاد تھی مگر بدقسمتی سے مقامی میر جعفر وں اور میر صادقوں نے بیرونی دباؤ کے آگے گردنیں جھکا کر حکومت کی تبدیلی کی سازش کی۔ عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کو گھر بھیجنے کے بعد اب بغیر سر کے مرغے کی طرح معیشت کے ساتھ دوڑتے پھررہے ہیں۔ حماد اظہر نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے روس سے سستا تیل خرید کر اپنی عوام کو ریلیف دیا ہے جبکہ ہماری امپورٹڈ حکومت مہنگی گیس اور تیل کے مقابلے دوسری اشیاء کی برآمد پر پابندیاں لگا رہی ہے۔ واضح رہے پڑوسی ملک بھارت میں حکومت نے پیٹرول ، ڈیزل اور گیس کی قیمتوں میں واضح کمی کا اعلان کردیا ہے، قیمتوں میں کمی کا یہ فیصلہ روس کے ساتھ تیل و گیس کے سستے معاہدوں کے بعد کیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یونین فنانس منسٹر نرملہ سیتھارام نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے پیٹرول پر 8 روپے اور ڈیزل پر 6 روپے فی لیٹر ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی قیمت میں ساڑھے 9 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے فی لیٹر کی کمی واقع ہوگی۔ بھارت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں یہ کمی کا فیصلہ روس سے سستے داموں تیل کے معاہدے طے پانے کے بعد کیا ہے۔ بھارتی حکومت نےگیس پر بھی عوام کو سبسڈی دیتے ہوئے 9 کروڑ لوگوں پر مشتمل کمزور طبقے کیلئے 200 روپے فی گیس سلنڈر کمی کا اعلان کیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انٹراپارٹی انتخابات نہ کروانے پر وزیراعظم شہباز شریف اور تحریک انصاف کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں کی جانب سے پارٹی کے اندر انتخابات نہ کروانے پر الیکشن کمیشن نے برہمی کا اظہار کیا ، ن لیگ کے صدر اور وزیراعظم پاکستان کو انٹراپارٹی انتخابات نہ کروانے پر الیکشن کمیشن نے شوکاز نوٹس بھی جاری کیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کیوں نا ن لیگ کو پارٹی نشان کے حصول کیلئے نااہل قرار دیدیا جائے، انٹراپارٹی انتخابات کیلئے ن لیگ کے پاس 13 مارچ تک کی ڈیڈ لائن تھی جس میں ن لیگ کی درخواست پر 14 مئی تک توسیع کردی گئی مگر ن لیگ نے تاحال پارٹی انتخابات کرواکے الیکشن کمیشن کو سرٹیفکیٹ جمع نہیں کروایا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کو بھی فائنل نوٹس جاری کردیا ہے کہ پی ٹی آئی کوگزشتہ برس 13 جون سے قبل انٹراپارٹی انتخابات کروانے تھے مگر پی ٹی آئی نے انتخابات کیلئے وقت مانگا ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی کو انتخابات کیلئے13 جون 2022 تک ایک سال کا وقت دیا گیا مگرانٹر پارٹی انتخابات نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انتخابات کیلئے مزید وقت نہیں دے گا۔
ملک بھر میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں مزید 1.42 فیصد اضافہ ہوگیا جس کے بعد سالانہ مہنگائی کی شرح پر نظر ڈالی جائے تو یہ بڑھ کر 16.54 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی بارے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران زندہ مرغی 28 روپے 26 پیسے فی کلو، دال مسور 14 روپے 88 پیسے، دال چنا 6 روپے 54 پیسے اور دال ماش 5 روپے 18 پیسے فی کلوتک مہنگی ہوئ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20 کلو آٹے کا تھیلا 54 روپے 62 پیسے اضافے کیساتھ 1425 روپے تک کا ہو گیا ہے جب کہ انڈے 6 روپے 28 پیسے فی درجن، مٹن 6 روپے 67 پیسے اور بیف 5 روپے 84 پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔ فیڈرل بیورو آف اسٹسٹکس نے کہا ہے کہ دہی، دودھ، چینی، گھی، چائے اور لہسن کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا، جب کہ صرف چار اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اعتدال دیکھنے میں آیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل جسٹس نے شہباز شریف اورحمزہ شہباز کو جیل کے بجائے ایوان اقتدار میں پہنچا دیا۔ جج صاحب عام مقدمات کی طرح شہباز اورحمزہ کے مقدمے کو لیں تو ضمانت خارج ہوتی اوردونوں جیل جاتے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاست میں جب اخلاقیات نہیں ہوگی اورتجربوں کے طورپرحکمران بنائے جائیں گے تومملکت ایسے ہی شرمناک واقعات کا سامنا کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے پانچویں بڑے ملک کا وزیراعظم اور اس کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ آج سیشن عدالت میں فرد جرم کیلئے حاضرہیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ موصوف پر16 ارب روپے کی پاکستان سے لندن منی لانڈرنگ کا الزام ہے اور اس کیلئے جعلی اکاؤنٹس استعمال ہوئے۔ دو سال سے ضمانت کا فیصلہ ہی نہیں ہو رہا۔ فواد چودھری کے بیان کے بعد فراز چودھری نے بھی اس معاملے پر بات کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کے دوستوں سے درخواست ہے مریم اور اس کے زر خرید لوگ اتنے اہم نہیں جن کے پیچھے آپ اپنا وقت ضائع کریں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ الحمداللہ قوم حق اور سچ کیساتھ کھڑی ہوگئی ہے،ہم سب کا اولین مقصد عمران خان کی قیادت میں حقیقی آزادی کی تحریک کو کامیاب بنانا ہے، انتخابات کرانے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی ہے جس میں اہم سیاسی و معاشی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی اس طویل ملاقات میں ن لیگ کی جانب سے احسن اقبال، مفتاح اسماعیل، رانا ثنااللہ اور ایاز صادق نے شرکت کی جبکہ سلیم مانڈوی والا، لیاقت علی، جلال فاروقی اور جمیل احمد نے پیپلزپارٹی کی نمائندگی کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال بالخصوص عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے 25 ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کے نوٹیفکیشن کے بعد پنجاب اسمبلی کے معاملات پر بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی کے انتخاب سے متعلق نمبر گیمز اور آئینی بحران سےنبردآزما ہونے کیلئے حکمت عملی تیار کی گئی کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کو کیسے شکست دی جائے۔ ملاقات میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ملک کی معاشی صورتحال کو سنبھالنے کیلئے مشکل فیصلوں اور اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے تک حکومت میں رہنے سے متعلق معاملات پر بھی بات چیت ہوئی۔ واضح ہو کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے درمیان گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2 اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات میں اتحادی حکومت کو درپیش چیلنجز،نئے مالی سال کے بجٹ، آئی ایم ایف پروگرام اور ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس بلائے جانے اور گرینڈ ڈائیلاگ کی تجاویز پر تبادلہ خیا ل کیا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس وقت وزیراعظم تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرکے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے پر غور کررہے ہیں، آئندہ ہفتے میں حکومت نئے انتخابات کے انعقاد ، مردم شماری، گرینڈ ڈائیلاگ میں پی ٹی آئی کی شمولیت کے حوالے سے تجاویز پر حتمی فیصلہ کرلے گی اور ساتھ ہی آئندہ ہفتے میں ہی نیب اصلاحات سمیت الیکشن ریفارمز جیسے اہم امور پر کام بھی تیزی سے شروع ہوجائے گا۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کے دوران مریم نواز سے متعلق ریمارکس پر شدید ردعمل دیا تھا، اور کہا تھا کہ عمران نے زبان کو لگام نہ دی تو گندگی پھیلانے والی زبان کھینچنا آتی ہے۔ رانا ثنا کے اس ردعمل پر سینیٹر اعجاز چوہدری نے تنقیدی ٹویٹ کردیا، انہوں نے لکھا کہ رانا ثنا تم اپنی زبان کو لگام دو،تم نے خود مریم اور اسکی والدہ کے بارے میں جوکہا تھا وہ تاریخ کے اوراق میں ہے،جوشریف آدمی زبان پر نہیں لا سکتا، ثبوت ایف آئی آر ہے۔ اعجاز چوہدری نے ٹویٹ پر ایف آئی آر کی کاپی بھی شیئر کردی۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے آج عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ عمران خان نے مریم نواز کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے اور ہمارا معاشرہ اس طرح کی زبان کو قبول نہیں کرتا۔ ہماری خواتین اپنے گھر کی عزت ہمیشہ برقرار رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کا فیصلہ ہے کہ حکومت آئینی مدت پوری کرے گی۔ نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ اتحادیوں کو سرپرائز نہیں دیں گے،اگر عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدہ جاری نہیں رہتا تو ملکی معیشت متاثر ہو گی۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں پتا تھا عمران خان کو نکالنےکے بعد ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے جائیں گے،حکومت کو چاروں اطراف سے بریکٹ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف ہمارا ہاتھ نہیں پکڑتا تو پھر ملک وہ سنبھالیں جو حالات کے ذمہ دار ہیں۔پٹرول کی قیمت آئی ایم ایف کے مطابق بڑھانے سے بھی صورتحال نہیں سنبھلتی۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ معیشت کا بھٹہ ہم نے نہیں بٹھایا تو ذمہ داری کیوں لیں۔ اگر آئی ایم ایف ہمارے ساتھ ہوتا ہے تو ملک سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔ مہنگائی کے جن کو بھی قابو کرلیں گے۔ ملتان میں جلسے سے خطاب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے مریم نواز کی کی تقریر کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے تھا کہ مریم اتنے جذبے اور جنون سے میرا نام نہ لیا کرو کہیں تمہارا خاوند ہی ناراض نہ ہوجائے۔
علیم خان کے پی ٹی آئی سے اختلافات برقرار، رہنما پاکستان تحریک انصاف فیاض الحسن چوہان علیم خان کو آڑے ہاتھوں لیا،ہم نیوز کے پروگرام ’پاکستان کا سوال‘ میں میزبان کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے فیاض الحسن نے کہا کہ علیم خان نے ایک ارب روپیہ پی ٹی آئی پر لگایا تو کمایا بھی ہے،پی ٹی آئی نے کچھ نہیں کرنا، آئین و قانون نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ نہیں ہوا،ان کا ستعفیٰ قبول کرنا ہی غیر قانونی تھا،پنجاب میں حمزہ شہباز کا الیکشن بھی غیر قانونی تھا،وزیراعلیٰ کے مخالف امیدوار کو اسمبلی ہال سے نکال دیا تھا،ہم 16 اپریل کی حالت میں کھڑے ہیں، 15 ارکان اسمبلی وفاق اور پنجاب میں ن لیگ کے 20 ارکان نیوٹرل رہیں گے،ان ارکان نے ہم سے رابطہ کر کے نیوٹرل رہنے کا کہا ہے، جلیل شرق پوری بھی انہیں ووٹ نہیں دیں گے۔ فیاض الحسن نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی واضح اکثریت سے جیت جائیں گے،قومی اسمبلی میں منحرف ارکان لوٹے بنے ہیں، جن منحرف ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے ہیں، ہم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے فیصلوں پر عمل کے پابند ہیں۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین کو ڈی سیٹ کیے جانے کے فیصلے پر عبدالعلیم خان نے کہا کہ میں عمران خان اور پارٹی پر 10 سال کے احسانات کا معاملہ اللّٰہ پر چھوڑتا ہوں۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ اللّٰہ کا شکر ہےآج وہ واحد احسان بھی میرے سر سے اتر گیا، جو صوبائی اسمبلی کی سیٹ کی صورت میں مجھ پر احسان کیا گیا تھا،اللّٰہ تعالیٰ بہترین انصاف کرنے والا ہے۔ الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا گیا ہے،چیف الیکشن کمشنر نے فیصلے میں کہا کہ منحرف ارکان پنجاب اسمبلی سے متعلق فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا ہے۔ ڈی سیٹ ہونیوالوں میں 5 ارکان کا تعلق علیم خان گروپ سے ہے، 4 ارکان کا تعلق اسد کھوکھر گروپ، جبکہ 16 ارکان کا تعلق ترین خان گروپ سے ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے رات ساڑھے گیارہ بجے درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی، درخواست پر سماعت کیلئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج ہی فیصلہ کرتے ہوئے رات ساڑھے 11 بجے عدالت لگانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ عدالت نے درخواست پر سماعت کیلئے سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو طلب کرلیا ہے۔ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچتے ہی انسٹیٹیوشن برانچ کا عملہ چھٹی پر جانے کے بعد دوبارہ عدالت پہنچ گیا تھا۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما کو اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے اسلام آباد سے گرفتار کیا، ان پر ڈپٹی کمشنر راجن پور کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں ان پر زمینوں پر ناجائز قبضوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ن لیگ کی حکومت نے شیریں مزاری کی گرفتاری سے اعلان لاتعلقی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گرفتاری سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ان پر زمینوں کے ناجائز قبضے کا الزام ہے۔ تحریک انصاف نے گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کی کال دیدی ہے اور پارٹی رہنماؤں کواسلام آباد کے تھانہ کوہسار کے باہر جمع ہونے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
پاکستان کے ایک ارب ڈالر کی قسط کیلیے آئی ایم ایف کے ساتھ دوحہ میں مذاکرات جاری ہیں، یہ مذاکرات پچیس مئی تک جاری رہیں گے،سب کی نظریں پچیس مئی پر جمی ہیں،اگر پچیس مئی کو پاکستان آئی ایم ایف سے مذاکرات میں کامیاب یا ناکام رہے تو حکمران اتحاد کی سیاسی سمت اور مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کا نتیجہ مثبت آنے کی صورت میں حکومت برقرار رہے گی چاہے پھر الیکشن سال کے آخر میں ہی کیوں نہ کرانا پڑیں۔ اگر مذاکرات کا نتیجہ اچھا نہ رہا تو ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ نون لیگ اتحادیوں کے ساتھ رجوع کرکے حکومت چھوڑنے کا فیصلہ کرے گی۔ اتحادی حتمی فیصلہ کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں حکومت کی جانب سے مسائل کے حل پر حوصلہ افزا جواب نہ ملنے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت یکطرفہ طور پر معاشی فیصلے نہیں کر سکتی جن میں مشکل فیصلے بھی شامل ہیں،ان فیصلوں کی بھاری سیاسی قیمت چکانا پڑے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت جانے سے ملک کو نقصان کا سامنا ہوگا اس لیے حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بیٹھ کر متفقہ طور پر فیصلے کرے تاکہ ملکی معیشت بحال ہو سکے جو پہلے ہی دیوالیہ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ملک کی معاشی صورت کی وجہ سے اسٹیک ہولڈرز بھی شدید پریشان ہیں۔ آئی ایم ایف کو نگراں حکومت کی بجائے موجودہ حکومت کے ذریعے ہی معاملات میں شامل کیا جانا چاہیے،کچھ سرکردہ سیاسی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ نگراں حکومت سے توجہ کرنا غلط ثابت ہو سکتا ہے اور معیشت کے لیے اچھا ہونے کی بجائے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجودہ سیاسی اور معاشی مسائل کے حل کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کی بنیاد پر فیصلے پر بلانے پر غور کررہے ہیں،انہوں نے تجویز دی کہ وزیراعظم کو چاہیے کہ فوری طور پر قومی سطح پر ڈائیلاگ کا اہتمام کریں تاکہ اسٹیک ہولڈرز کو بوسیدہ معاشی صورتحال سے آگاہ کیا جا سکے اور یہ بتایا جا سکے کہ اس وقت فوری طور پر مشکل فیصلے کرنا پڑیں گے اس سے قبل کہ پاکستان ناقابل حل مسائل کی گرفت میں آ جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس حوالے سے بہترین فورم قومی سلامتی کمیٹی ہے،جہاں صدر مملکت،چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی کے اسپیکر،صوبائی وزرائے اعلیٰ،چیف جسٹس پاکستان، چیف جسٹس ہائی کورٹس اور دیگر کو وزیراعظم مدعو کر سکتے ہیں۔ اس اجلاس میں باریکی کے ساتھ معیشت کی تفصیلات پیش کی جائیں اور وہ فیصلے بتائے جائیں جو کرنا ہیں۔ نیشنل ڈائیلاگ میں قومی اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ اور آئندہ الیکشن کی تاریخ کا معاملہ بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سےمثبت مذاکرات جاری ہیں، اپریل کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ماہ کےاوسط خسارے کا آدھا ہے،اپریل کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 62 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا ہے جو 9 ماہ کےاوسط خسارے کا آدھا ہے،یہ ایک اچھا اشارہ ہے، ملکی معیشت میں بہت جلد تبدیلی دیکھ رہے ہیں۔ دوحہ میں آئی ایم ایف سے جاری ابتدائی مذاکرات میں پاکستان نے آئی ایم ایف کے زیادہ تر مطالبات تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے،ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے سبسڈی میں کمی کرنے اور نجکاری کیلئے ٹائم فریم دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے،پروگرام کی مدت اور قرض کی رقم بڑھانے پر بھی مثبت بات چیت رہی۔
سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان پر حملے کا خطرہ سامنے آیا ہے ، اس حوالے سے تھریٹ الرٹ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر حملے کے خطرے کا تھریٹ الرٹ جاری کیا گیا ہے،اعلی حکام نے تھریٹ کے حوالے سے عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کو بھی آگاہ کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تھریٹ الرٹ میں عمران خان کی سیکیورٹی کو مزید سخت کرنے کی ہدایات جاری کی گئی جس کے بعد پی ٹی آئی نے عمران خان کی سیکیورٹی بڑھادی ہے۔ عمران خان کو دھمکی ملنے پر بنی گالہ کے اطراف رات گئے سرچ آپریشن بھی کیا گیا۔ تھریٹ الرٹ کے مطابق عمران خان جلسوں، عوامی تقریبات اور اجتماعات کےد وران حملے کا خدشہ ہے لہذا ایسے مقامات پر غیر متعلقہ یا مشکوک شخص کوعمران خان کے قریب آنے سے روکا جائے۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان خود متعدد بار اپنی جان کو لاحق خطرات کے حوالے سے بات کرچکے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہیں جان سے مارنے کی سازش بھی تیار ہورہی ہے، حکومت کی جانب سے بھی عمران خان کو عوامی جلسوں میں شرکت کے دوران احتیاط برتنے کا کہا گیا ہے کیونکہ انہیں سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں۔
معروف ٹک ٹاکر ڈولی مارگلہ کے پہاڑوں میں لگی آگ کے ساتھ ویڈیو بنانے پر تنقید کی زد میں ہیں، ان کیخلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے، ڈولی لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری لے چکی ہیں،ڈولی نے اس پورے معاملے پر وضاحتی بیان جاری کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کافی سال ہوچکے ہیں نیشنل پارک کوہسار گئے ہوئے،ڈولی نے بتایا کہ وہ ہری پور سے میک اپ کی کلاس لے کر موٹروے سے جار رہی تھیں جب انہوں نے راستے میں ایک جگہ دیکھا کہ آگ لگی ہوئی،انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے ایک اور ویڈیو اپ لوڈ کریں گی جس میں اس شخص کو بھی دیکھا جاسکے گا جس نے مبینہ طور پر آگ لگائی۔ ڈولی کو اسی مقام پر ان ہی کپڑوں میں دیکھا جاسکتا ہے جبکہ عقب میں آگ لگی ہوئی ہے،ویڈیو میں ڈولی کہہ رہی ہیں کہ وہ جب یہاں آئیں تو آگ لگی ہوئی تھی جس پر انہوں نے وہاں موجود شخص سے آگ کی وجہ پوچھی۔ اس کے بعد ڈولی نے اس شخص سے کہا کہ آپ خود بتائیں آگ کی وجہ۔ Cds6qWboNOi وہ شخص کہتا ہے کہ ہم نے یہاں اس لیے آگ لگائی کہ یہاں بہت بڑے بڑے سانپ نکلتے ہیں، دو تین مرغی کے بچے بھی ہمارے کھا گئے ہیں، ہمارے بچوں کو خطرہ ہوتا ہے اس لیے ہم نے یہاں آگ لگائی،اس کے بعد ٹک ٹاکر ڈولی اپنے کیمرہ مین سے کہتی ہیں کہ سانپ نکلتے ہیں یہاں سے۔ ویڈیو بیان میں خاتون ٹک ٹاکر نے مشہور شخصیت کی ساکھ کو داغدار کرنے اور شہرت کو نقصان پہنچانے میں سوشل میڈیا کے کردار پر مایوسی کا اظہار کیا،اپنے بیان میں صارفین سے پرزور اپیل اور درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے اس جعلی ویڈیو کو بغیر کسی تحقیق اور تفتیش کے وائرل کیا گیا ہے، اسی طرح سے صارفین میرے مؤقف اور اس وضاحتی بیان کی ویڈیو کی بھی تشہیر کریں۔ Cds7ZYgMsW- اپنے وضاحتی بیان کے آغاز پر ٹک ٹاکر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ردعمل کے بعد مجھے بہت مایوسی ہوئی اور میں یہ ویڈیو بنانے پر مجبور ہوگئی، افسوس ہے کہ واقعے کی حقیقت جانے بغیر اتنا بڑا قدم اٹھانا، ایک ویڈیو کو اس طرح سے وائرل کرنا اور کسی بھی مشہور شخصیت کے لیے مسئلہ پیدا کرنا مایوس کن ہے، کیونکہ سوشل میڈیا مشہور شخصیات کے لیے مسائل پیدا کرتا ہے اور میں اس معاملے کی وجہ سے سخت پریشان ہوں۔ خاتون ٹکرٹاکر نے چند روز قبل ’پسوڑی‘ گانے پر آگ کے سامنے سے گزرتے ہوئے ایک ویڈیو بنائی تھی،ڈولی آفیشل کے ٹک ٹاک پر سوا کروڑ فالوورز ہیں اور ان کی ویڈیوز کو کافی پسند کیا جاتا ہے، وہ بولڈ ویڈیوز بنانے کے حوالے سے بھی شہرت رکھتی ہیں۔ ٹک ٹاک پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی ویڈیو پر ویوز اور صارفین کا فیڈ بیک حاصل کرنے کے لیے آگ لگائی،اس عمل پر مختلف حلقوں کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ماحول پر اس طرح کی آگ کے اثرات سے ناواقف ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
ملتان جلسے میں تقریر کے دوران عمران خان کےمریم نواز سے متعلق بیان پر مسلم لیگ ن او ر دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملتان میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے مریم نواز پر طنز کے تیر برساتے ہوئے کہا کہ " مریم نواز نے جلسے میں بہت جنون و جذبے سے میرا نام لیا، مریم نواز خیال کرو کہیں تمہارا شوہر ناراض نہ ہو جائے"۔ نواز شریف نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان کی جانب سے اپنی صاحبزادی کے حوالے سے اس نامناسب تبصرے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو نہیں معلوم ماں بہن کی عزت کسے کہتے ہیں، خواتین کی عزت کا کیا مقام ہے، یہ ریاست مدینہ کا نام لے کر وہ حرکتیں کرتا ہے جو دنیا کے کسی گندے سے گندے معاشرے میں دیکھنے کو نہیں ملتیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے خلاف قابل افسوس زبان درازی پر پوری قوم خصوصا خواتین پرزور مذمت کریں،یہ قوم بنانے نکلےتھے انہوں نے تو قوم کا اخلاق ہی بگاڑ کررکھ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان بطور ایک پارٹی سربراہ بدتہذیبی کے پاتال میں جاگرا ہے،ایسی کم ظرفی کے اظہار سے عمران خان کے جرائم چھپ نہیں سکتے۔ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی عمران خان کے اس بیان کی نہ صر ف مذمت کی بلکہ چیف جسٹس آف پاکستان سےاس معاملے پر از خود نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کردیا۔ آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں کہ سیاست میں اتنا نیچے نہیں گرنا چاہیے، مائیں بیٹیاں اور بہنیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، یہی پیغام شہید بی بی چھوڑ کر گئیں تھیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی اور عالمی حالات کی وجہ سے متاثر ہیں، ایسی پالیسیاں اپنائی جائیں کہ نہ ملک کی معیشت پر اثر پڑے نہ غریب متاثر ہوں۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ سڑک پر ہونے والے مظاہرے کمزور حکومتوں کو دباؤ میں لا سکتے ہیں۔ وقت آگیا ہے پاکستان میں براہ راست ٹیکس کا رواج، قانون اور کلچر اپنایا جائے، ٹیکس امیروں سے لیا جائے اور غریبوں پر لگایا جائے۔ سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا نئے الیکشن کی تاریخ 17 اگست 2023 ہے، مقررہ وقت سے پہلے جب بھی حکومتوں کو لگے کہ عوام کی عدالت کے پاس چلے جانا چاہیے تو یہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مظاہرے کمزور حکومتوں کو تو دباؤ میں لا سکتے ہیں، مضبوط حکومتوں کو نہیں، ہم بھی چاہتے ہیں کیونکہ ایک فریش مینڈیٹ پوری قوم کے لیے بڑا ضروری ہے، اپنی سیاست کیلئے ملک کو کسی معاشی بحران کے حوالے نہیں کرنا چاہیے۔
سندھ بھر میں گندم کی قلت نے عوام کی مشکلات مزید بڑھادیں، گندم کی کمی کے باعث کراچی میں آٹے کی قیمت سو روپے کلو تک پہنچ گئی،کراچی کی فلور ملوں میں 30 فیصد پیداوار ی عمل کم ہوگیا ہے۔ گندم نایاب ہوئی تو کراچی میں آٹے کا شدید بحران پیدا جائے گا،اس سلسلے میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس چئیر مین حاجی محمد یوسف کی صدرات میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ مارکیٹ میں گندم کی سوکلو کی بوری کی قیمت 7200 روپے ہوگئی ہے ،جس کے باعث آٹے کی قیمت میں اضافہ جاری ہے۔ سندھ میں گندم کے بحران کی وجہ گندم کی فصل آنے پر محکمہ خوراک کی جانب سے گندم کی خریداری کا ہدف حاصل نہ کرنا ہے۔ صوبے میں گندم کی خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن مقرر کیا گیا تھا لیکن محکمہ خوراک نے صرف 7لاکھ 60 ہزارٹن کے قریب خریداری کی،وفاقی حکومت نے سندھ میں ہدف سے 50 فیصد کم گندم خریداری کا سخت نوٹس لیا۔ پاسکو اور محکمہ خوراک پنجاب اپنے ہدف کے مطابق خریداری کرچکے ہیں، جس کے بعد حکومت سندھ نے اچانک گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی شروع کردی ہے۔ مارچ میں جب گندم کی فصل مارکیٹ میں آئی تو محکمہ کے فیلڈ افسران نے 2 روپے فی بوری رشوت لے کر کاشت کاروں سے فلور ملوں اور ٹریدرز کو گندم خریدنے کی اجازت دی اورمحکمہ خوراک نے خود خریداری نہیں کی۔ اب کاشت کاروں کے پاس تو گندم نہیں تو محکمہ خوراک فلور ملوں میں رکھی گندم کو ذخیرہ اندوزی کے ذمرے میں ڈال رہی ہے،اس سال گندم کے سیزن میں محکمہ خوراک کے افسران اور ایک پارٹی سے وابستہ فلور ملز مالکان نے کڑوروں روپے کمائے ہیں۔ حکومتی اعلامیہ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر محکمہ خوراک نے صوبے بھر میں گندم کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف آپریشن کا حکم دیا ہے، اب تک گندم کی 590,890.5 بوریاں برآمد کر لی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پانچ ڈویژنوں کے مختلف اضلاع سے گندم کے 590,890.5 تھیلے برآمد کیے گئے۔ آٹا مہنگا ہونے پر شہر قائد میں عوام کیلیے دو وقت کی روٹی مزید مشکل ہوگئی ہے، سبزیاں، دالیں، گوشت ہر شے ہی مہنگی ہے، شہری حکومت سے مہنگائی کنٹرول کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
عمران خان کےسیاسی جلسوں کے حوالے سے جیونیوزکے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی سے گفتگو کی۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ سیاسی جلسے عمران خان کا حق ہے اور اسٹیلشمنٹ کو دباؤ میں آنے کی ضرورت نہیں ہے،بڑے فیصلوں کے لیے بڑی سپورٹ چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ غیرمعمولی فیصلے کرنے ہیں تو سب کو اس کا بوجھ اٹھانا پڑے گا، ہم بیساکھی نہیں مانگ رہے کیونکہ بیساکھیوں سے ملک نہیں چلتے، آج جو فیصلے کرنے ہیں آئینی طور پر سب اس میں شامل ہوں، ہمیں پچھلی حکومت کی قیمت ادا کرنی پڑے گی، یہ آسان بات نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ مشکل فیصلے کرنے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں اور اتفاق رائے سے فیصلے کیے جائیں، اگر اسٹیک ہولڈر فیصلوں میں شامل نہیں ہونا چاہتے تو میرے خیال میں حکومت چھوڑ دینی چاہیے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ معیشت کے حالات ہمارے علم سے بہت زیادہ برے ہیں، معیشت کے غیر معمولی حالات میں ہم سب کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی کیونکہ جو حالات آج ہیں ایسے حالات پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوئے، معیشت کے استحکام کے لیے وقت درکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قرض لےکر اپنے معاملات چلاتے ہیں، آپ قیمت خرید سے کم پر پیٹرولیم مصنوعات فروخت کر رہے ہیں، کیسے قیمت خرید پر پیٹرول بیچ سکتے ہیں، مشکل فیصلے کریں اور الیکشن میں جائیں، یہ منطق قبول نہیں، ملک میں معاشی استحکام سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو فیصلے کرنے ہیں آئینی طور پر سب اس میں شامل ہوں، ہمیں پچھلی حکومت کی قیمت ادا کرنی پڑے گی، یہ آسان بات نہیں، نگراں حکومت موجودہ صورتحال کو کنٹرول نہیں کر سکتی، نگراں حکومت یا الیکشن یہ معاملات حل نہیں کرسکتے۔ شاہد خاقان نے کہا کہ ہم سب کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی، ایک میٹنگ بلائی جائے جس میں صدر، وزرائے اعلیٰ اور دیگر موجود ہوں، جو حالات آج ہیں ایسے حالات پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوئے۔ رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ قرض لےکر اپنے معاملات چلاتے ہیں، کیسے قیمت خرید پر پٹرول بیچ سکتے ہیں، مشکل فیصلے کریں اور الیکشن میں جائیں، یہ منطق قبول نہیں، ملک میں معاشی استحکام سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں، غیر معمولی فیصلے کرنے ہیں، سب کو بوجھ اٹھانا پڑے گا۔
پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے 25 ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں کے ارکان کی تعداد کے حوالے سے معاملہ دلچسپ صورتحال اختیار کرگیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی میں پارٹی پالیسی کے خلاف حمزہ شہباز شریف کو ووٹ دینے والے تحریک انصاف کے 25 ارکان کو ڈی سیٹ قرار دیدیا ہے، ان ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد ان کےووٹوں سے وزیراعلی بننے والے حمزہ شہباز بھی ایوان میں اپنی اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔ اب اگر اسمبلی میں اراکین کے نمبر گیم پر ایک نظر ڈالیں تو 371 ارکان کے اس ایوان میں حمزہ شہباز کو 197 ارکان کے ووٹ حاصل تھے جس میں سے 25 ارکان کے ووٹ کالعدم قرار پائے اور اس طرح حمزہ شہباز پر اظہار اعتماد کرنے والے ارکان کی تعداد172 رہ گئی ہے تاہم وزیراعلی کے عہدے پر برقرار رہنے کیلئے انہیں 186 ارکان کی حمایت ضروری ہے۔ پارٹی پوزیشن پر نظر ڈالیں 25 ارکان کو کھونے کے بعد تحریک انصاف کے اسمبلی میں ارکان کی تعداد 158 رہ گئی ہے مگرانہیں 5 مخصوص نشستیں مل جائیں گی جس کے بعد ان کے کل ارکان کی تعداد163 ہوجائے گی۔ پی ٹی آئی کی اتحادی ق لیگ کے ایوان میں 10 ارکان ہیں جبکہ 2 آزاد اراکین ہیں، اگر یہ 12 ووٹ پی ٹی آئی کو مل جاتے ہیں تو ان کے پاس کل 175 ووٹ ہوجائیں گے جو وزیراعلی منتخب کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔ ن لیگ اور اتحادیوں کے 172 ووٹ جبکہ تحریک انصاف کے 175 ووٹوں کے ہوتے ہوئے اسمبلی میں اگلے وزیراعلی ٰ کے حوالے سے پیش گوئی کرنا فی الحال ناممکن ہے ، سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وزیراعلی بننے کیلئے کسی امیدوار کو 186 ارکان کی حمایت درکار ہے یا ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت کے اعتماد کافی ہوگا ؟ جس کا جواب تاحال کسی کے پاس نہیں ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے موجودہ سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے حکومت چھوڑنے اور اسمبلیاں تحلیل کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ دعویٰ خبررساں ادارے اےآروائی نیوز کی جانب سے ایک رپورٹ میں کیا گیا اور کہا گیا کہ مسلم لیگ ن نےوفاق میں اتحادی جماعتوں کی حکومت کے مستقبل کا فیصلہ کرلیا ہے، پارٹی قائد میاں نواز شریف نے حکومت چھوڑنے کا سگنل بھی دیدیا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے شائع اس خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت کا رات گئے ایک اہم اجلاس ہوا جس میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے بعد یہ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی قیادت کی جانب سے قومی اسمبلی میں چند اہم قوانین کی منظوری کے بعد اسمبلی کو تحلیل کرنے پر غور ہورہا ہے، اس کے علاوہ انتخابی اصلاحات، نیب قوانین میں ترمیم کی منظوری رواں اجلاس میں دیئے جانے کا امکان ہے ۔ مسلم لیگ ن نے نگراں وزیراعظم اور چیئرمین نیب کی تقرریوں کیلئے جلد مشاورت شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں راجا ریاض کے اپوزیشن لیڈر مقرر ہونے کا معاملہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کی جانب سے اس مشاورت کے پیچھے مشکل فیصلوں پر حمایت نہ ملنے پر پائی جانے والی مایوسی ہے جس کی وجہ سے ن لیگ نے حکومت چھوڑ کر انتخابات کی طرف جانے پر غور شروع کردیا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار مبشر زیدی نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران فی کس آمدنی میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں مبشر زیدی نے تحریک انصاف حکومت کے آخری مالی سال کے معاشی اعشاریے شیئر کیے جس کے مطابق پاکستان میں مالی سال 2021-22 کے دوران فی کس آمدنی بڑھ کر1ہزار798 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ مبشر زیدی نے لکھا کہ مالی سال 2020-21 کے دوران فی کس آمدنی1ہزار676 ڈالر تھی، رواں مالی سال معیشت کا حجم بڑھ کر 383 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ مبشر زیدی کی جانب سے تحریک انصاف حکومت کی معاشی کارکردگی کے حوالے سے اس ٹویٹ کے جواب میں رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر ارسلان خالد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک مستحکم ہوتی ہوئی معیشت کو سازش کے تحت غیر مستحکم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سازش کے نتیجے میں معیشت کو غیر مستحکم کرنے کے اقدام کا نتیجہ یہ نکلا ہے صرف 40 دن بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں 6اعشاریہ5 بلین ڈالر کمی واقع ہوگئی ہے۔ ارسلان خالد نے کہا کملک میں معاشی سرمایہ کاری جو تیزی سے جاری تھی وہ رک چکی ہے، شہباز شریف کی حکومت میں صرف مراعات اٹھانے اور اپنے کیسز بند کروانے کیلئے آئی ہے۔
پاک فوج کے جعلی اکاؤنٹس بناکر سیاسی مقاصد حاصل کرنے والے ملزمان گرفتار ہوگئے ہیں، ملزمان کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پاک فوج کے سینئر افسران کے نام سے بنائے جانے والے جعلی اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جس کے بعد متعلقہ اداروں نے ان اکاؤنٹس کو چلانے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزمان کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے جو میجر جنرل فیصل مشتاق اور میجر جنرل اصغر کے ناموں سے بنائے جانے والے جعلی اکاؤنٹس چلاتے اور ایک خاص بیانیہ کو فروغ دینے کی کوشش کرتے تھے، ملزمان سینئر افسران کا نام استعمال کرکے عوام میں غلط فہمیاں پیدا کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے تھے کہ فوج ایک خاص سیاسی جماعت کو حمایت کرتی ہے۔ پی ٹی اے نے ان دونوں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلا ک کردیا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اکاؤنٹس چلانے والے افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے۔
مشہور اینکر پرسن و صحافی منصور علی خان نے ایکسپریس نیوز چھوڑ کر دوسرے ٹی وی چینل کو جوائن کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں منصور علی خان نے کہا کہ تقریبا 6 سال بعد ایکسپریس نیوز کے ساتھ میرا سفر آج اختتام پزیر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے اب مجھے آگے بڑھنا چاہیے، میں نے گزشتہ ماہ ایکسپریس نیوز سے استعفیٰ دیدیا تھا اور آج میرا نوٹس پیریڈ بھی ختم ہوگیا ہے جس کے بعد میں نے سماء نیوز جوائن کرلیا ہے۔ انہوں نے ایکسپریس نیوز میں اپنی ٹیم اور انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب نے مجھے بہت سپورٹ کیا اور ہم سب ایک فیملی کی طرح رہے، اس 6 سال کے عرصے میں مجھے ادارے کی طرف سے مکمل طور پر آزادی دی گئی اور اس کیلئے میں ایکسپریس نیوز کے مالک جناب سلطان لاکھانی کا بے حد شکرگزار ہوں۔ واضح رہے کہ سما ٹی وی علیم خان کی ملکیت میں ہے اور منصور علی خان ماضی میں علیم خان کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور ان پر اے ٹی ایم، کرپشن اور قتل کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ سینئر صحافی و تجزیہ کار عمران ریاض خان اس سے قبل سماء نیوز پر پروگرام کیا کرتے تھے مگر مبینہ طور پر ادارے کی انتظامیہ کی جانب سے انہیں تحریک انصاف کی حمایت اور ن لیگ کی مخالفت پر آف ایئر کردیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے دوبارہ ایکسپریس نیوز جوائن کرلیا تھا۔