خبریں

پشاور: خیبرپختونخوا کے نگران صوبائی وزیر خوشدل خان کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔ محکمہ ایڈمنسٹریشن خیبرپختونخوا نے نگران صوبائی وزیر کو کابینہ سے ہٹانے کا اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہےکہ گورنرخیبرپختونخوا نے نگران صوبائی وزیرخوشدل خان کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔ سرکاری حکام کا کہنا ہےکہ خوشدل خان ملک کو نگران صوبائی وزیرنامزدکیا گیا تھا اور بطور نگران وزیر حلف اٹھاتے وقت وہ سرکاری ملازم تھے جب کہ سرکاری ملازم کابینہ کا حصہ نہیں بن سکتے۔ خوشدل خان کے خلاف محکمہ قانون کی جانب سے اعتراضات اُٹھائے تھے کہ حلف لیتے وقت خوشدل خان سرکاری ملازم تھے نگراں وزیر بننے کے لیے ایل پی آر لی تھی۔ دوسری جانب خیبرپختونخوا کی نگران کابینہ میں مزید چار مشیروں کو شامل کرلیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق سعید جرار بخاری کو مشیر برائے بہبود و آبادی، ظفر محمود کو مشیر برائے کلچر، ٹورازم آرکیالوجی اورمیوزیم تعینات کیا ہے۔ رحمت سلام خٹک کو مشیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم تعینات اور ڈاکٹر عابد جمیل کو مشیر برائے صحت تعینات کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ رحمت سلام خٹک جے یو آئی ف کے مقامی رہنما ہیں ۔رحمت سلام خٹک اس سے قبل مسلم لیگ ن کا حصہ تھے۔
کیپٹن صفدر پر نون لیگ اور شریف فیملی کا دباو یا کچھ اور؟کیپٹن صفدر اے آروائی کو دئیے گئے اپنے ہی انٹرویو کی باتوں سےمکر گئے کیپٹن صفدر نے اے آروائی نیوز کو اپنی مرضی سے انٹرویو دیا ،انٹرویو نشر ہوا تو اے آروائی کے خلاف محاذ کھول دیا اور اے آروائی کے بائیکاٹ کااعلان کردیا۔ ان کا کہناتھا کہ میں اے آروائی کا احتجاجا بائیکاٹ کروں گا، میری اے آروائی سے سرراہ چلتے ہوئے گفتگو ہوئی، انہوں نے اسے کاٹ کر 6 منٹ کا کرکے جہاں انہیں کوئی اپنی مرضی کی چیز ملتی تھی اسے لگادیا اور ساتھ ساتھ کمنٹری کی۔ ان کا مزید کہناتھا کہ اے آروائی نے اصل حقائق میڈیا کو بتائے ہی نہیں، انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے اے آروائی کا جوبائیکاٹ کیا ہوا ہے وہ بالکل حق بجانب ہے۔ میڈیا میں پھپھے کٹنیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل کیپٹن صفدر نےاے آروائی کو انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مریم نواز مستقبل قریب میں وزیراعظم بنتی نظر نہیں آ رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے کو بےعزت کردیا۔یہ نعرہ اس دن دفن ہواجب باجوہ کو ایکسٹینشن کا ووٹ دیا۔نواز شریف کو ووٹ دینے کا نہیں کہنا چاہیے تھا۔ ان کاکہنا تھا کہ لالچی ہیں۔وفاراریاں بدلنے کیا مخالف ہوں یہ کیا۔ٹکٹ عمران کا اور ووٹ دوسرےکا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ روک دیا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کس نے چیف الیکشن کمشنر کو یہ اختیار دیا ہے کہ زبانی درخواست پر تبادلہ کر دے، قانون کے تحت انکے پاس یہ اختیارات ہی نہیں ہے۔ اگر کوئی مسٹر ایکس کال کر کے تبادلے کا کہے تو کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟ جسٹس منیب اختر نے مزید استفسار کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کو کس نے فون کرکے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی ٹرانسفر کی درخواست کی؟ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام صرف شفاف انتخابات کرانا ہے اوراس کیلئے بھی وقت مانگ رہے ہیں۔ عدالتِ عظمیٰ کے جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے غلام محمود ڈوگر کے ٹرانسفر کا آرڈر معطل کر دیا۔ جسٹس اعجازلاحسن نے سماعت کے دوران سوال کیا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر آئے ہیں ؟ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر طبیعت ناسازی کی وجہ سے نہیں آسکے، انہوںنے بتایا کہ پنجاب حکومت نے 23 جنوری کو تبادلہ کرنے کی پہلے زبانی درخواست کی جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اہم حالات میں تبادلے کی اجازت قوانین کے مطابق دے سکتا ہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن عام حالات میں تبادلے اور تعیناتی کی اجازت دے سکتا ہے؟ جسٹس منیب اختر نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ سابق سی پی او کا زبانی درخواست پر کیسے تبادلہ کر دیا گیا؟ کس نے چیف الیکشن کمشنر کو یہ اختیار دیا ہے کہ زبانی درخواست پر تبادلہ کر دے؟ عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر کوئی مسٹر ایکس کال کر کے تبادلے کا کہے تو کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟ الیکشن کمیشن کو تبادلے کی اجازت کا اختیار ہے صرف چیف الیکشن کمشنر کو نہیں۔چیف الیکشن کمشنر خود ہی پورا الیکشن کمیشن بن کرکیسے فیصلے کر رہے ہیں؟ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں پہلے بھی اس طرح تبادلے ہوتے رہے ہیں، زبانی درخواست کے بعد تحریری درخواست بھی کی گئی تھی۔ غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ زبانی درخواست پر کر دیا گیا تھا پھر تحریری درخواست آئی۔ فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ نگراں حکومت پنجاب کی جانب سے تقرر و تبادلے کا معاملہ 5 رکنی لارجر بینچ کو بھیج رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ کمشنر نے زبانی آرڈر سے تقرر و تبادلے کی اجازت دی، الیکشن کمشنر کمیشن ممبران کی مشاورت کے بغیر تقرر و تبادلے کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو کمیشن کے ممبران نے تقرر و تبادلے کا اختیار نہیں سونپا تھا۔
گزشتہ دنوں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پی ٹی آئی اور ٹی ایل پی سمیت مختلف آزاد امیدواروں کی ملاقات ہوئی جنہوں نے اس موقع پر پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مختلف سیاسی جماعتوں سے پی پی پی میں شمولیت اختیار کرنے والے رہنماؤں کو خوش آمدید کہا، اس موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ قمرزمان کائرہ، فیصل کریم کنڈی، رانا فاروق سعید، حسن مرتضی، شہزاد سعید چیمہ، فیصل میر، آصف بھاگٹ، سجاد الحسن، جمیل منج، ندیم کائرہ ودیگر بھی موجود تھے۔ شمولیت اختیار کرنیوالوں میں این اے 78 نارووال سے ٹی ایل پی رہنما راشد محمود خان پی پی پی ، میانوالی این اے 96 سے آزاد امیدوار رانا عزیزالرحمان پی پی پی میں شامل ہیں۔ جبکہ بھکر سے پی ٹی آئی کے سابق ضلعی صدر، سابق تحصیل ناظم بھکر اور این اے 97 کے ٹکٹ ہولڈر ملک امجد کھاوڑ ، پی پی 48 بھکر سے آزاد امیدوار ملک انذر علی کھاوڑ پی پی پی میں شامل ہوگئے۔ تلہ گنگ سے سابق سٹی ناظم قاضی محمد الطاف، میانوالی پپلاں سے پی ٹی آئی رہنما ایم تاج اعوان اور بھکر سے ملک سلیم رضا کھاوڑ پی پی پی میں شامل ہوگئے۔ پیپلزپارٹی کو سب سے بڑا بریک تھرو این اے 93 خوشاب سے ملا جہاں سے آزاد امیدوار محمد علی سانول نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کااعلان کیا، محمد علی سانول نے آزادامیدوار کے طور پر 20 ہزار سے زائد ووٹ لئے تھے۔ پی پی 82 خوشاب سے ٹی ایل پی کے امیدوار ڈاکٹر ناصر خان اعوان اور پی پی 82 خوشاب سے آزاد امیدوار محمد صغیر اعوان بھی پیپلزپارٹی کا حصہ بن گئے۔ اس موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پی پی پی رہنما نواب آف کالاباغ ملک وحید کے صاحبزادے ملک امیر محمد خان نے بھی پیپلزپارٹی میں شمولیت کااعلان کیا۔ملک وحید خان عائلہ ملک کے سمدھی ہیں۔
نوازشریف کی پارٹی برسراقتدار ہو اور عوام کو ریلیف نہ ملے یہ نہیں ہو گا،محمد نوازشریف اور عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے کا موازنہ کیا جائے تو سب کچھ سامنے آ جائے گا : رہنما مسلم لیگ ن مسلم لیگ ن کے رہنما طلال احمد چودھری نے ماڈل ٹاؤن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ میاں محمد نوازشریف کی پارٹی برسراقتدار ہو اور پاکستان کے شہریوں کو مشکلات کا شکار کیا جائے۔ انکا کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش تھی کہ عوام پر بوجھ نہ ڈالا جائے کوئی اور رستہ نکل آئے جس کیلئے ہماری حکومت اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پوری کوشش کی ۔ ہمارے قائد کا حکم اور ہماری تاریخ ہے کہ پاکستان کیلئے مشکل فیصلے کیے ساتھ ہی عوام کیلئے آسان پیدا کیں جو جلد نظر آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف اور عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے کا موازنہ کیا جائے تو سب کچھ سامنے آ جائے گا دوسری طرف ہمیں اپنا نظام انصاف دیکھنا چاہیے کہ نوازشریف کیلئے اصول وضوابط اور قوانین کیا تھے، ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا جبکہ دوسری طرف سدابہار لاڈلے عمران خان کے ساتھ نظام انصاف کا سلوک بھی سب کے سامنے ہے۔ پاپولر اورہینڈسم لیڈر کی عمران نے ملک میں حفاظتی ضمانت کا گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ طلال احمد چودھری کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے حوالے سے عوام کو پتا ہونا چاہیے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ یہ ہماری حکومت کی کسی کمی کوتاہی یا نااہلی نہیں بلکہ جہیز میں ملنے والے عمران خان کے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کے باعث ہے! ہمارے پاس آسان راستہ بھی تھا اور مشکل لیکن ہم نے عمران خان کی طرح شعبدہ بازی کرنے کے بجائے مشکل راستہ اختیار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بچانے کے لیے ہم نے اپنا سیاسی نقصان کر لیا جس کا ہمیں کوئی دکھ نہیں، میاں محمد نوازشریف کی حکومت کے آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد گھی، چینی، آٹے ودیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا تھا، عمران خان کے دواقتدار میں کیے گئے معاہدے کے باعث آج مہنگائی کا دوردورہ ہے، اسحاق ڈار نے وقت ضائع نہیں کیا۔
انتخابات کروانے کے عدالتی حکم کی تشریح کیلئے گورنر پنجاب کی طرف سے درخواست دائر ۔۔ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کیلئے گورنر پنجاب سے مشاورت کا حکم دیا گیا لیکن میرے پاس ایسا کوئی اختیار ہی نہیں : بلیغ الرحمن دس فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست منظور کرتے ہوئے جسٹس جواد حسن نے مختصر فیصلے میں پنجاب میں انتخابات کی تاریخ فوری طور پر دینے اور 90 روز میں انتخابات کرانے کیلئے شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی تھی کہ صوبے کے آئینی سربراہ گورنر پنجاب سے مشاورت کر کے انتخابات کی تاریخ کا نوٹیفیکیشن جاری کریں اور آئین پاکستان کے مطابق 90 روز میں انتخابات کروائیں۔ آج گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن کی طرف سے ایڈووکیٹ شہزاد شوکت نے لاہور ہائیکورٹ میں سنگل بنچ کے فیصلے کی تشریح کیلئے درخواست دائر کر دی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کیلئے گورنر پنجاب سے مشاورت کا حکم دیا گیا لیکن ان کے پاس ایسا کوئی اختیار ہی نہیں نہ ہی گورنر پنجاب نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کیے تھے۔ الیکشن کمیشن کے وفد نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن سے 2 روز پہلے ملاقات کی تھی جس میں آئی جی او رچیف سیکرٹری پنجاب بھی شریک ہوئے تھے اور انہیں امن وامان کی صورتحال اور انتظامی معاملات پر بریفنگ دی گئی تھی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ عدالتی حکم کی وضاحت کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دی جائے گی۔ علاوہ ازیں صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں تاریخ کا اعلان نہ کرنے پر ایک شہری منیر احمد کی طرف سے معروف وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب ودیگر کو فریق بناتے ہوئے درخواست کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جبکہ 30 دن گزر چکے ہیں اس لیے عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع گومل یونیورسٹی میں لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ گھومنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان انتظامیہ نے اس فیصلے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ وصورتحال سےبچنے کیلئے پیشگی اقدام کے طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں یونیورسٹی کی طالبات کو کلاس رومز تک محدود رہنے اور یونیورسٹی کی حدود میں سخت احتیاط کرنے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق ان ہدایات اور پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے طلبہ کے خلاف سختی سے ایکشن لیا جائے گا اور تادیبی کارروائی کی جائے گی، انتظامیہ کے اس فیصلے سے خواتین کو جامعہ کے اندر محفوظ اور بہتر ماحول مہیا کیا جاسکےگا۔ انصار عباسی کا اس پر کہنا تھا کہ امید ہے لبرل میڈیا اس پر شور نہیں مچائے گا۔ تمام تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ طلبا و طالبات کو ایسا ماحول فراہم کریں جس کا مقصد تعلیم کا حصول ہو نہ کہ بالی وڈ ہالی وڈ کے کلچر کا فروغ۔
رواں سال حج کے خواہش مند زائرین ہوشیار ہوجائیں کیونکہ حکومت کا کہنا ہے کہ رواں برس حج اسکیم کے تحت اخراجات ایک لاکھ روپے فی کس ہونے کا امکان ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں برس حج پالیسی 2023 پر کام حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے، حکومت کی جانب سے اس پالیسی کا اعلان رواں ماہ کے آخر تک متوقع ہے، وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سال 65 سال سے زائد عمر کے زائرین کو بھی حج کی سعادت حاصل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق رواں برس تقریبا 1 لاکھ 79 ہزار 210 افراد فریضہ حج ادا کرنے کیلئے سعودی عرب جائیں گے، تاہم روپے کی قدر میں گراوٹ اور عالمی سطح پر اقتصادی صورتحال کے باعث سستے حج پیکج کی تیاری مشکل ہوگئی ہے، توقع کی جارہی ہے کہ رواں برس حج اسکیم کے تحت اخراجات10 لاکھ روپے فی کس سے بھی تجاوز کرسکتے ہیں۔ سستے حج کیلئے وزارت مذہبی امور کو ملک کے مجموعی معاشی صورتحال کے باعث کسی بھی قسم کی سبسڈی ملنےکا امکان بھی نہیں ہے، حج پالیسی کے اعلان کے بعد رواں ماہ کے آخر ی حج کیلئے درخواستوں کی وصولی کا عمل شروع ہوجائے گا۔ وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق حج پر جانے کے خواہش مند درخواست گزاروں کے پاس کارآمد پاسپورٹ، کورونا سرٹیفکیٹ، اپنا اوروارث کا قومی شناختی کارڈ ، تین تصاویر اور بینک اکاؤنٹ ہونا لازمی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ایک بار پھر سے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے اعلان کےبعد عوام کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی برہم ہوگئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے گزشتہ روز پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 22 روپے20 پیسےاضافے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی قیمت272 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ عوام پر بار بار پیٹرول بم گرانے کے حکومتی فیصلوں پر شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور فنکاروں نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔سینئر اداکارہ ثمینہ پیرزادہ نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اس حکومت فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سب کی ترقی پاکستان کی ترقی میں ہی ہے، ظالموں بس کردو، دھرتی ماں کو جینے دو، اسے پھلنے پھولنے دو اور لوگوں کو سانس لینے دو۔ مشہور گلوکار و اداکار فرحان سعید نے اس فیصلے پر عوام میں پائی جانے والی بے حسی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستانی 500 روپے فی لیٹر بھی پیٹرول خرید لیں گے، افسوس جو قومیں اپنے لیے کھڑی نہیں ہوتیں وہ ایسے اور اس سے بھی بدتر حالات کےقابل ہیں۔ اداکار و میزبان مشی خان نے کہا کہ آپ سب لوگ پریشان کیوں ہیں، ابھی تو پیٹرول پمپس پر لمبی قطاریں لگیں گی، سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد بھی زیادہ ہوگی اور ہاں ٹم ہورٹنز کی کافی مت بھولیے گا، پی ایس ایل کا آٹھواں سیزن انجوائے کریں۔مشی خان نے کہا کہ اس قوم کو کوئی فرق نہیں پڑتا، آپ اگلے بم کا انتظار کریں جس کے بعد 2 دن کی "بٹنوں کی جنگ " ہوگی، بس باتیں ہی باتیں ہیں، عمل کچھ نہیں۔ اداکار ویوٹیوبر ارسلان نصیر نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت نے ملک سے غربت ختم کرنی ہے یا غریب؟
عدالتوں سے انصاف کی امید گناہ نہیں: پرویز الٰہی، وائرل آڈیو مسترد کرتے ہیں: عابد زبیری وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی اور ان کے وکلاء کے درمیان گفتگو کی آڈیو لیک پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو مبینہ آڈیو کا جائزہ لینے اور آڈیو درست ہونے پر چودھری پرویزالٰہی کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پرویز الٰہی نے جو بات کی وہ ایک ادارے پر الزام لگانے کے مترادف ہے جس کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں! رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ محمد خان بھٹی کے کیس میں ایک وکیل کے ساتھ ہونے والی میری گفتگو ٹیپ کر کے غلط رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، میں نے کوئی غلط بات نہیں کی۔ محمد خان بھٹی 10 دنوں سے لاپتہ ہیں، سپریم کورٹ نے اہلیہ میں اپیل کر رکھی ہے، اگر کوئی بندہ وکلاء کے ذریعے عدالتوں سے انصاف لینا چاہتا ہے تو اس میں کون سا گناہ ہے؟ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ عدلیہ عوام کی امیدوں کا مرکز ہے، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں جبکہ لیگی قیادت عدلیہ کیخلاف مہم چلا رہی ہے۔ موجودہ حکومت اور ماڈل ٹائون سانحہ کے سرغنہ چاہتے ہیں کہ تمام مخالفین کو جھوٹے مقدمات میں اندر کر دیا جائے۔ نااہل حکومت اور رانا ثناء اللہ کے سارے کرتوت عوام کے سامنے آ رہے ہیں۔ دوسری طرف اے آر وائے نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے مبینہ آڈیو پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی آڈیو جعلی ہے جسے پھیلانے کے پیچھے مخصوص عناصر کا ہاتھ ہے۔ آڈیو میں ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ میں عدلیہ پر دبائو ڈالنے کا کہہ رہا ہوں، اس کے پیچھے مخصوص عناصر کام کر رہے ہیں جن کا مقصد عدلیہ کی آزادی اور میری ساکھ پر حملہ کرنا ہے۔ عابد زبیری کا کہنا تھا کہ محمد خان بھٹی کے سندھ سے غائب ہونے پر پرویز الٰہی نے رابطہ کیا تھا۔ محمد خان بھٹی کی گمشدگی پر سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جبکہ سپریم کورٹ میں کوئی کیس فائل نہیں ہوا، میری گفتگو کٹ پیسٹ کر کے تیار کی گئی ہے جس سے ایک جج کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس اور انتخابات 90 دن میں کروانے کی درخواست میں وکیل ہوں۔ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہماری قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کو دبایا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ سوموٹو لینا چاہے تو لے سکتی ہے لیکن ہم اس وائرل آڈیو کو مسترد کرتے ہیں۔
خاندان کے تمام افراد نے مقدمے کی بابت ہر قسم کا فیصلہ کرنے کا اختيار مجھے تفويض کر دیا ہے!الحمداللہ! : ٹویٹر پیغام گزشتہ روز شہید صحافی ارشد شریف کی بیوہ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ارشد شریف کا مقدمہ لڑنے کو کوئی وکیل تیار نہیں، متعدد وکلاء نے مقدمہ لڑنے سے انکار کر دیا ہے یہاں تک کہ ان کے دوست جو پہلے آفر کر رہے تھے وہ بھی پیچھے ہٹ گئے تھے! شہید صحافی کے مقدمہ کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: آج ارشد شريف کی والدہ محترمہ اور ان کے خاندان کے ديگر افراد سے اُن کے گھر پر ملاقات ہوئی تھی اور مقدمہ کے حوالہ سے تفصيل کے ساتھ بات ہوئی، خاندان کے تمام افراد نے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مقدمہ کی پیروی کے ساتھ مقدمے کی بابت ہر قسم کا فیصلہ کرنے کا اختيار مجھے تفويض کر دیا ہے!الحمداللہ! شہید صحافی کی بیوہ نے ان کے ٹویٹر پیغام پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا! اس سے پہلے سینئر صحافی ثاقب بشیر کے شہید صحافی کی والدہ کو وکیل نہ ملنے کے حوالے سے ٹویٹر پیغام پر جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے کہا تھا کہ اگر اُن کی فیملی چاہے تو ميری خدمات بلا مُعاوضہ حاضر ہیں! اور پھر انہوں نے ان کا مقدمہ لڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ: جويريہ صاحبہ نے رابطہ کيا اور بتايا تھا کہ اُن کا وکيل ہے مگر ارشدشريف مرحوم کی والدہ صاحبہ کی وکالت کے لئے ايک درجن سے زائد وکلا سے رابطہ کيا گيا مگر کوئی راضی نہ ہوا، ميں نے اُن کی ساس صاحبہ کی طرف سے اعتماد کی صورت ميں بھر پور قانونی جدوجہد کرنے کی يقين دہانی کرائی ہے! شہید صحافی ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیقی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: ارشد شریف کی والدہ، میری ساس رفعت علوی صاحبہ کی طرف سے کیس پیروی جسٹس ر شوکت عزیز صدیقی کریں گے اور میری طرف سے کیس کی پیروی پہلے کی طرح میاں علی اشفاق اور سعد بٹر کریں گے۔ دعا کریں ہمیں انصاف ملے! یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے شہید صحافی کے ازخود نوٹس کیس میں جوڈیشل انویسٹی گیشن رپورٹ مسترد کر دی گئی تھی اور عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے جسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا جبکہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ لیک ہونے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ارشد شریف ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ کر رہا ہے۔
پیپلزپارٹی کو ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کے معاملے پر پارٹی میں مزاحمت کا سامنا۔۔پیپلزپارٹی ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا مشترکہ فیصلہ کرنا چاہتی ہے لیکن پارٹی میں متضاد آراء کے باعث کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا: ذرائع ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، پارٹی کے سینئر ترین رہنمائوں کی طرف سے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کے فیصلے پر مزاحمت سامنے آ رہی ہے۔ پارٹی کے اندر رائے تقسیم ہونے پر پیپلزپارٹی کی قیادت مشکلات کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دبائو میں پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا مشترکہ فیصلہ کرنا چاہتی ہے لیکن فیصلے کے حوالے سے پارٹی کے اندر متضاد آراء کے باعث فی الحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو پارٹی کی رائے کو ویٹو کر کے کرنا پڑے گا۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی ذرائع کے مطابق ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرنے سے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کو پارٹی کی طرف سے روکا گیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے بعد ہونا تھا لیکن مشترکہ بیان جاری نہ ہوا تو پیپلزپارٹی فیصلہ کرنے میں آزاد ہو گی۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم رہنمائوں نے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے رابطہ کر کے قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کی درخواست کی ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان ابھی تک ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے پر قائم ہے، پی ڈی ایم کی درخواست کو رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھ کر مشاورت کی جائے گی۔ دریں اثنا ذرائع کے مطابق حکومتی اتحاد پی ڈی ایم نے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کے قائدین کی طرف سے اپنے اراکین کو کاغذات نامزدگی واپس لینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ اتحاد جماعتوں کی مشاورت سے کیا گیا، مزید مشاورت کی جا رہی ہے۔
پنجاب میں الیکشن شیڈول جاری نا ہونے کے معاملے پر از خود نوٹس کیلئے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ریفر کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں الیکشن شیڈول جاری نا ہونے کے معاملے پر جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی نقوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت دونوں ججز نے از خود نوٹس کیلئے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کو ریفر کرتےہوئےفیصلے میں لکھا ہے کہ وزیراعلی پنجاب کی تجویز پر 14 جنوری کو پنجاب اسمبلی تحلیل کی گئی تھی جس کے بعد آئین کے تحت 90 روز میں انتخابات کا انعقاد کروانا ضروری ہے، تاہم تاحال اس معاملے پر کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے جو آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نےڈویژن بینچ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتےہوئے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ الحمدللّٰہ! امید ہے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور جج صاحبان آئین کو بالادست رکھنے کے اپنے حلف کی راہ میں ہر دباؤ برداشت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مافیا عدلیہ کو دباؤ میں لائے گا،آج ہی ان کی ویڈیو بھی ریلیز کی گئی دیکھتے ہیں آئین کا احیاء ہوپاتا ہے یا ہم بنانا ریپبلک بن جاتے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان کو شوہر سمیت طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے لاہور کی جانب سے فرح خان عرف گوگی اور ان کے شوہر احسن جمیل کو طلبی کے نوٹسز بھجوادیئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات کیلئے دونوں شخصیات 17 فروری کو ایف آئی اے دفتر پیش ہوں۔ ایف آئی اے ذرائع کےمطابق فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کو ٹیکس دستاویزات اور بینک ٹرانسفر کی تفصیلات ہمراہ لانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ایف آئی اے نے اس حوالے سے متعدد اداروں سے پہلے ہی ریکارڈ حاصل کرلیا ہے، تاہم اب فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے اور تمام ریکارڈہمراہ لانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ خیال رہے کہ ایف آئی اے احسن جمیل گجر کے اکاؤنٹ سے22 کروڑ39 لاکھ روپے غوثیہ بلڈرز کے اکاؤنٹ میں منتقل کیےجانے کے معاملے پر انکوائری کررہی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے طوفان پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور قیادت سے انہیں ہٹانے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پارلیمنٹ میں منی بجٹ پیش کرنے سے قبل پارٹی کے اندر سینئر پارٹی رہنماؤں کی جانب سے اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار سامنے آئے،مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی جیسے پارٹی رہنما تو پہلے ہی علی الاعلان اسحاق ڈار کی پالیسیوں پر تنقید کرچکے ہیں جبکہ دیگر پارٹی رہنماؤں نے بھی اب موجودہ معاشی صورتحال کے حوالے سے بولنا شروع کردیا ہے۔ بجٹ اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سینئر پارٹی رہنماؤں نے قیادت بشمول چیف آرگنائزر مریم نواز شریف کو بھی آگاہ کردیا ہے جس طریقے اورجس انداز سے ملک کو معاشی طور پر چلایا جارہا ہے اس سے پارٹی کی ساکھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، اسحاق ڈار کی پالیسیوں کی وجہ سے پارٹی نمائندگاہ عوام میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔ رپورٹ کے مطابق دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کےہوتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب کی سربراہی میں ایک علیحدہ حکومت کا تاثر بھی پایا جاتاہے،چند معاونین جن میں طارق باجوہ صاحب اور طارق پاشا شامل ہیں صرف و صرف وفاقی وزیر خزانہ کو ہی جوابدہ ہیں ، کہنےکو وہ وزیراعظم کےمعاون ہیں تاہم وہ وزیراعظم آفس جاتے تک نہیں ہیں۔ پارٹی کےسینئر رہنماؤں کی جانب سے اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں اور طریقہ کار پر شدید تحفظات کے اظہار کے بعد پارٹی قیادت سے انہیں عہدے سے ہٹانےکا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
وزیر اعظم کی کفایت شعاری کی پالیسی کو نظر انداز کردیا گیا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے غیر ملکی قرضے سے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے نام پر 1.6 بلین روپے سے زائد کی لاگت سے 155 لگژری گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایف بی آر نے ڈبلیو بی کے 400 ملین ڈالر کے پاکستان ریونیو پراجیکٹ کے تحت 19.6 بلین روپے مالیت کے انویسٹمنٹ پروجیکٹ فنانسنگ جزو کے لیے وزارت منصوبہ بندی کو دستاویزات جمع کرائی ہیں۔ ایف بی آر 155 گاڑیاں 1,500 سی سی سے 3,000 سی سی تک خریدنے جا رہا ہے، انجن کی گنجائش جسے خود ایف بی آر نے لگژری قرار دیا اور اس پر بھاری ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے دستاویزات میں گاڑیوں کی ساخت کی وضاحت نہیں کی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز170 ارب روپے کے منی بجٹ کا اعلان کیا لیکن ان کا ’’ریونیو آرم‘‘ کاریں خریدنے اور ٹیکس دہندگان کے پیسے کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔ گاڑیاں تمام فیلڈ فارمیشنوں میں تقسیم کی جائیں گی، فیصل آباد،گوجرانوالا، اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں واقع علاقائی ٹیکس دفاتر کو 9،9گاڑیاں دینے کا منصوبہ ہے،اپنے تکنیکی جائزہ میں وزارت منصوبہ بندی نے ایف بی آر کے ان گاڑیوں کو خریدنے کے اقدام پر اعتراضات بھی اٹھائے ہیں جس میں ایف بی آر سے ضرورت اور قیمت کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔ وزارت منصوبہ بندی نے تربیت، ورکشاپس اور عملے کی استعداد کار بڑھانے کے لیے 3 ملین ڈالر مختص کرنے پر بھی اعتراض کیا،پروجیکٹ مینجمنٹ کی آپریشنل لاگت کے لیے 320.4 ملین روپے کی رقم تجویز کی گئی ہے۔
نواز شریف کو ایک اور ریلیف مل گیا، پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس نیب کو واپس مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو ایک اور ریلیف مل گیا،لاہورکی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا۔ عدالت نے نیب ترمیمی ایکٹ کی بنیاد پر نواز شریف و دیگر کے خلاف ریفرنس نیب کو واپس بھجوایا،پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا جب کہ عدالت میں نواز شریف کی جائداد نیلامی پر اعتراضات زیر سماعت تھے۔ احتساب عدالت میں یوسف عباس سمیت دیگر نے اعتراضات دائر کیے تھے۔ درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ محمد عرفان نے پیش ہوکر دلائل دیے کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد یہ ریفرنس احتساب عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔
اختیارات کے ناجائز استعمال پر جنرل (ر) فیض حمید کے بھائی نجف حمید نائب تحصیل دار چکوال معطل تفصیلات کے مطابق محکمہ مال چکوال نے بڑا آپریشن کیا ہے جس کے نتیجے میں محکمہ مال چکوال کے 4 گرداور اور 8 پٹواریوں کو معطل کردیا گیا ہے۔ جن میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے بھائی نائب تحصیلدار سردار نجف حمید خان بھی شامل ہیں۔ معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ فیض حمید کے بھائی سمیت معطل ہونے والوں پر اختیارات سے تجاوز کا الزام ہے۔ معطل ہونے والے گرداور حضرات میں سرفراز حسین، خضرحیات، مختیار حسین اور محمد علی بھی شامل ہیں جبکہ پٹواریوں میں محمد صفدر پٹواری ، ممتاز حسین ، عابد عباس، آصف محمد ، وقار علی اور احمد نواز شامل ہیں۔ حمید خان جنرل (ر)فیض حمید کے بھائی پر الزام ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے ممبر اور سرگرم رہنما بھی ہیں ۔دوران ملازمت ہی پی ٹی آئی کیلئے جلسے ،ریلیوں کا اہتمام کرتے رہے،انتخابات کے دوران الیکشن مہم میں بھی بھرپور حصہ لیتے ہیں۔
اسلام آباد میں پولیس نے ایف نائن پارک میں خاتون سے زیادتی کے دو ملزمان کی ہلاکت کا دعویٰ کردیا، پولیس کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹر ڈی 12 میں ناکے پر 2 نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کی جس کے بعد پولیس کی جوابی فائرنگ میں 2 ملزمان ہلاک ہوگئے۔ ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ناکے پرگاڑیوں کی چیکنگ کی جارہی تھی کہ مسلح نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی تاہم پولیس پارٹی محفوظ رہی ، ہلاک ہونے والے دونوں ملزمان ایف نائن پارک زیادتی کیس میں مطلوب تھے،نعشیں اسپتال منتقل کردی گئیں۔ شناخت کے بعد پولیس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملزمان اسٹریٹ کرائم سمیت سنگین جرائم کی وارداتوں میں مطلوب تھے، ایک ملزم ڈکیتی کے دوران قتل میں اشتہاری تھا، دونوں ملزمان ایف نائن پارک میں لڑکی سے زیادتی کے وقوعہ میں بھی ملوث تھے، دو فروری کو اسلام آباد کے ایف 9 پارک میں میاں چنوں کی رہائشی لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ مارگلہ پولیس نے متاثرہ لڑکی کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے سی سی ٹی وی ویڈیو کے ذریعے ملزمان کی تلاش کا عمل شروع کر دیا تھا، معاملے میں پارک عملہ کو بھی شاملِ تفتیش کیا گیا، چیرپرسن قومی اسمبلی انسانی حقوق کمیٹی مہرین بھٹو نے بھی معاملے کا نوٹس لے رکھا ہے۔
عوام پر پیٹرول بم گرانے کے بعد گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا، گھریلو اور صنعتی اور کمرشل گیس کی قیمت میں اضافہ، گھریلو صارفین کے لیے گیس ایک سو بارہ اعشاریہ بتیس فیصد مہنگی کردی گئی، کمرشل صارفین کے لیے انتیس فیصد تک مہنگی ہوگئی، اوگرا نے نوٹی فکیشن جاری کر دیا، گیس مہنگی ہونے سے صارفین پر تین سو دس ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔ اوگرا کے نوٹی فکیشن کے مطابق قیمتوں کا اطلاق صرف جنوری کے مہینے کے لئے ہوگا، 25 کیوبک میٹرماہانہ گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو اضافے سے مستثنیٰ قرار دیاگیا ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کی دو کیٹیگریز کا گیس ٹیرف 16 اور 33 فیصد کم کردیا گیا ہے اوگرا کی نوٹیفائی کردہ گیس کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جنوری سے 30 جون 2023 تک نافذالعمل رہے گا۔ گھریلو صارفین کو پروٹیکٹیڈ اور نان پرو ٹیکٹڈ کیٹیگریز میں تقسیم کر دیا گیا ہے، اعلامیے میں کہا گیا پروٹیکٹڈ کیٹیگریز کے 4 سلیبسز بنا دیے گئے ہیں، پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں ماہانہ 25 مکعب میٹر کے صارفین شامل ہیں جبکہ 50 مکعب میٹر، 60 مکعب میٹر اور 90 مکعب میٹر ماہانہ کے صارفین بھی پروٹیکٹڈ کیٹیگری شامل ہیں۔ گھریلو صارفین سمیت مختلف شعبوں کیلئے گیس16 تا 113 فیصد مہنگی کردی گئی۔ اضافہ پیٹرولیم ڈویژن کی ایڈوائس پر کیا گیا ہے، گھریلوصارفین کو پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ کی 12کیٹگریز میں تقسیم کردیا گیا۔ پروٹیکٹڈ صارفین پر 50 روپے جبکہ نان پروٹیکٹڈ صارفین پر 500 روپے فکسڈ چارجزعائد کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 25 کیوبک میٹرماہانہ گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو استثنیٰ دیاگیا جبکہ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کی2 کیٹیگریز کا گیس ٹیرف 16 اور 33 فیصد کم کردیا گیا ہےاعلامیے کے مطابق دیگرگھریلو صارفین کے ٹیرف میں 25 تا 113 فیصد تک اضافہ کردیا گیا۔ کمرشل صارفین کیلئے گیس کی قیمت 28.6 فیصد اضافہ،نئی قیمت 1650روپے ہوگئی ہے جبکہ پاور سیکٹرکیلئے گیس قیمت میں 22.8 فیصد اضافہ،نئی قیمت 1050روپےہوگئی جبکہ صنعتوں کیلئے گیس34 فیصد مہنگی،نئی قیمت 1100روپے ہوگئی ہے سی این جی شعبےکیلئےگیس 31 فیصد مہنگی ہونے کے بعد نئی قیمت 1800 روپے ہوگئی ہے اسی طرح فرٹیلائزرکیلئےگیس کی قیمت میں 46 فیصد اضافہ، نئی قیمت 1500 روپے ہوگئی۔ سیمنٹ سیکٹرکیلئے گیس 17.46 فیصد مہنگی، نئی قیمت 1500 روپےہوگئی ہے۔

Back
Top