خبریں

حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ دستاویز کے مطابق پاکستان نے نومبر 2023 تک بجلی سہ بنیادوں پر مہنگی کرنے کا پلان دے دیا۔ حکومت بجلی 7.91 روپے فی یونٹ مہنگی کرے گی۔ فروری تا مارچ تک پہلی سہ ماہی میں 3.21 روپے فی یونٹ مہنگی کی جائے گی۔ مارچ تا مئی دوسری سہ ماہی میں بجلی مزید 0.69 روپے فی یونٹ مزید مہنگی ہوگی۔ جون تا اگست تیسری سہ ماہی میں بجلی کے ریٹ مزید 1.64 روپے فی یونٹ بڑھائے جائیں گے۔ اسی طرح ستمبر تا نومبر چوتھی سہ ماہی میں بجلی کے فی یونٹ ریٹ میں 1.98 روپے کا مزید اضافہ ہوگا۔ کسان پیکج کے تحت بجلی کی سبسڈی یکم مارچ سے ختم کرنا ہوگی۔ جس سے 65 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ آئی ایم ایف نے بجلی کے تکنیکی نقصانات میں 16.2 ارب روپے کمی کی شرط عائد کردی۔ آئی ایم ایف سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوری میں 0.58 فیصد بہتری پر اتفاق کیا گیاْ مارچ تک نومبر فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین سے مزید 35 ارب روپے مزید جمع کیے جائیں گے۔ مارچ تا نومبر فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 14 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد جمع ہوں گے۔ آئی ایم ایف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے وصولیوں کا ہدف 90.4 فیصد مقرر کردیا۔
ہیلی کاپٹرز کا غیرقانونی استعمال، عمران خان ودیگر سے واجبات ریکوری کیلئے نیب کو خط، عمران خان ودیگر غیرمجاز افراد کو ہیلی کاپٹرز کے غیرقانونی سفر کرنے پر متعلقہ فورمز سے نادہندہ قرار دلوائے : خط کا متن الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف ودیگر افراد سے صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کے ہیلی کاپٹرز استعمال کرنے کے واجبات کی ریکوری کے لیے نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) کو خط لکھا گیا ہے جس میں الیکشن کمیشن کو سرکاری ہیلی کاپٹرز کے استعمال پر عمران خان ودیگر افراد سے واجبات کی ریکوری کرنے اور نادہندگان قرار دینے کا کہا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے قومی احتساب بیورو (نیب) کو خط میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان ودیگر غیرمجاز افراد کو ہیلی کاپٹرز کے غیرقانونی سفر کرنے پر متعلقہ فورمز سے نادہندہ قرار دلوائے اور فہرست ارسال کی جائے جبکہ قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے لیے نادہندہ افراد کی فہرست ریٹرن افسران کو بھیجی جائے۔ نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو (نیب) کی دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کے 2 سرکاری ہیلی کاپٹرز کو 18 سو غیرقانونی سفر کرنے کیلئے استعمال کیا گیاجن میں سیاستدانون کے علاوہ سرکاری افسران بھی شامل ہیں۔ دستاویزات کے مطابق سرکاری افسران نے 577 جبکہ سیاستدانوں نے 588 دفعہ ہیلی کاپٹرز کا غیرقانونی استعمال کیا سرکاری افسران پر ہیلی کاپٹرز استعمال کرنے کے واجبات کی مد میں 5 کروڑ 8 لاکھ روپے، سیاستدانوں کے ذمہ 9 کروڑ 68 لاکھ روپے جبکہ غیرمجاز افراد کیخلاف 19 کروڑ 83 لاکھ روپے سے زیادہ بقایا جات ہیں جبکہ دیگر افراد کے ذمہ 5 کروڑ واجب الادا ہیں۔ واضح رہے کہ یکم نومبر 2008ء کو صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا کی طرف سے ہیلی کاپٹرز کے استعمال کو قانونی قرار دیا گیا تھا جبکہ ن لیگ نے قانون میں ترمیم کیلئے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
پشاور میں کرپشن کے الزام میں جج کو نوکری سے برخاست کردیا گیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید اصغر شاہ کو کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کیا۔ ہائیکورٹ کے حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے 15 ملین کا نقصان قومی خزانے کو پہنچایا 12 ملین ریکور کیے جا چکے جبکہ 3 ملین روپے باقی ہیں۔ ملزم کو نوکری سے برخاست کرنے سے قبل شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا تاہم کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جس کے باعث گورنمٹ سول سرونٹس رولز 2011 تحت برطرف کیا گیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ متعدد بار اپنے سینئر ججز کو بھی سزائیں دے چکی ہے۔ گزشتہ سال بھی تیمرگرہ کے سینئر سول جج جمشید کنڈی کو مس کنڈکٹ پر نوکری سے جبری ریٹائر کر دیا گیا تھا۔ سنیئر سول جج پر ایک خاتون عظمیٰ شہزادی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا کیس تھا، جمشید کنڈی سینئر سول جج تیمرگرہ تھے، ان پر خاتون نے الزام لگایا تھا کہ جج نے انھیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں جج جمشید کنڈی کو کلیئر کیا گیا تھا، اس کے بعد ان کی درخواست پر خاتون کے خلاف کارروائی کا بھی آغاز کیا گیا تھا۔ تاہم جب ہائیکورٹ کی جانب سے انکوائری مکمل ہو گئی تو مذکورہ جج کو قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا۔
شہباز شریف نے کہا میری دعا ہے نیب کے عقوبت خانے میں دشمن بھی نہ جائے، پچھلی حکومتوں میں انصاف کا قتل کیا گیا، بے گناہ لوگوں کیخلاف نیب نے چن چن کر بے بنیاد کیسز بنائے اور عقوبت خانے میں ڈالا گیا، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے نظام کودفن کیے بغیر ملک ترقی نہیں کریگا۔ لاہور میں باب پاکستان کی تعمیر اور والٹن روڈ توسیعی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ باب پاکستان کا منصوبہ پوری دنیا کو قیام پاکستان کی تاریخ بتائے گا، نواز شریف نے 1991میں منصوبے کاسنگ بنیاد رکھاتھا، قائداعظم بھی باب پاکستان کے مقام پر تشریف لائے تھے۔ وزیراعظم نے کہا قیام پاکستان کے وقت مہاجرین ہندوستان سے ہجرت کرکے اس مقام پر آئے تھے۔ باب پاکستان منصوبے کو بیدردی سے خراب کیا گیا، اربوں روپے دفن ہوچکے، 2008 میں بتایا گیا کہ باب پاکستان منصوبے کی یاد گار کےلیے 90 کروڑ رو پے کا ماربل لگایا جائے گا، 110 کروڑ روپے باب پاکستان منصوبے میں دفن ہوچکے، کھنڈرات وہی کے وہی ہیں۔ شہبازشریف نے سوال اٹھایا کہ نیب نے کبھی باب پاکستان منصوبے میں غبن کرنےوالوں کا احتساب کیوں نہ کیا؟ یہ دہرا معیار ہے، جس نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا۔ ملک بھر میں اس طرح کے بے شمار منصوبوں میں قوم کے اربوں کھربوں روپے دفن ہوگئے لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشکل دور سے گزر رہے ہیں، اللہ کے فضل سے اگر محنت کریں گے، مجھ سمیت اشرافیہ سچے دل سے قربانی و ایثار کا مظاہرہ کرے گی، تو ملک کی کشتی منجدھار سے نکل کر پار لگے گی، مجھ سمیت سب نے پاکستان کو مشکلات سے نکالنا ہوگا، دن رات محنت کرکے ملک کو ترقی کی طرف لیکر جانا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم والوں کی جائیدادیں نیلام کر کے پیسہ خزانے میں جمع کروایا جائے۔ مریدکے میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام ہم پر اعتماد کریں، ہم کرپشن اور سودی نظام کو ختم کر سکتے ہیں، ہم ایک ایک پیسہ بچا کر قوم پر خرچ کریں گے، حکمرانوں کے کتوں اور بلیوں کیلئے باہر سے خوراک آتی ہے، یہاں گندم اور آٹا میسر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا 70 لاکھ نوجوان پی ڈی ایم کی وجہ سے بے روزگار ہوئے، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی عوام سے مخلص نہیں، تینوں پارٹیاں عوام کی دشمن ہیں، ان کی سیاست خدمت نہیں کرسی کیلئے ہے۔ آج عوام کو نہیں ان کو قربانی کا بکرا بنانے کا وقت آ گیا ہے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا تھا میں معاشی جادوگر ہوں، انہوں نے ملک، معیشت، زراعت کو تباہ کیا، نیب اور ایوانوں کو یرغمال بنایا گیا، قرضہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم والوں نے لیا ہے، ان کی جائیدادوں کو نیلام کر کے پیسہ خزانے میں جمع کروایا جائے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مزید کہا ہے کہ آپ نے اس ملک کو کئی دہائیوں سے یرغمال بنایا ہوا ہے، حکومت کو وارننگ دیتا ہوں اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کرو، اگر ہماری آواز نہ سنی گئی تو ہمارے ہاتھ اور تمہارے گریبان ہوں گے۔
تحریک انصاف نے جیل بھرو تحریک کیلئے رجسٹریشن کیمپ کا آغاز کردیا ہے۔ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر جیل بھرو تحریک کیلئے رجسٹریشن کمیپ کا آغاز ہوتے ہی شہری رجسٹر ہونا شروع ہوگئے۔ لاہور میں قائم رجسٹریشن کیمپ میں آنے والے شہری کہتے ہیں کہ عمران خان اور ملک کی بقا کیلئے جیل جانا پڑا تو دریغ نہیں کریں گے۔ اپنی آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے یہ سب کر رہے ہیں۔ تاکہ ان کو دوبارہ یہ دن نہ دیکھنے پڑیں۔ رجسٹریشن کیمپ پر موجود خواتین کارکنوں کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن کے آغاز سے ہی سینکڑوں کارکن رجسٹر ہوگئے ہیں جبکہ صبح 10 بجے سے رات 12 بجے تک رجسٹریشن کا عمل جاری رہے گا۔ چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہدایت پرکارکنان کی لسٹ بھی تیار کرلی گئی، حتمی اعلان کے بعد کارکنان متعلقہ تھانوں میں اپنی اپنی گرفتاریاں دیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ جس ٹولے نے عمران خان کو مسلط کیا انہوں نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ ان سے غلطی ہوئی کہ اس بدبخت کو ملک پر مسلط کیا جو ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرنے والا تھا۔ نجی چینل جیو کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا کہ مسلم لیگ ن جنرل باجوہ کے ساتھ کسی سمجھوتے میں شامل نہیں تھی، حکومت میں شامل کسی شخص نے کبھی نہیں کہا کہ ہمیں 28 نومبر کے بعد حکومت ملی، مریم نواز نے یہ کہا ہے تو وہ پارٹی لیڈر ہیں، اپنی رائے کا اظہار کر سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام میں اس بیانیے کے ساتھ جائیں گے کہ اس بدبخت عمرانی ٹولے نے 2016 میں ملک کو آگے لے جانے والی حکومت کے خلاف سازش کی، ساڑھے تین سال میں ملکی معیشت کا ستیاناس کر دیا ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا الیکشن کب کرانے ہیں یہ کام الیکشن کمیشن اور عدلیہ کا ہے ۔ حکومت اپریل میں بھی الیکشن کے لیے تیار ہے اور اکتوبر میں بھی تیار ہے۔ ہماری صرف ایک رائے ہے اور وہ یہ ہے کہ انتخابات اکٹھے کرائے جائیں ، ورنہ الیکشن متنازع ہوں گے اور ہارنے والا دھرنے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو وزارتِ خزانہ نے مالی صورت حال کا بتا دیا ہے ، مردم شماری بھی جاری ہے ، مارچ میں بچوں کے امتحانات بھی ہونے ہیں ، یہ حقائق الیکشن کمیشن کے سامنے رکھے جائیں گے ، فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے ، اس کے ہوتے جو کچھ ہوسکا ، وہ حکومت کرے گی۔
، فواد چودھری اور حماد اظہر سے متعلق یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ جب بھی میڈیا سے گفتگو کر رہے ہوتے ہیں تو شہبازگل ساتھ موجود رہتے ہیں جبکہ شہباز گل جب میڈیا سے بات چیت شروع کرتے ہیں تو ان تینوں مرکزی رہنماؤں میں سے کوئی ساتھ موجود نہیں ہوتا سب چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں کو مرکزی قیادت کی جانب سے کسی دوسرے رہنما کے ساتھ یہ سلوک بالکل پسند نہیں آیا اور انہوں نے پارٹی کے تینوں سابق وفاقی وزرا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہبازگل سے اس رویے پر معافی مانگیں۔ شہباز گل سے معافی مانگو کے ٹرینڈ پر اب تک پی ٹی آئی کارکنوں کے علاوہ بھی ہزاروں سوشل میڈیا صارفین ٹویٹ کر چکے ہیں ایک صارف نے ان ویڈیوز کو شیئر کیا اور کہا کہ کیا یہ حسن اتفاق ہے؟ اس صارف نے یہ بھی کہا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا۔ میں نے انہیں دو تین مرتبہ پہلے بھی شہباز گل کیساتھ یہ حرکت کرتے دیکھا ہے تب میں نے نظر انداز کر دیا تھا۔ ظہیرالدین نے بھی کہا کہ شہبازگل کے ساتھ یہ رویہ ناقابل قبول ہے۔ عاصم نامی صارف نےاسی معاملے سے متعلق اسد عمر کا ٹویٹ شیئر کیا اور کہا کہ فواد چودھری کو بھی معافی مانگنی چاہیے۔ ایک صارف نے ہم شہبازگل کے ساتھ ہیں اس لیے ان سے معافی مانگی جائے۔ مسز ملک نے لکھا کہ اسلم اقبال اس بات پر تعریف کے مستحق ہیں کہ جب دوسرے پارٹی رہنما چلے گئے تو وہ کھڑے رہے۔ بابر خان نیازی نے اس پر لکھا کہ اللہ کسی کو بزدل دوست نہ دے۔ ہم پٹواری نہیں ہیں اگر آپ کچھ غلط کرو گے تو دھو ڈالیں گے۔ ہم شہباز گل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مطیع الرحمان نے کہا کہ تم لوگ کوئی پی پی یا ن لیگ کے وڈیروں جیسا رویہ نہ رکھیں اگر ایسا نہیں کر سکتے تو پھر پی ٹی آئی چھوڑ دیں، آپ کو عوام کے سامنے شہباز گل سے معافی مانگیں کیونکہ آپ سب لوگوں کی وجہ سے کارکن بہت مضطرب ہیں۔ ہادی نے کہا کہ عمران خان ان لوگوں کے اس رویے کی وضاحت کریں۔ ایک صارف نے کہا کہ شہباز گل ایک محب وطن پاکستانی ہے، شہباز گل مشکل وقت میں چٹان کی طرح کپتان کے ساتھ کھڑا رہا۔ اگر شہباز گل کے ساتھ یہ ناروا سلوک بند نہیں کیا گیا تو پھر یہ نہ سوچنا ہم لوگ آپ کو چھوڑ دینگے۔
مجیب الرحمان شامی کا کہنا ہے اگر عمران خان کسی کے ساتھ بیٹھ کر بات لیں اور 3 سے 4 ماہ کیلئے اگر انتخابات مؤخر ہو بھی جاتے ہیں تو کوئی قیامت برپا نہیں ہو گی۔ نجی چینل دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ اگر قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک ہی وقت پر کرنے ہیں تو اس کے لیے بھی بیٹھ کر بات کرنا ہو گی مگر اس کے لیے بھی بیٹھ کر بات کرنا پڑے گی جس کیلئے عمران خان قطعی طور پر تیار نہیں۔ اینکر پرسن کامران شاہد نے کہا کہ عمران خان تو اس حکومت سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ بات کریں گے تو صرف فوج کے ساتھ بات ہو گی۔ تاہم اس معاملے پر ردعمل اور مجیب الرحمان شامی کی رائے پر فواد چودھری نے لکھا کہ مجیب الرحمن شامی صاحب جنرل ضیاالحق کے دست راست تھے 90 دن سے گیارہ سال کرنے میں ان کا تجربہ پہلے بھی رہا ہے اب یہی حضرات دوبارہ ملک کو باقاعدہ مارشل لاء میں لے جانا چاہتے ہیں، الیکشن ہوں گے یا مارشل لاء لگے گا آئین میں اور کوئی راستہ نہیں۔
لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں مین بلیوارڈ روڈ پر سڑک میں پچیس فٹ کا شگاف پڑ گیا، پچیس فٹ سے بڑا شگاف پڑنے سے گاڑی اندر جاگری، گاڑی میں سوار تین افراد زخمی ہوئے جنہیں ریسکیو کر لیا گیا۔ جوہر ٹاؤن میں شوکت خانم ہسپتال سے چند گز کے فاصلے پر زیر زمین سیوریج پائپ لائن بیٹھ جانے سے شگاف پڑ گیا، شگاف پڑ جانے سے ایک گاڑی دھنس گئی جس میں تین افراد سوار تھے ، ریسکیو نے ایک گھنٹے کی کوشش کے بعد زمین میں دھنس جانے والی گاڑی سے تین افراد کو ریسکیو کیا جبکہ گاڑی نکالنے کے لیے ہیوی مشینری کی مدد لی گئی۔ ڈپٹی کمشنر ( ڈی سی ) لاہور رافعہ حیدر نے کہا کہ کئی سال پرانی پائپ لائن ہے ، شگاف پڑنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تین افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں جنہیں نکال لیا گیا ہے۔ مینجنگ ڈائریکٹر ( ایم ڈی ) واسا کا کہنا ہے کہ اس سال ترقیاتی سکیم میں مین جوہر ٹاؤن روڈ کو شامل کیا گیا ہے، سڑک کی تعمیر میں تین دن سے زائد لگ سکتے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جرائم نا رک سکے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے سیکرٹری بھی ڈاکوؤں سے محفوظ نا رہ سکے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سٹریٹ کرائمز کی وارداتیں رکنے کا نام نہیں لے رہی، کیپٹل پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم روکنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ دارالحکومت میں جرائم کی تشویشناک صورتحال پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے بھی ایک کیس کی سماعت کے دوران سوال اٹھائے اور کہا کہ دارالحکومت میں اس وقت اسٹریٹ کرائمز کی جو شرح ہےماضی میں اتنی کبھی نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک سینئر افسر کے ساتھ بھی واردات ہوچکی ہے، اور تو اور میرے سیکرٹری شام کو واک کرنے نکلے تو ڈاکوؤں نے انہیں بھی لوٹ لیا۔ خیال رہےکہ چند روز قبل اسلام آباد کے ایف 9 پارک میں ایک لڑکی کے ساتھ چند افراد نے اسلحہ کے زور پر اجتماعی زیادتی کی تھی جس کے بعد اسلام آباد میں سیکیورٹی کی صورتحال پر سوالات اٹھنا شروع ہوگئے تھے۔
کسی بھی تعمیراتی جگہ پر سریا اترا تو ہماری تنظیم کی طرف سے اس جگہ کے مالک ڈویلپر یا بلڈر کو ایس بی سی اے کی ضمانت نہیں دی جائے گی: الطاف طائی سریئے اور سٹیل کی قیمتوں میں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں اور مسلسل بڑھ رہی رہی ہیں جس کے بعد تعمیراتی شعبہ میں ڈوبنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ تعمیراتی شعبے کی نمائندہ تنظیم ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد ) کے گزشتہ شب ہونےو الے ہنگامی اجلاس میں تنظیم کے ممبران کی طرف سے سریئے کی خریداری روکنے کا حلف اٹھایا گیا جس کے باعث تمام تعمیراتی کام رک جائیں گے۔ آباد کے چیئرمین الطاف طائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام بلڈرز کو تنظیم کے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے، اگر کسی بھی تعمیراتی جگہ پر سریا اترا تو ہماری تنظیم کی طرف سے اس جگہ کے مالک ڈویلپر یا بلڈر کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی ضمانت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے بھی حالات کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس کو طلب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ماہ جنوری کے آغاز سے اب تک 73 ہزار روپے فی ٹن سریئے کی قیمت میں اضافہ ہو چکا ہے جس کے بعد سریئے کی موجودہ قیمت 3 لاکھ روپے سے زائد ہو چکی ہےجس کی وجہ ایل سیز کا نہ کھلنا اور ڈالر کی مسلسل بڑھتی قدر کو بتایا جا رہا ہے۔ سٹیل سکریپ کے بھی ہزاروں کنٹینرز بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا صدر آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن حمادپوناوالا کا کہنا تھا کہ سٹیل ملز بند ہونے کے باعث لوہے کی مقامی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے اور تمام تر انحصار امپورٹ پر ہوتا ہے ۔ لوہے کی امپورٹ رکنے کے باعث تعمیراتی انڈسٹری خسارے میں ہے، اگر یہی صورتحال رہی تو تعمیراتی انڈسٹری مکمل بند ہونے کا خدشہ ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ پرویز خٹک آنے والا الیکشن کسی اور پارٹی کے ساتھ مل کر لڑیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہا کہ میں ورکرہوں لیکن کچھ لوگ میری سرگرمیاں ماضی کےگورنرکی طرح دیکھتے ہیں، مجھ سے پہلے کوئی بھی گورنر کسی ادارے میں نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو کہتا ہوں ان کے گورنر 4 برس میں 400 آدمیوں سے بھی نہیں ملے مگر آج لوگ کہتے ہیں کہ کوئی عوامی گورنر آیا ہے، میرے پاس پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی و قومی اسمبلی بھی آتے ہیں۔ گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی کے استعفے قبول ہوئے تو ہائیکورٹ چلے گئے کہ ہمیں بحال کرو، آج بھی ان سے اپیل ہے کہ ملک کے مسائل کو دیکھ کر فیصلے کرو، آل پارٹیز کانفرنس جاؤ اور اپنا مؤقف بیان کرو، آپ کو الزامات کی سیاست ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیرجانبدارنہ الیکشن کرائے اور الیکشن کمیشن حالات کو دیکھ کر الیکشن کا فیصلہ کرے، الیکشن کمیشن کو رائے دیتا ہوں حکم نہیں۔ الیکشن پر ہاوی ہونے کے الزام سے ثابت ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہار تسلیم کرلی ہے، آپ کی حکومت میں ہم نے انتخابات لڑ کر میئر منتخب کیا، پی ٹی آئی نے قسم کھائی ہے کہ ہم ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ سو جنازے ہم نے اٹھائے ان کا ایک ایم پی اے ابھی حاضر نہیں ہوا، عمران خان نے پولیس کو ریاستی اداروں کے خلاف کھڑا کردیا ہے۔
قصور پولیس نے ضلع بھر میں پٹرول کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کے دوران 33 کروڑ روپے مالیت کا تیل اور ڈیزل برآمد کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قصور میں پولیس نے پٹرول کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کے دوران 33 کروڑ روپے مالیت کا تیل اور ڈیزل برآمد کرلیا ہے۔ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی تھانہ صدر پتوکی اور صدر پھولنگر کے علاقوں میں کی گئی۔ پولیس ٹیموں نے دو ڈپوؤں سے 13 لاکھ لیٹر تیل اور ڈیزل برآمد کیا اور دونوں ڈپو سیل کر دیے۔ پولیس ٹیموں نے درجن سے زائد آئل ٹینکر بھی قبضہ میں لے لیے۔ دوسری جانب ڈی پی او قصور طارق عزیز سندھو نے کہا ہے کہ ملزمان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کے نتیجہ میں تیل کی ذخیرہ اندوزی کی لہٰذا شہریوں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والے ذخیرہ اندوز کسی معافی کے مستحق نہیں ہے، ملزمان کے خلاف پولیس مدعیت میں مقدمات درج کیے جائیں گے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے قومی و ضمنی انتخابات میں مدد یا معاونت سے تین اداروں نے معذرت کر لی ہے۔ عدلیہ نے 13 لاکھ زیرالتوا کیسز، وزارت دفاع نے اندرونی سیکیورٹی مسائل اور وزارت خزانہ نے خرابی معاشی صورتحال کی وجہ بتائی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اور کے پی اسمبلیوں میں عام یا ضمنی انتخابات میں مدد سے 3 انتظامی محکموں نے معذرت کی ہے، لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے الیکشن کمیشن کو خط میں بتایا کہ پنجاب میں سوا 13 لاکھ سے زائد کیسز زیرالتوا ہیں، عدالتی افسران کی فراہمی سےمقدمات کا التوا مزید بڑھ جائے گا۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ فوج اندرونی سیکورٹی میں مصروف ہے، الیکشن اہلکار نہیں دے سکتے، ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات اور لا ء اینڈ آرڈر کے سنگین مسائل کے پیش نظر انتخابات میں فوج، رینجزر کو پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات نہیں کیا جا سکتا تاہم حساس علاقوں میں کوئیک ریسپانس فورس موجود رہے گی۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ معاشی بحران اور خسارے کا سامنا ہے، اضافی ضمنی گرانٹ کا مطالبہ موخر کیا جائے۔ دونوں صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کیلئے 12 ارب روپے دیئے جا سکتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کو 60 ارب روپے سے زیادہ انتخابی اخراجات کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں اور ریٹرننگ افسروں کی عدلیہ سے تقرری کیلئے رابطہ کئے تھے اب تک ہونے والے عام انتخابات عدالتی افسروں کی نگرانی میں ہوتے رہے ہیں اور انہیں اس مقصد کیلئے خصوصی طور پر ٹریننگ بھی دی گئی ہے۔ سیکورٹی حکام نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا ہے کہ صرف راجن پور کے حلقے میں فورسز کی خدمات دی جا سکیں گی۔ خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کی 93 نشتوں پر ضمنی الیکشن کیلئے وزارت دفاع نے رینجرز اور ایف سی کی اسٹیٹک تعیناتی سے معذرت کر لی۔ وزارت دفاع نے کہا کہ ضمنی اور خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلیوں کے الیکشن کےلیے آرمڈ فورسز کی تعیناتی قابل عمل نہیں۔ رینجرز اور ایف سی کی پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعیناتی پر وزارت دفاع نے سیکرٹری داخلہ کو خط میں کہا کہ مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز بارڈر منیجمنٹ اور اندرونی سیکورٹی منیجمنٹ میں مصروف ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مسلح افواج 27 فروری سے 3 اپریل تک مردم شماری کے عمل میں مصروف ہوں گی۔ ضمنی اور خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلیوں کے الیکشن کےلیے آرمڈ فورسز کی تعیناتی قابل عمل نہیں۔ البتہ پنجاب رینجرز راجن پور ضمنی الیکشن میں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر دستیاب ہوں گی۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے فیصلہ کر لیا ہے کہ پی ٹی آئی کے جن 43 ارکان کے استعفے منظور کیے گئے ہیں وہ اب واپس پارلیمان میں نہ آئیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ اسے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ابھی موصول نہیں ہوا، انہیں بھی فی الحال خبروں سے پتہ چلا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا ہے۔ جب تک عدالت کا فیصلہ موصول نہیں ہوتا تب تک اسپیکر کا فیصلہ اپنی جگہ موجود رہے گا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اس ضمن میں قانونی ٹیم سے مشاورت بھی کی ہے اور اس حوالے سے پارلیمانی سیکرٹریٹ جو بھی فیصلہ کرے گا وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق فیصلوں کی روشنی میں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پاکستان تحریکِ انصاف کے 43 ارکانِ اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا الیکشن کمیشن کاحکم معطل کرتے ہوئے 43 حلقوں میں ضمنی الیکشن تاحکم ثانی روک دیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ پی ٹی آئی کے ریاض فتیانہ سمیت 43 ارکانِ اسمبلی نے اسپیکر راجہ پرویز اشرف اور الیکشن کمیشن کی جانب سے استعفوں کی منظوری کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس حوالے سے دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ممبران اسمبلی نےاستعفےمنظور ہونےسےقبل ہی واپس لے لیے تھے، استعفے واپس لینے کے بعد اسپیکر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ استعفے منظور کریں۔ ممبران اسمبلی کے استعفے منظور کرنا خلاف قانون اور بددیانتی پر مبنی ہے۔ درخواست کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئےاستعفے منظور کیے۔ استعفے منظور کرنے سے پہلے اسپیکر نے ممبران کو بلاکرموقف نہیں پوچھا، ممبران کی مرضی کےبغیراستعفے منظور کرنا غیر آئینی اقدام ہے۔
رؤف کلاسرا نے پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران مال روڈ پر واقع سروس ہوٹل کی فروخت پر تنقید کی تو فواد چودھری بھی میدان میں آ گئے اور کہا کہ رؤف کلاسرا نے حقائق چیک بغیر الزام لگا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تجزیہ کار اطہر کاظمی نے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ‏حکمران اتحاد کو عمران خان کا کرپشن کا سیکنڈل نہیں ملا، ڈسپریٹ ہو کر یہ بار بار ذاتی زندگی کو نشانہ بناتے ہیں، کبھی اس کے نکاح پر اعتراض کبھی مبینہ بیٹی والا گھسا پٹا مقدمہ اٹھاتے ہیں، یہ کیسی جمہوری حکومت ہے جو یہ کہتی ہے کہ ہمارے حکومت اس دن شروع ہوئی جب ایک تعیناتی ہوئی۔ اس پر رؤف کلاسرا نے کہا کہ اطہر جس طرح عمران خان نے وزیراعظم ہو کر مال روڈ لاہور جم خانہ کے سامنے 15 کینال کا سروس ہوٹل ایک ہاؤسنگ سوسائٹی مالک کو سنگل بڈ پر صرف پونے دو ارب میں بیچا وہ اپنی جگہ کلاسک کیس ہے۔ پہلے ایک کابینہ اجلاس میں فروخت کرنے سے روک دیا کہ یہ فراڈ ہورہا ہے۔ اتنا سستا؟ اگلے اجلاس میں بیچ دیا۔ اس فواد چودھری بھی میدان میں آگئے اور کہا کہ آپ نے دوبارہ حقائق چیک کئے بغیر الزام لگا دیا ، سروسز ہوٹل Open Bidding میں فروخت ہوا تھا خریدار نےجوکابینہ میں بتایا گیا کہا پیسے بڑھانے کیلئے تیار ہے اگر Building height میں اضافے کی اجازت ہو گی لیکن CAAنے تکنیکی بنیادوں پر اس اضافے سے انکار کیا پارلیمانی کمیٹی نے بھی تائید کی ہر معاملے پر حقائق سے متضاد گفتگو اور اسکینڈل بنانے کی ہمارے میڈیا اینکرز کی روایت نے پاکستان کی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا اسٹیل ملز پر بھی آپ نے ایسے ہی گفتگو کی اور پاکستان کو بے پناہ نقصان پہنچا صحافت ذمہ داری کے ساتھ کرنا اہم ہے۔ اس پر رؤف کلاسرا بھی چپ نہ رہ پائے اور کہا کہ آپ کو اپنا ہر سکینڈل قصہ کہانی لگتی ہے لیکن دوسروں کی آنکھ کا بال بھی شتہیر لگتا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ یادداشت جواب دے گئی ہے تو احمدنوازسکھیرا سے پوچھ لیں۔ایک فون دوری پر ہیں۔اربوں کا ہوٹل کوڑیوں دام ایک ہاوسنگ سوسائٹی اور ٹی وی چینل مالک لے گیا لیکن اس کا دفاع آپ کے ذمے۔بڑی سخت ڈیوٹی ہے بھائی کی انہوں نےمزید کہا کہ کمال ہے اس معاملے میں پارلیمانی کمیٹی کی بات مان لی گئی کہ ایک ہاوسنگ سوسائٹی مالک کو کھانچا لگانے دو۔مال روڈ پر 15کنال انٹرنیشل سروسز ہوٹل کوڑیوں کے دام بیچنے دو کیونکہ اس پراپرٹی ڈیلر نے چینل کھولنا ہے۔کون سا ہمارا ذاتی ہوٹل بک رہا ہے۔ویسے ایک کنال مال روڈ ریٹس چیک کر لیں بھائی۔
خاتون صحافی و اینکر بینش سلیم جو کہ اپنے تجزیات و نظریات سے پاکستان مسلم لیگ ن کی حامی معلوم ہوتی ہیں انہوں نے عمران خان سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل ایک فیک نیوز کی بنیاد پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پورا پروگرام ہی کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر عمران خان سے منسوب ایک جعلی بیان وائرل ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان نئے بم دھماکے سے متاثرہ افراد کے گھر جانے سے انکار کر دیا ہے۔ جعلی خبر سے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ عمران خان یہ کہتے ہیں کہ بم دھماکے تو آئے روز ہوتے رہتے ہیں وہ کتنے گھروں میں جا سکتے ہیں؟ اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ابھی ان کی ٹانگ میں درد ہے جیسے ہی ان کی ٹانگ ٹھیک ہوگی وہ اس کے بعد متاثرہ لوگوں سے ملیں گے۔ سوشل میڈیا پر یہ خبر مبینہ طور پر ان کے مخالفین کی جانب سے پھیلائی جا رہی ہے جو کہ صریحاً جھوٹ پر مبنی ہے۔ سوشل میڈیا سے ہی سامنے آنے والی اس فیک نیوز کو بغیر تصدیق کیے اپنے پروگرام کا عنوان بنا کر بینش سلیم جو کہ مسلم لیگ ن کی حامی سمجھی جاتی ہیں نے اس پر ایک پورا وی لاگ جڑ دیا۔ انہوں نے اس جعلی خبر کی بنیاد پر بات کرتے ہوئے اپنے روایتی انداز میں عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ جس خبر کی بنیاد پر وہ طنز کے نشتر برسا رہی تھیں وہ خبر تو خود جھوٹ پر مبنی ہے۔ فل ٹاس نامی ایک سوشل میڈیا ہینڈل نے اس پروگرام پر بینش سلیم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اب اسی سے شو کی کریڈیبلٹی کا اندازہ لگا لیں۔
حکمران اتحاد پی ڈی ایم نے صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن میں ملتوی کروانے کیلئے حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔فیصلہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہبازشریف اور آصف زرداری سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔ نجی چینل کے ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر کے لیے عدالتوں میں درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پہلے سندھ حکومت اور پھر بلوچستان حکومت کی جانب سے عدالت میں رٹ پٹیشن دائر کی جائے گی جس میں موقف اختیار کیا جائے گا کہ الیکشن نئی مردم شماری کے بعد کروائے جائیں۔ درخواستوں میں یہ موقف بھی اختیار کیا جائے گا کہ مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں، نئی حلقہ بندیوں کے عمل کےلیے آئینی طور پر کم سے کم 90 دن درکار ہوتےہیں۔ ماہرین کے بعد ابھی تک حکومت نے نئی مردم شماری کا آغاز نہیں کیا، اگر حکومت مارچ سے مردم شماری کا آغاز کرتی ہے تو نئی فہرستیں، نئی حلقہ بندیاں ہونے کیلئے کم از کم 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔ حلقہ بندیوں کے بعد ان پر اعتراضات فائل کرنے کیلئے بھی دو سے تین ماہ درکار ہیں اور اسکے بعد ووٹر لسٹیں مرتب ہوں گی جس کے بعد الیکشن اکتوبر میں بھی ہونا مشکل لگ رہے ہیں۔ خیال رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہیں اور نگران حکومتیں کام کر رہی ہیں۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز نے تاحال الیکشن کی تاریخ نہیں دی جس کی وجہ سے تحریک انصاف نے عدالت سے رجوع کیا ہے
پنجاب کے مختلف شہروں میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا ہے، مبینہ طور پرپیٹرول کی قلت کےباعث پیٹرول پمپس نے فروخت بند کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور سرگودھا میں پیٹرول کی مبینہ قلت کے باعث بیشتر پیٹرول پمپس بند کردیے گئے ہیں، پیٹرول کی مصنوعی قلت کے باعث شہریوں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بڑے شہروں میں چند ایک پیٹرول پمپس کھلے ہیں جہاں گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ جن پمپس پر پیٹرول کی فروخت جاری ہے وہاں موٹر سائیکل سواروں کو 200 سےزائد روپے کا پیٹرول نہیں دیا جارہا جبکہ گاڑی والوں کو 500 سےزائد کا پیٹرول فراہم نہیں کیا جارہا۔ پنجاب کے دیگر شہروں جن میں خوشاب، منڈی بہاؤالدین، گوجرہ اور شکر گڑھ شامل ہیں میں بھی پیٹرول کی مصنوعی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ پمپ مالکان موقف اپنارہے ہیں کہ ڈیلرز کی جانب سےسپلائی میں کمی کے باعث قلت پیدا ہورہی ہے۔ خیال رہے کہ 29 فروری کو بھی پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے متعلق اوگراکی سمری منظر عام پرآنے کے بعد ملک بھر میں پیٹرول پمپس پر پیٹرول و ڈیزل کی فروخت بند ہوگئی تھی جس پر حکومت کو 2 روز قبل ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کرنا پڑا جس کے بعد پیٹرول کا بحران خود بخود ختم ہوگیا تھا۔

Back
Top