خبریں

حکومت نے نئے چیئرمین نیب کے لیے 4اہم شخصیات کے ناموں پر غور شروع کردیا ہے، تفصیلات کے مطابق آفتاب سلطان کے چیئرمین نیب کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد حکومت نئے چیئرمین کے لیے مختلف ناموں پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق زیرغور ناموں میں سابق بیوروکریٹس بشیرمیمن، فوادحسن فواد، عرفان الہٰی اور اعظم سلیمان کے نام شامل ہیں۔ عرفان الہٰی سابق وفاقی سیکریٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی سمیت کئی اہم عہدوں پر کام کر چکے ہیں، جب کہ اعظم سلیمان سابق چیف سیکریٹری، سابق سیکریٹری داخلہ سمیت اہم عہدوں پر فائض رہے ہیں۔ بشیر میمن سابق ڈی جی ایف آئی اے رہ چکے ہیں اور عمران خان کے سخت مخالفین میں سمجھے جاتے ہیں جبکہ فوادچوہدری فواد نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری اور قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین آفتاب سلطان نے استعفیٰ دے دیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی لاہور ہائیکورٹ پیشی کے موقع پر آنے والے قافلے میں شامل افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے انہوں نے پولیس اہلکار پر تشدد کر کے اس سے سرکاری اسلحہ چھین لیا ہے اور اس کے کپڑے پھاڑ دیئے ہیں۔ اس مقدمے میں عمران خان کے بھانجوں ایڈووکیٹ حسان نیازی اور احمد خان نیازی سمیت دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر اسپیشل برانچ پولیس کے کانسٹیبل جہانزیب سہیل کی مدعیت میں درج کی گئی ہے جس نے الزام لگایا ہے کہ حسان نیازی کی ایما پر احمد خان نیازی اور 3 کس عمران خان کے ذاتی سیکیورٹی گارڈز نے 10 نامعلوم افراد کے ہمراہ اسے تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور اس سے سرکاری اسلحہ چھین لیا ہے، کپڑے پھاڑ کر زدوکوب کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کے بھانجےحسان نیازی اس ریلی میں شامل ہی نہیں تھے اور احمد خان نیازی عمران خان کے ساتھ ان کی گاڑی میں موجود گاڑی چلا رہے تھے۔ ایف آئی آر میں 395، 353، 148، 149، 109 اور 186 کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مقدمے کے اندراج پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے اور اسے پنجاب پولیس کی نااہلی قرار دیا جا رہا ہے۔ وکیل حیدر مجید نے لکھا ہے کہ پنجاب پولیس کو اس طرح کٹھ پتلی بن کر جھوٹے مقدمات درج نہیں کرنے چاہییں۔ جب کہ اظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کی کانپیں ٹانگ گئی ہیں انہوں نے حسان نیازی پر مقدمہ درج کر دیا ہے جوکہ قافلے میں موجود ہی نہیں تھے اور احمد خان نیازی اس جھوٹے مقدمے کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں وہ تو عمران خان کی گاڑی چلا رہے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ میں ان تمام افراد خصوصا وکلاء کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، ان لوگوں نے بڑی تعداد میں اور زبردست سپورٹ کا مظاہرہ کیا۔ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے گزشتہ روز عدالت میں پیش ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا ہے۔ چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے گزشتہ روز حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے لکھا کہ میں تمام ان تمام لوگوں خاص طور پر وکلاء کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو کل بڑی تعداد میں باہر نکلے۔ تحریکِ انصاف کے چیئرمین نے اپنے پیغام کے ساتھ اپنے عدالت پہنچنے کے سفر کی ویڈیوز بھی شیئر کیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں ان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کی گئی تھی جبکہ عمران خان کی جانب سے معذرت کرنے اور حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینے پر دوسری درخواست کو نمٹا دیا گیا تھا۔
ملک میں انتخابات کب ہوں گے، صدر مملکت عارف علوی نے نو اپریل کی تاریخ دے دی، صدر عارف علوی کی جانب الیکشن کی تاریخ دینے پر پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کہتے ہیں عام انتخابات کی تاریخ کو بڑھانے کی اجازت تو اعلی عدلیہ بھی نہیں دے گی۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا پنجاب اور کے پی کے انتخابات ہونے ہیں تو90دن میں ہی ہوں گے،چلیں یہ الیکشن کچھ آگے بھی بڑھا دیں تو پی ڈی ایم کو کیا فائدہ ہوگا؟ الیکشن آگے بڑھانے کی اجازت سپریم کورٹ بھی نہیں دے گا۔ اعتزازاحسن نے کہا صدر نے جس انداز میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا انہیں نہیں کرنا چاہیے تھا، آرٹیکل48کے مطابق صدر وفاقی حکومت یا کابینہ سے سفارش کا پابند ہے، صدر مملکت اسے انا کا مسئلہ نہ بنائیں اور حکومت کو خط لکھیں۔ رہنما پیپلز پارٹی نے کہا صدر مملکت حکومت کو آگاہ کریں کہ چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا مگر انہوں نے معذرت کی، وزارت خزانہ، داخلہ سمیت کوئی بھی معذرت نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن بھی معذرت کا مجاز نہیں، اسے اپنی ذمہ داری نبھانا ہوگی۔ ماہر قانون نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ الیکشن کیلئے90دن سے اوپر نہیں جانا ہوگا، صدر وزیراعظم کو خط لکھ دیں کہ چیف الیکشن کمشنر نے انتخابات سے معذرت کی ہے۔ اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ طے کیا گیا ہے کہ90دن کے اندر الیکشن کرانا ہوں گے، الیکشن میں90دن سےتاخیرکی جاتی ہےتو یہ صریحاً آئین سے انحراف ہے، گورنر اسمبلی تحلیل کرتے ہیں تو انہیں انتخابات کی تاریخ دینی ہے، آرٹیکل218 کی شق3کے مطابق الیکشن کمیشن90دن میں انتخابات کا ذمہ دارہے۔ صدر مملکت عارف علوی نے گزشتہ روز کہا تھا دونوں گورنرز الیکشن کی تاریخ دینے کی آئینی ذمہ داری ادا نہیں کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن بھی انتخابات کروانے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا، دونوں آئینی دفاتراردوکی پرانی مثل”پہلےآپ نہیں، پہلےآپ”کی طرح گیندایک دوسرےکےکورٹ میں ڈال رہےہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرزِ عمل سے تاخیر اور آئینی شقوں کی خلاف ورزی کا سنگین خطرہ پیدا ہو رہا ہے، الیکشن کمیشن پہلے ہی مختلف خطوط میں انتخابات کی ممکنہ تاریخوں کا اشارہ دے چکا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے پر نظر ثانی کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن کے ختم ہونے پر ملک بھر میں ہڑتال کی کال دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹی ایل پی کےسربراہ حافظ سعد رضوی نے ہڑتال کی کال دی اور کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے پر نظر ثانی کیلئے حکومت کو دیا گیا الٹی میٹم مکمل ہوگیا ہے۔ ٹی ایل پی کے نائب امیر سید پیر ظہیر الحسن شاہ نے اعلان کیا کہ اگلے پیر 27 فروری کو ملک بھر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔ خیال رہے کہ ٹی ایل پی کے امیر حافظ سعد رضوی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بار بار اضافے پر حکومت کو وارننگ دی تھی کہ اگر اب پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا تو ملک بھر میں احتجاج شروع کردیں گے، تاہم حکومت نے ان کی وارننگ پر کان نا دھرتے ہوئے16 فروری سے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 22 روپے اضافے کا اعلان کردیا تھا۔ ٹی ایل پی کے امیر سعد رضوی نے حکومتی فیصلے پر نظر ثانی کیلئے 48 گھنٹے کا وقت دیتے ہوئے قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا تاہم حکومت نے ان کے مطالبے کو نظر انداز کیا جس کے بعد آج 48 گھنٹے پورے ہونے پر ٹی ایل پی نے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔
رجسٹریشن کی مہلت کے بعد کسی گاڑی کو اے ایف آر یا بغیر نمبرپلیٹ کے سڑک پر آنے کی اجازت نہیں ہو گی : وزیر اطلاعات سندھ ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملے کے بعد اقدامات کے طور پر سندھ حکومت کی طرف سے بغیر رجسٹریشن کسی بھی شوروم کے گاڑی نکالنے اور اوپن لیٹر دینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جس کے لیے سندھ حکومت کی طرف سے اے ایف آر گاڑیوں کو 1 ہفتے کے اندر اندر رجسٹریشن کرانے کی مہلت دی گئی ہے، اس کے بعد اوپن ٹرانسفر لیٹر والی گاڑیاں ضبط کر لی جائیں گی۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اے ایف آر گاڑیوں کے لیے رجسٹریشن کی مہلت کے بعد کسی گاڑی کو اے ایف آر یا بغیر نمبرپلیٹ کے سڑک پر آنے کی اجازت نہیں ہو گی ، 1 ہفتے کے بعد ایسی گاڑیوں کے چالان شروع کر دیئے جائیں گے جبکہ اوپن ٹرانسفر لیٹر پر چلائی جانے والی تمام گاڑیاں ضبط کر لی جائیں گی۔ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ کالے شیشوں والی گاڑیوں کو بھی سڑکوں پر لانے کی اجازت نہیں ملے گی جبکہ 1 ہفتے کی مہلت کے بعد بغیر رجسٹریشن کسی کوئی گاڑی شوروم سے نکالنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلحے کی نمائش کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جا سکتی اس لیے پرائیویٹ گاڑیوں میں سادہ کپڑوں میں سکیورٹی گارڈز کو اسلحہ لینے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ اسلحے کی نمائش پر نہ صرف گاڑیاں ضبط کی جائیں گی بلکہ گارڈز کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔ امن وامان کے حوالے سے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر کہا کہ کراچی پولیس آفس میں دہشت گردی کا واقعہ انتہائی افسوسناک تھا۔ دہشت گردی واقعہ کے بعد سندھ حکومت کی طرف سے وجوہات کا جائزہ لینے کے بعد یہ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ دریں اثنا وزیراطلاعات سندھ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے 9 اپریل کی تاریخ دینے کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر کے غیرآئینی کام کیا ہے، میرا انہیں مشورہ ہے کہ عمران خان کا جھوٹا نہ کھائیں۔
الیکشن کی تاریخ خے معاملے پر صدر کے بیان پر وزرا کی تنقید کا سلسلہ جاری ہے,وزیر داخلہ رانا ثنا نے بھی صدر عارف علوی کے خلاف ٹویٹ میں لکھا صدر ”آ بیل مجھے مار“ والے کام نہ کریں، صدر آئین کی حد میں رہیں، صدراتی دفتر کو بلیک میلنگ کا اڈہ نہ بنائیں۔ رانا ثنا اللہ نے لکھا الیکشن کی تاریخ دینے سے صدر کا کوئی لینا دینا نہیں ہے، صدر مملکت عارف علوی خوامخواہ ٹانگ نہ اڑائیں، صدر الیکشن کمیشن کو غیرقانونی اور غیر آئینی احکامات پر مجبور نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن آپ کا غلام نہیں کہ جو آپ کہیں وہ مانے۔ انہوں نے کہا عمران خان نے معیشت، خارجہ تعلقات اور قومی مفادات کو نقصان پہنچایا ہے، ریاستی سربراہ کے منصب کو سازش کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ الیکشن کے لیے حیلے بہانے تلاش کئے جا رہے تھے اس لیے مجھے خط لکھنا پڑا، الیکشن کی تاریخ دینے کے بجائے معاملہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے۔ صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ آئین میں سوراخ تلاش کرنے کے بجائے اس کی پاسداری کرنی چاہیے، یہ نہ کریں کہ آئین کی شقوں کو کس طرح سائیڈ پر رکھ کر الیکشن میں تعطل کا اہتمام کیا جائے۔ صدر مملکت نے کہا تھا کہ الیکشن کی تاریخ کے بہانے بنا کر آئین سے کھلواڑ کیا جارہا ہے اس لیے مجھے خط لکھنا پڑا، الیکشن کی تاریخ دینے کے بجائے معاملہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے، یوں لگتا ہے جیسے الیکشن کی تاریخ دینے پر جرمانہ ہو جائے گا، ملک میں اسوقت اتحادی حکومت نہیں بلکہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اُسے کوئی سہارا مل رہا ہے۔ عارف علوی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کی توسیع کے معاملے پر عمران خان سے سوال کریں، عمران خان کے خطوط پر آرمی چیف سے کوئی بات نہیں ہوئی، عمران خان نے آصف علی زرداری سے متعلق الزامات کا مجھ سے تذکرہ نہیں کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری سے ملکی حالات مزید خراب ہوں گے، الیکشن میں تاخیر کے معاملے پر میں گورنرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔ صدر عارف علوی نے خط کا جواب نہ دینے پر الیکشن کمیشن پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو دوسرا خط لکھا تھا۔
یکے بعد دیگرے منظرِعام پر آنے والی آڈیو ویڈیو لیکس کے تدارک کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز کو خط لکھ دیا۔ خط میں عمران خان کی جانب سے معاملے پر گزشتہ سال اکتوبر میں دائر آئینی درخواست فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سپریم کورٹ سے آرٹیکل 14 کے تحت شہریوں کے پرائیویسی کے حق کے تحفظ کی استدعا کی گئی ۔ عمران خان کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے مشکوک اور غیر مصدقہ آڈیوز ویڈیوز آنے کا سلسلہ جاری ہے، یہ آڈیوز ویڈیوز مختلف موجود اور سابق سرکاری شخصیات اور عام افراد کی گفتگو پر مبنی ہیں۔ خط میں چیئرمین پی ٹی آئی نے منظرِ عام پر آنے والی آڈیوز ویڈیوز غیر مصدقہ مواد پر مشتمل ہوتی ہیں، ان آڈیو ویڈیوز کو تراش خراش اور کاٹ چھانٹ کر ڈیپ فیک سمیت دیگر جعلی طریقوں سے بنایا جاتا ہے۔ عمران خان نے خط میں کہا ایسی آڈیوز بھی آئیں جن کے مواد سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وزیرِاعظم آفس اور ہاؤس سے متعلق تھیں، ان آڈیوز سے تاثر ملتا ہے کہ وزیرِاعظم آفس یا ہاؤس کی خفیہ نگرانی معمول ہے، تاثر ملتا ہے کہ پی ایم آفس یا ہاؤس میں ہونے والی بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگز معمول تھا۔ ان کا خط میں کہنا تھا کہ ایوانِ وزیرِاعظم ریاست کا حساس ترین ایوان ہے جہاں قومی حساسیت پر تبادلۂ خیال ہوتا ہے، ایوانِ وزیرِاعظم کی سیکیورٹی پر نقب سے عوام کی سلامتی، تحفظ، مفادات و حیات پر سنگین اثرات پڑتے ہیں، شواہد موجود ہیں کہ ان غیر مصدقہ و جعلی آڈیوز ویڈیوز سے تنقیدی آوازوں کو دبایا جانا مقصود ہے۔ سابق وزیرِ اعظم کا خط میں کہا مجھ سمیت کئی سابق سرکاری شخصیات اور عام افراد ان غیر مصدقہ لیکس کا نشانہ بن چکے ہیں، دیگر بہت سے افراد کے ساتھ سینیٹر اعظم سواتی کی پرائیویسی کے بنیادی آئینی حق کو پامال کیا گیا۔ انہوں نے خط میں کہا پاکستان میں آئین کی تخلیق کے دوران متعدد حقوق کو دستور کا حصہ بنایا گیا، دستور کا آرٹیکل 4 ہر شخص کو قانون کا تحفظ اور قانون کے تحت سلوک کا حق دیتا ہے، یہی دستور ہر فرد کی عزت و ناموس اور چادر و چار دیواری کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، دستور کے تحت میسر یہ حقوق ناقابلِ جواز ڈھٹائی اور صریح دیدہ دلیری سے پامال کیے جا رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا میں نے اکتوبر 2022ء میں ان آڈیو لیکس پر عدالت کے روبرو ایک آئینی درخواست دائر کی تھی، بد قسمتی سے اب تک میری یہ درخواست سماعت کے لیے مقرر نہ کی جا سکی، میری درخواست کے بعد معاملات بہتری کے بجائے مزید ابتری کے شکار ہو گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اورسابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی گزشتہ روز آڈیو سامنے آ ئی۔ آڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین کہتی ہیں کہ کوئی اچھی خبر ہے تو بتائیں ، آرڈر ہوگئے نا؟ جس پر غلام محمود ڈوگر جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں نہیں ابھی تک نہیں ملے آرڈر۔ ڈاکٹریاسمین راشد کہتی ہیں کہ ان کا کیا ارادہ ہے، ویسے پوچھ رہی ہوں۔ جس پر غلام ڈوگر جواب دیتے ہیں کہ نہیں وہ تو سپریم کورٹ سے آرڈ ر ہونے ہیں،جیسے ہی آرڈر ملیں گے ،ہمارے بندے بیٹھے ہیں وہاں پر۔سابق سی سی پی او سے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ وہ ڈاک ساتھ جاتی ہے نا جس پر جج صاحبان کے دستخط ہوتے ہیں۔
پاکستان کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے,وزیر خارجہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، یوکرین جنگ اور سیلاب نے ملکی معیشت کو تباہ کیا لیکن پاکستان ایک بار پھر ابھرتی معیشت بن کر اپنے مسائل حل کر سکتا ہے۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر امریکی نشریاتی ادارے کنزیومر نیوز اینڈ بزنس چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان نادہندہ اور دیوالیہ ہو گیا ,اس بارے میں وزیر خارجہ نے کہا وزیر دفاع سیاسی تناظر میں بات کر رہے تھے ، وہ تکنیکی نہیں بلکہ مشکل معاشی دور کا ذکر کر رہے تھے، انہوں نے ملک دیوالیہ ہونے کا بیان سیاسی جلسے میں دیا۔ بلاول بھٹو نے انتہائی سمجھداری سے جواب دیتے ہوئے کہا ہمیں بدترین معاشی طوفان کا سامنا ہے، پاکستان کا ایک بڑا حصہ حالیہ سیلابی پانی میں ڈوب گیا ہے ، سیلاب کی تباہی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے، موسمیاتی سیلاب نے پاکستان کی معیشت کا رخ بدل دیا ہے اور پاکستان ابھی تک مشکلات سے باہر نہیں نکل سکا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں سیلاب سے 5 ملین ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں، پاکستان معاشی بحران سے نکلنے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے مذاکرات کر رہا ہے، یوکرین جنگ اور سیلاب نے ملکی معیشت کو تباہ کیا لیکن پاکستان ایک بار پھر ابھرتی معیشت بن کر اپنے مسائل حل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان حالیہ دنوں میں دہشت گردی سے بھی متاثر ہوا ہے اور افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد دہشتگردی کی لہر میں اضافہ ہوا، پشاور حملے میں 100 لوگ مارے گئے اور کراچی میں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہوا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا پاکستان ایسے دور سے گزر رہا ہے جہاں غیر آئینی اقدام نہیں ہوں گے، اپوزیشن نے جو اقدامات اٹھائے وہ تاریخ میں پہلی بار ہوئے ہیں، جمہوریت میں سابق وزیر اعظم عمران خان جمہوری انداز اپنا کر واپس آسکتے ہیں مگر وہ جمہوری انداز نہیں اپنا رہے جو ان کے لئے سود مند نہیں ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا عمران خان کی پالیسی پرنئی سویلین اور عسکری قیادت نے فل اسٹاپ لگادیا ,عمران حکومت کی پالیسی دہشتگردوں کو خوش کرنے کی تھی، عمران نے دہشتگردوں سے غیر مشروط مذاکرات کیے لیکن ان کی پالیسی پرنئی سویلین اور عسکری قیادت نےفل اسٹاپ لگادیا ہے۔
نگراں حکومت پنجاب نے تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک ناکام بنانے کے لئے اقداما اٹھالیا, رضاکارانہ گرفتاری دینے والے کارکنوں کو گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کردی۔ پی ٹی آئی کارکن اور رہنما قانون کے خلاف جائیں تو گرفتار کیا جائے گا،اجلاس میں چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس سمیت دیگرحکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک پر مشاورت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کارکن اور رہنما قانون کے خلاف جائیں تو گرفتار کیا جائے گا۔حکومت نے رضاکارانہ گرفتاری دینے والے کارکنوں کو گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نگران حکومت نے میانوالی اور ڈیرہ غازی خان کے جیل حکام کو الرٹ رہنے اور امن و امان کی صورت حال کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایات کی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آغاز 22 فروری کو لاہور سے ہوگا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بدھ سے ملک بھر میں جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا,زمان پارک سے ویڈیو لنک خطاب میں سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بدھ سےجیل بھرو تحریک شروع کرنے جارہے ہیں، کارکنان تیاری کریں،جیل بھرو تحریک کو لاہور سے شروع کررہےہیں اور ہرگزرتےدن کیساتھ بڑے شہروں سےجیل بھریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خوف کے بت توڑدیں اور اپنے حق کیلئےآگےبڑھیں، آج بھی یہ ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہم ڈریں گےنہیں،جیل سےہمیں کوئی ڈرا نہیں سکتا، ہم جیل بھردیں گےاور ان کا شوق پورا کردینگے۔ وزیر آباد حملے سے متعلق عمران خان نے کہا تھا کہ نگراں حکومت کے آتے ہی جے آئی ٹی سے تفتیش بند کرادیتی ہے، جے آئی ٹی سربراہ کو عہدے سے ہٹاکر او ایس ڈی بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ پنجاب کی نگراں حکومت بعد ازاں جے آئی ٹی کا تمام ریکارڈ سیل کردیتی ہے، عدالت دو افسران کو ریکارڈ کےلیےبھیجتی ہےتو پتہ چلتا ہے کہ جےآئی ٹی کا تمام ریکارڈ ہی سبوتاژ کردیاگیا۔ عمران خان نے اپنے ویڈیو لنک خطاب میں کہا تھا کہ ان اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ جن تین لوگوں کا میں نام لےرہاتھا وہ اس حملےمیں ملوث ہے،چیف جسٹس سے مطالبہ کیا تھا کہ مجھےانصاف نہیں ملے گا آج ثابت ہوگیا،جےآئی ٹی کاسارا ریکار ڈغائب کردیا گیا ہےاب مجھےانصاف ملنےکی امید نہیں۔ عمران خان نے مزید کہا تھا کہ دو ماہ پہلےبتادیا تھا کہ مجھ پرحملہ ہوگا اوردینی انتہا پسند کا نام دیاجائےگا، جولوگ بچانے والےتھےوہ خود اس حملےمیں ملوث تھے،میری جان اب بھی خطرےمیں ہے کیونکہ وہی لوگ اب بھی اقتدارمیں ہیں۔
اسلام آباد کی کامسیٹ یونیورسٹی میں طلبا کو کوئز میں قابل اعتراض سوال پوچھنے پر لیکچرار کو برطرف کردیا گیا,وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو مطلع کردیا گیا کہ انگلش کمپوزیشن کے امتحان میں متنازعہ سوال کرنے والے فیکلٹی ممبر کو عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ بیچلر آف الیکٹرک انجینئرنگ کے طلبا انگریزی امتحان میں ایک انتہائی قابل اعتراض سوال پر حیران ہوئے,جبکہ ان سے اس موضوع پر 300 الفاظ کا مضمون لکھنے کو کہا گیا۔ ایڈیشنل رجسٹرار نوید احمد خان نے تصدیق کی کہ بی ای ای انگلش کمپوزیشن پیپر کے طلبا سے ایک "انتہائی قابل اعتراض سوال" پوچھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریکٹر نے اگلے دن ایک میٹنگ بلائی اور فیکلٹی ممبر سے پوچھا طلبا سے اس طرح کے "احمقانہ سوال" پوچھنے کے پیچھے کیا مقصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیکلٹی ممبر نے اپنی غلطی تسلیم کرلی اور بتایا کہ گوگل سے سوال لیا تھا,طلبا سے کوئز دوبارہ لے لیا گیا ہے، وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے انکوائری کے بارے میں پوچھا تو کہا کہ سی یو آئی کی جانب سے جواب پہلے ہی وزارت کو جمع کرایا جا چکا ہے۔ ایک فیکلٹی ممبر نے کہا کہ مذکورہ واقعہ "انتہائی شرمناک تھا اور اس نے یونیورسٹی کے امتحانی نظام کو بھی بے نقاب کیا۔ محکمہ امتحانات اور متعلقہ محکمہ اس سوال سے کیوں غافل رہے اور طلبا سے اس طرح کا سوال کیوں پوچھا گیا؟ اس حوالے سے فیکلٹی ممبر نے شبہ ظاہر کیا کہ وزارت کی جانب سے واقعے کا نوٹس لینے کے بعد لیکچرر کی خدمات ختم کر دی گئیں,ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ فیکلٹی ممبر کو 5 جنوری کو برطرف کیا گیا تھا جبکہ وزارت نے 19 جنوری کو نوٹس لیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ واقعے پر یونیورسٹی کا جواب 2 فروری کو وزارت کو جمع کرایا گیا تھا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا، منتخب نمائندے چند مہینوں کیلئے ایوان میں عوام سے کیے وعدوں پر عملدرآمد نہیں کر پائیں گے : ایم کیو ایم پاکستان متحدہ وقومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) رابطہ کمیٹی کا اجلاس پارٹی کی سینئر ڈپٹی کنوینر نسرین جلیل کی زیرصدارت مرکز بہادرآباد میں منعقد کیا گیا جس میں ایم کیو ایم پاکستان نے ملک میں جاری معاشی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے تحت پارٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی طرف سے رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق بھی کر دی گئی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق کراچی میں ضمنی انتخابات والی نشستیں روایتی طور پر ایم کیو ایم پاکستان کی ہیں جنہیں آسانی سے واپس حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن عام انتخابات سے پہلے ضمنی انتخابات کا انعقاد ملکی معیشت کے لیے بوجھ ہوگا اور منتخب نمائندے چند مہینوں کیلئے ایوان میں عوام سے کیے وعدوں پر عملدرآمد نہیں کر پائیں گے اس لیے پارٹی اپنے وسائل اور تمام تر توجہ عام انتخابات پر مرکز رکھے گی۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے فیصلے سے ایم کیو ایم کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی سے سے ٹیلیفون پر ٹیلیفون پر رابطہ کر کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کی درخواست کی تھی جس پر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور کراچی کے سیاسی حالات میں بہت فرق ہے، ایک ہی فیصلہ دو الگ جگہوں کیلئے موزوں ہونا ضروری نہیں ہے جبکہ ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات کا پہلے سے بائیکاٹ کر چکی ہے۔
شہباز شریف کی نااہلیوں کا بوجھ ان کی بھتیجی بھی اٹھانے کو تیار نہیں: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی پوری کوشش ہے کہ آئین شکنی ہوتی ہے تو ہو اقتدار نہ چھوڑا جائے : سابق وزیراعلیٰ پنجاب مسلم لیگ ق کے رہنما ساجد احمد بھٹی نے آج سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور قانونی معاملات پر بات چیت ہوئی۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خوف سے موجودہ حکمرانوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں جبکہ وزیراعظم شہبازشریف کی نااہلیوں کا بوجھ ان کی بھتیجی مریم نوازشریف بھی اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ موجودہ وزیراعظم پاکستان کی تاریخ کے نااہل ترین حکمران ثابت ہو چکے ہیں، مریم نوازشریف کی لندن سے واپسی پر ایک بار پھر ہونے والی لانچنگ ناکام ہو چکی ہے۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی پوری کوشش ہے کہ آئین شکنی ہوتی ہے تو ہو اقتدار نہ چھوڑا جائے جبکہ عمران خان کا مقابلہ مسلم لیگ ن سیاسی میدان میں کرنے کی ہمت نہیں رکھتی، پنجاب کے سیاسی میدان میں بھی عمران خان فاتح ٹھہرا ہے۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ عمران خان کی طرف سے شروع کی جانے والی "جیل بھرو تحریک" میں گرفتاریاں پیش کرنے کیلئے عوام میں جوش وجذبہ دیکھنے کے قابل ہے، بہت سے اوورسیز پاکستانیوں نے بھی اپنا نام رضاکارانہ گرفتاری کیلئے پیش کر دیا ہے۔ سیاست کا اس وقت ایک ہی سٹار ہے جس کا نام عمران خان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ساتیوں کو غیرقانونی طور پر اٹھایا جا رہا ہے اس کے باوجود موجودہ حکمرانوں کی انتقامی کارروائیوں کا ڈٹ کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ملک دیوالیہ ہو نہیں رہا ہو چکا ہے، جس پر پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان پر وضاحت دینے کا مطالبہ کر دیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا خواجہ آصف وزیر دفاع کچن کیبنٹ کا حصہ اور ن لیگ کے اہم رہنما ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کر چکا، حکومت کو ان کے بیان پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے، وزیر اعظم یا وزیر خزانہ اس بیان پر فوری طور پر قوم کو اعتماد میں لیں۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت بتائے کہ خواجہ آصف کا بیان درست ہے یا سیاسی بیان ن لیگ کی ضرورت ہے؟ عوام کو ان لوگوں پر اعتماد نہیں، یہ لوگ ایمرجنسی کا بہانہ بنا کر الیکشن ملتوی کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 9 ماہ میں انہوں نے معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا، ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب ہے، ان کے پاس اہلیت ہے اور نہ معیشت اوپر لے جانے کا ایجنڈا، ان لوگوں نے 9 ماہ میں ملک اور عوام دونوں کو مشکل میں ڈال دیا، ہم نے کورونا کے مشکل ترین دور میں معیشت کو سہارا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت خواجہ آصف کے بیان کو سنجیدہ لے اور فی الفور وضاحتی بیان جاری کرے، حکومت چلانا ان کے بس کی بات نہیں، چیزیں مہنگی کر کے یہ لوگ ملکی معیشت کو سہارا نہیں دے سکتے۔ سیالکوٹ میں وزیر دفاع خواجہ محمدآصف نے تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ دین سےدوری کی وجہ سےہم کامیاب قوم نہیں بن سکے، ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے،پاکستان ڈیفالٹ ہونے والا ہے جبکہ پاکستان ڈیفالٹ ہونہیں رہا، ہو چکا ہے، ہم دیوالیہ ملک میں رہنےوالے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا تھا کہ تمام مسائل کا حل ہمارے پاس ہے، آئی ایم ایف کےپاس نہیں، ہمارے پاس موجود وسائل سے ہم استفادہ حاصل نہیں کرسکتے،حکومت کی زمین پرپندرہ سوکنال پرگالف کلب بنے ہوئے ہیں، دوکلب بھی بیچ دیں توکم ازکم ملک کاایک چوتھائی قرض اتر سکتا ہے جبکہ دوتین سوملین ڈالرز کیلئے خود حکمرانوں کو منتیں کرتے دیکھا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں یہ لوگ الیکشن نہ کروا کے آئین شکنی کے مرتکب ہو رہے ہیں، اپنی آئین شکنی بچانے کے لیے امپورٹڈ حکومت اب عدلیہ پر حملہ آور ہے۔ لاہور میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے شہباز گِل نے ملاقات میں عمران خان نے کہا تحریک انصاف اور اس کے ورکر ہر صورت عدلیہ کے تقدس کی حفاظت کریں گے، مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے، ملکی معیشت پہلے ہی برباد کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ سمیت بہت سے عوام دوست منصوبے بند کرنے سے غریب پر بوجھ بڑھ رہا ہے، مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ ڈالی ہے، ان میں عام آدمی کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں،خود کو جو معیشت کے چیمپئن سمجھتے تھے آج کل منہ چھپاتے پھر رہے ہیں، ہر پاکستانی جان چکا ہے کہ یہ الیکشن سے کیوں بھاگ رہے ہیں۔ ملاقات میں شہباز گِل نے آئندہ الیکشن میں یوتھ ونگ، آئی ایس ایف اور سوشل میڈیا ونگ کو 10 فیصد ٹکٹس دینے کی درخواست کی،شہباز گِل نے کہا کہ جو پارٹی ورکر مشکل حالات میں پارٹی کے ساتھ کھڑا ہوا اسے الیکٹ ایبل پر ترجیح دی جائے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے لئے بارہ ہزار افراد رجسٹریشن کرچکے ہیں، آج عمران خان نے پارٹی قیادت کو ہدایات دینے کے لئے اجلاس بلا لیا ہے۔
صدر مملکت عارف علوی کہتے ہیں الیکشن کی تاریخ کے بہانے بنا کر آئین سے کھلواڑ کیا جارہا ہے،اس وقت کوئی بھی درگزر کرنے کو تیار نہیں ہے۔ صدر عارف علوی کہتے ہیں ملک میں اس وقت اتحادی حکومت نہیں بلکہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسے کوئی سہارا مل رہا ہے۔ عارف علوی نے کہا جنرل باجوہ کی توسیع کے معاملے پر عمران خان سے سوال کریں، عمران خان کے خطوط پر آرمی چیف سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ صدر مملکت نے کہا کہ عمران خان نے آصف علی زرداری سے متعلق الزامات کا مجھ سے تذکرہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا عمران خان کی گرفتاری سے ملکی حالات مزید خراب ہوں گے جبکہ عارف علوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکشن میں تاخیر کے معاملے پر میں گورنرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔
پشاورکے اسلامیہ کالج میں چوکیدار نے تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کر کے کالج کے پروفیسر کو قتل کردیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچیں اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے قریبی اسپتال منتقل کردیا۔ پولیس حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی، ابتدائی تحقیقات کے مطابق چوکیدار اور کالج کے شعبہ انگریزی کے لیکچرار بشیر احمد کے مابین تلخ کلامی ہوئی، اور چوکیدار نے طیش میں آکر فائرنگ کردی،لیکچرار بشیر احمد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے اور قاتل جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے کلاشنکوف کے کارتوس کے5 خول برآمد ہوئے ہیں، جب کہ چوکیدار کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں،حملے کے بعد عمارت کے اطراف کی جیو فینسنگ کرلی گئی، حملے کے وقت 100 سے زائد نمبروں کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق 10 سے 12 نمبر حملے کے بعد سے بند ہیں، بند نمبروں سے بیرون شہر کا بھی کال ڈیٹا ملا ہے،پولیس حکام کے مطابق تمام نمبروں کے کوائف اور دیگر ضروری معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔ سی سی ٹی وی ویڈیو میں شلوار قمیض پہنے تین دہشت گردوں کو عمارت کے کوریڈور میں دیکھا جاسکتا ہے،دہشت گردوں کے ہاتھوں میں کلاشنکوف اور کندھوں پر بیگز ہیں۔ کراچی میں اسٹاک ایکسچینج حملے کے بعد کے پی او کے سیکیورٹی انتظامات بہتر کرنے کی سفارش کی گئی تھی تاہم اس کے باوجود اقدامات نہیں کئے گئے۔ پولیس نے کراچی پولیس آفس پر حملے کے دوران آپریشن میں مارے گئے 2 دہشت گردوں کے خاندانوں کی تلاش شروع کر دی،پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گرد زالہ نور کا تعلق کژا مداخیل تحصیل دتہ خیل شمالی وزیرستان سے تھا۔ خودکش حملہ آور مجید نظامی کا تعلق بھی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل سے تھا،پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس آفس حملے میں ہلاک تیسرے دہشت گرد کفایت اللّٰہ کا تعلق لکی مروت سے تھا۔ پولیس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے دونوں دہشت گروں کی شناخت ہو گئی ہے، دونوں دہشت گردوں کا اسٹیٹس آئی ڈی پیز کاہے۔
سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری کی توسیع کے لیے سرکاری قیمت سے کم پر زمین کی خریداری کے لیے وفاقی حکومت، اور وزارت دفاع کی اپیلیں مسترد کردی ہیں۔ سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے پر زمین کے تنازع سے متعلق کیس کا 33 سال بعد فیصلہ سنادیا ہے۔ عدالت نے کم قیمت پر زمین کی خریداری کے لئے وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کی اپیلیں مسترد کردیں۔ سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری منصوبے کے متاثرین کو زمین کی مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم دے دیا ہے۔ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عوامی منصوبے کے لیے کسی شہری سے مارکیٹ ریٹ پر زمین لینا اس کا بنیادی حق ہے، کسی منصوبے کے لیے شہریوں سے زبردستی سستی زمین لینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ نے قررا دیا کہ عوامی منصوبے کےلیے شہریوں سے زمین لینے کےلیے گائیڈ لائنز ہونی چاہیئیں۔ عدالت عظمٰی نے حکم دیا کہ آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کے لیے 29 ہزار کنال زمین 30 ہزار روپے فی کنال پر خریدی جائے۔ واضح رہے کہ آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کےلیے 1990 میں ضلع اٹک کے تین دیہات کی زمین لی گئی تھیں۔
پاکستان میں نئی ایئر لائن "کے ٹو ائیروئیز " اپنے افتتاح کے آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے جو جلد اپنے آپریشنز کا آغاز کرنے والی ہے۔ ایئر لائن کو متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی تاجر اور دیگر کاروباری افراد کا تعاون حاصل ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق کے ٹو ایئر ویز پاکستان کی کمرشل ایوی ایشن میں "ایمبریئر ای جیٹس" متعارف کرانے والی ملک کی پہلی نجی ایئر لائن ہوگی۔ جو رواں سال میں ہی ایمبریئر ای-190 جہازوں کے ذریعے اندرون ملک پروازیں آپریٹ کرے گی۔ کمپنی کی پریس ریلیز کے مطابق اس کا مقصد پاکستان کے کم استعمال آنے والے اور چھوٹے ہوائی اڈوں کو کراچی، اسلام آباد اور لاہور سے جوڑنا ہے تاکہ پاکستانی مسافروں کے لیے سفر کو آسان بنایا جا سکے۔ ایئرلائن کی لانچ میں تعاون کرنے والے کاروباری افراد پاکستان میں ایک مضبوط، تکنیکی طور پر موزوں، ڈیجیٹل اور جدید آٹومیشن ٹولز کو استعمال کرنے والا ایوی ایشن ادارہ بنانے کے حیرت انگیز جذبے سے سرشار ہیں۔ ایئرلائن نے اپنی ٹیم میں نوجوانوں اور متحرک پیشہ ور افراد کو شامل کیا ہے۔ ایئرلائن کے سی ای او طارق راجا ہیں جو کہ الیکٹرانک انجینئر ہیں اور ان کے خاندان کا تعلق پاکستان ایئرفورس سے ہے۔ تمام سرٹیفکیشن اور منظوریوں کے بعد ایئرلائن اسی سال اپنے آپریشنز کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایئرلائن کی سینئر کمرشل منیجر سارہ کھوسو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسی سال کے ٹو ایئر ویز اپنے آپریشنز کا آغاز کر دے گی۔ موجودہ ایئر لائنز بڑے طیاروں کے ساتھ شاندار کام کر رہی ہیں، ہماری ایئر لائن ایمبریئر ای-190 متعارف کرائے گی اور ہمارا چھوٹے شہروں کو بڑے شہروں سے جوڑنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی ہوائی کمپنی کا کاروبار شروع کرنا مشکل ہوتا ہے، اتنی بڑی آبادی کے لیے زیادہ سے زیادہ ایئرپورٹس پر خدمات فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ کئی دہائیوں کے بعد پاکستان میں اس طرز کی نئی پروازوں کا آغاز ہوگا۔

Back
Top