خبریں

مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے حکومت پر طنز کے نشتر برسادیئے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا خواب دیکھنے والے اپنی حکومت کی فکر کریں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے بیان میں کہا کہ خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں، لیکن حکومت آج یا کل گر ہی جائے گی اسلیے اپنی فکر کریں۔ چوہدری پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ حقیقی آزادی لانگ مارچ کی بھر پور تیاریاں جاری ہیں،حکمران عمران خان سے خوفزدہ ہیں اور ہر غیر قانونی کام کررہے ہیں جس سے لانگ مارچ کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں انہیں بتا دوں کہ رہنماؤں اور کارکنوں پر جھوٹے مقدمات درج کروانے سے تیاریوں میں کوئی فرق نہیں پڑے گا،عوام کی ایک ہی دہائی ہے کہ اگر حکومت سنبھال نہیں سکتے تھے تو آئے کیوں، عوام کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کو بھی عارضی حکومت پر اعتبار نہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی،عمران خان نے روس کے ساتھ 30 فیصد سستے تیل کا معاہدہ کیا تھا۔ چوہدری پرویزالہیٰ کا کہنا تھا کہ اگرروس کے ساتھ ہونے والے سابق حکومت کے معاہدے پر عمل کیا جاتا تو آج ڈالر آسمان سے باتیں نہ کر رہا ہوتا،مہنگائی کی وجہ سے ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مزمل اسلم کہتے ہیں کہ ریکارڈ خسارے اور مہنگائی کے لیے تیار رہیں،حکومت ہمارے دور میں جاری 6 فیصد جی ڈی پی گروتھ 23-2022 میں جاری نہیں رکھ سکتی۔ مزمل اسلم نے ٹویٹ کیا کہ کل 160 ارب کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی،وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل الزام لگا رہے تھے کہ شوکت ترین نے بجٹ بے ضابطگیاں کی ہیں،مزید یہ کہ وہ کہتے رہے تھے کہ خزانے میں کوئی رقم نہیں ہے،ریکارڈ خسارے اور مہنگائی کے لیے تیار رہیں۔ دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیٹرول پر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، پیٹرول کی قیمت میں مزید اضافہ ہوگا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے فیصلے میں تاخیر سے قومی خزانے کو ایک سو پینتیس ارب کا نقصان ہوا۔ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ جون میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا، عالمی بینک سے بھی ایک ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے،چین سے بھی ڈھائی ارب ڈالر ملیں گے،وزیر خزانہ نے چالیس ہزار سے کم تنخواہ والے افراد کو جون سے وظیفہ دینے کا اعلان کردیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ٹویٹ پر موجودہ حکومت پر تنقید کردی،انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ آئین اور سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، امپورٹڈ حکومت اور پولیس نے مارچ کے پرامن شرکا کےساتھ بربریت کی۔ عمران خان نے ٹویٹ پر لکھا کہ مارچ سے ایک رات قبل پنجاب اور سندھ پولیس اہلکاروں نے پی ٹی آئی ورکرز کو ہراساں کیا گیا، کارکنان کے گھروں کی حرمت کو پامال کیا اور اہل خانہ کو ہراساں کیا گیا،یہ قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔
حکومت نے تحریک انصاف کوٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے مرحلہ وارپی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا گرین سگنل دیے دیا ہے، جلد مرحلہ وار استعفوں کی منظوری شروع ہوجائے گی۔ ذرائع کے مطابق اتحادیوں نے پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اس سلسلے میں وزیراعظم نے اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کوپیغام دیا ہے کہ دو سے تین دنوں میں مرحلہ وار استعفوں کی منظوری شروع ہوجائے گی،تاکہ تحریک انصاف کے اراکین کی خالی نشستوں پر ضمنی الیکشن کروایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ضمنی الیکشن میں اتحادی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت حصہ لیں گے،ضمنی الیکشن میں کامیابی کے ذریعے قومی اسمبلی میں اتحادی اپنی اکثریت بڑھانا چاہتے ییں،ابتدائی طور پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں اور شیخ رشید کا استعفی منظور کرنے کی تجویز ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے متعلق بزنس ٹائیکون ملک ریاض کی سابق صدر آصف علی زرداری سے گفتگو کی مبینہ آڈیو پر وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعظم عمران خان پر کڑی تنقید کردی۔ وزیراعظم نے تنقیدی ٹویٹ میں لکھا کہ حال ہی میں منظر عام پر آنے والی آڈیو ٹیپ عمران خان کی منافقت اور دوہرے معیار کو بے نقاب کرتی ہے۔ شہباز شریف نے کہاکہ اپنے دعووں کے برعکس عمران خان نے نے خود کو اور اپنی حکومت کو بچانے کے لیے این آر او مانگا، تمام کوششیں ناکام ہونے کے بعد غیر ملکی سازش کی جعلی کہانی تیار کی گئی۔ اس کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا۔ سامنے آنے والی مبینہ آڈیو میں ملک ریاض کے السلام علیکم سر اور آصف زرداری کے ’وعلیکم اسلام، خیریت ‘ سے گفتگو کا آغاز ہوا۔ ملک ریاض نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ سر بس بتانا تھا، میں نے پہلے بھی آپ کو بتایا تھا، باتیں آپ سے کرنی ہیں، آپ نے کہا تھا بات نہیں کریں گے۔ ملک ریاض نے آصف علی زرداری سے گفتگو کے دوران مزید کہا کہ ’آپ کو انفارمیشن دینی تھی، خان کے پیغامات آرہے ہیں کہ مصالحت کروادیں۔ ملک ریاض نے یہ بھی کہا کہ آج تو اُس نے مجھے بہت ہی مسیجز کیے ہیں کہ پیچ اپ کروادیں،پی پی کے شریک چیئرمین نے جواب دیا کہ اب امپاسیبل ہے۔ ملک ریاض نے آخری جملہ یہ کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ نہیں ٹھیک ہے، بس آپ کے سامنے بات رکھ دی،ویڈیو سامنے آنے پر شہباز گل نے کہا تھا کہ مبینہ آڈیو میں عمران خان سے منسوب جملوں میں کوئی حقیقت نہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے بیان پر ردعمل دے دیا، انہوں نے کہا کہ گیارہ جماعتوں نے سیاسی بدروحوں کے علاج کی ڈیوٹی مجھ خاکسار کودی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ آئیں توصحیح "اگلے ماہ آئیں گے تو کسی کے کہنے پرگھر نہیں جائیں گے" کا بیان دینے والا "خونی فساد" میں دم دبا کر بھاگ گیا،مہنگائی کا طوفان لانے والے اب اس پر سیاست کرکے عوام کے غضب سے بچنا چاہتے ہیں۔ رانا ثنا نے کہا کہ دھمکیاں دینے والے اب منتیں، ترلے اور واسطے دے رہے ہیں،دوسروں کے بچوں کو سڑک پر بے آسرا چھوڑ کرباس اورچپڑاسی دونوں میدان سے بھاگ گئے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ پنڈی کے شیطان کا "خونی" مارچ "بادی" میں تبدیل ہوچکا ہے،باس، زرداری صاحب کی منت ترلے کرتا ہے تو چپڑاسی دھمکیاں دیتا ہے،باس اور چپڑاسی دونوں بنارسی ٹھگ اور سیاست کے رنگ باز ہیں۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ اگر عمران خان گھر بھی بیٹھ جائے تو یہ 11 اتحادی پارٹیاں ایک مہینے بھی اکٹھی نہیں چل سکتیں،اتحادی حکومت جتنا زور لگالے، دنیا کی کوئی طاقت اسے گھر جانے سے نہیں روک سکتی۔ شیخ رشید نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت میں تباہ حال معیشت بچانے کی کوئی صلاحیت نہیں ہے،ملک وہاں پہنچ گیا ہے جہاں سیاسی پارٹیوں کے چلانے کا بس نہیں ہے، یہ نیب،اے این ایف اور ایف آئی اے میں اپنے افسر لگائیں گے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ اپنے کیس ختم کروائیں گے اور گھر چلے جائیں گے، اگلے مہینے جب لوگ نکلیں گے تو وہ کسی کے کہنے پر بھی واپس نہیں جائیں گے،ایک ووٹ کی اکثریت، بیساکھیوں کا سہارا اور آئی ایم ایف کی خیرات، کیسے چلے گی یہ حکومت؟مہنگائی کا جو طوفان آنے والا ہے اس پر حکومت عوام کے غیض و غضب سے نہیں بچ سکتی۔
موجودہ حکومت نے گلگت بلتستان کےعوام کیلئے گندم سبسڈی میں کٹوتی کردی ہے،اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے گلگت بلتستان کیلئے گندم سبسڈی سے 4 ارب کی کٹوتی کردی گئی ہے۔ حکومتی فیصلہ پر مشیر خوراک گلگت بلتستان نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا،مشیر شمس الحق نے کہا کہ نوسرباز امپورٹڈ حکومت نے کٹوتی کرکے عوام پر بم گرا دیا،حکومت کی چاپلوسی کرنے والوں کیلئے یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام کو گندم پر سبسڈی کیلئے 6 ارب مختص کیے تھے،اس سے قبل دسمبر میں بھی وفاقی حکومت کی جانب سے گندم سبسڈی میں کمی کی گئی تھی، جس پر عوام نے گلگت بلتستان اسمبلی کے سامنے شاہراہ قائد اعظم پر شدید احتجاج کیا تھا۔ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان میں گندم کی 16 لاکھ بوریوں کی فراہمی پر سبسڈی دیتی تھی، جس کا براہِ راست اثر عوام پر ہواتھا، پہلے گلگت بلتستان کی عوام کے لیے گندم پنجاب سے خریدی جاتی تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ ہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا کہ راستوں کو کھولا جائے مگر ایس ایس پی اور ڈی آئی جی مجھے نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دیں ، ایسے لگ رہا تھا جیسے غنڈے ہیں ، ہم معاملے پر چپ نہیں بیٹھیں گے ۔
یکم جولائی سے گیس ٹیرف میں 40 تا 50 فیصد اضافے کا امکان ہے،آئی ایم ایف کی خواہش ہے کہ آئندہ مالی سال 2022-23 سے گیس یوٹیلیٹیز کو مزید نقصان نہ پہنچے۔ وزارت توانائی کے سینئر عہدیدار کے مطابق 6 ارب ڈالرز کے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کیلیے اس بار حکومت کے پاس سسٹم گیس ٹیرف میں 40 سے 50 فیصد تک اضافے کا ہی واحد آپشن ہے۔ اوگرا کی جانب سے مالی سال 2022-23 کیلئے جون کے وسط میں محصولات کی ضروریات کے تعین کی توقع ہے،عہدیدار نے بتایا کہ گیس ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2022 سے ہوگا۔ اب تک سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو گزشتہ برسوں میں جمع ہونے والے 550 ارب روپے کا بھاری نقصان اٹھانا پڑا،سوئی ناردرن کو 350 ارب روپے اور سوئی سدرن کو 200 ارب روپے کے نقصان ہوا۔ یہ نقصان اسلیے ہوا کیونکہ بنیادی طور پر ٹیرف میں مطلوبہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق ترمیم شدہ اوگرا قانون گیس ٹیرف اور ان پر عمل درآمد کرے گا۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ بجٹ میں دونوں گیس کمپنیوں کو ٹیرف میں جمود کی وجہ سے مزید نقصان نہ ہو اور اوگرا کے ترمیم شدہ قانون کو صحیح معنوں میں لاگو کیا جائے۔ آئی ایم ایف نے وضاحت کی کہ ترمیم شدہ اوگرا قانون کے تحت جب بھی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی دونوں کمپنیوں کے لیے ریونیو کی ضرورت کا تعین کرے گی اور اس کے مطابق گیس ٹیرف کا اعلان کرے گی۔ اگر حکومت مختلف صارفین کے کیٹگریز کے لیے سبسڈی کے کسی حصے کے ساتھ طے شدہ ٹیرف کا جواب نہیں دیتی ہے تو یہ 40 دن کے بعد خود بخود نافذ ہو جائے گا۔ سوئی ناردرن نے پہلے ہی اپنی درخواست میں مالی سال 2022-23 کے لیے گیس کے نرخوں میں 66 فیصد اضافے اور سوئی سدرن نے گیس ٹیرف میں 46 فیصد اضافے کا مطالبہ کررکھا ہے۔ اوگرا دونوں گیس کمپنیوں کی درخواستوں کی مستعدی کے بعد جون 2022 کے وسط تک ٹیرف میں اضافے کے بارے میں اپنا فیصلہ لے سکتی ہے،عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ ٹیرف میں 40 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے جو 10 فیصد اضافے سے 50 فیصد تک جا سکتا ہے۔ 10 فیصد اضافہ گزشتہ برسوں میں 550 ارب روپے کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ دوسری جانب حکومت نے پیٹرول پر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،جس سے پیٹرول کی قیمت میں مزید اضافہ ہوگا،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے فیصلے میں تاخیر سے قومی خزانے کو ایک سو پینتیس ارب کا نقصان ہوا ہے۔
بہاولنگر میں دکاندار نے چائے کی پتی چوری کا الزام لگا کر خواتین کو سرعام تذلیل کا نشانہ بنا ڈالا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انسانیت سوز واقعہ بہاولنگر کے علاقے ہارون آباد میں پیش آیا جہاں ایک دکاندار نے 2خواتین گاہکوں پر چائے کی پتی کے پیکٹ کی مبینہ چوری کا الزام لگا کر انہیں بازار میں سرعام تذلیل کا نشانہ بنایا۔ بازار کے دکاندار وں نے خود ہی الزام لگا کر خود ہی عدالت لگائی ،فیصلہ سنایا اور خود ہی اس فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے خواتین کو ان کے دوپٹے سے باندھ کر ننگے سر بازار میں گھسیٹنا شروع کردیا ،دکاندار خواتین کو بازار میں گھسٹیتے ہوئے انہیں مسلسل ہراساں بھی کرتے رہے اور اردگرد موجود لوگ ان مناظر کو اپنے موبائل فونز کے کیمروں میں قید کرتے رہے۔ جیسے ہی واقع کی اطلاع پولیس کو ملی تو پولیس نے موقع پر پہنچ کر خواتین کو دوکانداروں کے چنگل سے آزاد کروایا، مگر خواتین کانسٹیبل کی عدم موجودگی کے باعث متاثرہ خواتین کو پیدل ہی پولیس اسٹیشن تک لے جایا گیا۔ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین پر چوری کا الزام ہے،تفتیش شروع کردی ہے ، حقائق سامنے آنے کے بعد ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزاد ی جائے گی۔پولیس نے واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کر لیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو بیرون ملک علاج کیلئے بھیجنے کی سفارش کرنے والےپروفیسر ڈاکٹر ایاز کو پنجاب میں اہم عہدہ مل گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے پاکستان میں میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ایاز کو پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی میں بطور ایڈمنسٹریٹر تعینات کردیا گیا ہے، متعلقہ محکمہ نے اس تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے پروفیسرایاز کی جانب سے 2019 نواز شریف کے بیرون ملک علاج کو ناگزیر قرار دینے کی خبر کا تراشہ اور ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔ سابق صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے کہا کہ اب تو اتنے قابل لوگ ہیں عوام کیلئے تو میاں صاحب واپس آہی جائیں، میں تو یہی کہتی ہوں کہ ہمارے ملک کے ڈاکٹر بہت قابل ہیں۔ واضح رہے کہ نومبر 2019 میں جیل میں سزا کاٹتے ہوئے نواز شریف کی طبیعت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد ان کے میڈیکل بورڈ نے ان کا ملک میں علاج ناممکن قرار دیتے ہوئے انہیں بیرون ملک بھیجنے کی سفارش کی تھی۔ https://www.facebook.com/adeel.siasat/posts/pfbid02pi1WLmcU8ABEpFRQtLdeRkwTvNRqdEuV4WkLtwaEChdd4yG18VPaWmPke92pURRxl?__cft__[0]=AZUT7JQqDL63wVKayhIXvXxN9eGIHfx-otx9LXo1efGlncTKGh9Ym_YDNAmP4K9FoD9RouWVAr4n8tojxR1dZKk_nUKudQCDxxIfbY21KJeQETOpnRtNkirr9Amh8ZqSuWA&__tn__=%2CO%2CP-R 2019 سے علاج کیلئے لندن جانے والے نواز شریف نا تو ایک دن کیلئے ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں اور نہ ہی تاحال واپس نہیں آئے ہیں ، ن لیگی ذرائع کا کہناہے کہ ان کی واپسی سے متعلق فیصلہ ان کے ڈاکٹرز کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے وزیراعظم شہباز شریف کے قوم سے خطاب پر کڑی تنقید کردی،اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں مدت سے متعلق کوئی بات نہیں کی، مریم اورنگزیب تو مدت پوری کرنے کی قوم کو دھمکی دے رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو پتہ ہے پہلے دن ہی اس کو عوام نے مسترد کر دیا تھا،قوم کو پتہ ہے بیرونی طاقت اور لوگوں کے ضمیروں کو خرید کر یہ حکومت آئی، یہ لوگ حکومت کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ یہ حکومت اپنے فیصلوں میں آزاد نہیں، جو حکومت بیرونی مداخلت سے آئی ہو عوام کے لیے فیصلے نہیں کر سکتی،یہ حکومت ملک کو دلدل میں پھنساتی چلی جا رہی ہے۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ امریکی سازش کے مراسلے کی تصدیق کرنے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شہباز شریف بھی تھے، قومی سلامتی کمیٹی کے دونوں اجلاسوں میں مداخلت کی تصدیق کی گئی تھی۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہتے تھے تیل کی قیمت 137 روپے سے ایک روپے نہیں بڑھائیں گے،مشکل فیصلے عمران خان نے کیے تھے کہ آئی ایم ایف کے سامنے نہیں لیٹیں گے۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا عوام پر بوجھ نہیں ڈالوں گا ہم روس سے تیل لیں گے، انہوں نے تو شاہی فرمان جاری کر دیا کہ پیٹرول کی قیمت 30 روپے بڑھا دو۔ اسدعمر نے کہا کہ حکومت ان سے سنبھالی نہیں جا رہی، روپے کی قدر گرتی جا رہی ہے، مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ کے ذریعے جو پیسے آئے وہ ہی خزانے میں جمع کرادیں،عمران خان جس قیمت پر آٹا چھوڑ کر گئے تھے اسی قیمت پر ہی لے آئیں۔ اسد عمرنے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹور میں قیمتیں کم کرنے کے اعلان سے بے وقوف بنایا جارہاہے، کرپشن پر لیکچر شہباز شریف کے منہ سے اچھا نہیں لگتا،عمران خان پر انہوں نے ہر قسم کا الزام لگا کر دیکھ لیا، عمران خان ملک کی خدمت کیلئے آئے، ایک روپے کی کرپشن نہیں کی، عمران خان نے اپنے کسی رشتے دار کو عہدہ نہیں دلوایا، عوام امپورٹڈ حکومت کو مسترد کر چکے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ن لیگ کے سیاستدان بھی کہتے ہیں کہ ہماری سیاست غرق ہو رہی ہے، لولی لنگڑی، امپورٹڈ، بھکاری حکومت سے ن لیگی سیاستدان بھی تنگ ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان پر الزامات ن لیگ نے لگائے تھے اور سپریم کورٹ لے گئے تھے، عمران خان نے سپریم کورٹ میں 40 سال پرانی دستاویزات تک دکھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے یہ نہیں کہا کہ میرے والد یا بچوں سے پوچھیں، عمران خان کوئی قطری خط بھی نہیں لایا، عمران خان پر کیس چلا اور آخر میں سپریم کورٹ نہیں صادق اور امین قراردیا۔ دوسری جانب آج ایف آئی اے سینٹرل کورٹ میں پیشی کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ عوام مہنگائی میں پس گئے ہیں، لوگوں کے پاس علاج کیلیے پیسے نہیں،کاروبار اور ملازمت نہیں ہے، دل پر پتھر رکھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا
پاکستان تحریک انصاف نے لانگ مارچ کے دوران ایک کارکن کی ہلاکت کا مقدمہ حکومت کے خلاف درج کروانے کا اعلان کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے اس فیصلے کا اعلان وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے کیا اور کہا کہ کارکن کی ہلاکت کا مقدمہ وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف درج کروایا جائے گا۔ کالام میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ اس امپورٹڈ حکومت نے ہمارے کارکنوں اور بہن بھائیوں پر تشدد کیا، ہم اس تشدد کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے،امپورٹڈ حکمرانوں سے بھائی بہنوں پر ہونے والے اس تشدد کا بدلہ ضرو ر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہید کارکنان کی ہلاکت کے معاملے پر امپورٹڈ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف ایف آئی آر کٹوائیں گے، رانا ثنااللہ نے میرے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے ، ان کے قلم میں جتنا زور ہے میرے خلاف استعمال کرلیں ، ہم ڈر کر حقیقی آزادی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم خان کے سپاہی ہیں کسی سے ڈرتے نہیں ہیں۔ محمود خان نے کہا کہ عمران خان جب دوبارہ لانگ مارچ کی کال دیں گے تو اس سے زیادہ تعداد میں لوگ باہر نکلیں گے، ملک کی حقیقی آزادی کی جنگ جیت کررہیں گے، یہ پختون قوم کسی کی غلامی قبول نہیں کرتی، ہم قوم کو امریکہ کی غلامی سے نجات دلائیں گے۔
وفاقی حکومت نے امپورٹڈ لگژری آئٹمز کی امپورٹ پر پابندی کے فیصلے پر یوٹرن لیتے ہوئے متعدد چیزوں پر عائد پابند ی اٹھا لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے جن اشیاء کی امپورٹ پر سے پابندی ہٹائی ہے ان میں انرجی سیورز اور جانوروں کی خوراک شامل ہے۔ وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین نوٹیفکیشن کے مطابق عوام کی جانب سے متعدد شکایات کے بعد حکومت نے چند اشیاء کی امپورٹ کی اجازت دیدی ہے جس کے بعد ان اشیاء پر پابندی کے فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ وزارت تجارت کے مطابق جانوروں کی خوراک اور انرجی سیورز کی امپورٹ پر عائد پابندی ہٹالی گئی تاہم کتوں اور بلیوں کے کھانوں کی امپورٹ پر پابندی برقرار رہے گی۔ یادرہے کہ رواں ماہ ہی حکومت نے معیشت کی بہتری کیلئے لگژری آئٹمز کی امپورٹ پر تین ماہ کیلئے پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جن اشیاء کی امپورٹ پر پابندئ عائد کی گئی تھی ان میں موبائل فونز، گاڑیاں، فروزن فوڈ، جوسز، سگریٹ، میک اپ، ڈرائی فروٹس، ڈیکوریشن آئٹمز ، کراکری، ہیڈ فونز اوراسپیکرز جیسے نان ایسنشل لگژری آئٹمز شامل تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے دائر مقدمے میں دفتر خارجہ نے تحریری رپورٹ پیش کردی۔ دفتر خارجہ نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بات ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ اور خاندان سے کرا دی جائے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی عدالت میں درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے اپنی ہمشیرہ کی بازیابی کے لیے دائرکیس کی سماعت ہوئی تو دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر نے تحریری رپورٹ جمع کرائی جس میں دفتر خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کے فیڈرل میڈیکل سینٹر میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ٹیلی فون تک رسائی حاصل ہے۔ دفتر خارجہ نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اپنے خاندان سے بات چیت کی مکمل آزادی ہے ۔ عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستانی قونصلیٹ نے ایک بار پھر فیڈرل میڈیکل سینٹر کارس ویل کو درخواست کی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو ڈاکٹر عافیہ تک قونصلر کو رسائی دی جائے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل کے فیڈرل میڈیکل سینٹر کارس ویل میں 2008 سے قید ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں پاکستانی حکام نے یہ معاملہ مسلسل ہر سطح پر امریکی حکام کے سامنے اٹھایا ہے۔ دفتر خارجہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہیوسٹن میں پاکستانی سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل نے مکمل ٹرائل سزا اور قید کے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے رابطہ رکھا۔ ہیوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل ہر 3 ماہ بعد عافیہ صدیقی سے ملاقات کرتے ہیں۔ رپورٹ میں دفتر خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی قونصلر کو ڈاکٹر عافیہ تک آخری بار رسائی 28 جنوری 2022 کو دی گئی تھی جس میں ڈاکٹر عافیہ نے قونصلر سے بات کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اس وقت وہ بالکل صحت مند تھیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ ، بھائی محمد علی اور اپنی وکیل ماروا ایلبیالی کو نامزد کیا ہے جن کے ساتھ ان کی صحت بارے معلومات شیئر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل ساجد قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفتر خارجہ کو حکم دیا ہے کہ 2 ہفتے میں امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ کی ٹیلیفون پر بات ان کے خاندان سے کرائی جائے ، ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان امریکی صدر جوبائیڈن سے بات کریں تو وہ ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کا حکم دے سکتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے دوران جس میٹرو اسٹیشن کو آگ لگائے جانے کا دعویٰ کیا گیا اس کا ایک شیشہ تک نا نہیں ٹوٹا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے دوران ڈی چوک میں تھوڑ پھوڑ کے واقعات کے علاوہ چند میڈیا چینلز اور حکومتی رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ مشتعل مظاہرین نے ایک میٹرو اسٹیشن کو بھی آگ لگادی ہے۔ تاہم واقعہ سے 2 روز بعد میڈیا چینلز اور حکومتی رہنماؤں کا یہ دعویٰ جھوٹا نکلا، مظاہرین نے میٹرواسٹیشن کو ذرا برابر بھی نقصان نہیں پہنچایا، اس حوالے سے تمام خبریں اور تفصیلات بے بنیاد نکلیں۔ جس میٹرو اسٹیشن کو جلائے جانے کا دعویٰ کیا گیا اس کا ایک شیشہ تک نہیں ٹوٹا ہوا اور نا ہی اس اسٹیشن سے سروس کو معطل کیا گیا ہے، میٹرو سروس کے بحال ہوتے ہی اس اسٹیشن سے بھی مسافروں کیلئے سروس جاری ہے۔ خبررساں ادارے کے رپورٹر عبدالقادر نے اس میٹرو اسٹیشن کے اندر جاکر اس کا مکل طور پر جائزہ لیا اور عوام کو بھی اس سے آگاہی دی کہ میٹرو اسٹیشن سے متعلق لیگی رہنماؤں نے منفی پراپیگنڈہ کیا اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ رپورٹ کے مطابق اس میٹرو اسٹیشن کے اردگرد موجود متعدد درختوں کو مشتعل مظاہرین نے ضرور نذر آتش کیا تھا، تاہم اس حوالے سے بھی تحریک انصاف نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
شہباز حکومت نے بار کونسلز کو عمران خان کی حمایت سے روکنے کیلئے خرانے کے منہ کھول دیے اور بیس کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ دینے کا فیصلہ کرلیا۔ فنڈز کی منظوری آج ای سی سی اجلاس میں دی جائے گی۔ اے آر وائے کے مطابق شہبازحکومت عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ ہے اسی لیے وکلا تنظیموں، بارکونسلز اورایسوسی ایشنزکی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی حمایت کے بعد حکومت وکلا پر مہربان ہو گئی ہے اوراتحادی حکومت نے بار کونسلز کو عمران خان کی حمایت سے روکنے کیلئے خرانہ بہانا شروع کر دیا ہے۔ حکومت نے بار کونسلز اور ایسوسی ایشن کے لیے بیس کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ دینے کا فیصلہ کرلیا ، فنڈز کی منظوری آج ای سی سی اجلاس میں دی جائے گی۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا، ایجنڈے کے مطابق بار کونسلز اور ایسوسی ایشن کو وزارت قانون و انصاف کے ذریعے 200 ملین روپے دیے جائیں گے۔ تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے نجی چینل کو اس متعلق بتایا کہ یہ وکلا پر کیسز نہیں بنا سکتے، پورے ملک کی بارز امپورٹڈ حکومت کے خلاف متحد ہے، وکلا اس حقیقی آزادی کی تحریک میں ہمارے ساتھ ہیں۔۔ اسی لیے حکومت اب پیسہ چلا رہی ہے۔ شہباز گل نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو خریدنا ن لیگ کا پرانا وتیرہ ہے، یہ لوگ جتنےمرضی خزانے کےمنہ کھول لیں ان کوحمایت نہیں ملنے والی ان کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔
پاکستانی عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ پڑوسی ملک بھارت میں عوام کو ریلیف دیا جارہاہے،بھارت میں خام تیل کے بعد اب کوکنگ آئل کی قیمتوں میں بھی کمی کردی گئی ہے۔ بھارت کی مقامی مارکیٹ میں کھانے پکانے کے سرسوں، سویا بین، مونگ پھلی، پام آئل سمیت دیگر خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھی جارہی ہے،مقامی مارکیٹ میں سویابین، سرسوں، پامولین اور مونگ پھلی سمیت متعدد خوردنی تیل کی قیمتوں میں 7 سے 10 روپے فی لیٹر تک سستی ہوئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق قیمتوں میں کمی انڈونیشیا کی جانب سے برآمدات کھولنے کے بعد ہوئی ہے، سویا بین اور پامولین آئل کی قیمتوں میں تقریباً 100 ڈالر کی کمی ہوئی،بیرون ملک سورج مکھی کے تیل کی قیمتیں اب بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ بھارت کی مقامی منڈیوں میں سرسوں کے تیل کی قیمت بلند ترین سطح سے تقریباً 45 سے 50 روپے فی لیٹر کم کردی گئی ہے، یوپی، بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان جیسی بڑی ریاستوں میں بھی سرسوں کے تیل کی قیمت 170 روپے فی لیٹر سے کم ہوگئی ہیں۔ بھارتی حکومت نے گزشتہ ہفتے پٹرول کی قیمتوں میں ساڑھے 9 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا،پٹرولیم مصنوعات پر ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے سے پیٹرول کی قیمت کم کی گئی تھی،بھارت میں فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 95.91 اور ڈیزل کی قیمت فی لیٹر 89.67 روپے ہے۔
ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان جاری ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو آٹا گھی تیل سمیت ہر شے ہی مہنگی ہوگئی، ہرشے عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ روز چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حکومت نے سستے تیل کیلیے روس سے کیے گئے ہماری کوششوں کو جاری نہیں رکھا، بھارت نے روس سے سے سستا تیل کیا جس کی وجہ سے پچیس روپے کمی کے ساتھ تیل ملا۔ اور اب سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے سستے تیل کے حصول کے حوالے سے پی ٹی آئی حکومت کا روس کو لکھا گیا خط شیئر کردیا،حماد اظہر نے کہا ہے کہ مفتاح صاحب قومی ٹی وی پر دعوی کر رہے ہیں کہ روسی تیل کے مذاکرات کا کوئی خط یا ثبوت موجود نہیں ہے اور یہ کہ وہ کس سے بات کریں۔ حماد اظہر نے ٹوئٹر پر ایک خط شیئر کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ روس ہمیں رعایتی تیل فروخت کرنے کیلئے پر جوش تھا،وزیر خزانہ کو روس کے وزیر توانائی سے بات کرنی چاہیے تھی۔ حماد اظہر کی جانب سے پوسٹ میں ایک خط کا عکس بھی شیئر کیا گیا ہے، جو وزارت توانائی پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 30مارچ 2022کو روس کے وزیر توانائی نکولائی شولگنوف کو لکھا گیا تھا،حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیس روپے اضافہ کردیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرو ایک سو اناسی روپے فی لیٹر تک جاپہنچا ہے۔
دل پر پتھر رکھ کر پیٹرول کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ کیا،وزیراعظم اسپیشل جج سینٹرل اعجاز اعوان نے وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سمیت دیگر کیخلاف شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔ شہباز شریف اورحمزہ شہباز نے عدالت پیش ہو کر حاضری مکمل کرائی،سلمان شہبازاوردیگر اشتہاری ملزمان کے خلاف ایف آئی اے نے اپنا جواب جمع کروادیا۔ پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا جو پتہ ہمیں دیا گیا ملزمان وہاں نہیں پائے گئے،عدالت نے عملدرآمد رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں ناں انویسٹی گیشن آفیسر کو شوکازجاری کر دیا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ میں صوبے کا خادم رہا ہوں، سرکاری خزانے سےتنخواہ لی نہ کبھی ٹی اے ڈی اے لیا، پیٹرول بھی خود ڈلواتا تھا جب کہ تنخواہ اور ٹی اے ڈی اے کی رقم 7، 8 کروڑ بنتی تھی جو میرا قانونی حق تھا۔ وزیراعظم نے کہا اس کیس میں مجھ پر 25، 25 لاکھ روپے کی منی لانڈرنگ کے الزام لگائے گئے ہیں، کیا دوسری جانب میں 25 ،25 لاکھ روپے حرام کھاؤں گا؟ وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ 1997سے آج تک ایک دھیلا تنخواہ نہیں لی اورپیٹرول تک ذاتی خرچ سے ڈلواتا ہوں۔۔ خاندان کو اربوں کا نقصان پہنچا کر کیا میں کروڑوں کی کرپشن کروں گا؟ بیان کےبعد عدالت نےشہبازشریف اورحمزہ شہباز کو عدالت سے جانے کی اجازت دے دی دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر وضاحت دے دی، کہا دل پر پتھر کر سخت فیصلہ کیا ہے، لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عوام مہنگائی میں پسے ہوئے ہیں، ہم نے دل پر پتھر رکھ کر فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غریب خاندان رو رہے ہیں، غریبوں کے پاس دوائی اور علاج کرانے کے پیسے نہیں ہیں، مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے اور بیروزگاری بھی ہے۔ شہباز شریف نے یوم تکبیر کے موقع پرپوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی صدر سے نواز شریف نے بڑے اچھے انداز میں بات کی تھی۔ وزیراعظم نے کہا نواز شریف نے کہا تھا آپ کے 5 ارب ڈالر کی پیشکش کا بہت شکریہ،نواز شریف نے کہا تھا ان شا اللّٰہ ہم زندہ رہیں گے، انہوں نے یہ بھی کہا تھا مجھے پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ وزیراعظم نے غریبوں کیلیے ریلیف پیکج کا بھی اعلان کیا، انہوں نے اٹھائیس ارب روپے ماہانا مختص کردیے، ایک کروڑ 40 لاکھ گھرانوں کو ماہانا دوہزار روپے ملیں گے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں،انٹر سٹی بس سروس کے کرایوں میں 20 فیصد اضافہ کرنے کی تیاری کرلی گئی۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 30 روپے فی لٹر اضافے کے فیصلے کے بعد مہنگائی کا ایک نیا طوفان سراٹھانے لگا ہے۔ انٹراسٹی بس سروس ایسویس ایشن نے پیٹرول، ڈیزل سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے بعد کرایوں میں اضافے کو ناگزیر قرار دیدیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق پیٹرول، ڈیزل، ٹائرز، انجن آئل ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے اور درآمدی سامان پر ڈیوٹی بڑھنے کے باعث اخراجات کافی زیادہ ہوگئے ہیں لہذا ایسوسی ایشن کرایوں میں اضافے پر مجبور ہوچکی ہے۔ انٹراسٹی بس سروس ایسویس ایشن کا کہنا ہے کہ کرایوں میں اضافے کے بعد کراچی سےسکھر کا کرایہ ہزار روپے سے بڑھ کر 1400 روپے، کراچی سے راولپنڈی کا کرایہ 3800 سے بڑھ کر 4ہزار روپے جبکہ کراچی سے مانسہرہ سفر کرنے والے مسافروں کو 5ہزار روپے فی سواری کرایہ ادا کرنا ہوگا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق کرایوں میں اضافے کے حوالے سے تجاویز مرتب کرلی گئی ہیں جس پر حتمی فیصلہ جلد کرلیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 30 روپے کا اضافہ کردیا تھا جس کا اطلاق بھی فوری طور پر کردیا گیا ہے۔