خبریں

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے خاتون کو بلیک میل کرنے اور قابل اعتراض ویڈیوز و تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی رہائشی خاتون کی جانب سے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو موصول ہونے والی شکایت پر کارروائی کے دوران نعمان عطاء نامی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ خاتون نے اپنی شکایت میں موقف اپنایا کہ ملزم نعمان قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیو کی بنیاد پر نا صرف اس کو بلیک میل کررہا ہے بلکہ یہ قابل اعتراض سوشل میڈیا پر بھی شیئر کررہا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے خاتون کی شکایت پر پیکاایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے ملزم نعمان کو راولپنڈی سے گرفتار کرلیا ہے اور اس کے قبضے سے موبائل فون برآمد کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل معروف ٹی وی اینکر اور سیاست دان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی تیسری اہلیہ دانیہ شاہ کی ضمانت منظور ہو گئی تھی ملزمہ دانیہ شاہ کو عامر لیاقت کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کے مقدمے میں گزشتہ برس دسمبر میں پنجاب کے ضلع لودھراں سے گرفتار کیا گیا تھا۔ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر نے عامر لیاقت کی بیٹی دعا عامر کی درخواست پر پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کی دفعات 20، 21 اور 24 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ جولائی 2022 میں ایف آئی اے میں عامر لیاقت کی بیٹی دعا عامر کی جانب سے دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ’دانیہ شاہ نے اپنی والدہ اور لالچی گینگ کے ساتھ مل کر میرے بابا عامر لیاقت کو پیسوں کے لالچ میں بلیک میل کیا، ان کی نامناسب ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں۔‘
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بخار، سردرد، شوگر اور کینسر سمیت دیگر امراض کی ادویات نایاب ہوگئیں،ذرائع کے مطابق صوبے میں بچوں کے بخار اور بچوں کی الرجی کی بیشتر ادویات بھی میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نہیں۔ دوسری جانب جن میڈیکل اسٹورز پر یہ ادویات دستیاب ہیں وہ دکاندار زیادہ قیمت پر ان ادویات کو فروخت کر رہے ہیں، مختلف امراض میں مبتلا مریض ان ادویات کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ بخار، سر درد، دماغی آرام، شوگر ،کینسر، بچوں کے بخار اور بچوں کی الرجی کی ادویات کمپنیوں کی جانب سے ہی مہیا نہیں کی جا رہی ہیں،بیشتر ادویات ذخیرہ کرلی گئیں،جب قیمتوں میں اضافہ ہو تو مال مارکیٹ میں لایا جائے۔ بلوچستان کے محکمہ صحت کی جانب سے ان ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں،سرگودھا میں ادویات ساز اداروں نے مختلف ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا،ادویات عوام کی پہنچ سے دور ہوگئیں۔ خیال رہے کہ کچھ روز قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پیراسیٹامول سمیت 20 ادویات کے نرخ بڑھانے کی منظوری دی تھی جبکہ دیگر ادویات کی قیمتوں میں بھی ہوشربااضافے کا خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے۔
منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کو مطلوب سائرہ انور جو کہ مبینہ طور پر پنجاب کی کسی بڑی سیاسی شخصیت کی اہلیہ ہیں لاہور کی مقامی عدالت نے نہ صرف ان کی ضمانت منظور کی ہے بلکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے 2 مارچ تک گرفتاری سے بھی روک دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ لاہور میں ایف آئی اے منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے سائرہ انور کی ضمانت پر ایف آئی اے سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے انہیں 2 مارچ تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج غلام رسول نے ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران سائرہ انور کو شامل تفتیش ہونے کا حکم بھی دے دیا۔ ایف آئی اے کے مطابق سائرہ انور آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں 2 بار طلب کرنے کے باوجود ایف آئی اے پیش نہیں ہوئیں۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ سائرہ انور کے اکاؤنٹس میں 175 ملین روپے جمع ہوئے، انہوں نے 2019 سے اب تک 6 لگژری پلاٹس اور گھر خریدے۔ سائرہ انور سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ پنجاب کی انتہائی اہم سیاسی شخصیت کی اہلیہ ہیں تاہم اس بات کی کسی نے تصدیق یا تردید نہیں کی۔
پاکستان میں تعینات روسی سفیر ڈنیلا گانیج کا کہنا ہے کہ عمران خان حکومت کو ہٹانے میں بہت سے عوامل کارفرما تھے۔انہوں نے ایک بیان میں کہا عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کی بنیادی وجہ داخلی تبدیلیاں تھیں۔ ڈنیلا گانیج نے کہا کہ امریکا جب کسی سے غیر مطمئن ہوتا ہے تو وہ اس کے لیے مسائل پید کرتا ہے۔ عمران خان کے معاملے میں یہ ایک اہم فیکٹر ضرور تھا مگر کلیدی نہیں۔روسی سفیر ڈنیلا گانیج نے کہا کہ عمران خان کو سنجیدہ نوعیت کے اندرونی مسائل کا سامنا نہ ہوتا تو وہ سازش کے باوجود وزیراعظم رہ سکتے تھے۔ 13جون 2022 کو بھی ایک انٹرویو میں روسی سفیر نے کہا تھا کہ دورہ روس عمران خان حکومت کے گرنے کی وجہ بنا۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا ماسکو میں ہونا اور یوکرین پر حملہ ایک اتفاق ہے۔ انہوں نے کہا اگر عمران خان کو پتہ ہوتا تو اس دن کبھی نہ آتے، عمران خان بنیادی طور پر ایک ایماندار آدمی ہے اور وہ اپنے لوگوں کی بہتری چاہتے ہیں۔ روس اور یوکرین جنگ کے حوالے سے روسی سفیر نے بتایا کہ روس کو نیٹو کی نقل وحرکت پر بھی تشویش تھی،ہمارے بارڈر پر نیٹو کی نقل و حرکت یوکرین جنگ کی وجہ تھی۔ یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کئی بار یہ دعوے کر چکے ہیں کہ روس کا دورہ کرنے پر امریکا ناراض تھا جس کے بعد امریکی سازش کے تحت ان کی حکومت گرائی گئی۔ عمران خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایک سازش کے تحت ان کی حکومت ہٹائی گئی جس میں امریکا کے کہنے پر اسٹیبلشمنٹ اور ان کی دیگر مخالف جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کامیاب بنائی۔ عمران خان نے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ’امریکی غلامی نامنظور‘ کی مہم بھی چلائی جسے عوام میں خاصی مقبولیت ملی۔ ساتھ ہی عمران خان یہ بھی دعوی کرتے ہیں سابق آرمی چیف نے امریکا کو یہ تاثر دیا کہ میں امریکا مخالف ہوں۔
سینئر صحافی ارشد شریف کی اہلیہ نے اہم انکشاف کردیا، انہوں نے کہا اے بی این کو انٹرویو میں بتایا کہ کیس کوئی وکیل لینے کو تیار نہیں مگر اس پر تاحال کسی کو حیرانگی نہیں ہوئی، بیشتر وکلا نے کیس لڑنے سے معذرت کرلی یہاں تک کہ ارشد صاحب کے وکیل دوست بھی کیس لڑنے کی آفر کرکے پیچھے ہٹ گئے۔ سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کر دی تھی، ریمارکس دیئے تھے کہ اہم معاملہ ہے بے نتیجہ نہیں چھوڑیں گے، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کس نے لیک کی ہمیں پتہ کرکے بتائیں۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے ارشد شریف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی، جے آئی ٹی نے قتل کی تحقیقات پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی، عدالت کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ فارن آفس اور جے آئی ٹی کی رپورٹس جمع کروا دی ہیں، دفتر خارجہ کی رپورٹ میں ان کی معاونت کے حوالے سے تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کے ریفرنس میں قومی احتساب بیورو کے وعدہ معاف گواہ اور لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق چیف انجینیئر اسرار سعید اپنے بیان سے منحرف ہوگئے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرار سعید نے احتساب عدالت کے روبرو جرح کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کے وکیل کے استفسار پر جواب دیا کہ میں نے پچھلا بیان دباؤ میں آکر دیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نیب لاہور کے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم، ڈائریکٹر محمد رفیع اور کیس آفیسر آفتاب احمد نے انہیں شہباز شریف کے خلاف جعلی بیان ریکارڈ کرانے کی دھمکیاں دیں،ڈائریکٹر نے انہیں گرفتاری کے وارنٹ دکھا کر پہلے سے لکھے گئے بیان پر دستخط کرنے پر آمادہ کیا۔ اسرار سعید نے کہا مجھے نیب کی پیشکش کو مسترد کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، نیب حکام شہباز شریف کی ضمانت منسوخ کرانے کے لیے میرے جھوٹے بیان کو استعمال کرنا چاہتے تھے۔ سابق چیف انجینیئر نے الزام عائد کیا نیب کے اس وقت کے چیئرمین جاوید اقبال اور اس وقت کے ڈی جی شہزاد سلیم جسمانی ریمانڈ کے دوران لاک اپ میں ان سے ملنے آئے تھے،وہ مجھ سے کہتے تھے کہ بیان پر دستخط کردوہ تاکہ میرے اور ان کے لیے آسانی ہو۔ انہوں نے جسمانی ریمانڈ کے دوران نیب کی جانب سے مبینہ غیر انسانی سلوک کی روداد سناتے ہوئے کہا کہ جب مجھے زبردستی وعدہ معاف گواہ بنایا گیا رو نیب نے لاہور ہائی کورٹ میں میری بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست کی مخالفت نہیں کی،احتساب عدالت نے وکیل دفاع کو جرح مکمل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت ملتوی کردی۔
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ایک کھرب ستر ارب روپے کے منی بجٹ کے تحت جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد مقرر کردی،حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کو ماننے کے لیے نئے ٹیکس نافذ کرنا شروع کر دیئے ہیں، ایف بی آر نے جی ایس ٹی کی شرح سترہ سے بڑھا کر اٹھارہ فیصد کردی ہے جبکہ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں بھی ڈیڑھ سو فیصد سے زائد تک اضافہ کردیا ہے۔ ایف بی آر کے سینئر افسر نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہا نہ صرف نوٹیفکیشن جاری کیا گیا بلکہ فیلڈ فارمشنز کو ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں اور ٹیکسوں کی نئی شرح کا اطلاق آج سے کردیا گیا ہے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کیلئے جاری کردہ ایس آر او نمبری178(I)2023میں بتایا گیا ہے کہ ٹیئر ون میں شامل سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ساڑھے چھ ہزار روپے سے بڑھا کرساڑھے سولہ ہزار روپے فی ایک ہزار سگریٹ کردی گئی ہے جبکہ ٹیئر ٹو میں شامل سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی دو ہزار پچاس روپے سے بڑھا کر پانچ ہزار پچاس روپے فی ایک ہزار سگریٹ کردی ہے۔ جنرل سیلز ٹیکس کی شرح سترہ فیصد سے بڑھ کر اٹھارہ فیصد کردی گئی ہے اس حوالے سے ایف بی آر کے فیلڈ فارمشنز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں منگل کی رات رات بارہ بجے کے بعد جی ایس ٹی کی سترہ کی بجائے اٹھارہ فیصد شرح آپ لوڈ کردی گئی ہےٹیکس کی شرح Weboc سسٹم میں تبدیل کی گئی ہے جو خود بخود نئے ریٹ چارج کرنا شروع کردے گا۔
مہنگائی کا ایک اور طوفان آنے کو تیار، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ متوقع وفاقی حکومت عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاری کر چکی 16 فروری سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پھر سے بڑا اضافہ متوقع ہے، اس بار فی لیٹر 32 روپے تک اضافہ ہو سکتا ہے جس سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کس قدر اضافہ اور مہنگائی کس حد تک بڑھ سکتی ہے اس کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی میں 10روپے فی لیٹراضافہ کیا جارہا ہے۔ اس طرح یہ مجموعی اضافہ 50 روپے فی لیٹر ہوجائے گا۔ بنیادی وجہ ڈالر کی شرح مبادلہ میں بڑھتی ہوئی بے قابو قدر بتائی جارہی ہے۔ جو تقریباً 272 روپے کا ہو گیا ہے۔ متعلقہ حکام اور صنعتی ذرائع کے مطابق پیٹرول کی قیمت 12.8فیصد اضافہ کے ساتھ 281روپے 87پیسے اور ڈیزل کی 12.8 فیصد اضافے کے ساتھ 295 روپے 64 پیسے فی لیٹر ہوجائے گی۔ اسی طرح مٹی کا تیل 217.88 روپے فی لیٹر ہوگا، لائٹ ڈیزل کی قیمت 196.90 روپے فی لیٹر ہو گی۔ یہ قیمتیں حکومت ٹیکسوں کے حجم پر اخذ کی گئی ہیں۔ ڈیزل پر لیوی جو 40 روپے فی لیٹر ہے وہ 10روپے اضافے کے ساتھ 50 روپے فی لیٹر ہوجائے گی۔ ان اضافوں سے 850 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف ہے۔ لیکن اس مد میں شارٹ فال کا تخمینہ 250 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ واضح رہے حکومت یکم تا 15فروری پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں 35 روپے فی لیٹر غیر معمولی اضافہ کر چکی ہے۔
عمران خان کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی کوریج پر پابندی ، جج رخشندہ شاہین صحافیوں پر برہم، صحافیوں کو کمرہ عدالت سے نکال دیا پابندی پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا یہ اِن کیمرہ کارروائی ہے؟ ہم تو سپریم کورٹ بھی کور کرتے ہیں۔ جس پر جج رخشندہ نے کہا کہ یہ میری عدالت ہے ، ویسے چلے گی جیسے میں چاہوں گی، آپ آرڈر شیٹ کا حصہ بنا دیں میڈیا کوریج نہیں ہو سکتی۔ سپریم کورٹ ، ہائیکورٹ ، ڈسٹرکٹ کورٹس ، اسپیشل کورٹس میں کبھی عدالت کے اندر میڈیا کوریج پر اس طرح پابندی نہیں لگی جس طرح آج بنکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی عبوری ضمانت کی سماعت کے دوران بغیر کسی وجہ کے پابندی لگائی ۔۔ میں بھی حیران ہوں یہ ہو کیا رہا ہے ؟ فیض محمد کا کہنا تھا کہ نجانے کتنے سیاستدانوں کے کیسز کور کرچکے ہیں مگر پہلی بار ہورہا ہے کہ بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین صاحبہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی ضمانت کی سماعت کے دوران میڈیا کو کوریج سے روک دیا گیا ۔۔ کیا سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے یہ بڑی عدالت ہے اگر وہاں کور کرسکتے تو یہاں کیوں نہیں؟
آن لائن کاروبار کے نام پر 20 کروڑ سے زائد کے فراڈ پر کیس کی سماعت، عدالت کا دونوں فریقین کا موقف سننے کے بعد معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کر کے جواب یکم مارچ 2023ء تک جمع کروانے کا حکم: ذرائع ذرائع کے مطابق کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں آج آن لائن خریداری میں کروڑوں روپے کا فراڈ کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کروڑوں روپے کے آن لائن خریداری کیس میں مبینہ فراڈ کرنے والی خاتون ردا تبسم کے متاثرین کو حراساں کرنے کے کیس کی سماعت کے موقع پر انصاف کے حصول کے لیے عدالت میں 40 سے زائد خواتین ومرد حضرات موجود تھے۔ کیس کی سماعت کے دوران متاثرہ افراد کے وکیل جاوید احمد چھتاری ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ آن لائن کاروبار کے نام پر میرے موکلین کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے، ان کے پیسے واپس دلوائے جائیں جبکہ مدعی مقدمہ کے وکیل نے عدالت کو موقف دیتے ہوئے بتایا کہ میری موکلہ ردا تبسم تمام متاثرین کے پیسے واپس دینے کیلئے تیار ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ معاملات بیٹھ کر طے کر لیے جائیں اور تھوڑا وقت مل جائے تو تمام رقم متاثرین کو واپس کر دیں گے۔ عدالت نے دونوں فریقین کا موقف سننے کے بعد معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کر کے جواب یکم مارچ 2023ء تک جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ کیس کی سماعت سے پہلے متاثری نے سٹی کورٹ کے باہر مظاہرہ اور احتجاج کیا جس میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شامل تھیں۔ متاثرہ خواتین نے میڈیا کو بتایا کہ ردا تبسم نے برانڈڈ کپڑوں کی آن لائن خریدوفروخت کے نام پر ہم سے فراڈ کیا ہے۔ واضح رہے کہ آن لائن کاروبار کے نام پر 20 کروڑ روپے سے زائد کا فراڈ کیا گیا ہے۔
فائدہ اٹھانے والوں میں سابق وزیراعظم نوازشریف، سابق صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین بھی شامل: سرکاری دستاویزات نجی ٹی وی چینل سما نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیب ترامیم سے مستفید ہونے والے سرکاری افسران کی تفصیلات نیشنل اکائونٹی بیورو (نیب) کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرا دی گئی ہیں جس میں انکشافات سامنے آئے ہیں کہ نیب کے قوانین میں ترامیم سے تقریباً 189 وفاقی سیکرٹریز وچیف ایگزیکٹو افسران (سی ای اوز) کو فائدہ پہنچا جن میں سے 80 فیصد ملزمان کے مقدمات بند کر دیئے گئے جبکہ دیگر مقدمات کو عدالتوں نے واپس بھیج دیا تھا۔ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق زیادہ تر افسران میگا کرپشن کے مقدمات میں شریک ملزمان ہیں جبکہ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اس وقت بھی ان میں سے 60 فیصد افسران اپنے عہدوں پر تعینات ہیں۔ 189 افسران میں سے 49 فیصد افسران کا تعلق وفاقی حکومت جبکہ دیگر کا صوبائی حکومتوں سے بتایا گیا ہے۔ نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانے والے افسران 156 ارب روپے کی کرپشن کے ساتھ ساتھ اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کا سامنا کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ نیب قوانین میں ترامیم کے نتیجے میں پچھلے 3 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 24 سو اہم ترین شخصیات کو فائدہ پہنچا جن میں سابق وزیراعظم نوازشریف، سابق صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین بھی شامل ہیں، جن میں ان ملزمان کو 650 ارب روپے کی کرپشن کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کا سامنا تھا۔ نیب قوانین میں تبدیلیاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور موجودہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت کے 3 سالوں میں متعارف کروائی گئیں۔ نیب کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق ترامیم سے مجموعی طور پر 1650 ملزمان کے مقدمات بند کیے گئے جبکہ 750 مقدمات احتساب عدالتوں کی طرف سے بیورو کو واپس کیے گئے۔
پولیس کی جانب سے سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کے بیٹے عمر ابصار کے ساتھ ناروا سلوک برتا گیا تو ابصار عالم نے اس ناانصافی اور زیادتی کا ذکر اپنے کالم میں کر دیا جس پر سی پی او راولپنڈی نے گھر جا کر اس بچے کی دلجوئی کی۔ تفصیلات کے مطابق صحافی وسیم عباسی نے بتایا کہ راولپنڈی کے پولیس چیف ڈاکٹر تاجک سہیل حبیب ابصار عالم کے گھر گئے انہوں نے ان کے بیٹے سے پولیس کے ناروا سلوک پر اس کی دلجوئی کی کیونکہ ابصار عالم نے اپنے کالم میں لکھا کہ اس کے بعد اس کی پڑھائی اور زندگی بھی متاثر ہوئی تھی۔ وسیم عباسی نے ابصار عالم کے بیٹے سے پولیس چیف کی اس ملاقات کو مثبت پیشرفت قرار دیا۔ تاہم باقی سوشل میڈیا صارفین کو ایسا نہیں لگتا صحافی جواد رضوی نے کہا اب کیا فائدہ جب وقت تھا اس وقت باجوے کے ڈر سے انکار کردیا، یہ ابن الوقت ہیں، باجوے کا وقت گزر گیا اور اب چلے دلجوئیاں کرنے۔ محمد محسن نے کہا کہ کیا یہ سہولت شہبازگل اور اعظم سواتی کو بھی حاصل ہے؟ کیا کمپنی ایسے ہی اپنے اسٹریٹجک اثاثوں کی حفاظت کرتی ہے؟ عاصم نیاز خان نے لکھا عمر ابصار کے شرٹ پر لکھا جملہ سب بتا رہا۔ ایک صارف نے لکھا پوری دنیا میں ابصار عالم کا ہی بچہ رہ گیا ہے جس پر ظلم ہوا ہے۔بس کر دو اب دماغ کی لسی بنانا۔ ایک رات جیل میں نہیں رہا پولیس چیف گھر جا کر تعزیت کر رہا ہے کیا یہ پروٹوکول عام آدمی کے بچے کو بھی ملتا ہے اگر وہ بے گناہ اٹھایا جائے۔ اعجاز نے کہا ابصار عالم پی ٹی آئی کا تھوڑا ہے شہباز گل آج بھی ناروا سلوک کے بعد مقدمے بھگت رہا ہے۔ لقمان نے بھی کہا کہ اس کی شرٹ ساری دلجوئی کا احوال بتا رہی ہے۔ سید آصف نے لکھا ابصار عالم صاحب یہ سہولت پاکستان کے %99.99 لوگوں کو میسر نہیں، آپ کی جگہ کوئی عام لڑکا ہوتا تو سب سے پہلے FIR ساہیوال یا وسطی پنجاب کے کسی تھانے میں درج کر کے اس شخص کو تھانے کی بجائے کسی سیف ہاؤس میں پھینک دیا جاتا، اور وہاں سے اس کی لاش بھی واپس نہیں آتی۔ فہیم مروت نے کہا کہ ان لاکھوں بلوچ اور پشتونوں کی دلجوئی کون کرے گا؟ ایک اور صارف نے کہا کہ ابصار عالم خود اس سسٹم کے بہت بڑے بینیفشری ہیں ، ایک دن میں ایف آئی آر ختم ہوجاتی ہے، کل معاملہ پھیلا تو آج پولیس چھف گھر آگئے، کبھی کسی غریب کے بچے کو یہ سہولت ملتی ہے ؟؟ وہ ان سے بڑے تھے تو انکو کچھ تکلیف پہنچ گئی لیکن اُتنی نہیں جتنی کسی غریب کو ملنی تھی۔ جنید نے لکھا یہ سہولت بھی اشرافیہ کو حاصل ہے، ماڈل ٹاؤن کے شہداء سے تو پولیس نے کبھی معذرت بھی نہیں کی۔ جبکہ دوسری طرف ابصار عالم کا ایک پرانا ٹویٹ بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے ۔
اٹارنی جنرل آفس نے سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس کو غلط قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہٰی نے وفاقی وزیر قانون کو خط لکھ کر کہا ہے کہ میں عدالت میں خود موجود تھا چیف جسٹس کے بیان کی سوشل میڈیا پر کی جانے والی تشہیر غلط ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس میں یہ نہیں کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف ایک وزیر اعظم ایمان دار تھا، چیف جسٹس نے کہا ایک اچھے اور آزاد وزیر اعظم کو آرٹیکل 58/2B کے ذریعے نکالا گیا۔ خط میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ غلط رپورٹ ہونے والے ریمارکس پر اراکین پارلیمنٹ نے حقائق جانے بغیر رائے دی جو اخبارات میں شائع ہوئی، خط اس لیے لکھ رہا ہوں تاکہ آپ بطور وزیر قانون اور سابق قائد ایوان ساتھی سینیٹرز تک درست حقائق رکھیں۔ چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس سے متعلق وضاحت جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہٰی نے کہا کہ آبزرویشن کو سوشل میڈیا پر غلط رنگ دیا جا رہا ہے، 1988 میں قومی اسمبلی کو آرٹیکل 58(2)(بی) کے تحت تحلیل کیا گیا تھا، چیف جسٹس نے اسمبلی بحال نہ کرنے کے تناظر میں ریمارکس دیے تھے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیسے انھوں نے 1993 میں اسمبلی بحال نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر یہ بات پھیلائی گئی کہ چیف جسٹس پاکستان نے اس وقت کے وزیراعظم کی دیانت داری پر آبزرویشن دی، میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ چیف جسٹس پاکستان نے ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دی۔ اٹارنی جنرل نے لکھا کہ چیف جسٹس پاکستان نے اُس وقت کے چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے اظہارِ ندامت کا تذکرہ کیا تھا، سوشل میڈیا پر چیف جسٹس سے منسوب یہ بات پھیلائی گئی کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف محمد خان جونیجو دیانت دار وزیراعظم تھے۔
عمران خان نے امریکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ جنرل باجوہ نے امریکہ کے کان بھرے اور یقین دلایا کہ عمران خان امریکہ کے خلاف ہے جس کے بعد امریکہ نے مجھے نکالنے کی سازش کی اور سائفر اس کا ایک ثبوت ہے۔ جب کہ اس بیان کو ن لیگ اور اس کے حامی میڈیا اور صحافیوں نے اس طرح پیش کیا کہ عمران خان اپنے اس بیانیے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں کہ ان کی حکومت گرانے میں امریکا کا کوئی کردار رہا ہے۔ جنگ اخبار نے تو یہاں تک لکھ دیا کہ عمران خان پھر ایک قدم پیچھے ہٹ گئے اور اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دارامریکا کی بجائے سابق آرمی چیف کو قراردیتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ سپر کنگ تھے سارے اختیارات ان کے پاس تھے سابق آرمی چیف کا فیورٹ شہباز شریف تھا۔ درحقیقت عمران خان نے یہ کہا کہ پاکستان میں سے ہی کچھ لوگوں جنرل (ر) باجوہ نے امریکا کو یقین دلایا کہ عمران خان اینٹی امریکا ہے اس لیے وہاں سے سائفر آیا اور پھر یہاں رجیم چینج آپریشن شروع ہوا۔ تاہم اس طرح ن لیگ اور اس کے حامی میڈیا کے غلط تاثر پھیلانے پر صحافیوں نے سوشل میڈیا پر حقیقی الفاظ ترجمے کے ساتھ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو انگریزی کی سمجھ نہیں آ رہی وہ ان کی آسانی کیلئے اردو میں بھی بتا رہے ہیں تاکہ سمجھ آ جائے۔ میر محمد علی خان نے لکھا کہ عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ: جنرل باجوہ نے امریکہ کے کان بھرے اور یقین دلایا کہ عمران خان امریکہ کے خلاف ہے جس کے بعد امریکہ نے مُجھے نکالنے کی سازش کی اور سائیفر اُس کا ایک ثُبوت ہے۔ پٹواریوں کا ترجمہ: عمران نے قُبول کرلیا کہ امریکی سازش نہیں تھی۔ اینکر پرسن اقرار الحسن نے کہا کہ عمران خان صاحب کا وائس آف امریکہ کو دیا گیا انٹرویو بار بار سُنا، کہیں بھی یہ تأثر نہیں ملا کہ انہوں نے اپنی حکومت کے جانے میں امریکی سازش یا سائفر کو جھٹلایا ہو۔ انہوں نے وہی بات کہی جو وہ اس سے پہلے بارہا کہہ چکے ہیں۔ شور کس بات کا ہے؟ سالار سلطان زئی نے کہا کہ کتنے آسان الفاظ میں سمجھ آ رہی ہے کہ اصل ذمہ دار بی کے ساتھ اے تھا، لیکن اس کو کچھ اور سمجھا جا رہا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ باجوہ وہیں تھا جب یہ سب کچھ شروع ہوا۔ رائے ثاقب کھرل نے کہا پاکستان سے کچھ لوگوں نے امریکہ کو convince کیا کہ عمران خان امریکہ کے خلاف ہے، اور پھر امریکہ نے سائفر بھیجا اور رجیم چینج آپریشن ہوا۔ انٹرویو انگریزی میں تھا کافی لوگوں کو سمجھ نہیں آیا ہونا سوچا ترجمہ کر دوں۔ کے پی کے اپڈیٹس کے نام سے ایک پلیٹ فارم نے بھی اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سائفر اور بیرونی سازش سے متعلق مریم کی پیڈ میڈیا ٹیم ن لیگ کی گری ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کیلئے جھوٹی خبریں پھیلا رہی ہے۔
معروف شاعر و ادیب انور مقصود نے ایک موقع پر پنجاب پولیس سے متعلق ایک بیان دیا کہ وہ ایسا کوئی کام نہیں کریں گے کہ پنجاب پولیس ان کے کپڑے اتارے ویسے بھی پنجاب پولیس کو بزرگوں کو برہنہ دیکھنے کا بہت شوق ہے۔ ایک تقریب میں خطاب کے دوران انور مقصود نے کہا کہ "میری عمر83 سال ہے ساری عمر اپنے کپڑے خود اتارے ہیں کوئی ایسی بات نہیں کروں گا کہ میرے کپڑے پنجاب پولیس اتارے انہیں بزرگ لوگوں کو برہنہ دیکھنے کا ویسے بھی بہت شوق ہے"۔ اس بیان کو شیئر کرتے ہوئے ماڈل، اداکارہ و عفت عمر نے اس پر تبصرہ کیا اور اس بیان کو نسل پرستانہ قرار دیا۔ عفت عمر کے اس تبصرے کو دیگر سوشل میڈیا صارفین نے ان کی کم علمی کہا اور علی نامی صارف نے کہا کہ انہیں یہ بات سمجھنے میں ایک دو ہفتے لگیں گے۔ ایک اور صارف ڈاکٹر جنجوعہ نے کہا کہ جو گزشتہ چند ماہ میں پنجاب پولیس نے کارنامے سر انجام دیئے ہیں اس۔ لحاظ سے ان کی بات غلط بھی نہیں ۔ حقیقت کا سامنا کرنا چاہیے۔ عفت عمر نے سوشل میڈیا صارفین کی بات سے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ یہ کہنا بالخصوص پنجاب پولیس کیلئے ضروری نہیں تھا کیونکہ باقی صوبوں کی پولیس بھی یہ سب کچھ کرتی ہے۔ جبکہ ڈاکٹر فرح نے کہا کہ انور مقصود انور مقصود اپنے پنجاب کے خلاف ازلی تعصب سے باز نہیں آ سکتے۔ عمر گزرنے کے ساتھ مزید بچگانہ اور تعصبانہ رویہ اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔ پروردگار ان پر اپنا رحم فرمائیں آمین۔ سوشل میڈیا صارفین کے انور مقصود کیلئے احترام کے باوجود بھی عفت عمر نے ایک اور تبصرہ کر دیا اور کہا کہ جی اردو کی سپرامیسی نے ہمیں اور باقی قوموں کو بہت کمپلیکس دیا ہے، ہمیں جہالت کا معیار بنا کر خود کو علم، ادب، آرٹ اور ڈرامے کا ٹھیکیدار بنایا۔ اور بچپن میں ہم اپنی زبان کا مذاق اڑتا دیکھ کر ہنستے بھی تھے کہ یہ کہہ رہے ہیں تو ٹھیک ہی کہہ رہے ہوں گے۔
پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ سب غدار ہیں تو پھر ریاست کے ساتھ کون ہے؟ اسلام آباد میں عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ آج غداری کیس میں پیشی تھی، ابھی تک پولیس چالان پیش نہ کر سکی، چالان پیش کریں تاکہ ہمیں بھی پتہ لگے کہ ہم نے غداری کیا کی ہے۔ اس حکومت نے گرین پاسپورٹ کی عزت ختم کر دی ہے، الیکشن کے لیے یہ لوگ تیار نہیں ہیں۔ فواد چودھری نے بیان دیا ہے کہ حکمران پاکستان میں نہیں ملیں گے، ہر وقت بیرونی دروں پر ہوتے ہیں، پاکستان کا مذاق بنا دیا گیا ہے، ملک کو بحران کا شکار کردیا گیا، پاکستان کو شہبازشریف اور بلاول کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا ہے۔ اگر پی ٹی آئی نے صرف الیکشن لڑنا تھا تو ہمارا اپوزیشن لیڈر آنے دیتے، الیکشن کمیشن پر اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں، عمران خان کو روکنے کے لیے یہ ہم پر مسلط کردیئے گئے ہیں، ہمارے استعفے جلد قبول کیے اور الیکشن کرانے کو بھی تیار نہیں، حکمرانوں نے مخالفین پر غداری کے مقدمات بنائے ہیں۔ اگر الیکشن کمیشن انتخابات وقت پر نہیں کرتے تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد الیکشن میں ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہورہا ، انہوں نے کہا کہ ہم جیل بھرو تحریک کے لیے تیار ہیں۔
سستا آٹا اسکیم سے عوام کو کچھ نہیں ملا، محکمہ خوراک اور فلور ملز نے کروڑوں روپے چھاپ لئے، محکمہ خوراک کی ملی بھگت سے 3 ماہ میں سستا آٹا اسکیم کے تحت فلور ملز مالکان نے لاکھوں بوریاں ٹھکانے لگا دیں۔ حکومت کی جانب سے رعایتی دام پر آٹے کی فروخت کے لئے فلور ملز کو فراہم کردہ گندم مبینہ طور پر اوپن مارکیٹ میں فروخت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ضلعی انتظامیہ نے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے اعداد و شمار کو بھی جعلی قرار دے دیا. تفصیلات کے مطابق سندھ میں کرپشن کی آئے روز نئی نئی کہانیاں جنم لے رہی ہیں، ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ نے محکمہ خوراک کی بڑے پیمانے پر خوردبرد اور بدعنوانی کا پردہ فاش کردیا ہے. ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کی جانب سے سیکریٹری فنانس سندھ کو لکھے گئے تفصیلی لیٹر میں واضح طور پر محکمہ خوراک کی نااہلی اور کرپشن کا ذکر کیاگیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے آٹے کےبحران کے دوران سستے آٹے کی فروخت کے معاملے پر رپورٹ تیار کرکے سندھ حکومت کو ارسال کی جس میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار حیران کن ہیں، ماہ ستمبر 2022سے نومبر کے دوران فلور ملزم کو گندم کی 100 کلو کی ایک لاکھ 72 ہزار 536 بوریاں فراہم کی گئیں. ستمبر میں 29 ہزار 296، اکتوبر کے دوران 66 ہزار 636 جبکہ نومبر میں 76 ہزار 604 بوریاں فراہم کی گئیں، دوسری جانب محکمہ خوراک نے اپنی رپورٹ میں حیرت انگیر طور پر تینوں ماہ کے دوران آٹے کی فروخت کی شرح 98 فیصد دکھائی تاہم حکومتی ہدایات پر ضلعی انتظامیہ نے مانیٹرنگ شروع کی تو نتائج مختلف ملے۔ ضلعی انتظامیہ نے شدید آٹے کےبحران کے دوران بیورو آف سپلائی کی مدد سے اسٹالز لگائے تو فروخت کی شرح 69 فیصد رہی، ضلعی انتظامیہ نے فلور ملز سے یومیہ 10 کلو آٹے کے 25 ہزار بیگ وصولی کا ہدف مقرر کیا. ضلعی انتظامیہ کے لیٹر میں فلور ملز کی جانب سے فراہم کردہ آٹے میں وزن کی کمی بھی سامنے آئی دوسری جانب اس دوران 9 فلور ملز نے سرکاری کوٹہ ملنے کے باوجود مطلوبہ تعداد میں آٹا فراہم نہیں کیا. تفصیلی رپورٹ میں فلور ملز کو فراہم کردہ سرکاری گندم اوپن مارکیٹ میں بلیک کرکے فروخت کئے جانے کا بھی انکشاف کیاگیا ہے۔
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ عوام پر 400 ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ ڈالنے کا فیصلہ ہو چکا ہے جب کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اس فیصلے کی حتمی منظوری دینی ہے۔ نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز رانا نے بتایا کہ بجلی کی مد میں عوام سے چار ماہ میں 237 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے، یہ بہت بڑی رقم ہے، پہلے ہی بجلی کے ایک یونٹ کی اوسط قیمت تقریباً 27 روپے ہے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور جو سترہ فیصد ٹیکس لگنے ہیں وہ اس کے علاوہ ہیں۔ انہوں نے کہا بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 3.3 روپے سے لے کر 15.52روپے اضافہ کیا جائے گا، گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں میں سات روپے فی یونٹ کا اضافہ ہو گا، کسانوں کو ٹیوب ویل کے لیے دی جانے والی فی یونٹ 3.30 روپے بجلی کی سبسڈی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب تجزیہ کار کامران یوسف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان سے چلا گیا اور اس سے اسٹاف لیول ایگریمنٹ نہیں ہواتاہم اس کاہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ معاہدہ ہو نہیں سکتا، یہ بڑا واضح ہے کہ معاہدے کو بحال کرنے کیلیے آئی ایم ایف نے جو پیشگی شرائط لگائی ہیں اس پر حکومت نے عملدرآمد کرنا شروع کر دیا۔ بجلی کی قمیتوں میں اضافے کی سب سے اہم شرط کو پورا کرنے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ فوج کو ملک کے دفاع کیلیے جو بجٹ چاہیے وہ تو ہم سمجھتے ہیں کہ جائز ہے لیکن دفاعی بجٹ میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کا جنگ سے کوئی تعلق ہے نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن اور مراعات میں کٹوتی کی سفارش پر وہ کوئی رائے نہیں دیں گے، یہ ایک قانونی مسئلہ بن جائے گا اصولی طور پر وہ سمجھتے ہیں کہ اس میں بھی کٹوتی ہوئی چاہیے۔
محکمہ خوراک پنجاب اور فلور ملز ایسوسی ایشن کے درمیان تنازع بڑھ گیا۔ محکمہ خوراک پنجاب نے 100 سے زائد ملز کا گندم کوٹہ معطل کر دیا ہے۔ فلور ملز ایسوسی ایشن کے ذرائع کے مطابق اکثر فلور ملز آج ہی سے بند کر دی گئی ہیں، کل سے باقاعدہ ہڑتال شروع کریں گے۔ صوبائی محکمے نے 10 مل مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق مل مالکان نے دکانوں پر آٹے کی سپلائی روک دی ہے۔ اس حوالے سے نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے سیکریٹری خوراک سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے سوال کیا ہے کہ شناختی کارڈ اور انگوٹھے کی شرط کس کے کہنے پر لگائی گئی تھی؟ محسن نقوی نے جواب طلب کرتے ہوئے یہ بھی پوچھا ہے کہ تنازع اس نہج پر کیوں پہنچا؟ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے میں یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب میڈیا نے خبر دی کہ محکمہ خوراک پنجاب کے افسران ملزمالکان کی ملی بھگت سے خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس معاملے میں محکمہ خوراک پنجاب کی جانب سے 1 ارب 29 کروڑ 37 لاکھ روپےکا اضافی بار دانہ خریدا اور فلور ملز مالکان کو پرانی قیمت میں ہی تھیلوں کی فراہمی کو یقینی بناکر قومی خزانے کو 1 ارب 61 کروڑ 75 لاکھ کا نقصان پہنچایا۔ دستاویزات میں بتایا گیا کہ خوشاب، ساہیوال اور فیصل آباد کے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کے زیر سایہ 2 کروڑ 55 لاکھ روپےکی گندم چوری ہوئی۔ اس کے علاوہ محکمہ خوراک پنجاب 92 کروڑ 68 لاکھ روپےکی وصولی میں ناکام رہا۔ بہاولپور میں گندم ذخیرہ کرنےکی استعداد میں اضافے کے منصوبے میں تاخیر پر ٹھیکیدار کو معافی دے دی گئی، یہی نہیں منصوبہ کی تاخیر پر ٹھیکداروں کو معافی دے کر افسران نے قومی خزانے کو 50کروڑ کا نقصان پہنچایا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے وزیراعظم کی معاون خصوصی بننے سے معذرت کرلی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ن لیگی رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویزملک کو معاون خصوصی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم شائستہ پرویز ملک نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر یہ عہدہ لینے سے معذرت کرلی۔ شائستہ پرویز ملک نے حکومتی عہدے کیلئے نامزد کرنے پر پارٹی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پارٹی قیادت کی شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے عزت دی تاہم میں ذاتی وجوہات کی بنیاد پر معذرت کرتی ہوں۔ رہنما ن لیگ نے کہا کہ میں پارٹی کی جانب سے ایڈوائزر فار ویمن کے عہدے پرکام کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں انجام دینے کی کوشش کرتی رہوں گی۔ یادرہے کہ 8 فروری کو وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی کابینہ میں توسیع کرتےہوئے مزید پانچ نئے معاونین کا تقرر کیا تھا، کابینہ ڈویژن نے نئے معاونین کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا، ان معاونین میں شائستہ پرویز ملک، ملک سہیل خان، راؤ اجمل، قیصر شیخ اور محمد حامد حمید شامل تھے۔

Back
Top